سعد دیکھو پلیز فون مت بند کرنا پلیز تم کہہ دو کہ یہ سب جھوٹ ہے پلیز کہہ فو کہ تم نے شادی نہیں کی سعد میں تم سے بہت محبت کرتی ہوں سعد میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی سعد تم اسے چھوڑ دو میرے پاس واپس آجاؤ ہم شادی کر لیں گے اور بہت خوش رہیں گے پلیز سعد تم سن رہے ہو پلیز کچھ تو بولو
دوسری طرف سے ایک لڑکی کی روتی ہوئی آواز سن کر پری حقیقتاً حیران رہ گئی اور بنا کچھ بولے اس نے فون کاٹ دیا
تو کیا سعد کسی اور کو پسند کرتا ہے تو پھر مجھ سے شادی کیوں کی میری زندگی کیوں تباہ کی
پہلے حیرت اور پھر غصے سے پری نے سوچا
تھوڑی دیر بعد سعد پانی لے کر آچکا تھا اور اس کی طرف بڑھا رہا تھا لیکن پری کو اب ہوش ہی کہاں تھا اس نے گم صم دی ہو کر پانی کے دو گھونٹ لیے اور پانی کی بوتل واپس رکھ دی
یہ پیاس بھی نہ تمہاری وجہ سے ہی لگ رہی ہے نہ تم بار بار مجھے غصہ دلاتے اور نہ غصے سے میرا حلق خشک ہوتا اور نہ مجھے پیاس لگتی اس لیے چپ چاپ مجھے ابھی پانی پلادو
پری کی غصے بھری آواز سن کر سعد نے گاڑی کی سپیڈ آئستہ کرتے ہوئے گاڑی سائیڈ پر روکی اور پانی لینے کے لیے گاڑی سے اتر گیا
ابھی سعد گیا ہی تھا کہ گاڑی میں فون بجنے کی آواز آئی پری نے اپنے فون کی طرف دیکھا تو وہ اس کے پرس میں تھا پھر پری نے آس پاس نظریں دوڑائیں تو اسے پتا چلا کہ یہ سعد کا فون ہے جو وہ گاڑی میں بھول گیا ہے
پری نے فون اٹھا کر اس کی سکرین کی طرف دیکھا تو سنایا کالینگ کا لنک جگمگا رہا تھا پہلے تو پری نے اگنور کیا لیکن جب فون مسلسل بجتا رہا تو تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر پری نے فون اٹھا کر کان سے لگا لیا جبکہ خود وہ خاموش رہی
پری کا لال چہرہ دیکھ کر اپنی ہنسی دباتے ہوئے سعد نے سنجیدگی سے کہا اور پوز کے مطابق مسکراتی نظروں سے پری کا ہاتھ پکڑ کر اس پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے
سمائل پلیز
فوٹوگرافر کے کہنے پر پری نے اپنا غصہ ضبط کرتے ہوئے بامشکل مسکرائی اور پھر ایسے بہت سے پوزز کے بعد فوٹوسیشن ختم ہوا تو پری نے سکھ کا سانس لیا
💖💖💖💖💖💖💖💖
ہال سے واپسی پر پری کو پیاس کا احساس ہوا تو اس نے سعد کی طرف دیکھا جو سنجیدگی سے ڈرائیونگ کر رہا تھا
مجھے پانی پینا ہے
پری کے کہنے پر سعد نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا اور کہا
تمہیں بھی ابھی پیاس لگنی تھی اب کچھ دیر ویٹ کرو گھر آنے والا ہے
سعد کے کہنے پر پری نے اسے گھورا
اگرمیں دور ہو کر بیٹھوں گا تو باقی سب جو پکچرز کھنچوانے کے لیے آ رہے ہیں وہ کہاں بیٹھیں گے
سعد نے معصومیت سے جواب دیا
اچھی طرح سے پتا ہے مجھے تمہارا
پکچرز سب نے کھنچوا لی ہیں اب مہربانی فرماں کر تم دور ہو کر بیٹھو
یہ کہتے ہوئے پری نے خود بھی تھوڑا فاصلے پر ہونے کی کوشش کی کیونکہ بھاری میکسی کی وجہ سے اس کا اٹھنا مشکل تھا جبکہ سعد آسانی سے اِدھر ُادھر ہو سکتا تھا
اس کے بعد پری اور سعد کا فوٹو سیشن ہوا تھا جس میں فوٹوگرافر کے بتائے ہوئے مختلف پوزز بناتے ہوئے پری کو شدید غصہ آرہا تھا اور ہر دو منٹ بعد وہ فوٹوگرافر اور سعد کو گھورنا اپنا فرض سمجھتی تھی
فوٹوگرافر نے جب ایک اور پوز بنانے کا کہا تو پری نے پہلے اسے گھورا اور پھر سعد سے کہا
اس سے کہو کہ ہمیں اور پکچرز نہیں کھنچوانی
لیکن مجھے تو ابھی بہت سی پکچرز کھنچوانی ہے
جھنجلا کر کہتی پری اب اپنا دوپٹا ٹھیک کرنے لگی جبکہ سعد پر شائید پری کی باتوں کا اثر ہی ہو گیا تھا جو اب وہ گاڑی سٹارٹ کر چکا تھا
💖💖💖💖💖💖💖💖
ہال میں پہنچ کر سعد نے پری کا ہاتھ پکڑ لیا تھا اور سٹیج تک پہنچنے تک فلیش لائٹ ان دونوں پر رہی
فجر بھی ہال میں ہی موجود تھی وہ بھی پری سے ملی
فجر اور باقی سب کے ساتھ باری باری پکچرز کھنچوانے کے بعد پری نے سعد کو کہنی ماری جس پر سعد نے اسے گھورا اور کہا
کیاہے؟
دور ہو کر بیٹھو یہ کیا میرے اوپر چڑھ کر بیٹھ گئے ہو
پری کے غصے میں کہنے پر سعد نے اپنی مسکراہٹ دبائی اور کہا
میں اگر تمہارے اوپر چڑھ کر بیٹھا ہوتا نہ تو میرے وزن کی تاب نہ لاتے ہوئے تم اب تک بےہوش ہو چکی ہوتی اور یہاں تک دور ہو کر بیٹھنے کی بات ہے
آرہی ہوں دو منٹ صبر نہیں ہورہا تم سے
دوسری طرف پری نے جھنجلا کر کہا
اوکے لیکن دو منٹ کا مطلب دومنٹ ہوتا ہے
یہ کہہ کر وہ فون بند کر چکاتھا اور پھر ت
ٹھیک دو منٹ بعد وہ دشمنِ جاں کندھے پر شال ڈالے اور ایک لڑکی جس نے اس کی پنک کلر کی میکسی اٹھا رکھی تھی اس کے ساتھ باہر آتی نظر آئی اسے آتا دیکھ کر وہ مبہوت زدہ سادیکھتا ہی رہ گیا لیکن جب وہ گاڑی کے قریب آئی تو اس نے فوراً نظریں بدل لیں اور سامنے دیکھنے لگا
خود بھی وہ بلیک پینٹ کوٹ میں غضب ڈھا رہا تھا
پارلر کی اس لڑکی نے اسے بیٹھنے میں مدد دی
بیٹھنے کے بعد پری نے سعد کی طرف دیکھا جو گاڑی چلانے کی بجائے سامنے ونڈسکرین کو دیکھ رہا تھا
اب چلو بھی ویسے تو بڑی جلدی جلدی مچائی ہوئی تھی اب پتا نہیں کونسے مراقبے میں چلے گئے ہو
یونی نہ جانے کی وجہ سے پری نے آج لمبی نیند لینے کا سوچا اس لیےجب اس کی آنکھ کھلی تو گھڑی گیارہ بجا رہی تھی
جب تک اس نے ناشتہ کیا مہمان بھی آنا شروع ہوچکے تھے
ناشتے کے بعد وہ کچھ دیر مہمانوں کے پاس بیٹھی رہی اور مقررہ وقت پر سعد کے ساتھ پارلر چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر عالیان سے بات کرنے کے بعد بہت پرسکون ہوگئی تھی اور اب پری کے ولیمے میں جانے کے لیے تیار ہورہی تھی ائیررنگس پہننے کے بعد فجر نے اپنا تنقیدی جائزہ لیا اور پھر آخری نظر شیشے پر ڈال کر باہر نکل گئی جہاں ساجدہ اور محسن اسی کا انتظار کر رہے تھے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پچھلے پانچ منٹ سے سعد پارلر کے باہر پری کا انتظار کر رہا تھا جو نکل کر ہی نہیں دے رہی تھی آخر تنگ آکر سعد نے پری کو فون کیا
تم آرہی ہو یامیں جاؤں
دوسری طرف سے فون اٹھاتے ہی سعد نے کہا
فجر جو عالیان سے خوفزدہ ہوچکی تھی اسے دھکا دے کر دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہنے لگی
چلا جاؤں گا یار لیکن پہلے تمہیں میرے ساتھ میرے پیپرز ختم ہونے کی خوشی میں آئسکریم کھانے چلنا ہوگا
فجر سے دور ہوتے ہوئے عالیان کہنے لگا
نہیں عالیان ماما آ جائیں گی پلیز تم جاؤ
فجر روتے ہوئے کہنے لگی تو عالیان کو اس پر ترس آ گیا
میں جاتو رہا ہوں فجر لیکن اگر مجھے دھوکا دینے کی کوشش کی نہ تم نے تو اس کی بہت بری سزا ملے گی تمہیں
یہ کہتے ہوئے عالیان چینجنگ روم سے باہر نکل گیا
عالیان کے جانے کے بعد فجر بھی اپنے آنسو صاف کرکے باہر نکل گئی
💖
جبکہ عالیان کی بات پر تو فجر کو آگ ہی لگ گئی
میاں بیوی مائے فٹ تم کیا سمجھتے ہو کہ اس طرح بندوق کی نوک پر مجھ سے پیپرز سائن کرواؤ گے تو نکاح ہو جائے گا یا تم میرے
شوہر بن جاؤ گے تو اس خوش فہمی سے نکل آؤ میں اس زبردستی کے نکاح کو نہیں مانتی
عالیان کی گرفت میں بغیر ڈرے فجر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی
تمہارے ماننے یا نہ ماننے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ نکاح تو ہو جکا ہے اور اس بات کا ثبوت میں ہر وقت اپنی جیب میں لیے گھومتا ہوں سویٹ ہارٹ تاکہ تم کبھی بھی کہیں بھی اپنی بات سے نہ مکر سکو
فجر کے چہرے پر آئی لٹ پیچھے کرتے ہوئے عالیان سنجیدگی سے بولا جس پر فجر اندر اندر تک کانپ گئی
عالیان پلیز تم جاؤ یہاں سے
آہستہ بولو فجر کیوں چیخ چیخ کر سب کو اکٹھا کرنا چاہتی ہو
یہ کہتے ہوئے عالیان پھر سے اس کی طرف بڑھا
عالیان اگر تم میرے پاس آئے نہ تو میں سچ میں چیخ چیخ کر سب کو بلا لوں گی
فجر کی دھمکی پر عالیان دلکشی سے مسکرایا اور کھینچ کر فجر کے گرد بازو حائل کیا
شوق سے بلاؤ اور تمہیں پتا ہے کہ سب تمہیں یہاں میرے ساتھ دیکھ کر کیا سوچیں گے
عالیان یہ کہہ کر اپنے دانتوں سے لبوں کو کاٹتے ہوئے سنجیدگی سے فجر کو دیکھنے لگا
سب سوچیں گے کہ تم میرے ساتھ بدتمیزی کر رہے
فجر کی بات کو بیچ میں کاٹ کر عالیان بولا
آں ہاں سب سوچیں گے کہ میاں بیوی رومینس فرما رہے ہیں
فجر میں ساتھ والی شاپ پر جا رہی ہوں تھوڑی دیر تک آتی ہوں تم تب تک اپنے لیے ڈریس سلیکٹ کرلو
اوکے ماما
فجر یہ کہہ کر پھر سے ڈریس دیکھنے لگی جبکہ ساجدہ بیگم شاپ سے باہر نکل گئیں
فجر ایک ڈریس اٹھا کر چینجنگ روم کی طرف بڑھ گئی
حیسے ہی وہ ڈریسنگ روم میں داخل ہوئی کسی نے اس کی کلائی پکڑ کر اندر کھینچا اور دروازہ بند کر دیا اوراس سے پہلے وہ چیختی اس شخص نے اپنے مضبوط ہاتھوں سے فجر کا چیخ کا گلا گھونٹ دیا
جبکہ فجر پوری آنکھیں کھولے سامنے کھڑے شخص کو گھور رہی تھی جسے دیکھ کر حقیقتاً اس کا غصہ عود آیا تھا
جیسے ہی عالیان نے اس کے منہ پر سے ہاتھ ہٹایا فجر عالیان کو دھکا دیتے ہوئے چیخی
عالیان کیا مسئلہ کیا ہے تمہارے ساتھ کیوں میرا سکون برباد کرنے کے لیے آجاتے ہو
میں خود سے بارہا پوچھ چکا ہوں لیکن ابھی بھی کنفیوز ہوں تم میری کنفیوژن دور کردو
اگر تم تھوڑا غور کرو تو تمہاری کنفیوژن خود دور ہو جائے گی
اور اگر پھر بھی دور نہ ہوئی تو
تو پھر میں دور کر دوں گی لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر تم خود غرض ہوئے بغیر سوچو گے تو تمہیں
ہوپ سو
یہ کہتے ہوئےسعد نے گہری سانس لی
💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر اپنی شادی کی شاپنگ کے ساتھ ساتھ پری کے ولیمے کی شاپنگ بھی کرنے سسجدہ بیگم۔ کے ساتھ مال آئی تھی
پری
جی ماما
یعنی پہلے یقین تھا کہ جان چھوٹ جائے گی
ہاں تھا اور جان چھوٹ بھی جاتی اگر تم بیچ میں ٹانگ نہ اڑاتے
پری نے چڑنے کے انداز میں کہا
تو گویا اب کوئی خوشفہمی نہیں ہے تمہیں کہ اب کی بار میں ٹانگ نہیں اڑاؤں گا
یہ کہہ کر سعد دلکشی سے مسکرایا
اور اس سے پہلے پری کوئی جواب دیتی ویٹر کھانا سرو کرنے لگا
کھانا کھانے کے دوران سعد نے پھر بات شروع کی
ویسے ایک بات بتاؤ آخر تمہیں مجھ سے مسئلہ کیاہے
بہتر ہوگا کہ یہ بات تم خود سے پوچھو
پری نے تلخی سے جواب دیا
کچھ رہ تو نہیں گیا لینے والا
سعد نے سنجیدگی سے پری کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا جس پر پری نے نفی میں سر ہلادیا
ہممم کہتے ہوئے سعد نے چیئر کی پشت سے ٹیک لگائی اور پری کو کچھ سوچتے ہوئے دیکھنے لگا
پھر آگے کو ہوا اور ٹیبل پر ہاتھ رکھ کر بغور پری کو دیکھتے ہوئے کہنے لگا
کل پھر سے بھاگنے کا ارادہ تو نہیں ہے
پری جو اپنی گود میں رکھے ہاتھ کے ناخنوں سے کھیلنے میں مصروف تھی سعد کی بات پر چونک کر سر اٹھا کر اسے دیکھا اور بولی
ضرور بھاگتی اگر یقین ہوتا کہ ایسا کرنے سے تم سے جان چھٹ جائے گی
پری کے تلخی سے کہنے پر سعد مسکرایا اور بولا
پری کے یہ کہنے پر سعد نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا کیونکہ جب وہ شادی کا ڈریس لینے آئے
تھے تو اس نے سعد سے بلکل مشورا نہیں کیا تھاجبکہ پری پریشان تھی کیونکہ وہ کبھی اکیلی شاپنگ پر نہیں آئی تھی ہمیشہ کوئ نہ کوئ اس کے ساتھ ہوتا تھا جس سے وہ مشورا لیتی تھی شادی کے دن وہ صرف سعد کو ٹیز کرنے کے لیے سب ڈریسز ریجیکٹ کر دیے تھے اور دوسرا اس وقت اسے اس بات کا یقین بھی تو تھا کہ اسے یہ ڈریس پہننا نہیں ہے
پری کے پشند کیے کچھ ڈریسز میں سے سعد نے ایک ڈریس پسند کیا جسے فوراً پری نے پیک کرنے کا کہہ دیا جس پر سعد دوبارہ حیران ہوا
آخر سب چیزوں کی خریداری کے بعد جب وہ کافی تھک گئے تو گھر کے لیے نکل پڑے
---------------------------------------
سعد شاپنگ کے بعد پری کو ڈنر کروانے ریسٹرونٹ لے گیا
آخری ٹیبل پر بیٹھنے کے بعد سعد نے کھانا آرڈر کیا
اچھا ٹھیک ہے تم نہیں آ سکتی تو اٹس اوکے
تھینک یو شاہ مجھے سمجھنے کے لیے
مائے پلیئر
اس کے بعد تھوڑی دیر اور باتیں کر کے فجر نے فون رکھ دیا
💝💝💝💝💝💝💝💝
سعد اور پری ایک شاپ پر کھڑے تھے بلکہ سمجھو صرف پری ہی تھی کیونکہ سعد تو ایک سائیڈ پر کھڑا موبائل پر کسی سے باتیں کر رہا تھا اور پری اکیلی شاپ کیپر کا دماغ چاٹ رہی تھی
آخر جب پری کو کچھ سمجھ نہ آیا تو اس نے سعد کی طرف دیکھا جو اب فون بند کر کے پاکٹ میں ڈال رہا تھا
سعد
کہتے ہوئے پری اس طرف بڑھی اور سعد کا ہاتھ پکڑ کر لے کر آئی اور کاؤنٹر کے پاس رک کر کہنے لگی
پلیز میری ڈریس سلیلٹ کرنے میں مدد کرو نہ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی
تم اگر عائشہ بن کر مجھے بیواقوف بنانے کی کوشش کر سکتی ہو تو میں تو پھر شاہ ہوں میں تمہیں کیسے بیواقوف نہیں بنا سکتا
آج کے بعد تم مجھے کبھی بےوقوف نہیں بناؤ گے
میں تو نہیں بناؤں گا لیکن اگر اب تم ہو تو میں کیا کر سکتا ہوں
لیکن خیر یہ چھوڑو میں تم سے ملنا چاہتا ہوں
یہ سن کر فجر تذبذب کا شکار ہوگئی کہ آیا وہ شاہ کی بات مانے یا نہیں لیکن پھر اسے عالیان کی دھمکی یاد آئی اور اس نے ایک ہی پل میں فیصلہ کیا
ہیلو
فجر کے کچھ نہ بولنے پر شاہ نے پکارہ
شاہ وہ ماما بابا آئی میں میں انھیں کیا کہوں گی
فنر کوئی بھی بہانہ بنا دینا
نہی پلیز شاہ میں شادی سے پہلے نہیں مل سکتی تم پلیز مجھے فورس مت کرو
میں جاب کرتی ہوں
اچھا یہ بتاؤ کہ کہیں منگنی ونگنی تو نہیں ہوئی ہوئی تمہاری
نہیں لیکن تم کیوں پوچھ رہے ہو
کیونکہ میں نے سنا ہے کہ عائشہ نام کی لڑکیاں بہت پیاری ہوتی ہیں اور اگر غلطی سے میں کسی عائشہ نام کی لڑکی کو فون کر دوں تو اس سے شادی کرنے میں کیا برائی
ہےے
جیسے جیسےوہ کہہ رہا تھا فجر کے ماتھے پر بل بڑھتے جا رہے تھے اور اس کی بات ختم ہوتے ہی فجر چیخی
شاہ میں تمہارا سر پھاڑ دوں گی اگر تم نے ایسا سوچا بھی
فجر کے چیختے ہی دوسری طرف سے شاہ کا قہقہ گونجا
شاہ
فجر نے روہانسی سی شکل بنا کر بولا
ہیلو کون بات کر رہا ہے
فجر نے جانتے بوجھتے انجان بنتے ہوئے کہا
فجر میں ہوں شاہ
کون شاہ جہاں تک مجھے یاد ہے میں کسی شاہ کو نہیں جانتی اور میں عائشہ ہوں کوئی فجر وجر نہیں
فجر نے انتہائی سنجیدگی سے کہا
فجر مذاق مت کرو مجھے تم سے بات کرنی ہے
ارے میں کہہ رہی ہوں نہ کہ میں کوئی فجر وجر نہیں ہوں تم تو ہاتھ دھو کر پیچھے ہی پڑ گئے ہو
اچھا اچھا مان لیا کہ تم فجر نہیں عائشہ ہو تو یہ بتاؤ عائشہ کہ تم کیا کرتی ہو
سعد نے اکتائے ہوئے لہجے میں کہا
سوری وہ میرے سینڈلز نہیں مل رہے تھے
ہمم
ہنکارہ بھرتے ہوئے سعد نے گاڑی مین روڈ پر موڑی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
فجر اپنے کمرے میں کوئی بک پڑھ رہی تھی جب اس کا فون بجا
فون خر جگمگاتا نمبر دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی
اس نے مسکراتے ہونٹوں کے ساتھ فون اٹھایا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain