کُچھ لوگوں کی اذیتوں میں شِدّت صرف اِس وجہ سے ہوتی ہے کیوں کہ ؛ اُنہیں ترکِ تعلق نہیں آتا ، اُنہیں کِسی سے کُچھ چھیننا نہیں آتا ، اُنہیں جیتنا نہیں آتا ، اُنہیں مُنافقت نہیں آتی ، وہ ایک دفعہ جِس کو اپنے قریب کر لیں پھر اُن کو اُن کے بچھڑنے پر صبر نہیں آتا ، اور حقیقت بتاوں!؟ ایسے لوگوں کا استعمال بُہت کِیا جاتا ، اُنہیں بیوقوف سمجھا جاتا ، اور پھر یہ بھی حقیقت ہی ہے کہ ؛ یہ دُنیا سچے جذبوں یی بڑی توہین کرتی ہے
میں بہت بیوقوف تھی بات بات پر روٹھ جانے والی ، چھوٹی چھوٹی بات پر ناراض ہو جایا کرتی تھی ، پھر بڑی سے بڑی بات ہونے کے بعد مان بھی جایا کرتی تھی اور ایسے کہ جیسے کُچھ ہُوا ہی نہیں ، پھر بڑی سے بڑی بات کو ہنس کر ٹال دیتی اور کِسی چھوٹی بات کو پٙکڑ کر گھنٹوں رونے والی ، اور پھر چند لمحات بعد ہی اپنی بیوقوفی پر مُسکرانے والی میں آج بھی ویسی ہی ہوں، بس فرق صرف اتنا ہے کہ ؛ " اب مان ٹوٹ جانے سے مجھے تکلیف نہیں ہوتی
دن کی مسکراہٹیں راتوں کے عذاب
ہائے ذندگی ٹھہری بڑی رنگ باز
"ہم ازل سے بدنصیب لوگ، ہماری ہر خوشی کسی دوسرے کی قسمت ہوئی___
آخری سانس تو ہے سب کی مُقرر لیکن!
موت کُچھ اور ہے کُچھ اور ہے مارا جانا!
خاموشی کی کشتی میں انا کے مسافر !
عین ممکن ہے
تمہارا یہ سفر یوں ہی جاری رہا تو
تمہاری انا تو کبھی کنارہ پا لے گی
مگر میں ڈوب جاؤں گی