سچ تو یہ تھا کہ رضوانہ جیسی ماں کی ضرورت ان دونوں کو نہیں تھی ّّ
تائشہ کو اتنا خوش دیکھ کر جنید کو بہت خوشی ہوئی تھی ۔
جب کہ جنید کو اندر آتا دیکھ کر وہ اپنی کرسی سے کھڑا ہو کر اسے اپنے گلے لگانے لگا
امریکا میں پڑھا لکھا کروڑوں میں کھیلتا شخص مغرور نامی چیز سے بے خبر تھا ۔
کیسے ہیں آپ بھائی جان اس کے لہجے میں احترام تھا جبکہ جنید عمر میں اس سے چھوٹا تھا لیکن شاید وہ جانتا تھا کہ بہن کے شوہر کو عزت دینا ہر بھائی کا فرض ہے ۔
میں بالکل ٹھیک ہوں آپ سنائیں کیسے ہیں حیدر سائیں بہت خوشی ہوئی آپ کو اتنے سالوں کے بعد دیکھ کر
بہت شکریہ جنید بھائی جان اب میں چلتا ہوں بہت دن ہو گئے پاکستان آئے ہوئے ابھی تک دادا سائیں اور دادی سائیں سے نہیں ملا پہلے میں ان سے مل لوں پھر میں جلدی ہی دوبارہ چکر لگاؤں گا
شاید ملک اگر ملک ہوا تو آج وہ اس کی اوقات ضرور یاد دلائے گا ۔
لیکن سامنے اس نوجوان کو دیکھ کر ایک پل کے لئے پریشان ہو گیا آخر وہ کون ہو سکتا ہے لیکن جب اسے قریب سے دیکھا تو آٹھ سال پہلے والی ملاقات یاد آئی ہے تو رضوانہ پھوپو سائیں کا بڑا بیٹا تھا
جو ان کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے دادا اور دادی کے ساتھ رہتا تھا ۔اس کے دادا اور دادی تائشہ کو بھی وہ اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے اپنے جوان بیٹے کی موت پر نڈال انہوں نے رضوانہ کی بہت منتیں کیں کہ وہ گھر واپس آ جائے ۔لیکن وہ نہ مانی یہاں تک کہ اپنے بچوں کو بھی لے آئیں لیکن
حیدر اس وقت نو سال کا تھا اپنے دادا اور دادی کو تڑپتے ہوئے نہ دیکھ سکا اور اپنے دادا دادی کے پاس واپس چلا گیا وہ لوگ تائشہ کو بھی چاہتے تھے لیکن تائشہ کو اس وقت ایک ماں کی ضرورت تھی سچ تو یہ تھا
تم چیک کر لو کہ میں تمہاری لسٹ کی ساری چیزیں لے آیا ہوں یا نہیں اگر کچھ چھوٹ گیا تو پھر سے لے آؤں گا
باقی جو مرضی چھوٹ جائے میک اپ کی کوئی چیز نہیں چھوٹنی چاہیے وہ ضدی انداز میں بولی
بالکل میری جان میں تمہارے ساری چیزیں لے آیا ہوں لیکن پھر بھی ایک آخری نظر دیکھ لو وہ اپنے فون پر ملازم کو میسج کرتے ہوئے بولا تو ملازم اگلے ہی لمحے گاڑی میں رکھی ہوئی اس کی ساری چیزیں اٹھا کر اندر لے آیا ۔
اور پھر تائشہ نے بنا کسی ہچکچاہٹ کے اپنی ساری چیزیں چیک کی
ایسے ہی تو نہیں کہتی میرے بھائی ورلڈ کا سب سے بیسٹ بھائی ہیں آپ کبھی کچھ نہیں بھولتے تائشہ چہکتے ہوئے انداز میں کہا جب کہ اس کے گھر کے باہر گاڑی کھڑی دیکھ کر محلے والے جنید کو فون کر چکے تھے ۔
اس کی وجہ سے جنید فورا ہی واپس آگیا آخر کون ہو سکتا ہے
وہ اس کے ساتھ بیٹھک میں جاتا کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولا
میں اور جنید ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور جنید کی حیثیت اتنی زیادہ نہیں ہے ۔کہ وہ مجھے کسی بڑی حویلی میں رکھ سکے لیکن میں اس کے ساتھ اس کے چھوٹے سے گھر میں بہت خوش اور مطمئن ہوں تائشہ نے یقین دلاتے ہوئے کہا۔
کیا تم سچ میں اسے پسند کرتی تھی یا یہ بھی اماں سائیں نے اپنے مطلب کے لئے کچھ کیا ہے
حیدر کو یقین نہ تھا اسی لئے پوچھنے لگا
نہیں بھائی یہ میں نے اپنے لئے کیا ہے آج تک میں نے اماں سائیں کی ساری باتیں مانی ہیں تو کیا اب میں ایک حسین پرسکون زندگی نہیں گزار سکتی جنید ایک بہترین انسان ہے اور اس کے ساتھ بہت خوش ہوں شاید میں کردم سائیں کے ساتھ اتنی خوش کبھی نہیں رہ پاتی ۔
تائشہ نے یقین دلایا تو وہ بھی پرسکون سے انداز میں مسکرا دیا میں تمہارے لئے کچھ تحفےلایا ہوں
سوچا میری گڑیا نے تو مجھے یاد نہیں کیا کوئی بات نہیں میں خود ہی آ جاتا ہوں تمہاری شادی ہو گئی تاشی مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں تمہاری منگنی تو کردم سائیں سے ہوئی تھی نہ
تم یہاں اس چھوٹے سے مکان میں کیا کر رہی ہو ۔وہ حیرت سے پوچھتے ہوئے اسے دیکھ رہا تھا جب تائشہ نے مسکراتے ہوئے اسےاندر کھینچا
کیا بھائی دروازے پر کھڑے ہو کر سب کچھ پوچھیں گے کیا بہن کے گھر نہیں آئیں گے ۔
اماں سائیں سے ملے تائشہ مسکراتے ہوئے اس کا بازو تھامیں اسے اندر لے آتے ہوئے پوچھنے لگی
تائشہ میں نے تمہیں کتنی بار کہا ہے اس عورت کا نام مت لیا کرو میرے سامنے اس گھر میں میرا تعلق صرف میری بہن سے ہے پاکستان آتے ہی سب سے پہلی خواہش تم سے ملنے کی جاگی
تم سوچ بھی نہیں سکتی میں نے تمہیں کتنا مس کیا اور اب تم مجھے سب کچھ بتاؤ کیا ہے تم یہاں کیا کر رہی ہو
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_75
❤
سب کے ساتھ ساتھ اسے بھی حوریہ کی بہت ٹینشن ہو رہی تھی نہ جانے وہ کہاں چلی گئی تھی ابھی وہ یہی سب کچھ سوچ رہی تھی جب دروازہ بجا
وہ ابھی تو دروازہ بند کر کے آئی تھی جیند تو نہیں تھا وہ تو جا چکا تھا پھر کون ہو سکتا ہے وہ کنفیوز سی دروازے کی طرف بھری
اس نے جیسے ہی دروازہ کھولا دروازے پر کھڑے شخص کو دیکھ کر حیران رہ گئی
6 فٹ لمبا قد کر بھوری آنکھیں کسرتی جسامت گنی مونچھیں کاندھے پہ کالی چادر ڈالی ہوئی ڈیشنگ پرسنیلیٹی وہ خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت تھا
تائشہ اسے دیکھ کر کھل اٹھی
حیدر بھائی آپ پاکستان کب آئے وہ بنا سلام دعا کے فورا اس کے سینے سے جالگی
جبکہ اس شخص نے مسکراتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگاتے محبت سے اس کا ماتھا چوما
حوریہ کے واپسی کی خبر لائے ہیں آپ مقدم نے نامیدی سے دیکھتے ہوئے کہا تووہ نظرچڑا گیا
نہیں لیکن ہم ڈھونڈ رہے ہیں مقدم سائیں کردم نے اب بھی امید سے کہا
کردم سائیں اگر اسے ملنا ہوتا تو کب کی مل چکی ہوتی میری غلطی اتنی بڑی تو نہ تھی کہ جس کی مجھے اتنی بڑی سزا ملتی کیا اس نے ایک بار نہیں سوچا ہی میں اس کے بغیر کیسے جیوں گا
آنکھوں کی سرخ لکیر پھر سے بھیگنے لگی مقدم نے شاید کبھی حوریہ کے بغیر جینے کا سوچا بھی نہ تھا ۔
کردم سے اس کی حالت نہ دیکھی تو وہ اسے اپنے سینے میں بھیج گیا
ہم آپ سے ڈھونڈ لیں گے مقدم سائیں یقین کریں میں اسے ڈھونڈ نکالوں گا وہ اسے اپنے سینے سے لگائیں کسی بچے کی طرح بہلا رہا تھا
NeXt 4 bjy
شاید نہیں یقینا وہ اس سے اتنی دور جا چکی تھی کہ وہ کبھی اس سے واپس ڈھونڈنا پائے
پولیس اس کا کوئی پتہ نہیں لگا پائی تھی۔مقدم شاہ اب بھی دیوانوں کی طرح ہر طرف اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھا
کردم مقدم کو تلاش کر رہا تھا نہ جانے وہ کہاں چلا گیا تھا پچھلے کچھ دنوں سے تو ایک بار پھر سے شراب خانے جانا شروع کر چکا تھا شادی کے بعد تو اس نے شراب پینا بالکل ہی ترک کر دیا تھا
لیکن اب ایک بار پھر سے وہی سب کچھ کرنے لگا تھا جو شادی سے پہلے کرتا تھا
اس کی سوجی آنکھیں اس بات کی گواہی تھی کہ وہ شب بھر حوریہ کی یاد میں ان کا حشر کرتا ہے ۔
ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد وہ اسے ندی کے قریب بیٹھا نظر آیا
مقدم سائیں آپ یہاں کیا کر رہے ہیں میں پاگلوں کی طرح صبح سے ڈھونڈ رہا ہوں آپ کو
ایک تو حوریہ کی ٹینشن انہیں کھائے جا رہی تھی اوپر سے مقدم کی حالت اسے اس طرح سے تڑپتا ہوا نہیں دیکھ پا رہے تھے ۔
مقدم کچھ تو کھا لو بیٹا دیکھو اپنے دادا کو اس طرح سے نہ ستاؤ تمہارے آگے ہاتھ
دادا سائیں یہ آپ کیا کر رہے ہیں وہ ان کے بندھے ہوئے ہاتھوں کو تھام کے لئے بولا ۔
کھانا کھا لو ہم تمہیں ایسے نہیں دیکھ سکتے دادا سائیں نے منت بھرے لہجے میں کہا کہ وہ انکار نہیں
❤
دن گزرتے جا رہے تھے اور حوریہ کا کہیں کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا آج اسے گھر سے غائب ہوئے بیس دن ہو چکے تھے
کہیں نہ ملنے کے بعد امید ختم ہوگئی
مقدم کب تک چلے گا یہ سب کچھ اپنی حالت دیکھو میرے بچے
خدا کے لئے سمجھنے کی کوشش کرو یہ تم نے کیا حالت بنا رکھی ہے اپنی
ہم لوگ حوریہ کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں ان شاءاللہ وہ مل جائے گی
کب ملے گی داداسائیں جب مقدم شاہ مر جائے گا جب اس کی سانسیں ختم ہو جائیں گی یا جب یہ دل دھڑکنا بند ہو جائے گا
دادا سائیں اسے کہیں کہ جب تک مقدم شاہ زندہ ہے تب تک وہ واپس آجائے ۔میری محبت کا اور امتحان نہ لے۔ اس کا مقدم مر جائے گا۔ دادا سائیں نے آج زندگی میں پہلی بار مقدم کو اس طرح سے بکھرتے دیکھا تھا۔
جو قدم حوریہ نے اٹھایا تھا اس پر دادا سائیں کو بہت غصہ تھا جو بھی تھا حوریہ کو گھر نہیں چھوڑنا چاہے تھا۔
داداسائیں اسے ہمیشہ سے بہت سمجھدار سمجھتے تھے وہ اس سے احمقانہ حرکت کی امید نہیں رکھتے تھے ۔
آج تین دن سے وہ لوگ حوریہ کو تلاش کر کر کے تھک چکے تھے ۔
آپ میری حوریہ مجھے واپس لا دیں آپ جو کہیں گی میں کھاؤں گا وہ ضدی لہجے میں بولا
مجھے نہیں پتا وہ حوریہ کہاں گئی ہے بھول جاؤ اسے چلی گئی ہے وہ تمہیں چھوڑ کر نجانے کس کنوےمیں پڑی ہو گی اس کی لاش ۔۔۔۔۔
خبردار کچھ نہیں ہو گا میری حوریہ کو آپ ایسے کیسے کہہ سکتی ہیں آپ کو ترس آیا مجھ پہ وہ ان کی بات کاٹتے ہوئے غصے اور صدمے سے بولا
جب کہ کھانے کو پیچھے دھکیل کر وہاں سے اٹھ کر باہر آگیا
سوکھے لب لال آنکھیں وہ کہیں سے بھی مقدم شاہ نہیں لگ رہا تھا مقدم کردم اوجیند اسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک چکے تھے کوئی جگہ نہ چھوڑیں یہاں تک کہ ہسپتال اورمردہ خانے بھی لیکن وہ چلی گئی تھی مقدم سے دور سب سے دور اپنے مقدم کو تڑپتا چھوڑ کے
❤
جہاں مقدم لالانے کردم سائیں کو یہ بتایا کہ وہ حوریہ سے محبت کرتے ہیں وہ بھی آج سے نہیں بچپن سے اگر مقدم لالانے سویرا سے نکاح کیا ہے تو یقین کریں اس کے پیچھے بہت بڑی وجہ ہے ورنہ مقدم شاہ حوریہ کے ساتھ بے وفائی کرے یہ ممکن ہی نہیں ۔
لیکن حوریہ کو یہ قدم نہیں اٹھانا چاہیے تھا ایک بار تو مقدم لالا کے بارے میں سوچتی تائشہ غصے سے کہتی برتن اٹھاتے اندر جا چکی تھی جبکہ مقدم کی محبت کا سوچتے ہوئے جنید نے اپنے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ حوریہ کو واپس ضرور لائیے گا
❤
خدا کے لئے مقدم سائیں کچھ کھا لیں تین دن ہو چکے ہیں تم نے کچھ نہیں کھایا اپنی حالت دیکھو چہرہ مرجھا گیا ہے اماں سائیں اس کے قریب بیٹھی اس کی منتیں کر رہی تھی جب کہ اسے تو جیسے دنیا سے کوئی مطلب ہی نہ تھا اسے بس اس کی حوریہ واپس چاہیے تھی
ہماری بہت سی گڑیا ہوا کرتی تھی نہ میں اور حوریہ ان سے کھیلا کرتے تھے تو اکثر ان کے بال ٹوٹ جاتے تھے ہم وہ گڑیا پھینک دیتی تھی لیکن آپ کو پتہ ہے جنید سائیں میں نے ان کی الماری میں وہی بنا بالوں والی گڑیا تو کبھی بنا ہاتھ پیر والی گڑیا دیکھیں اور صرف گڑیا ہی نہیں
حوریہ جو کہ کنڈز کھاتی تھی نا میں نے اب کنڈر کے ریپڑز ان کی الماری میں دیکھیں
حوریہ کی پرانی جوتیاں ٹوٹ جاتی تھی حوریہ کے سکول کی پرانی کاپیاں جو ختم ہو چکی تھی جو چیزیں وہ پھینکتی تھی مقدم لالا وہ چیزیں بھی اپنے پاس رکھتے تھے کیونکہ حوریہ نے ان چیزوں کو چھوا ہوتا تھا
جب مقدم لالا نے مجھے ان سب چیزوں کے ساتھ دیکھا تو بہت ڈانٹا اور کمرے سے باہر بھیج دیا
اور پھر مانگنی والی رات میں نے چھت پر مقدم لالا اور کردم سائیں کی باتیں سنیں
کھانا تو دور کی بات انہوں نے پانی تک نہیں پیا
اور ضد لگا کے بیٹھے ہیں کہ جب تک حوریہ بھابی واپس نہیں آجاتیں تب تک وہ کچھ نہیں کھائیں گے جیند نے دو نوالے لیتے ہوئے کھانا چھوڑ دیا
کیسے کھائیں وہ کھا نا وہ تو بچپن سے ہی حوریہ سے محبت کرتے ہیں تائشہ کی زبان سے بے اختیار نکالا تو جنید اسے دیکھنے لگا
تمہیں کیسے پتہ کہ وہ بچپن سے اس سے محبت کرتے ہیں
جنید نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا تو وہ اس کے قریب ہی بیٹھ گئی
میں تیرہ سال کی تھی جب میں ایک دن لالا کے کمرے میں گانوں کی کچھ سی ڈیز لینے گی
وہ بھی ان کی اجازت کے بغیر چھپ کر
اور جب میں نے وہاں ان کی الماری کھولی تو پتہ ہے میں نے کیا دیکھا حوریہ کے چھوٹے چھوٹے کپڑے جووہ غریبوں کو دے دیتی تھیں ۔
جنید گھر واپس آیا تو تائشہ نے اس کے سامنے کھانا رکھا
حویلی میں جو کچھ ہو رہا تھا اس کی وجہ سے وہ بھی بہت پریشان تھا حوریہ صرف کردم کے لیے ہی نہیں بلکہ اس کی بھی کے لئے عزیز تھی
تائشہ ہر روز اسے امید دلا کے گھر سے بھجتی لیکن نجانے وہ معصوم لڑکی کہاں چلی گئی تھی شاید شوہر کی بے وفائی کے روگ کو وہ برداشت نہیں کر سکی
اسی لئے چلی گئی تھی لیکن کہاں کچھ بتا کے تو جاتی
شاید بتا کے جاتی تو مقدم اسے کبھی نہ جانے دیتا اسی لیے رات کی تنہائی کہیں نکل گئی
وہ نہ تو کردم کے پاس گئی تھی اور نہ ہی ملک کے پاس آخر کہاں جا سکتی تھی وہ تائشہ سوچ سوچ کے پاگل ہو چکی تھی
وہ تو کبھی کسی سہیلی کے گھر بھی نہیں جاتی تھی کہ وہ یہ سوچتے کہ شاید کسی سہیلی کے گھر میں اور وہاں پتہ کرواتے
مقدم سائیں کی حالت بہت بری ہے وہ تین دن سے کھانا نہیں کھا رہے
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_74
😊
❤
کردم ابھی ابھی گھر واپس آیا تھا حوریہ کو سارا دن ڈھونڈنے کے بعد بھی وہ کہیں نہ ملی نہ جانے کہاں چلی گئی تھی
سب لوگ بہت پریشان تھے مقدم کی حالت اس سے دیکھی نہیں جا رہی تھی آج تین دن سے وہ بنا کچھ کھایا مسلسل اپنی حوریہ کو تلاش کر رہا تھا
حوریہ کے کہیں نہ ملنے پر وہ مردہ خانوں اور ہسپتالوں تک میں جا پہنچا
گاؤں کا ایک ایک کونہ ڈھونڈ نے کے بعد بھی حوریہ کہیں نہ ملی
اسی پریشان سی صورت دیکھ کر دھڑکن سمجھ گئی کہ آج بھی حوریہ نہیں ملی
وہ پریشانی سے آکر اندر بیٹھا تو دھڑکن اس کے لئے پانی لانے لگی
کردم سائیں ان شاءاللہ کل صبح حوریہ دیدہ مل جائے گی وہ امید سے پانی پلاتے ہوئے بولی
ان شاءاللہ اس کے علاوہ کردم اور کچھ نہیں کہہ سکتا تھا
ویسے تو میں نے تائشہ اور ملک سے بھی مدد لینے کی کوشش کی لیکن ایک نمبر کے بیوقوف ہے وہ دونوں کچھ نہیں کر پائے میرے لئے ۔
لیکن اپنے نکاح کے فورا بعد میں نے اسے فون کر کے کہا کہ اپنی بیٹی کو یہاں سے لے جائے کیونکہ میں یہاں آ رہی ہوں مقدم کی بیوی بن کر لیکن وہ بے وقوف سے یہی چھوڑ کر چلا گیا ۔
پھر کوئی بات نہیں اب تو گئی جان چھٹی اب تو مقدم شاہ صرف میرا ہے سویرا خوشی سے چہکتے ہوئے بولی جبکہ اس کے انداز پر نازیہ بھی قہقہ لگا کر ہنسی
مجھے مرنے دو اور میں نے خودکشی کا ڈرامہ کیا ۔
مقدم سائیں نے مجھے بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ میری شادی کسی بہت اچھے انسان سے کروائے گے۔
لیکن میں نہ مانی میں نے کہا میں اس اپارٹمنٹ سے باہر اسی کنڈیشن میں جاؤ گی جب وہ مجھے اپنا نام دیں گے ورنہ وہاں سے باہر صرف میری لاش لے کے جائے گا
پھر کیا تھا مجبور ہو کہ مقدم سائیں نے وہی قریب ایک مسجد میں مجھ سے نکاح کر لیا
پر میں بن گئی مسز مقدم شاہ اور اب میں ہی رہوں گی مسز مقدم شاہ کیوں کہ آپ کے آئیڈیا نے کمال کا کام کیا ہے ساسو ماں وہ نازیہ کو اپنے گلے سے لگاتی محبت سے بولی
حوریہ کو مقدم کی زندگی سے نکالنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھی اور جب مجھے یہ بتا چلاکہ تم اس سے محبت کرتی ہو تو مجھے تمہاری مدد کرنی پڑی اس کے انداز پر نازیہ بھی مسکرا کر بولی
ساری زندگی دھڑکن کو کسی شہزادی کی طرح پالا ساری پابندیاں سارے رول صرف میرے لیے تھے ان کا غصہ ان کی ڈانٹ صرف میرے لئے اور دھڑکن کے لیے پیار ہیں پیار
اگرمیں ان سے پارٹی کے لیے پیسے مانگوں تو وہ انکار کر دیتے لیکن اگر دھڑکن مانگتے تو اسے دے دیتے
میں چند پیسوں کے لئے اپنے دوستوں میں شرمندہ ہو کے رہ جاتی اور دھڑکن پتہ ہے آپ کو بلیوں کے بچوں کے ساتھ میرے باپ کے پیسے اڑاتے تھی
ساری زندگی میرے باپ نے مجھے کچھ نہیں دیا سوائے مقدم شاہ ان کی آخری سانسیں میرا فائدہ کر گئی
اس دن میں مقدم شاہ کے سامنے روتی حالت میں آئی پھر سارا الزام حوریہ پر لگا دیا کہ یہ سب کچھ حوریہ کی وجہ سے ہوا ہے وہ لوگ حوریہ کو اٹھانے والے تھے لیکن غلطی سے مجھے اٹھا لیا
میں نے کہا کہ میں ایسی حالت میں اپنے باپ کے سامنے نہیں جا سکتی
ویسے ماننا پڑے گا بندی کو مقدم سائٹمیں ایسا اپنا عاشق بنا کے رکھا ہے کہ وہ اس کے علاوہ کچھ سوچتے ہی نہیں میں نے تو سوچا تھا کہ پہلی رات کو ہی اس حسین ڈریس کے ساتھ میں مقدم سائیں کو اپنا گھائل کر لوں گی لیکن نہ جانے وہ کیا طلسم پڑھ کے گئی ہے ان پہ مجال ہے جو نظریں اٹھا کر میری طرف دیکھا ہو
پھر میں نے سوچا کچھ دن صبر کر لیتی ہوں آخر ریپ ہوا ہے میرا تھوڑا ڈر تھوڑے نخرے دکھانا بنتا ہے اور حوریہ کی اب کیا ٹینشن ہے اگر مقدم سائیں اسے ایک دن میں نہیں ڈھونڈ سکے تو ظاہر سی بات ہے وہ بہت دور چلی گئی ہے میں تو دعا کرتی ہوں کسی کنول میں چھلانگ لگا کے مر گئی ہو تاکہ مقدم سائئں صرف میرے ہو سکے ویسے باپ ہو تو ایسا مرتے مرتے بھی میرا فائدہ کر رہا ہے
اپنے ہی باپ کے بارے میں اس طرح سے کیسے بات کر سکتی تھی لیکن وہ سویرا تھی وہ کر سکتی تھی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain