Damadam.pk
Malik-Danish786's posts | Damadam

Malik-Danish786's posts:

Malik-Danish786
 

بہت بہت شکریہ آپ لوگوں کا۔۔موٹر سائیکل سوار بولا۔۔"چلو شہزادی ویسے بھی ہمیں دیر ہورہی ہے۔۔" راحیلہ بولی پھر وہ دونوں فوراً گاڑی میں بیٹھی۔۔گاڑی اپنی منزل کی طرف چلدی۔۔اور موٹر سائیکل انہیں جاتا بس گھورتا ہی رہ گیا۔۔
*******************
کار ایک بہت بڑی بلڈنگ کے پاس آکر رکی۔۔وہ دونوں کار سے اتر کر بلڈنگ میں داخل ہوئیں۔۔اندر داخل ہو کر وہ ریسپشن پر پہنچی۔۔وہاں کاؤنٹر پر ایک لڑکی موجود تھی۔۔جی فرمائیے میں آپ کی کیا خدمت کرسکتی ہوں۔۔وہ انہیں دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔راحیلہ بولی۔۔جی ہمیں زلفی صاحب سے ملنا ہے ۔۔
Next

Malik-Danish786
 

۔واہ مار کر پوچھ رہی ہیں لگی تو نہیں۔۔آپ امیر لوگ گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں تو موٹر سائیکل اور پیدل چلنے والے بس کیڑا مکوڑا لگتے ہیں۔راحیلہ بولی۔۔دیکھیں ایسی بات نہیں ہے آپ اچانک سامنے آگئے۔۔جی غلطی آپ کی ہے آپ ہی اچانک ہماری کار کے سامنے آگئے۔۔شہزادی بھی بولی ۔۔واہ میڈم ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری۔۔مجھے ہی مار کر مجھے ہی قصور وار ٹہرا رہی ہیں۔۔شہزادی بولی۔۔دیکھیں اگر آپ کو ہاسپٹل کی ضرورت ہو تو ہم آپ کو پیسے دے دیتے ہیں ۔۔جی بس رکھیں پیسے آپ اپنے پاس۔۔اللہ کا شکر ہے بس معمولی چوٹ آئی ہے۔۔اور اتنے پیسے ہیں میرے پاس کہ میں اپنی مرہم پٹی خود کروالوں۔۔

Malik-Danish786
 

راحیلہ بولی "حسن تو سادگی میں ہی ہوتا ہے پر یہ ظاہری حسن والوں کی دنیا ہے لہذا اس دنیا کے حساب سے چلو اور فٹافٹ صحیع طریقے سے تیار ہو کر آؤ۔۔۔ " "اچھا بھئی جیسے تم کہو "یہ کہہ کر شہزادی تیار ہونے چلی گئی۔۔ تھوڑی دیر میں وہ تیار ہوچکی تھی
***************
آج کار میں چلاونگی۔۔شہزادی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہوئے بولی۔۔ہاں ہاں تم چلالو۔۔آخر میری شاگرد ہو ۔۔۔لو چابی ۔۔راحیلہ اسے چابی دیتے ہوئے بولی۔۔شہزادی نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی ۔۔کار اپنی منزل کی طرف چلدی۔۔کار تیزی سے جارہی تھی کہ اچانک ان کی کار کے سامنے ایک موٹر سوار آگیا شہزادی نے فوراً بریک لگایا مگر گاڑی موٹر سائیکل کے لگ چکی تھی موٹر سائیکل سوار زمین پر گرچکا تھا۔۔وہ دونوں فوراً نیچے اتری۔۔ارے آپ کو چوٹ تو نہیں لگی۔؟ شہزادی نے پوچھا۔

Malik-Danish786
 

۔۔۔راحیلہ نے وہاں رکھے رسالہ کو کھول کر پڑھنے لگی اور ساتھ ہی چائے پینے لگی۔۔تھوڑی دیر میں شہزادی تیار ہوکر آئی۔۔راحیلہ اسے دیکھتے ہوئے بولی۔۔یہ تم تیار ہوئی ہو۔۔؟ ہم انٹرویو کے لئے جارہے ہیں کسی کی تعزیت کرنے کے لئے نہیں ۔۔اپنا حلیہ ٹھیک کرو۔۔حلیہ! ٹھیک تو ہے حلیہ۔۔کیا ہوا حلیے کو؟ شہزادی بولی "دیکھو یہاں ظاہری باطن کو دیکھا جاتا ہے ظاہری باطن جتنا خوبصورت ہوگا ترقی کے چانس اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں، اور ویسے بھی میں جہاں لے کر جارہی ہوں وہ ایک ایڈورٹائیز ایجنسی ہے۔۔ایک چکاچوند کردینے والی جگہہ، لہذا وہاں چمک کے جانا ہے سمجھی۔۔اور ویسے بھی یہ دنیا چمک دار شے کے پیچھے بھاگتی ہے یہی دنیا کا قانون ہے"راحیلہ بولی۔۔جس پر شہزادی بولی "عجیب ہی قانون ہے دنیا کا، کیا سادگی میں کوئی حسن نہیں "؟

Malik-Danish786
 

ہم انٹرویو کے لئے جارہے ہیں کسی کی تعزیت کرنے کے لئے نہیں ۔۔اپنا حلیہ ٹھیک کرو۔۔حلیہ! ٹھیک تو ہے حلیہ۔۔کیا ہوا حلیے کو؟ شہزادی بولی "دیکھو یہاں ظاہری باطن کو دیکھا جاتا ہے ظاہری باطن جتنا خوبصورت ہوگا ترقی کے چانس اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں، اور ویسے بھی میں جہاں لے کر جارہی ہوں وہ ایک ایڈورٹائیز ایجنسی ہے۔۔ایک چکاچوند کردینے والی جگہہ، لہذا وہاں چمک کے جانا ہے سمجھی۔۔اور ویسے بھی یہ دنیا چمک دار شے کے پیچھے بھاگتی ہے یہی دنیا کا قانون ہے"راحیلہ بولی۔۔جس پر شہزادی بولی "عجیب ہی قانون ہے دنیا کا، کیا سادگی میں کوئی حسن نہیں "؟ راحیلہ بولی "حسن تو سادگی میں ہی ہوتا ہے پر یہ ظاہری حسن والوں کی دنیا ہے لہذا اس دنیا کے حساب سے چلو اور فٹافٹ صحیع طریقے سے تیار ہو کر آؤ۔۔۔ " "اچھا بھئی جیسے تم کہو "یہ کہہ کر شہزادی تیار ہونے چلی گئی۔۔

Malik-Danish786
 

راحیلہ گھر کے اندر داخل ہوتے ہوئے بولی۔۔ہورہی ہوں بابا اتنی جلدی کیا ہے؟ "بھئی انھوں نے بارہ بجے کا ٹائم دیا تھا اور ابھی گیارہ بج رہے ہیں۔۔ہمیں بارہ بجے سے پہلے پہنچنا ہے سمجھی۔۔کار تو تم لائی ہو ناں بس پھر پانچ منٹ میں پہنچ جائیں گے۔۔شہزادی بولی ۔۔کار تو لائی ہوں لیکن وقت سے پہلے پہنچنا اچھی بات ہوتی ہے بس تم تیار ہوجاؤ جلدی سے۔۔ٹھیک ہے میں تمھارے لئے چائے لاتی ہوں تم چائے پیو جب تک میں تیار ہوجاتی ہوں۔۔ٹھیک ہے ۔راحیلہ بولی ۔شہزادی اس کو چائے دے کر تیار ہونے لگی۔۔۔راحیلہ نے وہاں رکھے رسالہ کو کھول کر پڑھنے لگی اور ساتھ ہی چائے پینے لگی۔۔تھوڑی دیر میں شہزادی تیار ہوکر آئی۔۔راحیلہ اسے دیکھتے ہوئے بولی۔۔یہ تم تیار ہوئی ہو۔۔؟

Malik-Danish786
 

میری سہیلی راحیلہ کو تو آپ جانتی ہیں اس کے کوئی جاننے والے ہیں، راحیلہ کے ساتھ ان کے پاس جانا ہے، بس دعا کرئے نوکری لگ جائے۔۔اور آپ فکر نہ کرئے سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی طرف چل دی۔۔
*****************************
دروازے پر مسلسل دستک ہورہی تھی۔۔"ارے کون ہے دروازے پر ؟" تبسم بیگم اپنے کمرے سے بولی۔۔ٹہریں میں دیکھتی ہوں کہی راحیلہ نہ ہو۔۔۔ اس نے جاکر دروازہ کھولا۔۔دروازے پر راحیلہ تھی۔۔"ارے! تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی۔۔

Malik-Danish786
 

۔۔ابو کے ریٹائیرمنٹ میں چند ہی ماہ رہ گئے ہیں میرا کوئی بھائی بھی نہیں ہے جو گھر کی کفالت سنبھالے اب مجھے ہی کچھ کرنا ہوگا ورنہ گھر کا خرچہ کیسے چلے گا۔۔؟ "تم اس کی فکر مت کرو۔۔اور کوئی کیا کسی کی کفالت کرئے گا جس رب نے رزق کا وعدہ کیا ہے وہ ہی کفالت کرئے گا۔۔ہم پہلے بھی بھوکے نہیں سوئے اب بھی بھوکے نہیں سوئے گے۔۔اب اس وجہ سے ہم تجھے گھر پر بٹھا کر اپنے رب کو ناراض نہیں کرسکتے ایک نہ ایک دن ہر لڑکی کو اپنے بابل کا آنگن چھوڑ جانا ہی ہوتا ہے" "اچھا امی اس موضوع پر ہم بعد میں بات کرئیں گے۔۔ابھی مجھے سخت بھوک لگی ہے کھانا کھالیتے ہیں ۔۔اور کل مجھے جاب کی تلاش میں بھی جانا ہے

Malik-Danish786
 

"چھوڑ جانا اک دن بابل کا آنگن" (مکمل)
تحریر: محمد اقبال شمس
امی! میں نے آپ سے کہا تھا ناں کہ مجھے ابھی شادی نہیں کرنی تو پھر آپ نے ماسی سکینہ سے میرے رشتہ کا کیوں کہا کہ کوئی رشتہ ڈھونڈے۔۔۔شہزادی، ماسی سکینہ کے جاتے ہی اپنی امی تبسم بیگم سے بولی۔۔"ارے! تو کیا ایسے ہی بعغیر شادی کے زندگی گزار دے گی۔۔پتہ ہے تمھارے ابو بھی کتنا فکر مند ہے تمھاری شادی کے لئے۔۔تمھاری ضد تھی کہ پہلے تمھاری تعلیم مکمل ہوجائے۔۔اب تو تمھاری تعلیم بھی مکمل ہوگئی ہے۔۔" وہ تو ٹھیک ہے امی پر مجھے اب جاب کرنی ہے۔

Malik-Danish786
 

واپسی پر حضرت عیسیٰؑ وہاں سے گزرے تو دیکھا کہ اینٹیں ویسی کی ویسی رکھی ہیں جبکہ ان کے پاس چار لاشیں بھی پڑی ہیں، آپ نے یہ دیکھ کر ٹھنڈی سانس بھر ی اور فرمایا : " دنیا اپنے چاہنے والوں کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہے! "
(واللہ تعالٰی اعلم)
(انوار نعمانیہ ص۳۵۳)

Malik-Danish786
 

انہوں نے ایک ساتھی کو پیسے دئیے اور کہا کہ شہر قریب ہے تم وہاں سے روٹیاں لے آو، اس کےبعد ہم اپنا اپنا حصہ اٹھالیں گے، وہ شخص روٹیاں لینے گیا اور دل میں سوچنے لگا اگر میں روٹیوں میں زہر ملا دوں تو دونوں ساتھ مر جائیں گےاور تینوں اینٹیں میری ہو جائیں گی، ادھر اس کے دونوں ساتھوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اگر ہم اپنے اس ساتھی کو قتل کر دیں تو ہمارے میں حصہ میں سونے کی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ آئے گی !
جب ان کا تیسرا ساتھ زہر آلود روٹیاں لے کر آیا تو ان دونوں نے منصوبہ کے مطابق اس پر حملہ کر کے اسے قتل کر دیا، پھر جب انہوں نے روٹی کھائی تو وہ دونوں بھی زہر کی وجہ سے مر گئے،

Malik-Danish786
 

آپ نے فرمایا : " ایک اینٹ میری ہے اور ایک اینٹ تمہاری ہے اور تیسری اینٹ اس شخص کی ہے جس نے تیسری روٹی کھائی ! "
یہ سن کر شاگرد شرمندگی سے بولا : " حضرت تیسری روٹی میں نے ہی کھائی تھی ...! "
حضرت عیسی نے اس لالچی شاگرد کو چھوڑ دیا اور فرمایا : " تینوں اینٹیں تم لے جاؤ ! "
یہ کہہ کر حضرت عیسی وہاں سے روانہ ہوگئے اور لالچی شاگرد اینٹوں کے قریب بیٹھ کر سوچنے لگا کہ انہیں کیسے گھر لے جائے !
اسی دوران تین ڈاکو وہاں سے گزرے انہوں نے دیکھا، ایک شخص کے پاس سونے کی تین اینٹیں ہیں، انہوں نے اسے قتل کر دیا اور آپس میں کہنے لگے کہ اینٹیں تین ہیں اور ہم بھی تین ہیں، لہٰذا ہر شخص کے حصے میں ایک ایک اینٹ آتی ہے، اتفاق سے وہ بھوکے تھے،

Malik-Danish786
 

جب دونوں گوشت کھا چکے تو حضرت عیسیٰؑ نے اس کی کھال پر ٹھوکر مار کر کہا : " اللہ کے حکم سے زندہ ہو جا ! "
ہرن زندہ ہو گیا اور چوکڑیاں بھرتا ہوا دوسرے ہرنوں سے جا ملا !
شاگرد یہ معجزہ دیکھ کر حیران ہو گیا او رکہنے لگا : " اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے آپ جیسا نبی اور معلم عنایت فرمایا ہے ! "
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا : " یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا ؟ "
شاگرد نے کہا : " اے اللہ کے نبی ...! میرا ایمان پہلے سے دوگنا ہو چکا ہے ! "
آپ نے فرمایا : " پھر بتاؤ کہ روٹیاں کتنی تھیں ...؟ "
شاگرد نے کہا : " حضرت روٹیاں دو ہی تھیں ! "
دونوں راستہ چلتے گئے کہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک پہاڑی کے دامن میں سونے کی تین اینٹیں پڑی ہیں،

Malik-Danish786
 

شاگرد نے یہ دیکھ کر کہا : " میری ہزاروں جانیں آپ پر قربان ...! آپ جیسا صاحب اعجاز نبی تو پہلے مبعوث ہی نہیں ہوا ...! "
آپ نے فرمایا : " یہ معجزہ دیکھ کر تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا ...؟ "
اس نے کہا : " جی ہاں ...! میرا دل نور سے بھر گیا ...! "
پھر آپ نے فرمایا : " اگر تمہارا دل نورانی ہوچکا ہے تو بتاؤ روٹیاں کتنی تھیں ...؟ "
اس نے کہا : " حضرت روٹیاں بس دو ہی تھیں ...! "
پھر آپ وہاں سے چلے، راستے میں ہرنوں کا ایک غول گزر رہا تھا، آپ نے ایک ہرن کو اشارہ کیا، وہ آپ کے پاس چلا آیا، آپ نے ذبح کر کے اس کا گوشت کھایا اور شاگرد کو بھی کھلایا۔

Malik-Danish786
 

آپ نے ایک روٹی کھالی اور اس سے پوچھا : " تین درہم کی کتنی روٹیاں ملی تھیں ...؟ "
اس نے کہا : " دو روٹیاں ملی تھیں، ایک آپ نے کھائی اور ایک میں نے کھائی ...! "
حضرت عیسیٰؑ وہاں سے روانہ ہوئے، راستے میں ایک دریا آیا، شاگرد نے حیران ہو کر پوچھا : " اے اللہ کے نبی ...!
ہم دریا عبور کیسے کریں گے جبکہ یہاں تو کوئی کشتی نظر نہیں آتی ...؟ "
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا : " گھبراؤ مت، میں آگے چلوں گا تم میری عبا کا دامن پکڑ کر میرے پیچھے چلتے آو ،خدا نے چاہا تو ہم دریا پار کرلیں گے ....! "
چنانچہ حضرت عیسیٰؑ نے دریا میں قدم رکھا اور شاگرد نے بھی ان کا دامن تھام لیا، خدا کے اذن سے آپ نے دریا کو اس طرح پار کر لیا کہ آپ کے پاؤں بھی گیلے نہ ہوئے ..
baqi Agly post py

Malik-Danish786
 

تین روٹیاں :
حضرت عیسیٰؑ اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لے کر کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ رکے اور شاگرد سے پوچھا کہ : " تمہاری جیب میں کچھ ہے ...؟ "
شاگرد نے کہا : " میرے پاس دو درہم ہیں ...! "
حضرت عیسیؑ نے اپنی جیب سے ایک درہم نکال کر اسے دیا اور فرمایا : " یہ تین درہم ہوجائیں گے، قریب ہی آبادی ہے، تم وہاں سے تین درہم کی روٹیاں لے آئو ...! "
وہ گیا اور تین روٹیاں لیں، راستے میں آتے ہوئے سوچنے لگا کہ حضرت عیسیٰؑ نے تو ایک درہم دیا تھا اور دو درہم میرے تھے جبکہ روٹیاں تین ہیں، ان میں سے آدھی روٹیاں حضرت عیسیٰؑ کھائیں گے اور آدھی روٹیاں مجھے ملیں گی، لہٰذا بہتر ہے کہ میں ایک روٹی پہلے ہی کھال لوں، چنانچہ اس نے راستے میں ایک روٹی کھالی اور دو روٹیاں لے کر حضرت عیسیٰؑ کے پاس پہنچا ...

Malik-Danish786
 

۔ خطبا ت حکیم الاسلام میں مولانا قاری محمد طیب نے لکھاہے کہ سکندر اعظم کی قبر عراق کے بابل کے کھنڈرات میںہے ، لیکن قبرستان میں کوئی صحیح قبر نہیں بتاسکتا۔ جب کوئی سیاح سیر کو یا تفریح کو جاتاہے تو وہاں کے گائیڈ کچھ قبروں کی طرف اشارہ کرکے بتاتے ہیں کہ انہیں قبروں میں ایک قبر سکندر اعظم کی ہے ۔ جس انسان نے دنیا فتح کی آج اس کی قبر کی نشاندہی مشکل ہے ، اس لیے انسان اپنے ایمان اور اعمال بنانے کی فکر کرے اور اللہ کی بارگاہ میںاتنا مقبول ہوجائے کہ لوگ اس کے لیے دعا کریں۔
.
.

Malik-Danish786
 

تاریخ میں ہے جب چنگیز خاں مرنے لگا تو اس نے وصیت کی کہ جب میںمر جائوں تو فلاں درخت کے نیچے مجھے دفنادینا۔ مر گیاتو درخت کے نیچے دفنایا گیا۔ دوسرے روز سے بارش شروع ہوئی اور چھ ماہ تک بارش ہوتی رہی ،و ہ جگہ جنگل میں تبدیل ہوگئی اور وہ درخت اس جنگل میں مل گیا۔ لوگوںکو پتہ نہ رہا کہ چنگیز خان کو کس درخت کے نیچے دفنایا گیاتھا ۔ وہ ظالم قوم جنہوں نے بیک وقت بیس بیس لاکھ انسانوں کوقتل کیاجو گھوڑے کی پشت سے تین تین روز تک اُترتے نہیں تھے ، پیاس لگتی تو گھوڑے کی پشت پر خنجر مارتے ، کٹورا ساتھ ہوتا، کٹورے کو خون سے بھرتے اور اسے پی جاتے یہ ان کا پانی تھا آج ان کے سردار کی قبر کاٹھکانہ نہیں

Malik-Danish786
 

Follow To Follow plzz friends

Malik-Danish786
 

یا .... باقی سب کو یہی لگا کہ بس یہی وہ آدمی ہے جس پر بجلی گرنی ہے ... لیکن وہ باہر جانے کو تیار نہ تھا. سب نے مل کر اس کو اٹھایا اور باہر پھینک دیا اور کہنے لگے کہ اس کی وجہ سے ہم سب پریشان تھے. اتنے میں آسمانی بجلی زور سے کمرے پر پڑی اور سب کے سب جل کر راکھ ہوگئے ......... صرف اس 24 ویں آدمی کی وجہ سے 23 آدمی بچ رہے تھے اور اب وہ تمام تو ختم ہوگئے مگر وہ بچ گیا.
اکثر ایسا ہی ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کو قصوروار سمجھ رہے ہوتے ہیں مگر قصور ہمارا اپنا ہی ہوتا ہے اور ہم کسی اور کے سبب سے پریشانی اور مصیبت سے بچ رہے ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا...
منقول.