مختلف باتیں سوچتے سوچتے اس نے ایک دم چونک کر اپنا سر اٹھایا اور اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی خود سے بولی
میں کیوں رو رہی ہوں مجھے تو کوئی فرق نہیں پڑتا میری بلا سے جو مرضی کرتا پھرے مجھے کیا
خود سے کہتی وہ اپنے ہونٹ کاٹ کر آنسو روکنے کی کوشش کر رہی تھی
واشروم میں جا کر اس نے منہ دھویا اور خود کو مزید کچھ سوچنے اور رونے سے روکنے کے لیے کچن میں جا کر ڈنر کی تیاری کرنے لگی
💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈنر کے بعد فجر اپنے کمرے میں آگئی کیونکہ وہ بہت تھک گئی تھی اس لیے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی جیولری سے آزادی حاصل کرنے لگی اور حیولری اتارتے اتارتے اسکی نظر ڈریسنگ ٹیبل پر پڑی لپ سٹک پر پڑی اور اسے پھر سے عالیان پر غصہ آنے لگا ا
پری گھر آ کر کمرے میں بند ہو گئی وہ اب تک بے یقین تھی کہ جو اس نے سنا ہے کیا وہ واقعی سچ ہے
کیسے اس نے کہہ دیا کہ اسے اس لڑکی سے محبت ہے وہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ وہ اس لڑکی کہ لیے کچھ بھی کر سکتا ہے
آنسو اس کی آنکھوں سے بے اختیار بہہ رہے تھے اور وہ اپنی ہچکیوں کو روکتی خود سے سوال کر رہی تھی
کیا وہ سچ میں ہمیشہ سے اس سے محبت کرتا تھا تو پھر مجھ سے کیوں زبردستی کی
یا پھر شاید میری بے رُخی کی وجہ سے
مختلف باتیں سوچتے سوچتے اس نے اپنا سر پکڑ لیا
اس وقت اسے اپنی آنکھیں جلتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں
کبھی اس کا دل چاہتا کہ وہ ہر جگہ آگ لگا دے تو کبھی دل کہتا کہ اس دشنِ جاں سے جا کر پعچھے کہ وہ اس کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے
ثمینہ بیگم کے یہ کہنے پر فجر کو تھوڑا سکون ہوا کہ شاید یہ کچھ کر دیں لیکن اس کی یہ خوشفہمی پھپھو کی اگلی بات پر اڑن چھو ہو گئی
ارے بھئ تو میےکونسا روز کھانا بنوانے کا کہہ رہی ہوں بس کل رات کے کھانے کا ہی کہا ہے اور بعد میں اگر یہ بناتی بھی رہے تو میں کونسا نہ یہاں ہونگی بس فیصلہ ہو گیا کل کا کھانا تو فجر ہی بنائے گی
پھپھو کے کہنے پر فجر نے عالیان کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھا جو لب دبائےاپنی مسکراہٹ روکنے کی کوشش کر رہا تھا
فجر کو اسے دیکھ کر شدید غصہ آیا اور اس نے دل میں سوچا بہت ہنسی آرہی نہ اسے جب میں گندا کھانا بناؤں گی نہ تو اسی کی بےعزتی ہوگی پھر دیکھوں گی کیسے دانت نکالتا ہے
فجر یہ سوچ کر پر سکون ہوگئی اور بےفکر ہوکر کھانا کھانے لگی
💖💖💖💖💖
سب لوگ اس وقت ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے جب پھپھو نے کھانے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ واہ ثمینہ تمہارے ہاتھ میں تو سچ میں بہت ذائقہ ہے اب دیکھتے ہیں کہ تمہاری بہو کیسا کھانا بناتی ہے
پھپھو کے کہنے پر سب نے فجرکی طرف دیکھا جس نے اس بات پر تھوک نگلا تھا
ہاں دیکھئے گا میری بہو بھی اچھا کھانا ہی بنائے گی
ثمینہ بیگم کی اس کی سائیڈ لینے پر فجرنے تشکر آمیز نظروں اے ان کی طرف دیکھا
ہاں تو بس ٹھیک ہے کل رات کا کھانا ہم تمہاری بہو کے ہاتھ کا ہی کھائیں گے
پھپھو لے فیصلہ کن انداز مہں کہنے پر فجر نے منہ میں ڈالا نوالہ بامشکل نگلا جبکہ ان کی بات پر ثمینہ بیگم نے کہا
لیکن آپا ابھی اس کی شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں
ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ چھوڑتے ہوئے وہ بولا
پر افسوس سنایا میں یہ سب نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں تم سے محبت نہیں کرتا اور تم شاید پاگل ہو چکی ہو جس نے ہماری دوستی کو یہ رنگ دیا بہتر ہوگا جہ تم اپنا علاج کرواؤ محبت زبردستی نہیں ہوتی اگر ہونی ہو تو کچھ نہ کر کے بھی ہو جاتی ہے اور اگر نہ ہونی ہو تو سب کچھ کر کے بھی نہیں ہوتی اور میں تمہارا نہیں ہوسکتا کیونکہ میں پہلے ہی کسی کا ہوچکا ہوں اس لیے یہ بات اپنے دماغ میں بٹھا لو کہ نہ تو میں تم سےحبت کرتا ہوں اور نہ ہی تم سے شادی کروں گا بہتر ہوگا کہ اپنا ٹائم ویسٹ نہ کرو اور واپس چلی جاؤ
ہہ کہہ کر سعد ایک آخری نظر پتھر بنی سنایا پر ڈال کر باہر نکل گیا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
سنایا اب سعد کا ہاتھ پکڑے کہہ رہی تھی اور پری کو جیسے امید تھی کہ وہ کہہ دے گا کہ نہہں مجھے تم سے محبت نہیں ہے
لیکن اس نے جو کہا وہ اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا
ہاں میں تم سے بے تہاشا محبت کرتا ہوں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا میں نے بھی تمہیں اس عرصے میں بہت مس کیا اور میری شادی وہ تو کچھ بھی نہیں ہے میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تم سے ہی شادی کروں گا
سعد سنایا کا ہاتھ پکڑےکہہ رہا تھا اور پری بامشکل خود پر ضبط کیے بیٹھی تھی اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ ایسے اس کا مان توڑے گا پری خود میں کچھ سننے کی تاب نہ رکھتے ہوئے اٹھی اور اپنے آنسو صاف کرتی وہاں سے چلی گئی جبکہ سعد اب کہہ رہا تھا
میں تمہارے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں یہی سننا چاہتی تھی نہ تم
پریطبھی چہرہ ڈھک کر ان کے پیچھے والی ٹیبل پر جا بیٹھی
جہاں سے اس لڑکی کا چہرہ اور سعد کی پیٹھ نظر آرہی تھی
پری باآسانی ان کی باتیں سن سکتی تھی جہاں وہ لڑکی جس کا نام شاید نہیں یقیناً سنایا تھا سعد سے کہہ رہی تھی
مجھے پتا تھا تم ضرور آؤ گے
یہاں آنے کا مقصد
اب کہ سعد نے کہا
سعد میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں تمہارےبغیر نہیں رہ سکتی تم جب اچانک پاکستان شفٹ ہوگئے تو پتا ہے میں کتنا بے چین ہوگئی تھی اور پھر جب مجھے تمہاری شادی کا پتا چلا تو میں شوک ہو گئی تھی تمہیں پتا ہے میں کتنا روئی تمہیں کال بھی کی تھی سعد میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی اور مجھے پتا ہے کہ تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو کرتے ہو نہ بولو
نہ سعد
سعد کو جاتا دیکھ کر پری جلدی سے اپنی چادر اور پرس لے کر اس کی طرف بڑھی اور گاڑی میں بیٹھتے سعد کے ساتھ جلدی سے بیٹھ کر بولی
تم کہیں جا رہے ہو مجھے بھی مارکٹ ڈراپ کردینا
کیا ہے اب چلو بھی
پری کے کہنے پر سعد نے گاڑی آگے بڑھا دی اور پری کو مارکٹ میں اتار کر آگے بڑھ گیا تو پری نے جلدی سے رکشے میں بیٹھ کر سعد کی گاڑی کے پیچھے چلنے کا کہا اور اپنا چہرہ ڈھک لیا سعد کی گاڑی ایک ریسٹرونٹ کے آگے جا کر رکی اور وہ اس کے اندر داخل ہوگیا پری بھی اس کے تھوڑی دیر بعد اس کے پیچھے اندر داخل ہوئی تو وہ ایک ٹیبل پر بیٹھ رہا تھا جس پر سامنے ایک سٹائلش سی لڑکی بیٹھی تھی اور سعد کو دیکھ کر مسلسل مسکرا رہی تھی جس پر پری کا دل چاہا اس کی آنکھیں نکال لے
تمہارا فون بج رہا ہے
یہ کہہ کر پری جانے لگی جب سعد نے ٹاول سے بال سکھاتے ہوئے کہا
ہاں پلیز پکڑا دو گی
سعد کے کہنے پر پری نے اسے فون پکڑایا اور سعد کا رکھا ہوا ٹاول
اٹھا کر رکھنے لگی تبھی اسکے کانوں اے آواز ٹکڑائی
اچھا ٹھیک ہے میں آرہا ہوں
یہ کہہ کر وہ باہر نکل گیا
--------------------------------
sure
عالیان نے فجر کے چیرے پر آئی لٹ کان کے پیچھے کرتے ہوئے کہا تو فجر نے گہری سانس بھری اور کہا
سب ہمارا ویٹ کر رہے ہیں چلیں
چلو
فجر کو چھوڑتے ہوئے عالیان نے کہا
تو فجر اندر کی طرف چل دی اقر عالیان اس کے پیچھے چلتا ہوا سوچنے لگا اسے کیا ہوگیا نہ کوئی مزاحمت نہ غصہ
💖💖💖💖💖💖💖💖
شام کے وقت پری سعد کے لیے کافی لے کر آئی اور سائیڈ ٹیبل پر رکھ دی جبکہ سعد واش روم میں تھا پری کافی لے کر جانے لگی جب سعد کا سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون بجا تو پری اس کی طرف متوجہ ہوئی
جہاں پر سنایا کالنگ کا لنک جگمگا رہا تھا جسے دیکھ کر پری کا دل
کیا کہ وہ فون اٹھا کر دیوار میں مارے کہ تبھی واشروم کا دروازہ کھلا اور سعد باہر نکلا جبکہ فون ابھی بھی بج رہا تھا
کس قسم کی میٹنگ
اب کہ عالیان مسکرایا اور فجر کی ناک دباتے ہوئے بولا
تمہیں پتا ہے اس وقت تم بلکل ٹیپیکل بیوی لگ رہی ہو
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے
یہ کہہ کر فجر نے عالیان کا کوٹ سائیڈ پر کیا اقر پھر سے عالیان کی شرٹ کو دیکھنے لگی
obviously business meeting
عالیان کے کہنے پر فجر نے اسطکے کوٹ کے بٹن بند کیے اور بولی
sure
تم
لیکن ابھی فجر نے اتنا ہی کہا تھا جب عالیان نے اس کی تصیح کی
آپ
ہممم
آپ شام کہاں سے آئے تھے
فجر نے بغیر چوں چراں کیے اس کی بات مان لی اور ناچاہتے ہوئے بھی سوال کیا جس پر عالیان نے اس کے گرد بازو حائل کرتے ہوئے کہا
میٹنگ اٹینڈ کر کے آیا تھا
عالیان نے بتانے پر فجر نے پھر سوال پوچھا
کچھ دیر بیٹھے رہنے کے بعد جب فجر اس کی چبھتی نظرہں برداشت نہ کر سکی تو کچن میں ثنا کی ہیلپ کرنے کا کہہ کر چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈنر کے وقت سب آچکے تھے بس عالیان رہ گیا تھا جو کال اٹینڈ کرنے گیا تھا اور ابھی تک نہیں آیا تھا تو پھپھو نے فجر کو اسے بلانے کا کہا جس پر وہ جی کہہ کر اسے بلانے چلی گئی
کچھ دیر اسے ڈھونڈتے رہنے کے بعد وہ اسے لان میں فون پر مصروف ملا
فجر چل کر اس کے سامنے جا کھڑی ہوئی اور عالیان کی شرٹ دیکھنے لگی چونکہ فون کان سے لگانے کی وجہ سے کوٹ سائیڈ پر ہوا ہوا تھا اور شرٹ نظر آرہی تھی
عالیان نے فجر کو دیکھتے ہوئے فون بند کر کے پاکٹ میں ڈال لیا
اور فجر کے آگے چٹکی بجائ جو کہیں کھوئی ہوئی تھی
عالیان کے چٹکی بجانے پر فجر نے اس کی طرف دیکھا اور کہا
پھپھو نے ااے اپنے ساتھ تھری سیٹر صوفے پر بیٹھنے کا کہا تو فجر لاشعوری طقر پر صوفے کے بازو سے جا لگی
عالیان نے صوفے پر کوٹ درست کرکے بیٹھتے ہوئے فجر کا بھر پور جائزہ لیا اور صوفے کی پشت پر بازو ٹکا لی جبکہ فجر کی نظر تواس کےکوٹ درست کرنے پر نظر آتی اس کی شرٹ پر ہی اٹک گئی تھی جبکہ عالیان اپنی ہی دھن میں بولا
پھپھو آپ فجر سے ملیں
ہاں بھئی ماشاءالله بہت پیاری ہے اور تمہارے ساتھ بہت جچ رہی ہے دونوں کی چاند سورج کی جوڑی لگ رہی ہے
ابھی وہ یہ کہہ ہی رہیں تھیں ایک لڑکی جینز شرٹ میں شوخ لپسٹک لگائے وہاں آئی تو پھپھو بولیں
ردا کہاں رہ گئی تھی تم یہاں آؤ فجر سے ملو فجر یہ ردا ہے میری بیٹی اور ردا یہ فجر عالیان کی بیوی
ردا نے جبھتی نظروں کے ساتھ فجر سے ہاتھ ملایا اور کہا
کافی اشیاق تھا تم سے ملنے کا
جس پر فجر صرف مسکرا کر رہ گئی
یہ ہے میرے عالیان کی دلہن ہے ما شاء الله یہاں آؤ میرے پاس بیٹھو
پھپھو کے کہنے پر فجر ان کے ساتھ ہی صوفے پر طیٹھ گئیتو پھپھو نے اپنے ہاتھ سے کنگن نکال کر اسے پہنائے ھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہنے لگیں
یہ عالیان کہاں رہ گیا ہے؟
میں نے فون کر دیا تھا بس آنے والا
ہوگا
اب کہ ثمینہ بیگم نے کہا جبکہ فجر اب تک خاموش بیٹھی تھی
آپ نے یاد کیا اور میں حاضر
تبھی عالیان کہیں سے نمودار ہوتے ہوتے ہوئے بولا اور سلام کرکے پھپھو سے پیار لینے لگا
پہلی بات تو یہ کہ میں نے نہ تو تم سے محبت کے دعوے کیے تھے اور نہ شادی کے وعدے اور جہاں تک زبردستی کی بات ہے نہ تو عالیان شاہ دوسروں سے زبردستی کرتا ہے کوئی عالیان شاہ سے زبردستی نہیں کرسکتا میں نے جو بھی کیا ہے اپنی رضامندی سے کیا ہے اور میں بہت خوش ہوں
سامنے کھڑی ردا کو جلا کر وہ خود لمبے لمبے ڈگ بھرتا اندر کی طرف بڑھ گیا
💖💖💖💖💖💖💖
فجر ثمینہ بیگم کی دی ہوئی ساڑھی اور جیولری پہن کر تیار ہوچکی تھی خود کو ایک نظر آئنے میں دیکھ کر وہ کچھ نروس سی نیچے چل دی
سامنے ہی لاؤنچ میں صوفے پر ثمینہ بیگم اور ان کے سامنے دوسرے صوفے پر ایک خاتون برجمان تھیں جو یقیناً پھپھو تھیں
فجر آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ان تک گئی اور انھیں سلام کیاجس پر انھوں نے بہت خوشی سےاس کے سلام کا جواب دیا اور کہا
ثمینہ بیگم نے اسے فون کرکے بتایا تھا کہ پھپھو آگئی ہیں اس لیے وہ گاڑی سے نکل کر تیزی سے لان کراس کر رہا تھا جب اس کی کسی سے زوردار ٹکڑ ہوئی دوسری طرف موجود شخصیت کو گرنے سے بچانے کے لیے اس نے اسے تھام لیا جبکہ وہ عالیان کو دیکھ کر خوشی وممسرت سے اس کے گلے لگ گئی جبکہ عالیان اسے دیلھ کر شدید بدمزہ ہوا اور اسے خود سے دور کر کے بولا
کیا بدتمیزی ہے یہ
بدتمیزی میں کر رہی ہوں بدتمیزی تو تم نے کی ہے عالیان تمہیں پتا ہے جب مجھے کا پتا چلا تو میں کتنا بیمار ہوگئی میری وجہ سے ہی تو ماما تمہاری شادی میں نہیں آئیں یقیناً تمہارے ساتھ کسی نے زبردستی کی ہوگی ورنہ تم شادی کیسے کر سکتے ہو
عالیان کا گریبان پکڑے وہ ہزیاتی انداز میں چیخ رہی تھی جبکہ عالیان نے اس کی بات پر ایک جھٹکے سے اپنا گریبان چھڑوایا اور بولا
اگر تمہاری آواز اس کمرے سے باہر گئی نہ فجر تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا
ادھ کھلے دروازے کی طرف آنکھ سے اشارہ کرکے وہ بولا اور وہ ڈریس پھر سے فجر کی طرف بڑھا کر بولا
دو منٹ ہیں تمہارے پاس چینج کر کے آؤ
جس پر فجر خاموشی سے وہ ڈریس پکڑ کر ڈریسنگ روم کی طرف بڑھ گئی کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا
.............
یہ کہتے ہی عالیان نے الماری سے ایک پیچ کلر کا فراک نکالا جس پر خوبصورت سا پھول بنا تھا جبکہ باقی پورا فراک خالی تھا اور فجر کی طرف بڑھایا جبکہ فجر اب منہ موڑ کر کھڑی تھی
پکڑو یہ ڈریس اور چینج کر کے آؤ
عالیان کے کہنے کے باوجود جب فجر نے ڈریس نہیں پکڑا اور ویسے ہی کھڑی رہی توعالیان دوبارہ گویا ہوا
فجر میں لاسٹ ٹائم آرام سے کہہ رہا ہوں اس کے بات
عالیان کی بات کے بیچ میں فجر ایک دم پلٹی اور چیخی
اس کے بعد کیا کرو گے تم ہاں مجھے سٹور میں بند کر دو گے یا ٹیرس سے نیچے گرا دوگے اس اب کے علاوہ کرنا کیا..
فجر کی بات تب بیچ میں رہ گئی جب عالیان نے اس کی کہنی پکڑ کر مڑوری اور اس کی آنکھوں میں دیکھ کر دھیمی آواز میں غرایا
اگر تمہاری آواز اس کمرے سے باہر گئی نہ فجر تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا
عالیان نے انجان بنتے ہوئے اپنے آنسو رگڑتی فجر کو کہا جس نے اس بات پر ایک شکوہ کناہ نظر عالیان پر ڈالی جیسے کہنا چاہ رہی ہو کہ تمہیں تو جیسے کچھ پتا ہی نہیں ہے نہ اور پھر سے اپنے کے اوپر سر رکھ لیا
اب یہ رونا دھونا بند کرو اور یہاں آؤ
یہ کہہ کر عالیان نے فجر کے بازو سے پکڑ کر اسے کھڑا کیا اقر ایسے ہی اسے الماری کی طرف لے گیا اور الماری سے باری باری کپڑے نکال کر دیکھتے ہوئے پرسوچ انداز میں کہنے لگا جبکہ فجر کا ایک بازو اس نے اب تک پکڑ رکھا تھا
ہمم تو تمہیں کیا پہننا چاہیے
عالیان میرا بازو چھوڑو مجھے کچھ نہیں پہننا
رونے کے باعث سرخ ہوتی ناک کے ساتھ فجر نے کہا اور ساتھ ہی اپنا بازو چھڑوانے کی ناکام سی کوشش بھی کی جس پر عالیان نے اسے گھورا اور بولا
میں نے تم سے اجازت نہیں مانگی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain