عالیان کے دیکھنے پر فوراً ِادھر ُادھر دیکھنے لگی
ہر پھول جدا جدا لیکن شاخ جدا نہیں ۔۔۔
ہم تم جدا جدا لیکن دل جدا نہیں ۔۔۔
عالیان اسے دیکھ کر دل وجان سے مسکرایا تھا اور مدثر چاچا سے کچھ کہنے کے بعد وہ ان کے ساتھ اندر کی طرف قدم بڑھا دیئے اور فجر وہیں کھڑی اپنے دل کو ڈپٹنے لگی کہ آخر کیا ضرورت تھی ایسے دیکھنے کی
تھوڑی دیر بعد عالیان مدثر چاچا کے ساتھ کمرے میں آیا اور وہ اسے بیڈ پر بٹھا کر چلے گئے فجر کی بے قرار نظریں بھی اس کی طرف اٹھیں جو اسے ہی دیکھ رہا تھا
اور وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اس تک گئی اور بیڈ پر اس کے قریب ہی سر جھکا کر بیٹھ گئی اور بولی
کیسے ہو؟
ناراض ہوں
سوال کے جواب میں عالیان نے گہری سانس بھر کر کہا جس پر فجر نے حیرت سے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور کہا
فجر کھڑکی سے باہر نظر آتے منظر کو دیکھ رہی تھی آج ایک ہفتے بعد وہ پھر یہاں موجود تھی اس ایک ہفتے کے دوران وہ وہ چند دفعہ ہاسپٹل گئی تھی وہ بھی تب جب عالیان سویا ہوتا تھا وہ بھی دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر جو بار بار اس دشمنِ جاں کو دیکھنے کی ضد کرتا تھا ورنہ تقریباً روز وہ ثمینہ بیگم سے عالیان کی طبعیت کے بارے میں معلوم کرتی تھی اور کل ہی اسے ڈسچارج کیا گیا تھا اور فجر آج فجر اس کے کمرے میں موجود تھی جو مدثر چاچا(ملازم) کے سہارے اس وقت لان میں موجود ہلکی پھلکی واک کر رہا تھا جو یقیناً فجر کی وہاں موجودگی سے ناآشنا تھا فجر کھڑکی سے اسے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے دیکھ رہی تھی اور یہ اس کی نظروں کا ارتکاز ہی تھا جو عالیان کی نظر اوپر قٹھی تھی اور پھر پلٹنا بھول گئی تھی اور فجر کو اپنی پیاسی نظروں کی پیاس بجھا رہی تھی
جانے سے پہلے سعد نے مڑ کر اسے کہا
میں جلدی آنے کی کوشش کروں گا
اور اس کا گال تھپتھپا کر مڑا تو پری بولی
آئی ول مس یو
پری کے کہنے پر سعد سرشار سا مسکرایا اور واپس مڑا بےشک دونوں نے کوئی محبت کے دعوے نہیں کیے تھے لیکن ان کی آنکھیں سارے راز فاش کر دیتی تھیں اور وقت آنے پر اعتراف بھی کر لیتے اور بولا
اگر میری یاد آئے تو چاند کو دیکھ لینا ۔۔۔
یہ سوچ کر نہیں کہ خوبصورت ہے کتنا۔۔
یہ سوچ کر کہ ہزاروں ستاروں میں تنہا ہے کتنا۔۔
یہ کہہ کر چلا گیا اور پری مسکراتے ہوئے زمین کو تکنے لگی لیکن دل اندر سے اداس ہو گیا تھا
💙
ہاں ضروری ہے تبھی تو جا رہا ہوں
کچھ امپورٹنٹ ڈاکیومینٹس لینے جانا ہے
تو ڈاکیومینٹس تو تم ویسے بھی منگوا سکتے ہو خود جانے کی کیا ضرورت ہے
میرے سائن کے بغیر نہیں نکلیں گے وہ ڈاکیومینٹس اور کافی لمبا پروسیجر ہے
سعد کے کہنے پر پری منہ بسور کر بولی
کب واپس آؤ گے
کچھ کہہ نہیں سکتا کتنا ٹائم لگ جائے شاید دو ہفتے
سعد اپنے بیگ کی زپ بند کرتا ہوا بولا جس پر پری زیرِ لب بولی
دو ہفتے
سعد کی فلائیٹ میں کچھ ہی دیر تھی اور سعد کے جانے تک وہ مسلسل سعد کے سر پر سوار تھی اور اسے تکے جا رہی تھی
فجر کی جب آنکھ کھلی تو شام ہو چکی تھی عالیان بھی سویا ہوا تھا فجر فریش ہو کر آئی تو اس کے کچھ دیر بعد ثمینہ بیگم اور ثناء ہاسپٹل کے کمرے میں داخل ہوئیں اور کچھ دیر بعد انھوں نے فجر کو ڈرائیور کے ساتھ اس کے گھر بھجوا دیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ اب آ گئی ہیں تو فجر گھر چلی جائے
فجر نے بھی ان کی بات بغیر چوں چراں کیے مان لی کیونکہ اسے خود اب عالیان کے ساتھ رہنا مشکل لگ رہا تھا اس کی باتوں سے وہ خود کو کمزور پڑتا محسوس کر رہی تھی جو کہ وہ بلکل نہیں چاہتی تھی کیونکہ اگر عالیان کو اس کی اس کمزوری کا پتا چل گیا تو وہ یقیناً اس کا بھرپور فائدہ اٹھائے گا ابھی نہیں تو بعد میں تو ضرور
💖💖💖💖💖💖💖💖
جانا ضروری ہے کیا ؟
پری انگلیاں مڑورتی ہوئی سعد سے بولی تھی جسے اچانک کینڈا جانا پڑ رہا تھا
پری کے گال زور زور سے کھینچتے ہوئے سعد بولا جس پر پری اپنا گال چھڑوا کر سہلاتی ہوئی بولی
سعد میرے چیکس سے تمہاری کونسی دشمنی ہے جب دیکھو کھینچتے رہتے ہو
دشمنی نہیں ہے مجھے بہت پیارے لگتے ہیں تمہارے یہ پھولے پھولے چیکس اور غصے میں تو یہ پھول کر اور بھی زیادہ پیارے ہو جاتے ہیں
سعد کے کہنے پر پری نے اسے دھکا دیا اور کہا
ہٹو مجھے الماری سیٹ کرنے دو
کہہ کر پری پھر سے سارے پڑے باہر نکالنے لگی اور سعد مسکراتا ہوا باہر نکل گیا اور اس کے جانے کے بعد پری سرشار سی مسکرا دی اسے اپنا آپ ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس محسوس ہو رہا تھا یہ سوچ ہی اسے اندر تک پرسکون کر گئی تھی کہ وہ صرف اسکا ہے
💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜
ویسے پری غصہ مجھ پر تھا تو مجھ پر نکالتی نہ میرے کپڑوں پر نکالنے کی کیا ضرورت تھی
سعد کا اشارہ الماری کی طرف تھا جہاں کچھ دیر پہلے پری نے اس کے سارے کپڑے گول مول کر کے ٹھونس دیئے تھے جس سے ان کی حالت پہلے سے بھی بدتر ہوگئی تھی
اوہ سوری میں دوبارہ پریس کرکے سیٹ کردوں گی
پری
سعد نے پری کو سنجیدگی سے پکارا
جی
یار جب تم اتنی فرماں بردار بن جاتی ہو تو مجھے تم پر گمان ہونے لگتا ہے کہ آیا یہ تم ہی ہو نہ جسے مجھ سے لڑے بغیر کھانا ہضم نہیں ہوتا
سنجیدگی سے کہتے ہوئے آخر میں سعد نے قہقا لگایا جس پر پری نے اس کے کندھے پر مکا جڑا
ہاں اب لگ رہی ہو نہ میری پری
مجھے اس میں کوئی دلچسپی تھی نہ ہے صرف وہی مجھے پسند کرتی تھی میں تو بس اسے ایک دوست سمجھتا ہوں دیٹس اٹ
پری کے حیرت سے سعد کی طرف دیکھنے پر سعد نے نرمی سے اسے ساری بات بتائی جس پر پری سلجھنے کی بنائے مزید الجھ گئی اور بولی
اگر تمہیں پتا چل گیا تھا کہ میں تمہارے پیچھے آئی ہوں تو تم نے کچھ کہا کیوں نہیں مجھ سے
کیونکہ میں چاہتا تھا کہ تم مجھ پر اعتبار کرو اور خود آ کر میرے سے وضاحت مانگو نہ کہ ہمیشہ مجھ پر شک کرتی رہو اور دیکھو آج آخر تم نے خود پوچھ ہی لیا
وہ اسے رسان سے سمجھا رہا تھا جس پر پری شرمندہ ہوتی ہوئی بولی
آئی ایم سوری
مجھے تمہارے سوری کی نہیں اعتبار کی ضرورت ہے پری
پری کے آنسو صاف کرتے ہوئے سعد بولا تھا جس پر پری نے سر جھکا کر اثبات میں سر ہلایا تھا
تمہیں کیا لگا تھا کہ تم میری جاسوسی کرو گی اور مجھے پتا بھی نہیں چلے گا ہمارے ولیمے والے دن میرے فون پر سنایا کے ساتھ کسی نے 52 سیکنڈز بات کی تھی جو میں نے تو بلکل نہیں کی تھی اگر اس بات کو چھوڑ بھی دیں تو جس دن میں اس سے ملنے گیا تھا اس دن سنایا کے فون آنے پر جس طرح تمہارے چہرے پر غصہ نظر آیا تھا وہ اس بات کو صاف ظاہر کرتا تھا کہ یقیناً تم نے ہی ولیمے والے دن اس سے بات کی تھی مجھے نہیں پتا کہ گم دونوں کے درمیان کی بات ہوئی لیکن مجھے اتنا یقین ہے کہ وہ بات یقیناً خوشگوار نہیں رہی ہوگی باقی کی کسر تم نے میرے پیچھے ریسٹرونٹ آ کر پوری کر دی تھی میں نے شیشے میں تمہیں دیکھ لیا تھا لیکن تم میری پوری بات سنے بغیر ہی وہاں سے چلی گئی لیکن میں تمہیں بس اتنا کہوں گا کہ تم نے جو بھی دیکھا اور سنا وہ بس ایک غلط فہمی تھی
کیا ہوا ہے پری بتاؤ
سعد کے پوچھنے پر پر پری کی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو آ گئے اور وہ اپنے ہاتھ چھڑوا کر اس ایلبم کی طرف بڑھی اور اسے اٹھ کر سعد کے پاس لا کر سنایا کی تصویر کی طرف اشارہ کر کے بولی
یہ کون ہے
ڈاکٹر ہے یونیورسٹی میں میرے ساتھ پڑھتی تھی پھر بعد ہم دونوں نے ایک ہی ہاسپٹل سے ہاؤس جاب کی یہ پکچرز یونیورسٹی کی ویلکم پارٹی کی ہیں
سعد کے بتانے پر پری نے اس کے سینے پر تھپڑوں کی برسات کر دی اور آخر تھک کر اسی کے سینے سے سر ٹکا لیا اور بولی
جھوٹ مت بولو میں نے خود تمہیں اس کے ساتھ ریسٹرونٹ میں دیکھا تھا
ہاں اور تم میری پوری بات سنے بغیر ہی وہاں سے چلی گئی
سعد کی بات پر پری نے حیرت سے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا حیرت سے اس کی زبان گنگ رہ گئی وہ دیدے پھاڑے سعد کی طرف دیکھ رہی تھی
اس چڑیل کی تصویریں تو بہت سنبھال کر رکھی ہیں میری تصویریں تو کبھی نہیں رکھی ہونگی
گو اس ایلبم میں بہت سے لوگوں کی تصویریں تھی لیکن پری کی سوئی تو وہیں اٹک گئی تھی
پری نے غصے میں اٹھا کر وہ ایلبم زمیں پر پھینکا جو کہ اندر داخل ہوتے سعد کے قدموں کے پاس جا گرا اور اسے دیکھ کر پری غصے میں اس کے باہر نکالے کپڑوں کو ایسے ہی اٹھا کر الماری میں ٹھونسنے لگی جبکہ سعد ہکابکا کھڑا اس کی کارروائی ملاحظہ فرما رہا تھا
کچھ نا سمجھ آنے پر سعد پری کی طرف بڑھا اور کندھوں سے پکڑ کر اس کا رُخ اپنی طرف موڑا اور پوچھا
کیا ہوا
پری نے اس کا ہاتھ جھٹک کر اسے دھکا دیا اور کہا
جاؤ یہاں سے
اس کے دھکے کا اثر لیے بغیر سعد نے اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں قید کیے اور پوچھا
اس لیے اس کی آنکھیں تھوڑی دیر میں خود با خود بند ہوتی چلی گئیں اور اسے دیکھتے دیکھتے عالیان بھی نیند کی وادیوں میں چلا گیا
...........................
سعد کو ناشتہ دے کر پری اپنی الماری سیٹ کرنے لگی اپنی الماری سیٹ کر کے وہ سعد کی الماری کی طرف بڑھی اور اس کی الماری کے سارے کپڑے باہر نکالنے لگی تبھی ان کپڑوں میں سے ایک ایلبم نیچے گرا پری نے وہ ایلبم اٹھایا اور بیڈ پر لے جا کر اسے دیکھنے لگی جس میں سعد کی مختلف تصویریں تھی
کچھ میں وہ بیگ کندھے پر لٹکائے کسی گروپ کے ساتھ تھا تو کسی میں اکیلا پری تصویریں آگے کرتی رہی یہ تصویر کسی ایونٹ کی تھی جس میں بہت سے لڑکے لڑکیاں موجود تھیں جن میں سے ایک وہی لڑکی تھی جسے پری نے سعد کے ساتھ ریسٹرونٹ میں دیکھا تھا مزید تصویروں میں بھی وہ موجود تھی اور ااے دیکھتے ہوئے پری کے تن بدن میں آگ لگ گئی تھی
تمہیں پتا ہے شوہروں سے کونسی بیویاں ناراض ہوتی ہیں جنھیں یقین ہوتا ہے کہ ان کے شوہر انھیں ضرور منائیں گے اور تمہیں بھی دیکھ کر لگ رہا ہے کہ تمہیں بھی مجھ پر پورا بھروسہ ہے کہ میں تمہیں ضرور مناؤں گا
عالیان نے لب دبا کر مسکراہٹ روکتے ہوئے کہا اور فجر جو جان پوچھ کر ایسے رییکٹ کر رہی تھی تاکہ عالیان نے جو تھوڑی دیر پہلے اس سے عشق ہوجانے والی بات کہی تھی وہ بات وہ دوبارہ کبھی سوچے بھی نہ لیکن عالیان کی اس بات پر اسے سچ مچ میں غصہ چڑھ گیا اقر وہ صوفے پر لیٹتی ہوئی بولی
مجھے نیند آ رہی ہے
یہ کہہ کر فجر نے آنکھیں بن کر لیں کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ عالیان پھر کچھ ایسا بولے اور پھر وہ رات سے جاگی ہوئی تھی
تمہاری بوریت دور کرنے کا ٹھیکا نہیں لے رکھا میں نے
فجر اسے گھورتی ہوئی بولی
تم یہاں پر میرے لیے ہی موجود ہو نہ تو یہ تمہارا کام ہے کہ میں بور نہ ہوں
تمہاری بوریت دور کرنے کے لیے میں کیا کروں ڈانس کرنا شروع کر دوں
اتنے غصے میں کیوں ہو
میری مرضی میں غصہ کروں یا جو مرضی کروں اگر تمہیں زیادہ مسئلہ ہے نہ تو مت کرو مجھ سے بات
ناراض ہو
فجر کے غصہ کرنے پر عالیان نے اپنا پرانہ سوال دہرایا
ہاں ناراض ہوں
جان چھڑانے کے لیے فجر نے فوراً سے کہا
تمہاری ادا پر تو نفرت کرنے والے بھی فدا ہیں .....
تو سوچو محبت کرنے والوں کا کیا حال ہوگا........
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان کب سے خالی کمرے میں بیٹھا اکتا گیا تھا نہ تو وہ کہیں آ جا سکتا تھا اور نہ ہی کچھ اور کر سکتا تھا
فجر بھی تب سے اب تک نہیں آئی تھی آخر جب وہ انتظار کر کر کے اکتا گیا تو فجر دھڑام سے دروازہ کھول کر اندر آئی اور صوفے پر جا بیٹھی اسے دیکھتے ہی عالیان نے پہلہ سوال پوچھا
کچھ کھایا تم نے
ہاں کھالیا ہے اب چپ کرکے لیٹے رہو
فجر ڈانٹنے والے انداز میں بولی
چپ تو خیر میں ہرگز نہیں ہونے والا باتیں کرو مجھ سے بور ہو رہا ہوں میں
ابھی اسے نے چولا جلایا ہی تھحا جب پری ایک بار پھر کچن میں داخل ہوئی اور سعد کو سائیڈ پر کرتے ہوئے بولی
ہٹو پیچھے اور چپ چاپ جا کر باہر بیٹھ جاؤ لارہی ہوں میں ناشتہ
پری انگلی سے باہر کی طرف اشارہ کرکے بولی تو سعد نے اس اس کے پھولے ہوئے گالوں کو زور زور سے کھینچتا ہوا بولا
مجھے پتا تھا میری پیاری بیوی میرے ساتھ ایسا ظلم کر ہی نہیں سکتی کیونکہ وہ بہت زیادہ سمجھدار جو ہے
سعد کے مسکرا کر کہنے پر پری نے اس کے ہاتھ پر تھپڑ مارا اور بولی
زیادہ مکھن لگانے کی ضرورت نہیں ہے نکلو باہر ورنہ خود بنانا پھر ناشتہ
اچھا بھئ جا رہا ہوں
سعد ہاتھ کھڑے کرتا ہوا بولا اور باہر نکل گیا اور پری مسکرا کر ناشتہ بنانے لگی
سعد ایک گھنٹے کا کہہ کر اس سے بھی زیادہ دیر میں اٹھا تھا اور فریش ہو کر پری کے سر پر کھڑا ہو کر ناشتہ مانگنے لگا جس پر پری نے چٹا سفید انکار کردیا ناشتہ دینے سے جس پر سعد نے منہ بنا کر کہا
کیوں نہیں دوگی تم نے کہا تھا کہ میں دونگی ناشتہ
کیا لگتا ہے تمہیں کہ میں بےوقوف ہوں جو تم مجھ سے ناشتہ بنوا لو گے
پری لڑاکا عورتوں کی طرح کمر پر ہاتھ رکھ کر بولی کیونکہ اسے بعد میں محسوس ہوا تھا کہ سعد نے اسے بے وقوف بنایا ہے
لگتا نہیں ہے تم ہو بےوقوف تو کیا کیا جاسکتا ہے
سعد کندھے اچکا کر مسرا کر بولا جس پر پری غصےمیں بولی
اچھا تو میں بےوقوف ہوں تو ٹھیک ہے پھر اب خود ہی بنانا ناشتہ
یہ کہہ کر پری کچن سے باہر نکل گئی اور سعد کچھ دیر کھڑا بے بسی سے
دروازے کو دیکھتا رہا اور پھر ناشتے کا سامان نکالنے کے لیے فریج کی طرف بڑھا
تو پھر اتنا روئی کیوں ہو
میں نہیں روئی
فجر نے فوراً اعتراض کیا
تمہاری آنکھیں تو کچھ اور بتا رہی ہیں
میں میں کہہ رہی ہوں نہ میں نہیں روئی نہ ہی میں نے تمہارے لیے کوئی دعا کی ہے مجھےکوئی فرق نہیں پڑتا جو مرضی کرتے پھرو
جھنجلا کر جو نہیں بھی بولنا تھا وہ بھی بولتے ہوئے فجر دروازے کی طرف بڑھ گئی تو عالیان نے پیچھے سے ہانک لگائی
ٹھیک ہے میں مان لیتا ہوں تم ٹھیک کہہ رہی ہو لیکن کچھ کھا تو لو
فجر نے پتا نہیں اس کی بات پر عمل کرنا تھا یا نہیں لیکن وہ سن کر باہر نکل گئی کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اگر وہ وہیں بیٹھی رہی تو اسکی چوری پکڑی جائے گی
مجھے خود غرض کہتے ہو
تو بالکل ٹھیک کہتے ہو
کہ جس کی غرض ہی تم ہو
تو وہ خود غرض کیوں نہ ہو.
روتے ہوئے کہتے ہوئے فجر اپنا رُخ موڑ کر بیٹھ گئی تو عالیان بولا
میری تکلیف پر تمہیں اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے کہیں عشق تو نہیں ہو گیا مجھ سے
عالیان یی بات پر فجر نے جھٹکے سے اپنا رُخ عالیان کی طرف موڑا اور بولی
ایسا کچھ نہیں ہے
آنکھوں میں آ جاتے ہیں آنسو پھر بھی ہونٹوں پر ہنسی رکھنی پڑتی ہے....
یہ محبت بھی کیا چیز ہے جس سے کرو اسی سے چھپانی پڑتی ہے.....
کیونکہ عالیان کے پاؤں پر چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے وہ چل پھر نہیں سکتا تھا اس لیے عالیان کی دھمکی کارگر ثابت ہوئی تھی اس لیے فجر فوراً بول پڑی
یہاں آؤ
عالیان کے بلانے پر فجر بغیر چوں چراں کیے اس کے پاس جا کر بیٹھ گئی کیونکہ اس سے کوئی بعید نہ تھا کہ اٹھ کر ہی آ جاتا
ناراض ہو
مجھے تم سے ناراض ہونے کا کوئی شوق نہیں ہے
فجر نے دوسری طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا
شوق نہیں ہے لیکن ناراض تو ہو
تمہارا جو دل چاہے تم کرتے پھرو اور مجھے ناراض ہونے کا بھی حق نہیں ہے میں کہہ دوں گی کہ چلے جاؤ تو جا کر اپنا ایکسیڈنٹ کروا کر آ جاؤ گے صرف مجھے تکلیف دینے کے لیے تم یہ بھول جاتے ہو کہ تمہیں بھی تکلیف ہوگی لیکن تمہیں صرف اپنی پرواہ ہے خود غرض ہو تم جو خود جیتنے کے لیے دوسروں کی کی پرواہ نہیں کرتے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain