لہجہ بدل جائے تو یہ لفظ تاثیر بدل لیتے ہیں سمت بدل جائے تو مطلب بدل لیتے ہیں کردار بدل جائے تو زندگی بدل دیتے ہیں دل میں اتر جائیں تو خیال بدل دیتے ہیں بڑا عجب مزاج رکھتے ہیں یہ خود وہی رہتے ہیں انسان بدل دیتے ہیں
میں لکھوں غزل تو ہلادوں سب کو🍁 بس اک لفظ میں تحریر سنا دوں سب کو🍁 وہ جو کہتے ہیں کوٸ ہم سا ہو تو سامنے آۓ🍁 آغازِ غزل سے پہلے ہی ہرادوں سب کو🍁 مجھ کو فرست ہی نہی ملتی تمہاری یاد سےورنہ🍁 دو گھڑی رولوں تو پانی میں بہادوں سب کو🍁 آج میں چپ ہوں کہ تیرا نام نہ جان لے کوٸ🍁 بے وفا نہی جو تیرا نام بتا دوں سب کو🍁