Damadam.pk
Mahtab_Ali_Baloch's posts | Damadam

Mahtab_Ali_Baloch's posts:

Mahtab_Ali_Baloch
 

سوکھے ہونٹوں پہ ہی ہوتی ہیں میٹھی باتیں
پیاس بجھ جائے تو لہجے بھی بدل جاتے ہیں

Mahtab_Ali_Baloch
 

ہم اپنے درد کا شکوہ ان سے کیسے کریں فراز
محبت تو ہم نے کی ہے وہ تو بے قصور ہے

Mahtab_Ali_Baloch
 

یوں نہ جھانکو غریب کے دل میں
حسرتیں بے لباس رہتی ہیں

Mahtab_Ali_Baloch
 

سب کچھ مل جاتا ہے اس دنیا میں فراز
فقط وہ شخص نہیں ملتا جس سے محبت ہو

Mahtab_Ali_Baloch
 

قابل دید آنکھیں اور ان آنکھوں سے
خود ہی پامال ہوئے خود ہی تماشا دیکھا

Mahtab_Ali_Baloch
 

رہنے دے یہ کتاب تیرے کام کی نہیں
اس میں لکھے ہوئے ہیں وفاؤں کے تذکرے

Mahtab_Ali_Baloch
 

تو مرد مومن ہے اپنی منزل کو آسمانوں پہ دیکھ ناداں
کہ راہ ظلمت میں ساتھ دے گا کوئی چراغ علیل کب تک

Mahtab_Ali_Baloch
 

محبت کیا ہے دو لفظوں میں بتا تا ہوں
تیرا مجبو ر کرنا اور میرا مجبور ہو جانا۔

Mahtab_Ali_Baloch
 

تجھے دیکھے گے ستارے تو ذیا مانگے گے
اپنے کندھے سے دوپٹا نہ سرکنے دینا
ورنہ بوڑھے بھی جوانی کی دعا مانگے گے

Mahtab_Ali_Baloch
 

وفاؤں کے کناروں کی امید پر نہ بیٹھ جانا
بے وفائی کا دریا جب بہتا ہے تو کنارے والے بھی ڈوب جاتے ہیں.

Mahtab_Ali_Baloch
 

ناراض ہمیشہ خوشیاں ہی ہوتی ہیں
غٙموں کے اِتنے نٙخرے نہیں ہوتے۔

Mahtab_Ali_Baloch
 

اک بے پناہ رات کا تنہا جواب تھا
چھوٹا سا اک دیا جو سر احتساب تھا
رستہ مرا تضاد کی تصویر ہو گیا
دریا بھی بہہ رہا تھا جہاں پر سراب تھا
وہ وقت بھی عجیب تھا حیران کر گیا
واضح تھا زندگی کی طرح اور خواب تھا
پہلے پڑاؤ سے ہی اسے لوٹنا پڑا
لمبی مسافتوں سے جسے اجتناب تھا
پھر بے نمو زمین تھی اور خشک تھے شجر
بے ابر آسماں کا چلن کامیاب تھا
اک بے قیاس بات سے منسوب ہو گیا
پھیلا ہوا حروف میں جو اضطراب تھا
اپنی نگاہ پر بھی کروں اعتبار کیا
کس مان پر کہوں وہ مرا انتخاب تھا

Mahtab_Ali_Baloch
 

ہمیں خبر تھی بچانے کا اس میں یارا نہیں
سو ہم بھی ڈوب گئے اور اسے پکارا نہیں
خود آفتاب مری راہ کا چراغ بنے
مگر یہ بات مرے چاند کو گوارا نہیں
جو اس میں اتری تو طوفان ہی ملیں گے مجھے
میں جانتی ہوں کہ وہ موج ہے کنارا نہیں
عجب فضا ہے کہ رنگ نمود صبح بھی ہے
سیاہ رات نے بھی پیرہن اتارا نہیں
وجود جس کو کسی معتبر شجر نے دیا
ہوا کی زد میں بھی تنکا وہ بے سہارا نہیں
جلے گا خود بھی سحر تک مجھے بھی لو دے گا
چراغ شام کوئی بخت کا ستارا نہیں

Mahtab_Ali_Baloch
 

کوئی پوچھے مرے مہتاب سے میرے ستاروں سے
چھلکتا کیوں نہیں سیلاب میں پانی کناروں سے
مکمل ہو تو سچائی کہاں تقسیم ہوتی ہے
یہ کہنا ہے محبت کے وفا کے حصہ داروں سے
ٹھہر جائے در و دیوار پر جب تیسرا موسم
نہیں کچھ فرق پڑتا پھر خزاؤں سے بہاروں سے
بگولے آگ کے رقصاں رہے تا دیر ساحل پر
سمندر کا سمندر چھپ گیا اڑتے شراروں سے
مری ہر بات پس منظر سے کیوں منسوب ہوتی ہے
مجھے آواز سی آتی ہے کیوں اجڑے دیاروں سے
جہاں تا حد بینائی مسافر ہی مسافر ہوں
نشاں قدموں کے مٹ جاتے ہیں ایسی رہ گزاروں سے

Mahtab_Ali_Baloch
 

پردہ آنکھوں سے ہٹانے میں بہت دیر لگی
ہمیں دنیا نظر آنے میں بہت دیر لگی
نظر آتا ہے جو ویسا نہیں ہوتا کوئی شخص
خود کو یہ بات بتانے میں بہت دیر لگی
ایک دیوار اٹھائی تھی بڑی عجلت میں
وہی دیوار گرانے میں بہت دیر لگی
آگ ہی آگ تھی اور لوگ بہت چاروں طرف
اپنا تو دھیان ہی آنے میں بہت دیر لگی
جس طرح ہم کبھی ہونا ہی نہیں چاہتے تھے
خود کو پھر ویسا بنانے میں بہت دیر لگی
یہ ہوا تو کہ ہر اک شے کی کشش ماند پڑی
مگر اس موڑ پہ آنے میں بہت دیر لگی

Mahtab_Ali_Baloch
 

بس ایک بات کی اس کو خبر ضروری ہے
کہ وہ ہمارے لیے کس قدر ضروری ہے
دلوں میں درد کی دولت بچا بچا کے رکھو
یہ وہ متاع ہے جو عمر بھر ضروری ہے
نہیں ضرور کہ مقدور ہو تو ساتھ رکھیں
کبھی کبھار مگر نوحہ گر ضروری ہے
کبھی تو کھیل پرندے بھی ہار جاتے ہیں
ہوا کہیں کی بھی ہو مستقر ضروری ہے
یہ کیا ضرور کہ مست اپنے آپ ہی میں رہیں
ادھر ادھر کی بھی کچھ کچھ خبر ضروری ہے
مفر نہیں غم دنیا سے آفتاب حسین
بہت کٹھن ہے یہ منزل مگر ضروری ہے

Mahtab_Ali_Baloch
 

کون کہتا ہے زمانے کے لئے زندہ ہوں
میں تو بس آپ کو پانے کے لئے زندہ ہوں
آپ فرمائیں ستم شوق سے پھر بھی میں تو
آپ کے ناز اٹھانے کے لئے زندہ ہوں
کون اس دور میں ہوتا ہے کسی کا ساتھی
زندگی تجھ کو نبھانے کے لئے زندہ ہوں
جو ترے پیار کا صدیوں سے ہے واجب مجھ پر
ہاں وہی قرض چکانے کے لئے زندہ ہوں
حاکم وقت نے جو آگ لگائی ہے یہاں
میں وہی آگ بجھانے کے لئے زندہ ہوں
جو ترقی پہ نئے لوگوں کی جلتے ہیں انا
میں انہیں ہوش میں لانے کے لئے زندہ ہوں
Alone foji

Mahtab_Ali_Baloch
 

پہلے جو تھی دلوں میں محبت نہیں رہی
افسوس اب جہاں میں شرافت نہیں رہی
اک مہرباں کی چشم کرم مجھ پہ ہو گئی
دنیا ترے کرم کی ضرورت نہیں رہی
تم نے نگاہ پھیری تو احساس یہ ہوا
دنیا میں کچھ خلوص کی قیمت نہیں رہی
یہ اور بات میں نے ہی تجھ کو بھلا دیا
ہم راہ میرے کب تری رحمت نہیں رہی
کیوں آپ کائنات سے بیزار ہو گئے
کیا دل میں روشنیٔ محبت نہیں رہی
منزل سے آشنا وہ کبھی ہو نہیں سکا
حاصل جسے کسی کی قیادت نہیں رہی
میں نے کسی کا دل نہیں توڑا کبھی انا
واللہ مجھ میں یہ کبھی عادت نہیں رہی

Mahtab_Ali_Baloch
 

آ کہ ان بد گمانیوں کی قسم
بھول جائیں غلط سلط باتیں
آ کسی دن کے انتظار میں دوست
کاٹ دیں جاگ جاگ کر راتیں

Mahtab_Ali_Baloch
 

میری تصویر کو تم پیار تو کر سکتی ہو میری تصویر تمھیں پیار نہیں کر سکتی فرط جذبات سے تم چوم تو سکتی ہو اسے یہ مگر پیار کا اظہار نہیں کر سکتی