بابا سائیں کو کینسر ہے ۔اپنی زندگی کے آخری دن گزار رہے ہیں وہ میں پاکستان نہیں آنا چاہتی تھی پر نن
بابالےکرجانا چاہتے تھے دھڑکن کے نکاحوالے دن مجھے یہ سب کچھ پتہ چلا میرے بابا زندگی اور موت سے لڑ رہے ہیں تو سوچا کیوں نا ان کی آخری سانسوں کا کچھ فائدہ اٹھا اماں سائیں شرمندگی سے نظریں جھکا کر کھڑی تھی اس کی آخری بات پر اسے دیکھ کر رہ گئی
اب وہ مسکرا رہی تھی
بے شرم لڑکی ایسا نہیں بولتے باپ ہے تمہارا اسے مسکراتے ہوئے دیکھ کروہ اس کے قریب آ بیٹھیں
تو کیا کروں ساسو ماں آپ تو میری بات کو سمجھ نہیں رہی تھوڑا وقت دے کر مقدم سائیں کو اس رشتے کو قبول کرنے کے لئے دھڑکن تو یہاں ہمیشہ کے لئے سیٹ ہو چکی ہے مجھے بھی سیٹ ہونے کے لئے وقت چاہیے بھئی
اسی لیے حوریہ کو یہاں میں سے ویسے بھی میں نکالنے والی تھی وہ تو اچھا ہوا کہ وہ خود ہی چلی گئی ۔
تم میری بات کو سمجھ رہی ہو نا چلی گئی وہ مقدم کو چھوڑ کر تم۔ مقدم کے دماغ میں یہ ڈالؤ کہ وہ کسی لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی
ارے بے وقوف لڑکی اس پے اپنے حسن کے جادو چالو یہی وقت ہے مقدم بکھرا ہوا ہے اسے سمیٹ لو اماں سائیں کب سے اس کے کمرے میں آکر اسے مقدم کے دل میں اپنی جگہ بنانے کیا کہہ رہی تھی
کیا ہوگیا ہے آپ کو بڑی اماں سائیں کیوں کر رہی ہیں اس طرح کی باتیں حوریہ گھرسے غائب ہے کہاں گئی ہیں کس حالت میں ہیں کوئی نہیں جانتا آپ کو مقدم سائیں اور میرے رشتے کی پڑی ہے
آپ بھی ایک ماں ہیں ارے حوریہ کا نہ سہی مقدم ان کا خیال کریں کس حالت میں ہے وہ کل سے کچھ کھایا پیا نہیں ہے بس اسے ڈھونڈنے جا رہے ہیں
اور میں کس طرح سے ان کے دل میں جگہ بنوں ایک نہیں تین تین لڑکوں نے ریپ کیا ہے میرا نہیں ہے مجھ میں اتنی ہمت کے میں کسی اور مرد کے پاس جا سکوں
مقدم نے کل سے کچھ نہیں کھایا تھا پر صاف کہا تھا جب تک اس کی حوریہ نہیں مل جاتی وہ کچھ نہیں کھائے گا ۔
جس پر دادا سائیں کے ساتھ ساتھ گھر کے سبھی لوگ پریشان تھے ۔
اماں سائیں نے بھی مقدم کے کمرے میں آ کر اس کی بہت منتیں کی کہ کچھ کھا لے اور نہیں تو پانی ہی پی رہا تھا
جبکہ مقدم اس وقت اپنی ہمدردی پر پچھتا رہا تھا ۔جو بھی تھا جیسا بھی تھا اسے سویرا سے نکاح نہیں کرنا چاہیے تھا ۔اس نکاح کی وجہ سے اس کی حوریہ اس سے دور ہو چکی تھی ۔جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان تھا
❤
سویرا یہاں کمرے میں کیا کر رہی ہو بیوقوف لڑکی جاؤ اپنے شوہر کو سنبھالو اسے کھانا کھلاو حوریہ تو جا چکی ہے ارے اب سوچوں اپنی آنے والی زندگی کے بارے میں کچھ تم مقدم کے پر اس طرح سے حاوی ہو جاؤ کہ اس کی زندگی میں حوریہ کی گنجائش ہی نہیں ہو
آخرحوریہ کہاں غائب ہو گئی تھی کہاں چلی گئی تھی وہ گھر میں سب لوگ پریشان تھے دادا سائیں نے پولیس میں رپورٹ کرنے سے منع کر دیا تھا
اسی لئے کر دم اور مقدم کے ساتھ جنید بھی حوریہ کو ڈھونڈنے گاؤں کا چپا چپا پھر رہے تھے
❤
رات سے صبح صبح سے دن اور دن سے پھر سے رات ہو گئی حوریہ کا کہیں کوئی پتہ نہ چلا ۔
اماں سائیں تو بہت خوش تھی بلکہ مقدم کی غیرموجودگی میں انہوں نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ کسی عاشق کے ساتھ بھاگ گئی ہو گی
جس پر کردم نے بنا لحاظ کے انہیں سنایا تھا ۔اور اس کے بعد وہ منہ بنا کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور ابھی تک واپس نہیں آئیں تھیں
حویلی کے آدمی گاؤں کے ساتھ ساتھ آگے پیچھے کے ہر علاقے کے ایک ایک گھر کو دیکھ چکے تھے ۔
نہ تو کسی نے حوریہ کو آتے جاتے دیکھا تھا اور نہ ہی وہ گاوں میں کہیں تھی وہ کہاں گئی کوئی نہیں جانتا تھا
اگرمیری بیٹی پر آنچ بھی آئی تو میں تمہاری حویلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا
ابے توکیا کرے گا اس سے پہلے میں تیری جان نکال دوں گا مقدم اس کا گریبان تھامتا ہوا اپنا پستول نکال چکا تھا جب کردم نے اسے اپنی طرف کھینچا
مقدم چلو یہاں سے میرے خیال میں ہمیں پولیس میں رپورٹ کرنی چاہیے پولیس اچھے اچھوں سے اگلوالے گی
تم چلو میرے ساتھ ۔۔پہلے حویلی چلتے ہیں داداسائیں کے پاس کردم نے سمجھاتے ہوئے کہا
❤
تم لوگوں کا دماغ خراب ہو گیا ہے کیا پولیس رپورٹ کر کے عزت اچھالنی ہے کیا ۔
ڈھونڈو کہاں جا سکتی ہے وہ یہیں کہیں ہو گی دادا سائیں نے پریشانی سے کہا
یہاں کہیں نہیں ہے دادا سائیں میں اسے ہر جگہ ڈھونڈ چکا ہوں میری حوریہ کہیں نہیں مل رہی چلی گئی ہے وہ مجھے چھوڑ کے ۔
مقدم اپنے سر پر ہاتھ پھیرتا دیوانوں کی طرح ادھر سے ادھر گھوم رہا تھا
دماغ خراب ہو گیا ہے تمہارا اپنی بیٹی کو میں اغوا کروں گا بلکہ میں تم لوگوں سے جواب مانگتا ہوں کہ میری بیٹی کہاں ہے ۔
وہ اس وقت ملک کے گھر کے باہر موجود تھے مقدم نے اپنے ریوالور سے فائرنگ کرکے حویلی کے سب لوگوں کو الرٹ کیا تھا
بکواس بند کرو ملک بتاؤ میری بیوی کہاں ہے وہ غصے سے دھاڑتے ہوئے بولا لیکن ملک پر اس کی دھاڑ کا کوئی اثر نہ ہوا
زبان سنبھال کے بات کرو تم ہوتے کون ہو میری بیٹی کے بارے میں پوچھنے والے اس پر سوتن لاتے ہوئے یہ نہیں سوچا تھا کہ اس پے کیا گزرے گی مجھے تو لگتا ہے تمہاری بے وفائی کے روگ سے وہ چلی گئی ہے کہیں تمہیں بھی چھوڑ کر اور مجھے بھی چھوڑ کر نجانے میری بچی کس حال میں ہو گی نجانے کہاں ہوگی یہ سوچنے کے بجائے تم لوگ آکر مجھ سے تفشیش کر رہے ہو
ایک بات کان کھول کر سن لو مقدم سائیں
وہ چوری اپنی بہن کو لائے گا اپنے گھر
حوریہ حویلی میں کہیں نہیں ہے کردم میں اسے ہر جگہ ڈھونڈ چکا ہوں اگر وہ تمہارے پاس ہے تو میں تمہارے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں میرا امتحان مت لو
مقدم ہمت سے کام لو اگر وہ میرے پاس ہوتی تو میں تم سے نہیں چھپاتا ۔
اور اگر حوریہ غائب ہے تو مجھ سے لڑنے سے بہتر ہے کہ ہم مل کر ڈھونڈے
آؤ میں تمہارے ساتھ چلتا ہوں اسے ڈھونڈنے وہ دروازہ بند کرتا گھر سے باہر نکلا تھا
کہاں جا سکتی ہے مقدم نے پریشانی سے کہا
شاید ملک کے پاس کردم کے جواب پر مقدم نےاسے دیکھا تھا
اگر وہ میری حوریہ کو اپنے ساتھ لے کے گیا تو میں اسے جان سے مار دوں گا وہ غصے سے گاڑی کی طرف بڑھ رہا تھا جبکہ اس کی جذباتی طبیعت کا سوچ کردم بھی اس کے ساتھ ہی آ گیا
❤
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_73
😊
❤
زور زور سے دروازہ کھٹکھٹانے کی آواز پر کردم کی آنکھ کھل گئی اس نے ایک نظر ٹائم کی طرف دیکھا ساڑھے تین بج رہے تھے اس وقت یہاں کون ہو سکتا ہے
اس نے دھڑکن کو سوتے ہوئے دیکھا تو بنا اسے جگائیں خاموشی سے دروازہ کی طرف آیا
کردم نےدروازہ کھولا تو مقدم سامنے کھڑا تھا
کیا ہوا مقدم سائیں آپ اس وقت یہاں کیا کر رہے ہیں وہ پریشانی سے بولا
حوریہ کہاں ہے ۔مقدم کے انداز نے کردم کو بھی پریشان کر دیا
کیا مطلب ہے آپ کا حوریہ کہاں ہے
کردم میرے ساتھ ڈرامے بازی بند کرو بتاؤ کہاں ہے میری حوریہ وہ دھارتے ہوئے بولا تھا
یہ کوئی انجان گھر نہیں ہے جہاں تم اندر نہیں آ سکتے چل کر دیکھ لو اگرحور یہ ہے تو لے جاؤ اسے اپنے ساتھ مقدم نجانے کیا سمجھ رہا تھا
سویرا سامنے بیڈ پر گہری نیند سو رہی تھی وہ جلدی سے وہاں سے اٹھ کر باہر چلا گیا
اس کا ارادہ سیدھا حوریہ کی کمرے میں جانے کا تھا لیکن وہاں پہنچتے ہی اس نے حوریہ کو نہ پایا
حوریہ کہاں چلی گئی وہ پریشانی سے داداسائیں کے کمرے کی طرف آیا لیکن وہ بھی گہری نیند سو رہے تھے
اس نے پریشانی سے حویلی کا ایک ایک کمرہ چھان مارا لیکن نہ جانے حوریہ کہاں چلی گئی تھی
اس وقت حویلی سنسان پڑی تھی بس گھر میں کچھ مہمان موجود تھے لیکن رات کے تین بجے وہ سب بھی گہری نیند میں سو رہے تھے
وہ پاگلوں کی طرح حوریہ کو ہر طرف ڈھونڈ رہا تھا
کہیں کورم سائیں سب کچھ جاننے کے بعد بھی اسے اپنے ساتھ نہیں لے گیا وہ اپنے سر پہ ہاتھ پھیر تھا فوراً اپنی گاڑی کی طرف بھاگا تھا
اس کا ارادہ سیدھے کر دم کے پاس جانے کا تھا
❤
اتنی جلدی دھڑکن کی شادی کے لئے تیار کیسے ہو گئے اور سب سے خاص بات انہوں نے سویرا کے لئے بھی اچھے رشتہ دیکھنے کے لیے داداسائیں سے گزارش کی تھی اور اب جب ان کی طبیعت اور زیادہ بگڑنے لگی تھی وہ واپس جانا چاہتے تھے کیونکہ وہ اپنوں کے سامنے دم نہیں توڑنا چاہتے تھے
اور آج انہوں نے کردم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر التجا کی تھی کہ یہ بات دھڑکن کو نہ بتائی جائے ورنہ وہ بکھر جائے گی ۔
وہ دھڑکن کو کسی نہ کسی طریقے سے مطمئن کرتا اس ٹاپک سے ہٹا چکا تھا لیکن سچ تو یہ تھا کہ اپنے باپ اور چچا کے بعد احمد چاچا اس کا بہت بڑا سہارا تھے
❤
وہ تھوڑی دیر میں حوریہ کے پاس جانا چاہتا تھا لیکن دن بھر کی تھکاوٹ کی وجہ سے تھوڑی ہی دیر میں سے نیند آگئی ۔
ابھی اسے سوئے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ خواب میں وہ حوریہ کو چیختے ہوئے سن کر اٹھ بیٹھا
تائشہ نےباہر نکلتے ہوئے کہا تو جنید فورا سے اس کے پاس آ گیا اور ہاتھ دھونے کے بعد تھاوہ ایکسائٹڈ سی اس کے لیے کھانا نکالنے لگی۔
اور پھر جنید نے پہلی دفعہ کو فتے کھائے جو واقع ہی قابل تعریف تھے ۔
کیسے لگے تائشہ نے مسکراتے ہوئے پوچھا تو جنید نے کھل کر اس کی تعریف کی
جب کے زبردستی اپنی تعریف کروا کے وہ بہت خوش ہو رہی تھی
❤
کیا ہوا کردم سائیں حوریہ دیدا نہیں آئی آپ کے ساتھ دھڑکن نے دروازہ کھولا تو کردم اس کے سامنے کھڑا تھا
نہیں وہ نہیں آئی میں اسے لے کر نہیں آیا کردم اندر آتے ہوئے بولا
کیوں نہیں لے کے آئے ہیں کیا وہ بات جھوٹی تھی کیا مقدم لالہ کا نکاح نہیں ہوا سویرا دیداسے دھڑکن خوشی سے اس کے پیچھے چلتے ہوئے بولی
نہیں نکاح ہوا ہے دھڑکن وہ اسے یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ احمد چاچا سائیں اتنی ہربھری میں پاکستان کیوں ائیں
انہیں کھانا چاہیے انڈے کھانے سے طبیعت خراب ہو جاتی ہے زکام ہوجاتا ہے تائشہ نے اپنی ڈاکٹری جھاڑی
تم نہیں چاہتے نہ کہ تمہیں زکام ہو اگر ہو گیا تو اتنا کام کرتے ہو زکان میں کیسے کرو گے ذرا سوچو
اور آتے ہی کھانا کھا لینا چاہیے بعد میں ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور اگر گرم کرو تو اس کا ذائقہ پہلے جیسے نہیں رہتا پھر گرم ہوا کھانا کھانے سے نہ گلے میں بھی درد ہوتا ہے تو پھر میں کوفتے نکالوں وہ اسے دیکھتے ہوئے بولی جبکہ اس کے انداز پر وہ مسکرائے بنا نہ رہ سکا
منہ ہاتھ دھونا چاہیے یا کیا اس سے بھی کوئی بیماری لگ جاتی ہے ۔وہ مسکراتے ہوئے بولا تو اس نے نفی میں سر ہلایا
میں دلواتی ہونا آپ کے ہاتھ وہ کہتی ہوئی جلدی سے کچن کی طرف گئی اور پانی سے بھرا ہوا جگ لے کر کھڑی ہو گئی
تم نہیں آپ ابھی تک یہیں کھڑے ہو میرا مطلب کھڑے ہیں آئیں میں آپ کے ہاتھ دلواتی ہوں
اگر تم کھانا کھا کے آئے ہو تم میں تمہیں زبردستی کر کے اسے کھلاوں گی جیسے تو مجھے زبردستی کھلاتے ہو
وہ اس کے بالکل قریب کھڑی روعب سے حکم چلا رہی تھی
پہلی بات تم نہیں آپ پہلے بھی سمجھا چکا ہوں میں اور دوسری بات میں کھانا کھا کے نہیں آیا تھوڑی دیر میں کھاؤں گا آتے ہی کھانا نہیں کھا سکتا بری عادت ہے مجھے تھوڑا ریسٹ کر کے کھاتا ہوں
تیسری اور آخری بات میں کوفتے نہیں کھاتا سو اگر تم نے اتنی محنت سے میرے لیے نہیں اپنے لیے یہ کوفتے بنائے ہیں تو میرے لئے ایک آملیٹ بنا دو محبت پاش نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا جب کہ اس کی بات سن کر تائشہ کا موڈ آف ہو گیا
تم ۔تم نہیں آپ ٹھیک ہے چلو میں تمہیں آج سے تم نہیں آپ کہہ کے بلاؤں گی لیکن اس شرط پر کہ تم میرے ہاتھ کے بنے کوفتے کھاؤ گے
دیکھو میں بہت اچھی بناتی ہوں سب لوگ تعریف کرتے ہیں تمہیں پسند آئیں گے ۔
جب کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا
آگیا ۔۔۔۔وہ دونوں ہاتھ سے تالی مارتی خوشی سے چکہتے ہوئے دروازے کی طرف دوڑی
اور دروازہ کھولا تو سامنے ہی کھڑا نظر آیا
یہ کوئی وقت ہے گھرآنے کا میں کب سے انتظار کر رہی تھی اتنی محنت سے میں نے کوفتے بنائے ہیں تمہارے لیے میرا مطلب اپنے لیےلیکن تم بھی کھا سکتے ہو وہ اپنی زبان کی سپیڈ پر کنٹرول کرتے ہوئے بولی اور پھر سے کچن کی طرف آئی
میں سب کچھ اچھا بناتی ہوں لیکن میرے ہاتھ کی کوفتے مجھے خود کو بہت پسند ہیں تمہیں بھی بہت اچھے لگیں گے ۔وہ جلدی سے میز پر کھانا لگاتے ہوئے بولی یہ دیکھنے کی زحمت کئے بغیروہ کچن کے دروازے پر کھڑا اس کا نیا انداز دیکھ رہا ہے
کیا ہوا تمہیں بھوک نہیں لگی کیاتم کھانا کھا کے آیا ہو اگر تم کھانا کھا کے آئے ہو تو تم نے بہت برا کیا ہے کیوں کہ میں نے اتنی محنت سے بنائے ہیں
جنید ابھی تک کیوں نہیں آیا ابھی تک تو اسے آ جانا چاہیے تھا اتنا وقت گزر چکا ہے
وہ مسلسل چکر کاٹتے ہوئے اس کا انتظار کر رہی تھی
انتہائی غیر ذمہ دار آدمی ہے یہ بندے کو ہوش ہونا چاہیے گھر میں ایک بیوی بیٹھی ہے انتظار میں
انتظار میں۔۔۔۔۔؟
کیا میں اس کا انتظار کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔؟
نہیں تو میں کیوں اس کا انتظار کرنے لگی وہ خود کو ہی نخرے دکھاتی بیٹھ گئی
ہاں میں اس کا انتظار کر رہی ہوں کیونکہ مجھے بھوک لگی ہے اور میں کھانا نہیں کھا سکتی ہاں میرے پاس انتظار کرنے کی وجہ ہے تائشہ پھر سے چہل قدمی کرنے لگی
اب کیا مجھے کھانا کھانے کے لیے جنید کی ضرورت ہے کبھی نہیں اکیلے بھی کھانا کھا سکتی ہوں
وہ خود سے کہتی کچن کی طرف آگئی
اتنی محنت سے میں نے کوفتے بنائے تھے کیا ہے جو آجاتا ساتھ مل کے کھاتے وہ پلیٹ میں کوفتے نکالتی منہ بسور کر بولی
مجھے نوچتے ہوئے بار بار کہتے تھے کہ تم مقدم شاہ کی بیوی ہو مقدم کے دل پر وار ہوا تھا
میرے کپڑے پھاڑتے ہوئے میری آبرو لوٹتے ہوئے وہ بار بار آپ کی بیوی کا نام لے رہے تھے مقدم شاہ ۔میں اس لوٹی ہوئی حالت میں اپنے باپ کا سامنا نہیں کر سکتی تھی ۔ جو پہلے ہی زندگی اور موت سے لڑ رہا تھا
آپ نے مجھ سے شادی کی بہت شکر گزار ہوں میں آپ کی میں نے نہیں کہا آپ سے یہ رشتہ نبھانے کے لیے اور میں اپنی شرط پر قائم ہوں مجھے بڑی اماں سائیں یہاں بیھٹا کر گئی تھی اور ویسے بھی اب یہاں بیٹھنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی تھی میں اٹھنے ہی والی تھی کہ آپ آگئے
اگر آپ کو برا لگا تو سوری لیکن میں جانے ہی والی تھی وہ زمین سے اٹھ کر واش روم کی طرف بھاگ گئی
جبکہ مقدم بنا شرمندہ ہوئے اپنی چادر کو وہیں صوفے پر پھینکتا لیٹ گیا
❤
تم نے ہم سب سے چھپایا کہ وہ اپنی زندگی کے آخری دن گزار رہے ہیں ۔تم نے کہا کہ تم اپنی عزت لٹا کے ان کے سامنے نہیں جا سکتی ۔تم نے کہا کہ ان کی زندگی بچانے کے لیے تمہیں میری مدد کی ضرورت ہے اور میں نے تمہاری مدد کی
اور اس کے پیچھے ایک شرط تھی اور وہ شرط یہ تھی کہ ہم دونوں میں کوئی تعلقات نہیں ہوں گے تو تم یہاں میرے بیڈ پر بیٹھی کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔۔۔؟
دیکھو لڑکی مجھے تم سے کوئی ہمدردی نہیں ہے میں نے صرف چاچوسائیں کے لیے کیا ہے یہ سب کچھ
وہ غصے سے بول رہا تھا جبکہ سویرا بیڈ پر بیٹھی روئے جا رہی تھی
جب کہ اس کے پھوٹ پھوٹ کر رونے سے اکتا کر مقدم اپنے کپڑے لے کر واش روم چلا گیا جب واپس آیا تو تب بھی وہ وہیں زمین پر بیٹھی بری طرح سے رو رہی تھی
ان لوگوں کو مقدم شاہ کی بیوی چاہیے تھی صوفے کی طرف جاتے مقدم کے قدم رکے تھے
حوریہ کے لبوں پر تلخ مسکراہٹ نے جگہ بنائی آنسو ایک بار پھر سے چھلک پڑے لیکن وہ بولی کچھ نہیں ۔
❤
یہ سب کیا ہے تم ابھی تک یہاں کیوں بیٹھی ہوئی ہو اسے ویسے دلہن بنے اپنے بیڈ پر بیٹھے دیکھ کروہ غصے سے بولا
مقدم سائیں بڑی اماں سائیں نے مجھے یہاں بیٹھنے کے لیے کہا ہے سویرانے اسے اٹھتے ہوئے کہا
دیکھو سویرا ہماری شادی ایک کنڈیشن پر ہوئی تھی کہ میرا تم سے کوئی تعلق نہیں ہوگا میں نے تم سے نکاح اس شرط پر کیا تھا کے کچھ ہی دنوں میں تم یہاں سے ہمیشہ کے لئے چلی جاؤ گی تمہیں بس چاچوسائیں کے سامنے میرے نام کی ضرورت تھی جو میں نے دیا اب یہ سارا ڈرامہ کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے
لیکن مقدم سائیں ۔۔ ۔ ۔
لیکن کیا سویرا ۔۔۔۔؟ اب آگے کوئی بات ہی نہیں رہتی تم نے ہم سب سے چھپایا کہ چاچوسائیں کو کینسر ہے۔
اور میں اپنے کمرے میں نہیں جاوں گا جب تک سویرہ میرے کمرے میں رہے گی وہ منت کرنے والے انداز میں بولا لیکن
داداسائیں شایدہی اس کی بات سمجھنا چاہتے تھے
کیا چاہتے ہو مقدم میں بد نام ہو جائیں پورے گاؤں میں اگر ہماری عزت کے لئے تم اتنا بڑا قدم اٹھا سکتے ہو تو کیا ہماری عزت کیلئے اپنے کمرے میں نہیں رہ سکتے ۔
دیکھو مقدم سویرا تمہاری بیوی ہے انہوں نے حوریہ سے نظریں چراتے ہوئے کہا
جب کہ بیوی کے لفظ پر حوریہ بھی انہیں دیکھنے لگی تھی ۔
اور پھر تھوڑی دیر کے بعد دادا سائیں کمرے سے نکل گئے اور ان کے پیچھے مقدم بھی جانے لگا
وہ جو دیر پہلے اسے منا رہا تھا اس کی منتیں کر رہا تھا اسے اپنا یقین دلارہا تھا وہ اس کی سوتن کے پاس جا رہا تھا
اس نے ایک نظر مڑ کر حوریہ کو دیکھا آج رات تو وہ اسے سب کچھ حقیقت بتانے والا تھا ۔
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_72
😊
❤
تھوڑی دیر کے بعد داداسائیں دوبارہ اس کے کمرے میں آئے تھے مطلب صاف تھا کہ کردم جا چکا تھا
اس کا بھائی اسے اس طرح سے چھوڑ کر کیسے جاسکتا ہے وہ سمجھ نا پائی۔
تو کیا اس کا بھائی بھی اسے انصاف نہیں دلائے گا
مقدم کب سے اس کا ہاتھ تھامیں کچھ نہ کچھ بول رہا تھا لیکن حوریہ بالکل خاموش تھی وہ اس کی باتیں سن بھی رہی تھی یانہیں مقدم نہیں جانتا تھا وہ تو بس اپنی ہی صفائیاں پیش کئے جا رہا تھا
مقدم تمہیں اپنے کمرے میں سونا ہوگا سویرا کے ساتھ گھر میں مہمان ہیں
دادا سائیں یہ ممکن نہیں ہے میں مزید یہ سب کچھ نہیں کر سکتا آپ کو اندازہ بھی ہے حوریہ کتنی تکلیف میں ہے ۔پلیز جو کچھ بھی ہو رہا ہے میں مزید نہیں کرنا چاہتا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain