Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

دیدہ کردم سائیں کیسے ہیں سویرہ جب سے یہاں آئی تھی ّوہ سویرا سے کردم کے بارے میں پوچھ رہی تھی لیکن سویرہ اس سے بالکل بات نہیں کر رہی تھی اس نے کردم کی آنکھوں میں دھڑکن کا انتظار دیکھا تھا ۔
تم ٹھیک ہونے کے باوجود بھی ان سے ملنے نہیں گئی تھی ۔
اگر اتنی ہی بے چینی تھی دھڑکن تو چل کر دیکھ لیتی کہ کیسے ہیں وہ انتظار کررہے تھے تمہارا انہیں یقین تھا کہ تم آؤ گی لیکن تم نہیں گئی ۔
تم جانتی ہو دھڑکن اگر انتظار کاصلہ نہ ملے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے ۔
ذرا سوچو سب وہاں تھے سب کے سب تھے وہاں لیکن انہیں تمہارا انتظار تھا جس کے ساتھ ان کا سب سے خاض رشتہ ہے ۔
اور تمہیں کیا لگتا ہے یہ جو تم نے جھوٹا بہانہ کیا ہے طبیعت خراب ہونے کا اس پر سب یقین کر لیں گے
مجھے تو لگتا ہے کہ دادا سائیں بھی تم سے ناراض ہیں انہوں نے کسی سے کہا

Mirh@_Ch
 

جبکہ اس کے قریب بیٹھے جنید اور مقدم اس کی بات پر کھل کے ہنسے تھے ۔
سب تھوڑی دیر اس کے پاس رکے کردم کو اب ایک ہفتہ یہیں پر رکنا تھا ۔
وہ تو سب سے کہہ رہا تھا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں مجھے ابھی گھر لے چلو لیکن ڈاکٹر تھا جو ان کی بات ہی نہیں مان رہا
اس نے کردم سے کہا تھا کہ ابھی اسے آرام کی ضرورت ہے وہ چل پھر نہیں سکتا اورکردم کو ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ صدیوں سے اس بستر پر پڑا ہو۔
کل کی طرح جنید آج بھی اس کے پاس رہنے کی ضد کر رہا تھا اور کردم نے کہا تھا اسے کسی کی ضرورت نہیں ہے وہ بالکل ٹھیک ہے وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کی وجہ سے کوئی بھی پریشان ہو ہاں اگر دھڑکن ہوتی تو وہ اسے ضرور اپنے پاس روک لیتا ۔
لیکن دھڑکن سے حساب کتاب وہ بعد میں کرنے والا تھا ۔
بہت سمجھانے کے باوجود بھی مقدم اس کے پاس رک گیا ۔

Mirh@_Ch
 

ہاں میری جگہ یہاں پر تم ہوتے ۔وہ جو کوئی بھی تھا تمہیں مارنا چاہتا تھا مقدم مجھے نہیں اور چودھری میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ہم پر حملہ کروائے یہ کسی اور کا کام ہے کردم نے بھی وہی بات کہی تھی جو مقدم کے دماغ میں چل رہی تھی ۔
فی الحال تو چودھری کے علاوہ ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں چل رہا تو پھر کون کرسکتاہے یہ حرکت مقدم نے سوچتے ہوئے کہا جس کردم نےنفی میں ہلائی اس بارے میں وہ بھی کچھ نہیں جانتا تھا۔

تقریبا سبھی لوگ اس سے ملنے آئے تھے پھوپو سائیں اور نازیہ چاچی تو باقاعدہ رو بھی رہیں تھیں تائشہ اور حوریہ کی حالت بھی ان سے الگ نہ تھی سب ہی اس سے ملنے آئے تھے ۔
لیکن نہ آئی تو صرف وہ نہ آئی جس کا اسے انتظار تھا ۔
وجہ پوچھنے پر احمد شاہ نے اسے بتایا کہ اس کی طبیعت خراب ہے
کردم نے دبی آواز میں کہا تھا اسے گولی تو نہیں لگی ہوگی ۔

Mirh@_Ch
 

وہ جانتا تھا دادا سائیں کے دونوں پوتوں میں ان کی جان بسی ہے ۔
اور دھڑکن کیسی ہے کردم کو احساس تھا یہ وقت دھڑکن کے لئے بھی بہت مشکل ہوگا ۔
سوری یار اس سے تو نہیں مل پایا میں ابھی تھوڑی دیر میں وہ لوگ حویلی سے نکلنے والے ہیں ۔
خودہی آجائے گی دیکھ لینا ۔ باقی تم دونوں کو تنہائی میں ملانے کا انتظام میں کردوں گا مقدم نے احسان کرنے والے انداز میں کہا ۔
آپ کے احسان کا بہت بہت شکریہ
ارے میری جان یہ تو کچھ بھی نہیں احسان تو میں تمہارا تم پر اس رات بھی کرنے والا تھا لیکن یہ تمہارا چمچہ ہے نہ کہتا ہے کردم سائیں کے حکم بغیر میں کچھ نہیں کروں گا ۔
اسی لیے تمہیں بلا کر اپنے ساتھ لے کر گیا تھا اگر اس دن میں تمہیں اپنے ساتھ نہیں لے کے جاتا تو تم یہاں اسپتال میں نہ پڑے ہوتے مقدم کو افسوس تھا

Mirh@_Ch
 

کردم کو صبح چھ بجے کے قریب ہوش آیا تھا ۔جنید نے اسی وقت مقدم کو فون کرکے اس کے ہوش میں آنے کے بارے میں بتایا۔
اور مقدم اسی وقت اس سے ملنے آ گیا تھا ۔
اس نے سب سے پہلے دادا سائیں اور دھڑکن کے بارے میں ہی پوچھا تھا ۔
جس پر دادا سائیں کی حالت کے بارے میں سوچ کر دونوں ہی ہنسنے لگے ۔
کتنے بکرےصدقے چڑ چکے ہیں۔۔۔۔کردم نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔
کم از کم اتنے کہ سو سال تک تمہیں کچھ نہیں ہونے والا مقدم نے اسی کے انداز میں جواب دیا تھا ۔
داداسائیں کا بھی کوئی کیا کہے ایک چھینک مار تو صدقہ پہلے دیتے ہیں ۔دادا سا ئیں ویسے کمال ہیں اس سے پہلے کہتے تھے کہ مقدم میرا لاڈلا ہے ۔اور اب جب سے تمہاری حالت پتلی ہوئی ہیں تمہیں سوچے جا رہے ہیں تمہارے لئے ہی دعائیں مانگیں جا رہے ہیں میری تو کسی کو یاد ہی نہیں
آئی فیل جیلس ۔مقدم نے مسکراتے ہوئے اسے بتایا

Mirh@_Ch
 

ہم کیا جواب دیں گے اس کا اس طرح سے بے وجہ حویلی میں اکیلا رکنا انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا ۔
اس کا شوہر ہسپتال میں پڑا تھا اتنی بری کنڈیشن میں اور دھڑکن اسے دیکھنے تک نہیں جانا چاہتی تھی ۔
بابا سائیں اللہ انہیں جلدی ٹھیک کرے گا اگر میرے بارے میں پوچھا تو آپ کچھ بھی کہہ دیجئے گا
دھڑکن یہ کیسی بچوں سی ضد ہے ۔تم جانتی ہو اس وقت تمہارا وہاں ہونا کتنا ضروری ہے تم کردم کی بیوی ہو بیٹا _بابا اسے کردم اور اس کا نازک رشتہ سمجھانے کی ناکام سی کوشش کرنے لگے
وہ تو جانتے بھی نہیں تھی کہ دھڑکن اپنے دل میں کونسی بات رکھے ہوئے ہے ۔
بہت منانے کے بعد بھی جب وہ نہ مانی تو وہ اسے چھوڑ کر خود ہی ہسپتال گئے
دھڑکن کے علاوہ سب ہی اس سے ملنے جا رہے تھے جبکہ دھڑکن کے نہ چلنے کی وجہ سے تائشہ بہت خوش تھی ّّ

Mirh@_Ch
 

#بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_54
کیا مطلب ہے تم نہیں جانا چاہتی دھڑکن تمہارا شوہر ہسپتال میں پڑا ہے ۔تمہیں اندازہ بھی ہے وہ موت کے منہ سے واپس آیا ہے ایسے حالات میں اسے اس کے اپنوں کی ضرورت ہے اور تم ہمارے ساتھ چلنے سے انکار کر رہی ہو احمد شاہ نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا ۔
ہاں بابا سائیں میں آپ لوگوں کے ساتھ نہیں چل سکتی پلیز سمجھنے کی کوشش کریں۔
پھوپو سائیں کے کڑوے الفاظ اس وقت بھی اس کے دماغ اور دل پر بری طرح سے سوار تھے
کیا وہ واقعی منہوس تھی کیا اس کی وجہ سے کردم کی زندگی میں یہ دن آیا تھا کہ وہ موت اور زندگی سے لڑ رہا تھا اگر ایسی بات ہے تو وہ کبھی کردم کے سامنے نہیں جائے گی ۔
تو کوئی وجہ بھی تو ہونی چاہیے اگر کردم نے تمہارے بارے میں پوچھا

Mirh@_Ch
 

بہت برے ہیں آپ ۔۔۔حوریہ اس کے ہاتھ پر پٹی باندھ ہوئے بولی جب کے اس کے انداز پر مقدم مسکرادیا شکر ہے وہ خواب کے زیرِ سے باہر نکل چکی تھی۔
اورمقدم یہی چاہتا تھا کہ وہ صرف اس کے جنون میں جئے مقدم شاہ کبھی اس کے ساتھ بے وفائی کرے گا یہ بات وہ کبھی اس کے ذہن میں ہی نہیں آنا چاہتا تھا
😍

Mirh@_Ch
 

جب دیکھتے ہی دیکھتے اپنے بائیں ہاتھ کا مکابنا کر شیشے پہ دے مارا ۔خون کسی فوارے کی طرح نکل رہا تھا ۔
تمہارے خواب میں بھی اس ہاتھ کی ہمت کیسے ہوئی کسی اور کا ہاتھ تھامنے کی مقدم شاہ کی سانس سانس پے صرف حوریہ کا حق ہے ۔
اس نے حوریہ کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا جب کہ حوریہ جو ہاتھ اپنے آپ سے دور کر رہی تھی بے چینی سے وہی ہاتھ پکڑے اور زیادہ رونے لگی ۔
وہ خواب تھا مقدم سائیں وہ جلدی سے فرسٹ ایڈباکس نکال کر اسے بتانے لگی ۔
وہ اس کے جنون کا کون کون سا روپ دیکھ کر حیران ہوتی اور کون کون سے روپ سے محبت کرتی وہ آج تک سمجھ نہیں پائی تھی ۔
آج کے بعد یہ ہاتھ تمہارے خواب میں بھی ایسی غلطی نہیں کرے گا ۔
مقدم نے کہتے ہوئے اسے اپنے قریب کیا جبکہ وہ بے چینی سے اس کے ہاتھ پر پٹی باندھ رہی تھی ۔

Mirh@_Ch
 

آپ نہیں گئے حوریہ آنکھیں کھولے بے یقینی سے دیکھ رہی تھی
میں کہاں جاؤں گا میری جان کوئی اپنی جان کے بغیر جی سکتا ہے بھلا وہ اسے کیسی بچے کی طرح بہلا رہا تھا ۔
مگر آپ چلے گئے تھے نہ اس کا ہاتھ پکڑ کے وہ روتے ہوئے بولی ۔
کس کا ہاتھ پکڑ کے ۔۔۔۔۔ مقدم اس کے خواب کے تہہ جانا چاہتا تھا ۔
اس چڑیل کا ہاتھ پکڑ کے ۔حوریہ نے روتے ہوئے اس کا بایاں ہاتھ خود سے دور کیا تھا
یہ ہاتھ پکڑ کے گئی تھی وہ چڑیل وہ اس کے ساتھ چپکی ہوئی اس کا بایاں ہاتھ خود سے دور کر رہی تھی ۔
اس ہاتھ میں تھا نہ کسی اور کا ہاتھ ۔۔۔۔۔؟وہ اپنا بایاں ہاتھ سامنے کرتے ہوئے بیڈ سے اٹھا حوریہ نے زور سے گردن ہاں میں ہلائی ۔
اس کے معصوم انداز پہ وہ بے ساختہ مسکرایا تھا لیکن مقدم کی اگلی حرکت نے حوریہ کے رونگٹے کھڑے کر دیے تھے ۔

Mirh@_Ch
 

ہاں میری جان میں تم سے بے تحاشا محبت کرتا ہوں میں تمہیں چھوڑ کر نہیں جا سکتا وہ اسے اٹھاتے ہوئے بول رہا تھا
۔آپ ایسا نہیں کر سکتے میرے ساتھ پلیز نہ جائیں ۔
نہیں میری جان میں کہاں جاؤں گا تمہیں چھوڑ کے تمہارے بغیر سانس نہیں آتی اور تم کہہ رہی ہو کہ چھوڑ کر چلا جاؤں گا اور مسکراتے ہوئے اس کا آنسووں سے بھرا ہوا چہرہ صاف کرنے لگا ۔
نہیں آپ چلے گئے ہیں چھوڑ کے آپ نے بھی مجھے چھوڑ دیا۔جو بھی مجھ سے پیار کرتا ہے وہ مجھے چھوڑ کر چلا جاتا ہے آپ بھی چلے گئے ہیں ۔
حوریہ میری جان میں کہاں گیا ہوں دیکھو مجھے کھولو آنکھیں میں یہاں ہوں تمہارے پاس وہ اسے اپنے سینے میں بھیجے اس کے مسلسل بہتے آنسوؤں کو صاف کرتے ہوئے بولا ۔
اگر کوئی اور وقت ہوتا تو وہ اس کی بے چینی شوخ انداز میں لیتا لیکن اس کے آنسو اسے بے چین کر چکے تھے ۔

Mirh@_Ch
 

مقدم سائیں آپ جو کہیں گے کروں گی لیکن خدا کے لئے مجھے چھوڑ کر نہ جائیں محبت کے اس سفر میں اکیلی نہیں جی سکتی ۔
وہ بھاگتے ہوئے اس کے پیروں سے لپٹی تھی جب مقدم نے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے اپنے ہاتھ میں کسی اور کا ہاتھ تھام لیا ۔
اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ اس کے سامنے اس کی نظروں سے اوجھل ہو گیا ۔

مقدم سائیں آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے آپ مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتے ۔وہ بُری طرح سے روتے ہوئے نیند میں بربڑا رہی تھی کہ مقدم کی آنکھ کھلی ۔
حوریہ کی بے چینی اور گھبراہٹ وہ صاف لفظوں میں سن چکا تھا ۔
حوریہ کیا ہوا ہے تمہیں ۔۔ ؟ اس نے فورا سےحوریہ کو اٹھاتے ہوئے اپنے سینے سے لگایا تھا ۔
آپ مجھے چھوڑ کر نہیں جا سکتے آپ تو مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔وہ اب بھی بربڑا رہی تھی

Mirh@_Ch
 

شاید کردم کی حالت کی وجہ سے وہ بھی بہت پریشان تھی۔
وہ آرام سے اس کے قریب آ کر لیٹ گیا اور اس کا ہاتھ تھام کر اپنے سینے پر رکھا ۔
یہ لڑکی اس کا سکون تھی۔ اس کے بغیر جینے کے بارے میں وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا
اسے اپنے قریب محسوس کرتے ہوئے اسے نیند آنے لگی۔مقدم نے مسکراتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کیں اسے صبح دوبارہ ہسپتال جانا تھا حوریہ اور دھڑکن کو لے کر ۔

مقدم سائیں آپ میرے ساتھ اس طرح نہیں کرسکتے ۔آپ کو پتہ ہے نا میں آپ سے کتنی محبت کرتی ہوں آپ بھی تو مجھ سے محبت کرتے تھے آپ مجھے چھوڑ کے نہ جائے میں مر جاؤں گی وہ روتے تڑپتے اسے روکنے کی کوشش کر رہی تھی ۔
جب مقدم نےاسے خود سے دور کر دیا
اور بنا کچھ بولے پلٹ گیا ۔
نہیں مقدم سائیں میں آپ کو نہیں جانے دوں گی میں آپ کے بغیر مر جائوں گی وہ اس کے پیر پکڑ چکی تھی ۔

Mirh@_Ch
 

سائیں آپ جلدی سے ٹھیک ہو جائیں پھر دیکھنا میں چوہدری کا کیا حال کرتا ہوں ۔ ٹکڑے ٹکڑے کروں گا بلکہ ٹکڑے نہیں کروں گا آگ لگا کے مار دوں گا اسے ۔وہ اس کے قریب بیٹھا جذباتی انداز میں بول رہا تھا ۔
اگر کردم ہوش میں ہوتا تو اس کے انداز پر ضرور مسکرا دیتا

اس نے خاموشی سے کمرے میں قدم رکھا حویلی سنسان تھی اور بالکل حویلی کی طرح اس کا کمرہ بھی سنسان تھا حوریہ بیڈ پر لیٹی شاید گہری نیند میں تھی۔
دو دن کے بعد اپنے دل کے قرار کو دیکھ کر وہ بے ساختہ اس کے قریب آ کر اس کا ماتھا چوم چکا تھا ۔
آئی مس یو سو مچ وہ اس کے کان میں گنگناتے ہوئے اس کے کان کی لوح کو چومتا اٹھ کر نہانے چلا گیا ۔
واپس آیا تو وہ ابھی بھی بالکل ویسے ہی سو رہی تھی اس کے چہرے پر آج مسکراہٹ نہیں تھی جس دن اس کا دل اداس ہوتا تھا اس دن اس کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں ہوتی تھی ۔

Mirh@_Ch
 

کیونکہ وہ سمجھ چکا تھا کہ چوہدری نے صرف کھیت میں آگ لگائی ہے باقی سب کچھ کسی اور نے کیا ہے
نہیں سائیں آج رات میں رکوں گا اگر آج کی رات میں گھر پے آرام سے سو گیا نہ تو میری وفاداری مجھے کبھی معاف نہیں کرے گی کہ میرے سائیں تکلیف میں تھے اور میں سو رہا تھا ۔
اس کے بات سن کر وہ بے ساختہ مسکرایا تھا اسے دیکھ کر مقدم کو کبھی نہیں لگا تھا کہ وہ پڑھالکھا نوجوان ہے وہ اسے ہمیشہ سے کردم کا چمچہ کہہ کر بلاتا تھا ۔
ٹھیک ہے تم یہی پر رکو میں گھر جاتا ہوں ویسے بھی دودن سے کپڑے پہنے ہوئے ہیں ۔
شاید زندگی میں اتنا گندہ کبھی رہا ہوں مقدم نے مسکراتے ہوئے اپنی بےبسی بیان کی اوراس کے ہاتھ سے چابی لے کر حویلی کے رستے چلا گیا۔ کیونکہ وہ جانتا تھا اگر مقدم گھر نہ بھی آیا تو جنید نے آرام کرنے نہیں جانا ۔
جنید وہی کردم کے ساتھ کرسی رکھ کر بیٹھ گیا ۔

Mirh@_Ch
 

اس نے سوچ بھی کیسے لیا تھا کہ اس کا کردم ساہیں ہسپتال میں ہے اور وہ آرام سے سو رہا ہوگا
آوجنید بیٹھو ۔
اس نے جنید کو کہا تھا وہ جانتا تھا کردم کو ٹھیک دیکھ کر وہ بھی مقدم جتنا ہی خوش ہے ۔
نہیں سائیں آپ جائیں آرام کریں اب میں آگیا ہوں نا میں کردم سائیں کے ساتھ رہوں گا ۔
اور سائیں میں نے پتہ کر لیا ہے چوہدری یہاں سے بھاگ کر کہاں گیا ہے ۔
کردم سائیں کی طبیعت ذرا سنبھل جائے تو اس کا علاج کرتے ہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے چیل کائووں کے حوالے کردیں گے وہ غصے سے بولا تھا ۔
نہیں جیند میں بالکل ٹھیک ہوں تم جاؤ آرام کرو ابھی شام میں ہی تو گئے تھے تم اور اب واپس آگئے ہو میں نے کہا نہ آج میں رکوں گا کل تم رک جانا۔ اس نے چوہدری والی بات کو مکمل نظرانداز کر دیا تھا کیونکہ وہ سمجھ چکا تھا

Mirh@_Ch
 

یہ بات مقدم کو کبھی پتا نہیں چلنے چاہیے کہ اس پر گولی چلانے والا میں تھا ورنہ اس سے میری بیٹی مجھ سے اور زیادہ دور ہوجائے گی اور یہ بات میں برداشت نہیں کر سکتا ۔
وہ بے چینی سے ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا

اس وقت رات کا تقریبا ایک بج رہا تھا مقدم وہی کردم کے کمرے میں تھا اسے ابھی تک ہوش نہیں آیا تھا ۔
مقدم کا فون کردم کے دھکا مارتے ہوئے وہیں گر گیا تھا ۔
جسے اٹھانے کا اسے بالکل وقت نا ملا اسے یقین تھا حوریہ اور دھڑکن بہت پریشان ہوں گی اور اسے بہت بار فون کر چکی ہوں گی
ڈاکٹر نے کردم کی حالت اب تسلی بخش بتائی تھی ۔
مقدم نے آنکھیں بند کیں تو دو راتوں سے جاگا ہوا تھا اسے نیند نے آلیا ابھی اسے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی جب کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا ۔
مقدم کی آنکھ فورا ہی کھل گئی تھی جنید کو سامنے دیکھ کر وہ مسکرایا ۔

Mirh@_Ch
 

لیکن یہ بھی سچ تھا کہ خون کے ساتھ خون دھو یا نہیں جا سکتا ۔
کردم کودیکھتے ہوئے اس کا خون بر جاتا تھا وہ اس کا بھانجا تھا اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو کردم سائیں جتنا ہوتاوہ اس سے بالکل اپنے بیٹوں جیسی محبت کرتا تھا ۔
لیکن وہ اس بات سے بھی بے خبر نہ تھا کہ کردم اس سے کس حد تک نفرت کرتا ہے۔
سائیں مقدم شاہ کو یقین ہے کہ یہ گولی ان پر چلی ہے اب وہ اس بارے میں پتا ضرور کریں گے ۔
اور اگر انہیں یہ پتہ چل گیا کہ یہ سب کچھ آپ نے کروایا ہے تو آپ کی بیٹی آپ سے نفرت کرنے لگی گی اور آپ کی بات مان کرآپ کے پاس نہیں آئے گی ۔
اس کے وفادار آدمی نے سمجھاتے ہوئے کہا ۔
نہیں وسیم ایسا نہیں ہوسکتا میں یہ نہیں ہونے دے سکتا مجھے میری بیٹی واپس چاہیے ۔
اپنی بیٹی کو یہاں لانا چاہتا ہوں اسے مقدم شاہ سے آزادی دلوانا چاہتا ہوں ۔

Mirh@_Ch
 

جنید کے واپس آنے کے بعد ہی جائے گا اس وقت جنید کے علاوہ اور کسی پر یقین نہیں کر سکتا تھا اور کردم کو اس حالت میں اکیلے ہسپتال چھوڑ کر جانا اس کے لئے بہت مشکل تھا ۔
جبکہ اسے یقین تھا جنید اس وقت آرام کرنے کی بجائے کردم پر حملہ کرنے والے کے بارے میں پتہ کروا رہا ہوگا ۔

چٹاخ۔
تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے بھانجے پر گولی چلانے کی میں نے مقدم شاہ کا قتل کرنے کے لئے کہا تھا کردم پر گولی چلانے کی ہمت کیسے ہوئی تمہاری ۔
ملک پاگلوں کی طرح ایسے پیٹ رہا تھا کردم کی حالت سوچتے ہوئے اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے تھے وہ اس کی بہن کا بیٹا تھا وہ کیسے اس پر گولی چلا سکتا تھا
اسے اپنی بہن سے ویسی محبت نہیں جیسی وہ بچپن سے کرتا رہا تھا اس کی بہن نے اسے دھوکہ دیا تھا اسے پورے گاؤں کے سامنے شرمندہ کیا تھا ۔

Mirh@_Ch
 

بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_53
😊💕
دادا سائیں جب سے گھر واپس آئے تھے کردم کے نام کے جانور صدقے دئیے جا رہے تھے ۔
کردم بہت برے حادثے سے بچ گیا تھا یہ بات دادا سائیں کے لئے ایک نئی زندگی جیسی تھی ۔
کردم کی حالت دیکھ کر وہ بہت پریشان ہو چکے تھے اب تو جب تک کردم گھر واپس نہیں آجاتا تب تک انہوں نے یہ صدقوں کا سلسلہ جاری رکھنا تھا یہ بات مقدم جانتا تھا مقدم اب بھی ہسپتال میں تھا وہ واپس نہیں آیا تھا ۔
تقریبا سبھی لوگ اسپتال سے گھر واپس آ چکے تھے جنید کو بھی مقدم نے زبردستی بھیجا تھا وہ واپس آنے کا نام نہیں لے رہا مقدم جانتا تھا کہ جنید جیسے وفادار لوگوں کی ضرورت انہیں آگے بھی بہت پڑے گی ۔
دادا سائیں نے تو مقدم کو بھی آرام کرنے کے لیے کہا تھا لیکن اس وہ نہیں مانا اس نے کہا تھا