Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

میں کبھی تمہارے ساتھ نہیں آؤں گا وہ غصے سے اس کی غلط فہمی دور کرنے لگاشاید پیار سے بہت سمجھا چکا تھا
یہ سب کچھ تم ان لوگوں کی وجہ سے کر رہے ہو نا شہریار تمہیں لگتا ہے کہ یہ لوگ تمہارے اپنے ہیں
تم ایک پریزاد کے شوہر ہو میں تمہیں دنیا کی ہر خوشی دے دوں گی یہ سب کچھ میرے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے میں میں تو پوری دنیا لا کر تمہارے قدموں میں رکھ سکتی ہوں
اوع ان کے لئے تم مجھے ٹھکرا رہے ہو ۔۔۔
یہ عارضی رشتے ہیں لیکن ہمارا رشتہ مضبوط ہے وہ اسح سمجھاتے ہوئے مزید اس کے قریب آئی جب شہریار نے اس کے ہاتھ لسے پرے کرتے ہوئے سے دور جھٹکا
نفرت ہو رہی ہے مجھے تم سے تمہارے وجود سے تمہاری ذات سے نہیں چاہیے مجھے تمہارے جیسے رشتے
میرے لئے میرے رشتہ اہم ہیں میری ماں میرا باپ میری بیوی تم کچھ نہیں لگتی میری مجھے لگا تھا

Mirh@_Ch
 

او شہریار میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی اس نے مسکراتے ہوئے اسے ویلکم کیا
تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری ماں کو اس حالت میں پہنچانے کی کیا کیا ہے تم نے ان کے ساتھ کہ انہیں ہوش ہی نہیں آ رہا وہ چلاتے ہوئے بولا
وہ تمہیں مجھ سے الگ کرنے کی باتیں کر رہی تھی مجھے غصہ آگیا لیکن میں نے انہیں جان سے نہیں مارا مجھے پتا تھا تمہیں تکلیف ہوگی تمہاری ماں ہے تمہاری ہر بیٹا اپنی ماں سے بہت محبت کرتا ہے میں نے تمہارے صدقے اس کی جان بخش دی وہ مسکراتے ہوئے بتا رہی تھی
جب کہ شہریار کا دل چاہا کہ وہ اس کے منہ پر تھپڑ مار مار کے اس کا چہرہ لال کر دے
پہلے مجھے تم پر ترس آتا تھا لیکن اب مجھے تم سے نفرت ہوتی جارہی ہے ساریسہ اگر تمہیں لگتا ہے کہ میرے گھر والوں کو نقصان پہنچا کر تم مجھے اپنے ساتھ لے جانے پر راضی کر لو گی تو یہ صرف تمہاری غلط فہمی ہے

Mirh@_Ch
 

عشق
#قسط18

وہ جیسے کمرے سے باہر نکلا ماما کو بے ہوش حالت میں دیکھ کر پریشانی سے اس کی طرف دوڑ کر آیا
وہ جلدی سے اپنی بے ہوش ماں کو اٹھا کر روم میں لایا
ماما کیا ہوگیا ہے آپ کو پلیز آنکھیں کھولیں اپنی ماں کی حالت دیکھ کر وہ بہت گھبرا گیا تھا
سکندر صاحب اسیہ کی حالت دیکھ کر اس کے قریب آ گئے وہ ابھی کمرے میں داخل ہوئے تھے اور شہریار کو اس طرح دیکھ کر اسے حوصلہ دینے لگے
بابا دیکھے ماما کو کیا ہو گیا ہے کہیں اس پریذاد تونے کچھ نہیں کیا ۔بابااگر اس نے میری ماما کو نقصان پہنچایا تو میں
اسے کبھی معاف نہیں کروں گا
شہریار بابا سے کہتا ہوا غصے سے کمرے سے باہر نکلا بابا
اسے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ رکا نہیں
اور بنا دروازہ کھٹکھٹائے اندر داخل ہوا اسے یقین تھا کہ وہ اس وقت اسی کمرے میں موجود ہو گی۔

Mirh@_Ch
 

اس کے انداز پر اسیہ دو قدم پیچھے ہٹی
شہریارکبھی تمہارا نہیں ہو سکتا تم خود سوچو وہ ایک عام انسان ہے اور تم ایک پریزاد ہو تم دونوں کا کوئی جوڑ نہیں بنتا
اسیہ اسے سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی جب اچانک اپنی گردن پر اس نے دباؤ محسوس کیا اس کے پاؤں زمین سے اٹھ گئے تھے وہ اسے فضا میں لہرائے غصے سے دیکھ رہی تھی
خبردار خبردار جو تم نے میری امید تورڑ نے کی کوشش کی شہریار تو میرا ہے اسے حاصل کروں گی میں اور یہاں سے ہمیشہ کے لئے لے جاؤں گی
اونچی اونچی آواز میں چلاتے ہوئے بول رہی تھی گردن پر دباؤ بڑھتا جا رہا تھا اگلے ہی پل اس نے آسیہ کو دور پٹکا اگر وہ اسے نہیں چھوڑتی تو یقینا اسیہ ہی دم توڑ چکی ہوتی

Mirh@_Ch
 

ایسا کبھی نہیں ہو گا میرا بیٹا کبھی تمہارے ساتھ نہیں جائے گا کیونکہ وہ تم سے نہیں مہر سے محبت کرتا ہے میں تمہارے سامنے ہاتھ جوڑتی ہوں ساریسہ ساتھ میرے بچے کی زندگی بخش دو وہ کبھی تم سے محبت نہیں کرے گا
خدا کے لیے چھوڑ دو اسے سکندر کی غلطی کی سزا میرے شہریار کو مت دو پچھلے 22 سال سے بے چین ہے وہ اس کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے بولی
اور میں پچھلے 22 سال سے قید تھی کیا ہے اس مہر میں جو ہوا اس سے عشق کر بیٹھا مجھے دیکھو میں ایک پری ذاد ہوں وہ جو چاہے میں اسے دے سکتی ہوں میں ساری دنیا لاکر اس کے قدموں میں رکھ سکتی ہوں کیا ہے وہ عام سی انسان
کچھ بھی نہیں ایک بار شہریار میرے ساتھ چلنے کے لیے مان جائے میں مہر کو اس کی زندگی سے نکال دور پھینک دوں گی اور جو میرے راستے میں آیا اس کو بھی وہ اسے انگلی دکھاتے ہوئے بول رہی تھی

Mirh@_Ch
 

اگر تم نے اسے اس بات کا احساس دلا دیا تو تم صرف میر سے محبت کرتے ہو اور اس کے کبھی کوئی رشتہ نہیں رکھنا چاہتے تو وہ خود ہی تمہاری زندگی سے نکل جائے گی
پیر صاحب نے سمجھاتے ہوئے کہا جبکہ شہریار ایک بار پھر سے بےبسی سے بیٹھ گیا اس کے پاس کوئی راستہ نہ تھا سارسیہ کو اس بات کا احساس دلانے کے لیے کہ وہ اس کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی
اور شہر یار چاہے کچھ بھی کر لے وہ اسے چھوڑ کر نہیں جانے والی تھی

کیوں بلایا تھا ان کو یہاں مجھے یہاں سے بیجھنے کے لئے تم لوگوں کو کیا لگتا ہے عالم مجھے یہاں سے نکال دے گا اس کے پاس صرف تعویذوں کی طاقت ہے میرے پاس عشق طاقت ہے مجھے یہاں سے میری مرضی کے بغیر کوئی نہیں بھیج سکتا اور میں تمہارے بیٹے کو یہاں سے لے کر جاؤں گی
آسیہ کو کمرے سے باہر نکلتے دیکھا وہ اچانک اس کے سامنے آ رکی

Mirh@_Ch
 

اسی امید پر وہ یہاں ہے اگر ایک پری زاد کو یقین ہو جائے اس کا شوہر کبھی اس کا نہیں ہو سکتا کبھی اس کی محبت میں مبتلا نہیں ہو سکتا تو وہ خود ہی اس کی جان چھوڑ دیتی ہے
لیکن میں اسے کیسے یقین دلاؤں میں کیسے بتاؤں کہ ایک پریذاد کے ساتھ ساری زندگی گزارنا میرے لئے بہت مشکل ہے کیسے کیسے یقین دلاؤں کے مہر سے محبت کرتا ہوں ۔میں اسے کیسے یقین دلاؤں کہ میں اس کے ساتھ ایک نارمل زندگی نہیں گزار سکتا ۔شہریار ان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا
یہ تو اب تمیں دیکھنا ہے کہ اب تم کیا کرو گے تم کس طرح اسے اپنی زندگی سے نکالو گے
تمہیں اس کی امید توڑنی ہوگی اسے یقین دلانا ہو گا کہ تم ملر کے ہو چکے ہوں اور کسی عورت کی زندگی میں کوئی جگہ نہیں ہے
آیک پریذاد سب کچھ برداشت کر سکتی ہے لیکن اپنے شوہر کے دل میں کسی اور کی محبت نہیں

Mirh@_Ch
 

اگر شہریار اس کے دل میں یہ بات ڈال دے کہ جو کچھ کر رہی ہے وہ غلط ہے اور شہر یار کبھی اس کا نہیں ہو سکتا تب وہ یہاں سے جائے گی
اب وہ آزاد ہے کچھ بھی کر سکتی ہے آپ سب کو اپنا خیال رکھنا ہوگا وہ کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے
پیر صاحب نے کہا
لیکن پیر صاحب کوئی حل تو ہو گا میرے بچے کی زندگی پر بنی ہوئی ہے مہر کو تو ہم نے یہاں سے بھیج دیا لیکن شہریار جہاں جائے گا وہ اس کے پیچھے جائے گی وہ اسے کسی بھی طرح سے اپنے ساتھ لے کے جانا چاہتی ہے
آسیہ نے روتے ہوئے بتایا جبکہ شہریارکھڑکی کے قریب کھڑا تھا ۔
شہریارتم اسے کسی بھی بات کا مطلب یا کسی چیز کا احساس دلا سکتے ہو تمہیں اس کی امید توڑنی ہوگی یہ امید کہ وہ تمہیں اپنے ساتھ لے کے جا سکتی ہے
اسے لگتا ہے آج نہیں تو کل تم بھی اس سے اس کی طرح محبت کرنے لگے

Mirh@_Ch
 

تمہارے اس عشق پر میں کیسے یقین کروں تم لوگوں کی جان لیتی ہو اپنی طاقتوں کا استعمال کرکے معصوم لوگوں کو ڈراتی ہو
اگر عشق سچا ہو تو اس کی طاقت سے انسان تو کیا اللہ بھی دعائیں قبول کرتا ہے
تم جس احساس کو عشق کہتی ہو ۔وہ عشق نہیں ہے
عشق تو پریام نے کیا جو سکندر کے ایک بار کہنے پر خود ہار گئی
اور ایک تم ہو ۔۔۔جو اپنی ضد کی خاطر معصوم لوگوں کی جان لے رہی ہو
تم رشق نہیں کرتی تم صرف ایک ضدی اور بد دماغ پری ہو جس کے اندر صرف نفرت بھری ہوئی ہے تمہیں تو عشق کا مطلب ہی نہیں پتا عشق میں انسان کا کیا فرشتے بھی فنا ہو جاتے ہیں ۔
شہریار اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا خاموشی سے اٹھ کر وہاں سے چلا گیا ۔
جب کہ وہ اس کی پیٹھ کو دیکھتی رہ گئی

اسے شہر یار چاہئے جب تک شہریار یہاں سے جانے کے لیے مان نہیں جاتا اس کے ساتھ تب تک وہ کہیں نہیں جائے گی

Mirh@_Ch
 

چاہے جو بھی ہو جائے میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا اور میری مرضی کے بغیر تم مجھے اپنے ساتھ لے کر جا نہیں سکتی
تم نے مجھ سے میری مہر کو دور کردیا اسے بنا کسی غلطی کی سزا دی ۔
تمیہں صرف ایک بدلے کے لئے استعمال کیا گیا ہے ۔اور تم اس استعمال میں اس حد تک برھ گئ کہ تم نے تین معصوم لوگوں کی جان لے لی تو مہر کو مارنے والی تھی ۔
میں نے کبھی نہیں سنا تھا کہ پریاں تم جیسی ہوتی ہے مجھے شروع سے پریاں بہت اچھی لگتی تھی ان کی کہانیاں سنتے ہوئے مجھے سکون ملتا تھا لیکن تم سے ملاقات کرنے کے بعد مجھے پری ذادسے نفرت ہونے لگی ہے
ایسا مت کہو شہریارمیں بری نہیں ہوں میں تو صرف تم سے عشق کرتی ہوں اور میرا عشق مجھے برا بنا رہا ہے
وہ اداس لہجے میں بولی ۔اپنی ضد اور عشق کے جنون میں وہ جو کچھ کر رہی تھی وہ غلط تھا اس بات کا احساس اسے بھی تھا ۔

Mirh@_Ch
 

نا ممکن نہیں اللہ نے انسان کو اس دنیا میں سب سے اعلی مقام دیا تھا تو وہ اس سے کیوں ڈرتا
میرے ساتھ چلنا ہوگا شہریار میری دنیا میں تم میرے شوہر ہوں تمہیں میرے ساتھ چلنا ہوگا
وہ اس کے بالکل قریب آ چکی تھی میں تمہارے ساتھ کہیں نہیں جاؤں گا میں مہر کو یہاں سے دور بھیج چکا ہوں تاکہ تم مزید کسی کو نقصان نہ پہنچاؤ نہ کہ اس لیے کہ میں تمہارے ساتھ جانا چاہتا ہوں مجھے تمہارے ساتھ کہیں نہیں جانا شہریار نے غصے سے کہا
جب کہ اس کے غصے پر وہ مسکرا دی تھی
تمہیں چلنا ہو گا شہریار کسی بھی قیمت پر میرے ساتھ چلناہوگا اور وہ بھی اپنی مرضی سے میں تمہیں زبردستی اپنے ساتھ نہیں لے کر جا سکتی
تمہیں میرے ساتھ چلنے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی وہ اسے سمجھانے والے انداز میں کہہ رہی تھی
اور تم مجھے زبردستی اپنے ساتھ نہیں لے کر جا سکتی

Mirh@_Ch
 

اسے جانا ہی تھا نہ جانے کیسے شہریار کے اندر ساریسی کا سارا خوف ختم ہو چکا تھا وہ اس کی ایک غلطی پر اسے جان سے مار سکتی تھی لیکن پھر بھی اسے اس بات کا کوئی ڈر نہ تھا
وہ جانتا تھا یہ لڑکی کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتی تھی لیکن وہ اس سے ڈرتا نہیں تھا
اسے جانا تھا اگر تم نہیں جانے دیتے تو میں اسے دنیا سے بھیج دیتی ہے ۔اب سے تم صرف میرے ہو اب سے ہم ایک نئی زندگی کی شروعات کریں گے میں تمہیں ہمیشہ کے لئے یہاں سے اپنے ساتھ لے جاؤں گی
میری دنیا میں وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اس کے قریب آ رہی تھی جبکہ ماما اور بابا صبح سے ہی اپنے کمرے میں بند تھے عابد پھر سے کسی پیر کو لانے گیا تھا
کہاں لے جانا چاہتی ہو مجھے۔۔۔۔۔؟ اس کے قریب آنے پر وہ گھبرایا نہیں تھا کیوں کہ یہ وقت گھبرانے کا نہیں بلکہ مقابلہ کرنے کا تھا مشکل تھا

Mirh@_Ch
 

لیکن کہانی اور زندگی میں بہت فرق ہوتا ہے
یہ بات اسے اب سمجھ آئی تھی

مہر کے جانے کے بعد وہ گھر واپس آیا اور اب خاموشی سے صوفے پر بیٹھا ہوا تھا نہ کچھ کرنے کو تھا نہ کچھ کہنے کو یہ سب کچھ کیا ہو رہا تھا اس کی زندگی اتنی مشکل اس نے تو کبھی نہیں سوچتی تھی
اس کی زندگی ایک راز ہے یہ تو وہ ہمیشہ سے جانتا تھا بچپن سے ہی ان آوازوں سے وہ اندازہ لگا چکا تھا کہ اس کی زندگی میں کچھ تو گڑبڑ ہے وہ ہر عام انسان کی طرح عام نہیں ہے
اور وہ تو اسے اپنا وہم سمجھتا تھا لیکن وہ اس کا وہم نہیں بلکہ سچ تھا وہ آوازیں حقیقت تھی ایک وجود کے ساتھ
چھوڑ آئے اسے دور ہماری دنیا سے ۔۔۔۔۔؟اسے آواز اوپر کی طرف آئی شہر یار نے فور اوپر کی طرف دیکھا تھا جہاں وہ اسی کمرے کے باہر کھڑی پوچھ رہی تھی

Mirh@_Ch
 

#عشق
#قسط17

مہر کو کینیڈا بیج کر وہ واپس آیا تھا اسے خود سے دور کرتے ہوئے مہر اتنا روئی کہ خود شہریار کا دل بھی بُراہوگیا وہ اس سے دور نہیں جانا چاہتی تھی شاید جانتی تھی
کہ اگر وہ ایک بار اس سے دور چلی گئی تو ممکن ہے کہ دوبارہ اس سے کبھی بھی نہ مل سکے
یہ سچ ہے کہ اس نے شہریار سے کوئی دھواں دار عشق نہیں کیا تھا لیکن وہ اس کا شوہر تھا اس سے محبت کرنا اس پر فرض تھا
اور ایسا ہی فرض ساریسہ بھی نبھا رہے تھی۔ وہ ساریسہ کو غلط نہیں کہتی تھی آخر اس نے اتنے سال شہر یار کا انتظار کیا تھا 22 سال ایک اندھیرے کمرے میں بند رہ کر وہ پل پل اسے پکارتے رہی تھی۔
لیکن اس میں تو مہر کی بھی کہیں کوئی غلطی نہ تھی وہ تو اس سب کے بارے میں جانتی تک بھی نہیں تھی
وہ تو ہمیشہ سے فیئری ٹیلز کی کہانیوں کو بہت خوبصورت سمجھتی تھی

Mirh@_Ch
 

نہیں آئے گی وہ یہاں سے چلی جائے گی میں اسے یہاں سے دے دوں گا شہریار نے وعدہ کرنے والے انداز میں کہا
اگر مجھے دوبارہ اس کی شکل نظر آئی تو میں تمہاری قسم بھول جاؤں گی شہریار
وہ مہر کو نفرت بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے بولی تو شہریار اسے اپنی طرف گھسیٹ کر لے گیا وہ اسے جلد سے جلد یہاں سے نکالنا چاہتا تھا

Mirh@_Ch
 

تمہیں میری قسم پلیز اسے چھوڑ دو شہر یار نے منتیں کرتے ہوئے کہا تو ساریسہ کے ہاتھ اس کی گردن پر نرم پر گئے
اس کی پکڑ سے آزاد بھی ملتے ہی وہ شہریار کی طرف بھاگنے لگی جب ساریسہ نے اس کے بالوں سے پکڑ کر اسے واپس پیچھے لیا
چلی جاؤ میرے اور شہریار کے بیچ سے وہ صرف میرا ہے میرا "عشق" ساریسہ کا "عشق" اور ساریسہ اپنا حق کسی کو نہیں دے گی ۔وہ مہر کو واڑن کرنے والے انداز میں کہتی ہوئی سے جھٹکا دے کر شہریار کی طرف پھینکا
اس سے پہلے کہ وہ گرتی شہریار نے اسے تھام لیا
میں نے اسے صرف تمہاری قسم پر چھوڑا ہے اسے میں نے تم سے "عشق" کیا ہے تمہاری قسم ہے تو نبھا نی پڑیگی اسے یہاں سے بہت دور بیج دومجھے دوبارہ اس کی شکل نظر نہیں آنی چاہیے

Mirh@_Ch
 

ان سب سے میں نے تمہاری باتیں سن کر بھی اگنور کر دی گناہ گار میں ہوں وہ نہیں پلیز اسے چھوڑ دو اس معصوم نے تمہارا کچھ نہیں بگڑا ۔
شہریار نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کے ہوئے کہا
معصوم ہی سہی لیکن ہمارے بیچ تو آئی ہے اور جو ہمارے بیچ آئے گا وہ مرے گا ۔
نہیں ایسا نہیں پلیز خدا کے لئے اسے چھوڑ دو میں تمہارے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں میں تم سے وعدہ کرتا ہوں تو تم جو کہو گی میں کروں گا
پلیز مہر کو چھوڑ دو مہر کی گردن پر دباؤ سے مہر کی دبی دبی چیخیں شہریار کو اس کی مزید منتیں کرنے پر مجبور کر رہی تھی ۔
لیکن ساریسہ پرتو جیسے جنون سوار تھا وہ مہر کی جان لینا چاہتی تھی
ساریسہ تمہیں میری قسم پلیز اسے چھوڑ دو میں اسے یہاں سے بہت دور بھیج دوں گا خدا کے لئے تم مجھ "عشق " کرتی ہو تو تم میرے لیے اتنا نہیں کر سکتی

Mirh@_Ch
 

پورے کمرے میں آواز گونج رہی تھی کبھی وہ اسے ایک دیوار سے نکلتی نظر آتی تو کبھی دوسری دیوار میں جاتی نظر آتی ۔
مہر بری طرح سے گھبرائے چکی تھی اس کا دل بہت زوروں سے دھڑک رہا تھا جب پورا دروازہ کھل گیا
اور مہر کی گردن پر ساریسہ کا ہاتھ تھا
وہی رگ جاؤ اندر مت آنا دیکھو میں تم سے کتناا "عسق" کرتی ہوں ہمارے بیچ آنے والے ہر شخص کو میں جان سے مار دوں گی یہ ہم دونوں کے بیچ آ رہی ہے شہریار میں اسے مار دوں گی اسے مر جانا چاہیے
تم پر صرف ساریسہ کا حق ہے تم ساریسہ کا "عشق" ہو اور ساریسہ اپنا آپ ختم کر لے گی لیکن اپنا "عشق "کسی کو نہیں دے گی
ساریسہ میں تمہارے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں خدا کے لیے مہر کو چھوڑ دو اس نے تمہارا کیا بگاڑا ہے تمہارا گناہ گار میں ہوں میں نے اس سے شادی کی ہے وہ تو انجان تھی

Mirh@_Ch
 

اس نے جلدی سے اٹھ کر دوبارہ دروازے کی طرف لپکنے کی کوشش کی جب کسی نے اسے پاوں سے پکڑ کر زمین پر پٹکا ۔
مہر کی زوردار چیخ بلند ہوئی جب شہر یار اور دوز سے دروازہ کھٹکھٹانے لگا
مہر دروازہ کھولو یہ دروازہ کیسے بند ہو گیا باہر سے شہریار کی آواز آرہی تھی لیکن مہر کچھ بھی نہیں بول پا رہی تھی اس کی زبان تالو جا چپکی تھی ۔
خوف سے پورے جسم پرپسینہ آ چکا تھا
اسے لگا جیسے اس کے جسم سے جان نکلنے جارہی ہے اس کی زندگی کے آخری لمحات شروع ہو چکے ہیں کسی چیز نے مہر کو سیدھا کیا وہ اسے دیکھ نہیں پا رہی تھی لیکن اس کی پکڑ اتنی سخت تھی کہ مہرکو اپنی جان نکلتی محسوس ہوئی
تو مجھ سے میرے شہر یار کو چھینے گی میں تجھے جان سے مار دوں گی وہ صرف میرا ہے اس پے صرف میرا حق ہے میں اس کے سامنے تیری جان لے لوں گی

Mirh@_Ch
 

تقریبا دو بجے کے بعد مہراپنا سارا سامان تیار کر چکی تھی وہ اپنے کمرے میں تھی جبکہ شہریار باہر بیٹھا ہوا تھا اپنے والدین کے ساتھ ایک کے بعد دوسرا امل پیر صاحب نہ جانے کون کون آ رہے تھے ۔
لیکن اس طاقت کو یہاں سے نکالنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا وہ 22 سال سے اس گھر پہ قبضہ کیے ہوئے تھی۔ یہ گھر اب اسی کا تھا کیونکہ اس نے اپنی زندگی کے بائیس سال اس گھر میں گزار لیے تھے
سارا سامان پیک کر کے باہر جانے لگی جب اچانک دروازے بند ہوگئے
مہر نے فورا دروازہ کھولنے کی کوشش کی لیکن اسے ایسا محسوس ہوا کہ کمرے میں کوئی ہے ہر طرف نظر گھمانے کے بعد بھی اسے کوئی نظر نہ آیا وہ زور زور سے دروازہ پیٹتے لگی دروازے کی آواز سن کر سب دروازے کی طرف بھاگے
لیکن دروازہ کھلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا جب ہوا میں مہر کو ایک زور دار تھپڑ مارا اور مہر دورجاگری