Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

ابھی بھی وہ اپنے یونیورسٹی نوٹس لے کر بیٹھی تھی جب
عالیان مسکراتا ہوا کمرے میں داخل ہوا اور دھپ کر کے فجر کے ساتھ صوفے پر بیٹھ کر اس کے ہاتھ سے نوٹس لے کر دیکھنے لگا
جس پر فجر کے ماتھے پر بل پڑے اس نے عالیان کے ہاتھ سے نوٹس جھپٹنے چاہے جس پر اس نے ہاتھ پیچھے کر لیا اور فجر کی طرف متوجہ ہوتا ہوا بولا
ویسے ایک بات تو بتاؤ تم میں نے کبھی تم سے کہا ہے کہ مجھے تم سے عشق ہے
لب دباتا وہ شرارت سے بول رہا تھا جس پر فجر کو تپ چڑھی اور وہ غصے میں بولی
بس دیکھا نہ بتا دیا نہ تمہاری اس چمچی نے سب کچھ تمہیں
ویسے وہ میری چمچی ہے تو نہیں لیکن یہ بات بتا کر تو اس نے بہت اچھا کیا ویسے وہ جا رہی ہے لیکن تم بتاؤ کہ تمہیں یہ خوش فہمی کیسے لاحق ہو گئی میں نے تو تم اے ایسا کبھی نہیں آیا

Mirh@_Ch
 

اور پھر آہستہ سے اس کے گال کھینچے کے کہیں وہ اٹھ نہ جائے
اور دل ہی دل میں کہا تمارداری تو میں بھی تم سے کروا کر رہوں گی
تبھی سعد ہلکا سا کسمایا تو پری فوراً سوتی بن گئی اور پھر منہ پر ہہاتھ رکھ کر اپنی ہنسی روکنے لگی اور پضر سے پتا ہی نہیں چلا کب وہ نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
آج صبح سے فجر اپنی رات والی حرکت پر بہت خوش تھی حالانکہ اسے تھوڑا بہت ڈر بھی تھا کہ اگر عالیان کو پتا چل گیا تو وہ تو اسے چھوڑے گا نہیں لیکن پھر وہ یہ سوچ کر خوش ہو جاتی کہ اسے بھلا کون بتائے گا کہ اس نے ماما کو کال کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ کل آئیں اور اسے کچھ دنوں کے لیے اپنے ساتھ لے جائیں جبکہ ردا والی بات تو وہ بھول بھی چکی تھی

Mirh@_Ch
 

سعد کو جلدی آنے کی کوششوں کے باوجود آتے آتے بہت دیر ہو گئی تھی
وہ کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو تو وہ کمبل میں دبکی سوئی ہوئی تھی
سعد آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اس تک گیا اقر اس کے پاس ہی بیڈ پر بیٹھ کر اسے دیکھنے لگا اور پھر جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کی
سوری
وہ جانتا تھا اب وہ یقیناً بہت غصہ کرے گی آخر وہ اس کی تیمارداری کے لیے آیا جو نہیں تھا
کچھ دیر اسے دیکھتے رہنے کے بعد وہ جا کر بیڈ پر لیٹ گیا
تقریباً دس منٹ بعد پری نے ہلکی ہلکی آنکھیں کھول کر دیکھا کہ سعد سو گیا ہے یا نہیں پھر جب اس کی گہری سانسیں سن کر اسے یقین ہو گیا کہ وہ سو گیا ہے تو اس نے بھی جھک کر سعد کے کان میں سرگوشی کی
اٹس اوکے

Mirh@_Ch
 

پھر تم چلے جاؤ گے نہ میں نہیں دوں گی
ابھی پری کہہ رہی تھی کہ سعد نے آہستہ سے آگے بڑھ کر پری کے ہاتھوں سے فون لیا اور بولا
میں رات تک آ جاؤں گا نہ پھر ساری باتیں کر لینا
پہلے بتاؤ کے جا کہاں رہے ہو
سعد کی بات پر پری نے سوال کیا
دوست کے پاس جا رہا ہوں جلدی آنے کی کوشش کروں گا
تم بلکل اچھے نہیں ہو تمہاری بیوی بیمار ہے اور تم جا رہے ہو
پری غصے میں بولی جس پر سعد کو ہنسی آ گئی جسے وہ بروقت دبا گیا اور بولا
میں آ جاؤں گا رات تک پھر تم نے اپنی جتنی تیمارداری کروانی ہے کروا لینا
یہ کہہ کر سعد نے پری کے پھولے پھولے گال کھینچے اور چلا گیا جبکہ پری کافی دیر تک اپنے کال پر ہاتھ رکھے وہیں کھڑی رہی اور پھر اندر چلی گئ

Mirh@_Ch
 

سعد تمہیں پتا ہے کل کیا ہے؟
ہاں کل سنڈے ہے
اوف او میں کہہ رہی تھی کہ ..
ابھی پری کہہ ہی رہی تھی کہ سعد
کے فون نے ایک نار پھر مداخلت کی تھی سعد نے پاکٹ سے فون نکالا ہی تھا کہ پری اس کے ہاتھوں سے فون جھپٹ کر غصے میں بولی
میں بات کر رہی ہوں نہ تو تم یہ فوں نکال کر کیوں کھڑے ہو گئے ہو
جب دیکھو تمہارے ہاتھ میں فون نظر آرہا ہوتا ہے
غصے میں بولتے ہوئے پری نے اپنا ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے کر لیا
پری پلیز دے دو کوئی ضروری کال ہو سکتی ہے
سعد نے فون لینے کی کوشش کرتے ہوئے نرمی سے کہا تو پری نے اپنا ہاتھ پیچھے کر لیا اور کسی ضدی بچے کی طرح نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولنے لگی

Mirh@_Ch
 

کندھے اچکا کر کہتا سعد اسے لیے لان کی طرف گیا جب پری بولی
ویسے ڈاکٹرز اپنے پیشنٹ کو اپنے ساتھ واک پر تو نہیں لے کر جاتے
پری کی بات پر دعد مسکرایا اور بولا
کچھ دیر کے لیے میں شوہر بن گیا ہوں
اب وہ لان میں پہنچ چکے تھے جب سعد نے پوچھا
تمہارے پیپرز کب ہیں ؟
بس ہونے والے ہیں تمہیں پتا ہے فجر بھی یونی نہیں آتی اور اس کے بغیر میں بہت بور ہوتی ہوں
بتاتے بتاتے پری افسردہ ہوگئی اور پھر کچھ یاد آنے پر سعد سے بولی

Mirh@_Ch
 

جبکہ اسکی بات پر ردا کو بازی پلٹتی ہوئی محسوس ہوئی اور وہ جو فجر کے دل میں عالیان کے لیے شک غلط فہمی کرنا چاہتی تھی سرخ چہرہ لے کر وہاں سے چلی گئی اور اس کے جانے کے بعد فجر سر جھٹکتی پھر سے کریڈل کی طرف متوجہ ہوئی اور اپنا کام کرنے لگی جس کے لیے وہ آئی تھی
اور اس کے بعد خوش ہوتی کمرے میں جا کر سوگئی
💖💖💖💖💖💖💖💖
پری جو آنکھیں بند کر کے بیٹھی تھی سعد کی آواز پر اس نے آنکھیں کھولیں جو کہہ رہا تھا کہ
پری ایسے ٹھیک نہیں ہوگی تم اٹھو لان میں واک کرنے چلتے ہیں فریش ایئر میں جاؤ گی تو بہتر محسوس کرو گی
سعد کے کہنے پری نے جھٹ سے اپنا ہاھ لیٹے لیٹے آگے بڑھایا تو سعد نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کھینچا تو وہ کھنچتی چلی گئی اور بولی
اوف او آرام سے اٹھاؤ نہ
میں نے تو آرام سے ہی اٹھایا ہے اب تم اتنی ہلکی ہو تو میں کیا کروں

Mirh@_Ch
 

ردا زہر خند لہجے میں گویا ہوئی
اسے پوری امید امید تھی کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائے گی لیکن پھر جو ہوا وہ اس کی توقع کے بلکل برعکس تھا
فجر پہلے تو اس کی بات سن کر حیران پریشان ہوگئی تھی لیکن پھر وہ قہقہ مار کر ہنسی اور ابکہ گیران ہونے کی باری ردا کی تھی
please stop kidding اگر تم سے محبت کرتا ہوتا نہ تو مجھ سے شادی نہ کرتا وہ بلکہ تمہیں پتا ہے کیا محبت نہیں وہ عشق کرتا ہے وہ بھی مجھ سے صرف اور صرف مجھ سے اس لیے بہتر ہوگا کہ تم اس خوشفہمی سے نکل آؤ
پہلے ہنستے ہوئے اور پھر سنجیدگی سے اس نے ردا کو بہت کچھ باور کروا دیا جسکا اسے خود نہیں پتا تھا کہ وہ کیا بولے جا رہی ہے بس اسے اتنے حق سے اسکا عالیان کے بارے میں یہ کہنا پسند نہیں آیا تھا اس لیے اس نے باور کروانا ضروری سمجھا تھا کہ عالیان پر صرف اسکا حق ہے

Mirh@_Ch
 

غصے میں سر جھٹک کر فجر اندر کی طرف بڑھی اور لینڈ لائن کے پاس کھڑے ہو کر لب کاٹتے ہوئے ادھر ادھر دیکھنے لگی کہ کہیں عالیان کہیں سے نمودار نہ ہو جائے
لیکن جب اسے یقین ہوگیا کہ عالیان نہیں آئے گا تو وہ کریڈل کی طرف ہاتھ بڑھانے ہی لگی تھی جب اسے اپنے پیچھے آہٹ کی آواز آئی اور ڈر کے مارے اس نے آنکھیں بند کر لیں کیونکہ اگر عالیان ہوا تو پھر تو وہ گئی اور پھر آہستہ آہستہ آنکھیں کھول کر پیچھے دیکھا تو اس کی سانس میں سانس آئی جہاں ردا کھڑی اسے گھور رہی تھی
اسکی نظریں محسوس کر کے فجر نے آبرو اچکائی جیسے کہہ رہی ہو کیا تبھی وہ بولی
تمہیں پتا ہے عالیان مجھ سے محبت کرتا ہے اور دیکھنا مجھ سے شادی بھی کرے گا اور تمہیں دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دے گا اور تم دیکھتی رہ جاؤ گی اس لیے بہتر ہے خود ہی عالیان کی جان چھوڑ دو

Mirh@_Ch
 

کمرے سے نکل کر فجر لان میں چلی گئی اور وہاں پر لگے جھولے پر بیٹھ کر عالیان کو کوستے ہوئے خود سے باتیں کرنے لگی
بدتمیز انسان پتا نہیں سمنھتا کیا ہے اپنے آپ کو مطلب حد ہوتی ہے میری ہیلپ کیا کر دی نواب صاحب کے تو پاؤں ہی نہیں زمین پر ٹک رہے
میں نے منع کر دیا نہ فجر
فجر عالیان کی نکل اتار کر بولی
اس کا منع کرنا تو جیسے پتھر پر لکیر ہوگیا نہ میری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے اپنی ساری باتیں منوا کر آخر میں سارا غصہ بھی مجھ پر نکلتا ہے نواب صاحب کا ہر بات میں ضد ..تم ضدی ہو نہ تو میں بھی تمہاری ہی بیوی ہوں جا کر تو میں بھی دکھاؤں گی

Mirh@_Ch
 

عالیان پلیز نہ میں بس مل کر آ جاؤں گی پ..
فجر جو بول رہی تھی عالیان کی دھاڑ پر اس کی بات بیچ میں رہ گئی
میں نے منع کر دیا نہ فجر
عالیان کی بات پر فجر سہم کر کھڑی ہوگئی اور منہ بنا کر بڑبڑاتے ہوئے باہر چلی گئی
بدتمیز نہ ہو تو..
..............................

Mirh@_Ch
 

عالیان کیا میں ماما سے ملنے جا سکتی ہوں پلیز
عالیان جو پھر سے لیپ ٹاپ اٹھا چکا تھا فجر کی بات پر نظریں اٹھا کر اسے دیکھا تو فجر فٹ سے بولی
پلیز پھر میں کھانا بنانا بھی سیکھ لوں گی اور تمہاری بلکل بے عزتی نہیں ہوگی
فجر کے لجاجت سے کہنے پر عالیان نفی میں سر ہلاتا پھر سے لیپ ٹاپ کی طرف متوجہ ہوا اور بولا
تم کہیں نہیں جا رہی ہو اور میں لاسٹ ٹائم ریپیٹ کر رہا ہوں
اور جہاں تک کھانا بنانے کی بات ہے تو وہ تو تم ہر حال میں سیکھو گے
سردمہری سے کہہ کر عالیان لیپ ٹاپ پر انگلیاں چلانے لگا

Mirh@_Ch
 

ڈنر پر اچ میں سب نے چاؤمن کی بہت تعریف کی تھی جس پر فجر بار بار مشکور نظروں سے عالیان کی طرف دیکھتی جو کہ شاید پہلی دفعہ ہو رہا تھا
ڈنر کے بعد عالیان روم میں لیپ ٹاپ لے کر بیٹھا تھا جب فجر نے اس کے ہاتھ سے لیپ ٹاپ لے کر سائیڈ پر رکھا اود بولی
تھیک یو تھینک تھیک یو سومچ آج تمہاری وجہ سے سب نے میری اتنی تعریف کی
خوشی سے بولتی وہ سچ میں اس کی مشکور لگ رہی تھی
میں نے تو اس لیے تمہاری ہیلپ کی کیونکہ اگر تم اچھا کھانا نہ بناتی تو میری ہی بے عزتی ہونی تھی کہ عالیان شاہ کی بیوی کو کچھ بنانا ہی نہیں آتا لیکن ائندہ کبھی ایسا نہیں ہوگا تم کل سے ہی کھانا بنانا سیکھنا سٹارٹ کرو گی
عالیان کے حکم پر فجر نے اثبات میں سر ہلایا اور اپنی مطلب کی بات آئی

Mirh@_Ch
 

تم تھک گئی ہوگی جاؤ جا کر کچھ دیر آرام کر لو
ان کی بات پر فجر مسکرائی اور اثبات میں سر ہلا دیا اور ثمینہ بیگم باہر چلی گئیں تو عالیان نے چولا بند کیا
فجر عالیان کو دیکھتی ہوئی بولی
عالیان تم کتنی اچھی ایکٹنگ کرتے ہو نہ اسی لیے مجھے پتا نہیں چلا تھا کہ تم ہی عالیان ہو اور تم ہی شاہ
فحر ت. سب کو یہی کہو گی کہ یہ تم نے بنایا ہے بھانڈا مت پھوڑ دینا پلیز اب چلو مجھے چینج بھی کرنا ہے اتنی گرمی ہے
یہ کہتے ہوئے عالیان باہر نکل گیا اور فجر بھی اسکی تقلید میں باہر نکل گئی
اب وہ سارا رونا بھول کر بہت خوش تھی کیونکہ اس نے خود جو چاؤمن بنائے تھے وہ تو پتا نہیں کیسے بننے تھے لیکن عالیان کے بنائے ہوئے یقیناً بہت مزے کے ہونے تھے

Mirh@_Ch
 

آدھے گھنٹے کی مشقت کے بعد عالیان نے چاؤمن دم پر رکھ دی اور فجر نے حیرت سے اسے دیکھا کیونکہ اس نے تو کسی چیز کو ہاتھ بھی نہیں لگایا تھا
سب کچھ عالیان نے ہی کیا تھا فجر نے خوش ہو کر عالیان کی طرف دیکھا جو اب اسی کی طرف متوجہ تھا اور پر جوش ہو کر اس سے بولی
عالیان تمہیں کوکنگ کرنا کس نے سکھایا
اس سے پہلے عالیان کوئی جواب دیتا ثمینہ بیگم کچن میں داخل ہوئیں اور پیار سے فجر کو دیکھتے ہوئے بولیں
کیا بنایا ہے میری بیٹی نے
ثمینہ بیگم کے سوال پر فجر نے عالیان کی طرف دیکھا تو وہ بولا
ماما فجر نے چاؤمن بنائے ہیں میں بھی بس یہی دیکھنے آیا تھا کہ کیسے بنے ہیں
آرام سے اپنی محنت کا کریڈٹ فجر کو دے کر وہ ایسے بولا جیسے سچ میں فجر نے بنایا ہو
عالیان کے کہنے پر ثمینہ بیگم نے فحر کو گلے لگا کر پیار کیا اور کہا

Mirh@_Ch
 

عالیان کے آرام سے کہہ دینے پر فجر نے اسے بے یقینی سے دیکھا اور کہا
تم مجھے نہیں ڈانٹو گے تو پھر پھپھو کو کیا کہو گے کہ میں نے کیوں نہیں کچھ بنایا
جل گیا تو کیا ہوا دوبارہ بنا لیتے ہیں چلو اٹھو
لیکن عالیان میں دوبارہ کیسے بناؤں اس میں تو بہت ٹائم لگا تھا
تم اٹھو تو پہلے پھر بن بھی جائے گا
یہ کہہ کر عالیان فجر کو لے کر کچن کی طرف بڑھا اور خود سب چیزیں نئے سرے سے بنانے لگا اور
فجر اپنا رونا بھول کر اب حیرت سے عالیان کو کام کرتا دیکھ رہی تھی جو وہ سارے کام جس میں فجر نے آدھا گھنٹا لگا دیا دس منٹ میں کر چکا تھا
فجر ہونک بنی اسے کام کرتا دیکھتی رہی جو اپنے کام میں اس قدر مصروف تھا کہ اسے یہ بھی پتا نہیں چلا کہ فجر کب سے ایسے ہی کھڑی اسے دیکھ رہی ہے

Mirh@_Ch
 

اوندھے منہ جا کر بیڈ پر لیٹ کر رونے لگی
آج اگر کوئی فجر سے پوچھتا کہ اپنی محنت ضائع ہونے پر کیسا لگتا ہے تو یقیناً بہت اچھے طریقے سے بتاتی
عالیان بھی فجر کو روتے دیکھ کر صوفے سے اٹھ کر اس کی طرف بڑھا اور جھک کر اسے اٹھانے لگا
فجر کیا ہوا ہے ؟
عالیان نے تشویش سے فجر کو اٹھاتے ہوئے کہا جس پر فجر ہچکیوں سے روتے ہوئے بولی
عالیان. میں .. نے .اتنی محنت سے.. بنایا تھا اور وہ جل گیا اب میں کیا کروں تم مجھے ڈانٹو گے نہ اب
ہچکیوں سے روتے فجر نے اٹک اٹک کے لفظ ادا کیے جس پر عالیان نے اسے اپنے گلے لگاتے ہوئے کہا
کوئی بات نہیں رونا بند کرو

Mirh@_Ch
 

فجر فرزانہ کی مدد سے کھانا بنانے لگی جس میں بہت دفعہ اس کا ہاتھ جلا بھی تھا اور کٹا بھی لیکن وہ بہت محنت سے چاؤمن بنانے میں مگن تھی لیکن سوس ڈالتے ہوئے ایک فوارے کی صورت سوس اس کے کپڑوں پر جا بجا لگ گیا جس پر فجر کا منہ بن گیا کیونکہ اسے گندے کپڑے پسند نہیں تھے فجر چینج کرنے کے لیے کمرے میں گئی اور چینج کر کے جب واشروم سے نکلی تو عالیان صوفے پر بیٹھا تھا فجر کو دیکھ کر بولا
فجر جا کر دیکھو تو ذرا مجھے کچھ جلنے کی سمیل آ رہی ہے
عالیان کی بات پر فجر کی آنکھیں پوری کی پوری کھل گئیں اور وہ بھاگتی ہوئی کچن میں گئی لیکن آگے کامنظر دیکھ کر وہ صدمے سے رونے لگ گئی کیونکہ میں وہ آنچ ہلکی کرنا بھول گئی تھی اور اب اس کی ساری محنت بے کار ہو چکی تھی سارے چاؤمن جل گئے تھے چولا بند کر کے فجر روتے ہوئے کمرے میں گئی

Mirh@_Ch
 

اتنی کڑوی دوائی ہے
سعد نے پانی کا گلاس بھر کر اس کی طرف بڑھایا تو پری فوراً سے پی گئی تو سعد نے دوسری سیرپ کا چمچ بھرا تو پری نفی میں سر ہلاتی بولی
مجھے نہیں پینی یہ بھی کڑوی ہوگی
یہ میٹھی ہے پی کر تو دیکھو
سعد اسے بچوں کی طرح پچکارتا ہوا بولا تو پری نے پی کر خوش ہورے ہوئے کہا یہ میٹھی تھی
پری کو دوائی پلا کر سعد برتن اٹھا کر چلا گیا جبکہ پری کا دل چاہ رہا تھا وہ کہیں نہ جائے ایسے ہی اس سے باتیں کرتا رہے اس کا خیال رکھتا رہے
ابھی تو اس نے عشق کی پہلی منزل پر قدم رکھا تھا جس کا اسے اندازہ بھی نہیں تھا کہ یہ عشق کتنا ظالم ہے انسان کو بے بس کر دیتا ہے اسے کسی چیز کا ہوش ہی نہیں رہتا جہاں انسان نہ کسی کی شراکت داری برداشت کرتا ہے اور نہ دوسرے کی لا پرواہی
💖💖💖💖💖💖💖💖

Mirh@_Ch
 

یہ کہہ کر سعد پری کو اپنے ہاتھوں سے کھلانے لگا آدھا کھانے کے بعد پری نے کہا بس
کیا بس فنش کرو اسے
اتنے برے ہیں دیکھ لو پھر بھی میں نے آدھا فنش کیا ہے بس اور نہیں
پری اگر تم نے اسے فنش نہ کیا نہ تو میں یہ باؤل تمہارے سر پر انڈیل دوں گا اور ویسے بھی میرے ہاتھ کا کھانے کی خواہش تمہاری ہی تھی چلو کھاؤ
یہ کہہ کر چمچ بھر کر سعد نے اس کی طرف بڑھایا اور وہ سعد کو دیکھتے ہوئے کھانے لگی
کھلانے کے بعد سعد نے باؤل سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور دو تین سیرپ لے کر آیا اور چمچ بھر کر پری سے کہا منہ کھولو تو پری بچوں کی طرح کہنے لگی
کڑوی تو نہیں ہے نہ پانی لا کر دو
پہلے
پری گر جائے گی منہ کھولو بعد میں پی لینا پانی
سعد نے چمچ کی طرف اشارہ کر کے کہا تو پری کو مجبوراً منہ کھولنا پڑا اور سیرپ پی کر برے برے منہ بناتے ہوئے بولی