ایک دفعہ جو چیز عالیان کی ہو جائے نہ پھر وہ تاعمر عالیان کی ہی رہتی ہے اور تم نتے پتا ہے میری ضد کو ہوا دی ہے تم پر میرے نام کا ٹیگ لگ چکا تھا تو تم نےکسی اور کے بارے میں سوچا بھی کیسے
فجر کہ ہاتھ پر عالیان کی گرفت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی تھی جس پر فجر کی سسکی نکلی
عالیان پلیز مجھے درد ہو رہا ہے
بس اتنا درد برداشت کرنے کی ہمت تھی ابھی تو یہ شروعات ہے ابھی تو تم شدتیں دیکھو گی
یہ کہتے ہوئے عالیان نے فجر کو اپنی بازوؤں میں اٹھایا اور حویلی کے سٹور میں پہنچ کر اسے زمین پر بٹھایا اور باہر سے دروازہ بند کر دیا اور فجر کو جب ہوش آیا تو اس نے خود کو تاریک کمرے میں اکیلے پایا
------
دھوکہ دھوکہ میں نے نہیں تم نے دیا ہے مجھے میں تو شاہ سے شادی کر رہی تھی پھر تم کیسے
فجر ابھی تک بےیقینی کے زیرِاثر تھی
بہت افسوس ہورہا ہے شاہ کی جگہ مجھے دیکھ کر ہمم سو مائے ڈئیر وائف میں ہی تمہارا شاہ ہوں وہ جس سے تم راتوں تک باتیں کرتی تھی وہ میں ہی تو ہوں
فجر کا ہاتھ جو اس کے کالر پر تھا
اپنے ہاتھوں میں سختی سے جگڑ کر بولا
نہیں تم شاہ نہیں ہو وہ شاہ تو نہیں تم نہیں ہو اس سے تو میں خود ملی تھی وہ تم نہیں
فجر بےربط جملے بولتی اسے یقین دلانے کی کوشش کرنے لگی
چچچ لگتا ہے اپنی ہار ہضم نہیں ہو رہی
آرام سے کہتے ہوئے عالیان نے اچانک فجر کے ہاتھوں کو اس کی کمر کے پیچھے کیا
ابھی وہ گھٹنوں میں سر دیئے رو ہی رہی تھی کہ کلک کی آواز کے ساتھ اسے دروازہ لاک ہونے کی آواز آئی
فجر نے گھٹنوں سے تھوڑا سا سر اٹھا کر دیکھا تو سامنے وہ دل جلا دینے والی مسکراہٹ کے ساتھ اسی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی شیروانی
اتار کر ایک طرف رکھنے کے بعد آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اسکی طرف بڑھا جو اب پھر سے اپنا سر گھٹنوں میں دے چکی تھی
عالیان بھی گھٹنوں کے بل فجر کے سامنے زمین پر بیٹھ گیا
چچچ بہت افسوس ہو رہا ہے ہاں تم نے تو سوچا تھا کہ تم مجھے دھوکہ دے کے رفوچکر ہو جاؤ گی اور مجھے پتا بھی نہیں چلے گا ہاں اتنا بےوقوف سمجھا ہوا ہے تم نے عالیان شاہ کو
یہ کہہ کر عالیان مسکرایا لیکن فجر کو اس کے مسکرانے کی آواز زہر لگی اس نے گھٹنوں سے سر اٹھایا اور کھا جانے والی نظروں سے عالیان کو دیکھا اور عالیان کو گریبان سے پکڑ کر دھاڑی
گھر لا کر ساری رسموں کے بعد ثنا جو عالیان کی اکلوتی بہن تھی وہ اسے عالیان کے کمرے میں بیڈ پر بٹھا کر چلی گئی جو پورا کا پورا گلاب کے پھولوں سے سجا ہوا تھا
کچھ دیر خالی خالی نظروں سے کمرے کو دیکھتے رہنے کے بعد فجر نے باری باری سارے پھولوں کو توڑ توڑ کر پورے کمرے میں پھیلا دیا اور روتی روتی زمین پر بیٹھ کر گھٹنوں میں سر دے دیا
اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے عالیان سے پہلی ملاقات سے لے کر اب تک کا سب کچھ اس کے دماغ میں گھوم رہا تھا
وہ ابھی تک بے یقین تھی کہ آخر یہ سب کیا ہوا ہے اس نے تو شاہ سے شادی کی تھی تو پھر عالیان کیسے
ہچکیوں سے روتے ہوئے وہ یہ سوچ رہی تھی کہ کاش اس نے نکاح کے
وقت سن لیا ہوتا
کاش۔۔۔۔۔
اب صرف کاش ہی رہ گیا تھا
بےیقینی سے اس کا دماغ ماؤف ہو چکا تھا
وہ خالی خالی نظروں سے سامنے دیکھ رہی تھی اسے نہیں پتا تھا کہ اس کے اردگرد کیا ہو رہا ہے کون اس کے پاس آرہا ہے اسے کیا کہہ رہا ہے اسے کسی چیز کا ہوش نہیں تھا
ہوش تو اسے تب آیا جب پری نے اسے رخصتی کی نوید سنائی
اس نے بے یقینی سے پری کی طرف دیکھا کیسے اس کی جیتی ہوئی بازی اس پر الٹی پڑ چکی تھی
رخصتی کے لیے فجر کو چادر اڑھائی تو وہ شکستہ قدموں سے چلنے لگی اور سب کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی
اسے نہیں پتا تھا کہ وہ کیوں رو رہی ہے شاید گھر والوں کی جدائی میں یا اپنی ہار پر
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
خود سے کہتے ہوئے فجر نے آنکھیں کھول کر پھر سے شاہ کی طرف مسکرا کر دیکھا لیکن منظر پھر بھی نہ بدلا تو فحر کی مسکراہٹ پھیکی پڑی اس نے نظریں بار بار جھپکا کر دیکھا لیکن منظر تھا کہ بدل کے ہی نہیں دے رہا تھا
فجر کو اپنا سانس رکتا ہوا محسوس ہوا
دھڑکنے اپنی رفتار سے بہت تیزی سے دھڑکنے لگیں
نظریں ساکت ہو گئیں
فجر کو لگا کہ وہ ابھی رو دے گی جب عالیان کی مدھم آواز اس کی سماعتوں سے ٹکڑائی
ابھی نہیں فجر
اور اس کی آواز نے تابوت میں گوی آخری کیل ٹھونک دیا
شک تو تھا محبت میں نقصان ہوگا
یقین نہ تھا کہ سارا ہمارا ہی ہوگا
اس نقصان کے بعد فجر کے اندر خاموشی چھا چکی تھی اب اگر کچھ تھا تو فقط بے یقینی
عابدہ بیگم کی آواز نے پری کو آگے بولنے سے روکا
ماما ایک منٹ
عابدہ بیگم کو کہہ کر وہ پھر سے فجر کی طرف متوجہ ہوئی لیکن عابدہ بیگم کے دوبارہ بلانے پر وہ ایک نظر بےبسی سے فجر کو دیکھ کر سٹیج سے نیچے اتر گئی
تبھی مولوی صاحب دوسری طرف سے بھی نکاح پڑھوا کر جا چکے تھے تبھی جالی دار پردہ اتار دیا گیا
فجر جو پری کو اترتا دیکھ رہی تھی اس نے مسکراتے ہوئے اپنی دائیں طرف دیکھا اور کچھ پل تو وہ بنا پلک جھپکائے دوسری طرف دیکھتی رہی جبکہ اس کی مسکراہٹ اب معدوم پڑ چکی تھی
کچھ دیر تک اسے دیکھتے رہنے کے بعد وک آنکھیں بند کر کے کھلکھلا کر مسکرائی اور دل ہی دل میں خود سے مخاتب ہوئی
اوہ فجر ایسی بھی کیا فتح کی خوشی کہ تمہیں شاہ کے چہرے میں بھی عالیان نظر آرہا ہے
قبول ہے
عالیان آج میں تمہارے بارے میں آخری دفعہ سوچ رہی ہوں آج کے بعد نہ میں تمہارے بارے میں سوچوں گی اور نہ تمہارے ساتھ گزارا کوئی بھی تلخ لمہہ یاد کروں گی
قبول ہے
آج میری زندگی سے عالیان نام کا چیپٹر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا ہے
مسکرا کر سوچتے ہوئے فجر نے نکاح کے پیپرز سائن کیے
آج وہ عالیان کو چاروں شانے چت کر کے ہواؤں میں اڑ رہی تھی
مولوی صاحب اب دوسری طرف نکاح پڑھوانے جا چکے تھے اور فجر اپنی ہی سوچوں میں گم تھی اس کا ارتکاز تب ٹوٹا جب پری نے اسے پکارہ
فجر تمہیں
پری بیٹا بات سنو
اچھا چلو خالہ نیچے بلا رہی ہیں ہال کے لیے نکلنا ہے
یہ کہہ کر پری فجر کا لہنگا سنبھالتی اسے گاڑی تک لے گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر سٹیج پر ایک طرف بٹھایا گیا
جبکہ دوسری طرف جالی کا پردہ لگا تھا فجر نظریں جھکا کر بیٹھی تھی جب شاہ آکر دوسری طرف بیٹھا
کچھ ہی دیر بعد مولوی صاحب آئے اور نکاح پڑھوانا شروع کیا جبکہ فجر اس کے ذہن میں تو اس وقت صرف ہی بات رقص کر رہی تھی عالیان کی ہار ہاں وہ ہار ہی تو گیا تھا آج فجر نے اسے ہرا کر ہر طرف اپنی فتح کے پنجے گاڑ دیے تھے
قبول ہے
ہاں آج وہ عالیان کی پہنچ سے بہت سے بہت دور چلی جائے گی اور وہ خالی ہاتھ رہ جائے گا
میں جا رہی ہوں اور تم بھی اگلے دو منٹ میں مجھے نیچے نظر آؤ
یہ کہہ کر پری چلی گئی اور فجر بھی مسکراتے ہوئے واشروم میں گھس گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پنک اور گولڈن کلر کے خوبصورت لہنگے میں نفاست سے میک اپ کیےفجر نظر لگ جانے کی حد تک حسین لگ رہی تھی
پری مسکراتے ہوئے گوکڈن کلر کے پیروں تک آتے نیٹ کے فراک پر خوبصورت جیولری پہنے اور میک اپ کیے کمرے میں آئی اور مسکرا کر فجر کو دیکھتے ہوئے بولی
بہت پیاری لگ رہی ہو
تم بھی
فجر نے مسکراتے ہوئے پری کی بھی تعریف کی
کچھ دیر تک فجر گہری گہری سانسیں لیتے ہوئے خود کو یقین دلانے لگی کہ یہ صرف ایک خواب تھا اور پھر اس نے اٹھ کر پانی پیا اور گھڑی کی طرف دیکھا جو صبح کے آٹھ بجا رہی تھی فجر نے پھر سے بیڈ پر لیٹ کر ایک نظر سوتی ہوئی پری کو دیکھا اور اس خواب کے بارے میں سوچتے سوچتے اسے پتا ہی نہیں چلا کہ کب وہ نیند کی وادیوں میں چلی گئی
دوبارہ اس کی آنکھ پری کے اٹھا نے پر کھلی اس نے ایک نظر گھڑی کو دیکھا جو ایک بجا رہی تھی اور پھر سے آنکھیں موند لی اور بند آنکھوں سے پری کو کہا
اچھا اٹھتی ہوں ایک منٹ
جس پر پری جھنجلائی
کیا مطلب ایک منٹ لڑکی آج تمہاری شادی ہے اور تمہاری نیندیں ہی پوری نہیں ہو رہی
یہ کہتے ہوئے پری نے بازوؤں سے پکڑ کر فجر کو اٹھایا اور کہا
فجر لال رنگ کا خوبصورت فراک پہنے پھولوں سے بنی روش پر کھڑی تھی اس کے ہر طرف پھول ہی پھول تھے اور اس سے کچھ ہی فاصلے پر شاہ مسکراتا ہوا اسی کی طرف دیکھ رہا تھا فجر آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی اس کی طرف بڑھی اور اس روبرو جا کھڑی ہوئی فجر نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا اور پہلی دفعہ پلک جھپکنے کے بعد اس کی مسکراہٹ معدوم پڑ گئ کیونکہ شاہ وہاں نہیں تھا فجر نے گھوم کر ہر طرف اسے دیکھا لیکن وہ کہیں بھی نہیں تھا تبھی اسے ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی اسے کھینچ رہا ہو ڈر کی شدت سے اس نے آنکھیں بند کر لیں اور جب اسے محسوس ہوا کہ اب کوئی اسے کھینچ نہیں رہا تو اس نے ڈرتے ڈرتے آنکھیں کھولی تو ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا فجر اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ کر چیخنے لگی کہ تبھی اس کی آنکھ کھلی اس کا پورا جسم پسینے میں شرابور تھا کمرے کی لائٹ اون تھی
آج فجر کی مہندی تھی اس نے گولڈن کلر کی چولی اور بلیو کلر کا لہنگا پہنا تھا جبکہ پری نے گرین کلر کا پیروں تک آتا فراک جس کی پیٹی پر خوبصورت کام ہوا ہوا تھا
مہندی کا انتظام گھر کے لان میں ہی کیا گیا تھا ہر طرف روشنیاں ہی روشنیاں تھی
مہندی کی رسم شروع کی گئی اور اب نے باری باری فجر کو مہندی لگائی کھانا کھانے کے بعد سارے کزنز نے رات تک ہلا گلا کیا جبکہ سعد اور فائزہ بیگم نے کل آنا تھا
کوئی ایک دو بجے جا کر محفل برخاست ہوئی اور سب اپنے کمروں میں جاتے ہی تھکن کے باعث سو گئےفجر بھی چینج کرنے کے فوراً بعد سوگئی اور پری بھی کچھ دیر بعد فجر کے ساتھ آ کر لیٹ گئی کیونکہ اس کا قیام بھی فجر کے کمرے میں ہی تھا لیکن اس نے کمرے کک لائٹ اوف نہیں کی تھی کیونکہ وہ فحر کے اندھیرے سے خوف کے بارے میں اچھی طرح واقف تھی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
سعد کے کہنے پر پری نے ایک نظر اسے دیکھا اور کپڑے لے کر واشروم میں چلی گئی اور ٹھیک دو منٹ بعد وہ واشروم سے سادہ حلیے میں نکلی اور بنا کچھ کہے کمرے سے باہر نکل گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖
کمرح سے نکلنے کے بعد آنسو مسلسل اس کے چہرے کو بھگو رہے تھے اسے پتا ہی نہیں چلا کب روتے روتے وہ لان میں چلی گئی اور وہیں بیٹھ کر روتی چلی گئی اس قدر کے اسے رات کی تاریکی کا بھی اندازہ نہیں تھا
💖
پری تڑپ کر بولی
seriously
یہ کہتے ہوئے سعد طنزیہ مسکرایا
اور اپنی جگہ سے اٹھا اور الماری سے پری کا ہینگ کیا ہوا ایک لان کا سوٹ نکالا اور اس کی طرف اچھال دیا
جلدی
سعد میں آپ کی بیوی ہوں آپ ایسے نہیں نکال سکتے مجھے
پری نے آج پہلی دفعہ اسے آپ کہا تھا جس پر سعد پلٹا
اچھا بیوی ہو تو بیوی بن کے دکھاؤ نہ
سعد کے کہنے پر پری نے نظریں جھکا لیں اور زمین کو گھورنے لگی
نہیں بن سکتی نہ تو مجھ سے بھی کوئی امید مت رکھنا تمہارے پاس دو منٹ ہیں
تم اپنا ٹائم ویسٹ کر رہی ہو
پری کو وہیں کھڑے دیکھ کر سعد بولا
میں کہیں نہیں جاؤں گی
پری ڈھیٹوں کی طرح کہتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئی
4 minutes and 12 seconds left اس کے بعد میں دھکے دے کر
نکالوں گا پھر چاہے تم نے ڈریس بھی چینج نہ کیا ہو
یہ میرا بھی کمرا ہے
سعد میں
shutup پانچ منٹ ہیں تمہارے پاس یہ ڈریس چینج کرو اور نکلو
میرے کمرے سے
سعد کے دوٹوک لہجے میں کہنے پر پری ہکا بکا رہ گئی
سعد میں کہاں جاؤں گی اس وقت
That's non of my business
لاپرواہی سے کہنے کے بعد سعد آرام سے بیڈ پر لیٹ گیا اور گھڑی دیکھ کر بولا
And your time starts now
سعد
پری نے بےیقینی سے اس کی طرف دیکھا
کچھ دیر دروازے کے باہر کھڑے رہنے کے بعد اس نے ایک گہری سانس لی اور تھوڑا سا دروازہ کھول کر اندد دیکھا
سعد ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اس کے گرد رکھے آنکھیں بند کیے کھڑا تھا جبکہ اس کے سر پر بینڈج ہوا ہوا تھا
آہٹ کی آواز پر اس نے آنکھیں کھولیں اورآْئینے میں نظر آتے پری کے عکس کو دیکھ کر پلٹا اور تیز تیز قدم اٹھاتا دروازے میں کھڑی پری کو اندر کھینچا اور دروازہ بند کر دیا
س۔سعد میں نے ج۔جان پوچھ کر
چپ بلکل چپ آواز نہیں آنی چاہیے تمہاری
پری کی کلائی مڑورتے ہوئے سعد درشتگی سے دھارا تھا جس پر
پری کی سسکی نکلی تھی
کیا خیال ہے تمہارا ہاں کہ تمہارے لیے میں مرا جا رہا ہوں سعد کو اگر پری نہ ملی تو وہ کسی عزیم ہستی سے محروم رہ گیا
پری کو ہوش آیا اس نے اپنی پوری قوت لگا کر اسے دھکا دیا اور پاس پڑا واز اٹھا کر اس کے سر پر مارا اور اپنی میکسی سنبھال کر کمرے سے باہر بھاگ گئی جبکہ سعد بہتے خون کے ساتھ اپنی جگہ پرسن کھڑا تھا
----------------------------------------
کمرے سے نکلنے کے بعد پری نے بےیقینی سے اپنے ہاتھوں کو دیکھا
اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کیسے ہوگیا وہ ایسا تو نہیں کرنا چاہتی تھی
وہ بار بار بےچینی سے اپنے لب کاٹنے لگی اور مڑ کر بار بار کمرے کے دروازے کی طرف دیکھنے لگی
بھاری میکسی پہنے وہ وہیں سیڑیوں پر بیٹھ گئی
اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپائے اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے
کافی دیر وہیں بیٹھے رہنے کے بعد اس نے ہمت کی دروازے کی طرف بڑھی
پری ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی اپنی جیولری اتار رہی تھی جبکہ دماغ ابھی تک اس فون کال پر ہی تھا کہ اگر وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے تو میری زندگی کیوں تباہ کی اس لڑکی کی باتیں رہ رہ کر اسے یاد آ رہیں تھی
وہ اپنی سوچوں میں اس قدر مگن تھی کہ اسے پتا ہی نہیں چلا کہ سعد کب اس کے پیچھے آکھڑا ہوا اسے ہوش تو تب آیا جب وہ اس کے گرد اپنے بازووُں کا حصار قائم کر چکا تھا
کیا سوچ رہی ہو؟
سعد نے اس کے کان میں سرگوشی کی تو پری اچھل کر پیچھے ہٹی لیکن وہ ابھی بھی سعد کے مضبوط حصار میں تھی
اس کے دماغ میں بہت سی سوچیں تھی بہت سے سوال تھے جو وہ پوچھنا چاہتی تھی وہ الجھی نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہی تھی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain