اس سے بات نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن اپنے دل کا کیا کرتی جو اس کی چوٹ کے بارے میں سنتے ہوئے بے چین تھا
اسے پتہ تھا گھر میں بہت سارے مہمان آ چکے ہوں گے اور اس وقت شاید اس کے کمرے میں سویرہ کو دلہن بنایا جا رہا ہوگا
لیکن نہ جانے کیوں اسے بھی یقین تھا کہ مقدم کا ہاتھ اب بھی زخمی ہو گا وہ اب بھی بے چینی سے اس کا انتظار کر رہا ہو گا
وہ محبت میں ہاری ہوئی لڑکی اس کی چوٹ پر تڑپتی اپنے دل کو نہ سمجھا پائی آخر اٹھ کر کمرے سے باہر نکل آئی
گھر میں بہت مہمان آئے ہوئے تھے سویرہ کے کمرے میں لڑکیوں کی آواز آ رہی تھی جس کا مطلب تھا کہ سویرا کو اس کے کمرے میں سجایا جا رہا ہے
وہ خاموشی سے چلتی ہے آپنے اور مقدم کے کمرے کی طرف آگئی اس نے کمرے کے دروازے کے ہاتھ رکھا تو وہ لاک نہیں تھا
میں مانتی ہوں کے مرد کو دوسری شادی کا حق دیا ہے آپ نے لیکن مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا مقدم سائیں کو خود سے دورجاتا نہیں برداشت کر پائے گی
آپ مجھ سے سب کچھ لے لیں لیکن میرے مقدم سائیں کو میری جھولی میں ڈال دیں اللہ جی میں جانتی ہوں کہ یہ میرا امتحان ہے لیکن اس دنیا میں بس ایک وہی انسان تو تھا میرا اپنا میں مانتی ہوں میں آپ مجھ سے امتحان لیں رہے ہیں لیکن ان کے بغیر تو فیل ہو جاوں گی ان کے بغیر کچھ نہیں کرسکتی میں مجھے میرے مقدم سائیں واپس کر دے دیں
وہ کب سے پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی ظہر کا وقت گزر چکا تھا نماز ادا کرکے نہ جانے کتنی دیر سے دعائیں مانگ رہی تھی
دماغ میں بس ایک ہی بات چل رہی تھی کہ مقدم کے ہاتھ میں چوٹ لگی ہے اور وہی بات اسے تکلیف دے دی تھی وہ اس شخص کو سزا دینا چاہتی تھی اس کے سامنے نہیں جانا چاہتی تھی
ہاں لیکن تم اتنا کرو کہ تم اسے بتا دو کہ یہ کیسے کرتے ہیں لیکن مددمت کرنا دور رہ کر بتانا میں زرا ذاہد سے بات کرکے آتا ہوں وہ باہر بیٹھے زاہد کو دیکھ کر باہر نکل گیا جبکہ کرن اس کے پاس رُک کر کچھ فاصلے سے بتانے لگی کہ آملیٹ کیسے بنایا جاتا ہے جبکہ پراٹھے کی حالت دیکھ کر کے اپنی ہنسی دباگئی
کیونکہ کردم سائیں کو اس کے ہاتھ کے پراٹھے پسند تھے تو وہ کیا چیز تھی
❤
یا اللہ میرے ساتھ یہ سب کچھ کیوں میں نے تو کبھی کسی کا برا نہیں چاہا کبھی کسی کے ساتھ برا نہیں کیا تو میرے ساتھ اتنا برا کیا میں اتنی بُری ہوں
کیوں آپ مجھ سے میرا سب کچھ چھین رہے ہیں میں جانتی ہوں آپ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے لیکن آپ جانتے ہیں نہ کہ میں مقدم سائیں سے کتنی محبت کرتی ہوں اور ان سے محبت کرنے کی اجازت آپ نے مجھے دی ہے
اس نے پلیٹ میں رکھی ہوئی پیاز کی طرف بھی اشارہ کیا جو کرن کو تو کہیں سے بھی اچھی نہیں لگی لیکن کردم مسکرایا تھا
ماننا پڑے گا دھڑکن تم تو ایک ہی دن میں پرفیکٹ کوکنگ کرنے لگی ہو وہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پیاز کے بڑے ٹکڑے اپنے ہاتھوں میں چھری لے کر چھوٹے کرنے لگا ۔
ارے یہ تو کچھ بھی نہیں اب آگے آگے دیکھیں آپ کو دھڑکن کے کون کون سے روپ دیکھنے کو ملتے ہیں وہ اپنی تعریف پر مزید پھیلتے ہوئے خوشی سے بولی
دیں بی بی میں کر دیتی ہوں دھڑکن کے ہاتھ کی کٹی ہوئی پیاز دیکھ کر کرن نے ہمدردی سے کہا
بہت شکریہ بہنا لیکن یہ سب کچھ دھڑکن کرے گی آخر وہ گاؤں کی ہونے والی مالکن ہے اسے ہر سچویشن کے لئے تیار رہنا ہوگا کردم نے محبت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا تو مسکرائی
تھینک یو تھینک یو تھینک یو اب آپ نےمیری اتنی تعریف کی ہے اسی لیے یہ پراٹھا آپ کھائیں گے ۔دھڑکن نے احسان جتانے والے انداز میں کہا جب کہ اب وہ پیاز اور ٹماٹر کاٹتے آملیٹ بنانے کی تیاری کرنے لگی
تبھی کرن اور زاہدان کے گھر میں داخل ہوئے
زاہد ایک ٹرک ڈرائیور تھا اور آج کردم اناج لینے کے لئے شہر اسی کے ساتھ جا رہا تھا جبکہ کرن اس کی چھوٹی بہن تھی اور دھڑکن کے ساتھ کالج جانے والی تھی وہ دونوں ایک ہی کالج میں پڑھتے تھے لیکن وہ دھڑکن سے ایک سال سینئر تھی
آج دھڑکن کا پہلا دن تھا کرن نے اسے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ دونوں ایک ساتھ کالج جایا کرے گی
دھڑکن بی بی یہ کیا کر رہی ہیں آنسو بہاتی پیاز کاٹتی دھڑکن کو دیکھ کر اسے اس پر ترس آنے لگا
پیاز کاٹ رہی ہوں اور دیکھو میں نے کتنے اچھے سے کاٹی ہے
ان سے کہہ دیجئے کہ وہ فیصلہ کر لیں کہ انہیں پہلی بیوی چاہیے یا نئی بیوی
میں نے ساری زندگی بہت دکھ سہے ہیں نا نا سائیں لیکن سوتن کے درد کو نہیں سہ پاوں گی وہ دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے آہستہ آہستہ بول رہی تھی ۔
جب کہ دادا سائیں بند دروازے کے دیکھتے ہوئے مایوس واپس لوٹ آئے ان کی حوریہ اتنی پتھر دل تو کبھی نہ تھی ۔لیکن شاید شوہر کی بے وفائی کا دکھ ہر انسان کو مضبوط کر دیتا ہے
❤
کردم سائیں یہ والا پراٹھا دیکھیں اس کی ایک سائیڈ کتنی گول ہے اس وقت وہ دونوں کچن میں کھڑے صبح کا ناشتہ بنا رہے تھے بنا تو دھڑکن رہی تھی لیکن کردم اس کی بھرپور مدد کرنے کی کوشش کر رہا تھا
اے واہ دھڑکن یہ تو واقعی ایک سائیڈ سے گول ہے آج تو تمہارے لیے کلیپکگ ہونی چاہیے وہ دونوں ہاتھوں سے تالیاں بجاتا اس کی حوصلہ افزائی کرنے لگا
انہیں پتہ تھا مقدم سارا دن ایسے ہی اپنا خون ضائع کرتا رہے گا لیکن جب تک حوریہ اس کے سامنے نہیں آئے گی وہ ہاتھ پر پٹی نہیں کروائے گا
وہ اس دروازے کے قریب ہوئے اور ہلکے سے دروازہ بجایا
حوریہ بیٹا ہم تمہاری تکلیف سمجھ سکتے ہیں لیکن ہمیں وقت دو ہم تمہیں سب سمجھائیں گے لیکن پلیز فلحال باہر آجاؤ مقدم کے ہاتھ میں بہت گہری چوٹ آئی ہے ۔
جو چوٹ میرے دل پہ آئی ہے نانا سائیں اس سے گہری تو نہیں ہوگی وہ اپنے آنسو صاف کرتی مضبوط لہجے میں بولی
یہ ظلم مت کرو حوریہ وہ تمہیں بے تحاشہ چاہتا ہے ۔
اپنی محبت کا ثبوت وہ میرے سر پہ سوتن لاکے دے چکے ہیں حوریہ اب بھی نہ پگلی
ہم تمہارے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے حوریہ لیکن یہ ضرور کہیں گے کہ مقدم سے زیادہ تمہیں اور کوئی نہیں چاہتا ۔
پلیزنانا سائیں ان سے کہہ دیجئے گا کہ میں مزید ان کے ساتھ نہیں رہ سکتی ۔
مقدم سائیں اسے وقت دو وہ سمجھ جائے گی کہ آپ چلے میرے ساتھ دیکھیں تو سہی کتنا گہرا زخم آیا ہے آپ کے ہاتھ میں ۔
مجھے پروانہیں آپ کو یہ زخم دٙکھائی دے رہا ہے جو زخم میرے دل پر لگ رہے ہیں ان کا کیا میں نے یہ سب کچھ صرف آپ کی عزت بچانے کے لئے کیا لیکن مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ کی عزت بچانے کے چکر میں میری زندگی تباہ ہو جائے گی
مقدم سائیں میں آپ کی بات کو سمجھ رہا ہوں لیکن پلیز اندر چلیں میں میں ڈاکٹر کو بلواتا ہوں تھوڑی دیر میں مہمان آنے والے ہوں گے وہ آپ کے ہاتھ کی پٹی کر دے گا ۔
اس ہاتھ کی پٹی صرف آپ کی نواسی کر سکتی ہے اسے کہیں دروازہ کھول دے ورنہ بہت پچھتائے گی ۔
وہ غصے سے ایک زور دار کک دروازے پر مارتا وہاں سے نکل گیا ۔جب کے دادا سائیں نے پریشانی سے بند دروازے کی طرف دیکھا تھا وہ اپنے پوتے کی ضد کو جانتے تھے
مقدم کب سے دروازہ کھٹکھٹائے جا رہا تھا جب کہ اس کی بے چین آواز سنتے ہوئے بھی وہ اٹھ کر دروازہ نہیں کھول رہی تھی اور نہ ہی کوئی جواب دے رہی تھی
اس کے مسلسل دروازہ کھولنے کی کوشش میں دروازے کا پورا ہینڈل مقدم کے ہاتھ میں ایک ناقابل برداشت زخم کر چکا تھا
خون پانی کی طرح بہنے لگا تھا لیکن اس وقت مقدم کو پروا نہ تھی اسے پروا تھی تو بس اس بات کی کہ حوریہ اندر اداس ہے اور اس کی آنکھوں میں آنسو وہ برداشت نہیں کر سکتا
اس تکلیف سے زیادہ بڑی تکلیف حوریہ کے آنسو تھے حوریہ خود بھی یہ بات جانتی تھی
مقدم سائیں آپ کیا کر رہے ہیں دادا سائیں بھاگتے ہوئے اس کے پاس آیا اور اس کا ہاتھ دیکھنے لگے جو بری طرح سے زخمی تھا
دادا سائیں اسے کہیں کہ دروازہ کھولے نہیں تو میں یہ دروازہ توڑ دوں گا وہ زخمی ہاتھ دروازے پر زور زور سے مارنے لگا ۔
حوریہ دروازہ کھولو ۔وہ کب سے اس کے کمرے کا دروازہ بجا رہا تھا جبکہ حوریہ دروازہ بند کیے وہاں دروازے کے ساتھ بیھٹی اندر روئے جا رہی تھی
اسے بس یہ پتا تھا اس کا مقدم اس سے چھین چکا ہے ایک دوسری عورت نہ صرف اس کے کمرے میں رہ رہی ہے بلکہ اس کے سہاگ کا جوڑا بھی استعمال کر رہی ہے
حوریہ سمجھ چکی تھی کہ اس کمرے میں اس کی گنجائش ختم ہوچکی ہے اپنی ساری چیزیں بیڈ اور زمین پر پڑی دیکھ کر اس کا دل بری طرح سے تڑپا تھا
اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب وہ مقدم کے ساتھ نہیں رہے گی ۔
تب تک نہیں جب تک وہ اسے وجہ نہیں بتا دیتا اور اس دوسری شادی کو لے کر وہ آگے زندگی میں کیا سوچتا ہے اگر وہ سویرہ کے ساتھ دوسری شادی نبھانا چاہتا ہے تو یقینا اس کی زندگی میں حوریہ کی کوئی جگہ نہیں ہے
تو پھر وہ کیوں بندھی رہی اس کے ساتھ
خیر یہ باتیں ہم تم سے پھر کبھی کریں گے لیکن ایک بات کا دھیان رکھنا کردم سائیں آج شہر جا رہے ہیں دانے اور اناج لانے کے لئے ان کے واپس آنے تک مقدم کا ولیمہ ہوجائے اور ہم نہیں چاہتے کے ولیمے کے دوران کوئی بھی ہنگامہ ہو کردم کو اس بارے میں کچھ بھی پتا نہیں چلنا چاہیے کچھ بھی نہیں ہم تم پر یقین کر سکتے ہیں نہ ۔انہیں اس پر اس معاملے میں جیند پر یقین نہیں تھا کہ وہ کردم سے کوئی بات چھپائے گا
آپ مجھ پر یقین کر سکتے ہیں کردم سائیں سے تو میں دو دن سے ملا ہی نہیں اور نہ ہی آج ملوں گا آپ بالکل بے فکر ہو جائے اس نے فون بند کرتے ہوئے اپنی قمیض پہنی اب اس کا ارادہ کیچن کی طرف جانے کا تھا تاکہ تائشہ کو کچھ کھلا کر اس کی میڈیسن سے دے سکے
❤
ان کی بات نے جنید کو الجھا کے رکھ دیا تھا
ہم نے اک عمر گزاری ہے جیند نفرت محبت طنز ہمدردی زبردستی ہر نگاہ کو سمجھتے ہیں ہم نے تائشہ کی نگاہوں میں کبھی کردم کی محبت نہیں دیکھی
ہم تمہیں کہتے ہیں کہ تائشہ نے کبھی کردم سے محبت کی ہی نہیں
اس کے دل میں محبت کا احساس کبھی جگا ہی نہیں وہ زبردستی کا ر شتہ نبھا رہی تھی رضوانہ کے کہنے پر سچ تو یہ ہے کہ وہ اس سے کبھی خوش نہیں تھی ہم نے کئی بار ویسے بھی اسے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ کردم کے ساتھ وہ ارجسٹ نہیں کر سکتی ایک دفعہ تو اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کردم اس سے محبت نہیں کرتا تو وہ کونسا اس سے محبت کرتی ہے ہمیں اپنے ہی خون کے رشتوں نے لوٹا ہے جنید ہم بس یہ کہنا چاہیں گے جیند کہ تائشہ کی کوئی غلطی نہیں کہیں بھی نہیں ان سب معاملات میں اگر کوئی بے گناہ ہے تو صرف تائشہ ہے
کیا ہوا ہے تائشہ کو وہ ٹھیک تو ہے شاہ سائیں نے فکرمندی سے پوچھا تھا
اس کی طبیعت ذرا ناساز ہے لیکن آپ فکر نہ کریں میں اس کا خیال رکھ رہا ہوں
صرف خیال نہیں رکھنا تمہیں اسے سدھار نہ ہوگا تمہیں اسے زندگی کا اصل بتانا ہوگا اسے بتانا ہوگا زندگی اور عزت کیا ہے ہم جانتے ہیں کہ ایک ساتھی کے طورتم اس کے ساتھ زندگی کی بہترین شروعات کر سکتے ہو دادا سائیں یقین سے کہا ۔
شاہ سائیں بہترین زندگی تو وہاں ہوتی ہے جہاں محبت ہو میں اسے خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا لیکن اپنے دل سے یہ بات کیسے نکالوں کہ اس کے دل میں مجھ سے پہلے کوئی اور ہے ۔اس نے خالی دروازے کو دیکھتے ہوئے کہا تھا
اگر ہم تمہیں اس بات کا یقین دلائیں کہ تم سے پہلے اس کی دنیا میں کوئی نہیں تو تم ہماری بات مانو گے ۔
میں کچھ سمجھا نہیں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں
جس کی وجہ سے تائشہ کے پیروں میں جنید کی کپڑے بری طرح زمین پر پوچھا لگاتے ہوئے اسے گرانے میں کامیاب ہوتے جب جنید نے آگے بڑھتے ہوئے اسے تھام لیا ۔
دھیان سے وہ اسے تھامتے ہوئے بولا جب کہ وہ جھینپ کر پیچھے ہوگئی اور پلٹ کر واپس کمرے کی طرف جانے لگی جنید نے نمبر دیکھتے ہوئے فون اٹھایا۔
السلام علیکم سائیں کیسے ہیں آپ کوئی حکم میرے لائق ۔۔
وعلیکم السلام جیند مجھے تم سے بہت ضروری کام تھا اسی لیے تو میں فون کیا تم ایسا کرو حویلی آ جاؤ مقدم اور سویرا کے ولیمےکی ساری ذمہ داری تم پر ڈال رہے ہیں ہم۔
تائشہ آرام سے چلو ابھی گر جاتی تم اسے دروازے پر ٹھوکر کھاتے دیکھ کر وہ بے ساختہ بولا تائشہ نے پلٹ کر اسے دیکھا تھا
جاؤ اندر جاکے آرام کرو کھانالاتا ہوں پھر میڈیسن دیتا ہوں تمہیں وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا جب کہ اس دوران شاہ سائیں خاموش ہو گئے تھے ۔
نیچے درخت سے گرنے والے پتے اور لکڑیوں کی وجہ سے اچھا خاصہ گند پڑا تھا ۔اسے صبح صبح اور کوئی کام نہیں تھا تائشہ سوچ کر رہ گئی
کہ جیند کی قمیض میں رکھا اس کا فون بجنے لگا ۔اس نےبے ساختہ نیچے کی طرف دیکھا تھا جہاں دروازے کے ساتھ کھڑی تائشہ کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر مسکرایا
اب کمرے سے نکلنے کی زحمت کرہی لی ہے تو فون بھی اٹھا دو وہ شرارتی انداز میں مسکرا کر بولا ۔
جبکہ جنید کے کپڑوں میں وہ بالکل چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی
اس نے شلوار کو پہنچوں کے قریب سے اوپر کیا اور باہر نکلی اور اسے اس کا فون دینے لگی۔
فون پر شاہ سائیں کا نمبر جگمگا رہا تھا وہ بنا کچھ بولے جنید کی طرف بڑھ رہی ہے وہ بھی فون سننے کے لیے نیچے آجاچکا تھا فون اس کی طرف بڑھاتے ہوئے تائشہ بے دھیانی میں قدم اٹھائے
بے شک اس کے ساتھ ہونے والے ظلم اللہ کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا تھا
بستر پر پڑے وہ کافی اکتا چکی تھی جب کہ اندر یہ جاننے کی بھی دلچسپی تھی کے باہر جنید کیا کر رہا ہے ۔
وہ ہمیشہ سے اس سے بدتمیزی کرتی آئی تھی کبھی اس سے سیدھے منہ بات نہیں کرتی تھی۔
لیکن نہ جانے کیوں اب وہ اسے اتنا اچھا لگنے لگا تھا شاید نکاح کے دو بول کا اثر تھا یا شاید آج صبح کے لفظوں کا اثر یا ساری رات اس کا خیال رکھنے کا اثر کچھ تو تھا وہ اندر سے مطمئن تھی ۔
وہ آہستہ سے اٹھی اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی باہر کی طرف جانے لگی۔اس نے پورے گھر میں دیکھا وہ تو کہیں نظر نہ آیا جبکہ اس کی قمیض باہر رکھی کرسی پر پڑی تھی
لیکن ٹھک ٹھک کی آواز پر اس کا دھیان اوپر درخت کی طرف گیا گھر کے بیچوں بیچ بس ایک یہی درخت لگا تھا
وہ اس کے اوپر چڑھا کلہاڑی سے اس کے ڈنڈے کاٹ رہا تھا
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_70
😊
❤
جنید اسے چھوڑ کر کہیں بھی نہ گیا تھا وہ اندر بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی جبکہ جنید باہر تھا مگر اسے یقین تھا کہ وہ میں گھر پر ہی موجود ہے
لیکن وہ باہر کیا کر رہا تھا ایک بار اس کا دل چاہا کہ وہ باہر جاکے دیکھے لیکن اپنی حالت سوچتے ہوئے واپس لیٹ گئی اسے یادبھی نہ تھا کہ اسی حالت کوئی اس کے ساتھ کوئی اس طرح سے رہا ہو جیند نے اس کارات کتنا خیال رکھا جیسے وہ کوئی چھوٹی بچی ہو
ابھی تو اس کی بریسلیٹ والی خوشی کم نہیں ہوئی تھی وہ ہر تھوڑی دیر میں بریسلیٹ کو اپنی انگلیوں سے چھوتی ۔
لیکن جب اپنی ماں یاد آتے ہی ساری خوشی خاک ہو جاتی
آخر اس کے نصیب میں یہ سب کچھ کیوں لکھا تھا وہ ہمیشہ اللہ سے شکایت کرتی تھی
اس وقت بڑی اماں سائیں کے سامنے بات بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں وہ اس کے غصے کو دیکھتے ہوئے سمجھانے والے انداز میں بولی
پھر شیشے کے آگے رک کر حوریہ کا لہنگا اپنے ساتھ لگانے لگی ۔تبھی بنا دستک کوئی اندر داخل ہوا ۔ اسے دیکھتے ہی مقدم کو جیسے سکون ملا تھا مگر اس کی نظروں کا زاویہ دیکھتے ہوئے مقدم کا سکون تباہ ہوگیا
اس کا آدھا سامان بیڈ پر اور باقی زمین پر پڑا تھا ۔
جبکہ سویرہ آئینے کے سامنے کھڑی اس کے سہاگ کا جوڑا اپنے ساتھ لگائے ہوئی تھی اس نے بے یقینی سے مقدم کو دیکھا اپنی آنکھوں میں آنسووں کا سمندرلیے وہ وہیں سے پلٹ گئی ۔
اس کی حالت سمجھتے ہوئے مقدم اس کے پیچھے بھاگا تھا ۔
وہ کہتے ہوئے دروازے کی طرف بڑھ رہا تھا جب اماں سائیں اس کے کمرے میں داخل ہوئیں۔
سویرا کا سامان کمرے میں بھجوایا تھا میں نے ملازم نے کہا کہ آپ غصہ ہو رہے ہیں مقدم سائیں اماں سائیں پریشانی سے پوچھ رہی تھی
ارے یہ سامان ابھی تک تم نے لگایا نہیں ۔آو میں جگہ بنا کے دیتی ہوں یہ سارا سامان تم یہاں حوریہ کی الماری میں لگا دو وہ حوریہ کے سائیڈ کی الماری کھولتے ہوئے حوریہ کی چیزیں نکال کر باہر رکھنے لگیں ۔
اور یہ لہنگا تم نے واپس اندر کیوں رکھ دیا ابھی وہ لڑکی آ رہی ہوگی پالر والی وہ لہنگا اس کے ہاتھ میں پکڑتے ہوئے بولی
جب مقدم نے آگے بڑھتے ہوئے اماں سائیں کو روکنا چاہا
مقدم سائیں میری بات سنیں فلحال بڑی اماں سائیں جو کر رہی ہیں کرنے دیں ۔جب وہ یہاں سے چلے جائیں گی میں حوریہ کی چیزیں واپس اندر رکھ دوں گی
ابھی کے ابھی اٹھاؤ یہ سارا سامان اوراس کے کمرے میں رکھ کے آؤں وہ غصے سے چلا اٹھا تھا ۔جبکہ اس کا غصہ دیکھتے ہوئے سویرا نے بڑی مشکل سے ملازم کو وہاں سے بھیجا تھا
مقدم سائیں آپ کیا کر رہے ہیں آپ نے تو کہا تھا کہ گھر والوں اور ملازموں کے سامنے ہم نارمل ہسبنڈ وائف کی طرح رہیں گے ۔تاکہ گاؤں میں بات نہ پھیریں اور اب آپ اپنا غصہ کنٹرول نہیں کر پا رہے ۔
ایک تو میں زبردستی آپ کی زندگی میں شامل ہوگئی اوپر سے حوریہ مجھے غلط سمجھ رہی ہے اسے لگ رہا ہے کہ یہ سب کچھ میں نے جان بوجھ کر کیا ہے وہ تو جانتی بھی نہیں کہ مجھ پر کیا قیامت ٹوٹی ہے وہ پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے وہیں بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئی ۔
سویرا بات بات پر رونے مت لگ جایا کرو ٹھیک ہے تم اپنا سامان یہاں ایک سائیڈ پر رکھ لو ۔لیکن دھیان رہے کہ حوریہ کی کوئی چیز ادھرادھر نہیں ہونی چاہیے ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain