Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

اچانک تیز ہواؤں کے ساتھ گرج چمک شروع ہوگئی جس پر فجر کو مزید بے چینی ہونے لگی اور وہ اندر کی طرف گئی اور لینڈ لائنڈ سے ساجدہ بیگم کو فون ملانے لگی کیونکہ اب کافی لیٹ ہوگیا تھا اور اب تک کوئی نہیں آیا تھا
اسکے پاس اپنا فون بھی نہیں تھا
اور لینڈ لائن سے فون ہو نہیں رہا تھا
پریشانی سے فجر ادھر ادھر چکر کاٹنے لگی جب چوکیدار بھاگتا ہوا اندر آیا جو شاید آتے آتے بارش میں بھیگ گیا تھا اور فجر سے بولا
فجر بی بی وہ بیگم صاحبہ کا فون آیا ہے وہ کہہ رہی ہیں کہ باہر ڈرائیور کھڑا ہے آپ اس کے ساتھ ہاسپٹل چلی جائیں
ہاسپٹل کے نام پر فجر کی دھڑکن ایک دم تیز ہوئی اور اسے شدت سے کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا
بامشکل اپنے لحجے پر قابو پاتے ہوئے وہ بولی
ہاسپٹل کیوں جانا ہے

Mirh@_Ch
 

فجر نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بچانا چاہا لیکن اس کا ہاتھ سلپ ہوگیا
عالیان......
فجر چیختی ہوئی اٹھی تھی اس کا پورا جسم پسینے سے شرابور تھا
میں نے کچھ بھی نہیں کیا میں نے تو نہیں کچھ ..
بے ربط جملے بولتی وہ کافی دیر تک حقیقت کی دنیا میں آ ہی نہیں تھی بلکہ ابھی تک خود کو اس بھیانک خواب کے زیرِاثر محسوس کر رہی تھی آخر جب کافی دیر تک خالی خالی نظروں سے ادھر ادھر دیکھنے کے بعد اسے یقین ہوگیا کہ یہ ایک خواب تھا تو وہ منہ پر ہاتھ پھیرتی ٹیرس میں جا کھڑی ہوئی لیکن اندر سے وہ اب تک بے چین تھی
اسے یاد تھا کہ عالیان کے جانے کے بعد وہ بیڈ پر لیٹ گئی تھی اور پھر اسے پتا نہیں چلا کب نیند نے اسے اپنے آغوش میں لے لیا

Mirh@_Ch
 

سعد مصنوعی غصہ دکھاتا ہوا بولا
نہیں مطلب بس غصہ کرتے تھے نہ
تو تم بھی یہ مت بھولو نہ پری تم بھی پہلے ایسی نہیں تھی بہت غصہ دلاتی تھی
مسکرا کر پری سے بولتا وہ اسے سب کے پاس لے گیا جہاں سب باتیں کر رہے تھے اور پھر وہ بھی ان کی گفتگو میں شامل ہو گئے
💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان اور فجر جنگل کے بیچ ایک ایسی جگہ پر کھڑے تھے جہاں ان کے پیچھے کھائی تھی اور فجر عالیان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس سے بار بار ایک ہی بات کہہ رہی تھی
مجھے تمہاری ضرورت نہیں ہے
چلے جاؤ اور کہتے کہتے اسے دھکا بھی دے رہی تھی جبکہ عالیان بلکل خاموشی سے اسے سن رہا تھا فجر کے دھکے سے عالیان پیچھے ہوتا جا رہا تھا جب فجر نے اسے ایک زوردار دھکا دیا اور وہ نیچے کھائی میں گر گیا

Mirh@_Ch
 

تو تم مجھے فجر کے گھر چھوڑ دو گے نہ
ہممم ٹھیک ہے جاتے ہوئے ڈراپ کر دوں گا
سعد کے کہنے پر پری پری خوشی سے اچھلتی ہوئی بولی
تھینک یو سعد تم بہت اچھے ہو پر ایک بات کہوں
کہو
تم پہلے تو ایسے نہیں تھے
تو پھر کیسا تھا
تھوڑے کھروس سے تھے
پری منہ بنا کر بولی
اچھا میں کھروس تھا

Mirh@_Ch
 

اچھا تو میرے سے گفٹ نہیں لینا کیا
سعد نے آبرو اچکا کر پوچھا جس پر پری حیرت و خوشی سے بولی
تم بھی گفٹ دو گے مجھے
کیوں مجھے دینا منع ہے
نہیں منع تو نہیں ہے لیکن تم نے مجھے سرپرائز بھی تو دیا ہے نہ یہ بھی تو گفٹ ہی ہے
نہیں یہ گفٹ نہیں ہے گفٹ تو ابھی میں دوں گا ہاتھ آگے کرو
سعد مے کہنے پر پری ناسمجھی سے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا جس پر سعد نے اس کا ہاتھ پکڑ کر خوبصورت نگوں والی رنگ اس کے ہاتھ میں پہنا دی جسے دیکھتے ہوئے پری خوشی سے سعد کا ہاتھ پکڑ کر بولی
تھینکیو تھینکیو تھینکیو سو مچ سعد اس سرپرائز کے لیے بھی اور اس گفٹ کے لیے بھی
موسٹ ویلکم مائے ڈیئر وائف
سعد کے مسکرا کر دیکھ کر کہنے پر پری ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی

Mirh@_Ch
 

اچھا یہ بتائیں کہ وہ آئی کتنے دن کے لیے ہے
پتا نہیں یہ تو بتایا ہی نہیں اس نے
ساجدہ بیگم نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا
اچھا ٹھیک ہے پھر میں سعد سے کہتی ہوں وہ مجھے واپسی پر وہیں چھوڑ دے
خوشی خوشی کہتی پری سعد کی طرف بڑھی جس کا چہرہ دوسری طرف تھا اور اس کا کندھا خوشی میں زور زور سے ہلاتے ہوئے بولی
سعد پلیز مجھے واپسی پر فجر کے گھر چھوڑ دو گے
کیوں بھئی کیوں جانا ہے تم نے فجر کے گھر
کیا مطلب کیوں جانا ہے اس سے ملنے کے لیے جانا ہے نہ اور اس کے ہاتھوں سے گفٹ بھی تو لینا ہے لے جاؤ گے نہ
خوشی خوشی بتاتے آخر میں اس نے لاڈ سے کہا

Mirh@_Ch
 

پری کے پوچھنے پر ساجدہ بیگم نے فجر کا پری کے لیے دیا ہوا گفٹ پری کی طرف بڑھایا اور بولی
فجر آئی ہوئی ہے گھر پر وہ کہہ رہی تھی کہ اس کی طبعیت نہیں ٹھیک اس لیے نہیں آئی پر اس نے تمہارے لیے یہ گفٹ بھیج دیا ہے..
ساجدہ بیگم کے کہنے پر پری خوش بھی ہوئی کہ وہ آئی ہوئی ہے اور دکھی بھی کہ وہ اس کی برتھ ڈے پر نہیں آئی اور بولی
گفٹ تو میں تب لوں گی جب وہ خود دینے آئے گی
پری منہ بناتے ہوئے بولی
ہاں تو تم آکر مل لینا نہ اس سے اچھا ہوگا اس کا بھی دن اچھا گزر جائے گا
تو ٹھیک ہے نہ آپ یہ گفٹ اسے واپس کر دیجیے گا جب میں اس سے ملنے آؤں گی تب اس کے ہاتھوں سے لوں گی
اچھا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی
ساجدہ بیگم نے پری کو پیار کرتے ہوئے کہا تو پری نے پوچھا

Mirh@_Ch
 

اب میں نہیں آؤں گا اب تم آؤ گی اور خود کہو گی کہ تمہیں میری ضرورت ہے
سزا بن جاتی ہیں گزرے وقت کی یادیں ناجانے کیوں مطلب کے لیے مہربان ہوتے ہیں لوگ
پر یقین لہجے میں کہہ کر وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے چلا گیا اور
فجر کافی دیر تک وہیں کسی سٹیچو کی طرح کھڑی رہی اور پھر سر جھٹک کر وہ ہلکی سی زخمی مسکراہٹ کے ساتھ مسکرائی اور خود سے بولی ایسا کبھی نہیں ہوگا اور اندر چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖
پری نے کیک کاٹ کر باری باری سب کو کھلایا آج وہ بہت خوش تھی کیونکہ اسے لگا تھا کہ سب اس کا برتھڈے بھول گئے ہیں لیکن ایسا بلکل نہیں ہوا تھا سب کو اس کا برتھ ڈے یاد تھا لیکن اسے پھر بھی فجر کی کمی بہت محسوس ہوئی
اسی لیے وہ ساجدہ بیگم کے پاس گئی اور ان سے بولی
خالہ فجر کیوں نہیں آئی آپ اسے بھی لے آتی نہ

Mirh@_Ch
 

چلو تم جنگ کرو اور میں عشق کرتا ہوں لیکن ہوگا تو یہ سب میری قید میں ہی
یہ کہہ کر عالیان نے فجر کا بازو پکڑا اور اسے باہر کی طرف لے جانے لگا جب فجر بولی
اب نہ جنگ ہوگی اور نہ عشق بہتر
ہوگا کہ دونوں فریق ہار مان لیں
ناممکن تم ہار مان سکتی ہو کیونکہ تم میدانِ جنگ میں ہو لیکن میدانِ عشق میں نہ تو ہار مانی جاتی ہے اور نہ ہی میدان چھوڑ کر بھاگا جاتا ہے اس لیے تم ابھی اور اسی وقت میرے ساتھ چل رہی ہو
یہ کہہ کر فجر کا بازو پکڑ کر عالیان اسے لان میں لے آیا جب فجر نے اپنے ہاتھ کو جھٹکا دے کر عالیان کی گرفت سے چھڑایا اور بولی
میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گی
کیوں نہیں جاؤ گی
کیونکہ مجھے تمہاری ضرورت نہیں ہے
فجر نے بھی دوبدو جواب دیا جس پر عالیان کچھ دیر خاموشی سے اسے دیکھتا رہا اور پھر بولا

Mirh@_Ch
 

میں نے وفا کے وعدے نہیں کیے تھے تم سے تم نے جو چاہا وہ کیا تو میں نے جو چاہا وہ کرنے پر مجھے کس بات کی سزا دے رہے ہو
سزا دینی ہے تو خود کو بھی دو
میں نے تو عشق کرتا ہوں تم سے اور عشق تو ہوتا ہی ظالم ہے
آج آخر اس نے وہ اعتراف کر ہی دیا تھا جو شاید آج سے پہلے واضع الفاظ میں نہیں کیا تھا لیکن اس اعتراف پر فجر نے بھی حساب برابر کرنا ضروری سمجھا تھا
اگر تم نے ظالم عشق کیا ہے نہ مجھ سے تو میں نے بھی جنگ کی ہے تم سے اور عشق اور جنگ میں سب جائز ہے تو تم اپنی غلطیوں کو عشق کا نام دو اور میں اپنی غلطیوں کو جنگ کا نام دیتی ہوں
جہاں ایک نے عشق کا اعتراف کیا تھا وہیں دوسرے نے اپنی غلطی بھی تسلیم کرلی تھی لیکن دونوں ابھی بھی عشق اور جنگ کے اس مشترکہ میدان میں کھڑے ایک دوسرے کو گھور رہے تھے

Mirh@_Ch
 

عالیان کے کہنے پر فجر نے ایک جھٹکے سے سر اٹھایا اور بولی
اگر تمہاری اجازت کے انتظار میں رہتی تو پوری زندگی تماری قیدی بن کر رہتی
اوہ تو میرے ساتھ رہنا تمہیں قید جیسا لگتا ہے
فجر کا بازو جھٹکے سے مڑورتے ہوئے عالیان بولا جس پر وہ عالیان کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی
تو قید ہی تو ہے یہ جہاں نہ میں کسی سے مل سکتی ہوں نہ کہیں جا سکتی ہوں اور نہ کسی سے بات کر سکتی ہوں
چیخ کر کہتے ہوئے آخر میں فجر کی آنکھ سے ایک موتی بےمول ہوا تھا
بھولو مت کہ یہ قید تم نے خود چنی ہےتمہاری بےوفائی کی سزا ہے یہ قید
ایک مجرم کی سزا کی بھی مدت ہوتی ہے میری سزا کی مدت کیا ہے
کب ختم ہوگی میری سزا اور تم میرے ساتھ زبردستی کر کے وفا کی امید رکھ بھی کیسے سکتے ہو

Mirh@_Ch
 

چاروں طرف اندھیرا تھا صرف کھڑکی سے چاند کی ہلکی ہلکی روشنی آ رہی تھی جس میں وہ عالیان کی غصے سے سرخ ہوتی آنکھیں دیکھ سکتی تھی جو اسے گھورتا ہوا بولا
کس کی اجازت سے آئی ہو
عالیان کے پوچھنے پر فجر اس کے سرد لہجے پر اندھرے میں نظر آتے اس کے ہلکے ہلکے کو دیکھ رہی تھی جب عالیان اس کے خاموش رہنے پر دھاڑا
میں نے کچھ پوچھا ہے تم سے فجر کس کی اجازت سے آئی ہو
میں آنٹی سے اجازت لے کر آئی تھی
عالیان کی دھاڑ پر فجر خود کو مضبوط ظاہر کرتے ہوئے بولی
اور میری اجازت ؟
تمہیں بتا دیا تھا میں نے
یہ کہہ کر فجر نے ہلکا سا سر جھکا لیا
اور میں نے منع کردیا تھا

Mirh@_Ch
 

ہیپی برتھ ڈے
ہر طرف بیلون ہی بیلون تھے اور ڈم لائٹ سے ماحول کو سحر انگیز بنایا ہوا تھا
پری نے پہلے حیرانی سے سب کو دیکھا اور پھر بھاگ کر عابدہ بیگم کے گلے لگی اور پھر باری باری سب سے ملی
یہ برتھ ڈے یقیناً اس کی زندگی کا بہترین برتھ ڈے ہونا تھا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر ساجدہ بیگم کے ساتھ آتو گئی تھی پر جب سے وہ آئی تھی اسے عجیب سی بے چینی ہو رہی تھی وہ جانتی تھی کہ آج پری کی برتھ ڈے ہے اور سب اسے سرپرائز دینے والے ہیں لیکن وہ نہیں گئی تھی بلکہ اپنی طرف سے گفٹ بھجوا دیا تھا اور اب وہ سوچ رہی تھی کہ جب عالیان کو پتا چلا ہوگا کہ وہ چلی گئی ہے تو اس کا کیا ریکشن ہوگا
ابھی وہ یہ سوچ ہی رہی تھی کہ گھر کی ساری لائٹس بند ہو گئیں اور فجر اندھیرے سے ڈر کر صوفے سے ایک دم کھڑی ہو گئی

Mirh@_Ch
 

یہ کہہ کر سعد باہر نکل گیا اور ٹھیک دس منٹ بعد وہ پری اور فائزہ بیگم کے ساتھ گھر سے نکلا
اور ایک ریسٹرونٹ کے باہر گاڑی روکی جس پر پری نے حیرت سے کہا
ہم تو مووی دیکھنے آئے تھے نہ تو پھر یہاں کیوں آئے ہیں
مووی دیکھنے سے پہلے کچھ کھا لینا چاہیے نہ اسلیے
یہ کہہ کر سعد گاڑی سے نکلا اور اس کی تقلید میں باقی سب بھی بھی اندر کی جانب بڑھے اور سعد جس سائیڈ پر انھیں لے کر گیا وہ سب سے الگ جگہ تھی
پری سب دیکھنے میں محو تھی اس لیے اس نے یہ سوچا ہی نہیں کہ ہم یہاں کیوں جا رہے ہیں اور پھر ایک دم سے لائٹز اوف ہو گئیں
اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا
پری حیرانی سے لائٹ کی تالاش میں ادھر ادھر نظریں گھمانے لگی جب ایک دم سے سب لائٹز اون ہو گئی سب ایک ساتھ بولے

Mirh@_Ch
 

پری کے ماتھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے سعد بول
بخار تو نہیں ہے اب گڈ
اچھا اٹھو اٹھ کر تیار ہو ہم سب مووی دیکھنے جا رہے ہیں
سعد کی بات پر پری خوشگوار حیرت سے بولی
سچی
مچی
اب جلدی اٹھو
یہ کہہ کر سعد اٹھا اور پری کی وارڈروب سے ریڈ کلر کا فراک نکال کر پری کی طرف بڑھایا اور کہا
جلدی سے ریڈی ہو کر آؤ

Mirh@_Ch
 

ابھی بھی وہ وہی دیکھنے میں اس قدر محو تھی کہ اسے پتا ہی نہیں چلا کہ سعد کب کمرے میں داخل ہوا
بھاؤ
آآآ
سعد کے ڈرانے پر پری چیخی تھی جس پر سعد کا قہقہ بلند ہوا اور اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بولی
ڈرا دیا مجھے
میں نے نہیں ڈرایا تم ہو ہی ڈرپوک
سعد کے کہنے پر پری منہ بنا کر بولی
جی نہیں
اچھا یہ بتاؤ طبعیت ٹھیک ہے اب تمہاری

Mirh@_Ch
 

نیچے پہنچ کر جو خبر اسے ملی اسےسن کر غصے سے اس کا برا حال ہوگیا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر عالیان کے رویے پر اپنے آنسو رگڑتی بیگ اور باقی سامان لے کر ساجدہ بیگم کے ساتھ چلی گئی اس وقت اسے عالیان پر جتنا غصہ آرہا تھا اس غصے میں اس نے کسی بھی قسم کے نقصان کی پرواہ کیے بغیر ساجدہ بیگم کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا تھا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
آج سنڈے تھا اور ساتھ میں پری کی برتھ ڈے بھی اور اب تک اسے کسی نے وش نہیں کیا تھا ورنہ فجر ہمیشہ اسے رات کے بارہ بجے وش کرتی تھی آج پہلی دفعہ ہی ایسا ہوا تھا کہ کسی کو اس کی برتھ ڈے یاد نہیں تھی صبع سے شام ہو گئی تھی لیکن ناجانے صبح سے کہاں غائب تھا صبح جب وہ اٹھی تھی تب سعد نہیں تھا اس لیے ان کی کوئی بات نہیں ہوئی تھی
جب اسےکچھ بھی کرنے کو نہیں ملا تو وہ کارٹون لگا کر بیٹھ گئی ڈورےمون اسے ہمیشہ سے ہی بہت پسند تھے

Mirh@_Ch
 

فجر کے بازو پر گرفت سخت کرتا ہوا وہ غصے میں بولا جس پر فجر اپنا بازو چھڑوانے کی کوشش کرتے ہوئے بولی
عالیان میں کیا کرسکتی ہوں ماما نے کہا ہے نہ میں کیسے منع کروں پلیز چھوڑو مجھے درد ہو رہا ہے
جیسے مرضی منع کرو یہ میرا مسئلہ نہیں ہے تم کہیں نہیں جا رہی تو مطلب کہیں نہیں جا رہی سمجھی
جھٹکے سے فجر کا ہاتھ چھوڑ کر اس نے ایک نظر فجر کو دیکھا جس کی آنکھوں میں اب آنسو تھے اور سٹڈی میں چلا گیا جہاں اسے بار بار فجر کا روتا ہوا چہارہ یاد آ رہا تھا جس پر اسے ندامت ہوئی شاید اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا
ہاں مجھے اسے اس کی ماما سے ملوانے لے جانا چاہیے سزا کسی اور طرح سے بھی تو دی جا سکتی ہے
کچھ سوچتے ہوئے عالیان نیچے گیا تاکہ اسے بتا سکے کیونکہ اسے یقین تھا کہ اب تک وہ یقیناً غصے میں کہیں بیٹھی ہوگی

Mirh@_Ch
 

یہ کہہ کر فجر اٹھی اور اپنی گود میں پڑا کشن عالیان کو مارا جو اس نے بروقت کیچ کر لیا اور فجر کو مارا جس سے بچ کر وہ باہر بھاگ گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر کو جس وقت کا بے صبری سے انتظار تھا آخر وہ آ ہی گیا جب ساجدہ بیگم وہاں آئیں اور کچھ دیر بیٹھنے کے بعد انھوں نے فجر کو ساتھ چلنے کا کہا جس پر فجر کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور وہ اپنا بیگ لینے اپنے کمرے میں گئی تو عالیان جو کہ تب سے کمرے میں موجود تھا اور ساجدہ بیگم کی آمد سے بے خبر تھا فجر کو بیگ اٹھاتا دیکھ کر بولا
کہاں جا رہی ہو تم ؟
عالیان کے پوچھنے پر فجر نے جلدی جلدی بتایا
ماما آئیں ہیں اور مجھے اپنے ساتھ لے کر جا رہی ہیں
مزے سے کہہ کر فجر اپنا کچھ سامان اٹھانے لگی جب عالیان نے اس کا بازو پکڑ کر اس کا رُخ اپنی طرف موڑا
کیا کہا ہے تم نے ابھی ہمم تم کہیں نہیں جا رہی سمجھ آئی

Mirh@_Ch
 

عالیان مزے سے بولا جس پر فجر کا دل چاہا اس کا سر پھاڑ دے
تم نے نہیں پر شاہ نے کہا تھا مجھے
فجر کوجب کچھ نہ سوجھا تو یہ بول دیا
اچھا ت شاہ نے کہا تھا نہ میں نے تو نہیں کہا نہ
عالیان مزے سے کندھے اچکا کر بول
ہاں ہاں ٹھیک ہے نہیں بولا نہ تم نے اور میں تو جیسے تم سے بلوانے کے لیے مری جا رہی ہوں نہ
غصے میں بولتے ہوئے فجر نے کشن اٹھا کر اپنی گود میں رکھا
فجر اگر اب تم نے دوبارہ مجھے تم کہا نہ تو آج کا ڈنر تم بناؤ گی اور پھر چاہے وہ جلے یا جو مرضی ہو میں تمہاری بلکل ہیلپ نہیں کروں
عالیان کی بات پر فجر کچھ سوچ کر مسکرائی اور پھر بولی
میں تو تم ہی کہوں گی تم نے جو کرنا ہے کر لو