وہ ساری رات آپریشن تھیٹر کے دروازے پر بنے ایک سوراخ سے کردم کو دیکھتا رہا ۔
وہ 26 سالہ نوجوان ہر تھوڑی دیر میں کردم کی حالت دیکھ کر رونے لگتا ۔
وہ ہمیشہ سے کردم کے ساتھ تھا ہر اچھے برے وقت میں اس کا ساتھ نبھاتا تھا آج سے پہلے وہ مقدم کو کبھی اتنا کمزور نہ لگا اس واقعے کے بعد مقدم خود بھی ہمت ہار رہا تھا لیکن اسے پتہ تھا اگر وہ یہاں کمزور پڑ گیا تو آگے بہت مشکل ہوگی ۔
یہاں مقدم کو ثابت قدم رہنا تھا اسے بہت سارے لوگوں کا سہارا بننا تھا ۔
اور یہ بھی پتہ کرنا تھا کہ آخر کردم پر گولی چلانے والا ہے کون کیونکہ یہ تو وہ جان چکا تھا کہ جو کوئی بھی تھا وہ کردم کا نہیں بلکہ اس کا اپنا دشمن تھا لیکن چودھری کی نا تو اتنی ہمت تھی اور نہ ہی اتنی اوقات کے وہ مقدم پر حملہ کرواتا یہ کسی اور کا کام تھا لیکن کس کا اب یہ مقدم کو جانے نہ تھا
کنڈیشن اچھی ہوئی تو آپ 7دن کے بعد انہیں واپس کر لے آ جائے گا ۔ورنہ انہیں مزید یہیں پر روکنا ہوگا ۔
ڈاکٹر خوشخبری سناتے ہوئے آگے بڑھ چکا تھا ۔
دادا سائیں ساری رات اسی ایک چیئر پر بیٹھے رہے ۔لیکن اس خوشخبری نے ان کی ساری تھکاوٹ دور کر دی تھی ان کا پوتا ٹھیک تھا یہ خبر ان کے لیے جنت کی ہوا جیسی تھی ۔
دادا سائیں اب تو آرام کرلیں مقدم نے جیسے منت کی تھی ۔
سنا آپ نے ڈاکٹر نے کیا کہا کردم سائیں اب ٹھیک ہیں انہیں چوبیس گھنٹے میں ہوش آجائے گا ۔
اب آپ آرام کریں آپ کو بھی آرام کی ضرورت ہے اور جنید تمہیں بھی اس نے جنید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جو ساری رات کردم کے دروازے کے باہر کھڑا تھا ۔
وہ کہنے کو تو کردم کا صرف ایک ملازم تھا لیکن اس سے اتنی محبت کرتا تھا کہ اس نے ساری رات بیٹھنے کی زحمت بھی نہ ہے ۔
میں ان کی کوئی شکایت نہیں کروں گی اورنہ کیوں نہیں کبھی تنگ کروں گی پلیز انہیں کچھ مت کیجئے گا ۔
آنسو اب سسکیوں کی آواز اختیار کر چکے تھے ۔
وہ اب بھی مسلسل دعائیں مانگ رہی تھی ۔
اب نجانے اس کی یہ دعائیں قبول ہونی تھی یا نہیں لیکن وہ اپنا فرض ادا کر رہی تھی۔ اپنے محرم کو اپنے خدا سے مانگ رہی تھی۔
❤
ڈاکٹر نرم سی مسکراہٹ ہونٹوں پے جمائے آپریشن تھیٹر سے باہر نکلا
مبارک ہو آپریشن کامیاب ہوگیا ہے ۔یہ کیس ہمارے لئے بہت مشکل ثابت ہوا ہے اگر گولی صرف ایک انچ کے فاصلے سے لگتی تو یقینا ان کا دل چھڑ کر دیتی ۔
وہ تو اللہ کا کرم ہے کہ ہم آپریشن میں کامیاب رہے ۔
انہیں چوبیس گھنٹے میں ہوش آجائے گا ۔
اس کے بعد 7 دن وہ یہی ہیں اسپتال میں رہیں گے ۔اور اس کے بعد ہی ہمیں انہیں کہیں شیفٹ کرنے کے بارے میں سوچیں گے
اللہ جی میں نے ان کے خلاف آپ سے جو بھی باتیں کیں وہ سب غلط تھی ۔
وہ بالکل بھی بُرے نہیں ہیں بہت اچھے ہیں بس تھوڑا غصہ کرتے ہیں میں مانتی ہوں میں نے آپ سے ان کی شکایت لگائی تھی لیکن میں نے ان کے لئے اتنا برا تو کبھی نہیں چاہا تھا ۔
وہ مجھے ڈانتےتھے غصہ کرتے تھے لیکن اب نہیں کرتے اللہ جی پہلے کیا کرتے تھے ۔
اللہ جی اگر یہ سب کچھ میری شکایتوں کی وجہ سے ہوا ہے تو پلیز ان کو بچا لیا ان کی کوئی غلطی نہیں ہے ۔
بابا سائیں تو کہتے ہیں کہ وہ میرے سائباں ہیں اگر انہیں کچھ ہوگیا تو میرا اس دنیا میں کوئی سہارا نہیں ہوگا ۔
اللہ جی پھر میں کس کے سہارے جیوں گی ۔وہ جائے نمازپر بیٹھی مسلسل روتے ہوئے دعائیں مانگ رہی تھی ۔
اللہ جی ائی پرومیس میں تب تک ان کے سامنے نہیں آؤں گی جب تک وہ بالکل ٹھیک نہیں ہو جاتے پلیز آپ انہیں ٹھیک کردیں۔
سب کو سنبھالوں گا
نہیں مقدم سائیں ۔
جب تک کردم سائیں ٹھیک نہیں ہوجاتے میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گا ۔مجھے آرام کی نہیں اپنے دونوں پوتوں کی ضرورت ہے ۔
دادا سائیں انکار کرتے ہوئے کہا ۔
داداسائیں سمجھنے کی کوشش کریں آپ کی طبیعت خراب ہو رہی ہے میں یہیں ہوں کردم کو کچھ نہیں ہوگا مقدم نے سمجھانا چاہا
ضد نہ کریں مقدم سائیں گھر جاکر بھی ان کا دھیان یہی رہے گا احمد شاہ نے سمجھاتے ہوئے کہا
جبکہ احمدشاہ کی بات سن کر مقدم بھی آگے سے کچھ نہ بولا مقدم سمجھ ہی سکتا تھا کہ ان کے دونوں پوتوں میں ان کی جان بسی ہے ۔
کردم کو اس حالت میں چھوڑ کر وہ کہیں نہیں جا سکتے تھے ۔
اسی لئے مقدم نے بھی مزید ضد نہ کی
❤
یا اللہ جی پلیز میرے کردم سائیں کو بچالیں انہیں کچھ نہیں ہونا چاہیے اگر انہیں کچھ ہوگیا تو میرا کیا ہوگا ۔
شاید وہ اظہار کرنے کے لئے لفظوں کا سہارا نہ لیں لیکن یقین کروتم دونوں کے بیچ میں محبت کا رشتہ ہے
❤
ڈاکٹر کیسا ہے میرا پوتا ۔ڈاکٹرجیسے ہی آپریشن تھیٹر سے باہر آیا دااد سائیں نے کھڑے ہوتے ہوئے اس راستہ روک لیا ۔
دیکھیں جناب ہم کوشش کر رہے ہیں آگے اللہ کی مرضی دعائیں مانگے زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے گولی سینے کے بیچوں بیچ لگی ہے ۔
ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ہم ان کی جان بچا لیں آگے اللہ کی مرضی ۔
ڈاکٹر نے کوئی امید نہ دلائی اور آگے بڑھ گیا جبکہ اس کی بات سن کر دادا سائیں ایک بار پھر سے بے بسی سے اسی چیئر پہ آ بیٹھے
جب جنید بھاگ کر ان کے لئے پانی لے آیا ۔
مقدم نے جنید کے ہاتھ سے پانی لیتے ہوئے ان کے لبوں سے لگایا
دادا سائیں آپ پانی پیے اللہ بہتر کرے گا آپ کی طبیعت خراب ہو رہی ہے آپ گھر جائیں میں یہیں رہوں گا
تم ان سب باتوں کو دل سے نکال کر فی الحال صرف اور صرف ان کی زندگی کی دعائیں مانگو ڈاکٹر نے ان کی حالت بہت نازک بتائی ہے ۔ جانتی ہو دھڑکن اللہ محبت کرنے والوں کی دعائیں قبول کرتا ہے تم بھی ان کے لئے دعائیں مانگ کر اپنی محبت کو ثابت کرو اور یقین کرو اگر تمہاری دعا قبول ہوگی نہ تو تم سے زیادہ کردم لالا سے کوئی محبت نہیں کرتا ہوگا جس طرح سے انہوں نے تمہیں کیٹی دے کر یہ ثابت کیا کہ وہ تم سے محبت کرتے ہیں ۔
سویرا نے اسے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا ۔
دھڑکن کیا کردم لالہ کی باتوں سے تمہیں اس بات کا کبھی احساس نہیں ہوا کہ وہ تمہیں چاہتے ہیں وہ جس طرح سے تمہارے لیے تمہاری پسند کا گفٹ ڈھونڈ رہے تھے وہ کچھ ایسا چاہتے تھے جو تمہیں پسند آئے یقین کرو اس دن میں نے انکی آنکھوں میں تمہارے لیے محبت دیکھی تھی
مجھے زبردستی ان کی زندگی میں شامل کر دیا گیا کیا پتا وہ تائشہ دیدہ کے لئے جذبات رکھتے ہیں ۔وہ ان کی بچپن کی منگیتر تھی ان کی شادی ہونے والی تھی ان کے ساتھ کیا کردم سائیں نے کبھی ان کے بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا ۔
اس نے سویرہ کی جانب دیکھتے ہوئے پوچھا
دھڑکن تمہیں کیا لگتا ہے اس گھر میں کوئی بھی کردم لالہ کے ساتھ کسی قسم کی کوئی زبردستی کر سکتا ہے کیا انہیں کسی کام کے لئے مجبور کر سکتا ہے ۔اس حویلی میں تو کیا اس پورے گاؤں میں کردم سائیں کی حکومت چلتی ہے اور تمہیں لگتا ہے کہ انہیں اس رشتے کے لئے مجبور کیا گیا ہے آئی ایم سوری دھڑکن لیکن مجھے نہیں لگتا کہ کردم لالاکو کوئی بھی مجبور کر سکتا ہے
ہاں لیکن وہ جسے چاہے اسے مجبور بھی کرسکتے ہیں اور اپنی بات بھی منوا سکتے ہیں ۔اور ان پر یہ مصیبت تمہاری وجہ سے نہیں آئی ان کے بہت دشمن ہے
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_52
دھڑکن جب سے کمرے میں آئی تھی بس روئے جارہی تھی کیا کردم پر یہ مصیبت اس کی وجہ سے آئی تھی کیا وہ سچ میں منہوس تھی اپنے آپ کو منہوس تصور کرتے ہوئے وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
سویرہ اسے سمجھا سمجھا کر ہلکان ہو گئی تھی لیکن نہ تو اس نے رونا بند کیا اور نہ ہی اس کی بات سمجھنے کی
کوشش کی
نہیں دیدا پھوپو سائیں بالکل ٹھیک کہتی ہیں میں ہی مہنوس ہوں میں جب سے ان کی زندگی میں آئی ہوں ضرور کچھ نہ کچھ بُرا ہو رہا ہے میری ذات سے انہیں کوئی خوشی نصیب نہیں ہوئی ایک تو زبردستی ان کی زندگی میں شامل کر دی گئی آپ کو پتہ ہے اگر دادا سائیں اور بابا سائیں کی مرضی نہ ہوتی تو وہ کبھی وہ جیسی لڑکی سے شادی نہ کرتے ۔
اور دھڑکن سے کس طرح سے بات کر رہی تھی آپ دھرکن بیوی ہے کردم لالا کی اور میری بہن منہوس نہیں ہے اور کچھ نہیں ہوگا کردم لالہ کو دھڑکن کی وجہ سے ہاں لیکن آپ کی ان باتوں سے البتہ تکلیف ضرور ہوگی انہیں
سویرا نےروتی ہوئی دھڑکن کو اپنے ساتھ لگایا اور اسے اپنے کمرے میں لے گئی
تیرا یہ نصیب میرے بھتیجے کو کبھی سکون کا سانس نہیں لینے دے گا ۔
کان کھول کر سن لے دھڑکن اگر میرے بھتیجے کو کچھ بھی ہوا تو میں تیری جان لے لوں گی یہ جو کچھ بھی ہوا ہے تیری وجہ سے ہوا ہے تیرے کالی قسمت کی وجہ سے ہوا ہے
پہلے یہاں آکر میری بچی کا نصیب کھا گئی اور اب کردم تیری منحوسیت میرے کردم کی زندگی پر آ بنی ہے ۔
پھوپو سائیں یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں سویرا نے کمرے سے نکلتے ہوئے ان کی بات سنی تو غصےسے بولی ۔
کون سے زمانے کی عورت ہیں آپ کون سے زمانے کی باتیں کر رہی ہیں آپ آج کے زمانے میں یہ منہوست کالی قسمت کچھ نہیں ہوتا ہر انسان صرف اپنا نصیب جیتا ہے اسے کسی دوسرے کے نصیب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔
دھڑکن مسلسل مقدم کو فون کرنے کی کوشش کر رہی تھی ۔لیکن نہ جانے کیوں اس کا فون نہیں لگ رہا تھا
جب پھوپو سائیں وہاں آئیں ۔
دیکھ لی اپنی کالی قسمت پہلے تمہارا نکاح کیا اپنے بھتیجے کے ساتھ تو وہ بیچارا پورے گاؤں میں بد نام ہو کر رہ گیا ۔اور اب تجھے بہا کر اس کے کمرے میں لے کر آئے تو منہوس تو اس کی جان پر بن گئی
ان کی باتوں نے دھڑکن کی روح تک ہلا دی تھی وہ اس سے اس طرح سے بات کیسے کر سکتی تھی۔اگر کردم ان کا بھتیجا تھا تو دھڑکن کا شوہر تھا ۔ان کی باتیں سن کر دھڑکن کورونا آنے لگا وقت تو ایسا تھا کہ سب کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے اور پھوپھو سائیں تھیں اس کی قسمت کو کالا اور اسے منہوس کہہ رہی تھی
یہ تیری شکل کتنی معصوم ہے نا اتنا ہی کالا نصیب ہے تیرا آج تو میرے بھتیجے کے ساتھ جوڑ گئی
کردم نے اس کے لیے اپنی جان پر کھیل دیا۔ وہ اس کا بھائی تھا اس کا سہارا تھا اس کے لیے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا ۔لیکن وہ اس کے لیے اپنی جان دے سکتا تھا یہ تو مقدم نے کبھی نہیں سوچا تھا نہ ہی کبھی چاہا تھا ۔
مقدم نے آندھی کی سپیڈ سے گاڑی چلاتے ہوئے اسے ہسپتال پہنچایا ۔ہسپتال کے تقریبا سبھی لوگ شاہ سائیں کو جانتے تھے جس کی وجہ سے قانون اور پولیس وغیرہ کو شامل کئے بغیر ہی کردم کو آپریشن تھیٹر میں شیفٹ کر دیا گیا تھا ۔
❤
دادا سائیں کو جیسے ہی خبر ملی تھی وہ احمد شاہ کے ساتھ فوراً شہر کے لیے روانہ ہو چکے تھے ۔
جبکہ نازیہ پریشانی سے ادھر سے ادھر ٹہل رہی تھی کردم کی حالت کا سوچ کر تائشہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی ۔
جبکہ حوریہ جائے نماز پر بیٹھی اپنے بھائی کی زندگی کے لئے دعائیں مانگ رہی تھی۔
حویلی پہنچنے سے پہلے ہی یہ خبر پورے گاؤں میں پھیل چکی تھی ۔چوہدری نے اپنی دھمکی پر عمل کر دکھایا اور کردم پر گولی چلا دی ۔
گولی کردم کی سینے کے بیچوں بیچ لگی تھی مقدم نے پہلی بار ہوش سے کام لیتے ہوئے اسے پندرہ منٹ سے بھی کم وقت میں ہسپتال پہنچایا تھا ۔
جبکہ گاوں سے شہر پہنچنے کے سفر میں کردم نےغنودگی کی حالت میں مقدم سے بس اتنا ہی کہا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوگیا تو تم گاؤں والوں کا سہارا بننا ۔گاؤں والوں کو ہم سے بہت امید ہیں۔ نجانےکتنے ہی سالوں سے یہ گاؤں بسائے ہوئے ہیں ۔
جبکہ مقدم کو صرف اور صرف اس کی جان کی فکر تھی کوئی کچھ بھی کہیں لیکن مقدم سمجھ چکا تھا کہ گولی کردم پر نہیں بلکہ مقدم پر چلائی گئی تھی وہ جو کوئی بھی تھا کردم کا نہیں بلکہ مقدم کا دشمن تھا ۔
مطلب کہ آپ کو اس بات سے کوئی ٹینشن نہیں ہے ان پریشان حالات میں بھی مقدم اس کا بے فکر انداز دیکھ کر وہ کافی متاثر ہوا تھا ۔
کردم اس وقت صرف اپنی آنے والی اگلی صبح کے بارے میں سوچ رہا تھا جب اس کا دیہان مقدم کے سینے پر سرخ نشان پر پڑا ۔
جو کبھی مقدم کے سینوں کے بیچوں بیچ آتا اور کبھی
مقدم کے ہلنے پر ادھر ادھر ہو جاتا ۔
سیکنڈ سے بھی کم وقت لگا تھا کردم کو اس نشان کی وجہ جاننے میں جب کردم نے ایک زور دار دھماکا مقدم کو دیا اور لڑکھڑاتے ہوئے اس کی جگہ پر آگیا ۔
اور بندوق کی گولی اس کے سینے کے آر پار ہو چکی تھی ۔
❤
کردم شاہ پر کسی نے گولی چلائی یہ بات گاؤں میں آگ کی طرح پھیلی تھی کردم شاہ گاؤں والوں کا آخری سہارا تھا وہ ابھی تک سر پنچ تو نہیں بنا تھا لیکن گاؤں والے اسے ہی اپنا اگلا سرپنچ بنانا چاہتے تھے ۔
جیسے یہ سب کچھ آپ ٹھیک کر دیں گے ۔
اور اب آپ اس سے پیچھےنہیں ہٹ سکتے آپ کو کچھ تو کرنا ہی ہوگا آخر آپ اس گاؤں کے اگلے سرپنچ ہیں مقدم نے پریشانی سے کہا جبکہ اس کی بات سن کر اتنی پریشانی میں بھی اسے ہنسی آ گئی
۔
دادا سائیں گاؤں کا اگلاسرپنچ چھننے کے لیے ان کا آپس میں مقابلہ کروا رہے تھے اور یہاں مقدم صاف لفظوں میں کہہ رہا تھا کردم ہی اگلا سرپنچ بنے گا اسے اس میں کوئی دلچسپی نہ تھی اور نہ ہی اس معاملے میں وہ اس سے مقابلے پر اترتا تھا ۔
اور گاؤں والوں نے کردم سے ساری امیدیں جوڑی تھی مقدم کو یقین تھا گاؤں والوں کے لیے اگلا سرپنچ کردم ہی بہتر رہے گا ۔
گھبراؤ نہیں مقدم شاہ اگر اللہ ایک راستہ بند کرتا ہے تو دوسرا کھول دیتا ہے ۔ یقین کرو اللہ نے یہ راستہ بند کرنے سے پہلے دوسرا کھولا ہوگا کردم نے بے فکری سے کہا ۔
ہمارے آدمیوں نے آخری بار اسے ایئرپورٹ پر دیکھا ہے ۔ویسے بھی اس کے پاس اپنی جان بچانے کا آخری طریقہ تھا اگر یہی رکتا تو ہم اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے جنید نے غصے سے کہا ۔
کردم سائیں اب کیا ہوگا ہمارا سہارا تو آپ ہی ہیں بچیوں کے سکول والی زمین پر موجود ہر چیز نقصان کردی گئی ہے وہاں پر موجود ہر چیز چوہدری کے آدمی برباد کر چکے ہیں کردم سائیں اب کیا ہوگا ۔ہمارے ساتھ ہی یہ سب کچھ کیوں ہوا ہم نے کسی کا کیا بگاڑا ہے ۔
گاؤں کے ہر فرد کی زبان پر صرف کردم کا نام تھا مقدم تو ایسے معاملوں میں کبھی پڑھتا ہی نہ تھا لیکن آج گاؤں والوں کی امید بھری نظروں نے اسے یہ بات سمجھا دی تھی کہ کردم ان سب کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے وہ ان سب کے لئے امید کا آخری دیا ہے ۔
❤
کردم سائیں اب کیاہوگا گاوں والے تو سبھی آپ سے امید لگا کر بیٹھے ہیں
اس بار اناج کی رقم سے جو پیسے ملنے والے تھے میں اس سے اپنی بیٹی کی شادی کرنے والا تھا سب کچھ طے پا چکا تھا کردم سائیں میں تو اسی امید پہ بیٹھا تھا کہ جو اناج بنے گا اسے بیچ کر اپنی بیٹی کو عزت سے رخصت کروں گا اور یہاں کیا ہوگیا ایک آدمی نے روتے ہوئے کہا ۔
کردم سائیں میں نے اپنے بیٹے کو باہر ملک بھیجا ہوا ہے اس کی فیس کے لیے مجھے پیسوں کی ضرورت ہے میں یہ تیارشدہ اناج بیچ کر اسے پیسے بھیجنے والا تھا دوسرے آدمی نے اپنی پریشانی کردم کو بتائی۔
کردم سائیں میں تو کہتا ہوں ابھی چلیں چوہدری کی حویلی اسے جان سے مار ڈالیں گے اس کی ہمت کیسے ہوئی ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی ۔ایک جذباتی نوجوان نے آگے آتے ہوئے کہا
۔
چودھری اپنا آپ دکھا کر گاؤں چھوڑ کر کسی دوسرے ملک بھاگ گیا ہے
بھیگی_پلکوں_پر_نام_تمہارا_ہے
#قسط_51
کھیت سب کے سب جل چکے تھے کردم اورمقدم دونوں ہی بہت پریشان تھے گھر سے دادا سائیں کو تو وہ بے فکر کرکے نکلے تھے۔کہ وہ سب کچھ سنبھال لیں گے لیکن یہاں کا حال دیکھ کر وہ ٹھیک ٹھاک پریشان ہو چکے تھے ۔
یہ سارے کھیت گاؤں والوں کی سال بھر کی محنت تھی اس سال انہیں یہی اناج سارا سال کھانا تھا ہر کھیت میں کسان کی محنت نظر آتی تھی ۔لیکن اس وقت سارے کے سارے کھیت صرف راگ کا ڈھیر بنے ہوئے تھے ۔
کچھ لوگ تو باقاعدہ رو کر اپنی بے بسی کا اظہار کر رہے تھے کچھ تو چودھری کو جان سے مار دینا چاہتے تھے کچھ لوگ کردم اور مقدم کی طرح ہی پریشان حالات کا سامنا کر رہے تھے ۔اور کچھ لوگ وہی اپنے آنے والے وقت کا سوچ رہے تھے ۔
میں پہلے بتا رہی ہوں اس بار رخصتی واپس لی گئی تو آپ جائیں گے میرے کمرے میں تو یہیں رہوں گی ۔
دھڑکن نے اسے اپنا ارادہ بتاتے ہوئے کہا ۔
توکردم اس کے انداز میں مسکرایا۔
دھڑکن سائیں اب تو میں تمہیں خود سے ویسے بھی دور نہیں جانے دوں گا کردم نے کہتے ہوئے دروازہ کھلا۔
جیند نے اسے باخبر کیا ۔
اسے افسوس اپنے نقصان پر نہیں بلکہ گاؤں والوں کے نقصان پر ہو رہا تھا
اگر سارے کھیت جل گئے تو گاؤں والے کیا کریں گے ۔
کردم سوچتے ہوئے مقدم کے ساتھ اس زمین پر جانے کے لیے نکلا
❤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain