بہو دروازہ بند کر لو میں جا رہی ہوں شاید مقدم کی بدتمیزی سے زیادہ ان کی خوشی بڑی تھی ۔
اسی لئے سویرا کی بلائیں لیتے ہوئے وہ کمرے سے باہر چلی گئیں ۔
ان کے جانے کے تقریبا پانچ منٹ کے بعد وہ نہا کر باہر نکلا
تم بیڈ پے سو جاؤ میں صوفے پر سو جاؤں گا ٹھنڈے پانی نےبھی اس کا غصہ ٹھنڈا نہ کیا تھا
نہیں مقدم سائیں آپ سو جائیں میں صوفے پر سو جاؤں گی جو میں نے کہا ہے وہی کرو وہ غصے سے بولا تو سویرا نے فوراً ہاں میں سر ہلایا
پہلے میں اپنے کمرے سے کپڑے اٹھ کر لاتی ہوں۔ اس نے مقدم کی چادر ٹھیک سے اڑتے ہوئے کہا اور کمرے سے باہر جانے لگی جب مقدم تیزی سے دروازے کی طرف آکر اس سے پہلے ہی دروازہ بند کر چکا تھا
اس وقت کمرے سے باہر جاکر باتیں بنوانی ہیں کیا ایسا کرو فلحال حوریہ کے کوئی کپڑے پہن لو۔
اگر تمہیں یہ رشتہ نبھانا ہی نہیں تھا مقدم تو پھر کیوں کیا تم نے سویرا سے نکاح کیوں لے کے آئے ہو اسے یہاں اگر تم اسے قبول ہی نہیں کر رہے تو یہ یہاں کیا کر رہی ہے میں پوچھتی ہوں اس نکاح کی وجہ کیا ہے اماں سائیں نے غصے سے کہا اور مقدم کے باہر نکالتے ہوئے مقدم دروازے پر ہی رک گئے۔
اماں سائیں وجہ وہی ہے جو آپ کو لگ رہی ہے میں اپنی بچپن کی منگ ایسے چھوڑ نہیں سکتا تھا اسی لئے نکاح کرلیا یہی کہا تھا نہ آپ نے کہ بچپن کی منگنی توڑی نہیں جاتی ۔
اور یہ خواہش بھی تھی نہ آپ کی کہ یہ بہو بن کر اس گھر میں آئے تو آگئی ۔
اب جائے یہاں سے ہمیں آرام کرنا ہے سویرا اماں سائیں چلی جائیں تو دروازہ بند کر دینا وہ اپنے کمرے کپڑے نکالتے ہوئے واش روم میں گھس گیا ۔جب نازیہ نے ایک نظر سہمی ہوئی سویرا کو دیکھا
ہاں ہاں سویرا بہو دروازہ بند کر لو
اب سویرہ کو اپنے کمرے میں دیکھ کر اس کا دماغ خراب ہوگیا
وہ ۔۔۔۔۔۔۔
اسے یہاں میں لے کے آئی ہوں مجھے بہت خوشی ہوئی مقدم کے تم نے اس حوریہ کے علاوہ کچھ اور بھی سوچا مجھے پتا تھا میرے بیٹے کو میری پسند نظر آئے گی سویرا کو اپنی بہو کے روپ میں دیکھنا تو میری خواہش تھی جو تم نے پوری کر دی
آج سے سویرا یہی رہے گی
میں نے پوچھا میری حوریہ کہاں ہے اس بار اس نے اپنا غصہ چھپانے کی بالکل کوشش نہ کی تھی ۔
وہ اپنے پرانے کمرے میں جا چکی ہےنازیہ نے کہتے ہوئے اس کے چہرے کو دیکھا جب کہ وہ انہیں دیکھے بغیر کمرے سے باہر جانے لگا
تم اسے کچھ نہیں بتاؤ گے مقدم سائیں کچھ وقت انتظار کرلو اپنے چچا کی حالت دیکھو ۔
وہ کسی سے نظر اٹھا کر بات نہیں کر پا رہا اور اگر یہ بات گاؤں میں پھیل گئی کہ سویرہ کے ساتھ ۔۔ ہم کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔
تم نے اتنی بڑی قربانی دی ہے تو تھوڑا سا صبر کرو میں جانتا ہوں تم حورکے بغیر نہیں رہ سکتے لیکن ہمارے لئے اتنا تو کر سکتے ہو کہ اسے حقیقت کچھ عرصے بعد بتاؤ داداسائیں نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔
ٹھیک ہے میں حوریہ کے پاس جا رہا ہوں اسے میری ضرورت ہے ان کی بات سننے کے بعد وہ کافی جذباتی ہو چکا تھا غصے سے کمرے سے ہی نکل گیا ۔
💓
وہ کمرے میں آیا تو سامنے سویرا کو اپنے بیڈ پر بیٹھ کر روتے ہوئے دیکھا
تم یہاں کیا کر رہی ہو اور حور کہا ں ہے وہ اسے دیکھتے ہوئے غصے سے بولا
وہ ویسے بھی بہت غصے میں تھا
وہ بیڈ پر بیٹھنا چاہتی تھی لیکن اسے پتہ بھی نہیں چلا کہ کب بیڈ کے سہارے وہ زمین پر آ گری ۔
اور پھر پھوٹ پھوٹ کر بلک بلک کر رونے لگی جیسے کوئی مر گیا ہوں ہاں مر ہی تو گیا تھا اس کا اعتماد اس کا یقین ۔کیا بچاتھا اس کے پاس وہ تو خالی ہاتھ تھی
💓
دیکھو مقدم تم نے بہت سمجھداری سے کام لیا ہے یہ بات گھر میں کسی کو پتہ نہیں چلنی چاہیے ۔
دادا سائیں نے سمجھاتے ہوئے کہا
جی لیکن حوریہ کو بتانا ہوگا ورنہ وہ ۔۔۔
تم ابھی اسے بھی کچھ نہیں بتا سکتے دیکھو میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو دادا سائیں نے سمجھانے کی کوشش کی لیکن مقدم سمجھنا نہیں چاہتا تھا
نہیں دادا سائیں آپ نے دیکھی نہ میری حوریہ کی حالت مجھ سے طلاق مانگ رہی تھی اس کا دماغ میں کمرے میں جاکر ٹھیک کروں گا اسے سب کچھ بتاوں گا ۔
یہ کہتے ہوئے نازیہ نے حوریہ کا ہاتھ تھاما اور اسے دھکا دینے والے انداز میں باہر کی طرف پھینکا ۔
چلو لڑکی اب میرے بیٹے کے آنے سے پہلے اپنی شکل گم کرو یہاں سے ۔تاکہ وہ سویرا کے ساتھ ایک خوبصورت زندگی کی شروعات کر سکے ۔
تھوڑی دیر پہلے کی ہمت دلیری نہ جانے کہاں گئی تھی محبت کی طاقت جاتے ہی جیسے حوریہ سے ہر طاقت ختم ہو گئی تھی اس کی زبان میں کوئی لفظ ہی نہ آیا سب کچھ بے مول ہو چکا تھا بنا کچھ بولے وہ آہستہ آہستہ چلتی واپس اسی کمرے میں آگئی جہاں سے کبھی رخصت ہو کر مقدم کے کمرے میں گئی تھی ۔
آنسو کا نہ رکنے والا سلسلہ ایک بار پھر سے شروع ہوگیا
اس نے زندگی میں بہت غم جیلے تھے اورہر غم کے بعد لگا کے اس سے بڑا دکھ زندگی میں کبھی نہیں سہا ۔لیکن دکھ کیا ہوتا ہے تکلیف کسے کہتے ہیں درد سہنا کیا ہے اسے آج پتا چلا تھا ۔
مرد ہے مقدم اور مرد دوسری شادی کرتے رہتے ہیں اٹھو یہاں سے نکلو اس کمرے سے آج کے بعد اس کمرے میں میری بہو رہے گی
اپنا سامان صبح لے جانا فی الحال مقدم آنے والا ہوگا ۔
ارے ایسے نہیں روتے بیٹا اگر تم نے ایسے ہی رونا دھونا مچائے رکھا کا مقدم کے دل سے جلدی ہی اتر جاؤ گی تمہارے عشق کا بھوت تو اس کے سر سے اتر ہی گیا تب ہی تو اتنی خوبصورت بہو لے کے آیا ہے وہ میرے لیے ۔
بڑی امی سائیں میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں سویرا نے جیسے اپنے اندر سے گھوٹتی ہوئی آواز نکالی
تم کہیں نہیں جاؤگی سویرا مقدم تمہیں بیا کے لایا ہے تم سے نکاح کر کے لایا ہے تمہیں یہاں اور آج سے تم اسی کمرے میں رہو گی مقدم کے کمرے میں اور جہاں تک اس کا سوال ہے ۔
تو ابھی تو میں اسے مقدم کے کمرے سے نکال رہی ہوں اسے تومیں مقدم کے دل سے بھی نکال پھینکوں گی
#بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_68
نہ جانے مقدم اور دادا سائیں کیا بات کر رہے تھے بس جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد نازیہ بہت خوش تھی اور سویرہ خاموش بالکل خاموش جیسے کوئی پتھر کی مورتی ہو ۔
آو سویرا میں تمہیں تمہارے کمرے میں چھوڑ دوں مقدم شاہ کی بیوی نے تو اس کا حکم مانا ہی نہیں
لیکن تمہاری ساس تمہیں ایک بہو کی طرح شوہر کے کمرے میں چھوڑ کے آئے گی نازیہ نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا جب کہ وہ انہیں دیکھ کر رہ گئی اس کمرے میں تو ابھی ابھی حوریہ گئی تھی
بلکہ مقدم اسے خود چھوڑ کے آیا تھا سویرا نے انکار کرنا چاہا لیکن نازیہ نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے اپنے ساتھ حوریہ کے کمرے میں لے آئیں ۔
بند کرو یہ رونا دھونا ۔کوئی پہلی بار نہیں ہوا یہ مرد ہے
اس کے جانے کے بعد وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
ایک ہی پل میں اس کا سب کچھ تباہ ہوگیا اس کے خواب سچ ثابت ہوگئے مقدم شاہ نے کسی اور کا ہاتھ تھام لیا ۔
💓
لیکن اس کی بات سننے کے ساتھ مقدم شاہ کا طمانچہ پوری حویلی میں گونجا تھا ۔
اس کے بعد مقدم شاہ نے کسی کی بھی پرواہ کیے بغیر اس کا ہاتھ تھاما اور گھسیٹتا ہوا کمرے میں لے آیا۔
دیکھو حوریہ اس وقت مجھے تمہاری ضرورت ہے ۔میں تمہیں سب کچھ بتاوں گا بس تھوڑا سا صبر کر لو تمہارے علاوہ نہ تو مقدم شاہ کے دل میں کوئی آ سکتا ہے اور نہ ہی مقدم شاہ اس دل میں کسی اور کو آنے دے گا اگر تمہارے علاوہ اس دل نے کبھی کسی کا نام بھی لیا تو اسے چیر کر باہر پھینک دے گا لیکن تمہیں مجھے سمجھنا ہوگا ۔
اس کا چہرہ پکڑے شاید اسے اپنا یقین دلارہا تھا یا شاید اپنی بے وفائی کی کوئی وجہ بنانے کی کوشش کرنے کے لئے ٹائم مانگ رہا تھا جو بھی تھا حوریہ کے لئے اس بے وفائی سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں۔
سویرا کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی میں برداشت نہیں کروں گا ۔
مقدم شاہ آنکھوں میں نرمی لیکن لہجے میں سختی لیے ہوئے تھا ۔
اگر آپ کو بیوی مل گئی ہے تو آپ کو میری کیا ضرورت ہے۔
شاید آج وہ اس کے لہجے سے خوف نہیں کھا رہی تھی ۔سب کچھ چھن جانے کے خوف سے بھر کر اور کوئی خوف نہ تھا
آپ کو آپ کی بیوی اور اس خاندان کو اس خاندان کی بہو مل چکی ہے میرا نہیں خیال کہ آپ میں سے کسی کو میری ضرورت ہے اسی لئے میں جارہی ہوں یہاں سے اسے یقین تھا اور کوئی ہو نہ ہو لیکن دروازے کے باہر اس کا باپ ضرور اس کا انتظار کر رہا ہو گا
اگر تم نے خویلی سے قدم بھی باہر رکھانہ تو چلنے پھیرنے کے قابل نہیں رہو گی وہ سخت نظروں سے اسے گھورتے ہوئے بولا ۔
مجھے نہیں رہنا آپ کے ساتھ طلاق چاہیے مجھے وہ روتے ہوئے اپنی شوہر کی بیوفائی کا سوگ منا لیتی
وہ جب کبھی کہیں باہر جاتی تو اپنے محروم شوہر کی چادر کو اپنے گرد پھیلا کر جاتی یہ ان کے خاندان کا رواج تھا کہ اس اجرک پر عورت کے سر کے سائیں کے بعد اس کا حق تھا
تمہیں اس بات سے کوئی مطلب نہیں حور جو میں نے کہا ہے وہ کرو وہ سختی سے بولا
مجھے مطلب ہے ۔اس چادر پر آپ کے بعد میرا حق ہے مقدم سائیں اتاریں چادر اور دیں مجھے وہ انتہائی غصے سے بولی
زبان سنبھال کر بات کرو حوریہ اس پر سویرا کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ تمہارا وہ میری بیوی ہے۔
وہ اس وقت کسی قسم کی بحث نہیں چاہتا تھا لیکن پھر بھی یہ کہتے ہوئے وہ حوریہ سے نظریں چڑاگیا
اگر یہ بیوی ہے تو میں کون ہوں حوریہ چلائی تھی شاید وہ اس کے جواب کے لئے تیار کھڑی تھی
ؐلیکن آج وہ اسے یہ نہیں کہہ سکا تھا کہ تم مقدم شاہ کا "سب کچھ" ہو
میں بحث نہیں کرنا چاہتا ۔بس ایک بات یاد رکھنا
لیکن شاید باہر شورشرابہ سن کر وہ بھی باہر آگئیں
دادا سائیں کمرے میں چلے مجھے آپ سے بہت ضروری بات کرنی ہے وہ دادا سائیں کو دیکھ کر مخاطب ہوا تو دادا سائیں ہاں میں سر ہلاتے اپنے کمرے کی طرف قدم بڑھانے لگے ۔
حورسویرا کو اس کے کمرے میں چھوڑ دو اور تم بھی کمرے میں جاکر میرے کپڑے نکالو میں آرہا ہوں وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا شاید اس کا دھیان سویرا کے وجود سے ہٹانا چاہتا تھا
تو وہ ہاں میں گردن ہلاتے سویرا کو دیکھنے لگی
آپ نے مقدم سائیں کی چادر کیوں اڑی ہوئی ہے حوریہ کے اندر جلن کی شدت اس کے چہرے پر ظاہر ہونے لگی تھی اس کے شوہر کی چادر اس کے پاس کیا کر رہی تھی یا شاید ملک کے لفظوں کا اثر تھا کہ وہ اس سے پوچھنے لگی ۔
وہ اتنے سالوں سے نازیہ کو دیکھتی آئی تھی
داداسائیں احمد سائیں کو صوفے پر لٹاتے ہوئے اسے دیکھا اور پریشانی سے پوچھنے لگے
کچھ نہیں دادا سائیں بس ایک ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اللہ کا شکر ہے وہ ٹھیک ہیں اور باقی میں سب کچھ آپ کو کمرے چل کر کے بتاتا ہوں وہ انہیں دیکھتے ہوئے بولا جبکہ احمد شاہ نظریں زمین میں گاڑے شاید اپنے آنسو چھپا رہے تھے جبکہ سویرا کی غیر ہوتی حالت دیکھ کر حوریہ کے اندر عجیب ساڈر جاگا تھا ۔
اس کی حالت بہت بری تھی لیکن حوریہ میں پھر بھی اتنی ہمت نہ ہوئی کہ وہ اسے سہارا دے سکتی اسے لگا سویرا ابھی گر کر بے ہوش ہو جائے گی ۔لیکن وہ پھر بھی اپنی جگہ سے نہ ہلی اس وقت اس کا دھیان صرف سویرا کے وجود سے لپٹی مقدم کی چادر پر تھا جس پر صرف اس کا حق تھا
نازیہ اور رضوانہ رات شروع ہونے سے پہلے ہی اپنے اپنے بیڈ روم میں گھس کر سو جایا کرتیں تھیں
بہتر ہوگا کہ باہر جا کے آپ اپنی یہ غلط فہمی بھی دور کر لیں ۔
نانا سائیں مقدم سائیں کو فون کریں اس نے ملک کو گھورتے ہوئے پلٹ کر نانا سائیں کی طرف دیکھا ۔
جب کہ اپنی بیٹی کی اس حد تک بے گانگی کو سہتے ہوئے ملک خود ہی وہاں سے باہر چلا گیا
❤
رات 11 بجے کا وقت ہو چکا تھا وہ مسلسل مقدم کا انتظار کر رہے تھے
نا احمد شاہ واپس آئے اور نہ ہی سویرا اور اب تو مقدم بھی غائب تھا دادا سائیں نے فون پر اسے فورا گھر پہنچنے کے لئے کہا تھا جبکہ مقدم کے لہجے سے ہی وہ اندازہ لگا چکے تھے کہ وہ بہت پریشان ہیں
رات گیارہ بجے کے قریب احمدشاہ کے زخمی وجود کو سہارا دیتے ہوئے وہ اندر لایا ۔
جبکہ مقدم کے کندھے کی چادر سے سویرا نے اس وقت اپنا وجود چھپائے رکھا تھا
کہاں تھے تم مقدم سائیں اور یہ احمد سائیں کو کیا ہوا ہے
یہاں باہر کھڑے رہنے کی تو ضرورت نہیں ہے آپ کو ملک صاحب لیکن اگر آپ یہاں رہنا چاہتے ہیں تو شوق سے روکے کیونکہ مجھے میرے نانا سائیں اور شوہر پر پورا یقین ہے میرے مقدم سائیں کبھی مجھے دھوکا نہیں دے سکتے کیونکہ وہ آپ کی سوچ سے زیادہ مجھ سے محبت کرتے ہیں
لیکن پھر بھی میں آپ کو اس بات کا یقین دلانے کے لیے آپ کو یہاں باہر رکھنے کی اجازت دیتی ہوں۔
حوریہ نے اسے گھورتے ہوئے کہا اور یہ کوئی اسے اس کی بات پر بھی یقین نہ تھا لیکن اس کے الفاظ اس کے قدم ڈگمگا گئے تھے ۔
لیکن پھر مقدم کی وہ محبت یاد آئی وہ اس کے بغیر رہ نہیں لے سکتا دوسری شادی کرنا تو ناممکن تھا۔
حوریہ بیٹی اپنے لفظوں پر پچھتاؤگی اس دوغلے انسان پر اتنا یقین اچھا نہیں ۔
میں آپ کی بیٹی نہیں ہوں ملک صاحب میں قاسم شاہ سائیں کی نواسی ہوں اور مقدم شاہ کی بیوی ہوں بہتر ہوگا
یہ کیا بکواس کر رہے ہو تم احمق انسان تمہیں کیا لگتا ہے تمہاری گھٹیا بات پے میں یقین کروں گا ۔
اور تم لوگ کھڑے میرا منہ کیا دیکھ رہے ہیں وہ نکالو اسے یہاں سے باہر یہ میرے پوتے کے خلاف بکواس کر رہا ہے اور جھوٹ بول رہا ہے ۔
میں جھوٹ نہیں بول رہا شاہ سائیں اگر مجھ پر یقین نہ ہو تو کچھ ہی دیر میں تمہارا ہوتا تمہاری نئی بہو لے کر آئے گا تو تم بھی یقین کر لینا ۔
اور تب تک میں بھی یہاں سے نہیں جاؤں گا کیونکہ مقدم شاہ کی حقیقت جاننے کے بعد میری بیٹی میرے ساتھ چلے گی میں اسے یہاں نہیں رہنے دوں گا
حوریہ میں یہی اس حویلی کے باہر تمہارا انتظار کر رہا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ حقیقت جاننے کے بعد مقدم شاہ جیسے مکار انسان کے ساتھ نہیں رہنا چاہو گی ۔
ملک کہتے ہوئے باہر کی طرف قدم اٹھانے لگا ۔
دھڑکن میں کام کے بارے میں کوئی سیریس بات کر رہا ہوں تو یقینا اس سے مسکرا کر بات تو نہیں کر سکتا کردم نے اس کی غلط فہمی دور کرنا چاہی اس کے سیریس کا مطلب یہ نہ تھا کہ وہ اسے ڈانٹا ہے یا غصہ ہوتا ہے
تو بتائیں یہ کونسی کتاب میں لکھا ہے کہ سیریس بات کرتے ہوئے انسان کا منہ بنا رہے اور وہ غصے سے بولتا رہے انسان کو ہر وقت مسکرانا چاہیے مسکرانے سے چہرہ کھلتا ہے انسان ہمیشہ ینگ رہتا ہے اور سب سے خاص بات ثواب ملتا ہے دھڑکن نے رازدانہ انداز میں کہا ۔
لیکن آپ میری بات نہیں سمجھیں گے کیونکہ آپ تو ہیں ہی ۔۔۔۔۔۔۔
دھڑکن مجھے نیند آ رہی ہے صبح بہت ضروری کام ہے مجھے چلو سونے اس سے پہلے کہ وہ اس کی بورنگ اور ان رومینٹک والے گردان پھر سے سٹارٹ کرتی وہ اسے زبردستی گھسیٹتے ہوئے کمرے میں لے گیا
💓
میرے خیال میں سو جانا چاہے پھر تمہیں صبح کالج بھی جانا ہے میں نے دادا سائیں کو آتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ جنید کو یہاں بھیج دیں مجھے اس سے تھوڑا کام ہے لیکن پتہ نہیں جنید بھی نہ آیا زمینوں میں لگا رہا ہوگا حویلی جانے کا وقت ہی نہ ملا ہو گا ۔
اس کا ہاتھ تھام کر اسے دوسرے کمرے میں لے جاتے ہوئے بولا
بیچارے جنید لالا کیسے برداشت کرتے ہیں آپ کو دن رات کبھی کبھی ان پر ترس آتا ہے نہ جانے کیسے سہتے ہونگے آپ کا یہ غصے والاانداز وہ اس کے ساتھ چلتی ہلکی آواز میں بولی
لیکن میں نے کہاں غصّہ کیا اس پر کردم نے حیرانگی سے دیکھتے ہوئے پوچھا اس یاد نہ تھا کہ اس نے کبھی بھی جیند پر غصہ کیا یا اس نے کبھی ایسا موقع نہیں دیا ہو
ارے جب بات کرتے ہیں اسے منہ بناکر وہ اب اسکی شکل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی ۔
لیکن یہ ضرور کہا تھا کہ یہ کھانا صرف آج کے لئے اس کے بعد وہ خود اپنی اور اپنی بیوی کی ذمہ داری اٹھائے گا ۔
گاؤں والوں کے جانے کے بعد جب وہ واپس اپنے کمرے میں آیا دھڑکن استری اسٹینڈ کے قریب کھڑی اپنے کپڑے جما جما کر استری کر رہی تھی جو وہ صبح کالج پہن کر جانے والی تھی
جب کہ اس کے تھوڑے سے فاصلے پر کردم کا سفید کاٹن کا سوٹ کافی سلیقے سے استری کر کے رکھا گیا تھا
دھڑکن یہ تم نے کیا ہے کردم پوچھے بنا نہ رہ سکا ۔
ہاں یہ میں نے کیا ہے لیکن وہ براؤن والا نا وہ لڑکی جو دوپہر میں ہمارے گھر آئی تھی نا اس نے کیا ہے اس نے مجھے سکھایا ہے کہ کاٹن کے کپڑے کس طرح سے استری کیے جاتے ہیں اور اب مجھے آ بھی گیا ہے میں اپنے یہ والے کپڑے استری کر لوں پھر آپ کے باقی کروں گی
گڈ دھڑکن لیکن اب کافی وقت ہوگیا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain