مولوی کو بلائیں دادا سائیں ابھی کے ابھی سے فارغ کریں یہاں سے اور اس کے بعد یہ گھٹیا آدمی اپنی شکل نہیں دکھائے گا ۔مقدم نے جذبات سے بھرپور فیصلہ سنایا ۔
اور اس وقت یہ فیصلہ دادا سائیں کو بالکل ٹھیک لگ رہا تھا ۔
❤
تائشہ روتی رہی تڑپتی رہی لیکن کسی نے اس کی بات نہیں سنی ۔
کیونکہ سب نے اپنی کانوں سے محبت بھری داستان اس کے لبوں سے سنی تھی جب وہ جنید کے سینے سے لگی بلک بلک رو رہی تھی
دادا سائیں نے کہا تھا کہ اگر تائشہ نکاح کیلئے اپنی منظوری نہیں دیتی تو اسے گولی مار دی جائے ۔
دھڑکن تو خیرانگی اور پریشانی سے یہ سارا تماشہ دیکھ رہی تھی آخر اچانک ہوا کیا تھا کردم کو چھوڑ کر وہ جنید کے پیچھے کیسے لگ گئی ۔
جب کہ اس سارے معاملے میں اگر کوئی خاموش تھا تو صرف کردم ۔
وہ گہری نظروں سے جنید کو دیکھ رہا تھا
اپنی پینٹ سے بلٹ نکالتے ہوئے اس نے جنید کو بری طرح سے پیٹا تھا ۔
تائشہ نے کہا کے بھرتے ہوئے ان کی غلط فہمی دور کرنی چاہیے تھی
لیکن جنید کے اگلے الفاظ سن کر تائشہ بیہوش ہونے کے قریب تھی
مجھے معاف کر دیجیے سائیں میں اپنی اوقات بھول گیا تھا میں اپنی اوقات سے بڑے خواب دیکھنے لگا تھا تائشہ بی بی سے محبت کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے میں بھول گیا تھا کہ میں کون ہوں ۔
مجھے معاف کر دیجئے لیکن خدا کے لئے مجھے میری محبت دے دیں میں ان کے بغیر مر جاؤنگا
وہ مقدم کے پیر پکڑتے ہوئے بولا تھا جبکہ حویلی والے سناٹے میں آ چکے تھے ۔
لالا یہ جھوٹ بول رہا ہے آپ نے جو کچھ دیکھا وہ سچ نہیں ہے میں اس سے پیار نہیں کرتی تائشہ نے روتے ہوئے اپنی سچائی بیان کرنے کی کوشش کی جب مقدم نے ایک زور دار تھپڑ اس کے منہ پر جھاڑ دیا ۔
لیکن کردم کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے اس کے پیروں سے زمین نکل گئی
مقدم کو جیسے ہی یہ پتہ چلا تھا کہ تائشہ اور ارحم ایک ساتھ اکیلے چھت پے ہیں اس کی برداشت سے باہر ہوگیا وہ اس کے نکاح میں نہیں تھی جو وہ اسے اکیلے چھت پر جانے دیتا اور اس بات کا اظہار کرتے ہوئے مقدم نے ارحم کے ماں باپ کا بھی لحاظ نہ کیا تھا ۔
لیکن چھت پر جو نظارہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا اس کے بعد اس کی انا کو گہری چوٹ لگی تھی ۔
وہ اس کی شادی کسی شہزادے کے ساتھ کرانا چاہتا تھا اور وہ ایک نوکر کے ساتھ ۔۔۔۔غصے سے مقدم کا پارہ ہائی ہو اور اس نے کھینچ کا جنید کو وہاں سے باہر نکالتے ہوئے بری طرح پیٹنا شروع کر دیا ۔
❤
دو ٹکے کے آدمی تجھے ہم نے عزت دی تجھے اپنی بہنوں کے ساتھ بٹھایا اور تونے ہمارے ساتھ اس طرح سے کیا ۔
ورنہ یہ کمرے حویلی کا فالتو حصہ تھے
تائشہ ملک کے کہنے پر عمل کرتے ہوئے فورا ہی بھاگتی ہوئی کردم کے پاس آئی اور اس کے سینے سے جالگی ۔
میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں میں کیسے رہوں گی آپ کے بغیر میں یہ شادی نہیں کرنا چاہتی پلیز بچالیں مجھے آپ جو دعوے کرتے تھے مجھ سے محبت کے کہ آپ میرے بغیر نہیں رہ سکتے تو پھر میرے بغیر پرسکون زندگی کیسے رہے ہیں آپ ۔
سمجھ سکتی ہوں کہ اب ہماری شادی گھر والوں کی رضامندی سے نہیں ہوسکتی لیکن کیا آپ کو میری تڑپ نظر نہیں آتی میں مر جاوں گی آپ کے بغیر میں مر جاؤں گی ۔وہ اس کے سینے سے لگی بلک بلک کر روتے ہوئے بولی جب کہ دروازے پر کھڑے ارحم کے پیروں سے جیسے زمین نکل چکی تھی ۔
جبکہ تائشہ اپنا پلان کامیاب ہوتے اندر ہی اندر بہت خوش تھی جب کسی نے اچانک ہی کمرے کی لائٹ آن کر دیں ۔
وہ فورا کردم سے الگ ہوئی تھی ۔
ویسے کیا کرتی ہیں آپ اس نے تائشہ کے ساتھ چلتے ہوئے مسکرا کر پوچھا۔
کچھ خاص نہیں بس گھر پے ہی ہوتی ہوں وہ اس کے ساتھ چھت پے آئی۔
اس نے اس کے ساتھ چھت پر رکھی کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا
ابھی وہ اس کا دھیان آگے پیچھے کرنے کے لیے کوئی بہانہ ڈھونڈ ہی رہی تھی کہ ارحم کا فون سچ میں بول اٹھا ۔
آپ فون اٹینڈ کرلیں کوئی ضروری کال ہوگی
میں وہاں ہوں اس نےچھت پہ بنے تین چار کمروں میں سے ایک کمرے کی طرف اشارہ کیا
رات کے سائے گہرے ہو رہے تھے آہستہ آہستہ اندھیرہ چھا رہا تھا تائشہ اس کے قریب سے اٹھ کر اس کمرے کی طرف آگئی ۔
کمرے میں قدم رکھتے ہی اس نے دیکھا کردم پہلے ہی وہاں موجود تھا ۔
کمرے کی لائٹ بند تھی ۔اوپر والے کمرے کی لائٹ کم ہی کوئی جلاتا تھا صرف ملازم جب صفائی کرنے اس طرف آتے تب بھی یہ کمرے روشن ہوتے تھے
وہ تو اس رشتے سے کچھ زیادہ ہی خوش نظر آ رہی تھی ۔
خیر جو بھی تھا دھڑکن کی تو جان چھوٹ رہی تھی اس لیے وہ بہت خوش تھی
سویرہ دیدہ یہ آپ نے کیاکیا مقدم سائیں کو پتہ چل گیا کی تائشہ دیدہ اور ارحم اکیلے ہیں تو بہت غصہ ہوں گے حوریہ نے سویرا کو سمجھاتے ہوئے کہا ۔
کم اون حوریہ مقدم سائیں کو کون بتائے گا اور ویسے بھی وہ باہر بڑوں کے ساتھ ہیں تائشہ کو ایک بار ارحم سے مل کر دیکھ تو لینا چاہیے کہ وہ کیسا ہے اس طرح سے اجنبی انجان بن کر زندگی کیسے کٹے گی سویرا نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا جبکہ مقدم کا تھوڑا سا ڈراسے بھی تھا
❤
ارحم جی صحن میں شاید سروس نہ ہو اوپر ہوگی اس نے چھت کی طرف اشارہ کیا جبکہ باہر کردم کےساتھ اپنے بابا کو کھڑے دیکھ کر وہ اس کے ساتھ سیڑھیاں چڑھنے لگا ۔
سیڑھیاں چڑھتے ہوئے تائشہ نے پہلے سے ٹائپ کیا ہوا میسج کردم کے نمبر پر سینڈ کر دیا
لیکن باقی رسمی ہم دھوم دھام سے کریں گے دادا سائیں نےان کی بات کا مان رکھتے ہوئے کہا ۔
❤
تھوڑی دیر میں سب بڑے الگ سے بیٹھ گئے جبکہ ارحم تائشہ سویرا دھڑکن اور حوریہ وغیرہ کے ساتھ بیٹھا تھا
میرے موبائل میں سروس نہیں آ رہی شاید یہاں پر سروس نہیں ہے ۔آپ پلیز مجھے کسی سروس والی جگہ پر لے چلیں گی اس نے تائشہ کو دیکھتے ہوئے اپنے موبائل کو ٹٹولا
تائشہ آرام سے بیٹھی ارحم کا انٹرویو سن رہی تھی
سروس تو ہے دھڑکن نے فوراً اپنا موبائل چیک کیا تھا ۔
شاید اس موبائل کی نہیں ہوگی دھڑکن سویرہ نے سے گھورتے ہوئے کہا تھا ۔
او اچھا اس طرف سروس ہے جائیں تائشہ دیدہ لے جائیں انہیں اپنے ساتھ سروس والی جگہ پے دھڑکن نے تائشہ کی طرف اشارہ کیا جبکہ وہ مسکراتے ہوئے ارحم کے پیچھے چل دی دھڑکن کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آخر تائشہ کے دماغ میں چل رہا ہے
اس کی نظروں اور مسکراہٹ سے ہی اپنے لیے پسند کی کا اندازہ لگا سکتا تھا ۔
ٹھیک ہے پھر اس جمعہ کو نکاح رکھتے ہیں تائشہ کو انگوٹھی پہناتے ہوئے عورت نے خوشگوار انداز میں کہا
جبکہ تائشہ مسکرا کر شرماتے ہوئے نانا سائیں کی طرف دیکھنے لگی ۔
اس کی مسکراہٹ نے نانا سائیں کو اندر تک سرشار کر دیا تھا ۔
اتنا تھوڑا وقت ہمیں تھوڑا اور وقت دیں ہم دھوم دھام سے اپنی بچی کو رخصت کرنا چاہتے ہیں ۔
دادا سائیں نے کہا تو عورت اپنے بیٹے کی طرف دیکھنے لگی
نہیں شاہ سائیں ہمیں کچھ نہیں چاہیے ہمیں بس آپ کی بیٹی چاہیے اور پھر ارحم بھی کچھ ہی دنوں کے بعد امریکا لوٹ جائے گا اسی لئے ہم معذرت خواہ ہیں آپ کو زیادہ وقت نہیں دے سکتے
انہوں نے بہت طریقے سے دادا سائیں سے التجا کی تھی ۔
ٹھیک ہے پھر جمعہ کو سادگی سے نکاح کر دیتے ہیں
ٹھیک ہے پھر ہم اپنے اس پیاری سی نواسی کو رخصت کرنے کی تیاریاں کرتے ہیں انہوں نے مسکراتے ہوئے اسے اپنے سینے سے لگایا ۔تائشہ شرمیلی سی مسکراہٹ اپنے لبوں پہ سجائے ان کے کمرے سے باہر نکل آئی
❤
سارے گھر میں خوشبو پھیلی ہوئی تھی نئے نئے پکوان بنائے جارہے تھے امریکہ سے جو رشتہ تائشہ کے لیے آیا تھا وہ لوگ آج تائشہ کو انگھوٹھی پہنانے والے تھے ۔
جبکہ تائشہ نے بھی اپنی پوری پلاننگ کر رکھی تھی اور ملک کے کہنے میں آکر آج تائشہ وہ کرنے جارہی تھی جس سے کردم شاہ ساری زندگی کے لئے صرف اس کا ہو سکتا تھا ۔
شام کے سائے گہرے ہوتے ہیں گھر کے سب افراد گھر آ چکے تھے ۔
مہمانوں کی آمد نے خوشگوار سا ماحول پیدا کر دیا تھا ۔
تائشہ ہر تھوڑی دیر کے بعد نظر اٹھا کر مسکرا کر سامنے بیٹھے نوجوان کو دیکھتی
وہ غرور جس میں دھڑکن کہتی تھی کہ کردم اس کا شوہر ہے اوروہ دھڑکن کو اس گاؤں کی مالکن بنتے نہیں دیکھ سکتی تھی
اس نے ناناسائیں کے کمرے میں قدم رکھا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے اپنے قریب بلایا ۔
بیٹا کل صبح تمہارے سامنے ہم نے کچھ مہمانوں کا ذکر کیا تھا آج وہ لوگ یہاں آنے والے ہیں میں جانتا ہوں تمہارے لیے فی الحال یہ سب کچھ بہت مشکل ہے تم کردم کے لیے جذبات رکھتی تھی لیکن بیٹا زندگی ایک ہی جگہ کھڑے رہنے کا نام تو نہیں ہے تمہیں اپنی زندگی میں آگے بڑھنا ہوگا اور ارحم بہت اچھا انسان ہے
اور تمہیں پسند بھی کرتا ہے اگر تمہاری اجازت ہو تو ہم یہ بات آگے بڑھائے انہوں نے اسے اپنے قریب بٹھاتے ہوئے بہت مان سے پوچھا تھا
جب تائشہ جیسی آپ کی مرضی نا نا سائیں کہتے ہوئے ذرا سا مسکرائی
اس کی مسکراہٹ نے دادا سائیں کو پرسکون کر دیا تھا ۔
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_58
دادا سائیں نے تائشہ کو اپنے کمرے میں بلایا تھا وجہ وہ اچھے سے جانتی تھی لیکن پھر بھی ان کے سامنے انجان بننے لگی
ملک نے جو کہا تھا اس نےاب وہی کرنا تھا ۔
اب وہ دن دور نہیں تھا جب کردم ہمیشہ کے لئے اس کا ہونے والا تھا اور کردم کے ساتھ ساتھ یہ پورا گاوں بھی اس نے جو فیصلہ کیا تھا اس کے بعد ہو سکتا ہے کہ کردم اس سے نفرت کرنے لگے لیکن اس کا تو ہو سکتا تھا ۔
وہ چاہے ساری زندگی اس سے نفرت کرتا رہے کبھی اس سے بات نہ کرےلیکن وہ اس کے نکاح میں شامل تو ہو سکتی تھی نہ وہ اس گاؤں کی مالکن تو بن سکتی تھی
اب اس کا مقصد صرف کر دم کو حاصل کرنا نہیں بلکہ دھڑکن کو ہارانہ تھا وہ دھڑکن کا غرور ختم کرنا چاہتی تھی ۔
دھڑکن نے نفی میں گردن ہلاتے ہوئے معصومیت سے شرارت بھری آواز میں کردم کا کچھ یاد دلایا تھا ۔
میں اتنی بدتمیزی کروں تو مجھے معافی مانگنی پڑتی ہے پر جنید لالا کو ایسے معافیوں کی ضرورت نہیں وہ خاصی اونچی آواز میں اسے کچھ یاد کرواتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی جبکہ وہ نفی میں سر ہلاتا ہوا مسکراتا ہوا اس کے پیچھے آیا تھا
کردم سائیں سے بدتمیزی کرے گا یہ بات یاد رکھیے گا ۔
تائشہ بہتر ہوگا کہ تم اس سے معافی مانگ لو ۔اس لیے نہیں کیونکہ وہ ملازم ہے بلکہ اس لئے کہ وہ تم سے بڑا ہے اور تم نے اس کے ساتھ بدتمیزی کی ہے ۔کردم نے غصے سے کہا تھا جبکہ تائشہ نفرت سے جنید کو گھور رہی تھی ۔
رہنے دیجئے سائیں یقیناًانہیں ان کی غلطی کا احساس ہو چکا ہوگا جنید نے اس کی گھوری کی پرواہ کیے بغیر کہا ۔
جب کہ اس کے الفاظ تائشہ کو ایک بار پھر سے سلگا گئے تھے ۔
دو ٹکے کا ملازم گھٹیا آدمی اسے تومیں دیکھ لوں گی تائشہ غصے سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔
آہستہ آہستہ سب لوگ اپنے اپنے کمرے کی طرف جا چکے تھے جبکہ دھڑکن اور کردم ابھی تک وہیں کھڑے تھے
کتنی بدتمیز ہیں نہ تائشہ دیدہ ۔۔۔۔
ہاں اگر اس کی شادی کردم کے ساتھ ہو جاتی تو پھر شاید وہ اس کے لیے بھی اہم ہوتی
دو ٹکے کے آدمی تمہیں تو میں ابھی نوکری سے فارغ کرتی ہوں ۔مجھے باتیں سنا رہے ہو وہ ابھی تک ایسے سنانے میں مصروف تھی کہ کردم کمرے سے باہر آگیا ۔
بکواس بند کرو تائشہ ایک تو تم غلطی کرتی ہو اور اوپر سے تم جنید کو بیکار میں سنا رہی ہو
کرنا تو تمہیں یہ چاہے کہ ابھی کے ابھی تم جنید سے معافی مانگو ۔کردم نے غصے سے کہا جبکہ اس ہنگامے کے بعد گھر کے سب افراد وہاں جمع ہو رہے تھے ۔
کردم تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا تائشہ کیوں ایک ملازم سے معافی مانگے گی ۔ پھوپھو سائیں سے اپنی بیٹی کی بےعزتی برداشت نہ ہوئی ۔
کیونکہ اس نے بدتمیزی کی ہےپھوپو سائیں اور جنید آپ سب کا ملازم نہیں ہے میرا ساتھی ہے اس پر حکم چلانے کا حق صرف مجھے ہے کسی اور کو نہیں جو اس سے بدتمیزی کرے گا
لیکن آپ کی معلومات کے لئے میں بتادوں کہ اندر میں تھا کردم سائیں کے ساتھ دھڑکن بی بی نہیں جنید بھی اس کے انداز پر تپ کر بولا تھا ۔
کیا بکواس کر رہے ہو تم اور تمہاری ہمت کیسے ہو مجھ سے اس طرح سے بات کرنے کی ہمارا کھاتے ہو اور ہم پر ہی زبان چلاتے ہو تائشہ غصے سے پھلکاری تھی جبکہ کردم بھی اس کی آواز سن چکا تھا
معاف کیجیے گا بی بی لیکن حرام نہیں کھاتا جو کھاتا ہوں کمائی کرتا ہوں ۔ دو نوالوں کے لیے دن رات محنت کرتا ہوں ۔آپ کوئی پکی پکائی آکر میرے ہاتھ میں نہیں رکھتی ۔کردم کے خاص ملازم کے سامنے تو ویسے بھی کسی کی نہیں چلتی تھی ۔
وہ صرف کردم کے لئے کام کرتا تھا اور کسی کی سننا یا ماننا اس کا کام نہیں تھا ۔
وہ تو کردم کے حکم کے بغیر دادا سائیں کی بھی نہیں سنتا تھا یہ تو پھر کردم کی کزن تھی ۔
تائشہ اپنے پاگل پن میں اس حد تک آگے جاچکی تھی کہ نہ تو اسے بدنامی کا ڈر تھا اور نہ کردم کا ۔
ملک نے اسے گرنٹی دی تھی کہ جو کھیل وہ کھیلے گا اس کے بعد دھڑکن خود کردم کو چھوڑ کر چلی جائے گی اور کردم کی شادی اس کے ساتھ ہو جائے گی ۔
تائشہ نے اس کا بھرپور ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس سے پہلے اسے کردم کی شادی تائشہ کے ساتھ کروانی تھی
❤
جنید ابھی کردم کے کمرے سے باہر نکلا تھا کہ تائشہ جو چائے لے کر اس کے کمرے کی طرف آرہی تھی اس سے بُری طرح سے ٹکرائی
دو ٹکے کے آدمی اندھے ہو کیا دیکھ کر نہیں چل سکتے ۔
وہ اس پر برسی تھی۔
دیکھ کر آپ نہیں چل رہی تھی تائشہ بی بی ۔اگر آپ کمرے کے اندر آ ہی رہی تھی تو سامنے سے آتی اس طرح سے چھپ کر کیوں آرہی تھی ۔
یا آپ اندر ہونے والی گفتگو کو ملاحظہ فرما رہی تھی
اس حساب سے گاؤں کے اگلے سرپنچ کا حصہ ان کی جائیداد سے چار گنا زیادہ تھا ۔تائشہ کو حکومت چاہیے تھی جس کے خواب بھی سے اس کی ماں بچپن سے دکھاتے آئی تھی اور سب ہی جانتے تھے کہ اگلا سرپنچ کردم نےہی بننا ہے کیونکہ مقدم نے اس چیز میں کوئی دلچسپی اب تک ظاہر نہ کی تھی ۔
یہ سچ تھا کہ تائشہ کردم کے لیے دلی جذبات رکھتی تھی لیکن کردم سے کہیں زیادہ اس کی نظر گاؤں کی مالکن بننے پر تھی
اسی لیے ملک نے اسے آئیڈیا دیا جس سے کردم اس کی زندگی میں شامل ہو سکتا ہے ۔
ملک نے اس سے گرنٹی دی تھی کہ اس کے بعد وہ تاتشہ سے نکاح کرلے گا
اس کے بعد وہ تائشہ کا کیا حال کرتا ہے ملک کی کوئی ذمہ داری نہ تھی ۔
اس نے تائشہ کو بتایا تھا اس کے بعد کردم اور تائشہ کی بدنامی ہوگی۔
لیکن اس نے ایک بات نوٹ کی تھی
اس لیے نہیں کہ وہ کردم سے محبت کرتی تھی بلکہ اس لئے کہ وہ دھڑکن کو ہرانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی تھی وہ دھڑکن کا غرور توڑنا چاہتی تھی ۔کردم کی محبت سے اس کا دل تو اسی دن خالی ہو گیا تھا جب اس نے تائشہ کی جگہ دھڑکن کو دی تھی ۔
وہ تو بچپن سے اس گاؤں پر حکومت کرنے کے خواب دیکھتی تھی اس کی ماں نے مقدم کو ہمیشہ ہی گاؤں کے مسائل سے دور رہنے کے لیے کہا مقدم پر یہ ظاہر کیا گیا یہ سب کچھ بورنگ ہے اور وہ یہ سب کچھ نہیں کرسکتا اور کردم کے لیےگاؤں سے بڑھ کر اور کچھ نہ تھا ۔
کہنے کو جائیداد میں مقدم اور کردم کا حصہ بالکل برابر تھا لیکن جس زمینوں پرگاؤں کے لوگوں کا قبضہ تھا وہ ساری زمین شاہ سائیں کےتھی اور وہی اس گاؤں کے مالک بھی تھے ۔اور ان کے بعد ان ساری زمینوں کا مالک اگلے سرپنچ یعنی کے کردم سائیں کو بننا تھا ۔
کردم کی حویلی واپسی سے ملک حویلی میں بھی عید کا سماں تھا ۔
اماں سائیں نے تو اس دن سے ہی ملک سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا جب انہیں یہ پتہ چلا تھا کہ مقدم کے نام کی گولی کردم کے سینے میں لگی ہے ۔
لیکن اس کے ٹھیک ہونے کی خوشی ملک حویلی میں بہت دھوم دھام سے منائی گئی تھی ۔
لیکن ملک کو اس وقت سب سے زیادہ غصہ تائشہ پہ آ رہا تھا جو اسے جھوٹے لارے لگا رہی تھی جبکہ دوسری طرف سویرا نے بھی اس کی کوئی مدد نہیں تھی ۔
سویرا سے رابطہ ختم ہونے کے بعد تائشہ نے خود اس سے رابطہ کیا تھا اس سے مدد مانگی تھی ۔
اور وعدہ کیا تھا کہ وہ حوریہ کو مقدم کے اس حد تک خلاف کردے گی کہ وہ اس کا نام بھی لینا پسند نہیں کرے گی لیکن اس سے پہلے اسے تائشہ کے لیے کچھ کرنا ہوگا ۔
تائشہ کو کردم چاہیے تھا کہ کسی بھی قیمت پر ۔
محبت خوبصورت لوگوں سے نہیں ہوتی حوریہ جس سے محبت ہو وہ خوبصورت ہوتا ہے لیکن یہ بات صرف دل سمجھ سکتا ہے نظریں تو ہمیشہ سے بھٹکتی آئی ہیں
قابو صرف دل رکھنا پڑتا ہے جس طرح سے تم نے میرے دل کو قابو کیا ہوا ہے ۔
مجال ہے جو ٹس سے مس ہو جائے ۔وہ اس کا سر ایک بار پھر سے اپنے سینے پر رکھتے ہوئے بولا ۔
ایک بات بتائیں مجھے کیا رومینٹک باتوں کا کوئی کورس کیا ہوا ہے آپ نے وہ شرارتی انداز میں بولی ۔
جی نہیں یہ نیچرل ہیں جو تمہیں دیکھ کر نکلتی ہیں مقدم نے اپنا گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا ۔
حوریہ مسکراتے ہوئے اس کی باہوں میں سماتی آنکھیں موند گئی شاید ہی اس نے زندگی میں مقدم کی محبت سے زیادہ کچھ خوبصورت محسوس کیا تھا
❤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain