Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

کیونکہ اگر میں اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی تو میرا اس گھر میں رہنے کا بھی کوئی مطلب نہیں ہے ۔ایک بار پھر سے دھڑکن نے اسے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا دھڑکن سمجھدار ہے یا بے وقوف وہ کبھی کبھار ایسی حرکتیں کرتی تھی کہ ایسا لگتا کہ اس سے زیادہ بے وقوف دنیا میں اور کوئی ہے ہی نہیں ۔
پر اگلے ہی لمحے وہ اتنی سمجھدار اور زمہ مداریوں کو سمجھنے والی بن جاتی کہ کردم اسے سوچ کر رہ جاتا وہ ایک سوال تھی بہت مشکل سوال ۔بہت الجھا ہوا سوال جسے کردم نے سلجھانا تھا
ہائے میں اپنا نیا گھر دیکھوں گی میں دادوسائیں سے مل کے آتی ہوں وہ کردم کو بولنے کا موقع دیے بغیر باہر چلی گئی
💓
مقدم پچھلے دو گھنٹے سے احمد شاہ کے ہوش میں آنے کا انتظار کر رہا تھا کہ اب اسے سویرا کے بارے میں احمد شاہ کے علاوہ اور کوئی کچھ نہیں بتا سکتا تھا

Mirh@_Ch
 

فی الحال تو اس نے آنے والے کل کے بارے میں کچھ سوچا بھی نہ تھا وہ دھڑکن کو کیسے ساتھ لے کر جاتا
اور میں آپ کے ساتھ کیوں نہیں آ سکتی دھڑکن نے دونوں ہاتھ کمر پر رکھتے ہوئے پوچھا ۔
کیونکہ دھڑکن کل سے تمہارا کالج اسٹارٹ ہو رہا ہے اور تم وہ جوائن کر رہی ہو کردم نے وجہ بتائی
بڑی بے تکی وجہ ہے آپ کی اسے میں قبول نہیں کر رہی ۔بلائیں کسی کو اور میرے بیگ باہر رکھوائیں۔
دھڑکن یہ اتنا آسان نہیں ہے گاؤں کے ماحول میں تم ارجسٹ نہیں کرسکو گی حویلی اور گاؤں میں بہت فرق ہے کردم نے سمجھانے کی کوشش کی ۔
آپ مجھے جس حال میں رکھیں گے کردم سائیں میں ارجسٹ کر لونگی میری شادی آپ کے ساتھ ہوئی ہے اس حویلی کے عیش و عشرت سے نہیں ۔اور اگر آپ نے مجھے ایک بار بھی پھر سے منع کیا نہ تو میں باباسائیں کے ساتھ ہمیشہ کے لئے لندن چلی جاؤں گی

Mirh@_Ch
 

بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_66
😊
گاؤں والوں کو بھیجنے کے بعد کردم واپس اپنے کمرے میں آیا تھا کمرے میں دو بڑے بڑے بیگ پیک تھے
دھڑکن اتنے زیادہ سامان کی ضرورت نہیں ہے میں تھوڑا سا سامان لے کے جاؤں گا وہ بیگز کو دیکھتے ہوئے بولا
ارے یہ تو میرے بیگز ہیں آپ کا وہ ہے اسنے چھوٹے سے سوٹ کیس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔
اور تم کہاں جا رہی ہو کردم نے غصے سے پوچھا کہیں اس کے جانے کے بعد وہ واپس لنڈن جانے کی تیاریاں تو نہیں کر رہی تھی
میں آپ کے ساتھ گاؤں والے گھر میں دھڑکن نے مسکراتے ہوئے بتایا
نہیں دھڑکن تم میرے ساتھ نہیں آسکتی کردم کا لہجہ مدھم ہوگیا ۔
وہ لاڈوں میں پلی ہوئی لڑکی کہاں سختیاں برداشت کر سکتی تھی کردم اسے اپنے ساتھ لے جانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا

Mirh@_Ch
 

اور جیسا وہ کھاتے ہیں ویسا ہی کھائیں گے ۔یا اللہ سائیں کیسے احسان فراموش لوگ ہیں ملازمہ نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے باہر کی طرف دوڑ لگائی ۔
جبکہ دھڑکن اس کے پیغام پر اٹھ کر کردم کا سامان دیکھنے لگی
💓
جنید کتنی بار کردم کو فون کر چکا تھا لیکن نہ جانے اس کا فون کیوں بند آرہا تھا اسی لئے اب اس نے مقدم کو فون کیا ۔
اور مقدم کے ساتھ ہی شہر پہنچا جہاں احمد شاہ کے حالت بہت نازک تھی ۔
انہیں بندوق کے بیک سائڈ سے بری طرح سے پیٹا گیا تھا تھوڑی دیر پہلے اس نے حوریہ کو فون کیا تھا اور حوریہ نے فون پر اسے یہ بتایا تھا کہ احمد شاہ اور سویرا ہسپتال کے لئے نکل چکے ہیں لیکن سویرہ تو یہاں کہیں نہیں تھی
اور یہی اس کی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ تھی
💓

Mirh@_Ch
 

میں بھی آپ سب کے ساتھ اسی گاؤں میں اپنے پرانے مکان میں رہوں گا آپ سب کے ساتھ سارا دن کھیتوں میں کام کروں گا آپ سب کے ساتھ وہی روکھی سوکھی کھاؤنگا غلطی میری ہے سزا بھی ملنی چاہیے ۔
تم جاؤ جاکر میرا سامان اندر پیک کرواؤ میں آج سے اپنے گاوں والے پرانے گھر میں شفٹ ہو رہا ہوں ۔کردم نے ملازمہ کو حکم دیا اور اس کا غصہ دیکھتے ہوئے ملازمہ فورا بھاگ کر کردم کے کمرے کی طرف آئی تھی ۔
آتے ہی بیڈ پر بیٹھی گود میں رکھی کیٹی سے بات کرتی دھڑکن کو اس کا فیصلہ سنایا ۔
بی بی جی جلدی سے کردم سائیں کا سارا سامان باندھ دیں گاؤں والے باغی ہوگئے ہیں کردم سائیں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک گاؤں والوں کو انصاف نہ مل جائے تب تک وہ حویلی کی عیش و عشرت کی زندگی چھوڑ کر گاؤں میں رہیں گے اور مزدوروں کے ساتھ ہی کام کریں گے ۔

Mirh@_Ch
 

غلطی کردم سائیں کی ہے انھیں اس بات کی سزا ملنی چاہیے انہیں بھی وہی کھانے کو ملنا چاہیے جو ہم کھاتے ہیں جب روکھی سوکھی کھا ئیں گے تبھی ان کو ہمارے درد کا احساس ہوگا ایک نوجوان نے جذباتی انداز میں اٹھتے ہوئے کہا ۔
جبکہ دادا سائیں اس کے انداز پر سلگ اٹھے تھے کردم بھی تو انہی کے لیے محنت کر رہا تھا اور کیا اسے ان لوگوں کا احساس نہیں تھا
پیچھے کہیں لوگوں نے اسے خاموش کروانا چاھا لیکن اس سے پہلے کردم بول اٹھا
ٹھیک ہے آپ لوگوں کو لگتا ہے کہ میں آپ لوگوں کی طرح نہیں رہ سکتا آپ لوگوں کی طرح روکھی سوکھی نہیں کھا سکتا یا سوکھی روٹی کھا کے محنت نہیں کرسکتا ۔ٹھیک ہے میں کردم شاہ آپ کے سامنے اس بات کی قسم لیتا ہوں کہ جب تک ان زمینوں پر پھر سے فصل نہیں اگ آتی میں اس حویلی کی عیش و عشرت کی زندگی کو چھوڑ رہا ہوں

Mirh@_Ch
 

میرا بیٹا وہاں پردیس میں پڑھنے گیا ہے وہ تو کردم سائیں کا احسان مند ہوں جنہوں نے اسے رقم بھجوا دی ورنہ وہ کیا کرتا ۔
ایک ڈیڑھ ماہ میں میری بیٹی کی شادی ہے ۔آپ لوگوں نے اس زمین پر سکول بنوانے کے لیے چودھری سے دشمنی مول لی اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے یہ میں مانتا ہوں کہ اس سے کل ہماری بچیوں کا فائدہ ہوگا لیکن ہماری بچیاں کچھ کھائیں گی تو پرھائے بھی گی نہ ایک اور دکھ سے بھری آواز نے دادا سائیں کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔
یہ ساری کردم سائیں کی غلطی ہے انہوں نے دشمنی مول لی اور ہم سب کو کنگال کر دیا خود تو حویلی میں عیش و عشرت سے زندگی گزار رہے ہیں اور ہمیں کہیں کا نہ چھوڑا
ہم محنت کریں گے پھر سے زمین اگائیں گے اور پھر کردم سائیں اور کسی سے دشمنی مول لیں گے ۔

Mirh@_Ch
 

وہ بھی گھبرائی ہوئی اس کی طرف دیکھ رہی تھی
ایک بات کان کھول کر سن لو تائشہ اگر اس میں تمہارا ہاتھ ہوا تو تم میرے ہاتھوں نہیں بچوں گی وہ غصے سے کہتا گھر سے نکل چکا تھا جبکہ تائشہ سوچ رہی تھی کہ آخر ہوا کیا ہے ۔
آخرملک نے کیا کیا ہے کردم اور دھڑکن کو الگ کرنے کے لیے ۔
💓
کردم ابھی گاؤں کی طرف جانے کا سوچ ہی رہا تھا جب گاؤں والے اس کے گھر کے باہر کھڑے نظر آئیں
دادا سائیں ان کے مسائل سن رہے تھے وہ بھی ان کے قریب آکر بیٹھ گیا
میں کوشش کروں گا کہ میں آپ سب کا نقصان پورا کر سکوں دیکھئے فصلیں واپس اگتے ہوئے اتنا وقت تو لگے گا ہی ہمارے نصیب میں ہی نقصان لکھا تھا تو ہمیں پورا تو کرنا ہی ہوگا اور نقصان صرف آپ لوگوں کا نہیں ہوا ہمارا بھی ہوا ہے دادا سائیں نے سمجھاتے ہوئے کہا
لیکن شاہ سائیں آپ کے بچے ہمارے بچوں کی طرح بھوکے تو نہیں بیٹھے ۔

Mirh@_Ch
 

ہیلو جی بولے احسن انکل ۔۔۔۔
سویرا میں نے تمہارا کام کردیا میں نے کردم اور دھڑکن کو الگ کردیا بہت جلدی تمہیں ایک بہت بڑی گڈ نیوز ملنے والی ہے ۔تیار ہو جاؤ ملک نے کہتے ہوئے فون بند کر دیا جبکہ اس نے گھبراتے ہوئے فون کو دیکھا اور پھر سامنے دروازے پر کھڑے جنید کو ۔
کس سے بات کر رہی تھی تم جنید نے آگے بڑھتے ہوئے موبائل اس کے ہاتھ سے لیا جہاں ملک کی کال بھی ابھی بند ہوئی تھی
اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کہتا اس کا اپنا موبائل بج تھا ۔
موبائل پے آنے والی کال کو سن کر وہ پریشان ہو چکا تھا ۔
جہاں پر اسے کسی نے یہ بتایا تھا کہ حویلی سے شہر جانے والے راستے میں احمدشاہ بےہوش پڑے ملے ہیں ۔
تم انہیں ہسپتال لے کے پہنچو میں کردم سائیں کو خبر کرکے وہ آتا ہوں اس نے جلدی سے فون بند کرتے ہوئے کہا ایک نظر تائشہ کی طرف دیکھا

Mirh@_Ch
 

جبکہ دوسرا غنڈا کان سے موبائل لگائے کسی سے بات کرنے میں مصروف تھا
ہم نے مقدم شاہ کی بیوی کو اٹھا لیا ہے ۔اب اس کا غرور ٹوٹے گا ۔احمد شاہ نے اس کی بات سنتے ہوئے اسے بتانے کی کوشش کی کہ وہ مقدم کی بیوی نہیں ہے لیکن سامنےکھڑے ًآدمی نے ان کی بات نہ سنی بلکہ بری طرح سے پیٹتے ہوئے وہیں پر پھینک کر چلے گئے
احمدشاہ درد سے بے حال وہی بے ہوش ہوگئے
جبکہ سویرا چیختی چلاتی اپنے باپ کو پکارتی رہ گئی
💓
تائشہ نے ناشتہ بنایا اس نے ساری چیزیں آج اپنی پسند کی بنائی تھی اب وہ جنید کا انتظار کر رہی تھی
جب اس کا موبائل بجا موبائل پر ملک کا فون آرہا تھا نہ جانے کیوں اس کا دل نہ کیا فون اٹھانے کو لیکن فون اٹھانا تو تھا ہی کیونکہ ایک ہی شخص تھا جو اسے واپس حویلی پہنچا سکتا تھا اور اس کا حویلی واپس جانا بہت ضروری تھا

Mirh@_Ch
 

دو گاڑیوں نے ان کا راستہ روکا اور چار پانچ ہٹے کٹے غنڈے گاڑیوں سے نکلتے ہوئے ان کی گاڑی کے آگے پیچھے ہوگئے ان سب کے ہاتھوں میں بندوقیں تھیں
ان لوگوں نے احمد شاہ سویرا کو گاڑی سے باہر نکلنے کا اشارہ کیا وہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے گاڑی سے باہر نکلے سویرا احمد شاہ کے پیچھے تقریبا چھپی ہوئی تھی ۔
اے بوڈھے پیچھے ہٹ ہمیں یہ لڑکی چاہیے غنڈے نے احمد شاہ کو دھکا مارتے ہوئے کہا
جبکہ سویرہ کو بچاتے ہوئے احمد شاہ نے غنڈے کو پیچھے دھکیلنا چاہا جب غنڈے نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی بندوق کی بیک سائیڈ ان کے سر پر دے ماری وہ کراہ کر زمین پر گر گئے
جبکہ دوسرے غنڈے نے بری طرح سے انہیں پیٹنا شروع کر دیا سویرا ڈر کے مارے چیخنے لگی
جبکہ ایک آدمی نے زوردار تھپڑ اس کے منہ پرمارتے ہوئے اسے زبردستی اپنی گاڑی میں بٹھانے لگا

Mirh@_Ch
 

ضد تو آپ کر رہے ہیں بابا سائیں خیر میں انجیکشن نہیں لگاؤں گی ۔وہ گاڑی میں بیٹھتے ہوئے بولی تو احمد شاہ مسکرادیئے
ٹھیک ہے میرا وعدہ ہے میں تمہیں انجیکسن نہیں لگاؤں گا انہوں نے مسکراتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کی

Mirh@_Ch
 

کیا وہ اس کی سگی ماں ہے کیا مائیں ایسی ہوتی ہے ۔
اپنے گرتے آنسو کے ساتھ جنید کے لئے پراٹھے بناتی وہ اپنی بیس سالہ زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔
💓
سویرا کی طبیعت بگڑتی جارہی تھی احمد شاہ نے گاڑی نکالی اور اس کو اپنے ساتھ لے جانے لگے ۔
مقدم سائیں نے جانے سے پہلے کہا تھا کہ وہ اسے واپسی پر ہسپتال لے جائے گا لیکن اس کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو احمد شاہ نے سوچا کہ وہ خود ہی اسے اسپتال لے جاتے ہیں ۔
بابا سائیں میں ٹھیک ہوں مقدم سائیں کو آنے دیں وہ مجھے لے جائیں گے اپنے ساتھ سویرا نے سمجھاتے ہوئے کہا
بالکل بھی نہیں سویرا بچے ضد نہیں کرتے تمہاری طبیعت خراب ہوتی جارہی ہے میرے خیال میں تمہیں ہسپتال لے جانا چاہیے ۔
احمدشاہ نے ضدی انداز میں کہا تھا وہ آگے سے مسکرا دی

Mirh@_Ch
 

تائشہ کو لگا کہ شاید اس رات نانا سائیں اسکی باتیں سن ہی نہ سکے ۔
لیکن جس دن اچانک انہوں نے دھڑکن اور کردم کی منگنی کا اعلان کیا اس دن اسے یقین ہوگیا کہ نانا سائیں سب جانتے تھے ۔
ان کے نکاح والے روز تائشہ کے بخار کی وجہ کردم سے بچھڑنا نہیں بلکہ ساری رات سخت سردی اور بارش میں کھڑے رہنا تھی۔
یہ سزا بھی سے اس کی بے درد ماں نے دی تھی ۔
نہ جانے کتنے زخم تھے اس کے جسم پر نہ جانے دن رات کتنا تڑپتی تھی وہ ۔اور کل رات جنید نے اس کے ایک ایک زخم پر اپنے لبوں سے مرہم لگایا تھا ۔
ایک ہی رات میں وہ اس کے لیے کتنا خاص ہو گیا تھا ۔لیکن وہ اسے اپنے لیے خاص نہیں بننے دے سکتی تھی ورنہ اس کی ماں اسے جان سے مار ڈالتی ۔
باہر بارش میں کھڑا رکھتی یا اس کے ہاتھ پیروں پر بلیڈ سے کاٹ لگا دیتی یا اس کے ہاتھ پیر جلا دیتی ۔ کتنی بے رحم تھی اس کی ماں اکثر سوچتی تھی

Mirh@_Ch
 

اپنی 19میں سالگرہ کی رات جب اپنی ماں کی مار کھا کھا کر تھک کر اس نے وہ سب کچھ بولا دیا اور جانتی تھی ناناسائیں اس کے کمرے سے باہر کھڑے تھے اس نے خود نانا سائیں کو یہ بات سنانے کے لیے اونچی اونچی آواز میں کہا تھا کہ وہ کردم کی دولت حاصل کرنا چاہتی ہے اسے کردم سے کوئی مطلب نہیں اس کا مقصد یہ تھا کہ نانا سائیں اس کی باتیں سن کر کردم کے ساتھ اس کی منگنی توڑ دیں تاکہ وہ آزادی سے اپنی زندگی گزار سکے
لیکن نانا سائیں نے ایسا نہ کیا ۔کیوں یہ وجہ وہ نہیں جانتی تھی
بس پتہ تھا تو بس اتنا کہ ناناسائیں یہ بات جانتے ہیں کہ کردم سے شادی وہ صرف گاؤں کی مالکن بننے اور دولت حاصل کرنے کے لئے کر رہی ہے۔لیکن نانا سائیں نے بھی اس کی مشکلات آسان نا کی منگنی نہ توڑی بلکہ اس راز کو اپنے سینے میں ہی دفن کردیا تھا ہ

Mirh@_Ch
 

تمہیں ہسپتال جا کے کردم کو دھڑکن کے خلاف کرنے کے لیے کہا تھا اور یہاں کردم دھڑکن کو اپنے سینے سے لگایا چپ کروا رہا ہے ۔
لیکن اس میں اس کی کیا غلطی تھی اس نے تو ہر ممکن کوشش کی تھی کہ کردم دھڑکن کے خلاف ہو جائے ان دونوں میں لڑائی ہو جائے ۔
لیکن ایسا نہیں ہوا ۔اور اس کی ماں نے اسے بے دردی سے پیٹتے ہوئے اس کا کندھا جلا دیا ۔کل رات جنید نے اس جلنے کے نشان کی وجہ پوچھی تھی لیکن وہ کچھ نہ بولی ۔
ہاں وہ نہیں پتا پائی تھی کے اتنے خوبصورت ہونے کے باوجود بھی وہ کردم کہ اپنی طرف متوجہ نہیں کرسکی اور اسی بات کی سزا سے اس کی ماں نے دی ہے
وہ پرھائی میں اچھی نہیں تھی ۔گھر کے سب ہی لوگ اسے میٹرک سے آگے پڑھنے کے لیے کہہ کر رہے تھے لیکن اپنی ماں کی باتوں کا پریشر اس کے سر پر اتنا زیادہ تھا کہ وہ میٹرک پاس ہی نہ کرسکی۔

Mirh@_Ch
 

کیونکہ اسے اس کی ماں کی خواہش پوری کرنی تھی اسے واپس اسی حویلی جانا تھا اس گاؤں کی مالکن بننا تھا ۔وہ جیند کو اپنے دل میں نہیں بساسکتی تھی ۔کیونکہ اس کی ماں نے اسے اس چیز کی اجازت ہی نہ دی تھی ۔
اس کی ماں کو دولت چاہیے تھی اور وہ دولت اسے صرف کردم کے تھرو مل سکتی تھی جنید کے پاس کیا تھا صرف ایک چھوٹا سا گھر لیکن اس گھرمیں کتنا سکون تھا ۔جنید کے اپنایت بھرے لمس نے اسے ایک ہی رات میں کیا سے کیا کر دیا تھا ۔
لیکن اسے جنید کے بارے میں سوچنے کی اجازت نہ تھی ۔
اگر اس کی ماں کو پتہ چل گیا کہ وہ جنید کو اپنے تمام تر حقوق دے چکی ہے تو اس کا ہاتھ بے اختیار اپنے کندھے کی طرف آیا ۔
آج سے ایک ہفتہ پہلے جلے زخم پر اسے پھر سے جلن محسوس ہو رہی تھی ۔
جو اس کی ماں نے جلتی ہوئی لکڑی کا ٹکڑا اس کے کندھے پر رکھا تھا اور اسے سزا دیتے ہوئے یہ کہا تھا

Mirh@_Ch
 

اسے یاد تھا وہ آٹھ سال کی تھی جب اس کی ماں نے زبردستی اسے کردم کے نام کی انگوٹھی پہنادی ۔
کردم کو اس کے سر پر اتنا سوار کر دیا کہ جیسے اور کسی چیز کو سوچنے کی اجازت ہی نہ ہو ۔
اور پھر کیا ہوا دھڑکن آئی اور کردم سے اس کا نکاح ہوگیا تائشہ کا کیا۔۔۔۔۔؟ کیا تھی اس کی زندگی ؟۔ساری زندگی یہ سوچتے رہنا کہ وہ اس گاؤں کے مالکن بنے گی ۔اس کی ماں نے اس کے دماغ میں مالکن بننے کا فتور اس حد تک بھردیا کہ جیسے اس کی زندگی کا اور کوئی مقصد ہی نہیں ہے ۔
اس عمر میں لڑکیاں کیا کرتی ہیں سمجتی ہیں سنوارتی ہیں مستیاں کرتی ہیں اپنی زندگی خوشی سے جیتی ہے ۔
لیکن وہ کیا کرتی رہی کردم کردم کردم ۔جیند کے اس گھرمیں اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کھل کر جینے لگی ہے ۔
لیکن وہ کھل کر جی نہیں سکتی تھی

Mirh@_Ch
 

وہ جنید کے لئے ناشتہ بناتے ہوئے اپنے آنے والی زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔
اس کا اس کے قریب آنا اپنا حق لینا اسے برا نہیں لگا تھا اپنے اور اس کے رشتے کو وہ خود بھی سمجھتی تھی لیکن اماں سائیں جنہوں نے جانے سے پہلے بھی اسے کہا تھا کہ جنید کو اس کی اوقات میں رکھنا ۔
تمہیں اسی گھر میں واپس آکر کردم کی دلہن بننا ہے ۔بچپن سے یہی تو کرتی آئی تھی کردم کی پسند کا کھانا کھاؤ کردم کی پسند کے کپڑے پہنو کردم کی پسند کی جگہ پر جاؤ ۔اس کی اپنی کوئی زندگی ہی نہیں تھی اور کردم اسے منہ تک نہیں لگاتا تھا
بچپن سے لے کر جوانی تک ہر بات پر اس کے سامنے جھوٹ بولنا ۔ہر چیز میں اسے اپنی محبت کا یقین دلانا ۔اس کے بات کو حکم کی طرح ماننا ۔اس کی جی حضوری کرنا صرف اس لئے کہ وہ اسے پسند آجائے اور وہ اس سے نکاح کر لے ۔

Mirh@_Ch
 

وہ احمد سائیں کی بڑی بیٹی کا اب کیا حال ہے نانا سائیں نے پوچھا ۔
جی وہ سویرہ دیدہ کی طبیعت بہت خراب ہے بخار چکر ابکایاں آج صبح مقدم سائیں کو کہا بھی تھا کہ انہیں ہسپتال لے جائیں لیکن انہیں بہت ضروری کام تھا اسی لئے واپسی پر ڈاکٹر کے پاس لے جانے کا بولا تھا ۔
چلو صحیح ہے دو دن کے بعد جارہے ہیں وہ لوگ جانے سے پہلے ٹھیک ہوجائے تو اچھی بات ہے نانا سائیں نے کہتے ہوئے گوٹی آگے کی طرف بڑھائی ۔
نا نا سائیں آپ کا تین آیا ہے پانچ نہیں دو خانے پیچھے کریں حوریہ نے فوراً گوٹی کو دوخا نے پیچھے کرنے کا بولا ۔
جبکہ اس کی چالاکی پر نانا سائیں کا منہ بن گیا ۔
تم دونوں بہوئیں پلس بیٹیاں ہمیں کبھی جینے نہیں دو گی نانا سائیں نے مسکراتے ہوئے اپنی گوٹی کو واپس پیچھے لیا ۔جبکہ اپنی چالاکی پر حوریہ خود بھی شرما دی
💓