Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

یہ کہہ کر عالیان نے فجر کو ایک جھٹکے سے چھوڑا اور کمرے سے نکل گیا اور اسی وقت فجر کی آنکھ سے ایک آنسو نکل کر اس کے گالوں پر بہہ گیا اس نے غصے اور بےبسی سے صوفے پر پڑا ہوا کشن اٹھا کر دیوار پر مارا اور گھٹنوں میں سر دے کر رونے لگی
عالیان جب کچھ دیر بعد کمرے میں آیا تو فجر اسی پوزیشن میں بیٹھی تھی
تم ابھی تک یہیں بیٹھی ہو اور یہ کیا حلیہ بنایا ہوا ہے کوئی تمہیں دیکھ کر کہے گا کہ تم دو دن کی دلہن ہو
عالیان نے فجر کے حلیے کی طرف اشارہ کیا جو جینز کے اوپر شورٹ فراک پہنے گلے میں مفلر کی طرح دوپٹہ پہنے بالوں کی اونچی پونی بنائے ہوئے تھی
عالیان کے یہ کہنے پر فجر نے گھٹنوں سے سر اٹھا کر دیکھا تو اس کا چہرہ آنسوؤں سے تر تھا
یہ کس بات کا سوگ منایا جا رہا ہے

Mirh@_Ch
 

کل رات ہی تو تم ان سے ملی ہو اور ابھی سے تمہیں یاد بھی آنے لگ گئی
آرہہ ہے تو آرہی ہے لے جاؤ نہ
اپنی ماما کی تو ایک رات میں یاد آنے لگ گئی اور میری تو پچیس دنوں میں بھی نہیں آئی تھی
فجر کے گرد اپنا بازو حائل کر کے وہ بولا جس پر فجر نے پہلے ناسمجھی سے اس کی طرف دیکھا اور پھر سمجھ آنے پر فجر نے عالیان کے حصار سے نکلنا چاہا لیکن اس کی مضبوط گرفت کی وجہ سے ناکام رہی
ویسے ان پچیس دنوں میں شاہ سے بات کرنے سے تو بلکل گریز نہیں کیا تھا تم نے
عالیان نے فجر کے کان میں چبا چبا کر سرگوشی کی تھی جس پر وہ اس کی گرفت سے نکلنےکے لیے مچلی تھی عالیان نے پچیس دن پہلے کی بات کی تھی جب فجر نے اس سے ڈیل کی تھی
اور پچیس دن تک میں تم سے نہیں ملا تھا نہ تو اگلے پچیس دن تک تم بھی اپنے گھر والوں سے نہیں ملو گی

Mirh@_Ch
 

ماما میں اسے سمجھا دوں گا
عالیان کے یہ کہنے پر وہ وہاں سے چلی گئیں جبکہ فجر اب ٹیبل کوگھور رہی تھی
ناشتہ کرو فجر
عالیان کے کہنے پر فجر آہستہ آہستہ ناشتہ کرنے لگی اور ناشتہ کرنے کے بعد اپنا یونیورسٹی بیگ اٹھا کر اپنے کمرے میں چلی گئی
تھوڑی دیر بعد عالیان بھی اس کے پیچھے آگیا
کیا ہوا ہے یہاں کیوں آگئی ہو
یہ کہتے ہی وہ فجر کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا
عالیان مجھے ماما کے گھر چھوڑ دو مجھے ان کی بہت یاد آرہی ہے
فجر نے بچوں کی طرح کہا

Mirh@_Ch
 

اٹھ گئی تم آئو ناشتہ کر لو
یہ کہہ کر عالیان نے فجر کا ہاتھ پکڑا اور اسے ڈائننگ ٹیبل پر لے جا کر بٹھا دیا جہاں ان دونوں کے علاوہ کوئی نہیں تھا
عالیان مجھے ناشتہ نہیں کرنا تم مجھے یونیورسٹی چھوڑ آئو میں لیٹ ہو جائوں گی
چیئر سے کھڑے ہوتے ہوئے فجر نے کہا اور اسی وقت ثمینہ شاہ (عالیان کی ماما) وہاں آئیں جو فجر کی بات سن چکی تھیں
فجر یہ تم کیا ہوتا ہے شوہر ہے وہ تمہارا آپ کہا کرو اسے
ثمینہ بیگم کے ٹوکنے پر فجر نے ایک نظر عالیان کو دیکھا اور پھر سے ثمینہ بیگم کی طرف متوجہ ہوئی جو اب کہہ رہی تھیں کہ
اور ابھی تمہاری شادی کو دن ہی کتنے ہوئے ہیں جو تم یونیورسٹی جانا چاہتی ہو کچھ دن تو رکو
ثمینہ بیگم کے نرمی سے کہنے پر فجر ے سر جھکا کر اثبات میں سر ہلا دیا ثمینہ بیگم کے لہجے میں طنز یا سختی نہیں تھی انھوں نے بہت نرمی سے فجر سے کہا تھا

Mirh@_Ch
 

پری آہستہ آہستہ سعد کو سوپ پلانے لگی اور پھر اسے میڈیسن کھلا کر چینج کرنے چلی گئی کیونکہ وہ خود بھی بہت تھک گئی تھی اس لیے چینج کر کے سعد کے برابر میں لیٹ گئی اور کبھی سوئے ہوئے سعد کے زخمی بازو اور کبھی اس کے چہرے کو دیکھتے اسے پتا ہی نہیں چلا وہ کب نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
چینج کرنے کے بعد فجر روتے روتے صوفے پر سو گئی کیونکہ اسے عالیان نے ایسی کوئی بھی امید نہیں تھی اس نے تو صرف عالیان کو زچ کرنے کے لیے یہ کہا تھا جس کی اسے بہت بڑی سزا ملی تھی
صبح اس کی آنکھ کھڑکی سے آتی روشنی سے کھلی اس نے اٹھ کر دیکھا تو کمرا خالی تھا وہ بھی تیار ہوکر اپنا یونیورسٹی بیگ لے کر نیچے چلی گئی کیونک اس کے پیپرز قریب تھے اور وہ مزید چھٹیاں نہیں کرنا چاہتی تھی
نیچے پہنچ کر اسے سامنے سے عالیان آتا نظر آیا جو اسی کی طرف آرہا تھا

Mirh@_Ch
 

سعد لیکن تمہیں بخار ہورہا ہے پہلے تم میڈیسن لے لو
نہیں بس میرے سر میں درد ہو رہا ہے بس تم میرا سر دبا دو
یہ کہہ کر سعد نے آنکھیں بند کر لیں اور کچھ دیر بعد اسے اپ ے سر پر کسی کے نرم ہاتھوں کا احساس ہوا کچط دیر اسے دباتے رہنے کے بعد پری نے بہت آہستہ سے پوچھا
تم نے کچھ کھایا ہے مجھے تمہیں میڈیسن دینی ہے
پری کے پوچھنے پر سعد نے بند آنکھوں سے نفی میں سر ہلایا تو پری اٹھ کر کچن کی طرف بڑھی اور کچھ دیر بعد ہاتھوں میں سوپ لے کر کمرے میں داخل ہوئی اور سوپ سائیڈ ٹیبل پر رکھ سعد کو بٹھایا
اور پھر سوپ اس کے سامنے رکھ دیا اور کہا
لو جلدی سے پیو اسے
پری کے کہنے پر سعد نے آبرو اٹھا کر پری کی طرف دیکھا اور پھر اپنے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا اور گقلی چونکہ اس کے دائیں ہاتھ پر لگی تھی اس لیے اسے فائزہ بیگم ہی کھانا کھلاتی تھیں

Mirh@_Ch
 

پری یہاں آئو
سعد کے پکارنے پر پری پلٹ کر اس کی طرف بڑھی اور بیڈ پر ہی اس کے قریب بیٹھ گئی
کہاں گئی تھی تم
کیا پھپھو نے بتایا نہیں میں فجر کی بارات میں گئی تھی
بتایا تھا لیکن تم مجھے کیوں چھوڑ کر گئ تھی تم نہ جاتی نہ
سعد نے چڑ کر کہا
تمہاری طبعیت تو ٹھیک ہے کیسی عجیب باتیں کر رہے ہو
حیرت سے کہہ کر پری نے بخار چیک کرنے کرنے کے لیے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور گرم ماتھا محسوس کر کے اس نے ہاتھ ہٹانا چاہا تو سعد نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا
پلیز کچھ دیر میرا سر دبا دوگی بہت درد ہورہا ہے

Mirh@_Ch
 

می. میں کہتی ہوں
گڈ جلدی کہو
مجھے ت. تم سے ع. .عشق ہے
فجر کے یہ کہتے ہی عالیان نے اسے کھینچا جس پر وہ عالیان کے سینے سے جا لگی اور گہری گہری سانسیں لے کر اپنا تنفس درست کرنے لگی
جبکہ ڈر سے اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے
اگر مجھ سے ضد نہیں کرو گی تو فائدے میں رہو گی
فجر کا چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لے کر عالیان نے کہا جس پر فجر نے بھیگی آنکھوں سے شکوہ کناہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور عالیان کے ہاتھ ہٹا کر کمرے میں چلی گئی
............................................
پری شادی میں سے واپس آئی اور جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی سعد بیڈ پر لیٹا اپنی ہاتھوں سے اپنا سر دبا رہا تھا اور پری جو کپڑے بدلنے سیدھا ڈریسنگ روم کی طرف جا رہی تھی سعد کی آواز پر پلٹی

Mirh@_Ch
 

اب کہو کہ تمہیں مجھ سے عالیان سے عشق ہے
عالیان تم پاگل ہوگئے ہو کیا چھوڑو مجھے
چھوڑ دوں
فجر کو اور پیچھے کرکے وہ دھاڑا کہ اب وہ آدھی ٹیرس پر اور آدھی ہوا میں تھی
نہیں
فجر پیچھے دیکھتے ہوئے بولی
پھر کہو کہ تمہیں مجھ سے عشق ہے کہو
عالیان پلیز
اب کہ فجر روتی ہوئی بولی تھی
میں آخری بار کہہ رہاہوں فجر اس کے بعد چھوڑ دوں گا

Mirh@_Ch
 

لو چھوڑ دیا
ایک جھٹکے سے چھوڑ کر عالیان نے کہا جس سے فجر پیچھے ڈریسر سے جا لگی
پاگل ہوگئے ہوکیا جنگلی انسان شاہ سچ میں تم سے سو گناہ بہتر تھا اور میں اس سے محبت کرتی تھی سمجھے تم
فجر چیخی تھی
بڑی محبتوں کے بھوت چڑھ
رہے ہیں
یہ کہتے ہی عالیان نے فجر کا بازو پکڑ کر کھینچتا ہوا ٹیرس پر لے کر گیا اور ٹیرس کی گرل کے ساتھ فجر کو لگایا

Mirh@_Ch
 

کیوں؟
وہ ایسا تو نہیں تھا وہ تو بہت اچھا اور تمیزدار تھا تمہاری طرح تو نہیں تھا
فجر کا کہنا ہی تھا کہ عالیان نے فوراً اسے چھوڑا
تم ذرا صبر کرو تمہارے شاہ کی خوبیوں کے بارے میں تو میں تمہیں بتاؤں گا
عالیان دانت پیس کر بولا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر ڈریسر کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی جیولری اتار رہی تھی جب عالیان کمرے میں داخل ہوا اور فجر کا رُخ اپنی طرف موڑا
ہاں تو کیا کہہ رہی تھی تم کہ شاہ بہت اچھا بہت تمیزدار تھا بہت پسند تھا تمہیں ہمم
فجر کا بازو مڑوڑتے ہوئے عالیان بولا
عالیان پلیز میں پہلے بہت تھک گئی ہوں بازو چھوڑو میرا

Mirh@_Ch
 

ہاں تو میں نے اسے دکھانے کے لیے تھوڑی رکھا تھا جو وہ چلی گئی ہے تو ہٹا لوں
اسے تنگ کرنے کے لیے اپنی
گرفت عالیان نے اور مضبوط کر دی
عالیان چھوڑو مجھے سب دیکھ رہے ہیں
فجر دانت پیس پر بولی
ہاں تو کیا ہوگیا دیکھنے دو
عالیان تم میں ذرا شرم نہیں ہے
فجر تپ کر بولی
نہیں
ویسے تم سچ میں شاہ تھے

Mirh@_Ch
 

پورے ولیمے کے فنکشن میں وہ دونوں باری باری سب سے ملے تھے اور فجر پری سے مل کر سب سے زیادہ خوش ہوئی تھی
جہاں بہت سے لوگ ان کے لیے نیک تمنائیں لے کر آئے تھے وہیں بہتسے لوگ حسد کا شکار نظر آرہے تھے اور ایسا کیوں نہ ہوتا وہ دونوں لگ ہی فرفیکٹ کپل رہے تھے
فجر اور عالیان سٹیج پر بیٹھے تھے جب ایک لڑکی وہاں آئی اور فجر کو بغور دیکھتے ہوئے بولی
اوہ تو یہ ہے جس کے لیے تم نے
اتنا کہہ کر اس نے ناک سکوڑی
بلکل یہی ہے مسز فجر عالیان شاہ مائے بیوٹیفل وائف
عالیان فجر کے گرد اپنے بازو حائل کر کے بولا جس پر وہ لڑکی تن فن کرتی سٹیج سے اتر گئی جبکہ فجر اسے اور عالیان کو حیرت سے دیکھتی رہ گئی پھر بولی
عالیان وہ چلی گئی ہے ہاتھ ہٹالو
فجر عالیان کے ہاتھ کی طرف اشارہ کر کے بولی جو اب بھی اس کے گرد حائل تھا

Mirh@_Ch
 

رات کو فجر اور عالیان کا ولیمہ تھا اس لیے فجر شام میں ہی پارلر چلی گئی تھی جبکہ اس کے ساتھ عالیان کی بہن گئی تھی جو فجر کو کافی پسند آئی تھی کیونکہ وہ بھی فجر کی طرح زیادہ بولتی تھی اس لیے فجر اس کی کمپنی انجوائے کر رہی تھی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر کے ولیمے میں جہاں پری نے جانا تھا اب وہ سعد کی وجہ سے نہیں جا رہی تھی ایسا اسے کسی نے کہا نہیں تھا لیکن وہ خود ہی پتا نہیں کیوں ایسے جانا اچھا نہیں لگ رہا تھا لیکن شام ہوتے ہی فائزہ بیگم نے اس سے کہا کہ اسے جانا چاہیے سعد کے پاس وہ ہیں لیکن اگلا سوال یہ تھا کہ وہ جائے گی کس کے ساتھ تو یہ مسئلہ بھی تب دور ہوگیا جب عابدہ بی کا فون آیا اور انھوں نےکہا کہ وہ ڈرائیور کے ساتھ چلی جائے تو پری جانے کے لیے تیار ہو گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖

Mirh@_Ch
 

تو چاہتی ہی یہی ہو کہ میں مر جاؤں اور تمہاری جان چھوٹ جائے بٹ یو نو واٹ اس طرح سے تو بلکل بھی تمہاری جان نہیں چھٹے گی
یہ کہہ کر سعد کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ پری اب رونے والی ہو گئی تھی
میں نے کونسا جان بوجھ کر کیا تھا سوری بولا تو ہےپر نہیں اسے تو عزت راس ہی نہیں آتی مجھے کیا
پری صرف بڑبڑا کر رہ گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖

Mirh@_Ch
 

ناشتے کے دوران سب باری باری اس کی پلیٹ میں کچھ نہ کچھ ڈالتے رہے تھے اور فجر کو وہ سب اچھے لگے تھے کم ازکم عالیان سے تو اچھے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری نیند میں تھی جب اسے محسوس ہوا کہ اس کا ہاتھ کسی سخت چیز سے ٹکڑایا پری نے ہلکی سی آنکھیں کھول کر دیکھا تو سخت چیز سعد کا زخمی بازو تھا جس پر وہ فوراً ہڑبڑا اٹھ کر بیٹھی جبکہ سعد بھی اب درد سے کراہ رہا تھا
آئی ایم سو سوری میں نے جان پوچھ کر نہیں کیا مجھے نیند میں پتا نہیں چلا درد ہو رہا ہے
نہیں بہت مزا آرہا ہے
جل کر کہنے کے بعد سعد نے اپنے بازو کی طرف دیکھا جہاں زخم اب ریڈ ہو گیا تھا

Mirh@_Ch
 

کیسا لگا؟
یہ کس خوشی میں ہے
عالیان کے سوال کو نظرانداز کرکے فجر نے سوال کیا
تمہاری منہ دکھائی ہے تاکہ تمہاری کوئی خواہش ادھوری نہ رہ جائے
یہ کہہ کر عالیان نے اس کے کندھے پر سر رکھ لیا
پر میری ایسی کوئی خواہش نہیں ہے
فجر نے شیشے میں سے اس لاکٹ کو دیکھتے ہوئے کھوئے کھوئے لہجے میں کہا
اور جو خواہش تمہاری ہے نہ اس کا بھی مجھے پتا ہے لیکن خیر اس کی خواہش تمہیں ہو یا نہ ہو لیکن میں کبھی بھی تمہاری گردن پر اس پینڈنٹ کی غیر موجودگی برداشت نہیں کروں گا اب چلو ماما ویٹ کر رہی ہوں گی
پیچھے ہٹ کر فجر کا ہاتھ پکڑ کر وہ اسے لے کر نیچے چلا گیا جہاں سچ میں سب انہی کا ویٹ کر رہے تھے فجر سب کو مشترکہ سلام کرکے عالیان کے ساتھ ہی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ گئی جہاں پر سوائے عالیان کے سب اس کے لیے اجنبی چہرے تھے

Mirh@_Ch
 

عالیان واش روم سے باہر نکلا تو فجر عابدہ بیگم سے فون پر بات کر رہی تھی جو اسے رات کے واقعے کے بارے میں بتا رہی تھیں بات کرنے کے بعد فجر نے اپنے اتارے ہوئے کپڑے لانڈری باسکٹ میں ڈالے جبکہ عالیان اب ڈریسر کے سامنے کھڑا بال بنا رہا تھا
بال بنا کر عالیان نے برش رکھا اور فجر کو بلایا
یہاں آؤ
فجر جو باہر جانے لگی تھی عالیان کی آواز پر پلٹی اور آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اس تک آئی تو عالیان نے اسے دونوں کندھوں سے تھام کر اپنے سامنے کھڑا کیا اور جھک کر ڈریسنگ ٹیبل کے دراز سے ایک ڈبی نکالی اور فجر کے بال ایک سائیڈ پر کر کے اس ڈبی میں سے ایک خوبصورت پینڈنٹ نکالا جس پر ایف اور اے لکھا تھا اور بیچ میں ہارٹ بنا تھا جس پر خوبصورت ڈائمنڈ لگے تھے اور فجر کی صراحی دار گردن میں پہنا دیا
Next epi rat ko Ab

Mirh@_Ch
 

تم جو بھی نکالتی میں پہن ہی لیتاتم میری بیوی ہو اور آج سے یہ تمہاری رسپونسبلٹی ہے
فجر کا چہرہ ہاتھ سے اوپر کر کے عالیان نے کہا جس پر فجر نے آبکھیں بند کر لیں
اب جاؤ اور جلدی نکالو میرے کپڑے
یہ کہہ کر عالیان نے اسے چھوڑ دیا اور اور فجر نے الماری سے ہاتھ میں آئی پہلی شرٹ نکال کر بغیر دیکھے اس کی طرف بڑھا دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعد کو پوری رات ہاسپٹل میں رکھنے کے بعد صبح ڈسچارج کر دیا گیا تھا پری بھی رات کو ہاسپٹل میں ہی رکی تھی جبکہ ان کے درمیان ضرورت کی بات کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوئی تھی
گھر آنے کے بعد پری سو گئی تھی کیونکہ ہاسپٹل میں وہ ٹھیک سے سو نہیں سکی تھی

Mirh@_Ch
 

میں نہ تمہیں صرف انسانیت کے ناطے ہاسپٹل لے کر آئی ہوں اس لیے زیادہ اترانے کی ضرورت نہیں ہے
یہ کہہ کر وہ تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
دوسرے روم کے واشروم میں نہانے کے بعد فجر اب اپنے روم میں اپنے گیلے بال سکھا رہی تھی جب عالیان بغیر شرٹ کے واشروم سے نکلا اور اور فجر جس کا رخُ شیشے کی طرف تھا بازو سے پکڑ کر اس
کا رخُ اپنی طرف کیا جبکہ فجر نے اسے بغیر شرٹ کے دیکھ کر اپنا رخُ موڑنا چاہا لیکن عالیان کے سختی سے اس کا بازو پکڑنے پر وہ نہ موڑ سکی
عالیان یہ کیا بدتمیزی ہے شرٹ پہن کر آؤ
جھنجلا کر کہتے ہوئے فجر نے اپنی نظریں زمین پر مرکوز کرلیں
میں نے تم سے کہا تھا کہ میرے کپڑے نکال دو کہاں ہیں
عالیان مجھے نہیں پتا تھا تم نے کیا پہننا ہے میں کیسے نکالتی