ابھی بھی وہ اپنے یونیورسٹی نوٹس لے کر بیٹھی تھی جب
عالیان مسکراتا ہوا کمرے میں داخل ہوا اور دھپ کر کے فجر کے ساتھ صوفے پر بیٹھ کر اس کے ہاتھ سے نوٹس لے کر دیکھنے لگا
جس پر فجر کے ماتھے پر بل پڑے اس نے عالیان کے ہاتھ سے نوٹس جھپٹنے چاہے جس پر اس نے ہاتھ پیچھے کر لیا اور فجر کی طرف متوجہ ہوتا ہوا بولا
ویسے ایک بات تو بتاؤ تم میں نے کبھی تم سے کہا ہے کہ مجھے تم سے عشق ہے
لب دباتا وہ شرارت سے بول رہا تھا جس پر فجر کو تپ چڑھی اور وہ غصے میں بولی
بس دیکھا نہ بتا دیا نہ تمہاری اس چمچی نے سب کچھ تمہیں
ویسے وہ میری چمچی ہے تو نہیں لیکن یہ بات بتا کر تو اس نے بہت اچھا کیا ویسے وہ جا رہی ہے لیکن تم بتاؤ کہ تمہیں یہ خوش فہمی کیسے لاحق ہو گئی میں نے تو تم اے ایسا کبھی نہیں آیا
اور پھر آہستہ سے اس کے گال کھینچے کے کہیں وہ اٹھ نہ جائے
اور دل ہی دل میں کہا تمارداری تو میں بھی تم سے کروا کر رہوں گی
تبھی سعد ہلکا سا کسمایا تو پری فوراً سوتی بن گئی اور پھر منہ پر ہہاتھ رکھ کر اپنی ہنسی روکنے لگی اور پضر سے پتا ہی نہیں چلا کب وہ نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
آج صبح سے فجر اپنی رات والی حرکت پر بہت خوش تھی حالانکہ اسے تھوڑا بہت ڈر بھی تھا کہ اگر عالیان کو پتا چل گیا تو وہ تو اسے چھوڑے گا نہیں لیکن پھر وہ یہ سوچ کر خوش ہو جاتی کہ اسے بھلا کون بتائے گا کہ اس نے ماما کو کال کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ کل آئیں اور اسے کچھ دنوں کے لیے اپنے ساتھ لے جائیں جبکہ ردا والی بات تو وہ بھول بھی چکی تھی
سعد کو جلدی آنے کی کوششوں کے باوجود آتے آتے بہت دیر ہو گئی تھی
وہ کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو تو وہ کمبل میں دبکی سوئی ہوئی تھی
سعد آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اس تک گیا اقر اس کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھ کر اسے دیکھنے لگا اور پھر جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کی
سوری
وہ جانتا تھا اب وہ یقیناً بہت غصہ کرے گی آخر وہ اس کی تیمارداری کے لیے آیا جو نہیں تھا
کچھ دیر اسے دیکھتے رہنے کے بعد وہ جا کر بیڈ پر لیٹ گیا
تقریباً دس منٹ بعد پری نے ہلکی ہلکی آنکھیں کھول کر دیکھا کہ سعد سو گیا ہے یا نہیں پھر جب اس کی گہری سانسیں سن کر اسے یقین ہو گیا کہ وہ سو گیا ہے تو اس نے بھی جھک کر سعد کے کان میں سرگوشی کی
اٹس اوکے
پھر تم چلے جاؤ گے نہ میں نہیں دوں گی
ابھی پری کہہ رہی تھی کہ سعد نے آہستہ سے آگے بڑھ کر پری کے ہاتھوں سے فون لیا اور بولا
میں رات تک آ جاؤں گا نہ پھر ساری باتیں کر لینا
پہلے بتاؤ کے جا کہاں رہے ہو
سعد کی بات پر پری نے سوال کیا
دوست کے پاس جا رہا ہوں جلدی آنے کی کوشش کروں گا
تم بلکل اچھے نہیں ہو تمہاری بیوی بیمار ہے اور تم جا رہے ہو
پری غصے میں بولی جس پر سعد کو ہنسی آ گئی جسے وہ بروقت دبا گیا اور بولا
میں آ جاؤں گا رات تک پھر تم نے اپنی جتنی تیمارداری کروانی ہے کروا لینا
یہ کہہ کر سعد نے پری کے پھولے پھولے گال کھینچے اور چلا گیا جبکہ پری کافی دیر تک اپنے کال پر ہاتھ رکھے وہیں کھڑی رہی اور پھر اندر چلی گئ
سعد تمہیں پتا ہے کل کیا ہے؟
ہاں کل سنڈے ہے
اوف او میں کہہ رہی تھی کہ ..
ابھی پری کہہ ہی رہی تھی کہ سعد
کے فون نے ایک نار پھر مداخلت کی تھی سعد نے پاکٹ سے فون نکالا ہی تھا کہ پری اس کے ہاتھوں سے فون جھپٹ کر غصے میں بولی
میں بات کر رہی ہوں نہ تو تم یہ فوں نکال کر کیوں کھڑے ہو گئے ہو
جب دیکھو تمہارے ہاتھ میں فون نظر آرہا ہوتا ہے
غصے میں بولتے ہوئے پری نے اپنا ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے کر لیا
پری پلیز دے دو کوئی ضروری کال ہو سکتی ہے
سعد نے فون لینے کی کوشش کرتے ہوئے نرمی سے کہا تو پری نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور کسی ضدی بچے کی طرح نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولنے لگی
کندھے اچکا کر کہتا سعد اسے لیے لان کی طرف گیا جب پری بولی
ویسے ڈاکٹرز اپنے پیشنٹ کو اپنے ساتھ واک پر تو نہیں لے کر جاتے
پری کی بات پر دعد مسکرایا اور بولا
کچھ دیر کے لیے میں شوہر بن گیا ہوں
اب وہ لان میں پہنچ چکے تھے جب سعد نے پوچھا
تمہارے پیپرز کب ہیں ؟
بس ہونے والے ہیں تمہیں پتا ہے فجر بھی یونی نہیں آتی اور اس کے بغیر میں بہت بور ہوتی ہوں
بتاتے بتاتے پری افسردہ ہوگئی اور پھر کچھ یاد آنے پر سعد سے بولی
جبکہ اسکی بات پر ردا کو بازی پلٹتی ہوئی محسوس ہوئی اور وہ جو فجر کے دل میں عالیان کے لیے شک غلط فہمی کرنا چاہتی تھی سرخ چہرہ لے کر وہاں سے چلی گئی اور اس کے جانے کے بعد فجر سر جھٹکتی پھر سے کریڈل کی طرف متوجہ ہوئی اور اپنا کام کرنے لگی جس کے لیے وہ آئی تھی
اور اس کے بعد خوش ہوتی کمرے میں جا کر سوگئی
💖💖💖💖💖💖💖💖
پری جو آنکھیں بند کر کے بیٹھی تھی سعد کی آواز پر اس نے آنکھیں کھولیں جو کہہ رہا تھا کہ
پری ایسے ٹھیک نہیں ہوگی تم اٹھو لان میں واک کرنے چلتے ہیں فریش ایئر میں جاؤ گی تو بہتر محسوس کرو گی
سعد کے کہنے پری نے جھٹ سے اپنا ہاھ لیٹے لیٹے آگے بڑھایا تو سعد نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا تو وہ کھنچتی چلی گئی اور بولی
اوف او آرام سے اٹھاؤ نہ
میں نے تو آرام سے ہی اٹھایا ہے اب تم اتنی ہلکی ہو تو میں کیا کروں
ردا زہر خند لہجے میں گویا ہوئی
اسے پوری امید امید تھی کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے گی لیکن پھر جو ہوا وہ اس کی توقع کے بلکل برعکس تھا
فجر پہلے تو اس کی بات سن کر حیران پریشان ہوگئی تھی لیکن پھر وہ قہقہ مار کر ہنسی اور ابکہ گیران ہونے کی باری ردا کی تھی
please stop kidding اگر تم سے محبت کرتا ہوتا نہ تو مجھ سے شادی نہ کرتا وہ بلکہ تمہیں پتا ہے کیا محبت نہیں وہ عشق کرتا ہے وہ بھی مجھ سے صرف اور صرف مجھ سے اس لیے بہتر ہوگا کہ تم اس خوشفہمی سے نکل آؤ
پہلے ہنستے ہوئے اور پھر سنجیدگی سے اس نے ردا کو بہت کچھ باور کروا دیا جسکا اسے خود نہیں پتا تھا کہ وہ کیا بولے جا رہی ہے بس اسے اتنے حق سے اسکا عالیان کے بارے میں یہ کہنا پسند نہیں آیا تھا اس لیے اس نے باور کروانا ضروری سمجھا تھا کہ عالیان پر صرف اسکا حق ہے
غصے میں سر جھٹک کر فجر اندر کی طرف بڑھی اور لینڈ لائن کے پاس کھڑے ہو کر لب کاٹتے ہوئے ادھر ادھر دیکھنے لگی کہ کہیں عالیان کہیں سے نمودار نہ ہو جائے
لیکن جب اسے یقین ہوگیا کہ عالیان نہیں آئے گا تو وہ کریڈل کی طرف ہاتھ بڑھانے ہی لگی تھی جب اسے اپنے پیچھے آہٹ کی آواز آئی اور ڈر کے مارے اس نے آنکھیں بند کر لیں کیونکہ اگر عالیان ہوا تو پھر تو وہ گئی اور پھر آہستہ آہستہ آنکھیں کھول کر پیچھے دیکھا تو اس کی سانس میں سانس آئی جہاں ردا کھڑی اسے گھور رہی تھی
اسکی نظریں محسوس کر کے فجر نے آبرو اچکائی جیسے کہہ رہی ہو کیا تبھی وہ بولی
تمہیں پتا ہے عالیان مجھ سے محبت کرتا ہے اور دیکھنا مجھ سے شادی بھی کرے گا اور تمہیں دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دے گا اور تم دیکھتی رہ جاؤ گی اس لیے بہتر ہے خود ہی عالیان کی جان چھوڑ دو
کمرے سے نکل کر فجر لان میں چلی گئی اور وہاں پر لگے جھولے پر بیٹھ کر عالیان کو کوستے ہوئے خود سے باتیں کرنے لگی
بدتمیز انسان پتا نہیں سمنھتا کیا ہے اپنے آپ کو مطلب حد ہوتی ہے میری ہیلپ کیا کر دی نواب صاحب کے تو پاؤں ہی نہیں زمین پر ٹک رہے
میں نے منع کر دیا نہ فجر
فجر عالیان کی نکل اتار کر بولی
اس کا منع کرنا تو جیسے پتھر پر لکیر ہوگیا نہ میری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے اپنی ساری باتیں منوا کر آخر میں سارا غصہ بھی مجھ پر نکلتا ہے نواب صاحب کا ہر بات میں ضد ..تم ضدی ہو نہ تو میں بھی تمہاری ہی بیوی ہوں جا کر تو میں بھی دکھاؤں گی
عالیان پلیز نہ میں بس مل کر آ جاؤں گی پ..
فجر جو بول رہی تھی عالیان کی دھاڑ پر اس کی بات بیچ میں رہ گئی
میں نے منع کر دیا نہ فجر
عالیان کی بات پر فجر سہم کر کھڑی ہوگئی اور منہ بنا کر بڑبڑاتے ہوئے باہر چلی گئی
بدتمیز نہ ہو تو..
..............................
عالیان کیا میں ماما سے ملنے جا سکتی ہوں پلیز
عالیان جو پھر سے لیپ ٹاپ اٹھا چکا تھا فجر کی بات پر نظریں اٹھا کر اسے دیکھا تو فجر فٹ سے بولی
پلیز پھر میں کھانا بنانا بھی سیکھ لوں گی اور تمہاری بلکل بے عزتی نہیں ہوگی
فجر کے لجاجت سے کہنے پر عالیان نفی میں سر ہلاتا پھر سے لیپ ٹاپ کی طرف متوجہ ہوا اور بولا
تم کہیں نہیں جا رہی ہو اور میں لاسٹ ٹائم ریپیٹ کر رہا ہوں
اور جہاں تک کھانا بنانے کی بات ہے تو وہ تو تم ہر حال میں سیکھو گے
سردمہری سے کہہ کر عالیان لیپ ٹاپ پر انگلیاں چلانے لگا
ڈنر پر اچ میں سب نے چاؤمن کی بہت تعریف کی تھی جس پر فجر بار بار مشکور نظروں سے عالیان کی طرف دیکھتی جو کہ شاید پہلی دفعہ ہو رہا تھا
ڈنر کے بعد عالیان روم میں لیپ ٹاپ لے کر بیٹھا تھا جب فجر نے اس کے ہاتھ سے لیپ ٹاپ لے کر سائیڈ پر رکھا اود بولی
تھیک یو تھینک تھیک یو سومچ آج تمہاری وجہ سے سب نے میری اتنی تعریف کی
خوشی سے بولتی وہ سچ میں اس کی مشکور لگ رہی تھی
میں نے تو اس لیے تمہاری ہیلپ کی کیونکہ اگر تم اچھا کھانا نہ بناتی تو میری ہی بے عزتی ہونی تھی کہ عالیان شاہ کی بیوی کو کچھ بنانا ہی نہیں آتا لیکن ائندہ کبھی ایسا نہیں ہوگا تم کل سے ہی کھانا بنانا سیکھنا سٹارٹ کرو گی
عالیان کے حکم پر فجر نے اثبات میں سر ہلایا اور اپنی مطلب کی بات آئی
تم تھک گئی ہوگی جاؤ جا کر کچھ دیر آرام کر لو
ان کی بات پر فجر مسکرائی اور اثبات میں سر ہلا دیا اور ثمینہ بیگم باہر چلی گئیں تو عالیان نے چولا بند کیا
فجر عالیان کو دیکھتی ہوئی بولی
عالیان تم کتنی اچھی ایکٹنگ کرتے ہو نہ اسی لیے مجھے پتا نہیں چلا تھا کہ تم ہی عالیان ہو اور تم ہی شاہ
فحر ت. سب کو یہی کہو گی کہ یہ تم نے بنایا ہے بھانڈا مت پھوڑ دینا پلیز اب چلو مجھے چینج بھی کرنا ہے اتنی گرمی ہے
یہ کہتے ہوئے عالیان باہر نکل گیا اور فجر بھی اسکی تقلید میں باہر نکل گئی
اب وہ سارا رونا بھول کر بہت خوش تھی کیونکہ اس نے خود جو چاؤمن بنائے تھے وہ تو پتا نہیں کیسے بننے تھے لیکن عالیان کے بنائے ہوئے یقیناً بہت مزے کے ہونے تھے
آدھے گھنٹے کی مشقت کے بعد عالیان نے چاؤمن دم پر رکھ دی اور فجر نے حیرت سے اسے دیکھا کیونکہ اس نے تو کسی چیز کو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا
سب کچھ عالیان نے ہی کیا تھا فجر نے خوش ہو کر عالیان کی طرف دیکھا جو اب اسی کی طرف متوجہ تھا اور پر جوش ہو کر اس سے بولی
عالیان تمہیں کوکنگ کرنا کس نے سکھایا
اس سے پہلے عالیان کوئی جواب دیتا ثمینہ بیگم کچن میں داخل ہوئیں اور پیار سے فجر کو دیکھتے ہوئے بولیں
کیا بنایا ہے میری بیٹی نے
ثمینہ بیگم کے سوال پر فجر نے عالیان کی طرف دیکھا تو وہ بولا
ماما فجر نے چاؤمن بنائے ہیں میں بھی بس یہی دیکھنے آیا تھا کہ کیسے بنے ہیں
آرام سے اپنی محنت کا کریڈٹ فجر کو دے کر وہ ایسے بولا جیسے سچ میں فجر نے بنایا ہو
عالیان کے کہنے پر ثمینہ بیگم نے فحر کو گلے لگا کر پیار کیا اور کہا
عالیان کے آرام سے کہہ دینے پر فجر نے اسے بے یقینی سے دیکھا اور کہا
تم مجھے نہیں ڈانٹو گے تو پھر پھپھو کو کیا کہو گے کہ میں نے کیوں نہیں کچھ بنایا
جل گیا تو کیا ہوا دوبارہ بنا لیتے ہیں چلو اٹھو
لیکن عالیان میں دوبارہ کیسے بناؤں اس میں تو بہت ٹائم لگا تھا
تم اٹھو تو پہلے پھر بن بھی جائے گا
یہ کہہ کر عالیان فجر کو لے کر کچن کی طرف بڑھا اور خود سب چیزیں نئے سرے سے بنانے لگا اور
فجر اپنا رونا بھول کر اب حیرت سے عالیان کو کام کرتا دیکھ رہی تھی جو وہ سارے کام جس میں فجر نے آدھا گھنٹا لگا دیا دس منٹ میں کر چکا تھا
فجر ہونک بنی اسے کام کرتا دیکھتی رہی جو اپنے کام میں اس قدر مصروف تھا کہ اسے یہ بھی پتا نہیں چلا کہ فجر کب سے ایسے ہی کھڑی اسے دیکھ رہی ہے
اوندھے منہ جا کر بیڈ پر لیٹ کر رونے لگی
آج اگر کوئی فجر سے پوچھتا کہ اپنی محنت ضائع ہونے پر کیسا لگتا ہے تو یقیناً بہت اچھے طریقے سے بتاتی
عالیان بھی فجر کو روتے دیکھ کر صوفے سے اٹھ کر اس کی طرف بڑھا اور جھک کر اسے اٹھانے لگا
فجر کیا ہوا ہے ؟
عالیان نے تشویش سے فجر کو اٹھاتے ہوئے کہا جس پر فجر ہچکیوں سے روتے ہوئے بولی
عالیان. میں .. نے .اتنی محنت سے.. بنایا تھا اور وہ جل گیا اب میں کیا کروں تم مجھے ڈانٹو گے نہ اب
ہچکیوں سے روتے فجر نے اٹک اٹک کے لفظ ادا کیے جس پر عالیان نے اسے اپنے گلے لگاتے ہوئے کہا
کوئی بات نہیں رونا بند کرو
فجر فرزانہ کی مدد سے کھانا بنانے لگی جس میں بہت دفعہ اس کا ہاتھ جلا بھی تھا اور کٹا بھی لیکن وہ بہت محنت سے چاؤمن بنانے میں مگن تھی لیکن سوس ڈالتے ہوئے ایک فوارے کی صورت سوس اس کے کپڑوں پر جا بجا لگ گیا جس پر فجر کا منہ بن گیا کیونکہ اسے گندے کپڑے پسند نہیں تھے فجر چینج کرنے کے لیے کمرے میں گئی اور چینج کر کے جب واشروم سے نکلی تو عالیان صوفے پر بیٹھا تھا فجر کو دیکھ کر بولا
فجر جا کر دیکھو تو ذرا مجھے کچھ جلنے کی سمیل آ رہی ہے
عالیان کی بات پر فجر کی آنکھیں پوری کی پوری کھل گئیں اور وہ بھاگتی ہوئی کچن میں گئی لیکن آگے کامنظر دیکھ کر وہ صدمے سے رونے لگ گئی کیونکہ میں وہ آنچ ہلکی کرنا بھول گئی تھی اور اب اس کی ساری محنت بے کار ہو چکی تھی سارے چاؤمن جل گئے تھے چولا بند کر کے فجر روتے ہوئے کمرے میں گئی
اتنی کڑوی دوائی ہے
سعد نے پانی کا گلاس بھر کر اس کی طرف بڑھایا تو پری فوراً سے پی گئی تو سعد نے دوسری سیرپ کا چمچ بھرا تو پری نفی میں سر ہلاتی بولی
مجھے نہیں پینی یہ بھی کڑوی ہوگی
یہ میٹھی ہے پی کر تو دیکھو
سعد اسے بچوں کی طرح پچکارتا ہوا بولا تو پری نے پی کر خوش ہورے ہوئے کہا یہ میٹھی تھی
پری کو دوائی پلا کر سعد برتن اٹھا کر چلا گیا جبکہ پری کا دل چاہ رہا تھا وہ کہیں نہ جائے ایسے ہی اس سے باتیں کرتا رہے اس کا خیال رکھتا رہے
ابھی تو اس نے عشق کی پہلی منزل پر قدم رکھا تھا جس کا اسے اندازہ بھی نہیں تھا کہ یہ عشق کتنا ظالم ہے انسان کو بے بس کر دیتا ہے اسے کسی چیز کا ہوش ہی نہیں رہتا جہاں انسان نہ کسی کی شراکت داری برداشت کرتا ہے اور نہ دوسرے کی لا پرواہی
💖💖💖💖💖💖💖💖
یہ کہہ کر سعد پری کو اپنے ہاتھوں سے کھلانے لگا آدھا کھانے کے بعد پری نے کہا بس
کیا بس فنش کرو اسے
اتنے برے ہیں دیکھ لو پھر بھی میں نے آدھا فنش کیا ہے بس اور نہیں
پری اگر تم نے اسے فنش نہ کیا نہ تو میں یہ باؤل تمہارے سر پر انڈیل دوں گا اور ویسے بھی میرے ہاتھ کا کھانے کی خواہش تمہاری ہی تھی چلو کھاؤ
یہ کہہ کر چمچ بھر کر سعد نے اس کی طرف بڑھایا اور وہ سعد کو دیکھتے ہوئے کھانے لگی
کھلانے کے بعد سعد نے باؤل سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور دو تین سیرپ لے کر آیا اور چمچ بھر کر پری سے کہا منہ کھولو تو پری بچوں کی طرح کہنے لگی
کڑوی تو نہیں ہے نہ پانی لا کر دو
پہلے
پری گر جائے گی منہ کھولو بعد میں پی لینا پانی
سعد نے چمچ کی طرف اشارہ کر کے کہا تو پری کو مجبوراً منہ کھولنا پڑا اور سیرپ پی کر برے برے منہ بناتے ہوئے بولی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain