بادشاہ نے ایک درویش سے کہا : "مانگو کیا مانگتے ہو؟" درویش نے اپنا کشکول آگے کردیا اور عاجزی سے بولا:" حضور صرف میرا کشکول بھر دیں..."بادشاہ سخاوت کے موڈ میں آیا ہوا تھا ، اس نے فوراً اپنے گلےکے ہار اتارے انگوٹھیاں اتاریں جیب سے سونے چاندی کی اشرفیاں نکالیں اور درویش کے کشکول میں ڈال دیں لیکن کشکول بڑا تھا اور مال و متاع کم ،لہٰذا اس نے فوراً خزانے کے انچارج کو بلایا ,انچارج ہیرے جواہرات کی تهيلى لے کر حاضر ہوا بادشاہ نےپوری تهيلى الٹ دی لیکن جوں جوں جواہرات کشکول میں گرتے،گئے کشکول بڑا ہوتا گیا، یہاں تک کہ تمام جواہرات غائب ہوگئے....بادشاہ کو بے عزتی کااحساس ہوا اس نےخزانے کہ منہ کھول دیئے لیکن کشکول بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا ۔۔ خزانے کے بعد وزراءکی باری آئی . اس کے بعد درباریوں اور تجوریوں کی باری آئی .... لیکن کشکول خالی کا خالی رہا ۔۔