یہ دیکھو میں نے یہ شرٹ کل رات پہنی تھی اور تب سے میں روم سے نہیں نکلا مطلب میں تمہارے پاس تھا اور کل بھی میری شرٹ پر نشان تھا اور آج بھی ہے مطلب صاف ہے
یہ کہہ کر عالیان نے کندھے اچکا دیے جبکہ فجر نے نا سمجھ آنے والے انداز میں کہا
مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی
ڈرامے مت کرو تمہیں بھی پتا ہے اور مجھے بھی کہ کل بھی اور آج بھی میری شرٹ پر تمہاری لپ سٹک کا ہی نشان ہے
عالیان کے کہنے پر فجر ہق دہق رہ گئی اور بولی
عالیان ایسا نہیں ہے جھوٹ مت بولو تمہارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے
فجر رقنے والی شکل بنا کر بولی
دیا تو ہے ثبوت میں کل سے تمہارے ساتھ ہوں تو یہ حرکت تمہارے علاوہ کون کر سکتا ہے
یہ کہتے کہتے وہ باہر نکل گیا اور فجر بھی اس کے پیچھے پیچھے چل پڑی اور کمرے میں پہنچتے ہی بولی
یہ کیا بد تمیزی تھی عالیان
فجر کے کہنے پر عالیان نے اس کی کلائی پکڑ کر اسے کھینچا جس پر وہ عالیان کے سینے سے جا لگی
اور کچھ دیر بعد اپنا سر پکڑتی عالیان کو گھورتی ہوئی بولی
تم مجھے ہاتھ نہیں لگا سکتے تم نے رول توڑا ہے
میں نے جو کہا تھا وہ میں ثابت کر چکا ہوں اور ساری سزائیں ختم ہوچکی ہیں
فجر کی آواز پر عالیان دلکشی سے مسکراتا ہوا بولا
کب ثابت کیا تم نے
فجر اس کی بات پر حیران ہوتی بولی تو عالیان نے اپنی شرٹ کی طرف اشارہ کیا جہاں پھر سے لپ سٹک کا نشان موجود تھا
عالیان کے کہنے پر فجر نے حیران ہوتے ہوئے گھورا جبکہ ردا اب وہ لپ سٹک لینے گئی تھی
یہ لو
فجر جو عالیان کو گھور رہی تھی ردا کی بات پر متوجہ ہوئی
عالیان ردا سے وہ ڈیپ ریڈ کلر کی لپسٹک لے کر فجر کی طرف مڑا
لو تم لگا کر دکھاؤ کیسی لگے گی
عالیان نے فجر کی طرف لپ سٹک بڑھاتے ہوئے کہاجس پر فجر نے آہستہ سے نفی میں سر ہلایا تو عالیان نے لپ سٹک والا ہاتھ خود فجر کو لپ سٹک لگانے کے لیے اس کے ہونٹوں کی طرف بڑھایا جس پر فجر نے فوراً کہا
میں میں لگا لیتی ہوں
اور یہ کہہ کر جلدی جلدی اپنے ہونٹوں پر لپ سٹک پھیری اور عالیان کی طرف بڑھا دی جس کا کیپ لگا کر عالیان نے ردا کی طرف بڑھایا اور فجر سے کہا
صحیح کہہ رہی تھی تم بہت اچھی لگ رہی ہے میں تمہیں اسی کلر کی دلواؤں گا ڈونٹ وری
تم دونوں یہاں
ردا نے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے کچھ حیرت سے پوچھا
کیوں ہم نہیں آسکتے
عالیان نے اس کی بات پر آبرو اچکا کر کہا
نہیں آسکتے ہو نہ آؤ
عالیان کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے
اس نے انھیں اندر آنے کا راستہ دیا
جس پر عالیان فجر کو اندر آنے کا اشارہ کر کے خود بھی اندر داخل ہو گیا اور ردا سے بولا
ردا وہ کل جو تم نے لپ سٹک لگائی تھی دراصل اس کا شیڈ فجر کو بہت پسند آیا تھا لیکن مجھے بلکل نہیں آیا تم وہ لپ سٹک لا کر دکھا سکتی ہو
یہ کہہ کر دروازے کی طرف بڑھا جب فجر بولی
کہاں جانا ہے
چلو گی تو پتہ چل جائے گا نہ
اب کے مڑتے ہوئے عالیان نے منہ بنا کے کہا
مجھے فریش تو ہونے دو
بعد میں ہو جانا فریش ابھی تو چلو
اب کہ تیز آواز میں کہہ کر عالیان باہر نکل گیا اور فجر بھی اس کے پیچھے چل پڑی تو عالیان نے گیسٹ روم کا دروازہ نوک کیا جس پر فجر نے الجھن آمیز لہجے میں کہا
ہم یہاں کیوں آئے ہیں
ابھی پتا چل جائے گا میری جان تھوڑا سا صبر کر لو
عالیان کے یہ کہتے ہی دروازہ کھلا اور کمرے سے آنکھیں مسلتی ردا نمودار ہوئی
عالیان کی جب دوبارہ آنکھ کھلی تو گھڑی نو بجا رہی تھی وہ اٹھ کر ایک بار پھر فجر کے سر پر سوار ہو گیا اور اسے اٹھانے لگا
فجر فجر اٹھو
عالیان کے اٹھانے پر فجر سستی سے اٹھنے کے بعد بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر جمائی لینے لگی
جبکہ عالیان اب وہیں بیڈ پر بیٹھ گیا تھا تو فجر عالیان کو دیکھتے ہوئے بولی
یہ تمہیں صبح صبح کونسا دورا پڑا تھا جو تم مجھے اٹھانے لگ گئے تھے
دورے تو خیر تمہیں بھی پڑ رہے تھے لیکن فلحال اٹھو مجھے کچھ دکھانا ہے
خود بھی کھڑے ہوتے ہوئے عالیان نے فجر کو حکم صادر کیا
آؤ میرے ساتھ
سعد یہ کہہ کر بیڈ سے اتر کر کھڑا ہو گیا جب پری نے اس کا بازو پکڑ کر روک کر کہا
کیوں چھوڑوں مجھے بتاؤ
پری کے ضدی لہجے میں کہنے پر سعد ہلکا سا جھکا اور بولا
اگر میں نے تمہیں بتا دیا نہ تو تم حقیقت میں بھی مجھ سے لڑنا شروع کر دوگی اور پھر تم لیٹ ہو جاؤ گی اور یقیناً تم ایسا بلکل نہیں چاہو گی
آخر میں اس نے ایک آبرو اچکا کر پری اے تائید چاہی جس پر پری نے سر اثبات میں ہلا دیا اور سعد فریش ہونے چلا گیا اور پری وہاں بیٹھی کچھ دیر سوچتی رہی کہ آخر وہ کیوں لڑ رہی ہوگی اور پھر کندھے اچکا اپنے یونیورسٹی بیگ میں اپنے نوٹس ڈالنے لگی
......
میں کب لڑتی ہوں تم سے
تو کیا نہیں لڑتی
سعد نے بھی دوبدو جواب دیا
جب سے تمہیں گولی لگی ہے میں تم سے ایک دفعہ نہیں لڑی جھوٹ مت بولو
ہاں لیکن پہلے تو لڑتی تھی نہ
ہاں لیکن پہلے تو لڑتی تھی نہ
سعد نے کندھے اچکا کر کہا
پہلے پہلے ہوتا ہے اب تو نہیں لڑتے نہ ویسے میں خواب میں لڑ کس بات پر رہی تھی
چھوڑو اس بات کو میں فریش ہو کر آتا ہوں پھر چلتے ہیں
ک. کسے
پری نے ہکلاتے ہوئے پوچھا
تمہیں
سعد کے کہنے پر پری کو اپنے اندر ڈھیروں سکون اترتا محسوا ہوا لیکن پھر وہ کچھ حیرت سے بولی
مجھے کیوں گھور رہے تھے؟
پری کے معصومیت سے بولنے پر سعد کا قہقہ کمرے میں گونجا
کیونکہ تم as usual مجھ سے لڑ رہی تھی
سعد کے کہنے پر پری ہکا بکا رہ گئی
فجر کے غصے سے چیخنے پر عالیان بڑبڑاتا ہوا ایکسائٹمنٹ سے صوفے پر جا کر سوگیا کیونکہ وہ شرط جو جیتنے والا تھا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری صبح اٹھی تو اس کا سر تھوڑا بھاری ہو رہا تھا لیکن کییونکہ اسے یونیورسٹی جانا تھا اس لیے بھاری ہوتے سر کی پرواہ کیے بغیر تیار ہونے چلی گئی اور تیار ہونے کے بعد سوئے ہوئے ساتھ کا کندھا ہلا کر اسے اٹھانے لگی
سعد اٹھو مجھے یونیورسٹی چھوڑ کر آؤ
پری کے اٹھانے پر سعد نے منہ بناتے ہوئے آنکھیں کھولیں اور بولا
کیا یار پری اچھا بھلا خواب دیکھ رہا تھا میں ایویں اٹھا دیا مجھے
کسے دیکھ رہے تھے؟
پری نے بے چینی سے یہ پوچھا کہ کیا دیکھ رہے تھے یہ پوچھا کہ کاے دیکھ رہے تھےجس پر سعد نے نیند سے بوجھل ہوتی آنکھوں میں شرارت لے کر کہا
دیکھ نہیں رہا تھا گھور رہا تھا
عالیان کے یقین دلانے پر فجر عالیان سے ٹکڑاتی گرتی پڑتی بیڈ تک گئی اور بیڈ پر گر کر مدھوش ہو گئی جبکہ عالیان وہیں صوفے پر لیٹنے کے انداز میں بیٹھ گیا اور ہنستے ہوئے سوچنے لگا اب بھی تو میڈم مجھ سے خود ٹکڑائیں ہیں اور ویسے بڑی مجھے سزائیں یاد کروا رہی تھی ابھی وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اس کے دماغ میں کچھ کلک ہوا اور وہ فوراً سیدھا ہو کر بیٹھا اور ایک بار پھر فجر کے سر پر سوار ہوگیا
فجر اٹھو بات سنو میری
عالیان کے اسے پکارنے پر فجر نے کھینچ کر ساتھ پڑا کشن اسے دے مارا اقر چیخی
عالیان دفعہ ہو جاؤ یہاں سے اب اگر تم نے مجھے اٹھا یا نہ تو میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی
تمیز ہی نہی ہے شوہر سے بات کرنے کی تم بس تھوڑا سا انتظار کر لو پھر میں تمہیں بتاتا ہوں
لیکن مجھے نیند نہیں آرہی نہ
اب کہ عالیان مظلومیت سے بولا
لیکن مجھے تو آ رہی ہے نہ
اب کہ فجر یہ کہتے ہوئے رونے والی ہو گئی اور کہہ کر پھر سے الٹی ہو کر سونے کی کوشش کرنے لگی جس سے وہ آدھی صوفے پر تھی اور آدھی نیچے عالیان اس کی حالت دیکھتے ہوئے بولا
ٹھیک ہے پھر جا کر بیڈ پر سو جاؤ
میں کیوں تمہارے ساتھ سوؤں اپنی سزا بھول گئے ہو کیا
نیند میں بھی وہ اسے سزا یاد دلانا نہیں بھولی تھی
نہیں بھولا یار تم بیڈ پر سو جاؤ میں نہیں آؤں گا
پکا
پکا
عالیان کی آواز پر فجر تھوڑا سا کسمائی اور پھر سے سو گئی لیکن جب عالیان نے فجر کے کان میں زور سے بولا
فجر........
تو فجر نے ہڑبڑا کر مندی مندی آنکھیں کھولیں
اور ایک نظر کلاک اور ایک نظر عالیان کو دیکھ کر بولی
کیا مسئلہ ہے عالیان اب تم نے مجھے سکون سے سونے بھی نہیں دینا کیوں صبح صبح میرا جینا حرام کر رہے ہو
چڑ کر کہتی فجر پھر سے کڑوٹ کے بل لیٹ گئی
فجر میں بور ہو رہا ہوں اٹھو
ہاں تو بور ہو رہے ہو تو میں تمہاری انٹرٹینمنٹ کے لیے کیا کروں پلیز مجھے سونے دو اور خود بھی سو جاؤ
اپنی آواز کو رعکنے کے لیے اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور کمبل میں منہ دے کر رونے لگی شاید اپنی آج کی بے بسی پر یا ماضی کی بے وقوفیوں پر یا پھر شاید اسے خود ہی نہیں پتہ تھا کہ وہ کیوں رو رہی ہے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان نے فجر سے شرط تو لگا لی تھی لیکن اب اسے خود سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ بات کیسے ثابت کرے اسی بے چینی میں صبح کے ساڑھے چار بجے اس کی آنکھ کھلی اور پھر تو جیسے نیند کہیں غائب ہی ہوگئی تھی تو عالیان نے اٹھ کر فجر کی نماز پڑھی اور پھر سے اس نشان کے بارے میں سوچنے لگا اور پھر جب کافی دیر تک سوچتے رہنے کے بعد بھی کچھ سمجھ نہ آیا اور نیند بھی نہ آئی تو وہ جھنجلا کر صوفے پر سوئی ہوئی فجر کو بغیر ہاتھ لگائے اٹھانے کی کوشش کرنے لگا
فجر فجر اٹھو...
پری تم کھانا نہیں کھائو گی
مجھے بھوک نہیں پھوپھو آپ کھائیں ۔۔۔۔۔
یہ کہہ کر پری اپنے کمرے میں گئ اور چینج کر کے لیٹ گئ اور ایک بار پھر آج ہوے واقعے کے بارے میں سوچنے لگی سوچتے سوچتےاسے وقت کا پتا نہیں چلا اور سعد کمرے میں سونے کے لیے آ گیا پری سعد کو دیکھ سوتی بن گئ جب پری کو یقین ہو گیا سعد سو گیا ہے پری اٹھ کے بیٹھ گئ اور غور سے سے سعد کے چہرے کودیکھنے لگی اور آہستہ سے ہاتھ بڑھا کر سعد کے چہرے پر آئے بالوں کو اپنے ہاتھوں سے سنوارا اور پھر دل کے کچھ کہنے پر ایک دم سے اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیا جو چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ سعد بہت جلد تمہیں چھوڑ دے گا تو پری کووہ وقت یاد آیا جب وہ سعد سے طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی اور پھر ایک تلخ مسکراہٹ اس کے چہرے پر آئی اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی کیونکہ وہ ایک قیمتی چیز کو اپنے ہاتھوں سے گنوانے والی تھی
پری کھانا بنانے میں کچن میں مصروف تھی جب سعد کا فون آیا اس نے گہری سانس لے کر فون کان سے لگایا تو سعد بولا
پری کہاں ھو میں تمہیں مارکیٹ پک کرنے آیا ھوں
میں گھر آ گئ ھوں
اتنی جلدی
سعد نے پری کی بات پے حیرت کا اظہار کیا۔۔۔
ہاں جس چیز کی تلاش میں گئ تھی وہ نہیں ملی تو میں وآپس آ گئ
ہہہہہم ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہےمیں واپس آ رہا ھوں
سعد نے کہہ کے فون بند کر دیا پری آپنے کام میں مصروف ھو گئ
کچھ دیر بعد سعد بھی آ گیا پری نے سعد اور فائزہ بیگم کو کھانا سرو کر کے اپنے کمرے میں جانے لگی تو فائزہ بیگم نے پری سے پوچھا
میں نے بے وفائی نہیں کی
تو ثابت کرو نہ اور جب تک ثابت نہیں کردیتے تو تم عالیان شاہ جو دوسروں کو سزا دیتے ہو تمہاری سزا یہ ہے کہ تم اپنی ہی بیوی کو ہاتھ نہیں لگا سکتے اور اگر تم نے یہ سزا قبول نہ کی نہ تو بے وفائی ثابت ہو جائے گی
تو ٹھیک ہے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر اگر میں نے بھی ثابت کر کے نہ دکھایا نہ تو میں بھی فجر عالیان شاہ کا شوہر نہیں
اتنا کہنے کے بعد وہ ایک منٹ کے لیے رکا اور آنکھ دبا کر بولا
ویسے ایسا بھی تو ہو سکتا ہے نہ کہ تم نے ہی مجھے پھنسانے کے لیے یہ کیا ہو
عالیان کے شرارت سے بولنے پر فجر
غصے میں پیر پٹخ کر بولی
ابھی اتنے برے دن نہیں آئے مجھ پر
زیادہ خوش فہم ہونے کی ضرورت نہیں ہے
یہ کہہ کر فجر واشروم میں گھس گئی اور ٹھاہ کی آواز کے ساتھ دروازہ بند کر دیا
بھروسہ ایسے ہی نہیں آ جاتا میں اگر شاہ کا نام بھی تمہارے سامنے لے دوں تو تم ہمیشہ مجھے سزا دیتے ہو حالانکہ اگر دیکھا جائے تو میری غلطی اتنی بڑی بھی نہیں تھی تم نے زبردستی نکاح کیا تھا مجھ سے میں نے کوئی تمہاری محبت میں پاگل ہو کر تم سے نکاح نہیں کیا تھا جو بے وفائی کا ٹیگ لگا کر تم نے مجھے سزا دی ہے
آج بال فجر کے کوٹ میں تھی اس لیے وہ اگلے پچھلے سارے حساب بے باک کر لینا چاہتی تھی
اگر خوشی سے نکاح نہیں کیا تھا تو شادی کا وعدہ بھی نہیں کیا تھا
اور میں نے چاہے زبردستی ہی سہی نکاح تو کیا تھا تم سے اس لیے بے وفائی تو تم نے کی تھی
اگر میں نے بے وفائی کی تھی تو مجھے سزا دی تھی نہ تم نے اب نے بے وفائی کی ہے تو خود کو کیا سزا دو گے
عالیان کی آنکھوں میں دیکھتی وہ اسے خود کو سزا دینے کا کہہ رہی تھی جس پر عالیان بولا
فجر
ساتھ ہی اسکا ہاتھ بھی ہوا میں بلند ہوا تھا جسے اس نے مٹھی کی شکل دے کر واپس پہلو میں گرایا تھا جبکہ اس کی حرکت پر فجر کی آنکھ سے ایک آنسو گرا تھا اور وہ بہت ضبط سے بولی تھی
رک کیوں گئے ہو مارو نہ ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنی بھراس مجھ پر ہی نکالو
جبکہ فجر کی بات پر اپنی شرٹ پر لگے نشان کو دیکھتے ہوئے عالیان نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور فجر کو کندھوں سے پکڑ کر بولا
دیکھو فجر مجھے نہیں پتا کہ یہ نشان میری شرٹ پر کیسے آیا بٹ آئی سویر میں تمہارے ساتھ لوئل (loyal) ہوں تمہیں مجھ پر بھروسہ کرنا چاہیے
سمجھانے والے انداز میں عالیان کے کہنے پر فجر نے عالیان کے ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹا ئے اور بولی
اس کے غصے کو مزید آگ تب لگی جب عالیان اپنا کوٹ اتارتا کمرے میں داخل ہوا اور کوٹ کوٹ صوفے پر پھینک کر فجر کی طرف بڑھا اور اسے پہچھے سے اپنے حصار میں لیتا ہوا مخمور سا بولا
آج تو تم اتنی حسین لگ رہی ہو کہ مجھے کسی اور چیز کا ہوش ہی نہیں ہے
ہوش تو اسے تب آیا جب فجر اس کے ہاتھ جھٹکتی اس کی طرف مڑی اور بولی
اچھا اور حسن دیکھا نہیں تم نے اور پاگل ہوگئے مجھ پر تو بڑی پابندیاں لگانی آتی ہیں تمہیں اور اپنے بارے میں کیا خیال ہے تمہارا ہاں تمہاری بزنس میٹنگز میں یہ سب کچھ ہوتا ہے
عالیان کی شرٹ پر لگے لپ سٹک کے نشان والی جگہ کو اپنے ہاتھوں کی مٹھی میں لیتے ہوئے وہ بری طرح چیخی تھی جبکہ اس کی بات کے ردِعمل میں عالیان کے ماتھے پر بل نمودار ہوئے تھے اور وہ بھی چیخا تھا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain