اور ہاں جب تک میں واپس آوں اس گھر کا کونہ کونہ صاف ہونا چاہیے تمہارے نانا سائیں کے ملازم نہیں آئیں گے اس گھر کو صاف کرنے کے لئے اور اپنی آواز کو قابو میں رکھنا یہ محلہ ہے اور یہاں پر آواز باہر تک جاتی ہے یہ حویلی کے درودیوار نہیں ۔
وہ غصے سے اسے گھورتا ہوا باہر نکل گیا جبکہ تائشہ اس کے انداز پر سہم کر رہ گئی
ان کی عزت کو دو کوری کا کرتے ہوئے تمہارے دماغ میں ایک پل کے لئے بھی یہ بات نہیں آئی کہ تمہاری ماں پہ کیا گزرے گی
۔اور تم مجھے گالی دیتی ہو جیند نے بے رحمانہ انداز میں اس کے سر کے بالوں کو جھٹکا دیا ۔
جبکہ تائشہ اس کا یہ انداز دیکھ کر حیران اور پریشان رہ گئی وہ تو اسے انگلیوں پر نچانے کا ارادہ رکھتی تھی وہ تو اسے اس کی اوقات میں رکھنا چاہتی تھی ۔لیکن یہاں جنید نے اس کی اوقات یاد دلادی ۔
اب اٹھو یہاں سے اس گھر کی صفائی کرو جب تک میں آتا ہوں یہاں دلہن بنی میرے بستر پر بیٹھی ہو ہاتھ جوڑ کر سر جھکا کر کونے میں کھڑے رہنے والے مردوں میں سے نہیں ہوں اپنا حق سود سمیت وصول کرنا جانتا ہوں میں اور تم میری بیوی ہو اور میری بیوی ہونے کے سارے فرائض ادا کرو گی ۔
ہمارے ٹکڑوں پر پلنے والے حرام خور دو ٹکے کے آدمی تائشہ غصے سے بولتی اس سے پہلے کے مزید کوئی بدتمیزی کرتی جنید نے اٹھا کر ایک طمانچہ اس کے منہ پر دے مارا ۔
تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے گالی دینے کی میں خرام خور ہوں میں تمہارے ٹکڑوں پہ پلا ہوں ۔ارے بے غیرت لڑکی ٹکروں پر تم اور تمہاری ماں پلتی آئی ہے۔ مفت کی روٹیاں تم اور تمہاری ماں توڑتی آئی ہے ارے جس تھالی میں کھایا اسی میں چھید کر دیا
تم نے میرے کردم سائیں کی عزت پر داغ لگانے کی کوشش کی ایک اور زور دار تھپڑ نے تائشہ کو زمین پر گرنے پر مجبور کر دیا
بے غیرت عورت ایک بار سوچ تو لیتی کہ تمہاری عزت کے ساتھ صرف تمہاری ہی نہیں بلکہ اور بھی لوگوں کی عزت جوڑی ہے ایک بار تمہیں اپنے نانا سائیں کا خیال نہیں آیا جنہوں نے تمہیں اتنی لاڈوں سے پالا
اپنی اوقات بھول گئے کیا ایک ہی رات میں لیکن کوئی بات نہیں میں ہوں تمہیں سب کچھ یاد دلانے کے لیے ۔جیند نے بہت غور سے اس کے انداز کو دیکھا تھا مطلب رسی جل گئی لیکن بل ابھی تک نہیں گیا ۔
میرے منہ لگنے کی ضرورت نہیں ہے گھر میں ہر چیز موجود ہیں کچھ بنا کے کھا لینا ۔وہ اس کے انداز کو اگنور کرتے ہوئے باہر جانے لگا
کیا کہا تم نے منہ لگنے کی ضرورت نہیں ہے شاید تم بھول گئے ہو کہ میں کون ہوں تائشہ غصے سے بولہ۔
تم میری بیوی ہو میں تمہارا شوہر ہوں اس کے علاوہ ہم دونوں میں اور کوئی رشتہ نہیں اور بہتر ہوگا کہ اپنے لہجے پر غور کرو مجھے زبان دراز اور بےمطلب بولنے والی عورتیں بالکل پسند نہیں ۔
وہ غصے سے کہتا ایک بار پھر سے پلٹ گیا ۔
جبکہ تائشہ کے اگلےالفاظ جنید کو سر سے پاؤں تک آگ لگا گئے
کیونکہ کردم نے اسے ایک بار بتایا تھا کہ یہ صرف دادا سائیں کا نہیں بلکہ کردم کا اپنا خواب بھی ہے کہ یہاں لڑکیوں کی تعلیم کےلیے سکول بنے ۔
اور تب سے ہی جنید نے اسے اپنا بھی خواب بنا لیا تھا ۔
اس وقت وہ تائشہ کے بالکل منہ نہیں لگنا چاہتا تھا اور نہ ہی اس کی شکل دیکھنا چاہتا تھا لیکن مجبوری تھی کہ اسے بتانا تھا کہ گھر میں ہر چیز موجود ہے اسی لیے اسے بھوکا مرنے کے ہرگز ضرورت ہے ۔
اور اس کے کپڑے بھی کافی گندے ہو چکے تھے سامان وجہ سے جو اسے چینج کرنے تھے ۔
وہ اپنے کمرے میں آیا تو تائشہ اس کے بیڈ پر بڑے شان بے نیازی سے سو رہی تھی ۔
وہ خاموشی سے اپنے کپڑے نکال کر نہانے چلا گیا اور اس سے بنا جگائے ہی واپس جانے کے لئے پلٹا جب تائشہ کی آنکھ کھل گئی ۔
دو ٹکے کے ملازم تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے یہاں لاک کر کے جانے کی ۔
مجھے آپ کے سر میں ضرورت سے زیادہ درد محسوس ہو رہا ہے میں حوری دیدہ سے گولی لے کے آتی ہوں وہ اپنا دامن بچاتے فورا اس کے قریب سے اٹھ گئی
گولی تو یہاں سے بھی مل جائے گی دھڑکن سائیں اس کے لیے تمہیں کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں وہ دلکشی سے مسکراتے ہوئے بولا تھوڑی دیر پہلے کی ٹینشن کو وہ بھلا چکا تھا ۔
جی نہیں یہاں ختم ہوگئی ہے حوریہ دیدہ کے پاس ہے وہاں سے لے کے آتی ہوں وہ فورا کمرے سے باہر بھاگتے ہوئے بولی جبکہ اس کے اس طرح سے بھاگنے پر کردم کا قہقہ بے ساختہ تھا
💓
جنید گھر واپس آیا تو کافی تھکا ہوا تھا وہ سارے رات زمینوں پر آیا نیا سامان ٹرکوں سے اترا رہا تھا جو کہ سکول کے کام کے لیے اس نے دوبارہ سے منگوایا تھا کر دم کی غیر حاضری میں اس نے سکول کا کام دوبارہ سے شروع کروا دیا تھا
آہستہ آہستہ اسکا سر دباتی قریب رکھے تیل کی بوتل سے اس کے سر کی مساج کرنے لگی ۔
کیا کر رہی ہو تم دھڑکن تم ہی تم ہوتی جا رہی ہو مجھ میں اگر یہی سب کچھ چلتا رہا تو مجھ میں تو میرا کچھ بچے گا ہی نہیں ۔تھوڑا سا تو رحم کرو یار صرف تمہارا ہی ہوتا جا رہا ہوں اپنے بالوں میں چلتے اس کے ہاتھ تھام کر کردم نے اپنے لبوں سے لگایا تو دھڑکن شرما کے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکالنے لگی ۔
آپ اس طرح کی باتیں کریں گے تو میں آپ کا سر نہیں دباؤں گی وہ اپنے گالوں کی سرخی چھپانے کی ناکام سی کوشش کرتے ہوئے بولی ۔
کیا بات ہے مسزکردم شاہ شرما رہی ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو بہت پروبلم ہوجائے گی دھڑکن سائیں میں تو یہ شرم و حیا کے سارے پردہ ہٹانے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔وہ اس کے بالوں کی ایک لٹ کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے بولا
وہ چائے اس کی سائیڈ ٹیبل پر رکھتی اس کے لیے کپڑے نکالنے لگی ۔ جب کہ کردم چائے پیتے ہوئے اسے دیکھنے لگا
یہ لڑکی کتنی جلدی اس کے مزاج کو سمجھ چکی تھی اس معاملے میں وہ جتنا خدا کا شکر ادا کرتا کم تھا اسے ایک سمجھنے والی بیوی ملی تھی شکر تھا کہ تائشہ اس کا نصیب نہیں تھی لیکن تائشہ جس کا نصیب بنی تھی اس کے لئے کردم بہت پریشان تھا
چائے پینے کے بعد بھی وہ مسلسک اپنے سر کو دبا رہا تھا
ایسا پہلی بار ہوا تھا جب کردم بنا فریش ہوئے دوبارہ بیڈ پر لیٹ گیا ۔
دھڑکن نے اس کے سرہانے کے قریب اپنی جگہ بنائی اور اس کا اپنا سر دباتے ہوئے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا ۔
سریہاں رکھیں میں دباتی ہوں اس نے اپنی گود کی طرف اشارہ کیا کردم نے ایک نظر اس کے چہرے کو دیکھا ۔پھر خاموشی سے اس کی گود میں اپنا سر رکھ لیا
وہ اپنے سر کو انگلیوں سے مسلتا ہوا اس کے پاس آیا ۔
آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے آپ کے سر میں درد ہے میں چائے بناؤں آپ کے لیے انتہائی معصومیت سے مدھم سے لہجے میں پوچھا ۔
اس کے انداز پر اتنی پریشانی میں بھی وہ مسکرا دیا
میں بنا کے لاتی ہوں اس کی مسکراہٹ دیکھ کر دھڑکن فورا ہی کمرے سے نکل کر اس کے لئے چائے بنانے چلی گئی جبکہ وہ اس کی چھوڑی ہوئی جگہ پر لیٹ گیا ۔
ذہن میں بس ایک ہی سوال چل رہا تھا کیا ہوا کیا تائشہ جنید کے قابل تھی جنید کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی وہ کیسے تائشہ جیسی مطلبی لڑکی کے ساتھ ساری زندگی کاٹےگا جسے نہ اپنی عزت کی پرواہ ہے اور نہ ہی اپنوں کی
وہ بیڈ پر لیٹا مسلسل اپنا سر دبا رہا تھا جب دھڑکن چائے بنا کے لائی
آپ چائے پئیں میں آپ کے کپڑے نکالتی ہوں پھر فریش ہو جائیے گا ۔
سب لوگ آہستہ آہستہ اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے جبکہ مقدم آخری لمحے تک اسے غصے سے گھورتا رہا مقدم کی اجازت کے بغیر یہ فیصلہ حور یہ کو بہت بھاری پڑنے والا تھا یہ وہ سمجھ چکی تھی
دھڑکن تھوڑی دیر کے لئے سویرا کے کمرے میں اس کے ساتھ رکی اور پھر اپنے کمرے میں آکرکردم کا انتظار کرنے لگی وہ جانتی تھی کہ کردم بہت پریشان ہوگا ۔
پریشان تو گھر کے سب ہی لوگ تھے تائشہ کے اس قدم نے سب کو حیران کر دیا تھا اور سب سے زیادہ دھڑکن کو دھڑکن تو یہ سمجھ رہی تھی کہ تائشہ کردم سے محبت کرتی ہے لیکن یہاں تو کچھ اور ہی ہو رہا تھا ۔
💓
کردم کمرے میں داخل ہوا تو دھرکن کو بیڈ پر بیٹھے اپنے انتظار میں پایا ۔
وہ جانتا تھا کہ گھر میں سب کی طرح دھڑکن بھی اس سارے ہنگامے میں بہت ڈسٹرب ہوئی ہے
اس وقت کردم کا سر درد سے پھٹا جا رہا تھا ۔
وہ نیچے زمین میں نظریں گاڑے اپنی ہنسی چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی جب دھڑکن نے اسے گھور کر دیکھا
یار میں کیا کروں پھووپو سائیں اتنا فنی فیس بنا رہی ہیں کہ میری ہنسی کنٹرول نہیں ہورہی سویرا نے اپنی مجبوری بتائی۔
سویرہ بیٹا تم یہیں رک جاؤ آج کی رات مجھے رضوانہ آپا کی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی احمد شاہ نے سویرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تو وہ نے دیکھ کر رہ گئی مطلب کے وہ ساری رات روئیں گی پیٹیں گی اور وہ ان کی بین سنتی رہے گی ہرگز نہیں
بابا سائیں آپ کو تو پتا ہی ہے مجھے اکیلے سونے کی عادت ہے سویرا نے فوراً نکار کرتے ہوئے کہا
میں رک جاتی ہوں خالا سائیں کے پاس حور نے فورا اپنی حدمات پیش کی اور یہ کرتے ہوئے اس نے مقدم کے چہرے کو نہیں دیکھا تھا ۔
لیکن خود کو اس کی نظروں کے حصار میں محسوس کر وہ اس بات کا اندازہ لگا چکی تھی
جس کے ساتھ کچھ فاصلے پر ایک سٹڈی ٹیبل تھا جس پر بہت ساری کتابوں کا آنبار تھا جنید نے اپنی پڑھائی شہر سے مکمل کی تھی ۔
وہ ایک پڑھا لکھا نوجوان تھا اور گاؤں کے سارے حساب کتاب بھی وہی دیکھتا ۔
لیکن تائشہ کو اس میں کوئی انٹرسٹ نہ تھا تو اس کی کتابوں میں کیا ہوتا وہ اپنا بھاری کام والا دوپٹہ اٹھا کے ایک طرف رکھتے بیڈ پر لیٹ گئی ۔
جبکہ اس نے سوچ لیا تھا کہ جنید کو وہ اس کی اوقات ضرور یاد دلائے گی
💓
ہائے میں تو اپنی بچی کے لیے شہزادوں کے خواب دیکھتی تھی اور وہ ایک ملازم کے ساتھ ہائے ہائے میں لٹ گئی میں برباد ہوگئی پھوپو سائیں اپنے سر کو پیٹتی مسلسل روئے جا رہیں تھیں ۔
حوریہ انہیں سنبھالنے کے ہر ممکن کوشش کر رہی تھی جبکہ دھڑکن بھی اداسی سے ان کے قریب کھڑی تھی ایک سویرا ہی تھی جس سے اس کی ہنسی کنٹرول نہیں ہورہی تھی
وہ مسلسل ملک کا کال کرتی رہی لیکن شاید ملک کو پتہ چل چکا تھا کہ حویلی میں کیا ہنگامہ ہوا ہے ۔
لیکن اسے یہ بات کون بتا سکتا ہے ۔اور اگرا سے ابھی تک کچھ پتہ نہیں تو وہ اس کا فون کیوں نہیں اٹھا رہا ۔
کال کرکرکے اب وہ اٹھ کر سامنے بنے کمروں کی طرف آگئی
کمرے تقریبا سب ہی کھلے تھے بس باہر سے کڑی لگی تھی تائشہ نے پہلا کمرہ کھولا تو اس کمرے میں ایک طرف صوفہ اور دوسری طرف کرسیاں لگی تھی بیچ میں دو بڑے بڑے شیشے کے ٹیبل تھے ۔
اور ان پر رکھے ایش ٹرے بتا رہے تھے کہ یہاں پر ضرور کردم سائیں اور اس کی میٹنگ ہوتی ہے ۔وہ جانتی تھی کہ جنید بہت سگریٹ پیتا ہے ۔اور اسی کی ایک نشانی سامنے ٹیبل پر رکھئے ایش ٹرے میں لاتعداد سگریٹ کے ٹکڑے تھے ۔
وہ سر جھٹکتی دوسرے کمرے کی طرف آئی جہاں ایک جہازی سائز بیڈ تھا
جنید تائشہ کے ساتھ اپنی زندگیاں گزارنے کے بارے میں سوچے گا وہ نہیں چاہتا تھا کہ جنید کے ساتھ تائشہ کی اس حرکت کی وجہ سے کوئی بھی زبردستی کی جائے ۔
لیکن جنید پھر بھی یہ رشتہ نبھانا چاہتا تھا یہ بات کردم کے لیے بہت خوشی کی تھی کیونکہ تائشہ چاہے جتنا بھی اس کے ساتھ غلط کرنے کے بارے میں سوچ لے وہ تائشہ کے لئے کبھی برا نہیں سوچ سکتا تھا اور وہ اس کی پھوپو سائیں کی بیٹی تھی
💓
تائشہ نہ جانے کتنی دیر دروازہ کھٹکھٹاتی رہی لیکن کسی نے دروازہ نہ کھولا جنید سے باہر لاک کرکے گیا تھا ۔
جنید کی اس حرکت نے اسے بہت غصہ دلایا تھا ایک بار وہ واپس آجائے وہ اسے ٹھیک سے اس کے اوقات یاد دلانا چاہتی تھی۔
وہ مسلسل اپنے فون پر ملک کو کال کرنے کی کوشش کر رہی تھی ایک یہی فون تھا جو وہ اپنے ساتھ لائی تھی رات کے اندھیرے گہرے ہوتے جا رہے تھے ۔
اگر تم اسے چھوڑ کر اپنی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہو تو کبھی یہ مت سوچنا کہ ہم اس بات کا برا لگے گا ۔
تمہیں تمہاری زندگی کے بارے میں بہتر فیصلہ کرنے کا حق ہے ۔کردم نے اسے سمجھانے والے انداز میں کہا ۔
کردمت آیات ہمیشہ سے جانتے ہیں میں نے اپنے سارے جذبات اپنی بیوی کے لئے رکھے ہیں ۔اور آپ کی فکر نہ کریں آپ کو میری طرف سے شکایت کا موقع نہیں ملے گا
میرے سارے جذبات میری بیوی کے لئے ہے اب اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کوئی اور ہو یا تائشہ ۔میک اچھے شوہر کی طرح اس کا پورا خیال رکھنے کی کوشش کروں گا ۔
لیکن اس سب سے پہلے مجھے لگتا ہے اسے ایک اچھی بیوی بنانا پڑے گا ۔اور آپ کو تو پتا ہی ہے کہ تیڑی چیزوں کو سیدھا کرنا مجھے اچھے سے آتا ہے ۔
جنید نے مسکراتے ہوئے کہا کردم کو یقین نہیں تھا
اتنی گھٹیا حرکت کرتے ہوئے اسے ذرا شرم نہ آئے اور دماغ دل اور دماغ میں کوئی ڈر نہ تھا۔
جیند کے غصے کی کوئی انتہا نہ تھی اس کی اس حرکت نے نہ صرف جنید کو ی بلکہ پورے خاندان کو حیران کر دیا تھا وہ ایک سلجھی ہوئی بچی تھی سب کی آنکھوں کا تارا اس کی ایسی حرکت نے سب کو شاکڈ کردیا۔
مقدم نے یہاں آنے سے پہلے مقدم اور دادا سائیں کو ساری بات بتا دی تھی۔
اور دادا سائیں نے صبح ہوتے ہی حویلی پہنچنے کا حکم دیا تھا
لیکن اس سب کے باوجود اگر کسی کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو تھی تو جنید کے ساتھ جنید نے یقیناً اپنے لئے اس طرح کی مطلبی لڑکی نہیں سوچی ہو گی وہ بھی اپنے ہم سفر کے لیے کوئی سوچ رکھتا ہوگا یقینا اس کے دل میں تائشہ جیسی لڑکی کبھی نہ ہوگی ۔
دیکھو جنید میں نہیں چاہتا کہ تم تائشہ کے ساتھ یہ رشتہ زبردستی نبھاؤ ۔
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_59
💓
سائیں آپ کا یہ ملازم تو آپ کے لیے جان بھی دے سکتا ہے یہ تو کچھ بھی نہ تھا تائشہ کو سارے گاؤں میں بد نام کرنا چاہتی تھی اس کا مقصد آپ کو پورے گاؤں میں ذلیل کرنے کا تھا اور میرے ہوتے اگرمیں اسے کامیاب ہونے دیتا تو میرے ہونے کا کوئی مطلب ہی نہ تھا
بس اسی وجہ سے جیسے ہی آپ کے موبائل پر تائشہ کا میسیج آیا میں فورا ہی اوپر چلا گیا ۔
مجھے ڈر تھا یہ نہ ہو کہ وہ جذباتی لڑکی کوئی الٹا سیدھا قدم اٹھاتے لیکن اگر مجھے اندازہ ہی نہ تھا کہ وہ اتنی غلیط حرکت کرنے والی ہے۔
سائیں وہ ایک بیمار ذہانت کی لڑکی ہے نہ تو اس سے اپنی عزت کی پرواہ ہے اور نہ ہی حویلی والوں کی نہ تو اس نے اپنے نانا سائیں کی عزت کی پرواہ کی اور نہ ہی اپنے ماں کی پرورش کی ۔
اور یہ میسج پڑھتے ہی وہ فورا اوپر چلا گیا کیونکہ کردم اس وقت مصروف تھا اسے ڈر تھا کہ تائشہ کوئی الٹی سیدھی حرکت نہ کر دے ۔
لیکن جو تائشہ نے کیا تھا اس کے بعد اس پورے گاؤں میں کردم کی کتنی بدنامی ہونی تھی یہ وہ جانتا تھا ۔
اسی لیے کردم کو بدنامی سے بچانے کے لیے اس نے تائشہ کو اپنے نکاح میں لے لیا تھا
اور اب اس جلیبی جیسی لڑکی کو بالکل سیدھا کرنے کا خود سے عہد کرتا ہوا وہ گھر کے اندر چلا آیا ۔
جب اس کا موبائل بجا موبائل پر کردم کا میسج تھا جو ایسے ڈیرے پر بلا رہا تھا ۔
اپنے گھر کو باہر سے لاک کرتا ہوں ڈیرےکی طرف چلا گیا
💓
ملک کے کہنے پر عمل کرکے اس نے بہت بڑی غلطی کی تھی ۔
اس سے اچھا تو ارحم تھا تائشہ سوچ کررہ گئی کیا وہ ایک ملازم کی بیوی بن کے ساری زندگی رہے گی ۔
ہرگز نہیں کبھی زندگی میں نہیں ۔اس دو ٹکےآدمی کوتو میں اس کی اوقات بتاؤں گی ۔
تائشہ سوچتے ہوئے اس کے ساتھ چلتی رہی اور اس کے چھوٹے سے مکان کے اندر آگئی ۔
حویلی سے نکلتے ہوئے جنید نے کردم کا موبائل اس کے ہاتھ میں پکڑایا تھا ۔
اور اس سے کہا تھا کہ وہ کبھی کردم کی عزت پرآنچ نہیں آنے دے گا ۔یقینا اب تک وہ تائشہ کا میسج پڑھ چکا ہوگا ۔
جس میں لکھا تھا کردم سائیں چھت پہ آئیں مجھے آپ سے بہت ضروری بات کرنی ہے اگر آج آپ چھت پہ نہ آئے تو میں اپنی جان دے دوں گی ۔
اور میری موت کے ذمہ دار آپ ہوں گے ۔
کردم کا موبائل اس وقت جنید کے ہاتھ میں تھا
جبکہ جنید نظر جھکائے وہیں بیٹھا تھا نہ تو اس نے جیند پر ہاتھ اٹھایا اور نہ ہی کوئی سوال پوچھا تھا وہ تو شاید اس کی مرضی سے سانس بھی نہ لے اور اسی کے گھر کی عزت پر اس طرح کی نگاہ کردم کے لیے اس بات پر یقین کرنا ناممکن تھا ۔
روتی دھوتی تائشہ کا نکاح جنید سے ہوگیا ۔
تائشہ کی اس حرکت کی وجہ سے نانا سائیں نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھ کر دعا تک نہ دی تھی ۔
جبکہ پھوپھو سائیں تو بس تائشہ کو آخری لمحے تک پیٹتی ہی رہیں ۔
اور پھر وہ رخصت ہو کر حویلی سے گاؤں کے ایک مکان میں آگئی ۔
❤
راستے میں جنید نے ایک لفظ تک نہ کہا تھا بلکہ جو کچھ بھی ہوا اس کی وجہ سے کافی غصے میں لگ رہا تھا جبکہ تائشہ اس کے گھر جاکر اسے اس کی نہ صرف اوقات بتانے والی تھی بلکہ اس سے طلاق لے کر کردم شاہ کی زندگی میں شامل ہونا چاہتی تھی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain