عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
علم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں
وہ جن کو درد پہنچتا تھا میرے ہر درد پر
وہی ہمدرد میرا درد سر __ بن گئے
جسکو خود سے زیادہ چاہو وہ محبت
درد کے سوا کچھ نہیں ___ دیتی
درد ٹھہرا ہے آ کے یوں دل میں ۔
عمر بھر کا قیام ہو جیسے ۔
آج اس نے ایک اور درد دیا تو ہمیں یاد آیا۔
ہم نے بھی تو دعاوں میں اس کے سارے درد مانگے تھے۔
تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سینۂ کائنات میں
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی
جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مین اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مین اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
Good night everyone 😑
اس طرح غور سے مت دیکھ میرے ہاتھ کو فرازؔ
ان لکیروں میں حسرتوں کے سواکچھ بھی نہیں ۔
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں۔
اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دل کی بستی کوفرازؔ
وہ لوگ دیکھنے میں اکژمعصوم ہوتے ہیں ۔
بندگی ہم نے چھوڑدی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خداہوجائیں۔
اَب کیوں روشنی سے ڈرتے ہوفرازؔ
تم توکہتے تھے مجھے چاند چاہیئے۔
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کانام رکھ دیا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain