کیا ہوا کچن نے پکڑ لیا تھا کیا؟؟؟"""
عدن بھائی نے شرارت سے کہا تو حریم چڑ گئی
نہیں بھوکے ٹماٹر مل گئے تھے سو سلام دعا کرنے کھڑی ہو گئی تھی""""
اِدھر اؤ""""
حریم تھوڑا پاس گئی تو عدن بھائی نے بڑی راز داری سے پوچھا
میرا سلام دیا"""
بھابھی اور بابا جان کی ہنسی نکل گئی جس پر حریم مزید تپ گئی وہ ایسی ہی تھی بات بات پر چڑ جانے والی
اس لیے اسے سب جان بھوج کے بہت تنگ کرتے تھے
بھابھی یہ کہ کر ٹرے اٹھائے باہر چلی گئی
اور حریم وہی گم سم ایان کو سوچ رہی تھی اسے ایان اور اریان میں کوئی فرق نظر نہیں اتا تھا دونوں ہی ایک انسان لگتے تھے جیسے ایان ہمیشہ اسے نصیحتیں کرتا تھا ٹھیک ویسے ہی اریان بھی اُسے نصیحتیں کرتا تھا
دونوں کے بولنے کا انداز ایک زیادہ نرم تھاوہ جب بھی اریان سے بات کرتی تھی ایسے لگتا تھا جیسے ایان سے کر رہی ہے کیسے ہو سکتا تھا ایسا کے دونوں ایک جیسے ہوں وہ مکمل طور پر ایان اور اریان کی ذات میں کھوئی ہوئی تھی جب اُسے باہر سے عدن بھائی کی آواز آئی
اریے او بھنڈی کہاں رہ گئی ہو"""""
وہ جلدی سے باہر لاؤنج میں آئی جہاں بابا بھائی اور بھابھی بیٹھے چائے پی رہے تھے
حریم جلدی میں کہ گئی یہ جانے بغیر کے وہ کچھ نہیں بہت کچھ غلط کہ گئی ہے
"""کیا؟؟؟
بھابھی بہت حیران ہوئی
نہیں میرا مطلب تھا ایان کا پتہ چاہیے کہاں ہیں وہ۔؟؟؟"""
حریم نے سنبھالتے ہوئے کہا
کراچی گیا ہے فکر مت کرو آ جائے گا""""
کب"""""
الموست دس دن تک"""""
واٹ؟؟؟ اچھ۔۔۔۔اچھا""""
آ جاؤ چائے پی لو """"
وہ تو چلا گیا ہے""""
کیا؟؟"""""
حریم نے چلانے والے انداز میں کہا
کیا ہو گیا؟؟
مجھے کسی نے بتایا بھی نہیں"""
وہ صدمے سے بولی جیسے پہلے اسے بڑا بتایا جاتا تھا
کیوں تمہیں کیا اریان مل گیا نہ کافی ہے اور کیا چاہیے""""
بھابھی نے کچھ جاننے کے لیے ایسا کہا تھا
مجھے ایان چاہیے"""""
بھابھی کچن میں چائے بنا رہی تھی اور حریم یوہی کچھ ہلکا پھلکا کھانے کو لینے آئی تو بھابھی کو چائے بناتے دیکھ باتیں کرنے لگی
ہائے ہماری حریم کتنی بدل گئی ہے نہ"""
اریے وہ کیسے""""
اب تو بس اریان ہی اریان ہے ہم تو بہت پیچھے رہ گیا ٫""""
بھابھی بھرپور شرارت کے موڈ میں تھی
ایسا کچھ نہیں ہے بھابھو """
خیر چھوڑو آپ مجھے یہ بتاؤ ایان کہا ہیں""""
حریم نے جلدی سے بات بدلی وہ گھبرا جاتی تھی جیسے اس کی کوئی چوری پکڑی گئی ہو
یہ اُن کی پوتی ہے وہ جانتے تھے کوئی نہ کوئی راستہ نکال ہی لے گی
پھر سب باتیں کرنے لگے اور عائشہ آٹھ کے چلی گئی کیونکہ حریم نے اسے نوٹس بھیجے تھے جو اُسے لکھنے تھے سو وہ اٹھ کا چلی گئی
@@@@
اب حریم کی اکثر بات ہوا کرتی تھی اریان اسے دن میں دو یا تین دفعہ کال کرتے تھے وہ بہت خوش ہوتی تھی
ابھی بھی وہ کالج کا کام کر رہی تھی جب کچھ کھانے کو دل کیا تو وہ کیچن کی طرف چل دی
اسلام و علیکم بھابھی""""
حریم نے کچن میں داخل ہوتے ہوئے سلام کیا جس کا جواب فوراً آیا تھا
وعلیکم اسلام کیسی ہو پرینسیس """"
میں تو فٹ مجھے کیا ہونا ہے ابھی دوپہر میں ہی تو آپ سے ڈھیر ساری باتیں کر کے گئی تھی"""""
دادو سچ میں سارا کی شادی کا انویٹیشن دینے آئے ہیں آپ"""""
عائشہ نے حیرت سے پھر پوچھا تو دادا جان مسکرا دیے
جی بچے """"
میں نہیں آ رہی پھر"""
اریے کیوں """"
کیونکہ دادا جان میرے ایگزیمز سٹارٹ ہو رہے ہیں اگلے ہفتے بعد""""
اوہو یہ تو غلط ہو گیا ""
دادا جان کو افسوس ہوا
کوئی بات نہیں دادا جان میں منیج کر لو جی انشاء االلہ""""
دادا جان مسکرا دیے """"
دادا جان نے کہا تو سب متوجہ ہو گی
میں یہاں کسی اور مقصد سے بھی آیا تھا""""
بابا صاحب کیا بات ہے""""
سکندر چاچو نے پوچھا تو دادا جان نے بتایا
""" بیٹے میں یہاں سارا کی شادی کا انوٹیشن بھی دینے آیا ہوں """"
کیا؟؟؟؟ دادا جان سارا کی شادی۔۔۔""""
عائشہ نے حیرت سے پوچھا تو دادا جان نے سر ہاں میں ہلا دیا
________
فائنلی میں نے بات کر لی ہاؤ سویٹ وہ مجھے یاد کرتے ہیں میں ان کو یاد ہوں
واؤ اللہ جی تھنک یو سو مچ """
حریم نے آنکھیں بند کیے اللہ کا شکر ادا کیا
اتنی دیر میں باہر عصر کی اذان ہونے لگی اور پھر وہ اٹھ کے وضو کرنے چلی گئی اُسے ابھی اللہ کا شکر بھی ادا کرنا تھا وہ مطمئن تھی خوش تھی اس کے محرم نے اس سے بات کی مطلب وہ اُسے یاد تھی انہی سوچو میں وہ وضو کرنے چلی گئی
@@@@
رات کو ڈنر کے بعد سب اکٹھے بیٹھے باتیں کر رھے تھے عائشہ بھی دادا جان کے پاس بیٹھی تھی وہ اسی لیے بیٹھی تھی کیونکہ شازب وہاں نہیں تھا وہ دوپہر کو ہی گاڑی لے کے نکل گیا تھا اسی لیے عائشہ آرام سے دادا جان کے پاس بیٹھی باتوں میں مگن تھی سب گپیاں مار رھے تھے
اچھا بھئی اب میری بات سنو سب""""
بہت محتصر جواب آیا تھا
آپ سنائیں اسٹڈی کیسی جا رہی ہے""""
ٹھیک جا رہی ہے ابھی کچھ دنوں تک ایگزیمز سٹارٹ ہونے والے ہیں""""
اوہ دھیان سے ایگزمز دینا""""
جی """"
اوکے میں کچھ بزی ہوں رات کو بات ہو گی اللہ حافظ""""/
جی اللہ حافظ""
کال بند کرتے ہی حریم ایک دم پیچھے کی طرف پیلو پر گری اور سیل اپنے سینے سے لگا لیا
اللہ کا شکر ہے آپ سناؤ""""
آپ کی دعاؤں سے ایک دم فٹ""""
پھر کچھ دیر خاموشی کے بعد اریان نے کہا
آئی مس یو""""
حریم کے ہونٹوں پے ہلکی سی مسکراہٹ آ گئی
آپ کیا کر رھے ھیں؟؟؟
آپ کو یاد۔۔۔""""
آپ کو کوئی اور کام نہیں ہے کیا؟؟؟؟""""""
نہیں""""
"""
ما۔۔میں حریم ۔۔۔بات۔۔۔کر۔۔۔۔رہی۔۔۔۔ہوں"""
حریم رک رک کے بول رہی تھی
کیا آپ اریان بات کر رہے ہیں۔؟؟؟؟؟"""
جی جی میں اریان بات کر رہا ہوں آپ حریم فرام اسلامباد رائٹ""""
پوچھ ایسے رہا ہے جیسے پتہ نہیں کتنی حریم کے ساتھ اس کا چکر ہے
حریم سوچ کے رہ گئی مطلب حد ہے پتہ ہی نہیں
جی میں وہی ہوں داؤد صدیقی کی بیٹی حریم داؤد""""
اوہ کیسی ہیں آپ؟؟""""
کیا کرو میں ان دونوں بچوں کا کچھ تو کرنا ہو گا نہ"""
دادا جان کچھ سوئچ کے اندر کی طرف چلے گی
@@@@@
حریم گھر آتے ہی سو گئی تھی شام کو جب اٹھی تو whatsapp پے ایان کا مسیج دیکھا تو کوئی نمبر تھا مطلب یہ اریان کا نمبر تھا حریم نے کچھ سوچ کر کال کر دی وہ چاہے کتنی ہی بولڈ کیوں نہیں تھی مگر ابھی اُسے ڈر لگ رہا تھا کال پک کرتے ہی بھاری مردانا آواز آئی
ہیلو"""
اسلام و علیکم"""
وہ کونفیوزڈ ہوئی بٹ شو نہیں کروایا
وعلیکم السلام جی کون بات کر رہی ہیں"""
مجھے کچھ کام ہے""
عائشہ کہتے ہی اندر بھاگ گئی
عائش """
شازب نے آواز دی
عائشہ بچے"""
دادا جان نے بھی بلایا مگر وہ واپس نہیں آئی
دادو اٹس ٹو مچ""
شازب کہتے ساتھ ہی اُٹھ گیا اور اندر کی طرف چلا گیا
عائشہ بچے """
جی دادو"""
عائشہ نے اپنی نا ہنو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
پیچھے دیکھو""
کیوں پیچھے کیا ہ۔۔۔۔۔۔۔۔"
عائشہ نہ جیسے ہی پیچھے دیکھا وہیں اس کی بولتی بند ہو گئی تھی وہ بس آنکھیں کھولے ڈر اور حیرت سے شازب کو دیکھ رہی تھی جو اُسے بہت محبت سے دیکھ رہا تھا عائشہ سے زیادہ نہیں دیکھا گیا تو نظریں جھکا گئی آنسو ہاں وہ آنسو تھی وہ رونے لگی اُسے شرم بھی آ رہی تھی اور ڈر بھی لگ رہا تھا
دادا جان نے اسے بہت فورس کیا اور بتایا کہ عائشہ کے ساتھ کیا کیا ہو رہا ہے تب وہ پاکستان آ گیا تھا اُسے پاکستان آئے ہوئے دو سال ہو گے تھی اور ان دو سالوں میں بمشکل دو دفعہ ہی وہ گھر آیا ہو گا اس نے اتِے ہی پولیس فورس جوائن کر لی اس نے بہت زیادہ کیسیز حل کیا تھے اور بہت جلد ڈی ایس پی شازب سکندر مہتاب چوہدری نے کراچی میں اپنا نام پیدا کیا تھا ابھی بھی وہ اسلامباد ایک کیس کے سلسلے میں ہی آیا تھا لیکن اسے یہاں اپنی زندگی مل گئی ہے جو اس کے سامنے دنیا جہاں سے بے خبر دادا جان سے باتیں کرنے میں مصروف تھی اور وہ بس اسے دیکھے جا رہا تھا ابھی شکر ہے کوئی بھابھی یہ بھائی پاس نہیں تھے ورنہ ابھی تک اس کی نظر عائشہ کی بجائے زمین پر ہونی تھی
عائشہ نے ابھی بھی شازب کو نہیں دیکھا تھا کیونکہ وہ اس کی طرف قمر کیے بیٹھی تھی
شازب نے آج اسے اٹھ سال بعد دیکھا تھا وہ کتنی بدل گئی تھی وہ اور زیادہ پیاری ہو گئی تھی کتنی چھوٹی تھی وہ جب شاہ نے اسے دیکھا تھا وہ شاہ سے بہت ڈرتی تھی ہمیشہ سے ہی وہ شاہ سے ڈرتی ائی ہے اسی لیے اس نے دادا جان سے کہ کر عائشہ سے نکاح کیا تھا دادا جان بھی یہی چاہتے تھے اس کے نکاح کو نو سال ہو چکے تھے اور جب نکاح کے بعد عائشہ اس سے اور زیادہ ڈرنے لگی تو شازب اُسے چھوڑ کر پیرس چلا گیا تھا وہ چاہتا تھا کے عائشہ بہادر بنے وہ اس سے بہت محبت کرتا تھا پر عائشہ کا ڈر ہمیشہ سے ہی اسے ڈراتا تھا دادا جان اسے واپس آنے کا بہت دفعہ کہ چُکے تھے مگر وہ نہیں آتا تھا وہاں اس نے سٹڈی کرنا سٹارٹ کی
عائشہ جیسے ہی گھر پہنچی گاڑی پارک کر کے اندر کی طرف ب بڑھ گئی بٹ پھر اُسے سب لان میں بیٹھے نظر آئے تو وہ اُن کی طرف چلی گئی یہ جانے بغیر کے دشمن جان وہی بیٹھا ہے
اسلام و علیکم""
عائشہ نے سلام کیا تو سب نے سلام کا جواب دیا اور بہت خوش ہوئے نومبر کا مہینہ تھا اور سب دھوپ میں مزے سے بیٹھے تھے
عائشہ بچے کہاں تھی آپ میں کل سے آیا ہوں اور آپ بس مجھے ملی ہی تھی پھر پتہ نہیں کہا گم ہو گئی """
عائشہ دادا جان کا شکوہ سن کے مسکرا دی اور وہی دادو کی ساتھ والی کُرسی پر بیٹھ گئی یہ جانے بغیر کے ساتھ شازب بیٹھا اُسے بڑے انہماک سے دیکھنے میں مصروف ہے
سوری دادو اکچولی میرا ایک ٹیسٹ تھا جس کی تیاری میں میں بزی تھی آج پکّا میں آپ کو ٹائم دوں گی"""
عائشہ نے مسکراتے ہوئے کہا
چلو جی دیکھتے ہیں """
مجھے گھر جانا ہے میرا سر درد کر رہا ہے پلیز حری"""
اوکے چلی جاؤ میں بھی نکلتی ہوں اپنا خیال رکھنا"""
اوکے تم بھی اللہ حافظ """
اللہ حافظ"""
پھر عائشہ اپنی گاڑی لیے نکل گئی اور حریم نے گھر کال کر کے ڈرائیور کو بلایا
بکواس بند کرو اور ہٹو راستے سے ذلیل انسان"""
عائشہ نے غصے سے کہا اور جانے لگی
ارے ارے یہاں تو پرندوں کو بھی پر لگ گیا"""
نہال عائشہ کی طرف دیکھتے ہوئے طنزیہ بولا
بکو میں آگے سے پیچھے دفعہ ہو ورنہ ایسی حالت کرو گی پورے کالج کے سامنے کے کالے کرتوت شکل پر نمایاں ہوں گی یہ کالج ہے تمہارا گھر نہیں جہاں تم اپنی کالے کرتوت دکھاؤ گی """
عائشہ نے اس دفعہ انتہائی غصے سے کہتے ہوئے نہال کو دھکا دیا اور حریم کا ہاتھ پکڑ کر چل دی
آخر مجھے سمجھ نہیں آتی تم گھر والوں کو کیوں نہیں بتاتی اس کا کرتوت آخر کب تک اکیلی سہتی رہی گی آشی """"
حریم نہ بہت غصے سے عائشہ کو کہا جو رونے میں بزی تھی اسے غصہ اتا تھا و کیوں ہر ایک سے ڈرتی ہے کیوں اپنے حق کے لیے نہیں لڑتی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain