Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

یہ دیکھو میں نے یہ شرٹ کل رات پہنی تھی اور تب سے میں روم سے نہیں نکلا مطلب میں تمہارے پاس تھا اور کل بھی میری شرٹ پر نشان تھا اور آج بھی ہے مطلب صاف ہے
یہ کہہ کر عالیان نے کندھے اچکا دیے جبکہ فجر نے نا سمجھ آنے والے انداز میں کہا
مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی
ڈرامے مت کرو تمہیں بھی پتا ہے اور مجھے بھی کہ کل بھی اور آج بھی میری شرٹ پر تمہاری لپ سٹک کا ہی نشان ہے
عالیان کے کہنے پر فجر ہق دہق رہ گئی اور بولی
عالیان ایسا نہیں ہے جھوٹ مت بولو تمہارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے
فجر رقنے والی شکل بنا کر بولی
دیا تو ہے ثبوت میں کل سے تمہارے ساتھ ہوں تو یہ حرکت تمہارے علاوہ کون کر سکتا ہے

Mirh@_Ch
 

یہ کہتے کہتے وہ باہر نکل گیا اور فجر بھی اس کے پیچھے پیچھے چل پڑی اور کمرے میں پہنچتے ہی بولی
یہ کیا بد تمیزی تھی عالیان
فجر کے کہنے پر عالیان نے اس کی کلائی پکڑ کر اسے کھینچا جس پر وہ عالیان کے سینے سے جا لگی
اور کچھ دیر بعد اپنا سر پکڑتی عالیان کو گھورتی ہوئی بولی
تم مجھے ہاتھ نہیں لگا سکتے تم نے رول توڑا ہے
میں نے جو کہا تھا وہ میں ثابت کر چکا ہوں اور ساری سزائیں ختم ہوچکی ہیں
فجر کی آواز پر عالیان دلکشی سے مسکراتا ہوا بولا
کب ثابت کیا تم نے
فجر اس کی بات پر حیران ہوتی بولی تو عالیان نے اپنی شرٹ کی طرف اشارہ کیا جہاں پھر سے لپ سٹک کا نشان موجود تھا

Mirh@_Ch
 

عالیان کے کہنے پر فجر نے حیران ہوتے ہوئے گھورا جبکہ ردا اب وہ لپ سٹک لینے گئی تھی
یہ لو
فجر جو عالیان کو گھور رہی تھی ردا کی بات پر متوجہ ہوئی
عالیان ردا سے وہ ڈیپ ریڈ کلر کی لپسٹک لے کر فجر کی طرف مڑا
لو تم لگا کر دکھاؤ کیسی لگے گی
عالیان نے فجر کی طرف لپ سٹک بڑھاتے ہوئے کہاجس پر فجر نے آہستہ سے نفی میں سر ہلایا تو عالیان نے لپ سٹک والا ہاتھ خود فجر کو لپ سٹک لگانے کے لیے اس کے ہونٹوں کی طرف بڑھایا جس پر فجر نے فوراً کہا
میں میں لگا لیتی ہوں
اور یہ کہہ کر جلدی جلدی اپنے ہونٹوں پر لپ سٹک پھیری اور عالیان کی طرف بڑھا دی جس کا کیپ لگا کر عالیان نے ردا کی طرف بڑھایا اور فجر سے کہا
صحیح کہہ رہی تھی تم بہت اچھی لگ رہی ہے میں تمہیں اسی کلر کی دلواؤں گا ڈونٹ وری

Mirh@_Ch
 

تم دونوں یہاں
ردا نے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے کچھ حیرت سے پوچھا
کیوں ہم نہیں آسکتے
عالیان نے اس کی بات پر آبرو اچکا کر کہا
نہیں آسکتے ہو نہ آؤ
عالیان کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے
اس نے انھیں اندر آنے کا راستہ دیا
جس پر عالیان فجر کو اندر آنے کا اشارہ کر کے خود بھی اندر داخل ہو گیا اور ردا سے بولا
ردا وہ کل جو تم نے لپ سٹک لگائی تھی دراصل اس کا شیڈ فجر کو بہت پسند آیا تھا لیکن مجھے بلکل نہیں آیا تم وہ لپ سٹک لا کر دکھا سکتی ہو

Mirh@_Ch
 

یہ کہہ کر دروازے کی طرف بڑھا جب فجر بولی
کہاں جانا ہے
چلو گی تو پتہ چل جائے گا نہ
اب کے مڑتے ہوئے عالیان نے منہ بنا کے کہا
مجھے فریش تو ہونے دو
بعد میں ہو جانا فریش ابھی تو چلو
اب کہ تیز آواز میں کہہ کر عالیان باہر نکل گیا اور فجر بھی اس کے پیچھے چل پڑی تو عالیان نے گیسٹ روم کا دروازہ نوک کیا جس پر فجر نے الجھن آمیز لہجے میں کہا
ہم یہاں کیوں آئے ہیں
ابھی پتا چل جائے گا میری جان تھوڑا سا صبر کر لو
عالیان کے یہ کہتے ہی دروازہ کھلا اور کمرے سے آنکھیں مسلتی ردا نمودار ہوئی

Mirh@_Ch
 

عالیان کی جب دوبارہ آنکھ کھلی تو گھڑی نو بجا رہی تھی وہ اٹھ کر ایک بار پھر فجر کے سر پر سوار ہو گیا اور اسے اٹھانے لگا
فجر فجر اٹھو
عالیان کے اٹھانے پر فجر سستی سے اٹھنے کے بعد بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کر جمائی لینے لگی
جبکہ عالیان اب وہیں بیڈ پر بیٹھ گیا تھا تو فجر عالیان کو دیکھتے ہوئے بولی
یہ تمہیں صبح صبح کونسا دورا پڑا تھا جو تم مجھے اٹھانے لگ گئے تھے
دورے تو خیر تمہیں بھی پڑ رہے تھے لیکن فلحال اٹھو مجھے کچھ دکھانا ہے
خود بھی کھڑے ہوتے ہوئے عالیان نے فجر کو حکم صادر کیا
آؤ میرے ساتھ

Mirh@_Ch
 

سعد یہ کہہ کر بیڈ سے اتر کر کھڑا ہو گیا جب پری نے اس کا بازو پکڑ کر روک کر کہا
کیوں چھوڑوں مجھے بتاؤ
پری کے ضدی لہجے میں کہنے پر سعد ہلکا سا جھکا اور بولا
اگر میں نے تمہیں بتا دیا نہ تو تم حقیقت میں بھی مجھ سے لڑنا شروع کر دوگی اور پھر تم لیٹ ہو جاؤ گی اور یقیناً تم ایسا بلکل نہیں چاہو گی
آخر میں اس نے ایک آبرو اچکا کر پری اے تائید چاہی جس پر پری نے سر اثبات میں ہلا دیا اور سعد فریش ہونے چلا گیا اور پری وہاں بیٹھی کچھ دیر سوچتی رہی کہ آخر وہ کیوں لڑ رہی ہوگی اور پھر کندھے اچکا اپنے یونیورسٹی بیگ میں اپنے نوٹس ڈالنے لگی
......

Mirh@_Ch
 

میں کب لڑتی ہوں تم سے
تو کیا نہیں لڑتی
سعد نے بھی دوبدو جواب دیا
جب سے تمہیں گولی لگی ہے میں تم سے ایک دفعہ نہیں لڑی جھوٹ مت بولو
ہاں لیکن پہلے تو لڑتی تھی نہ
ہاں لیکن پہلے تو لڑتی تھی نہ
سعد نے کندھے اچکا کر کہا
پہلے پہلے ہوتا ہے اب تو نہیں لڑتے نہ ویسے میں خواب میں لڑ کس بات پر رہی تھی
چھوڑو اس بات کو میں فریش ہو کر آتا ہوں پھر چلتے ہیں

Mirh@_Ch
 

ک. کسے
پری نے ہکلاتے ہوئے پوچھا
تمہیں
سعد کے کہنے پر پری کو اپنے اندر ڈھیروں سکون اترتا محسوا ہوا لیکن پھر وہ کچھ حیرت سے بولی
مجھے کیوں گھور رہے تھے؟
پری کے معصومیت سے بولنے پر سعد کا قہقہ کمرے میں گونجا
کیونکہ تم as usual مجھ سے لڑ رہی تھی
سعد کے کہنے پر پری ہکا بکا رہ گئی

Mirh@_Ch
 

فجر کے غصے سے چیخنے پر عالیان بڑبڑاتا ہوا ایکسائٹمنٹ سے صوفے پر جا کر سوگیا کیونکہ وہ شرط جو جیتنے والا تھا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری صبح اٹھی تو اس کا سر تھوڑا بھاری ہو رہا تھا لیکن کییونکہ اسے یونیورسٹی جانا تھا اس لیے بھاری ہوتے سر کی پرواہ کیے بغیر تیار ہونے چلی گئی اور تیار ہونے کے بعد سوئے ہوئے ساتھ کا کندھا ہلا کر اسے اٹھانے لگی
سعد اٹھو مجھے یونیورسٹی چھوڑ کر آؤ
پری کے اٹھانے پر سعد نے منہ بناتے ہوئے آنکھیں کھولیں اور بولا
کیا یار پری اچھا بھلا خواب دیکھ رہا تھا میں ایویں اٹھا دیا مجھے
کسے دیکھ رہے تھے؟
پری نے بے چینی سے یہ پوچھا کہ کیا دیکھ رہے تھے یہ پوچھا کہ کاے دیکھ رہے تھےجس پر سعد نے نیند سے بوجھل ہوتی آنکھوں میں شرارت لے کر کہا
دیکھ نہیں رہا تھا گھور رہا تھا

Mirh@_Ch
 

عالیان کے یقین دلانے پر فجر عالیان سے ٹکڑاتی گرتی پڑتی بیڈ تک گئی اور بیڈ پر گر کر مدھوش ہو گئی جبکہ عالیان وہیں صوفے پر لیٹنے کے انداز میں بیٹھ گیا اور ہنستے ہوئے سوچنے لگا اب بھی تو میڈم مجھ سے خود ٹکڑائیں ہیں اور ویسے بڑی مجھے سزائیں یاد کروا رہی تھی ابھی وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اس کے دماغ میں کچھ کلک ہوا اور وہ فوراً سیدھا ہو کر بیٹھا اور ایک بار پھر فجر کے سر پر سوار ہوگیا
فجر اٹھو بات سنو میری
عالیان کے اسے پکارنے پر فجر نے کھینچ کر ساتھ پڑا کشن اسے دے مارا اقر چیخی
عالیان دفعہ ہو جاؤ یہاں سے اب اگر تم نے مجھے اٹھا یا نہ تو میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی
تمیز ہی نہی ہے شوہر سے بات کرنے کی تم بس تھوڑا سا انتظار کر لو پھر میں تمہیں بتاتا ہوں

Mirh@_Ch
 

لیکن مجھے نیند نہیں آرہی نہ
اب کہ عالیان مظلومیت سے بولا
لیکن مجھے تو آ رہی ہے نہ
اب کہ فجر یہ کہتے ہوئے رونے والی ہو گئی اور کہہ کر پھر سے الٹی ہو کر سونے کی کوشش کرنے لگی جس سے وہ آدھی صوفے پر تھی اور آدھی نیچے عالیان اس کی حالت دیکھتے ہوئے بولا
ٹھیک ہے پھر جا کر بیڈ پر سو جاؤ
میں کیوں تمہارے ساتھ سوؤں اپنی سزا بھول گئے ہو کیا
نیند میں بھی وہ اسے سزا یاد دلانا نہیں بھولی تھی
نہیں بھولا یار تم بیڈ پر سو جاؤ میں نہیں آؤں گا
پکا
پکا

Mirh@_Ch
 

عالیان کی آواز پر فجر تھوڑا سا کسمائی اور پھر سے سو گئی لیکن جب عالیان نے فجر کے کان میں زور سے بولا
فجر........
تو فجر نے ہڑبڑا کر مندی مندی آنکھیں کھولیں
اور ایک نظر کلاک اور ایک نظر عالیان کو دیکھ کر بولی
کیا مسئلہ ہے عالیان اب تم نے مجھے سکون سے سونے بھی نہیں دینا کیوں صبح صبح میرا جینا حرام کر رہے ہو
چڑ کر کہتی فجر پھر سے کڑوٹ کے بل لیٹ گئی
فجر میں بور ہو رہا ہوں اٹھو
ہاں تو بور ہو رہے ہو تو میں تمہاری انٹرٹینمنٹ کے لیے کیا کروں پلیز مجھے سونے دو اور خود بھی سو جاؤ

Mirh@_Ch
 

اپنی آواز کو رعکنے کے لیے اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور کمبل میں منہ دے کر رونے لگی شاید اپنی آج کی بے بسی پر یا ماضی کی بے وقوفیوں پر یا پھر شاید اسے خود ہی نہیں پتہ تھا کہ وہ کیوں رو رہی ہے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
عالیان نے فجر سے شرط تو لگا لی تھی لیکن اب اسے خود سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ بات کیسے ثابت کرے اسی بے چینی میں صبح کے ساڑھے چار بجے اس کی آنکھ کھلی اور پھر تو جیسے نیند کہیں غائب ہی ہوگئی تھی تو عالیان نے اٹھ کر فجر کی نماز پڑھی اور پھر سے اس نشان کے بارے میں سوچنے لگا اور پھر جب کافی دیر تک سوچتے رہنے کے بعد بھی کچھ سمجھ نہ آیا اور نیند بھی نہ آئی تو وہ جھنجلا کر صوفے پر سوئی ہوئی فجر کو بغیر ہاتھ لگائے اٹھانے کی کوشش کرنے لگا
فجر فجر اٹھو...

Mirh@_Ch
 

پری تم کھانا نہیں کھائو گی
مجھے بھوک نہیں پھوپھو آپ کھائیں ۔۔۔۔۔
یہ کہہ کر پری اپنے کمرے میں گئ اور چینج کر کے لیٹ گئ اور ایک بار پھر آج ہوے واقعے کے بارے میں سوچنے لگی سوچتے سوچتےاسے وقت کا پتا نہیں چلا اور سعد کمرے میں سونے کے لیے آ گیا پری سعد کو دیکھ سوتی بن گئ جب پری کو یقین ہو گیا سعد سو گیا ہے پری اٹھ کے بیٹھ گئ اور غور سے سے سعد کے چہرے کودیکھنے لگی اور آہستہ سے ہاتھ بڑھا کر سعد کے چہرے پر آئے بالوں کو اپنے ہاتھوں سے سنوارا اور پھر دل کے کچھ کہنے پر ایک دم سے اپنا ہاتھ پیچھے ہٹا لیا جو چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ سعد بہت جلد تمہیں چھوڑ دے گا تو پری کووہ وقت یاد آیا جب وہ سعد سے طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی اور پھر ایک تلخ مسکراہٹ اس کے چہرے پر آئی اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی کیونکہ وہ ایک قیمتی چیز کو اپنے ہاتھوں سے گنوانے والی تھی

Mirh@_Ch
 

پری کھانا بنانے میں کچن میں مصروف تھی جب سعد کا فون آیا اس نے گہری سانس لے کر فون کان سے لگایا تو سعد بولا
پری کہاں ھو میں تمہیں مارکیٹ پک کرنے آیا ھوں
میں گھر آ گئ ھوں
اتنی جلدی
سعد نے پری کی بات پے حیرت کا اظہار کیا۔۔۔
ہاں جس چیز کی تلاش میں گئ تھی وہ نہیں ملی تو میں وآپس آ گئ
ہہہہہم ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہےمیں واپس آ رہا ھوں
سعد نے کہہ کے فون بند کر دیا پری آپنے کام میں مصروف ھو گئ
کچھ دیر بعد سعد بھی آ گیا پری نے سعد اور فائزہ بیگم کو کھانا سرو کر کے اپنے کمرے میں جانے لگی تو فائزہ بیگم نے پری سے پوچھا

Mirh@_Ch
 

میں نے بے وفائی نہیں کی
تو ثابت کرو نہ اور جب تک ثابت نہیں کردیتے تو تم عالیان شاہ جو دوسروں کو سزا دیتے ہو تمہاری سزا یہ ہے کہ تم اپنی ہی بیوی کو ہاتھ نہیں لگا سکتے اور اگر تم نے یہ سزا قبول نہ کی نہ تو بے وفائی ثابت ہو جائے گی
تو ٹھیک ہے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر اگر میں نے بھی ثابت کر کے نہ دکھایا نہ تو میں بھی فجر عالیان شاہ کا شوہر نہیں
اتنا کہنے کے بعد وہ ایک منٹ کے لیے رکا اور آنکھ دبا کر بولا
ویسے ایسا بھی تو ہو سکتا ہے نہ کہ تم نے ہی مجھے پھنسانے کے لیے یہ کیا ہو
عالیان کے شرارت سے بولنے پر فجر
غصے میں پیر پٹخ کر بولی
ابھی اتنے برے دن نہیں آئے مجھ پر
زیادہ خوش فہم ہونے کی ضرورت نہیں ہے
یہ کہہ کر فجر واشروم میں گھس گئی اور ٹھاہ کی آواز کے ساتھ دروازہ بند کر دیا

Mirh@_Ch
 

بھروسہ ایسے ہی نہیں آ جاتا میں اگر شاہ کا نام بھی تمہارے سامنے لے دوں تو تم ہمیشہ مجھے سزا دیتے ہو حالانکہ اگر دیکھا جائے تو میری غلطی اتنی بڑی بھی نہیں تھی تم نے زبردستی نکاح کیا تھا مجھ سے میں نے کوئی تمہاری محبت میں پاگل ہو کر تم سے نکاح نہیں کیا تھا جو بے وفائی کا ٹیگ لگا کر تم نے مجھے سزا دی ہے
آج بال فجر کے کوٹ میں تھی اس لیے وہ اگلے پچھلے سارے حساب بے باک کر لینا چاہتی تھی
اگر خوشی سے نکاح نہیں کیا تھا تو شادی کا وعدہ بھی نہیں کیا تھا
اور میں نے چاہے زبردستی ہی سہی نکاح تو کیا تھا تم سے اس لیے بے وفائی تو تم نے کی تھی
اگر میں نے بے وفائی کی تھی تو مجھے سزا دی تھی نہ تم نے اب نے بے وفائی کی ہے تو خود کو کیا سزا دو گے
عالیان کی آنکھوں میں دیکھتی وہ اسے خود کو سزا دینے کا کہہ رہی تھی جس پر عالیان بولا

Mirh@_Ch
 

فجر
ساتھ ہی اسکا ہاتھ بھی ہوا میں بلند ہوا تھا جسے اس نے مٹھی کی شکل دے کر واپس پہلو میں گرایا تھا جبکہ اس کی حرکت پر فجر کی آنکھ سے ایک آنسو گرا تھا اور وہ بہت ضبط سے بولی تھی
رک کیوں گئے ہو مارو نہ ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنی بھراس مجھ پر ہی نکالو
جبکہ فجر کی بات پر اپنی شرٹ پر لگے نشان کو دیکھتے ہوئے عالیان نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرا اور فجر کو کندھوں سے پکڑ کر بولا
دیکھو فجر مجھے نہیں پتا کہ یہ نشان میری شرٹ پر کیسے آیا بٹ آئی سویر میں تمہارے ساتھ لوئل (loyal) ہوں تمہیں مجھ پر بھروسہ کرنا چاہیے
سمجھانے والے انداز میں عالیان کے کہنے پر فجر نے عالیان کے ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹا ئے اور بولی

Mirh@_Ch
 

اس کے غصے کو مزید آگ تب لگی جب عالیان اپنا کوٹ اتارتا کمرے میں داخل ہوا اور کوٹ کوٹ صوفے پر پھینک کر فجر کی طرف بڑھا اور اسے پہچھے سے اپنے حصار میں لیتا ہوا مخمور سا بولا
آج تو تم اتنی حسین لگ رہی ہو کہ مجھے کسی اور چیز کا ہوش ہی نہیں ہے
ہوش تو اسے تب آیا جب فجر اس کے ہاتھ جھٹکتی اس کی طرف مڑی اور بولی
اچھا اور حسن دیکھا نہیں تم نے اور پاگل ہوگئے مجھ پر تو بڑی پابندیاں لگانی آتی ہیں تمہیں اور اپنے بارے میں کیا خیال ہے تمہارا ہاں تمہاری بزنس میٹنگز میں یہ سب کچھ ہوتا ہے
عالیان کی شرٹ پر لگے لپ سٹک کے نشان والی جگہ کو اپنے ہاتھوں کی مٹھی میں لیتے ہوئے وہ بری طرح چیخی تھی جبکہ اس کی بات کے ردِعمل میں عالیان کے ماتھے پر بل نمودار ہوئے تھے اور وہ بھی چیخا تھا