Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

عالیان کے دیکھنے پر فوراً ِادھر ُادھر دیکھنے لگی
ہر پھول جدا جدا لیکن شاخ جدا نہیں ۔۔۔
ہم تم جدا جدا لیکن دل جدا نہیں ۔۔۔
عالیان اسے دیکھ کر دل وجان سے مسکرایا تھا اور مدثر چاچا سے کچھ کہنے کے بعد وہ ان کے ساتھ اندر کی طرف قدم بڑھا دیئے اور فجر وہیں کھڑی اپنے دل کو ڈپٹنے لگی کہ آخر کیا ضرورت تھی ایسے دیکھنے کی
تھوڑی دیر بعد عالیان مدثر چاچا کے ساتھ کمرے میں آیا اور وہ اسے بیڈ پر بٹھا کر چلے گئے فجر کی بے قرار نظریں بھی اس کی طرف اٹھیں جو اسے ہی دیکھ رہا تھا
اور وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اس تک گئی اور بیڈ پر اس کے قریب ہی سر جھکا کر بیٹھ گئی اور بولی
کیسے ہو؟
ناراض ہوں
سوال کے جواب میں عالیان نے گہری سانس بھر کر کہا جس پر فجر نے حیرت سے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور کہا

Mirh@_Ch
 

فجر کھڑکی سے باہر نظر آتے منظر کو دیکھ رہی تھی آج ایک ہفتے بعد وہ پھر یہاں موجود تھی اس ایک ہفتے کے دوران وہ وہ چند دفعہ ہاسپٹل گئی تھی وہ بھی تب جب عالیان سویا ہوتا تھا وہ بھی دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر جو بار بار اس دشمنِ جاں کو دیکھنے کی ضد کرتا تھا ورنہ تقریباً روز وہ ثمینہ بیگم سے عالیان کی طبعیت کے بارے میں معلوم کرتی تھی اور کل ہی اسے ڈسچارج کیا گیا تھا اور فجر آج فجر اس کے کمرے میں موجود تھی جو مدثر چاچا(ملازم) کے سہارے اس وقت لان میں موجود ہلکی پھلکی واک کر رہا تھا جو یقیناً فجر کی وہاں موجودگی سے ناآشنا تھا فجر کھڑکی سے اسے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے دیکھ رہی تھی اور یہ اس کی نظروں کا ارتکاز ہی تھا جو عالیان کی نظر اوپر قٹھی تھی اور پھر پلٹنا بھول گئی تھی اور فجر کو اپنی پیاسی نظروں کی پیاس بجھا رہی تھی

Mirh@_Ch
 

جانے سے پہلے سعد نے مڑ کر اسے کہا
میں جلدی آنے کی کوشش کروں گا
اور اس کا گال تھپتھپا کر مڑا تو پری بولی
آئی ول مس یو
پری کے کہنے پر سعد سرشار سا مسکرایا اور واپس مڑا بےشک دونوں نے کوئی محبت کے دعوے نہیں کیے تھے لیکن ان کی آنکھیں سارے راز فاش کر دیتی تھیں اور وقت آنے پر اعتراف بھی کر لیتے اور بولا
اگر میری یاد آئے تو چاند کو دیکھ لینا ۔۔۔
یہ سوچ کر نہیں کہ خوبصورت ہے کتنا۔۔
یہ سوچ کر کہ ہزاروں ستاروں میں تنہا ہے کتنا۔۔
یہ کہہ کر چلا گیا اور پری مسکراتے ہوئے زمین کو تکنے لگی لیکن دل اندر سے اداس ہو گیا تھا
💙

Mirh@_Ch
 

ہاں ضروری ہے تبھی تو جا رہا ہوں
کچھ امپورٹنٹ ڈاکیومینٹس لینے جانا ہے
تو ڈاکیومینٹس تو تم ویسے بھی منگوا سکتے ہو خود جانے کی کیا ضرورت ہے
میرے سائن کے بغیر نہیں نکلیں گے وہ ڈاکیومینٹس اور کافی لمبا پروسیجر ہے
سعد کے کہنے پر پری منہ بسور کر بولی
کب واپس آؤ گے
کچھ کہہ نہیں سکتا کتنا ٹائم لگ جائے شاید دو ہفتے
سعد اپنے بیگ کی زپ بند کرتا ہوا بولا جس پر پری زیرِ لب بولی
دو ہفتے
سعد کی فلائیٹ میں کچھ ہی دیر تھی اور سعد کے جانے تک وہ مسلسل سعد کے سر پر سوار تھی اور اسے تکے جا رہی تھی

Mirh@_Ch
 

فجر کی جب آنکھ کھلی تو شام ہو چکی تھی عالیان بھی سویا ہوا تھا فجر فریش ہو کر آئی تو اس کے کچھ دیر بعد ثمینہ بیگم اور ثناء ہاسپٹل کے کمرے میں داخل ہوئیں اور کچھ دیر بعد انھوں نے فجر کو ڈرائیور کے ساتھ اس کے گھر بھجوا دیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ اب آ گئی ہیں تو فجر گھر چلی جائے
فجر نے بھی ان کی بات بغیر چوں چراں کیے مان لی کیونکہ اسے خود اب عالیان کے ساتھ رہنا مشکل لگ رہا تھا اس کی باتوں سے وہ خود کو کمزور پڑتا محسوس کر رہی تھی جو کہ وہ بلکل نہیں چاہتی تھی کیونکہ اگر عالیان کو اس کی اس کمزوری کا پتا چل گیا تو وہ یقیناً اس کا بھرپور فائدہ اٹھائے گا ابھی نہیں تو بعد میں تو ضرور
💖💖💖💖💖💖💖💖
جانا ضروری ہے کیا ؟
پری انگلیاں مڑورتی ہوئی سعد سے بولی تھی جسے اچانک کینڈا جانا پڑ رہا تھا

Mirh@_Ch
 

پری کے گال زور زور سے کھینچتے ہوئے سعد بولا جس پر پری اپنا گال چھڑوا کر سہلاتی ہوئی بولی
سعد میرے چیکس سے تمہاری کونسی دشمنی ہے جب دیکھو کھینچتے رہتے ہو
دشمنی نہیں ہے مجھے بہت پیارے لگتے ہیں تمہارے یہ پھولے پھولے چیکس اور غصے میں تو یہ پھول کر اور بھی زیادہ پیارے ہو جاتے ہیں
سعد کے کہنے پر پری نے اسے دھکا دیا اور کہا
ہٹو مجھے الماری سیٹ کرنے دو
کہہ کر پری پھر سے سارے پڑے باہر نکالنے لگی اور سعد مسکراتا ہوا باہر نکل گیا اور اس کے جانے کے بعد پری سرشار سی مسکرا دی اسے اپنا آپ ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس محسوس ہو رہا تھا یہ سوچ ہی اسے اندر تک پرسکون کر گئی تھی کہ وہ صرف اسکا ہے
💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

Mirh@_Ch
 

ویسے پری غصہ مجھ پر تھا تو مجھ پر نکالتی نہ میرے کپڑوں پر نکالنے کی کیا ضرورت تھی
سعد کا اشارہ الماری کی طرف تھا جہاں کچھ دیر پہلے پری نے اس کے سارے کپڑے گول مول کر کے ٹھونس دیئے تھے جس سے ان کی حالت پہلے سے بھی بدتر ہوگئی تھی
اوہ سوری میں دوبارہ پریس کرکے سیٹ کردوں گی
پری
سعد نے پری کو سنجیدگی سے پکارا
جی
یار جب تم اتنی فرماں بردار بن جاتی ہو تو مجھے تم پر گمان ہونے لگتا ہے کہ آیا یہ تم ہی ہو نہ جسے مجھ سے لڑے بغیر کھانا ہضم نہیں ہوتا
سنجیدگی سے کہتے ہوئے آخر میں سعد نے قہقا لگایا جس پر پری نے اس کے کندھے پر مکا جڑا
ہاں اب لگ رہی ہو نہ میری پری

Mirh@_Ch
 

مجھے اس میں کوئی دلچسپی تھی نہ ہے صرف وہی مجھے پسند کرتی تھی میں تو بس اسے ایک دوست سمجھتا ہوں دیٹس اٹ
پری کے حیرت سے سعد کی طرف دیکھنے پر سعد نے نرمی سے اسے ساری بات بتائی جس پر پری سلجھنے کی بنائے مزید الجھ گئی اور بولی
اگر تمہیں پتا چل گیا تھا کہ میں تمہارے پیچھے آئی ہوں تو تم نے کچھ کہا کیوں نہیں مجھ سے
کیونکہ میں چاہتا تھا کہ تم مجھ پر اعتبار کرو اور خود آ کر میرے سے وضاحت مانگو نہ کہ ہمیشہ مجھ پر شک کرتی رہو اور دیکھو آج آخر تم نے خود پوچھ ہی لیا
وہ اسے رسان سے سمجھا رہا تھا جس پر پری شرمندہ ہوتی ہوئی بولی
آئی ایم سوری
مجھے تمہارے سوری کی نہیں اعتبار کی ضرورت ہے پری
پری کے آنسو صاف کرتے ہوئے سعد بولا تھا جس پر پری نے سر جھکا کر اثبات میں سر ہلایا تھا

Mirh@_Ch
 

تمہیں کیا لگا تھا کہ تم میری جاسوسی کرو گی اور مجھے پتا بھی نہیں چلے گا ہمارے ولیمے والے دن میرے فون پر سنایا کے ساتھ کسی نے 52 سیکنڈز بات کی تھی جو میں نے تو بلکل نہیں کی تھی اگر اس بات کو چھوڑ بھی دیں تو جس دن میں اس سے ملنے گیا تھا اس دن سنایا کے فون آنے پر جس طرح تمہارے چہرے پر غصہ نظر آیا تھا وہ اس بات کو صاف ظاہر کرتا تھا کہ یقیناً تم نے ہی ولیمے والے دن اس سے بات کی تھی مجھے نہیں پتا کہ گم دونوں کے درمیان کی بات ہوئی لیکن مجھے اتنا یقین ہے کہ وہ بات یقیناً خوشگوار نہیں رہی ہوگی باقی کی کسر تم نے میرے پیچھے ریسٹرونٹ آ کر پوری کر دی تھی میں نے شیشے میں تمہیں دیکھ لیا تھا لیکن تم میری پوری بات سنے بغیر ہی وہاں سے چلی گئی لیکن میں تمہیں بس اتنا کہوں گا کہ تم نے جو بھی دیکھا اور سنا وہ بس ایک غلط فہمی تھی

Mirh@_Ch
 

کیا ہوا ہے پری بتاؤ
سعد کے پوچھنے پر پر پری کی آنکھوں میں موٹے موٹے آنسو آ گئے اور وہ اپنے ہاتھ چھڑوا کر اس ایلبم کی طرف بڑھی اور اسے اٹھ کر سعد کے پاس لا کر سنایا کی تصویر کی طرف اشارہ کر کے بولی
یہ کون ہے
ڈاکٹر ہے یونیورسٹی میں میرے ساتھ پڑھتی تھی پھر بعد ہم دونوں نے ایک ہی ہاسپٹل سے ہاؤس جاب کی یہ پکچرز یونیورسٹی کی ویلکم پارٹی کی ہیں
سعد کے بتانے پر پری نے اس کے سینے پر تھپڑوں کی برسات کر دی اور آخر تھک کر اسی کے سینے سے سر ٹکا لیا اور بولی
جھوٹ مت بولو میں نے خود تمہیں اس کے ساتھ ریسٹرونٹ میں دیکھا تھا
ہاں اور تم میری پوری بات سنے بغیر ہی وہاں سے چلی گئی
سعد کی بات پر پری نے حیرت سے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا حیرت سے اس کی زبان گنگ رہ گئی وہ دیدے پھاڑے سعد کی طرف دیکھ رہی تھی

Mirh@_Ch
 

اس چڑیل کی تصویریں تو بہت سنبھال کر رکھی ہیں میری تصویریں تو کبھی نہیں رکھی ہونگی
گو اس ایلبم میں بہت سے لوگوں کی تصویریں تھی لیکن پری کی سوئی تو وہیں اٹک گئی تھی
پری نے غصے میں اٹھا کر وہ ایلبم زمیں پر پھینکا جو کہ اندر داخل ہوتے سعد کے قدموں کے پاس جا گرا اور اسے دیکھ کر پری غصے میں اس کے باہر نکالے کپڑوں کو ایسے ہی اٹھا کر الماری میں ٹھونسنے لگی جبکہ سعد ہکابکا کھڑا اس کی کارروائی ملاحظہ فرما رہا تھا
کچھ نا سمجھ آنے پر سعد پری کی طرف بڑھا اور کندھوں سے پکڑ کر اس کا رُخ اپنی طرف موڑا اور پوچھا
کیا ہوا
پری نے اس کا ہاتھ جھٹک کر اسے دھکا دیا اور کہا
جاؤ یہاں سے
اس کے دھکے کا اثر لیے بغیر سعد نے اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں قید کیے اور پوچھا

Mirh@_Ch
 

اس لیے اس کی آنکھیں تھوڑی دیر میں خود با خود بند ہوتی چلی گئیں اور اسے دیکھتے دیکھتے عالیان بھی نیند کی وادیوں میں چلا گیا
...........................
سعد کو ناشتہ دے کر پری اپنی الماری سیٹ کرنے لگی اپنی الماری سیٹ کر کے وہ سعد کی الماری کی طرف بڑھی اور اس کی الماری کے سارے کپڑے باہر نکالنے لگی تبھی ان کپڑوں میں سے ایک ایلبم نیچے گرا پری نے وہ ایلبم اٹھایا اور بیڈ پر لے جا کر اسے دیکھنے لگی جس میں سعد کی مختلف تصویریں تھی
کچھ میں وہ بیگ کندھے پر لٹکائے کسی گروپ کے ساتھ تھا تو کسی میں اکیلا پری تصویریں آگے کرتی رہی یہ تصویر کسی ایونٹ کی تھی جس میں بہت سے لڑکے لڑکیاں موجود تھیں جن میں سے ایک وہی لڑکی تھی جسے پری نے سعد کے ساتھ ریسٹرونٹ میں دیکھا تھا مزید تصویروں میں بھی وہ موجود تھی اور ااے دیکھتے ہوئے پری کے تن بدن میں آگ لگ گئی تھی

Mirh@_Ch
 

تمہیں پتا ہے شوہروں سے کونسی بیویاں ناراض ہوتی ہیں جنھیں یقین ہوتا ہے کہ ان کے شوہر انھیں ضرور منائیں گے اور تمہیں بھی دیکھ کر لگ رہا ہے کہ تمہیں بھی مجھ پر پورا بھروسہ ہے کہ میں تمہیں ضرور مناؤں گا
عالیان نے لب دبا کر مسکراہٹ روکتے ہوئے کہا اور فجر جو جان پوچھ کر ایسے رییکٹ کر رہی تھی تاکہ عالیان نے جو تھوڑی دیر پہلے اس سے عشق ہوجانے والی بات کہی تھی وہ بات وہ دوبارہ کبھی سوچے بھی نہ لیکن عالیان کی اس بات پر اسے سچ مچ میں غصہ چڑھ گیا اقر وہ صوفے پر لیٹتی ہوئی بولی
مجھے نیند آ رہی ہے
یہ کہہ کر فجر نے آنکھیں بن کر لیں کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ عالیان پھر کچھ ایسا بولے اور پھر وہ رات سے جاگی ہوئی تھی

Mirh@_Ch
 

تمہاری بوریت دور کرنے کا ٹھیکا نہیں لے رکھا میں نے
فجر اسے گھورتی ہوئی بولی
تم یہاں پر میرے لیے ہی موجود ہو نہ تو یہ تمہارا کام ہے کہ میں بور نہ ہوں
تمہاری بوریت دور کرنے کے لیے میں کیا کروں ڈانس کرنا شروع کر دوں
اتنے غصے میں کیوں ہو
میری مرضی میں غصہ کروں یا جو مرضی کروں اگر تمہیں زیادہ مسئلہ ہے نہ تو مت کرو مجھ سے بات
ناراض ہو
فجر کے غصہ کرنے پر عالیان نے اپنا پرانہ سوال دہرایا
ہاں ناراض ہوں
جان چھڑانے کے لیے فجر نے فوراً سے کہا

Mirh@_Ch
 

تمہاری ادا پر تو نفرت کرنے والے بھی فدا ہیں .....
تو سوچو محبت کرنے والوں کا کیا حال ہوگا........
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان کب سے خالی کمرے میں بیٹھا اکتا گیا تھا نہ تو وہ کہیں آ جا سکتا تھا اور نہ ہی کچھ اور کر سکتا تھا
فجر بھی تب سے اب تک نہیں آئی تھی آخر جب وہ انتظار کر کر کے اکتا گیا تو فجر دھڑام سے دروازہ کھول کر اندر آئی اور صوفے پر جا بیٹھی اسے دیکھتے ہی عالیان نے پہلہ سوال پوچھا
کچھ کھایا تم نے
ہاں کھالیا ہے اب چپ کرکے لیٹے رہو
فجر ڈانٹنے والے انداز میں بولی
چپ تو خیر میں ہرگز نہیں ہونے والا باتیں کرو مجھ سے بور ہو رہا ہوں میں

Mirh@_Ch
 

ابھی اسے نے چولا جلایا ہی تھحا جب پری ایک بار پھر کچن میں داخل ہوئی اور سعد کو سائیڈ پر کرتے ہوئے بولی
ہٹو پیچھے اور چپ چاپ جا کر باہر بیٹھ جاؤ لارہی ہوں میں ناشتہ
پری انگلی سے باہر کی طرف اشارہ کرکے بولی تو سعد نے اس اس کے پھولے ہوئے گالوں کو زور زور سے کھینچتا ہوا بولا
مجھے پتا تھا میری پیاری بیوی میرے ساتھ ایسا ظلم کر ہی نہیں سکتی کیونکہ وہ بہت زیادہ سمجھدار جو ہے
سعد کے مسکرا کر کہنے پر پری نے اس کے ہاتھ پر تھپڑ مارا اور بولی
زیادہ مکھن لگانے کی ضرورت نہیں ہے نکلو باہر ورنہ خود بنانا پھر ناشتہ
اچھا بھئ جا رہا ہوں
سعد ہاتھ کھڑے کرتا ہوا بولا اور باہر نکل گیا اور پری مسکرا کر ناشتہ بنانے لگی

Mirh@_Ch
 

سعد ایک گھنٹے کا کہہ کر اس سے بھی زیادہ دیر میں اٹھا تھا اور فریش ہو کر پری کے سر پر کھڑا ہو کر ناشتہ مانگنے لگا جس پر پری نے چٹا سفید انکار کردیا ناشتہ دینے سے جس پر سعد نے منہ بنا کر کہا
کیوں نہیں دوگی تم نے کہا تھا کہ میں دونگی ناشتہ
کیا لگتا ہے تمہیں کہ میں بےوقوف ہوں جو تم مجھ سے ناشتہ بنوا لو گے
پری لڑاکا عورتوں کی طرح کمر پر ہاتھ رکھ کر بولی کیونکہ اسے بعد میں محسوس ہوا تھا کہ سعد نے اسے بے وقوف بنایا ہے
لگتا نہیں ہے تم ہو بےوقوف تو کیا کیا جاسکتا ہے
سعد کندھے اچکا کر مسرا کر بولا جس پر پری غصےمیں بولی
اچھا تو میں بےوقوف ہوں تو ٹھیک ہے پھر اب خود ہی بنانا ناشتہ
یہ کہہ کر پری کچن سے باہر نکل گئی اور سعد کچھ دیر کھڑا بے بسی سے
دروازے کو دیکھتا رہا اور پھر ناشتے کا سامان نکالنے کے لیے فریج کی طرف بڑھا

Mirh@_Ch
 

تو پھر اتنا روئی کیوں ہو
میں نہیں روئی
فجر نے فوراً اعتراض کیا
تمہاری آنکھیں تو کچھ اور بتا رہی ہیں
میں میں کہہ رہی ہوں نہ میں نہیں روئی نہ ہی میں نے تمہارے لیے کوئی دعا کی ہے مجھےکوئی فرق نہیں پڑتا جو مرضی کرتے پھرو
جھنجلا کر جو نہیں بھی بولنا تھا وہ بھی بولتے ہوئے فجر دروازے کی طرف بڑھ گئی تو عالیان نے پیچھے سے ہانک لگائی
ٹھیک ہے میں مان لیتا ہوں تم ٹھیک کہہ رہی ہو لیکن کچھ کھا تو لو
فجر نے پتا نہیں اس کی بات پر عمل کرنا تھا یا نہیں لیکن وہ سن کر باہر نکل گئی کیونکہ اسے ڈر تھا کہ اگر وہ وہیں بیٹھی رہی تو اسکی چوری پکڑی جائے گی

Mirh@_Ch
 

مجھے خود غرض کہتے ہو
تو بالکل ٹھیک کہتے ہو
کہ جس کی غرض ہی تم ہو
تو وہ خود غرض کیوں نہ ہو.
روتے ہوئے کہتے ہوئے فجر اپنا رُخ موڑ کر بیٹھ گئی تو عالیان بولا
میری تکلیف پر تمہیں اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے کہیں عشق تو نہیں ہو گیا مجھ سے
عالیان یی بات پر فجر نے جھٹکے سے اپنا رُخ عالیان کی طرف موڑا اور بولی
ایسا کچھ نہیں ہے
آنکھوں میں آ جاتے ہیں آنسو پھر بھی ہونٹوں پر ہنسی رکھنی پڑتی ہے....
یہ محبت بھی کیا چیز ہے جس سے کرو اسی سے چھپانی پڑتی ہے.....

Mirh@_Ch
 

کیونکہ عالیان کے پاؤں پر چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے وہ چل پھر نہیں سکتا تھا اس لیے عالیان کی دھمکی کارگر ثابت ہوئی تھی اس لیے فجر فوراً بول پڑی
یہاں آؤ
عالیان کے بلانے پر فجر بغیر چوں چراں کیے اس کے پاس جا کر بیٹھ گئی کیونکہ اس سے کوئی بعید نہ تھا کہ اٹھ کر ہی آ جاتا
ناراض ہو
مجھے تم سے ناراض ہونے کا کوئی شوق نہیں ہے
فجر نے دوسری طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا
شوق نہیں ہے لیکن ناراض تو ہو
تمہارا جو دل چاہے تم کرتے پھرو اور مجھے ناراض ہونے کا بھی حق نہیں ہے میں کہہ دوں گی کہ چلے جاؤ تو جا کر اپنا ایکسیڈنٹ کروا کر آ جاؤ گے صرف مجھے تکلیف دینے کے لیے تم یہ بھول جاتے ہو کہ تمہیں بھی تکلیف ہوگی لیکن تمہیں صرف اپنی پرواہ ہے خود غرض ہو تم جو خود جیتنے کے لیے دوسروں کی کی پرواہ نہیں کرتے