Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

میں نے تمہیں اپنے ہاتھوں سے سوپ پلایا تھا نہ
ہاں تو
پری کی بات پر سعد زچ ہوتے ہوئے بولا
تو تم بھی اپنے ہاتھوں سے کھلاؤ
پری کی بات پر سعد نے اسے گھورا
اور بولا
میرے ہاتھ پر گولی لگی تھی تمہارے ہاتھ پر کیا لگا ہے
میرے ہاتھ پر کرفیو لگا ہے
مزے سے کہہ کر پری نے اپنے ہاتھ پیچھے کر لیے جس پر سعد بولا
لگتا ہے بخار تمہارے سر پر چڑھ گیا ہے

Mirh@_Ch
 

جتنی تم معصوم ہو نہ پتا ہے مجھے خیر تم چاؤمن بناؤ گی
حکم دیتے ہوئے عالیان نے یوٹیوب سے چاؤمن کی ریسیپی نکال کر فون فجر کی طرف بڑھایا اور کہا
فرزانہ (ملازمہ) تمہاری ہیلپ کر دے گی
عالیان کے کہنے پر فجر نے اثبات میں سر ہلایا اور فون لے کر ریسپی
دیکھنے لگی جبکہ عالیان کچن سے باہر نکل گیا اور فجر سارے انگریڈینٹس نوٹ کرنے لگی
💖💖💖💖💖💖💖💖
تھوڑی دیر تک سعد اس کے لیے اوٹس لے کر آیا جس پر پری بری بری شکلیں بنانے لگی
برے برے منہ مت بناؤ جلدی ختم کرو اسے
سعد نے لتاڑنے والے انداز میں کہا تو پری معصومیت سے بولی

Mirh@_Ch
 

ہا
پھر اس نے واٹس ایپ اوپن کیا تو اس پر بھی لاک تھا اسی طرح وہ جو بھی ایپ اوپن کرتی جس سے وہ کسی سے کانٹیکٹ کر سکتی تھی سب پر پاسورڈ لگا ہوا تھا
بدتمیز انسان ہر چیز پر پاسورڈ لگایا ہوا ہے چالاک کہیں کا
ابھی فجر عالیان کو کوس ہی رہی تھی جب عالیان نے اچانک اس کے ہاتھ سے فون چھینا اور کہا
تم نے کھانا بنانا ہے یا یہاں کھڑے ہو کر فضول کی کوششیں کرنی ہے
شیطان کا نام لیا شیطان حاضر
عالیان کے اچانک نمودار ہونے پر
فجر بڑبڑا کر رہ گئی
میں بس بنانے ہی والی تھی وہ مجھے سمجھ نہیں تھا آرہا کیا بناؤں
فجر نے بروقت بہانہ گھڑا تھا جس پر عالیان نفی میں سر ہلاتا ہو بولا

Mirh@_Ch
 

تھوڑی دیر کے لیے شوہر بن جاؤ
پری منہ بناتے ہوئے بولی
مجھے سوپ نہیں بنانا آتا میں کیسے بنا کر لاؤں
سعد نے جھنجلاتے ہوئے کہا
ہاں تو ضروری ہے سوپ ہی بناؤ کچھ بھی بنا لاؤ لیکن بنا کر تم ہی لاؤ گے خبردار جو تم نے پھپھو سے کچھ کہا
وارن کرنے والے انداز میں کہہ کر پری نے آنکھیں بند کر کے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا لی اور سعد سر جھٹکتا باہر چلا گیا
پری نے سعد کے جانے کے بعد آنکھیں کھولیں اور ایک نظر دروازے کو دیکھ کر مسکرا دی ایک بار پھر وہ اپنی بات پر قائم رہنے میں ناکام رہی تھی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان سے فون لے کر فجر کچن میں آگئی اور کو بے وقوف کا لقب دیتے ہوئے سب سے پہلے خوشی خوشی ساجدہ بیگم کو فون ملانے کے لیے جیسے ہی اس نے کال والا آئکن اوپن کیا سامنے اینٹر دا پاسورڈ لکھا آگیا جس پر فجر ہکا بکا رہ گئی اور بے اختیار اس کے منہ سے نکلا

Mirh@_Ch
 

سعد نے مصنوعی روب جھارتے ہوئے کہا جس پر پری کا قہقہ گونجا اور ہنسنے کے درمیان بولی
تم ڈاکٹر تو کیا پرائم منسٹر بن کر آجاؤ نہ میں پھر بھی تمہیں تم ہی کہوں گی
فضول باتیں بند کرو اور اٹھو کچھ کھاؤ
کھڑا ہوتے ہوئے سعد بولا جس پر پری بیڈ پر مزے سے لیٹتی ہوئی
بولی
دیکھو جب تمہیں بخار ہوا تھا تو میں خود تمہارے لیے سوپ بنا کر لائی تھی اب مجھے بخار ہوا ہے تو تم بھی بنا کر لاؤ
پری کے کہنے پر سعد کندھے اچکا کر بولا
میں ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹر صرف پرسکرپشن لکھ کر دیتے ہیں بنا کر نہیں دیتے

Mirh@_Ch
 

ہم کوئی چھوٹے بچے ہیں جو ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلیں میں ڈاکٹر تم پیشنٹ
پری سعد کی نقل اتارتے ہوئے بولی
پری کی بات پر پہلے تو سعد کو ہنسی آگئی لیکن پھر اس کے سر پر چت لگاتا ہوا بولا
پاگل ہم کھیل نہیں رہے میں سچ میں ڈاکٹر ہوں اور تم سچ میں پیشنٹ اب یہ بتاؤ کھانا کھایا تم نے
سعد کے پوچھنے پر پری نے کندھے اچکا کر کہا
نہیں
اور ناشتہ کرنے کی زحمت بھی نہیں کی ہوگی اور رات بھی تم نے کچھ نہیں کھایا تھا تو بیمار تو ہوگی ظاہر ہے
سعد نے غصہ دکھاتے ہوئے کہا
اچھا ٹھیک ہے نہ اب لیکچر دینا تو بند کرو نہ تم پہلے ہی میرے سر میں اتنی درد ہو رہی ہے
فلحال میں ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹرز کو تم نہیں آپ کہا جاتا ہے

Mirh@_Ch
 

بہانہ بناتے ہوئے پری نے نظریں پھیریں
دونوں آنکھوں میں ؟
سعد نے آبرو اچکا کر تفتیش کرنے والے انداز میں پوچھا تو جب پری سے کچھ نہ بنا تو جھنجلاتی ہوئی بولی
اتنے سوال کیوں کر رہے ہو ہٹو مجھے باہر جانا ہے
سعد جو اس کے آگے اور دروازے کے پیچھے کھڑا تھا پری اس سے بولی
تو سعد اس کا بازو پکڑ کر بیڈ کی طرف بڑھا
سعد پاگل ہوگئے ہو کیا
پری نے ماتھے پر بل لاتے ہوئے کہا
تو سعد اسے بیڈ پر بٹھاتے ہوئے بولا
سعد نہیں تم اس وقت مجھے ڈاکٹر سعد سمجھو میں ڈاکٹر اور تم پیشنٹ

Mirh@_Ch
 

پری جب واش روم سے نکلی تو سعد صوفے پر برجمان تھا پری اسے نظر انداز کر کے دروازے کی طرف بڑھ گئی جب سعد کی پکار پر اسے رکنا پڑا
پری بات سنو
پری نے رک کر لٹھ مار انداز میں کہا
کیا ہے جلدی بولو بہت کام ہیں مجھے
پری کے کہنے پر سعد چلتا ہوا اس کے سامنے جا کھڑا ہوا اور اسے بغور دیکھتا ہوا بولا
آنکھیں کیوں ریڈ ہو رہی ہیں تمہاری
سعد کے کہنے پر پری گڑبڑا گئی اور
بہانہ سوچتی ہوئی بولی
وہ.. ام میری آنکھ میں کچھ چلا گیا تھا

Mirh@_Ch
 

اب کہ عالایان نے ادھر سے ادھر چکر کاٹے اور پھر اپنا فون نکال کر فجر کی طرف بڑھاتا ہوا بولا
پکڑو اسے اور اس پر سے ریسپی دیکھ کر بناؤ
عالیان کے کہنے پر فجر نے اس کے ہاتھ سے فون لیا اور کہا
اوکے

Mirh@_Ch
 

فجر کی بات پر عالیان مسکرایا اور بولا
تم یقیناً مزاق کر رہی ہو ہے نہ
عالیان میں مزاق نہیں کر رہی مجھے سچ میں نہیں آتا تم پلیز کچھ کرو
فجر کے کہنے پر عالیان نے پریشانی اے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور دانت پیستےہوئے کہا
کچھ تو آتا ہی ہوگا
عالیان کے پوچھنے پر فجر نے نفی میں سر ہلا دیا
اب کہ عالیان نے غصے میں کہا
اور تم یہ بات مجھے پہلے نہیں بتا سکتی تھی
پہلے تم نے ہی نہیں سنا

Mirh@_Ch
 

فجر نروٹھے پن سے بولی تو عالیان مسکرایا
تمہیں یقیناً اپنے ہینڈسم چارمنگ ڈیشنگ شوہر کی یاد آ رہی ہو گی اس لیے
عالیان اس کے سامنےکھڑا ہوتا ہوا مسکراتا ہوا بولا
میں نے تمہیں تمہاری تعریفیں کرنے کے لیے نہیں بلایا وہ کل پھپھو نے کل کہا تھا نہ کہ کل کا ڈنر میں بناؤں گی
فجر تیز تیز بولی
ہاں بھئی یاد ہے تو بتاؤ کیا کھلا رہی ہو تم مجھے اپنے ہاتھوں سے
فجر کا ہاتھ پکڑتے ہوئے وہ بولا
عالیان میں یہی تو کہہ رہی ہوں مجھے کچھ بنانا نہیں آتا تو میں کیسے ڈنر تیار کروں تم پلیز کچھ کرو

Mirh@_Ch
 

جبکہ باہر سعد پری کی بات پر اب تک حیران کھڑا تھا کیونکہ وہ اب کافی چینج ہو گئی تھی لیکن آج اسے پری میں پرانے والی پری کی جھلک نظر آئی لیکن وہ پری کہ لیے فکرند بھی تھا جسے کل رات روتے رہنے کی وجہ سے شاید بخار ہو گیا تھ اور اس نے کل سے کھانا بھی نہکں کھایا تھا اس لیے اسے شاید کمزوری سے چکر آ رہے تھے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان تھوڑی دیر کا کہہ کر تقریباً دو گھنٹے میں آیا تھا جبکہ فجر جو اس کا انتظار کر کر کے تھک چکی تھی اسے اندر داخل ہوتا دیکھ کر ہاتھ باندھ کر اس کے سامنےکھڑی ہو گئی
تمہاری تھوڑی دیر کا مطلب دو گھنٹے ہوتے ہیں
کام بہت تھا تمہاری وجہ سے جلدی جلدی آیا ہوں فون تو نہیں کیا تم نے کسی اور کو
موٹ اتارتے ہوئے عالیان مصروف انداز میں بولا
تمہیں فون کی ٹینشن ہے اس بات کی ٹینشن نہیں ہے کہ میں نے جلدی کیوں بلایا ہے

Mirh@_Ch
 

جب وہ کمرے میں داخل ہوا تو پری بیڈ سے اترتی واشروم کے دروازے کی طرف بڑھ رہی تھی جب وہ اپنے سر پر ہاتھ رکھے ایک دم سے گرنے لگی تھی جب سعد نے آگے بڑھ کے اسے تھام لیا اقر فکر مندی سے بار بار آنکھیں جھپکتی پری سے بولا
کیا ہوا
جبکہ پری اسے خالی خالی نظروں سے دیکھ رہی تھی
سعد نے پری کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو تو تپتی گرم ہو رہی تھی جبکہ اسکی آنکھیں لال ہو رہی تھیں
پری تمہیں تو بخار ہے
سعد کے فکر مندی سے کہنے پر جہاں پری کی ایک بیٹ مس ہوئی تھی وہیں پری نظریں پھیر کر سعد سے دور ہوئی اور سپاٹ لہجے میں بولی
یہ تمہارا درد سر نہیں ہے
یہ کہہ کر پری واشروم میں چلی گئی اور واشروم کے دروازے سے لگ کر روتے ہوئے سوچنے لگی
اب آگیا ہے جھوٹی ہمدردیاں دکھانے کے لیے مجھے

Mirh@_Ch
 

کہو
کیا تم جلدی نہیں آسکتے
فجر کی بات پر عالیان نے گہری سانس لی اور کہا
اچھا میں تھوڑی دیر تک آنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن ایک بات یاد رکھنا لینڈ لائن سے اگر تم نے میرے علاوہ کسی کو فون کیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا گوٹ اٹ
عالیان کی آواز پر فجر نے پہلے اثبات میں سر ہلایا پھر خود کو کوستی ہوئی کہ اسے کونسا نظر آرہا ہے بولی
جی
فون رکھ کر وہ کمرے میں چلی گئی اور ایک بار پھر سوچنے لگی کہ وہ کھانا کیسے بنائے گی اسے تو چائے بھی برائے نام ہی بنانی آتی تھی لیکن وہ یہ سوچ کر خود کو تسلی دے رہی تھی کہ شاید عالیان کچھ کرے گا اور اسے کھانا نہیں بنا نا پڑے گا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
سعدکے دوست کا ایکسیڈینٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اسے جلدی جانا پڑا اور واپس آتے آتے اسے پانچ بج گئے

Mirh@_Ch
 

ایک تو اس کے پاس فون بھی نہیں تھا کہ کسی سے پوچھ ہی لے عالیان نے نو لے لیا تھا تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے بات نہ کر سکے
جب اسے اور کوئی چارا نظر نہ آیا تو لینڈلائن سے عالیان کو فون کیا
کچھ دیر بیل جانے کے بعد سپیکر سے عالیان کی مصروف سے آواز ابھری
اسلام علیکم
عالیان کی آواز سنتے ہی فجر شروع ہوگئی
عالیان کہاں ہو تم کب واپس آؤ گے دیکھو میرا فون واپس کر دو مجھے میں
فجر کی زبان عالیان کی آواز پر رکی جس نے زور دے کر فکر کا نام لیا تھا تاکہ اسے چپ کرا سکے
فجر میں آفس میں ہوں اور اسی ٹائم پر آؤں گا جس ٹائم پر روز آتا ہوں اور اپنے فون کو بھول جاؤ
یہ کہہ کر عالیان فون رکھنے ہی لگا جب فجر کی تقریباً روتی ہوئی آواز پر وہ رکا
عالیان بات تو سن لو میری

Mirh@_Ch
 

کتنی جلدی ہو رہی تھی اس چڑیل کے پاس جانے کی اسی کے پاس رہ جایا کرے آتا ہی کیوں ہے
اسے میری پرواہ نہیں ہے تو مجھے بھی نہیں ہے اس کی پرواہ
ایس باتیں سوچتے سوچتے اسے پتا ہی نہہں چلا کب وہ نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان کب کا آفس جا چکا تھا اور فجر اب بے زار سی ٹی وی پر چینل سرچنگ میں مصروف تھی جب وہ ایک چینل پر چونکتی ہوئی سیدھی ہوئی اور اس نے اپنے سر پر ہاتھ مارا
میں کیسے بھول گئی
پرشانی سے اب وہ ادھر ادھر چکر کاٹنے لگی لیکن. اسے کچھ سمجھ نہ آیا اس نے ایک دفعہ اور ٹی وی کی طرف دیکھا جہاں کوئی کوکنگ شو چل رہا تھا اور اسے پھر سے خود پر غصہ آیا کہ وہ کیسے بھول گئی کہ آج کا ڈنر اسے بنانا ہے
لب کچلتی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے

Mirh@_Ch
 

اچھا ٹھیک ہے میں آ رہا ہوں کچھ دیر میں
یہ کہہ کر سعد نے فون بند کر دیا جبکہ پری کا موڈ اب بری طرح اوف ہوچکا تھا کیونکہ اسے لگا کہ پھر سے سنایا کی کال ہوگی
جلن اور غصے سے اس نے اپنا رُخ موڑ لیا ورنہ اسے یقین تھا کہ وہ ضرور رو دے گی
پہلی ہی صبح سے اس کے سر میں بھی درد تھا
سعد نے تیز ڈرائیو کرتے ہوئے گاڑی گھر کے آگے روکی اور کہا
مجھے کہیں جانا ہے ماما سے کہنا لنچ پر میرا وہٹ نہ کریں
سعد کے کہنے پر پری نے ایک نظر اسے دیکھا اور غصے سے ٹھاہ کی آواز کے ساتھ دروازہ بند کرکے اندر چلی گئی اور کمرے میں جا کر اپنا بیگ صوفے پر پٹکھا اور بیڈ پر اوندھے منہ لیٹ کر رونے لگ گئی
آج اسے اپنی بے قدری پر بہت رونا آرہا تھا
غصے میں اس کا دل چاہ رہا تھا سب کچھ تباہ کر دے

Mirh@_Ch
 

یہی فجر کے ساتھ ہوا عالیان سارا الزام اس پر لگا کر خود بری ازمہ ہو گیا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
یونیورسٹی میں پری کو فجر کی بہت یاد آئی کیونکہ وہ یونیورسٹی میں ہمیشہ ساتھ ہوتی تھیں
کل پری کی برتھ ڈے تھی جو پری اور فجر ہمیشہ مل کر سیلیبریٹ کرتی تھیں لیکن اب تو نہ اس کی فجر سے کوئی بات ہوئی اور نہ ہی وہ یونیورسٹی آئی پھر اس نے سوچا وہ سعد کو اپنی برتھ ڈے کا بتائے گی اور پھر جس سعد اسے پک کرنے آیا تو گاڑی میں بیٹھنے کے بعد کچھ دیر تک تزبزب کا شکار رہی کیونکہ ابھی ان دونوں کی اتنی بے تکلفی نہیں ہوئی تھی لیکن پھر آخر پری نے بولنا شروع کیا
سعد
ہمم
تمہہں پتا ہے کل...
ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا جب سعد کا فون بجا
سعد نے کال ریسیو کرنے کے بعد دوسری طرف موجود شخص کی بات سنی اور پھر کہا

Mirh@_Ch
 

دوسری طرف واشروم میں عالیان نے اپنی روکی ہوئی ہنسی کو باہر نکالا آج سچ میں اسے فجر پر بہت ہنسی آ رہی تھی اسے سمجھ آگئی تھی کہ ردا کے ٹکڑانے سے وہ لپ سٹک کا نشان عالیان کی شرٹ پر لگ گیا لیکن وہ یہ بات جانتا تھا کہ فجر کبھی یہ نہیں مانے گی اسے غلط ثابت کرنے کے لیے ثبوت مانگے گی جو کہ اس کے پاس نہیں تھا اس لیے اس نے گیند فجر کے کوٹ میں ڈال دی اور وہی کیا جو پہلے ہوا تھا بس فرق یہ تھا کہ پہلے ردا تھی اور اب فجر
فجر کے اس کے سینے سے لگنے پر اب کی بار پھر عالیان کی شرٹ پر لپ سٹک کا نشان چھپ گیا اور فجر پر الزام لگا دینے پر بے چاری فجر کو تو کچھ سمجھ ہی نہیں آیا سہی کہتے ہیں کہ جب آپ پر کوئی الزام لگادے تو آپکو سمجھ نہیں آتی کہ آپ کیا کہو آپ تو بس بے یقین ہوتے ہو خاص طور پر جب وہ الزام غیر متوقعہ ہو

Mirh@_Ch
 

عالیان نے کندھے اچکا کر کہا
اچھا اگر میں نے کیا تھا تو تمہیں پتا کیوں نہیں چلا
میں تو سو گیا تھا نہ اب مجھے کیا پتہ تھا کہ تم سے میری دوری برداشت ہی نہیں ہو رہی
عالیان مزے سے کہہ کر وارڈ روب سے اپنے کپڑے نکالنے لگا جبکہ فجر پیچھے سے یقین دلانے والے انداز میں بولی
میں نے کچھ نہیں کیا عالیان سچ
میں
فجر کی بات پر عالیان مڑا اور بولا
اگر تم نے کیا ہے تو چھپا کیوں ہو رہی ہو سویٹ ہارٹ میں تمہارا شوہر ہوں اس میں شرمندہ ہونے والی کیا بات ہے
بڑی لجاجت سے کہہ کر عالیان واشروم میں چلا گیا جبکہ فجر قہاں کھڑی یہی بڑبڑاتی رہی
میں نے نہیں کیا