Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

مختلف باتیں سوچتے سوچتے اس نے ایک دم چونک کر اپنا سر اٹھایا اور اپنے آنسو صاف کرتی ہوئی خود سے بولی
میں کیوں رو رہی ہوں مجھے تو کوئی فرق نہیں پڑتا میری بلا سے جو مرضی کرتا پھرے مجھے کیا
خود سے کہتی وہ اپنے ہونٹ کاٹ کر آنسو روکنے کی کوشش کر رہی تھی
واشروم میں جا کر اس نے منہ دھویا اور خود کو مزید کچھ سوچنے اور رونے سے روکنے کے لیے کچن میں جا کر ڈنر کی تیاری کرنے لگی
💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈنر کے بعد فجر اپنے کمرے میں آگئی کیونکہ وہ بہت تھک گئی تھی اس لیے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی جیولری سے آزادی حاصل کرنے لگی اور حیولری اتارتے اتارتے اسکی نظر ڈریسنگ ٹیبل پر پڑی لپ سٹک پر پڑی اور اسے پھر سے عالیان پر غصہ آنے لگا ا

Mirh@_Ch
 

پری گھر آ کر کمرے میں بند ہو گئی وہ اب تک بے یقین تھی کہ جو اس نے سنا ہے کیا وہ واقعی سچ ہے
کیسے اس نے کہہ دیا کہ اسے اس لڑکی سے محبت ہے وہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ وہ اس لڑکی کہ لیے کچھ بھی کر سکتا ہے
آنسو اس کی آنکھوں سے بے اختیار بہہ رہے تھے اور وہ اپنی ہچکیوں کو روکتی خود سے سوال کر رہی تھی
کیا وہ سچ میں ہمیشہ سے اس سے محبت کرتا تھا تو پھر مجھ سے کیوں زبردستی کی
یا پھر شاید میری بے رُخی کی وجہ سے
مختلف باتیں سوچتے سوچتے اس نے اپنا سر پکڑ لیا
اس وقت اسے اپنی آنکھیں جلتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں
کبھی اس کا دل چاہتا کہ وہ ہر جگہ آگ لگا دے تو کبھی دل کہتا کہ اس دشنِ جاں سے جا کر پعچھے کہ وہ اس کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے

Mirh@_Ch
 

ثمینہ بیگم کے یہ کہنے پر فجر کو تھوڑا سکون ہوا کہ شاید یہ کچھ کر دیں لیکن اس کی یہ خوشفہمی پھپھو کی اگلی بات پر اڑن چھو ہو گئی
ارے بھئ تو میےکونسا روز کھانا بنوانے کا کہہ رہی ہوں بس کل رات کے کھانے کا ہی کہا ہے اور بعد میں اگر یہ بناتی بھی رہے تو میں کونسا نہ یہاں ہونگی بس فیصلہ ہو گیا کل کا کھانا تو فجر ہی بنائے گی
پھپھو کے کہنے پر فجر نے عالیان کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھا جو لب دبائےاپنی مسکراہٹ روکنے کی کوشش کر رہا تھا
فجر کو اسے دیکھ کر شدید غصہ آیا اور اس نے دل میں سوچا بہت ہنسی آرہی نہ اسے جب میں گندا کھانا بناؤں گی نہ تو اسی کی بےعزتی ہوگی پھر دیکھوں گی کیسے دانت نکالتا ہے
فجر یہ سوچ کر پر سکون ہوگئی اور بےفکر ہوکر کھانا کھانے لگی
💖💖💖💖💖

Mirh@_Ch
 

سب لوگ اس وقت ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے جب پھپھو نے کھانے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ واہ ثمینہ تمہارے ہاتھ میں تو سچ میں بہت ذائقہ ہے اب دیکھتے ہیں کہ تمہاری بہو کیسا کھانا بناتی ہے
پھپھو کے کہنے پر سب نے فجرکی طرف دیکھا جس نے اس بات پر تھوک نگلا تھا
ہاں دیکھئے گا میری بہو بھی اچھا کھانا ہی بنائے گی
ثمینہ بیگم کی اس کی سائیڈ لینے پر فجرنے تشکر آمیز نظروں اے ان کی طرف دیکھا
ہاں تو بس ٹھیک ہے کل رات کا کھانا ہم تمہاری بہو کے ہاتھ کا ہی کھائیں گے
پھپھو لے فیصلہ کن انداز مہں کہنے پر فجر نے منہ میں ڈالا نوالہ بامشکل نگلا جبکہ ان کی بات پر ثمینہ بیگم نے کہا
لیکن آپا ابھی اس کی شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں

Mirh@_Ch
 

ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ چھوڑتے ہوئے وہ بولا
پر افسوس سنایا میں یہ سب نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں تم سے محبت نہیں کرتا اور تم شاید پاگل ہو چکی ہو جس نے ہماری دوستی کو یہ رنگ دیا بہتر ہوگا جہ تم اپنا علاج کرواؤ محبت زبردستی نہیں ہوتی اگر ہونی ہو تو کچھ نہ کر کے بھی ہو جاتی ہے اور اگر نہ ہونی ہو تو سب کچھ کر کے بھی نہیں ہوتی اور میں تمہارا نہیں ہوسکتا کیونکہ میں پہلے ہی کسی کا ہوچکا ہوں اس لیے یہ بات اپنے دماغ میں بٹھا لو کہ نہ تو میں تم سےحبت کرتا ہوں اور نہ ہی تم سے شادی کروں گا بہتر ہوگا کہ اپنا ٹائم ویسٹ نہ کرو اور واپس چلی جاؤ
ہہ کہہ کر سعد ایک آخری نظر پتھر بنی سنایا پر ڈال کر باہر نکل گیا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖

Mirh@_Ch
 

سنایا اب سعد کا ہاتھ پکڑے کہہ رہی تھی اور پری کو جیسے امید تھی کہ وہ کہہ دے گا کہ نہہں مجھے تم سے محبت نہیں ہے
لیکن اس نے جو کہا وہ اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا
ہاں میں تم سے بے تہاشا محبت کرتا ہوں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا میں نے بھی تمہیں اس عرصے میں بہت مس کیا اور میری شادی وہ تو کچھ بھی نہیں ہے میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تم سے ہی شادی کروں گا
سعد سنایا کا ہاتھ پکڑےکہہ رہا تھا اور پری بامشکل خود پر ضبط کیے بیٹھی تھی اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ ایسے اس کا مان توڑے گا پری خود میں کچھ سننے کی تاب نہ رکھتے ہوئے اٹھی اور اپنے آنسو صاف کرتی وہاں سے چلی گئی جبکہ سعد اب کہہ رہا تھا
میں تمہارے لیے کچھ بھی کر سکتا ہوں یہی سننا چاہتی تھی نہ تم

Mirh@_Ch
 

پریطبھی چہرہ ڈھک کر ان کے پیچھے والی ٹیبل پر جا بیٹھی
جہاں سے اس لڑکی کا چہرہ اور سعد کی پیٹھ نظر آرہی تھی
پری باآسانی ان کی باتیں سن سکتی تھی جہاں وہ لڑکی جس کا نام شاید نہیں یقیناً سنایا تھا سعد سے کہہ رہی تھی
مجھے پتا تھا تم ضرور آؤ گے
یہاں آنے کا مقصد
اب کہ سعد نے کہا
سعد میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں تمہارےبغیر نہیں رہ سکتی تم جب اچانک پاکستان شفٹ ہوگئے تو پتا ہے میں کتنا بے چین ہوگئی تھی اور پھر جب مجھے تمہاری شادی کا پتا چلا تو میں شوک ہو گئی تھی تمہیں پتا ہے میں کتنا روئی تمہیں کال بھی کی تھی سعد میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی اور مجھے پتا ہے کہ تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو کرتے ہو نہ بولو
نہ سعد

Mirh@_Ch
 

سعد کو جاتا دیکھ کر پری جلدی سے اپنی چادر اور پرس لے کر اس کی طرف بڑھی اور گاڑی میں بیٹھتے سعد کے ساتھ جلدی سے بیٹھ کر بولی
تم کہیں جا رہے ہو مجھے بھی مارکٹ ڈراپ کردینا
کیا ہے اب چلو بھی
پری کے کہنے پر سعد نے گاڑی آگے بڑھا دی اور پری کو مارکٹ میں اتار کر آگے بڑھ گیا تو پری نے جلدی سے رکشے میں بیٹھ کر سعد کی گاڑی کے پیچھے چلنے کا کہا اور اپنا چہرہ ڈھک لیا سعد کی گاڑی ایک ریسٹرونٹ کے آگے جا کر رکی اور وہ اس کے اندر داخل ہوگیا پری بھی اس کے تھوڑی دیر بعد اس کے پیچھے اندر داخل ہوئی تو وہ ایک ٹیبل پر بیٹھ رہا تھا جس پر سامنے ایک سٹائلش سی لڑکی بیٹھی تھی اور سعد کو دیکھ کر مسلسل مسکرا رہی تھی جس پر پری کا دل چاہا اس کی آنکھیں نکال لے

Mirh@_Ch
 

تمہارا فون بج رہا ہے
یہ کہہ کر پری جانے لگی جب سعد نے ٹاول سے بال سکھاتے ہوئے کہا
ہاں پلیز پکڑا دو گی
سعد کے کہنے پر پری نے اسے فون پکڑایا اور سعد کا رکھا ہوا ٹاول
اٹھا کر رکھنے لگی تبھی اسکے کانوں اے آواز ٹکڑائی
اچھا ٹھیک ہے میں آرہا ہوں
یہ کہہ کر وہ باہر نکل گیا
--------------------------------

Mirh@_Ch
 

sure
عالیان نے فجر کے چیرے پر آئی لٹ کان کے پیچھے کرتے ہوئے کہا تو فجر نے گہری سانس بھری اور کہا
سب ہمارا ویٹ کر رہے ہیں چلیں
چلو
فجر کو چھوڑتے ہوئے عالیان نے کہا
تو فجر اندر کی طرف چل دی اقر عالیان اس کے پیچھے چلتا ہوا سوچنے لگا اسے کیا ہوگیا نہ کوئی مزاحمت نہ غصہ
💖💖💖💖💖💖💖💖
شام کے وقت پری سعد کے لیے کافی لے کر آئی اور سائیڈ ٹیبل پر رکھ دی جبکہ سعد واش روم میں تھا پری کافی لے کر جانے لگی جب سعد کا سائیڈ ٹیبل پر پڑا فون بجا تو پری اس کی طرف متوجہ ہوئی
جہاں پر سنایا کالنگ کا لنک جگمگا رہا تھا جسے دیکھ کر پری کا دل
کیا کہ وہ فون اٹھا کر دیوار میں مارے کہ تبھی واشروم کا دروازہ کھلا اور سعد باہر نکلا جبکہ فون ابھی بھی بج رہا تھا

Mirh@_Ch
 

کس قسم کی میٹنگ
اب کہ عالیان مسکرایا اور فجر کی ناک دباتے ہوئے بولا
تمہیں پتا ہے اس وقت تم بلکل ٹیپیکل بیوی لگ رہی ہو
یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے
یہ کہہ کر فجر نے عالیان کا کوٹ سائیڈ پر کیا اقر پھر سے عالیان کی شرٹ کو دیکھنے لگی
obviously business meeting
عالیان کے کہنے پر فجر نے اسطکے کوٹ کے بٹن بند کیے اور بولی
sure

Mirh@_Ch
 

تم
لیکن ابھی فجر نے اتنا ہی کہا تھا جب عالیان نے اس کی تصیح کی
آپ
ہممم
آپ شام کہاں سے آئے تھے
فجر نے بغیر چوں چراں کیے اس کی بات مان لی اور ناچاہتے ہوئے بھی سوال کیا جس پر عالیان نے اس کے گرد بازو حائل کرتے ہوئے کہا
میٹنگ اٹینڈ کر کے آیا تھا
عالیان نے بتانے پر فجر نے پھر سوال پوچھا

Mirh@_Ch
 

کچھ دیر بیٹھے رہنے کے بعد جب فجر اس کی چبھتی نظرہں برداشت نہ کر سکی تو کچن میں ثنا کی ہیلپ کرنے کا کہہ کر چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈنر کے وقت سب آچکے تھے بس عالیان رہ گیا تھا جو کال اٹینڈ کرنے گیا تھا اور ابھی تک نہیں آیا تھا تو پھپھو نے فجر کو اسے بلانے کا کہا جس پر وہ جی کہہ کر اسے بلانے چلی گئی
کچھ دیر اسے ڈھونڈتے رہنے کے بعد وہ اسے لان میں فون پر مصروف ملا
فجر چل کر اس کے سامنے جا کھڑی ہوئی اور عالیان کی شرٹ دیکھنے لگی چونکہ فون کان سے لگانے کی وجہ سے کوٹ سائیڈ پر ہوا ہوا تھا اور شرٹ نظر آرہی تھی
عالیان نے فجر کو دیکھتے ہوئے فون بند کر کے پاکٹ میں ڈال لیا
اور فجر کے آگے چٹکی بجائ جو کہیں کھوئی ہوئی تھی
عالیان کے چٹکی بجانے پر فجر نے اس کی طرف دیکھا اور کہا

Mirh@_Ch
 

پھپھو نے ااے اپنے ساتھ تھری سیٹر صوفے پر بیٹھنے کا کہا تو فجر لاشعوری طقر پر صوفے کے بازو سے جا لگی
عالیان نے صوفے پر کوٹ درست کرکے بیٹھتے ہوئے فجر کا بھر پور جائزہ لیا اور صوفے کی پشت پر بازو ٹکا لی جبکہ فجر کی نظر تواس کےکوٹ درست کرنے پر نظر آتی اس کی شرٹ پر ہی اٹک گئی تھی جبکہ عالیان اپنی ہی دھن میں بولا
پھپھو آپ فجر سے ملیں
ہاں بھئی ماشاءالله بہت پیاری ہے اور تمہارے ساتھ بہت جچ رہی ہے دونوں کی چاند سورج کی جوڑی لگ رہی ہے
ابھی وہ یہ کہہ ہی رہیں تھیں ایک لڑکی جینز شرٹ میں شوخ لپسٹک لگائے وہاں آئی تو پھپھو بولیں
ردا کہاں رہ گئی تھی تم یہاں آؤ فجر سے ملو فجر یہ ردا ہے میری بیٹی اور ردا یہ فجر عالیان کی بیوی
ردا نے جبھتی نظروں کے ساتھ فجر سے ہاتھ ملایا اور کہا
کافی اشیاق تھا تم سے ملنے کا
جس پر فجر صرف مسکرا کر رہ گئی

Mirh@_Ch
 

یہ ہے میرے عالیان کی دلہن ہے ما شاء الله یہاں آؤ میرے پاس بیٹھو
پھپھو کے کہنے پر فجر ان کے ساتھ ہی صوفے پر طیٹھ گئیتو پھپھو نے اپنے ہاتھ سے کنگن نکال کر اسے پہنائے ھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہنے لگیں
یہ عالیان کہاں رہ گیا ہے؟
میں نے فون کر دیا تھا بس آنے والا
ہوگا
اب کہ ثمینہ بیگم نے کہا جبکہ فجر اب تک خاموش بیٹھی تھی
آپ نے یاد کیا اور میں حاضر
تبھی عالیان کہیں سے نمودار ہوتے ہوتے ہوئے بولا اور سلام کرکے پھپھو سے پیار لینے لگا

Mirh@_Ch
 

پہلی بات تو یہ کہ میں نے نہ تو تم سے محبت کے دعوے کیے تھے اور نہ شادی کے وعدے اور جہاں تک زبردستی کی بات ہے نہ تو عالیان شاہ دوسروں سے زبردستی کرتا ہے کوئی عالیان شاہ سے زبردستی نہیں کرسکتا میں نے جو بھی کیا ہے اپنی رضامندی سے کیا ہے اور میں بہت خوش ہوں
سامنے کھڑی ردا کو جلا کر وہ خود لمبے لمبے ڈگ بھرتا اندر کی طرف بڑھ گیا
💖💖💖💖💖💖💖
فجر ثمینہ بیگم کی دی ہوئی ساڑھی اور جیولری پہن کر تیار ہوچکی تھی خود کو ایک نظر آئنے میں دیکھ کر وہ کچھ نروس سی نیچے چل دی
سامنے ہی لاؤنچ میں صوفے پر ثمینہ بیگم اور ان کے سامنے دوسرے صوفے پر ایک خاتون برجمان تھیں جو یقیناً پھپھو تھیں
فجر آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ان تک گئی اور انھیں سلام کیاجس پر انھوں نے بہت خوشی سےاس کے سلام کا جواب دیا اور کہا

Mirh@_Ch
 

ثمینہ بیگم نے اسے فون کرکے بتایا تھا کہ پھپھو آگئی ہیں اس لیے وہ گاڑی سے نکل کر تیزی سے لان کراس کر رہا تھا جب اس کی کسی سے زوردار ٹکڑ ہوئی دوسری طرف موجود شخصیت کو گرنے سے بچانے کے لیے اس نے اسے تھام لیا جبکہ وہ عالیان کو دیکھ کر خوشی وممسرت سے اس کے گلے لگ گئی جبکہ عالیان اسے دیلھ کر شدید بدمزہ ہوا اور اسے خود سے دور کر کے بولا
کیا بدتمیزی ہے یہ
بدتمیزی میں کر رہی ہوں بدتمیزی تو تم نے کی ہے عالیان تمہیں پتا ہے جب مجھے کا پتا چلا تو میں کتنا بیمار ہوگئی میری وجہ سے ہی تو ماما تمہاری شادی میں نہیں آئیں یقیناً تمہارے ساتھ کسی نے زبردستی کی ہوگی ورنہ تم شادی کیسے کر سکتے ہو
عالیان کا گریبان پکڑے وہ ہزیاتی انداز میں چیخ رہی تھی جبکہ عالیان نے اس کی بات پر ایک جھٹکے سے اپنا گریبان چھڑوایا اور بولا

Mirh@_Ch
 

اگر تمہاری آواز اس کمرے سے باہر گئی نہ فجر تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا
ادھ کھلے دروازے کی طرف آنکھ سے اشارہ کرکے وہ بولا اور وہ ڈریس پھر سے فجر کی طرف بڑھا کر بولا
دو منٹ ہیں تمہارے پاس چینج کر کے آؤ
جس پر فجر خاموشی سے وہ ڈریس پکڑ کر ڈریسنگ روم کی طرف بڑھ گئی کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا
.............

Mirh@_Ch
 

یہ کہتے ہی عالیان نے الماری سے ایک پیچ کلر کا فراک نکالا جس پر خوبصورت سا پھول بنا تھا جبکہ باقی پورا فراک خالی تھا اور فجر کی طرف بڑھایا جبکہ فجر اب منہ موڑ کر کھڑی تھی
پکڑو یہ ڈریس اور چینج کر کے آؤ
عالیان کے کہنے کے باوجود جب فجر نے ڈریس نہیں پکڑا اور ویسے ہی کھڑی رہی توعالیان دوبارہ گویا ہوا
فجر میں لاسٹ ٹائم آرام سے کہہ رہا ہوں اس کے بات
عالیان کی بات کے بیچ میں فجر ایک دم پلٹی اور چیخی
اس کے بعد کیا کرو گے تم ہاں مجھے سٹور میں بند کر دو گے یا ٹیرس سے نیچے گرا دوگے اس اب کے علاوہ کرنا کیا..
فجر کی بات تب بیچ میں رہ گئی جب عالیان نے اس کی کہنی پکڑ کر مڑوری اور اس کی آنکھوں میں دیکھ کر دھیمی آواز میں غرایا
اگر تمہاری آواز اس کمرے سے باہر گئی نہ فجر تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا

Mirh@_Ch
 

عالیان نے انجان بنتے ہوئے اپنے آنسو رگڑتی فجر کو کہا جس نے اس بات پر ایک شکوہ کناہ نظر عالیان پر ڈالی جیسے کہنا چاہ رہی ہو کہ تمہیں تو جیسے کچھ پتا ہی نہیں ہے نہ اور پھر سے اپنے کے اوپر سر رکھ لیا
اب یہ رونا دھونا بند کرو اور یہاں آؤ
یہ کہہ کر عالیان نے فجر کے بازو سے پکڑ کر اسے کھڑا کیا اقر ایسے ہی اسے الماری کی طرف لے گیا اور الماری سے باری باری کپڑے نکال کر دیکھتے ہوئے پرسوچ انداز میں کہنے لگا جبکہ فجر کا ایک بازو اس نے اب تک پکڑ رکھا تھا
ہمم تو تمہیں کیا پہننا چاہیے
عالیان میرا بازو چھوڑو مجھے کچھ نہیں پہننا
رونے کے باعث سرخ ہوتی ناک کے ساتھ فجر نے کہا اور ساتھ ہی اپنا بازو چھڑوانے کی ناکام سی کوشش بھی کی جس پر عالیان نے اسے گھورا اور بولا
میں نے تم سے اجازت نہیں مانگی