مذاکرات سے جیتا ہوں ورنہ میں یہ کھیل
دعا پہ چھوڑ کے دشوار کرنے والا تھا
.
.
اور اب وہ ہاتھ کسی اور سر کا تکیہ ہے
جو ہم کو نیند سے بیدار کرنے والا تھا
پہلی پہلی قربتوں کی پھر اٹھائیں لذتیں
.
.
آشنا۔۔۔۔۔آ پھر ذرا ، نا آشنا ہو کر ملیں
اتنا تو جانتا ہوں کہ اب تیری آرزو
.
.
بےکار کر رہا ہوں اگر کر رہا ہوں میں..!
سوالِ عشق پہ_____ لمبی کہانیاں نہ سُنا..
.
.
مُجھے بتا کہ تُو کرتا ہے یا نہیں کرتا..؟
مجھے پِھر تباہ کر ، مجھے پِھر رولاجا
ستم کرنیوالی ، کہیں سے تو آجا
جدھر بھی یہ دیکھیں جہاں بھی یہ جا ئیں
تجھے ڈھونڈتی ہے یہ پاگل نگاہیں
میں زندہ ہوں لیکن کہاں زندگی ہیں
میری زندگی تو کہاں کھو گئی ہیں
تو جو نہیں ہیں تو کچھ بھی نہیں ہیں
یہ مانا کی محفل جواں ہیں حَسِین ہیں
مجھے پِھر تباہ کر ، مجھے پِھر رولاجا
ستم کرنیوالی ، کہیں سے تو آجا
کہیں سے تو آجا
وہ کہتی ھے۔۔مجھے الو بناتے ہو!!۔
مجھے اتنا کیوں چاہتے ھو؟
میں اس سے پوچھتا ہوں اب۔۔
تمھیں مجھ سے محبت ہے؟
بتاؤ نا کہ، کتنی ہے۔۔
وہ بازو کھول کے۔۔مجھ سے لپٹ کے۔۔جھوم جاتی ہے۔۔
میری آنکھوں کو کر کے بند۔۔مجھ کو چوم جاتی ھے۔۔۔دکھا کے مجھ کو وہ چٹکی۔۔دھیرے سے مسکراتی ھے۔۔
میرے کانوں میں کہتی ھے۔۔۔
فقط اتنی۔۔بس اتنی سی
❤️😍🥰😍😘😘✌️
وہ کہتی ہے یہ کیسے فیل (محسوس) ہوتی ھے؟؟
میں کہتا ہوں۔۔چمکتی دھوپ کی مانند۔۔۔
بلوریں سوت کی مانند۔۔صبح کی شبنمی رت میں۔۔
لہکتی کوک کی مانند
..
وہ کہتی ھے۔۔مجھے بہکاوے دیتے ہو؟
مجھے سچ سچ بتاؤ نا۔۔مجھے تم چاھتے بھی ہو۔۔۔
یا بس بہلاوے دیتے ہو؟
..
میں کہتا ہوں۔۔۔مجھے تم سے محبت ہے۔۔۔
کہ جیسے پنچھی پر کھولے۔۔۔ہوا کے دوش پر جھولے۔۔۔
کہ جیسے برف پگھلے اور۔۔جیسے موتیا پھولے
,..
میں جب بھی اس سے کہتا ہوں
مجھے تم سے محبت ہے
وہ مجھ سے پوچھتی ہے کہ بتاؤ نا! کہ کتنی ہے؟
میں بازو کھول کر کہتا ہوں
کہ زمیں سے آسماں تک ہے
۔۔فلک کی کہکشاں تک ہے۔۔
میرے دل سے تیرے دل تک۔۔مکاں سے لا مکاں تک ہے
..
وہ کہتی ھے، کہ بس اتنی!!!
میں کہتا ھوں یہ بہتی ھے۔۔۔
لہو کی تیز حدت میں۔۔
میرے جذبوں کی شدت میں۔۔
تیرے امکاں کی حسرت کی۔۔
..میرے وجداں کی جدت میں
..
وہ کہتی ہے۔۔نہیں کافی ابھی تک یہ
میں کہتا ہوں۔۔ہوا کی سرسراہٹ ہے۔۔
تیرے قدموں کی آھٹ ہے۔۔
کسی شب کے کسی پل میں۔۔مجسم کھنکھناہٹ ہے
..,..
میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں
اس لیے اب میں کسی کو نہیں آنے دیتا
جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہاتھ پتھر کو بڑھاؤں تو سگان دنیا
حیرتی بن کے دکھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو
رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں
شادیٔ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے
آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کب تمہیں عشق پہ مجبور کیا ہے ہم نے
ہم تو بس یاد دلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کو کون تماشائی سمجھتا ہے یہاں
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں
کیونکر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں
کیوں یاد نہ رکّھوں تجھے اے دُشمنِ پنہاں!
آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں
اللہ ہی اِسے پار لگائے تو لگائے
کشتی مِری کمزور ہے طوفان بہت ہیں
ارمانوں کی اِک بھیڑ لگی رہتی ہے دن رات
دل تنگ نہیں، خیر سے مہمان بہت ہیں
دیکھیں تجھے، یہ ہوش کہاں اہلِ نظر کو
تصویر تِری دیکھ کر حیران بہت ہیں
یُوں ملتے ہیں، جیسے نہ کوئی جان نہ پہچان
دانستہ نصیر آج وہ انجان بہت ہیں
زندگی دیکھ تیرے دِیدہ تٙمسخُر کی قسم..
.
.
ہم تجھے چُھوڑنے والے ہیں تماشہ نہ بنا
اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے
دل میں اک تیری تمنا جو بسا رکھی ہے
سر بکف میں بھی ہوں شمشیر بکف ہے تو بھی
تو نے کس دن پہ یہ تقریب اٹھا رکھی ہے
دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا
دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے
آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں
تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے
جیسے تو حکم کرے دل مرا ویسے دھڑکے
یہ گھڑی تیرے اشاروں سے ملا رکھی ہے
مطمئن مجھ سے نہیں ہے جو رعیت میری
یہ مرا تاج رکھا ہے یہ قبا رکھی ہے
مجھ کو چاہتے تم اگر تو پاتے مجھ کو..
.
.
مجھ کو ہر روز پرکھ کر گنوایا تم نے..!!
کبھی تو لا کے بٹھادے اسے بھی قدموں میں
...
...
کبھی تو گردشِ دوراں مرے حساب سے چل
جیسے ساحل سے چھڑا لیتی ہے موجیں دامن
...
...
کتنا سادہ ہے __ تیرا مجھ سے گریزاں ہونا
حکمت کی بات کیا ہو تماشا گروں کے بیچ
...
...
اُن سے کیا کلام .... جنہیں حدِ ادب نہیں
کیا اسلئے تقدیر نے چنوائے تھے تنکے۔
.
.
بن جائے نشیمن تو کوئی آگ لگا دے۔
وہی بےربط یارانے ________وہی فنکاریاں اس کی
بڑا بےچین کرتی ہیں_______یہ تعلق داریاں اس کی
محبت کرکے بھی اس نے_______بدلی نہیں عادت!
نہ اچھی رنجشیں اس کی__نہ اچھی یاریاں اسکی
بہت تکلیف دیتی ہیں___ کہ دونوں کو نہیں بھاتی
اسے آسانیاں میری_______مجھے دشواریاں اس کی
کئی دنوں سے فقط___ اک خامشی کا ربط قائم ہے
بہت یاد آرہی ہیں آج _________دل آزاریاں اس کی
کہاں تک ساتھ چل سکتے تھے_____ ہم کہانی میں
اِدھر میری جنوں خیزی_____اُدھر بےزاریاں اس کی
ﻭﮦ ﻧﻔﺮﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﻮﺍﻝﮐﺮ ﮐﮯ !!
ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﺎﺟﻮﺍﺏﻣﺎﻧﮕﮯ
ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺣﺼﮯ ﻣﯿﮟﮐﺎﻧﭩﮯ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ !!
ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺗﺎﺯﮦ ﮔﻼﺏ ﻣﺎﻧﮕﮯ
ﯾﮧ ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﮍﯼﻣﺴﺎﻓﺖ
ﭼﻠﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻨﮩﺎ
ﺷﮑﺴﺖ ﺧﻮﺭﺩﺍ !!
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﺩ ﺟﺎﻧﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺣﺴﺎﺏ
ﻣﺎﻧﮕﮯ
بچھڑنا ہو تو تم یکلخت مجھ سے دور ہو جانا!!
ادا قسطوں میں ہو ماتم، مجھے اچھا نہیں لگتا!!
........
تمھارے بعد تو اتنا اکیلا ہو گیا ہوں کہ اب!!
یہ جو اک لفظ ہے نا "'ہم'" مجھے اچھا نہیں لگتا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain