اوۓ نشرح کی بچی میں تھوڑے دنوں کے لئے تم سے دور کیا گئی تم میڈم تو بیمار ہی ہو کر بیٹھ گئی ہو ...
حریم تم آگئی ...
وہ آتے ہی اس کے گلے لگ گئی ..
ہاں میری جان میں آگئی ...
حریم تم تو ماشاءاللہ پہلے سے بھی زیادہ نکھر گئی ہو ...
لگتا ہے ہمارے ریان بھائی کی صحبت کا اثر ہے...
عہ اس کو دیکھ کر دل سے اس کی تعریف کرتے ہوۓ بولی ...
اور محترمہ یہ تم نے اپنا کیا حلیہ بنایا ہوا ہے ہاں ...
کچھ نہیں یار ...
اللہ توبہ بڑی ڈھیٹ ہو ...
جائیں منان بھائی یہاں سے... تنگ نہ کریں..
ہاۓ اللہ کہیں میں خواب تو نہیں دیکھ رہا ...
وہ ڈرامائی انداز میں حیران ہوتا بولا..
یہ سچ میں نشرح ہی بول رہی ہے😂
یار پلیز آپ لوگ جائیں مجھے اکیلا چھوڑ دیں تھوڑی دیر کے لئے ..
اوکے ...
وہ سب لوگ اس کے روم سے باہر چلے گئے ...
وہ ابھی لیٹی ہوئی اپنی سوچوں میں گم تھی تبھی روم میں حریم داخل ہوئی ...
میں کبھی 5 منٹ سے زیادہ خاموش رہوں تو فوت ہی ہو جاؤں😂
توبہ ہے منان بھائی...
وہ سب ہی اس کی بات پر ہنسنے لگے ..
جبکہ منان نے فاریہ کے بھائی کہنے پر اس کو گھور کر دیکھا 😂
اور فاریہ یوں ہی ہنوز ہنستی رہی ..
نشرح بی بی تم آج اللہ جانے کیسے خاموش بیٹھی ہو..
ورنہ تمہاری باتوں سے تو اللہ کی پناہ😅
وہ کانوں کو ہاتھ لگاتا ہوا بولا ...
وہ ہنوز خاموش بیٹھی رہی..
یار بول بھی لو میں بور ہوگیا تمہیں یوں روبوٹ کی طرح بیٹھے بیٹھے دیکھ کر...
کیا بلکل چپ کر کے بیٹھی ہو ...
منان حسبِ عادت وہاں اسکو ہنسانے اور اسکا سر کھانے کے لئے پہنچ چکا تھا ...
ہاۓ نشرح تم پر کہیں کسی بھوت ووت کا سایہ تو نہیں ہوگیا ...
جس کے اثر سے تمہاری بولتی ہی بند ہو گئی ہے ...
اور آپ کی بند ہی نہیں ہورہی ...😂
فاریہ نے بیچ میں لقمہ دیا😂
وہ سب ہنسنے لگے ...
ہاۓ بھئی میں تو چپ نہیں رہ سکتا بلکل بھی ..
مگر اس سے کسی نے بھی کوئی سوال نہیں کیا تھا ...
کیونکہ ڈاکٹر نے اس کو اسٹریس دینے سے منع کیا تھا ...
جب سے اس کو ہوش آیا تھا وہ مکمل خاموش تھی ...
کسی سے کوئی بات نہیں کی تھی ...
اب وہ لوگ گھر جارہے تھے ...
گھر پر بھی احمد صاحب نے سب کو منع کردیا تھا کہ نشرح سے فلحال کچھ نہ پوچھیں ...
وہ لوگ گھر پہنچ چکے تھے نشرح ہنوز خاموش تھی ...
اور جب سے آئی تھی اپنے کمرے میں بند بیٹھی تھی ..
تبھی منان , آیان , فاریہ اور زارا اس کے روم میں پہنچ گئے تھے ..
نشرح کی بچی ...
کہ انہیں کسی بھی قسم کی ٹینشن نہ ہو ...
تھینکیو ڈاکٹر ..
ساری رات نشرح کو ہوش نہیں آیا وہ سب لوگ ہی بہت پریشان تھے ...
شایان اور فرقان صاحب کو فون کر کر کے تھک گئے تھے لیکن ان دونوں کا ہی فون un reachable آرہا تھا مسلسل...
وہ سب لوگ پریشان تھے ..
________________
ادھر آیان اور حریم نے جب سے نشرح کی طبیعت کے بارے میں سنا تھا ..
وہ لوگ بھی پریشان ہو اٹھے تھے اور اب واپس آرہے تھے ...
نشرح کو ہوش آگیا تھا اور اب وہ ہاسپٹل سے ڈسچارج بھی ہوگئی تھی ..
تبھی وہ لوگ اسے ہاسپٹل لے گئے ...
وہاں ڈاکٹرز نے اسے فوراً ایڈمٹ کرلیا ...
(She has nervous breakdown)...
کیا انہیں کسی بات کی ٹینشن ہے ..
نہیں ڈاکٹر ٹینشن تو کسی بات کی نہیں ہے ..
وہ بات کو کوور کرتے ہوۓ بولے ..
میں نے ابھی انہیں انجیکشن دے دیا ہے ...
تھوڑی دیر ریسٹ کریں گی تو ٹھیک ہو جائیں گی ..
And make sure ..
پھپھو جان وہ مجھے چھوڑ دیں گے ..
میں مر جاؤنگی ان کے بغیر ...
پلیز ان کو کہیں ایسا مت کریں میرے ساتھ ...
وہ ان کے گلے لگی مسلسل تڑپ رہی تھی ...
تبھی ایکدم پھر سے بے ہوش ہوگئی ..
نشرح اٹھیں بیٹا ہوش کریں...
نشرح ..
نشرح..
سب لوگ اسے آوازیں دے رہے تھے مگر اسے تو ہوش ہی نہیں تھا ..
کیا ہوا میرا بچہ آپ رو کیوں رہی ہیں ...
وہ وہ ک کک کہہ رہے تھے وہ مم مجھے چھ چھو چھوڑ دیں گے ...
وہ ہچکیاں لیتے ہوۓ بولی تھی ...
کون چھوڑ دیں گے بیٹا ...
پھپھو جانی شا شایان کہہ رہے تھے وہ مم مجھے😢
کہتے کہتے وہ بری طرح رو پڑی ..
اور ان سب کے سر پر تو اس نے جیسے بم پھوڑا تھا.....
کسی کو سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیوں پاگلوں کی طرح بولے جارہی تھی ...
اور وہ تو بس حدیقہ بیگم کے گلے لگی مسلسل روۓ جارہی تھی....💔
میں آپ سے بعد میں بات کرتی ہوں شایان بھائی ...
کہتے ساتھ ہی اس نے فون رکھ دیا ..
فاریہ میری بات تو...
اس سے پہلے وہ جملا مکمل کرتا فون کٹ چکا تھا ...
ماما پاپا ...
پھپھو جان دیکھیں نشرح آپی کو کیا ہوا..
تبھی سب لوگ اس کے روم میں جمع ہوگئے ...
حدیقہ بیگم نے نشرح کے چہرے پر پانی مارا تو اسے ایکدم ہوش آیا..
پھپھو جان ..
پھپھو جان وہ روتے ہوۓ ان کے سینے لگ گئی ..
میں تو بس آپ کی چاہت کا احترام کر رہا ہوں...
مجھے نہیں چاہئے علیحدگی آپ سے ...
سمجھے آپ ....
کہتے ساتھ ہی فون اس کے ہاتھ سے چھوٹا اور وہ ہوش و خرد سے بیگانہ ہو گئی ..
نشرح آپی ...
تبھی روم میں داخل ہوتی فاریہ کے چلّانے کی آواز اس تک پہنچی ...
نشرح نشرح کیا ہوا آپکو ...
نشرح وہ مسلسل چلّا رہا تھا ..
شایان بھائی نشرح آپی بےہوش ہو گئیں ہیں ...
کیا , کیسے ..
اب کون سا مذاق باقی ہے ہاں ..
ابھی بھی کوئی مذاق رہتا ہے آپکا...
وہ غصے سے چیخا تھا ...
شایان پلیز بات سنیں میری ..
میں آپ کو بہت جلد اس زبردستی کے رشتے سے آزاد کردوں گا ...
پھر آپ جو مرضی چاہے کرنے کے لئے آزاد ہیں ...
پلیزز شایان ...وہ چلّائی تھی
وہ اسکی بات سن کر تڑپ اٹھی تھی ...
وہ کس قدر آسانی سے اسے چھوڑنے کے لئے تیار ہوگیا تھا....
چلّائیں مت مجھے چھوڑنے کا فیصلہ آپ ہی کا تھا نہ ...
وہ حد درجہ بے رخی کے ساتھ بولا ..
شایان پلیز ایک بار میری بات سن لیں ...
اب کہنے سن نے کو رہ ہی کیا گیا ہے مس نشرح احمد ...
سب کچھ تو آپ اس دن کہہ چکی ہیں ..
آپ کے دل کو ابھی بھی سکون نہیں ملا ...
جو اب کچھ مزید کہنا چاہتی ہیں ..
شایان پلیز ..
وہ جو میں نے وہ سب کہا تھا نہ وہ مذاق ...
ہانہہ مذاق ... وہ اس کا جملا مکمل ہوۓ بغیر اس کی بات کاٹ کر بولا...
میری زندگی کو آپ نے مذاق ہی تو بنا دیا ....
اور خود روم سے باہر چلی گئیں ...
اسلام و علیکم
نشرح نے آغاز کیا ..
دوسری طرف ہنوز خاموشی چھائی رہی ...
اب فاریہ بھی روم سے جا چکی تھی اور وہ اکیلی بیٹھی اس سے فون پر بات کر رہی تھی ...
پلیز میری بات کا جواب دیں ..
میں کل سے آپ کو کال کر رہی ہوں آپ نے میری ایک بھی کال پک نہیں کی..
وہ رندھے ہوۓ لہجے میں بولی ..
تو آپ سے کس نے کہا تھا کہ مجھے کال کریں ..
وہ فون لئے نشرح کے روم کی جانب بڑھ گئی ...
وہ اب کیا کرتا فون بھی کٹ نہیں کر سکتا تھا ...
ورنہ تو پھر حدیقہ بیگم نے ٹینشن لینی تھی اور طرح طرح کے سوال کرنے تھے.....
کہ کیوں نہیں بات کی جھگڑا ہوا ہے وغیرہ وغیرہ...
وہ نشرح کے روم میں گئیں اور فون نشرح کی جانب بڑھاتے ہوۓ بولیں ...
لیں نشرح بیٹا شایان کا فون ہے وہ آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں ...
نشرح جو فاریہ کے ہاتھ سے سوپ پی رہی تھی شایان کے نام پر اس نے پلکیں اٹھا کر سامنے دیکھا ...
بات کرلو بھئی ..
وہ فون اس کی جانب بڑھاتے ہوۓ بولیں ...
اور اگر جھگڑا نہیں ہوا تو نشرح نے اتنی ٹینشن کس بات کی لی ہوئی ہے .. ہاں بتائیں ...
مجھے کیا پتہ ماما ..
وہ چہرے پر بیزاریت لئے بولا ...
اصولاً تو آپ کو ہی پتہ ہونا چاہئے ..
آفٹر آل وہ آپکی منکوحہ ہے ...
اور پتہ نہیں اسنے کس بات کی اتنی ٹینشن لی ہے کہ آج صبح سے ہی بخار میں تپ رہی ہے ...
کیا ماما نشرح کو بخار ہو رہا ہے ...
کیسی ہیں وہ اب ... کہاں ہیں .. وہ فوراً ہی اس کے لئے ٹینسڈ ہوا تھا ...
اپنے روم میں ہے رکو ذرا میں تمہاری بات کروادیتی ہوں..
انہوں نے بنا کوئی تمہید باندھے سیدھے سوال کیا ...
نن نہیں تو ماما آپ کو ایسا کیوں لگا ...
وہ ہلکی سی بوکھلاہٹ کے ساتھ بولا ...جو حدیقہ بیگم نے نوٹ کر لی تھی ...
شایان جھوٹ مت بولیں ...
آپ اچھے سے جانتے ہیں کہ آپ مجھ سے کبھی بھی جھوٹ نہیں بول سکتے ...
ماما میں جھوٹ نہیں ..
شایان پلیز ..اس سے پہلے کہ وہ اپنی بات مکمل کرتا انہوں نے اسکو بیچ میں ہی ٹوک دیا ..
اگر آپ کا جھگڑا نہیں ہوا تو آپ یوں اچانک ہی بنا کسی پلیننگ کے انگلینڈ واپس کیسے چلے گئے وہ بھی نشرح سے ملے بغیر ...
ماما وہ میں سویا ہوا تھا اور فون سائیلنٹ پہ تھا تو پتہ نہیں لگا ..
کیا ہوا سب خیریت تو ہے نہ وہاں ...
اسے نہ جانے کیوں اتنی بے چینی ہو رہی تھی ..
نہیں کچھ بھی خیریت نہیں ہے ..
آپ مجھے پہلے ذرا یہ بتائیں کہ میرا فون تو اس لئے نہیں اٹھایا تھا کہ سورہے تھے ...
اور جو نشرح کل سے کالز کر رہی ہے اس کی کال کیوں نہیں پک کی ایک بھی ..
سوری مام مجھے پتہ نہیں لگا ...
مجھ دے جھوٹ بولنے کی بلکل ضرورت نہیں ہے شایان ...
سچ سچ بتائیں مجھے ... آپکا اور نشرح کا کوئی جھگڑا ہوا ہے؟...
وہ ابھی لیٹا موبائل چیک کر رہا تھا ...
کہ نشرح , منان اور حدیقہ بیگم کی اتنی ساری کالز دیکھ کر پریشان ہوگیا ...
یا اللہ ان سب کی اتنی ساری کالز لگا ہوئی ہیں ..
وہاں سب خیریت ہو ...
اس نے کہتے ساتھ ہی حدیقہ بیگم کو کال ملائی جو انہوں نے دوسری بیل پر ہی پک کر لی تھی ...
اسلام و علیکم ماما ❤
وعلیکم اسلام ..
کہاں تھے آپ میں کب سے آپ کا فون ٹرائی کر رہی ہوں ..
وہ اس کے سلام کرتے ہی اس پھٹ پڑیں ...
مطلب آپ نہیں بتانا چاہتے ...
پلیز ڈیڈ
I want some time ..
May I ?..
اوکے بیٹا ٹیک یور ٹائم ..😊
تھینکس ڈیڈ ..
وہ اس کے روم سے چلے گئے ..
خان بابا کافی ...
اس نے وہیں سے خان بابا کو ہانک لگائی ..
ابھی لایا ...
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain