اس کے لئے کھانا بناتے ہوئے تائشہ مسلسل یہ سوچ رہی تھی کہ وہ اس سے جان کیسے چھڑائے جب کہ وہ تو صاف لفظوں میں کہہ چکا تھا کہ آج کی رات وہ اس کے ساتھ اپنی نئی زندگی کی شروعات کرنے والا ہے ۔
یا اللہ میں کیا کروں مجھے بچا لے تائشہ نے اپنے دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھا ۔پھر جا کر بیڈروم کے اندر دیکھا
جنید بیڈ پہ لٹا اس کے موبائل پر نہ جانے کیا کر رہا تھا
یا اللہ میرا موبائل اس شخص کے پاس کیا کر رہا ہے ۔
اس نے سوچا کے پہلے اندر جا کر جنید سے اپنا موبائل چھین لے ۔لیکن پھر اسے تھوڑی دیر پہلے والی حرکت یاد آگئی ۔
اور ویسے بھی وہ ملک کے ساتھ رابطے میں تھی یہ بات تو وہ جان ہی چکا تھا
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_62
😊
دل تو کر رہا تھا کہ تھوڑا سا زہر ہی ملا دے اس کھانے میں جو حرکت جنید نے اس کے ساتھ کی تھی اسے اب تک یقین نہیں آرہا تھا
مطلب وہ تو اسے سچ میں ہی اپنی بیوی ماننے لگا تھا ۔
لیکن تائشہ کا ایک ملازم کے ساتھ ساری زندگی وہ گزارنے کا کوئی ارادہ نہ تھا ۔
اس کا دل تو چاہ رہا تھا کہ وہ جنید کو جان سے مار ڈالے ۔
جو مقدم کو اپنے ساتھ یہاں لے کے آیا تھا ۔
اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنی حویلی کی واپسی کے راستے بند کر دیے تھے اب حویلی میں اسے کوئی قبول نہیں کرنے والا تھا
اور جیند کے ساتھ ایک چھت کے نیچے ایک کمرے میں وہ ہرگز نہیں رہ سکتی تھی
چھچھوڑا آدمی ضرورت سے زیادہ ہی چھچھوڑا ہے
اس سے پہلے تمہاری ہر غلطی کو میں نظر انداز کرتے ہوئے معاف کرتا ہے لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ اس کے بعد تمہاری ہر غلطی کی تمہیں سخت سے سخت سزا ملے گی
ہاں لیکن اگر تم بیویوں والی ادائیں اپناوتو ہو سکتا ہے کہ میں تھوڑانرم پر جاؤں ۔
وہ تائشہ کا ہاتھ کھینچتے ہوئےاسے ایک لمحے میں کھڑا کر چکا تھا اور اسے سمجھنے کا موقع دیے بغیر ہی وہ اس کی باہوں میں تھی
چھوڑو مجھے تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے چھونے کی تائشہ نے اپنا آپ اس کے شکنجے سے چھڑوانے کی ناکام کوشش کی ۔
تمہاری یہ مزاحمتیں مجھے رات کا انتظار نہ کرنے پر اکسا رہی ہیں وہ اسے کھینچتے ہوئے انچ بھر کا فاصلہ بھی مٹانے لگا
تو پھر کیا خیال ہے سارے پردے گرا نہ دیں۔
وہ اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیے بالکل اپنے قریب لے آیا ۔
کس کی باتوں میں آ رہی تھی تم ملک کی ارے وہ تو کتے کی دم ہے اپنے ہی دامادکو مارنا چاہتا تھا
لیکن تمہیں کس پاگل کتے نے کاٹا تھا جو اس کا ساتھ دینے لگی مانا کہ تمہیں مقدم سائیں سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن جیسے گولی لگی اس سے تم ۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اس کے پاس زمین پر بیٹھ کر نرمی سے بولتے ہوئے اچانک رک گیا
اٹھو جلدی سے کھانا تیار کرو مجھے بھوک لگی ہے وہ اس کے قریب سے اٹھتے ہوئے اس بار سختی سے بولا ۔
میں تمہاری ملازمہ نہیں ہوں وہ غصے سے کاٹ کھانے کو دوڑی
بیوی تو ہو۔۔وہ مسکراتے ہوئے اس کا دل جلانے لگا
میں نہیں مانتی تائشہ نے جوابی کارروائی کی
آج رات کے بعد خود ہی ماننے لگو گی۔ کیونکہ آج رات میں تمہارے ساتھ ایک نئی زندگی کی شروعات کرنے جا رہا ہوں بالکل ویسے ہی جیسے ایک نیا شادی شدہ جوڑا اپنی زندگی کی شروعات کرتا ہے
خدا کا شکر ہے کہ میں نے کسی کا نصیب نہیں چھینا
اللہ حوریہ اور مقدم سائیں کو ہمیشہ ایک ساتھ خوش اور آباد رکھے دنیا کی کوئی بد نظر ان کی خوشیوں کو ان سے دور نہ کرے
آمین ثم آمین احمد شاہ نے ا سے اپنے سینے سے لگاتے ہوئے کہا جبکہ سویرا نے نرمی سے اپنا آپ ان کے سینے میں چھپایا
💓
مقدم اس کے گھر سے جا چکا تھا جبکہ شہر جانے کا ارادہ وہ ملتوی کر چکے تھے
جنید کمرے میں واپس آیا تو تائشہ وہی زمین پر بیٹھی رو رہی تھی
میں نے تمہیں گھر سے جانے سے پہلے کچھ کہا تھا وہ اسے گھورتے ہوئے بولا
جاؤ کھانا لے کے آؤ ۔
میں نے کھانا نہیں بنایا وہ سرخ آنکھوں سے اسے گھورتے ہوئے بولی یقیناً اس وقت وہ بہت اداس تھی اور جنید اس کی اداسی کو سمجھنے کے بجائے اسے حکم دے رہا تھا
یہ رونا دھونا مچانے سے پہلے اپنے کرتوتوں پر غور کرو نکمی لڑکی
بیٹا تمہاری طبیعت صبح سے خراب ہو رہی ہے ایک تو تمہیں اتنا تیز بخار ہے اوپر سے تمہیں چکر بھی آرہے ہیں میرے خیال سے تمہیں ہوسپیٹل چلے جانا چاہیے ۔
اور میرے خیال میں اس وقت آپ کو دھڑکن کے پاس ہونا چاہیے کتنی اداس ہے وہ صبح سے ہم سے ناراض ہو کے کمرے میں بیٹھی ہے میرے خیال میں فی الحال ہمیں اس کے پاس جا کے اسے منانا چاہیے
سویرہ نے ان کا دھیان دھڑکن کی طرف لے جانے کی کوشش کی
نہیں بیٹا میں دھڑکن کو جتنا سمجھا سکتا تھا سمجھا چکا ہوں اب وہ چھوٹی بچی نہیں بلکہ ایک شادی شدہ لڑکی ہے اب اسے اپنا صحیح غلط خود سمجھنا ہوگا اور باقی اسے گائیڈ کرنے کے لئے میں نے ایک بہترین انسان کا اانتخاب کیا ہے میں نے تمہارے لئے بھی ایک بہترین انسان انتخاب کیا تھا سویرا وہ بولتے بولتے اچانک رک گئے
لیکن وہ میرا نہیں حوریہ کا نصیب تھا
اور اس میں تائشہ بھی شامل تھی ہاں وہی تائشہ جیسے وہ بچپن سے اپنی چھوٹی بہن مانتا ہے جیسے وہ بچوں کی طرح ٹریٹ کرتا تھا ۔
وہ تائشہ ایسے جان سے مروانا چاہتی تھی
اس کے غصے کی کوئی انتہا نہ تھی وہ اس سے اس کی حوریہ کو دور کرنا چاہتی تھی وہ اس سے اس کے جینے کی وجہ چھیننا چاہتی تھی ۔
مجھے گھر جانا ہے مقدم نے پیپرز اس کی طرف پھنکتے ہوئے کہا وہ جنید کے ساتھ زمینوں کے کاغذات لے کر شہر جانے والا تھا ۔
کچھ کاغذی کاموں کیلئے یہ کاغذات جنید کے گھر پے رکھے ہوئے تھے ۔
مقدم کا غصہ دیکھتے ہوئے جنید نےبھی اسے کسی کام کے لیے فورس نہ کیا ۔شاید ہی اس وقت اس کا غصہ کوئی کنٹرول کر سکتا تھا
💓
بابا سائیں کیا ہوگیا ہے آپ کو میں بالکل ٹھیک ہوں۔تھوڑی دیر آرام کروں گی تو بالکل ٹھیک ہو جاؤں گی آپ پلیز پریشان نہ ہوں
وہ کیسے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی حویلی واپسی کے سارے راستے بند کر سکتی تھی ۔
سائیں آپ چھوڑیں اسے تو میں بعد میں دیکھ لوں گا فی الحال چلیں میں آپ کو وہ پیپرز دیتا ہوں ۔
جنید نے اسے پیچھے کرتے ہوئے کہا جبکہ اس کی سرخ انگارہ آنکھیں دیکھ کر جنید سمجھ چکا تھا اگر اسے مزید ایک سیکنڈ بھی یہاں رہنے دیا تو یقیناً تائشہ کو جان سے مار دے گا ۔
مقدم شاہ حوریہ کے لیے کس حد تک پاگل تھا یہ وہ خود بھی نہیں جانتا تھا
جنید نے بہت مشکل سے اس کا دھیان باہر کی طرف دلایا ۔
جبکہ تائشہ وہیں زمین پر بیٹھی سوچ رہی تھی کہ اب کیا ہوگا
یا تو مقدم شاہ اسے ماردے گا یا شاید ملک کو
💓
وہ صبح بہت خوشگوار موڈ میں گھر سے نکلا تھا ۔لیکن اس وقت اس کا سر درد سے پھٹا جا رھا تھا یہ سوچ ٹھیک تھی حملہ اس پر ہوا تھا
لیکن وہ حملہ اس پر ملک کروائے گا یہ اس نے کبھی نہیں سوچا تھا
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_61
تائشہ خوفزدہ انداز میں اپنے سامنے کھڑے مقدم شاہ کو دیکھ رہی تھی ۔
جس کے تھپڑ نے اس سے ایک ہی لمحے میں زمین بوس کر دیا تھا
میں تمہیں مطلبی سمجھاتا تھا تائشہ لیکن تم بے حس اور گھٹیا نکلی ۔
تم ملک کے ساتھ مل کر میری حوریہ کو مجھ سے چھینا چاہتی تھی تم میری حوریہ کو مجھ سے دور کر دینا چاہتی تھی اسے میرے خلاف کرنا چاہتی تھی۔
مقدم غصے سے اس کے سر پے کھڑا دھاڑ رہا تھا ۔
نہیں ۔۔۔۔۔۔لالا میں نہیں۔۔۔۔۔میں اس۔ ۔۔۔۔س بارے میں کچھ نہیں جانتی ۔۔۔۔۔۔۔ی۔ ۔تھی یہ سسس۔ ۔سب کچھ تو۔۔۔ مجھے بعد ۔۔۔میں پتہ چلا ۔تائشہ نے گھبراتے ہوئے کہا اسے یقین نہ تھا کہ مقدم یہاں آئے گا ۔
اور اس کی ساری باتیں سن لے گا
اور میں یہاں اس شخص کے ساتھ ایک لمحہ نہیں کاٹ سکتی زہر لگتا ہے انتہائی نفرت ہے مجھے اس سے بس مجھے یہاں سے باہر نکلا نکالیں ۔
اور اگر آپ نے میری مدد نہیں کی نہ تو میں آپ کو بتا رہی ہوں میں حویلی کے ایک ایک انسان کو بتا دوں گی کہ کردم سائیں پر جان لیوا حملہ کروانے والے آپ تھے جو کہ کردم سائیں پر نہیں بلکہ مقدم لالا پر کروایا گیا تھا
تاکہ مقدم لالہ مرجائیں اور حوریہ ہمیشہ کے لئے آپ کے پاس آجائے آپ چاہتے ہیں کہ حوریہ اورمقدم لالا الگ ہوجائیں لیکن اگر آپ نے میری مدد نہیں کی تو میں حوریہ کو بھی میں آپ کے اتنے خلاف کر دوں گی کہ وہ کبھی آپ کی۔۔۔
چٹاخ۔ ۔۔۔۔ نہ جانے وہ ابھی کیا کیا کہنے والی تھی جب کسی نے اسے اپنی طرف کھینچتے ہوئے ایک زوردار تھپڑ اس کے منہ پر لگایا ۔
جلتے ہیں آپ کردم سائیں سے آپ کے پاس ایسا چمچا نہیں ہے نا اس لیے ۔اس کے بات پر پیچھے آتے کردم نے بے ساختہ قہقہ لگایا تھا ۔
کردم سائیں مجھے سمجھ نہیں آرہا یہ چمچا ہے یا کانٹہ کب سے میرے ساتھ پنگے بازی کیے جا رہا ہے مقدم نے تنگ آکر اس کی شکایت کردم سے کی
جب کہ وہ ان دونوں کی باتوں پر مسکراتا نفی میں سر ہلاتا سیڑھیوں سے نیچے اتر گیا
💓
پلیز احسن انکل سمجھنے کی کوشش کریں وہ جنید بہت ہی کمینہ ہے اس نے مجھے تھپر مارے ہیں آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کردم سائیں کے سامنے بھیگی بلی بن کے رہنے والا کس طرح سے شیر بن کر مجھ دھاڑرہا تھا ۔
میں اس شخص کے ساتھ ایک گھر میں ایک کمرے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی خدا کے لئے میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔
یہ آپ کا پلان تھا جو بُری طرح سے فیل ہو چکا ہے
دادا سائیں نے مسکراتے ہوئے کردم اورمقدم کو اپنے قریب بلاکر ان تینوں کو اپنے سینے سے میں بھیجا تھا ۔مقدم جنید کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر ہلکا سا مسکرایا ۔
زیادہ زور سے تو نہیں لگی تھی وہ اس کی پیٹھ کو سہلاتے ہوئے مسکرا کر بولا ۔
آپ بتائیں آپ نے زور سے مارا تھا یا ہلکے ہاتھ سے اس حساب سے بتاؤں گا جنید نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
ویسے مجھے لگ رہا ہے کہ آپ نے صرف اس وجہ سے نہیں مارا شاید آپ نے مجھ سے اس دن کا بھی بدلہ لیا ہے جب کردم سائیں کی شادی والے دن میں نے آپ کی بات نہ مانتے ہوئے کردم سائیں کو سب کچھ بتا دیا تھا جنید نے شرارت سے کہا
زیادہ کردم سائیں کا چمچا بننے کی ضرورت نہیں ہے اپنے کام پہ دھیان دو مقدم نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کمرے سے باہر جاتے ہوئے کہا ۔
ہم نے دیکھا ہی نہیں کہ ہمارا ہی خون سفید ہو چکا ہے
مقدم سائیں نے صرف تم پر ہی نہیں بلکہ تمہاری وفاداری پہ ہاتھ اٹھایا ہے ۔
لیکن پھر بھی تم نے ہمارے خاندان کی عزت رکھتے ہوئے ہماری مطلبی بیٹی کو اپنے نکاح میں لیا ہم تمہارا یہ احسان مرتے دم نہیں تک نہیں بولیں گے دادا سائیں نے اپنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
لیکن ان کے ہاتھ جوڑنے سے پہلے ہی جنید ان کے ہاتھ تھام چکا تھا
میں نے آپ لوگوں پر کوئی احسان نہیں کیا شاہ سائیں یہ میرا فرض ہے ۔
یہ تو کچھ بھی نہیں اگر کردم سائیں کے لیے مجھے جان دینے کا موقع ملے تو مجھے خوشی ہوگی ۔
جنید نے مسکراتے ہوئے ان کے ہاتھ کھلے تو دادا سائیں نے بے اختیار سے اپنے سینے سے لگا لیا ۔
کاش تم بھی ہمارے پوتے ہوتے ۔آج ہمیں یہ کہتے ہوئے فخر ہو رہا ہے کہ ہمارے گاؤں کا کل تم تینوں ہو
جبکہ اس کے مطمئن کرنے کے بعد بھی وہ مطمئن نہ ہوئے تھے ۔ وہ ان سے باتوں سے ہٹ کر اپنا سامان پیک کرنے لگی۔تین دن کے بعد ان کی فلائٹ تھی۔
کردم نے صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے ان کے لئے یہ کام کیا تھا جبکہ دھڑکن کو تو جب سے پتہ چلا تھا کہ وہ لوگ واپس جارہے ہیں وہ ان دونوں سے روٹھ کر اپنے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی۔
لیکن احمد شاہ ا سے سمجھانا چاہتے تھے کہ وہ بیٹی کے گھر میں زیادہ دن نہیں رک سکتے مانا کہ یہ ان کا اپنا گھر بھی ہے لیکن وہ چاہتے تھے کہ اب دھڑکن خود اپنی ذمہ داریاں سنبھالے ۔اور ان کے بزنس میں بھی لندن میں کافی لوز ہو رہا تھا
اسی لئے انہوں نے جلدی واپس جانے کا فیصلہ کیا تھا جو دھڑکن کو بالکل پسند نہیں آیا تھا
💓
دیکھو جنید جو کچھ بھی ہوا ہم تم سے اس سب کے لئے معذرت کرتے ہیں ہم نے تمہارے ساتھ بہت زیادتی کی ہے ۔
وہ شخص ایک رات کی دوری برداشت نہیں کر پایا تھا اورحوریہ خوابوں میں اسے خود سے دور جاتا دیکھتی تھی کتنی نادان تھی وہ شاید دائمی جدائی کے علاوہ کبھی الگ ہوسکتے تھے یا مقدم شاہ اسے خود سے الگ کر سکتا تھا
💓
کیا ہوا سویرا بیٹا تمہاری طبیعت بہت خراب لگ رہی ہے آو میں تمہیں ڈاکٹر کے پاس لے چلتا ہوں ۔ احمد شاہ نے سویرا کی بگڑتی حالت دیکھ کر کہا اس کا چہرا بالکل سرخ ہو چکا تھا جیسے ابھی وہاں سے خون ٹپکنے لگے گا ۔
حالت بھی کافی بگڑی ہوئی لگ رہی تھی اس نے ابھی تک کل والے کپڑے چینج نہیں کیے تھے ۔عجیب سی تھکاوٹ سے اس کے جسم کا ایک ایک حصہ دکھ رہا تھا ۔
نہیں بابا سائیں میں بالکل ٹھیک ہوں بس ہلکا سا بخار ہے تھوڑی دیر میں اتر جائے گا آپ پھو پوسائیں کو ہسپتال لے جائیں ان کی طبیعت کل رات سے بہت خراب ہے ۔
وہ غصے سے گھورتے ہوئے بولا آنکھیں سرخ انگارا اس کے غصے کا پتہ دے رہی تھی ۔
مقدم سائیں رات کو پھوپوسائیں کو کسی کی ضرورت تھی وہ ساری رات روتی رہیں ہیں اس وقت بھی وہ بخار میں تپ رہی ہیں ۔حوریہ نے بے چینی سے اسے پھوپو سائیں کی کیفیت بتانی چاہی۔
حوریہ مجھے کسی سے کوئی مطلب نہیں ہے ساری زندگی وہ تمہیں تانے مارتی رہیں تمہیں باتیں سنتی رہیں اور اب جب ان کی اپنی بیٹی ان کا منہ کالا کر چکی ہے توانہیں تمہاری ضرورت ہے ۔
اور ایک بار تم نے مجھ سے پوچھنے کی زحمت نہیں کی ایک بار تم نے نہیں سوچا کہ جب تک میں تمہیں اپنی باہوں میں نہ لے لوں مجھے نیند نہیں آتی ۔
یہ بستر اب مجھے اکیلے قبول نہیں کرتا ۔ایک سیکنڈ کو بھی نہیں سو سکا میں ایک بار تم نے مجھ سے پوچھا نہیں کیوں کیا یہ اہمیت رکھتا ہوں میں تمہاری زندگی میں ۔
سگریٹ کی سیمل نےاس کی گھبرا ہٹ میں اضافہ کیا تھا اس نے ہاتھ آگے کرتے ہوئے لائٹ ان کی اور بیڈ کے جانب دیکھا ۔
بنا شکنوں کے سلیقے سے بیچھی بیڈشیٹ کو دیکھ کر وہ پریشان ہوگئی
اس نے گھبرا کر نظریں اٹھا کر سٹڈی ٹیبل کے ساتھ رکھی ہوئی کرسی کو دیکھا ۔جہاں وہ کرسی کے ساتھ ٹیک لگائیں آنکھیں موندھے لیٹا ہوا تھا ۔
یقینا وہ ساری رات سے یہی بیٹھا تھا اور نہ ہی وہ ساری رات سویا تھا ۔
حوریہ نے بے چینی سے آگے بڑھتے ہوئے اس کے کاندھے پہ ہاتھ رکھا ۔
اور اگلے ہی لمحے مقدم نے اس کا ہاتھ اتنی زور سے جھٹکا تھا کہ وہ گرتے گرتے بچی۔کیونکہ اس سے پہلے کہ وہ گرتی مقدم اس کا ہاتھ تھام کر اسے واپس سیدھا کر چکا تھا
کیوں آئی ہو میرے پاس اب بھی جاؤ اپنی رشتہ داریاں نبھانے جس طرح سے رات کو نبھا رہی تھی ۔
ابھی وہ دھڑکن کے چہرے کو دیکھ رہا تھا جب اسے اچانک یاد آیا کہ چاچوسائیں نے ٹکٹ منگوانے کے لیے کہا تھا وہ اور سویرہ واپس جانا چاہتے تھے
وہاں ان کے بزنس میں کافی لوز ہو چکا ہے ان کے ورکرز اس کے کام کو ٹھیک سے سنبھال نہیں پا رہے اسی لئے انہوں نے واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
اس نے نرمی سے دھڑکن کو خودسے الگ کرتے ہوئے اس کے ماتھے پر اپنے لب رکھے ۔
اور آہستہ سے اس کے قریب سے اٹھ کر فریش ہونے چلا گیا
جب کے دھرکن میڈم نے اپنی نیند پوری کرکے ہی جاگنا تھا
💓
اس نے آہستہ آہستہ سہمے ہوئے انداز میں کمرے میں قدم رکھا کل رات مقدم کی نگاہوں میں غصہ دیکھ کر وہ کافی ڈر چکی تھی۔
اس نے کمرے میں دیکھا جہاں مکمل اندھیرا چھا چکا تھا اور کافی حد تک کمرے میں دھواں بھی پھیلا ہوا تھا
اس نے بس ایک بار جنید کو کہا تھا کہ کے دادا سائیں کا یہ خواب صرف دادا سائیں کا ہی نہیں بلکہ اس کا بھی ہے اور اسی دن سے جنید نے یہ ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھا لی تھی ۔
اور وہ جو بھی ذمہ داری اٹھاتا تھا اسے پوری ایمانداری کے ساتھ نبھاتا تھا ۔
اسے پتہ تھا دادا سائیں بہت پریشان ہوں گے کل جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد پورے گھر میں ایک ناخوشگوار سی فضا پھیلی ہوئی تھی ۔
گھر کے سب لوگوں کے بارے میں سوچتے ہوئے وہ اپنے لب بھیج گیا پھر اس کی نظر دھڑکن کے چہرے پر پڑی ۔پرسکون بے فکرسا چہرا جہاں کوئی فکرمندی کوئی پریشانی نہیں تھی ۔
کردم کو یقین تھا کہ تائشہ کی شادی کی خوشی سب سے زیادہ دھڑکن کو ہوئی تھی ۔اب جوبھی تھا اس کے اندر بیویوں والی جیلیسی تو تھی
لیکن وہ جانتا تھا دھرکن مطلبی نہیں ہے
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_60
کردم کی آنکھ کھلی تو بیساختہ اس کے لبوں پر مسکراہٹ آ گئی ۔دھڑکن اس کے سینے پر سر رکھیے بالکل اس کے قریب سو رہی تھی ۔
اس کے بال اس کے چہرے کو پوری طرح سے کور کیے ہوئے تھے ۔کردم نے آہستہ سے ہاتھ اٹھا کر اس کے بالوں کو اس کے چہرے سے پیچھے کیا ۔
اور خاموشی سے اس کا حسین چہرہ دیکھنے لگا ۔
جب سے دھڑکن اس کی زندگی میں آئی تھی وہ اپنے آپ کو خوش نصیب تصور کہنے لگا تھا ۔
یہ تو اللہ پاک کا کرم تھا کہ اللہ نے اس کا نصیب دھڑکن کے ساتھ جوڑا تھا نہ کہ تائشہ کے ساتھ ۔
لیکن جس کا تائشہ کے ساتھ جورا تھا کردم سوچ کر رہ گیا ۔۔۔۔۔
اس نے کل جیند کو صبح صبح حویلی آنے کے لیے کہا تھا لیکن وہ یہ بھی جانتا تھا کہ جنید ساری رات زمینوں پر لگا رہا ہے ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain