فرض کیجیے آپ ایک نوجوان بچے کے باپ ہیں جس سے آپ کو بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ وہ روز کالج جاتا ہے۔ محنت سے پڑھتا ہے۔ آپ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔ ایک روز آپ کو پتہ چلتا ہے کہ کالج سے واپسی پر اسے ایک بس نے ٹکر مار دی۔ آپ کے پیروں تلے سے زمین نکل جاتی ہے۔ آپ دیوانہ وار دفتر سے ہسپتال بھاگتے ہیں۔ پھٹی آنکھوں سے اپنی بیوی کو دیکھتے ہیں جو آپریشن تھیٹر کے باہر بیٹھی بلک بلک کر رو رہی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر آپ کو آکر بتاتا ہے کہ ہم کوشش کر رہے ہیں۔ آپ ڈاکٹر کے سامنے ہاتھ جوڑ دیتے ہیں کہ میرے بچے کو بچا لیجیے۔
Jari hai....
فرض کیجیے کہ آج رات آپ کو اپنیNew story بیگم کے ساتھ کسی شادی میں جانا ہے۔ آپ دونوں بینک جاتے ہیں اور بیگم کے پہننے کے لیے ساری جیولری نکلوا کر گھر لے آتے ہیں۔ راستے بھر میں آپ کسی چور راہزن سے ڈرتے رہتے ہیں۔ یہی حال شادی میں جاتے اور آتے وقت رہتا ہے مگر کچھ نہیں ہوتا۔ آپ دونوں اطمینان اور بے فکری سے سو جاتے ہیں۔ صبح اٹھنے پر پتہ چلتا ہے کہ چور رات میں آئے اور خاموشی سے آپ کے گھر سے سارا زیور چرا کر لے گئے ہیں۔ آپ تھانے کے چکر لگاتے ہیں۔ پولیس کی منت کرتے ہیں کہ آپ کا کل سرمایہ لٹ چکا ہے مگر بے سود۔
"ہاں سچ کہہ رہی ہو اور ایسے منصور جیسے مخلص انسان بھی نہیں مل سکتے" "کیا مطلب" راحیلہ نے وضاحت چاہی۔۔وہ بولی۔۔"بات صاف ہے۔۔منصور نے مجھے اس وقت پرپوز کیا جب میں ایک گمنام اور عام سی لڑکی تھی۔۔اس وقت زلفی نے کیوں پروپوز نہیں کیا۔۔جب میں ایک کامیاب ماڈل بنی اپنے حسن کو چار چاند لگائے تب زلفی نے مجھے پروپوز کیا۔۔اس نے مجھے نہیں بلکہ میری حیثیت کو میرے حسن کو پرپوز کیا ہے۔۔کل میری حیثیت میرا حسن ختم ہوجائے گا تو اس کی محبت بھی ختم ہوجائے گی۔۔جبکہ منصور کی محبت ہمیشہ قائم رہے گی کیونکہ اس نے میرے ظاہر کو نہیں میرے باطن کو پسند کیا ہے۔۔۔ اصل محبت تو صرف وہ ہی ہوتی ہے جو ظاہری سے نہیں باطن سے ہو۔۔۔۔۔(ختم شد)
نہیں میں نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔۔" شہزادی بولی۔۔۔"پر میں جانتا ہوں تمھارا فیصلہ کیا ہوسکتا ہے" منصور بولا۔۔۔"اچھا! بتاؤ پھر کیا ہوسکتا ہے" شہزادی نے تجسس سے پوچھا۔۔وہ بولا۔۔"فیصلہ صاف ہے۔۔ایک آسودہ اور پرآشائش زندگی کے آگے بھلا ایک عام سی زندگی کی کیا حیثیت" اس کے لہجے میں افسردگی صاف جھلک رہی تھی۔۔۔
**********************
"ہاں تو شہزادی! پھر تم نے کیا فیصلہ کیا" راحیلہ نے شہزادی سے پوچھا۔۔۔دونوں کسی ریسٹورینٹ میں بیٹھیں کافی پی رہے تھے۔۔شہزادی بولی۔۔"ہاں راحیلہ! میں نے کافی سوچ بچار کے بعد فیٍصلہ کیا ہے کہ میں زلفی سے نہیں بلکہ منصور کو اپنا جیون ساتھی چننا پسند کرونگی" یہ سن کر راحیلہ کو حیرت کا جھٹکا لگا۔۔"دیکھو ایک بار پھر سوچ لو۔۔ایسے رشتے بار بار نہیں ملتے"
شہزادی بولی۔۔تمھاری بلکل ٹھیک ہے پھر بھی مجھے سوچنے کا وقت چاہے۔۔ "ٹھیک ہے پھر اچھی طرح سوچ لو۔۔راحیلہ بولی۔۔۔
******************
منصور کیا بات ہے آج کل تم کچھ گم صم ہو۔۔منصور کو یوں گم صم دیکھ کر شہزادی نے پوچھا۔۔۔"نہیں ایسی کوئی بات نہیں" وہ اپنے جذبات چھپاتے ہوئے بولا۔۔شہزادی بولی۔۔"منصور! مجھے تم سے ایک بات کرنی ہے" "ہاں بولو میں سن رہا ہوں" اس کے الفاظ بڑی مشکلوں سے ادا ہوئے۔۔کیونکہ وہ سمجھ چکا تھا کہ وہ کیا بات کرنے لگی ہے۔۔وہ بولی: "دراصل منصور! زلفی صاحب نے مجھے پرپوز کیا ہے۔۔" "او! اچھا۔۔پھر تم نے کیا جواب دیا"
"ارے! تو پھر اس میں اتنا سوچنے کی کیا بات ہے میرے خیال میں اس سے اچھا رشتہ تمھیں مل ہی نہیں سکتا۔۔ "بات تو تمھاری ٹھیک ہے راحیلہ۔۔پر ابھی میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔۔۔اور ایک بات یہ ہے کہ منصور بھی مجھے پسند کرتا ہے اور شاید میں بھی اسے پسند کرنے لگی ہوں۔۔۔اور وہ مجھ سے شادی کا خواہش مند ہے" "کیا! لیکن تم نے یہ بات تو مجھے نییں بتائی۔۔" راحیلہ حیرت سے بولی۔۔"ہاں! میں نے سوچا کہ مناسب وقت پر بتادونگی۔۔پر اب اس سے مناسب وقت اب اور کیا ہوسکتا ہے" "پھر تم نے کیا فیصلہ کیا؟ لیکن فیصلہ لینے سے پہلے میری ایک بات سن لو محبت کے سہارے ساری زندگی نہیں گزاری جاسکتی۔۔جبکہ زلفی کے ساتھ شادی کرکے تم ایک آسودہ زندگی گزار سکتی ہو۔۔اور سوچو! آج تم جس جگہہ نوکری کررہی ہو شادی کے بعد تم وہاں کی مالک ہوگی۔۔زرا سوچو۔۔
"دیکھیں آپ تسلی سے سوچیں مجھے کوئی جلدی نہیں۔۔اور آپ اس سے بے فکر رہیں آپ کا جو بھی فیصلہ ہوگا مجھے منظور ہوگا۔۔اور اس فیصلے سے آپ کی نوکری پر کوئی حرج نہیں آئے گا۔۔" یہ سن کر شہزادی کمرے سے باہر آگئی۔۔جبکہ منصور یہ سب سن کر پہلے ہی وہاں سے جاچکا تھا۔۔منصور کو اس بات کا یقین ہوگیا تھا کہ دولت اور شاندار زندگی کے آگے اس کی محبت ہار جائے گی۔۔۔
****************************
شہزادی کی بات سن کر راحیلہ کو حیرت کا جھٹکا لگا۔۔"کیا! یہ تم کیا کہہ رہی ہوں زلفی نے تمھیں شادی کی پیشکش کی ہے واؤ امیزنگ۔۔پھر تم نے کیا جواب دیا۔۔؟ راحیلہ نے شہزادی سے پوچھا۔۔۔وہ بولی۔۔"نہیں میں نے کوئی جواب نہیں دیا ہے"
ایک دن زلفی نے شہزادی کو اپنے کمرے میں بلایا۔۔ "جی سر! آپ نے مجھے بلایا ؟" "ہاں شہزادی آؤ، بیٹھو۔۔" پھر کچھ باتیں اس نے کام سے متعلق کہیں پھر وہ بولا۔۔"شہزادی مجھے آپ سے ایک نہایت ضروری بات کرنی ہے"اسی دوران منصور بھی کسی کام سے زلفی کے کمرے میں آرہا تھا کہ ان کی گفتگو سن کر وہی رک گیا۔۔۔ شہزادی بولی: "جی سر کہے۔ آپ کو کیا ضروری بات کرنی ہے"۔۔"دیکھو شہزادی! میں صاف اور سیدھی بات کرنے کا عادی ہوں۔۔دراصل میں آپ کو پسند کرنے لگا ہوں اور میں آپ سے شادی کا خواہش مند ہوں۔۔" "جی! " شہزادی حیرت سے بولی
۔کچھ دیر سوچنے کے بعد وہ بولی۔۔"ٹھیک ہے میں ماڈلنگ کے لئے تیار ہوں" یہ بات ہوئی ناں۔۔۔زلفی خوش ہوتے ہوئے بولا۔۔۔
******************
اشتہار کی تیاریاں شروع ہونے لگی۔۔پھر وہ دن آگیا جب اشتہار کی شوٹنگ ہونے تھی۔۔شہزادی تیار ہوکر جسے ہی اسٹوڈیو پہنچی زلفی اس کا حسن دیکھ کر دم بخود رہ گیا۔۔شہزادی واقعی شہزادی لگ رہی تھی۔۔اشتہار مکمل ہوا۔۔اور جب اشتہار آن ائیر ہوا تو اس اشتہار کی کافی پزیرائی ہوئی اور اس ایک اشتہار سے شہزادی ہٹ ہوگئی۔۔شہزادی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ یوں کامیاب ہوجائے گی۔۔اب وہ ہر اشتہار میں نظر آنے لگی۔۔
" " سر اس میں پریشانی کی کیا بات ہے آپ کسی اور ماڈل کو لے لیں" "ہاں! وہ تو ٹھیک ہے لیکن اس اشتہار میں مجھے جس قسم کا فیس کٹ چاہے وہ اسی ماڈل کا ہے۔۔۔ایک منٹ!" وہ شہزادی کو غور سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔"میں نے تو غور ہی نہیں کیا کہ ایسا فیس کٹ تو آپ کا بھی ہے۔۔آپ کیوں نہیں کرلیتی اس اشتہار کی ماڈلنگ؟ "میں!!! بھلا میں کیسے کرسکتی ہوں ماڈلنگ" "ارے! آپ اس کی پرواہ نہ کرئیں۔ آپ صرف ہاں کردیں باقی آپ سے ماڈلنگ کروانا میرا کام ہے۔۔دیکھیں انکار مت کریں۔۔اب آپ ہی ہیں جو مجھے اس پریشانی سے نجات دلا سکتی ہیں" یہ سن کر شہزادی کسی گہری سوچ میں پڑ گئی۔
۔۔جہاں تک بات ان کے اکیلے چھوڑنے کی ہے تو میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم انہیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے جہاں تک ہوسکا ان کی خبرگیری میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے ۔۔"اچھا! مجھے کچھ سوچنے کا موقع دو" "چلو دیا" منصور مسکراتے ہوئے بولا۔۔
**************************
سر! آج آپ کچھ پریشان دکھائی دے رہے ہیں سب خیریت تو ہے؟ شہزادی نے زلفی صاحب کو پریشان دیکھا تو پوچھ لیا۔۔"ہاں! دراصل ایک مجھے ہر حال میں ایک اشتہار کی شوٹنگ کرنی تھی مگر اس میں جس ماڈل کو لیا تھا اسے اچانک شہر سے باہر جانا پڑ گیا ہے۔۔سوچ رہا ہوں کہ اشتہار کیسے پورا ہو۔۔
"کہی ایسا تو نہیں کہ تمھارا رشتہ کہی اور طے ہوگیا ہے؟" وہ فکرمندانہ انداز میں بولا۔۔"نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں " وہ بولی۔۔"تو پھر؟" "دراصل منصور میں اپنے والدین کو اکیلا چھوڑنا نہیں چاہتی میرے علاوہ ان کا اور کوئی نہیں ہے۔۔اگر میں نے شادی کرلی تو وہ اکیلے رہ جائیں گے" "دیکھو شہزادی! اب اس کا مطلب یہ ہرگز تو نہیں ہے کہ تم اپنی محبت کا گلا گھونٹ دو۔۔دیکھو! یہ ایک شرعی فریضہ ہے اور ہر بالغ پر فرض ہے کہ یہ فریضہ اپنائے۔۔اور میرے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ تمھارے والدین بھی یہ نہیں چاہے گے کہ تم گھر پر بیٹھی اپنے بالوں کو سفید کرلو۔
منصور اور شہزادی ایک ریسٹورینٹ میں بیٹھے چائے پی رہے تھے۔۔"شہزادی! مجھے تم سے آج ایک بات کرنی ہے" "اتنی دیر سے ہم بات ہی تو کررہے ہیں" وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔"نہیں! آج کچھ خاص بات ہے" وہ اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا۔۔"اچھا! کیا خاص بات ہے؟" "دراصل! میں تم کو اپنی زندگی کا جیون ساتھی بنانا چاہتا ہوں۔۔کیا میری شریکِ حیات بننا پسند فرمائیں گی" یہ سن کر اس کے گالوں پر ایک سرخی سی دوڑ گئی۔۔کچھ دیر خاموشی رہی پھر وہ بولی۔۔"منصور! میں بھی یہ چاہتی ہوں پر کچھ مجبوریاں ایسی ہیں کہ میں ایسا کرنے کی حالت میں نہیں ہوں" وہ بولا:
دیکھیں آپ کو شاید غلط فہمی ہوئی ہے میں کوئی امیر لڑکی نہیں ہوں اور نہ ہی وہ گاڑی میری تھی بلکہ وہ گاڑی میری سہیلی کی تھی اور نہ ہی میرے پاس کوئی دولت ہے جس پر مجھے گھنڈ ہوگا۔۔یہ سن کر منصور اسے شرمندہ نگاہوں سے دیکھنے لگا۔۔۔
شہزادی نے بہت جلد دفتر میں اپنی جگہہ بنا لی۔۔وہ اکثر ضرورت مند اسٹاف کو پیسوں کی مدد بھی کرتی۔۔وقت یوں ہی گزرتا رہا۔۔اور اسے اس بات کا پتہ ہی نہیں چلا کہ اسے محبت ہوگئی ہے۔۔منصور سے۔۔منصور بھی شاید اسے پسند کرنے لگا تھا۔۔
*********************
منصور کے اس طرح چیخنے پر وہ بھی چونکی۔۔جب اس نے بھی اسے غور سے دیکھا تو وہ بھی اچھل پڑی کیونکہ منصور وہ ہی موٹر سائیکل سوار تھا جس کو راحیلہ کی گاڑی لگی تھی۔۔منصور فائیل بند کرتے ہوئے بولا۔۔اچھا! مجھے ٹکر کر بھی کوئی کمی رہ گئی ہے تو وہ پوری کرنے آئی ہیں۔۔شہزادی بولی۔۔دیکھیں اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ سب غلطی سے ہوا ہے آپ بات کو کیوں بگاڑ رہے ہیں۔ہیں۔وہ بولا: "اچھا مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ آپ جیسی امیر لڑکی کو جاب کی کیا ضرورت پڑ گئی۔
گڈ" پھر انھوں نے کال بیل دبائی۔۔ان کا چپراسی عابد کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولا۔۔"جی صاحب!" وہ بولے۔۔"عابد! انہیں منصور صاحب کے پاس لے جائے۔۔ان سے کہیں آج سے یہ ان کے ساتھ کام کرئیں گی" "جی سر!" عابد نے کہا اور پھر وہ شہزادی کو لے کر منصور کے پاس گیا۔۔۔منصور سر جھکائے کسی فائیل کی گردانی میں مصروف تھا۔۔عابد بولا۔۔" منصور صاحب! انہیں زلفی صاحب نے بھیجا ہے آج سے یہ آپ کے ساتھ کام کرئیں گی۔۔" یہ سن کر اس نے فائیل سے سر اٹھایا۔۔وہ شہزادی کو دیکھ کر چونکا۔۔وہ حیرت سے اسے دیکھتا رہا اور زور سے چیخا۔۔"تم!!!"
آج شہزادی کی جاب کا پہلا دن تھا۔۔اسے تھوڑی گھبراہٹ تو ضرور تھی پر اس نے اپنی گھبراہٹ پہ قابو کیا۔۔وہ آفس میں داخل ہوئی۔۔ریسپشن پر پہنچی تو اسے معلوم ہوا کہ زلفی صاحب ابھی تک دفتر نہیں پہنچے ہیں۔۔اسے ویٹنگ روم میں بٹھایا گیا۔۔تھوڑی دیر بعد زلفی صاحب آفس پہنچ چکے تھے۔۔تھوڑی دیر میں چپراسی آیا اور بولا۔۔میڈم! آپ کو زلفی صاحب بلا رہے ہیں" وہ فوراً اٹھی اور زلفی صاحب کے پاس گئی۔۔زلفی نے اسے کرسی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔۔وہ کرسی پر بیٹھی۔۔زلفی بولا۔۔"جی شہزادی صاحبہ گاڑی وقت پر پہنچ گئی تھی آپ کے پاس۔۔" وہ بولی۔۔"جی سر!
Next
" 'جی ضرور۔۔آپ کا تعاون رہا تو ضرور سیکھ جاؤنگی" اسی دوران چپراسی چائے لے کر کمرے میں داخل ہوا۔۔اس نے ٹیبل پر چائے رکھی۔۔اس سے پہلے کے وہ جاتا۔۔زلفی اس سے مخاطب ہوا۔۔"عابد! آپ ایسا کرئیں منصور کو میرے کمرے میں بھیجیں" وہ بولا۔۔سر! منصور صاحب تو ابھی تک نہیں آئے ہیں" "ابھی تک نہیں آئے ہیں!!!۔اسے ہاف ڈے آنا تھا اب تک تو آجانا چاہیے تھا۔۔ٹھیک ہے آپ جائیں۔۔۔"جی بہتر! یہ کہہ کر وہ کمرے سے باہر آگیا۔Next
۔۔پھر وہ شہزادی سے مخاطب ہوا۔۔"تو شہزادی صاحبہ آپ یوں سمجھیں آپ کی نوکری پکی آپ کل سے ڈیوٹی جوائین کرسکتی ہیں۔۔بہت بہت شکریہ سر۔۔شہزادی بولی۔۔ارے اس میں شکریہ کی کیا بات ہے۔۔آپ راحیلہ کی سہیلی ہیں تو ہمارے لئے خاص ہیں۔۔لو میں تو بھول ہی گیا چائے چلے گی یا ٹھنڈا ؟ میرے خیال میں کھانے کا ٹائم ہونے والا ہے آپ لوگ میرے ساتھ لنچ کیجئے۔۔راحیلہ بولی۔۔نہیں زلفی صاحب! لنچ تو نہیں آپ ایسا کرئے چائے ہی پلادیں۔۔"جی ضرور" یہ کہہ کر اس نے انٹرکام پر چائے لانے کی ہدایت دی۔۔"تو اس سے پہلے آپ نے کوئی جاب کی ہے۔؟" اس نے شہزادی سے پوچھا۔۔" نہیں سر یہ میری پہلی جاب ہے۔" "کوئی بات نہیں کام زیادہ مشکل نہیں ہے آپ بہت جلد سیکھ جائیں گی۔
Next
جی ٹہریں ایک منٹ۔۔پھر وہ انٹر کام پر کسی سے بات کرنے لگی۔۔پھر وہ انٹرکام رکھتے ہوئے بولی۔۔آپ ایسا کرئیں سیدھے ہاتھ کی طرف جاکر سامنے کمرہ زلفی صاحب کا ہے۔۔ جی شکریہ۔۔وہ اس کا شکریہ ادا کرکے زلفی صاحب کے کمرے کی طرف چلدی۔۔۔کیا ہم اندر آسکتے ہیں۔۔راحیلہ دروازے پر دستک دے کر دروازہ کھولتے ہوئے بولی۔۔ارے راحیلہ آئیں آئیں بلکل آئیں آپ کو کوئی روک سکتا ہے۔۔زلفی اسے دیکھتے ہوئے بولا۔۔وہ دونوں کمرے میں داخل ہوئیں۔۔اور زلفی کے سامنے کرسی پر براجمان ہوئیں۔۔زلفی صاحب! یہ میری سہیلی ہے شہزادی۔۔جس کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا،نوکری کے سلسلے میں۔۔راحیلہ شہزادی کا تعارف کراتے ہوئے بولی۔۔جی جی مجھے یاد ہے۔
Next
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain