یہ کہہ کر عالیان نے فجر کو ایک جھٹکے سے چھوڑا اور کمرے سے نکل گیا اور اسی وقت فجر کی آنکھ سے ایک آنسو نکل کر اس کے گالوں پر بہہ گیا اس نے غصے اور بےبسی سے صوفے پر پڑا ہوا کشن اٹھا کر دیوار پر مارا اور گھٹنوں میں سر دے کر رونے لگی
عالیان جب کچھ دیر بعد کمرے میں آیا تو فجر اسی پوزیشن میں بیٹھی تھی
تم ابھی تک یہیں بیٹھی ہو اور یہ کیا حلیہ بنایا ہوا ہے کوئی تمہیں دیکھ کر کہے گا کہ تم دو دن کی دلہن ہو
عالیان نے فجر کے حلیے کی طرف اشارہ کیا جو جینز کے اوپر شورٹ فراک پہنے گلے میں مفلر کی طرح دوپٹہ پہنے بالوں کی اونچی پونی بنائے ہوئے تھی
عالیان کے یہ کہنے پر فجر نے گھٹنوں سے سر اٹھا کر دیکھا تو اس کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا
یہ کس بات کا سوگ منایا جا رہا ہے
کل رات ہی تو تم ان سے ملی ہو اور ابھی سے تمہیں یاد بھی آنے لگ گئی
آرہہ ہے تو آرہی ہے لے جاؤ نہ
اپنی ماما کی تو ایک رات میں یاد آنے لگ گئی اور میری تو پچیس دنوں میں بھی نہیں آئی تھی
فجر کے گرد اپنا بازو حائل کر کے وہ بولا جس پر فجر نے پہلے ناسمجھی سے اس کی طرف دیکھا اور پھر سمجھ آنے پر فجر نے عالیان کے حصار سے نکلنا چاہا لیکن اس کی مضبوط گرفت کی وجہ سے ناکام رہی
ویسے ان پچیس دنوں میں شاہ سے بات کرنے سے تو بلکل گریز نہیں کیا تھا تم نے
عالیان نے فجر کے کان میں چبا چبا کر سرگوشی کی تھی جس پر وہ اس کی گرفت سے نکلنےکے لیے مچلی تھی عالیان نے پچیس دن پہلے کی بات کی تھی جب فجر نے اس سے ڈیل کی تھی
اور پچیس دن تک میں تم سے نہیں ملا تھا نہ تو اگلے پچیس دن تک تم بھی اپنے گھر والوں سے نہیں ملو گی
ماما میں اسے سمجھا دوں گا
عالیان کے یہ کہنے پر وہ وہاں سے چلی گئیں جبکہ فجر اب ٹیبل کوگھور رہی تھی
ناشتہ کرو فجر
عالیان کے کہنے پر فجر آہستہ آہستہ ناشتہ کرنے لگی اور ناشتہ کرنے کے بعد اپنا یونیورسٹی بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں چلی گئی
تھوڑی دیر بعد عالیان بھی اس کے پیچھے آگیا
کیا ہوا ہے یہاں کیوں آگئی ہو
یہ کہتے ہی وہ فجر کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا
عالیان مجھے ماما کے گھر چھوڑ دو مجھے ان کی بہت یاد آرہی ہے
فجر نے بچوں کی طرح کہا
اٹھ گئی تم آئو ناشتہ کر لو
یہ کہہ کر عالیان نے فجر کا ہاتھ پکڑا اور اسے ڈائننگ ٹیبل پر لے جا کر بٹھا دیا جہاں ان دونوں کے علاوہ کوئی نہیں تھا
عالیان مجھے ناشتہ نہیں کرنا تم مجھے یونیورسٹی چھوڑ آئو میں لیٹ ہو جائوں گی
چیئر سے کھڑے ہوتے ہوئے فجر نے کہا اور اسی وقت ثمینہ شاہ (عالیان کی ماما) وہاں آئیں جو فجر کی بات سن چکی تھیں
فجر یہ تم کیا ہوتا ہے شوہر ہے وہ تمہارا آپ کہا کرو اسے
ثمینہ بیگم کے ٹوکنے پر فجر نے ایک نظر عالیان کو دیکھا اور پھر سے ثمینہ بیگم کی طرف متوجہ ہوئی جو اب کہہ رہی تھیں کہ
اور ابھی تمہاری شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں جو تم یونیورسٹی جانا چاہتی ہو کچھ دن تو رکو
ثمینہ بیگم کے نرمی سے کہنے پر فجر ے سر جھکا کر اثبات میں سر ہلا دیا ثمینہ بیگم کے لہجے میں طنز یا سختی نہیں تھی انھوں نے بہت نرمی سے فجر سے کہا تھا
پری آہستہ آہستہ سعد کو سوپ پلانے لگی اور پھر اسے میڈیسن کھلا کر چینج کرنے چلی گئی کیونکہ وہ خود بھی بہت تھک گئی تھی اس لیے چینج کر کے سعد کے برابر میں لیٹ گئی اور کبھی سوئے ہوئے سعد کے زخمی بازو اور کبھی اس کے چہرے کو دیکھتے اسے پتا ہی نہیں چلا وہ کب نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
چینج کرنے کے بعد فجر روتے روتے صوفے پر سو گئی کیونکہ اسے عالیان نے ایسی کوئی بھی امید نہیں تھی اس نے تو صرف عالیان کو زچ کرنے کے لیے یہ کہا تھا جس کی اسے بہت بڑی سزا ملی تھی
صبح اس کی آنکھ کھڑکی سے آتی روشنی سے کھلی اس نے اٹھ کر دیکھا تو کمرا خالی تھا وہ بھی تیار ہوکر اپنا یونیورسٹی بیگ لے کر نیچے چلی گئی کیونک اس کے پیپرز قریب تھے اور وہ مزید چھٹیاں نہیں کرنا چاہتی تھی
نیچے پہنچ کر اسے سامنے سے عالیان آتا نظر آیا جو اسی کی طرف آرہا تھا
سعد لیکن تمہیں بخار ہورہا ہے پہلے تم میڈیسن لے لو
نہیں بس میرے سر میں درد ہو رہا ہے بس تم میرا سر دبا دو
یہ کہہ کر سعد نے آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر بعد اسے اپ ے سر پر کسی کے نرم ہاتھوں کا احساس ہوا کچط دیر اسے دباتے رہنے کے بعد پری نے بہت آہستہ سے پوچھا
تم نے کچھ کھایا ہے مجھے تمہیں میڈیسن دینی ہے
پری کے پوچھنے پر سعد نے بند آنکھوں سے نفی میں سر ہلایا تو پری اٹھ کر کچن کی طرف بڑھی اور کچھ دیر بعد ہاتھوں میں سوپ لے کر کمرے میں داخل ہوئی اور سوپ سائیڈ ٹیبل پر رکھ سعد کو بٹھایا
اور پھر سوپ اس کے سامنے رکھ دیا اور کہا
لو جلدی سے پیو اسے
پری کے کہنے پر سعد نے آبرو اٹھا کر پری کی طرف دیکھا اور پھر اپنے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا اور گقلی چونکہ اس کے دائیں ہاتھ پر لگی تھی اس لیے اسے فائزہ بیگم ہی کھانا کھلاتی تھیں
پری یہاں آئو
سعد کے پکارنے پر پری پلٹ کر اس کی طرف بڑھی اور بیڈ پر ہی اس کے قریب بیٹھ گئی
کہاں گئی تھی تم
کیا پھپھو نے بتایا نہیں میں فجر کی بارات میں گئی تھی
بتایا تھا لیکن تم مجھے کیوں چھوڑ کر گئ تھی تم نہ جاتی نہ
سعد نے چڑ کر کہا
تمہاری طبعیت تو ٹھیک ہے کیسی عجیب باتیں کر رہے ہو
حیرت سے کہہ کر پری نے بخار چیک کرنے کرنے کے لیے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور گرم ماتھا محسوس کر کے اس نے ہاتھ ہٹانا چاہا تو سعد نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا
پلیز کچھ دیر میرا سر دبا دوگی بہت درد ہورہا ہے
می. میں کہتی ہوں
گڈ جلدی کہو
مجھے ت. تم سے ع. .عشق ہے
فجر کے یہ کہتے ہی عالیان نے اسے کھینچا جس پر وہ عالیان کے سینے سے جا لگی اور گہری گہری سانسیں لے کر اپنا تنفس درست کرنے لگی
جبکہ ڈر سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
اگر مجھ سے ضد نہیں کرو گی تو فائدے میں رہو گی
فجر کا چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لے کر عالیان نے کہا جس پر فجر نے بھیگی آنکھوں سے شکوہ کناہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور عالیان کے ہاتھ ہٹا کر کمرے میں چلی گئی
............................................
پری شادی میں سے واپس آئی اور جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی سعد بیڈ پر لیٹا اپنی ہاتھوں سے اپنا سر دبا رہا تھا اور پری جو کپڑے بدلنے سیدھا ڈریسنگ روم کی طرف جا رہی تھی سعد کی آواز پر پلٹی
اب کہو کہ تمہیں مجھ سے عالیان سے عشق ہے
عالیان تم پاگل ہوگئے ہو کیا چھوڑو مجھے
چھوڑ دوں
فجر کو اور پیچھے کرکے وہ دھاڑا کہ اب وہ آدھی ٹیرس پر اور آدھی ہوا میں تھی
نہیں
فجر پیچھے دیکھتے ہوئے بولی
پھر کہو کہ تمہیں مجھ سے عشق ہے کہو
عالیان پلیز
اب کہ فجر روتی ہوئی بولی تھی
میں آخری بار کہہ رہاہوں فجر اس کے بعد چھوڑ دوں گا
لو چھوڑ دیا
ایک جھٹکے سے چھوڑ کر عالیان نے کہا جس سے فجر پیچھے ڈریسر سے جا لگی
پاگل ہوگئے ہوکیا جنگلی انسان شاہ سچ میں تم سے سو گناہ بہتر تھا اور میں اس سے محبت کرتی تھی سمجھے تم
فجر چیخی تھی
بڑی محبتوں کے بھوت چڑھ
رہے ہیں
یہ کہتے ہی عالیان نے فجر کا بازو پکڑ کر کھینچتا ہوا ٹیرس پر لے کر گیا اور ٹیرس کی گرل کے ساتھ فجر کو لگایا
کیوں؟
وہ ایسا تو نہیں تھا وہ تو بہت اچھا اور تمیزدار تھا تمہاری طرح تو نہیں تھا
فجر کا کہنا ہی تھا کہ عالیان نے فوراً اسے چھوڑا
تم ذرا صبر کرو تمہارے شاہ کی خوبیوں کے بارے میں تو میں تمہیں بتاؤں گا
عالیان دانت پیس کر بولا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر ڈریسر کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی جیولری اتار رہی تھی جب عالیان کمرے میں داخل ہوا اور فجر کا رُخ اپنی طرف موڑا
ہاں تو کیا کہہ رہی تھی تم کہ شاہ بہت اچھا بہت تمیزدار تھا بہت پسند تھا تمہیں ہمم
فجر کا بازو مڑوڑتے ہوئے عالیان بولا
عالیان پلیز میں پہلے بہت تھک گئی ہوں بازو چھوڑو میرا
ہاں تو میں نے اسے دکھانے کے لیے تھوڑی رکھا تھا جو وہ چلی گئی ہے تو ہٹا لوں
اسے تنگ کرنے کے لیے اپنی
گرفت عالیان نے اور مضبوط کر دی
عالیان چھوڑو مجھے سب دیکھ رہے ہیں
فجر دانت پیس پر بولی
ہاں تو کیا ہوگیا دیکھنے دو
عالیان تم میں ذرا شرم نہیں ہے
فجر تپ کر بولی
نہیں
ویسے تم سچ میں شاہ تھے
پورے ولیمے کے فنکشن میں وہ دونوں باری باری سب سے ملے تھے اور فجر پری سے مل کر سب سے زیادہ خوش ہوئی تھی
جہاں بہت سے لوگ ان کے لیے نیک تمنائیں لے کر آئے تھے وہیں بہتسے لوگ حسد کا شکار نظر آرہے تھے اور ایسا کیوں نہ ہوتا وہ دونوں لگ ہی فرفیکٹ کپل رہے تھے
فجر اور عالیان سٹیج پر بیٹھے تھے جب ایک لڑکی وہاں آئی اور فجر کو بغور دیکھتے ہوئے بولی
اوہ تو یہ ہے جس کے لیے تم نے
اتنا کہہ کر اس نے ناک سکوڑی
بلکل یہی ہے مسز فجر عالیان شاہ مائے بیوٹیفل وائف
عالیان فجر کے گرد اپنے بازو حائل کر کے بولا جس پر وہ لڑکی تن فن کرتی سٹیج سے اتر گئی جبکہ فجر اسے اور عالیان کو حیرت سے دیکھتی رہ گئی پھر بولی
عالیان وہ چلی گئی ہے ہاتھ ہٹالو
فجر عالیان کے ہاتھ کی طرف اشارہ کر کے بولی جو اب بھی اس کے گرد حائل تھا
رات کو فجر اور عالیان کا ولیمہ تھا اس لیے فجر شام میں ہی پارلر چلی گئی تھی جبکہ اس کے ساتھ عالیان کی بہن گئی تھی جو فجر کو کافی پسند آئی تھی کیونکہ وہ بھی فجر کی طرح زیادہ بولتی تھی اس لیے فجر اس کی کمپنی انجوائے کر رہی تھی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر کے ولیمے میں جہاں پری نے جانا تھا اب وہ سعد کی وجہ سے نہیں جا رہی تھی ایسا اسے کسی نے کہا نہیں تھا لیکن وہ خود ہی پتا نہیں کیوں ایسے جانا اچھا نہیں لگ رہا تھا لیکن شام ہوتے ہی فائزہ بیگم نے اس سے کہا کہ اسے جانا چاہیے سعد کے پاس وہ ہیں لیکن اگلا سوال یہ تھا کہ وہ جائے گی کس کے ساتھ تو یہ مسئلہ بھی تب دور ہوگیا جب عابدہ بی کا فون آیا اور انھوں نےکہا کہ وہ ڈرائیور کے ساتھ چلی جائے تو پری جانے کے لیے تیار ہو گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
تو چاہتی ہی یہی ہو کہ میں مر جاؤں اور تمہاری جان چھوٹ جائے بٹ یو نو واٹ اس طرح سے تو بلکل بھی تمہاری جان نہیں چھٹے گی
یہ کہہ کر سعد کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ پری اب رونے والی ہو گئی تھی
میں نے کونسا جان بوجھ کر کیا تھا سوری بولا تو ہےپر نہیں اسے تو عزت راس ہی نہیں آتی مجھے کیا
پری صرف بڑبڑا کر رہ گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖
ناشتے کے دوران سب باری باری اس کی پلیٹ میں کچھ نہ کچھ ڈالتے رہے تھے اور فجر کو وہ سب اچھے لگے تھے کم ازکم عالیان سے تو اچھے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری نیند میں تھی جب اسے محسوس ہوا کہ اس کا ہاتھ کسی سخت چیز سے ٹکڑایا پری نے ہلکی سی آنکھیں کھول کر دیکھا تو سخت چیز سعد کا زخمی بازو تھا جس پر وہ فوراً ہڑبڑا اٹھ کر بیٹھی جبکہ سعد بھی اب درد سے کراہ رہا تھا
آئی ایم سو سوری میں نے جان پوچھ کر نہیں کیا مجھے نیند میں پتا نہیں چلا درد ہو رہا ہے
نہیں بہت مزا آرہا ہے
جل کر کہنے کے بعد سعد نے اپنے بازو کی طرف دیکھا جہاں زخم اب ریڈ ہو گیا تھا
کیسا لگا؟
یہ کس خوشی میں ہے
عالیان کے سوال کو نظرانداز کرکے فجر نے سوال کیا
تمہاری منہ دکھائی ہے تاکہ تمہاری کوئی خواہش ادھوری نہ رہ جائے
یہ کہہ کر عالیان نے اس کے کندھے پر سر رکھ لیا
پر میری ایسی کوئی خواہش نہیں ہے
فجر نے شیشے میں سے اس لاکٹ کو دیکھتے ہوئے کھوئے کھوئے لہجے میں کہا
اور جو خواہش تمہاری ہے نہ اس کا بھی مجھے پتا ہے لیکن خیر اس کی خواہش تمہیں ہو یا نہ ہو لیکن میں کبھی بھی تمہاری گردن پر اس پینڈنٹ کی غیر موجودگی برداشت نہیں کروں گا اب چلو ماما ویٹ کر رہی ہوں گی
پیچھے ہٹ کر فجر کا ہاتھ پکڑ کر وہ اسے لے کر نیچے چلا گیا جہاں سچ میں سب انہی کا ویٹ کر رہے تھے فجر سب کو مشترکہ سلام کرکے عالیان کے ساتھ ہی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گئی جہاں پر سوائے عالیان کے سب اس کے لیے اجنبی چہرے تھے
عالیان واش روم سے باہر نکلا تو فجر عابدہ بیگم سے فون پر بات کر رہی تھی جو اسے رات کے واقعے کے بارے میں بتا رہی تھیں بات کرنے کے بعد فجر نے اپنے اتارے ہوئے کپڑے لانڈری باسکٹ میں ڈالے جبکہ عالیان اب ڈریسر کے سامنے کھڑا بال بنا رہا تھا
بال بنا کر عالیان نے برش رکھا اور فجر کو بلایا
یہاں آؤ
فجر جو باہر جانے لگی تھی عالیان کی آواز پر پلٹی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اس تک آئی تو عالیان نے اسے دونوں کندھوں سے تھام کر اپنے سامنے کھڑا کیا اور جھک کر ڈریسنگ ٹیبل کے دراز سے ایک ڈبی نکالی اور فجر کے بال ایک سائیڈ پر کر کے اس ڈبی میں سے ایک خوبصورت پینڈنٹ نکالا جس پر ایف اور اے لکھا تھا اور بیچ میں ہارٹ بنا تھا جس پر خوبصورت ڈائمنڈ لگے تھے اور فجر کی صراحی دار گردن میں پہنا دیا
Next epi rat ko Ab
تم جو بھی نکالتی میں پہن ہی لیتاتم میری بیوی ہو اور آج سے یہ تمہاری رسپونسبلٹی ہے
فجر کا چہرہ ہاتھ سے اوپر کر کے عالیان نے کہا جس پر فجر نے آبکھیں بند کر لیں
اب جاؤ اور جلدی نکالو میرے کپڑے
یہ کہہ کر عالیان نے اسے چھوڑ دیا اور اور فجر نے الماری سے ہاتھ میں آئی پہلی شرٹ نکال کر بغیر دیکھے اس کی طرف بڑھا دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعد کو پوری رات ہاسپٹل میں رکھنے کے بعد صبح ڈسچارج کر دیا گیا تھا پری بھی رات کو ہاسپٹل میں ہی رکی تھی جبکہ ان کے درمیان ضرورت کی بات کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوئی تھی
گھر آنے کے بعد پری سو گئی تھی کیونکہ ہاسپٹل میں وہ ٹھیک سے سو نہیں سکی تھی
میں نہ تمہیں صرف انسانیت کے ناطے ہاسپٹل لے کر آئی ہوں اس لیے زیادہ اترانے کی ضرورت نہیں ہے
یہ کہہ کر وہ تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
دوسرے روم کے واشروم میں نہانے کے بعد فجر اب اپنے روم میں اپنے گیلے بال سکھا رہی تھی جب عالیان بغیر شرٹ کے واشروم سے نکلا اور اور فجر جس کا رخُ شیشے کی طرف تھا بازو سے پکڑ کر اس
کا رخُ اپنی طرف کیا جبکہ فجر نے اسے بغیر شرٹ کے دیکھ کر اپنا رخُ موڑنا چاہا لیکن عالیان کے سختی سے اس کا بازو پکڑنے پر وہ نہ موڑ سکی
عالیان یہ کیا بدتمیزی ہے شرٹ پہن کر آؤ
جھنجلا کر کہتے ہوئے فجر نے اپنی نظریں زمین پر مرکوز کرلیں
میں نے تم سے کہا تھا کہ میرے کپڑے نکال دو کہاں ہیں
عالیان مجھے نہیں پتا تھا تم نے کیا پہننا ہے میں کیسے نکالتی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain