میں نے تمہیں اپنے ہاتھوں سے سوپ پلایا تھا نہ
ہاں تو
پری کی بات پر سعد زچ ہوتے ہوئے بولا
تو تم بھی اپنے ہاتھوں سے کھلاؤ
پری کی بات پر سعد نے اسے گھورا
اور بولا
میرے ہاتھ پر گولی لگی تھی تمہارے ہاتھ پر کیا لگا ہے
میرے ہاتھ پر کرفیو لگا ہے
مزے سے کہہ کر پری نے اپنے ہاتھ پیچھے کر لیے جس پر سعد بولا
لگتا ہے بخار تمہارے سر پر چڑھ گیا ہے
جتنی تم معصوم ہو نہ پتا ہے مجھے خیر تم چاؤمن بناؤ گی
حکم دیتے ہوئے عالیان نے یوٹیوب سے چاؤمن کی ریسیپی نکال کر فون فجر کی طرف بڑھایا اور کہا
فرزانہ (ملازمہ) تمہاری ہیلپ کر دے گی
عالیان کے کہنے پر فجر نے اثبات میں سر ہلایا اور فون لے کر ریسپی
دیکھنے لگی جبکہ عالیان کچن سے باہر نکل گیا اور فجر سارے انگریڈینٹس نوٹ کرنے لگی
💖💖💖💖💖💖💖💖
تھوڑی دیر تک سعد اس کے لیے اوٹس لے کر آیا جس پر پری بری بری شکلیں بنانے لگی
برے برے منہ مت بناؤ جلدی ختم کرو اسے
سعد نے لتاڑنے والے انداز میں کہا تو پری معصومیت سے بولی
ہا
پھر اس نے واٹس ایپ اوپن کیا تو اس پر بھی لاک تھا اسی طرح وہ جو بھی ایپ اوپن کرتی جس سے وہ کسی سے کانٹیکٹ کر سکتی تھی سب پر پاسورڈ لگا ہوا تھا
بدتمیز انسان ہر چیز پر پاسورڈ لگایا ہوا ہے چالاک کہیں کا
ابھی فجر عالیان کو کوس ہی رہی تھی جب عالیان نے اچانک اس کے ہاتھ سے فون چھینا اور کہا
تم نے کھانا بنانا ہے یا یہاں کھڑے ہو کر فضول کی کوششیں کرنی ہے
شیطان کا نام لیا شیطان حاضر
عالیان کے اچانک نمودار ہونے پر
فجر بڑبڑا کر رہ گئی
میں بس بنانے ہی والی تھی وہ مجھے سمجھ نہیں تھا آرہا کیا بناؤں
فجر نے بروقت بہانہ گھڑا تھا جس پر عالیان نفی میں سر ہلاتا ہو بولا
تھوڑی دیر کے لیے شوہر بن جاؤ
پری منہ بناتے ہوئے بولی
مجھے سوپ نہیں بنانا آتا میں کیسے بنا کر لاؤں
سعد نے جھنجلاتے ہوئے کہا
ہاں تو ضروری ہے سوپ ہی بناؤ کچھ بھی بنا لاؤ لیکن بنا کر تم ہی لاؤ گے خبردار جو تم نے پھپھو سے کچھ کہا
وارن کرنے والے انداز میں کہہ کر پری نے آنکھیں بند کر کے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا لی اور سعد سر جھٹکتا باہر چلا گیا
پری نے سعد کے جانے کے بعد آنکھیں کھولیں اور ایک نظر دروازے کو دیکھ کر مسکرا دی ایک بار پھر وہ اپنی بات پر قائم رہنے میں ناکام رہی تھی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان سے فون لے کر فجر کچن میں آگئی اور کو بے وقوف کا لقب دیتے ہوئے سب سے پہلے خوشی خوشی ساجدہ بیگم کو فون ملانے کے لیے جیسے ہی اس نے کال والا آئکن اوپن کیا سامنے اینٹر دا پاسورڈ لکھا آگیا جس پر فجر ہکا بکا رہ گئی اور بے اختیار اس کے منہ سے نکلا
سعد نے مصنوعی روب جھارتے ہوئے کہا جس پر پری کا قہقہ گونجا اور ہنسنے کے درمیان بولی
تم ڈاکٹر تو کیا پرائم منسٹر بن کر آجاؤ نہ میں پھر بھی تمہیں تم ہی کہوں گی
فضول باتیں بند کرو اور اٹھو کچھ کھاؤ
کھڑا ہوتے ہوئے سعد بولا جس پر پری بیڈ پر مزے سے لیٹتی ہوئی
بولی
دیکھو جب تمہیں بخار ہوا تھا تو میں خود تمہارے لیے سوپ بنا کر لائی تھی اب مجھے بخار ہوا ہے تو تم بھی بنا کر لاؤ
پری کے کہنے پر سعد کندھے اچکا کر بولا
میں ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹر صرف پرسکرپشن لکھ کر دیتے ہیں بنا کر نہیں دیتے
ہم کوئی چھوٹے بچے ہیں جو ڈاکٹر ڈاکٹر کھیلیں میں ڈاکٹر تم پیشنٹ
پری سعد کی نقل اتارتے ہوئے بولی
پری کی بات پر پہلے تو سعد کو ہنسی آگئی لیکن پھر اس کے سر پر چت لگاتا ہوا بولا
پاگل ہم کھیل نہیں رہے میں سچ میں ڈاکٹر ہوں اور تم سچ میں پیشنٹ اب یہ بتاؤ کھانا کھایا تم نے
سعد کے پوچھنے پر پری نے کندھے اچکا کر کہا
نہیں
اور ناشتہ کرنے کی زحمت بھی نہیں کی ہوگی اور رات بھی تم نے کچھ نہیں کھایا تھا تو بیمار تو ہوگی ظاہر ہے
سعد نے غصہ دکھاتے ہوئے کہا
اچھا ٹھیک ہے نہ اب لیکچر دینا تو بند کرو نہ تم پہلے ہی میرے سر میں اتنی درد ہو رہی ہے
فلحال میں ڈاکٹر ہوں اور ڈاکٹرز کو تم نہیں آپ کہا جاتا ہے
بہانہ بناتے ہوئے پری نے نظریں پھیریں
دونوں آنکھوں میں ؟
سعد نے آبرو اچکا کر تفتیش کرنے والے انداز میں پوچھا تو جب پری سے کچھ نہ بنا تو جھنجلاتی ہوئی بولی
اتنے سوال کیوں کر رہے ہو ہٹو مجھے باہر جانا ہے
سعد جو اس کے آگے اور دروازے کے پیچھے کھڑا تھا پری اس سے بولی
تو سعد اس کا بازو پکڑ کر بیڈ کی طرف بڑھا
سعد پاگل ہوگئے ہو کیا
پری نے ماتھے پر بل لاتے ہوئے کہا
تو سعد اسے بیڈ پر بٹھاتے ہوئے بولا
سعد نہیں تم اس وقت مجھے ڈاکٹر سعد سمجھو میں ڈاکٹر اور تم پیشنٹ
پری جب واش روم سے نکلی تو سعد صوفے پر برجمان تھا پری اسے نظر انداز کر کے دروازے کی طرف بڑھ گئی جب سعد کی پکار پر اسے رکنا پڑا
پری بات سنو
پری نے رک کر لٹھ مار انداز میں کہا
کیا ہے جلدی بولو بہت کام ہیں مجھے
پری کے کہنے پر سعد چلتا ہوا اس کے سامنے جا کھڑا ہوا اور اسے بغور دیکھتا ہوا بولا
آنکھیں کیوں ریڈ ہو رہی ہیں تمہاری
سعد کے کہنے پر پری گڑبڑا گئی اور
بہانہ سوچتی ہوئی بولی
وہ.. ام میری آنکھ میں کچھ چلا گیا تھا
اب کہ عالایان نے ادھر سے ادھر چکر کاٹے اور پھر اپنا فون نکال کر فجر کی طرف بڑھاتا ہوا بولا
پکڑو اسے اور اس پر سے ریسپی دیکھ کر بناؤ
عالیان کے کہنے پر فجر نے اس کے ہاتھ سے فون لیا اور کہا
اوکے
فجر کی بات پر عالیان مسکرایا اور بولا
تم یقیناً مزاق کر رہی ہو ہے نہ
عالیان میں مزاق نہیں کر رہی مجھے سچ میں نہیں آتا تم پلیز کچھ کرو
فجر کے کہنے پر عالیان نے پریشانی اے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور دانت پیستےہوئے کہا
کچھ تو آتا ہی ہوگا
عالیان کے پوچھنے پر فجر نے نفی میں سر ہلا دیا
اب کہ عالیان نے غصے میں کہا
اور تم یہ بات مجھے پہلے نہیں بتا سکتی تھی
پہلے تم نے ہی نہیں سنا
فجر نروٹھے پن سے بولی تو عالیان مسکرایا
تمہیں یقیناً اپنے ہینڈسم چارمنگ ڈیشنگ شوہر کی یاد آ رہی ہو گی اس لیے
عالیان اس کے سامنےکھڑا ہوتا ہوا مسکراتا ہوا بولا
میں نے تمہیں تمہاری تعریفیں کرنے کے لیے نہیں بلایا وہ کل پھپھو نے کل کہا تھا نہ کہ کل کا ڈنر میں بناؤں گی
فجر تیز تیز بولی
ہاں بھئی یاد ہے تو بتاؤ کیا کھلا رہی ہو تم مجھے اپنے ہاتھوں سے
فجر کا ہاتھ پکڑتے ہوئے وہ بولا
عالیان میں یہی تو کہہ رہی ہوں مجھے کچھ بنانا نہیں آتا تو میں کیسے ڈنر تیار کروں تم پلیز کچھ کرو
جبکہ باہر سعد پری کی بات پر اب تک حیران کھڑا تھا کیونکہ وہ اب کافی چینج ہو گئی تھی لیکن آج اسے پری میں پرانے والی پری کی جھلک نظر آئی لیکن وہ پری کہ لیے فکرند بھی تھا جسے کل رات روتے رہنے کی وجہ سے شاید بخار ہو گیا تھ اور اس نے کل سے کھانا بھی نہکں کھایا تھا اس لیے اسے شاید کمزوری سے چکر آ رہے تھے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان تھوڑی دیر کا کہہ کر تقریباً دو گھنٹے میں آیا تھا جبکہ فجر جو اس کا انتظار کر کر کے تھک چکی تھی اسے اندر داخل ہوتا دیکھ کر ہاتھ باندھ کر اس کے سامنےکھڑی ہو گئی
تمہاری تھوڑی دیر کا مطلب دو گھنٹے ہوتے ہیں
کام بہت تھا تمہاری وجہ سے جلدی جلدی آیا ہوں فون تو نہیں کیا تم نے کسی اور کو
موٹ اتارتے ہوئے عالیان مصروف انداز میں بولا
تمہیں فون کی ٹینشن ہے اس بات کی ٹینشن نہیں ہے کہ میں نے جلدی کیوں بلایا ہے
جب وہ کمرے میں داخل ہوا تو پری بیڈ سے اترتی واشروم کے دروازے کی طرف بڑھ رہی تھی جب وہ اپنے سر پر ہاتھ رکھے ایک دم سے گرنے لگی تھی جب سعد نے آگے بڑھ کے اسے تھام لیا اقر فکر مندی سے بار بار آنکھیں جھپکتی پری سے بولا
کیا ہوا
جبکہ پری اسے خالی خالی نظروں سے دیکھ رہی تھی
سعد نے پری کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تو تو تپتی گرم ہو رہی تھی جبکہ اسکی آنکھیں لال ہو رہی تھیں
پری تمہیں تو بخار ہے
سعد کے فکر مندی سے کہنے پر جہاں پری کی ایک بیٹ مس ہوئی تھی وہیں پری نظریں پھیر کر سعد سے دور ہوئی اور سپاٹ لہجے میں بولی
یہ تمہارا درد سر نہیں ہے
یہ کہہ کر پری واشروم میں چلی گئی اور واشروم کے دروازے سے لگ کر روتے ہوئے سوچنے لگی
اب آگیا ہے جھوٹی ہمدردیاں دکھانے کے لیے مجھے
کہو
کیا تم جلدی نہیں آسکتے
فجر کی بات پر عالیان نے گہری سانس لی اور کہا
اچھا میں تھوڑی دیر تک آنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن ایک بات یاد رکھنا لینڈ لائن سے اگر تم نے میرے علاوہ کسی کو فون کیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا گوٹ اٹ
عالیان کی آواز پر فجر نے پہلے اثبات میں سر ہلایا پھر خود کو کوستی ہوئی کہ اسے کونسا نظر آرہا ہے بولی
جی
فون رکھ کر وہ کمرے میں چلی گئی اور ایک بار پھر سوچنے لگی کہ وہ کھانا کیسے بنائے گی اسے تو چائے بھی برائے نام ہی بنانی آتی تھی لیکن وہ یہ سوچ کر خود کو تسلی دے رہی تھی کہ شاید عالیان کچھ کرے گا اور اسے کھانا نہیں بنا نا پڑے گا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
سعدکے دوست کا ایکسیڈینٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اسے جلدی جانا پڑا اور واپس آتے آتے اسے پانچ بج گئے
ایک تو اس کے پاس فون بھی نہیں تھا کہ کسی سے پوچھ ہی لے عالیان نے نو لے لیا تھا تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے بات نہ کر سکے
جب اسے اور کوئی چارا نظر نہ آیا تو لینڈلائن سے عالیان کو فون کیا
کچھ دیر بیل جانے کے بعد سپیکر سے عالیان کی مصروف سے آواز ابھری
اسلام علیکم
عالیان کی آواز سنتے ہی فجر شروع ہوگئی
عالیان کہاں ہو تم کب واپس آؤ گے دیکھو میرا فون واپس کر دو مجھے میں
فجر کی زبان عالیان کی آواز پر رکی جس نے زور دے کر فکر کا نام لیا تھا تاکہ اسے چپ کرا سکے
فجر میں آفس میں ہوں اور اسی ٹائم پر آؤں گا جس ٹائم پر روز آتا ہوں اور اپنے فون کو بھول جاؤ
یہ کہہ کر عالیان فون رکھنے ہی لگا جب فجر کی تقریباً روتی ہوئی آواز پر وہ رکا
عالیان بات تو سن لو میری
کتنی جلدی ہو رہی تھی اس چڑیل کے پاس جانے کی اسی کے پاس رہ جایا کرے آتا ہی کیوں ہے
اسے میری پرواہ نہیں ہے تو مجھے بھی نہیں ہے اس کی پرواہ
ایس باتیں سوچتے سوچتے اسے پتا ہی نہہں چلا کب وہ نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان کب کا آفس جا چکا تھا اور فجر اب بے زار سی ٹی وی پر چینل سرچنگ میں مصروف تھی جب وہ ایک چینل پر چونکتی ہوئی سیدھی ہوئی اور اس نے اپنے سر پر ہاتھ مارا
میں کیسے بھول گئی
پرشانی سے اب وہ ادھر ادھر چکر کاٹنے لگی لیکن. اسے کچھ سمجھ نہ آیا اس نے ایک دفعہ اور ٹی وی کی طرف دیکھا جہاں کوئی کوکنگ شو چل رہا تھا اور اسے پھر سے خود پر غصہ آیا کہ وہ کیسے بھول گئی کہ آج کا ڈنر اسے بنانا ہے
لب کچلتی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے
اچھا ٹھیک ہے میں آ رہا ہوں کچھ دیر میں
یہ کہہ کر سعد نے فون بند کر دیا جبکہ پری کا موڈ اب بری طرح اوف ہوچکا تھا کیونکہ اسے لگا کہ پھر سے سنایا کی کال ہوگی
جلن اور غصے سے اس نے اپنا رُخ موڑ لیا ورنہ اسے یقین تھا کہ وہ ضرور رو دے گی
پہلی ہی صبح سے اس کے سر میں بھی درد تھا
سعد نے تیز ڈرائیو کرتے ہوئے گاڑی گھر کے آگے روکی اور کہا
مجھے کہیں جانا ہے ماما سے کہنا لنچ پر میرا وہٹ نہ کریں
سعد کے کہنے پر پری نے ایک نظر اسے دیکھا اور غصے سے ٹھاہ کی آواز کے ساتھ دروازہ بند کرکے اندر چلی گئی اور کمرے میں جا کر اپنا بیگ صوفے پر پٹکھا اور بیڈ پر اوندھے منہ لیٹ کر رونے لگ گئی
آج اسے اپنی بے قدری پر بہت رونا آرہا تھا
غصے میں اس کا دل چاہ رہا تھا سب کچھ تباہ کر دے
یہی فجر کے ساتھ ہوا عالیان سارا الزام اس پر لگا کر خود بری ازمہ ہو گیا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
یونیورسٹی میں پری کو فجر کی بہت یاد آئی کیونکہ وہ یونیورسٹی میں ہمیشہ ساتھ ہوتی تھیں
کل پری کی برتھ ڈے تھی جو پری اور فجر ہمیشہ مل کر سیلیبریٹ کرتی تھیں لیکن اب تو نہ اس کی فجر سے کوئی بات ہوئی اور نہ ہی وہ یونیورسٹی آئی پھر اس نے سوچا وہ سعد کو اپنی برتھ ڈے کا بتائے گی اور پھر جس سعد اسے پک کرنے آیا تو گاڑی میں بیٹھنے کے بعد کچھ دیر تک تزبزب کا شکار رہی کیونکہ ابھی ان دونوں کی اتنی بے تکلفی نہیں ہوئی تھی لیکن پھر آخر پری نے بولنا شروع کیا
سعد
ہمم
تمہہں پتا ہے کل...
ابھی اس نے اتنا ہی کہا تھا جب سعد کا فون بجا
سعد نے کال ریسیو کرنے کے بعد دوسری طرف موجود شخص کی بات سنی اور پھر کہا
دوسری طرف واشروم میں عالیان نے اپنی روکی ہوئی ہنسی کو باہر نکالا آج سچ میں اسے فجر پر بہت ہنسی آ رہی تھی اسے سمجھ آگئی تھی کہ ردا کے ٹکڑانے سے وہ لپ سٹک کا نشان عالیان کی شرٹ پر لگ گیا لیکن وہ یہ بات جانتا تھا کہ فجر کبھی یہ نہیں مانے گی اسے غلط ثابت کرنے کے لیے ثبوت مانگے گی جو کہ اس کے پاس نہیں تھا اس لیے اس نے گیند فجر کے کوٹ میں ڈال دی اور وہی کیا جو پہلے ہوا تھا بس فرق یہ تھا کہ پہلے ردا تھی اور اب فجر
فجر کے اس کے سینے سے لگنے پر اب کی بار پھر عالیان کی شرٹ پر لپ سٹک کا نشان چھپ گیا اور فجر پر الزام لگا دینے پر بے چاری فجر کو تو کچھ سمجھ ہی نہیں آیا سہی کہتے ہیں کہ جب آپ پر کوئی الزام لگادے تو آپکو سمجھ نہیں آتی کہ آپ کیا کہو آپ تو بس بے یقین ہوتے ہو خاص طور پر جب وہ الزام غیر متوقعہ ہو
عالیان نے کندھے اچکا کر کہا
اچھا اگر میں نے کیا تھا تو تمہیں پتا کیوں نہیں چلا
میں تو سو گیا تھا نہ اب مجھے کیا پتہ تھا کہ تم سے میری دوری برداشت ہی نہیں ہو رہی
عالیان مزے سے کہہ کر وارڈ روب سے اپنے کپڑے نکالنے لگا جبکہ فجر پیچھے سے یقین دلانے والے انداز میں بولی
میں نے کچھ نہیں کیا عالیان سچ
میں
فجر کی بات پر عالیان مڑا اور بولا
اگر تم نے کیا ہے تو چھپا کیوں ہو رہی ہو سویٹ ہارٹ میں تمہارا شوہر ہوں اس میں شرمندہ ہونے والی کیا بات ہے
بڑی لجاجت سے کہہ کر عالیان واشروم میں چلا گیا جبکہ فجر قہاں کھڑی یہی بڑبڑاتی رہی
میں نے نہیں کیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain