ماما آپ خود چلی جائیں نہ آئی مین آپ کو زیادہ پتا ہے نہ ان چیزوں کا تو آپ زیادہ اچھی ایڈوائس دے سکتی ہے
سعد نے کچھ تذبذب کا شکار ہوا کیونکہ وہ پری کے رویے کی وجہ سے اس کے ساتھ جانا نہیں چاہتا تھا کیونکہ اسے پتہ تھا کہ اب وہ پھر کچھ ایسا کہہ دے گی جس سےاسے غصہ آجائے گا
سعد تم آج شام اسے لے کر جاؤ گے اور میں کچھ نہیں سنوں گی
یہ کہہ کر فائزہ بیگم اپنی جگہ سے اٹھ گئیں اور سعد ایک گہری سانس بھر کر رہ گیا
💝💝💝💝💝💝💝
ہ ہ ہ ہ
سعد نے پری کو شاپنگ پر جانے کا بتا دیا تھا جس پر پری نے خاموشی سے سر ہلا دیا تھا لیکن اب سعد دس منٹ دے ہارن بجا رہا تھا لیکن پری باہر نہیں نکلی تھی
آخر جب سعد تنگ آکر گاڑی سے نکلنے لگا تو وہ سامنے سے بھاگتی ہوئی گاڑی کی طرف آتی ہوئی نظر
آئی اور گاڑی میں بیٹھ گئی
کب سے ہارن بجا رہا ہوں میں سنائی نہیں دے رہا
صبح سعد پری سے بغیر کوئی بات کیے اسے یونیورسٹی چھوڑ اور لے آتا تھا لیکن باقی پورا دن ان کے درمیان کوئی بات نہیں ہوتی تھی
عالیان بھی اپنے پیپرز کی وجہ سے اب فجر کو پریشان نہیں کرتا تھا جبکہ فجر کے شاہ کو عالیان کے ڈر کی وجہ سے جلدی شادی کرنے کا کہا تھا اس لیے اس مہینے کے آخر میں فجر اور شاہ کی شادی کی تاریخ رکھی گئی تھی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
سعد لاؤنچ میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا جب فائزہ بیگم اس کے پاس آ کر بیٹھیں
سعد بیٹا مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے
جی کہیں
سعد نے ٹی وی بند کرکے سیدھے بیٹھتے ہوئے کہا
سعد سنڈے کو تمہارا ولیمہ ہے تو باقی انتظامات تو ہو گئے ہیں بس تم آج پری کو اپنے ساتھ شاپنگ پر لے جا کر اس کی پسند کا ڈریس
اور باقی چیزیں دلوا لاؤ
موسم جیسا بھی ہے تم برائے مہربانی یہاں سے دفعہ ہو جاؤ
پری جو سعد پر غصہ تھی اس کو آرام سے خود سے بات کرتے دیکھ کر تو جیسے اسے آگ ہی لگ گئی
اور غصے میں اسے پتا ہی نہیں چلا کہ اس نے کیا بولا ہے
تمہیں بات کرنے کی تمیز نہیں ہے
ہاں نہیں ہے تمیز تمہیں زیادہ مسئلہ ہے نہ تو مت کرو بات
یہ کہہ کر پری اپنے نوٹس اٹھانے لگی جبکہ سعد غصے میں واشروم میں گھس گیا اور جب باہر آیا تو پری منہ تک کمبل تانے سو رہی تھی وہ بھی آ کر دوسری طرف لیٹ گیا
---------------------------
ارے نہی بیٹا ہہ مذاق کر رہا ہے بہت اچھا بنا ہے
تھینک یو
پری نے بوجھل دل ہی کہا اسے ایسا لگا کہ فائزہ بیگم نے اس کا دل رکھنے کے لیے کہا ہے اور اپنی پلیٹ میں چاول نکالنے لگی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
کیا کر رہی ہو؟
پری جو اپنی اسائنمینٹ بنا رہی تھی اور اس کے سارے نوٹس بیڈ پر بکھرے ہوئے تھے سعد نے کمرے میں داخل ہو کر اس سے پوچھا
نظر نہیں آ رہا تمہیں اسائنمینٹ بنا رہی ہوں
پری نے کاٹ کاٹ کھانے والے لحجے میں کہا
لگتا ہے آج موسم خراب ہے
سعد جو آج اچھے موڈ میں تھا پری کی اگلی بات پر اس کا موڈ بری طرح خراب ہوا تھا
فجر نے شاہ کو فون کیا اور اپنی بات کہنے کے بعد جب اس نے فون بند کیا تو وہ پرسکون ہو چکی تھی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
پری نے آج ڈنر میں پاستہ بنایا تھا جو اس کا فرسٹ ٹرائے تھا
ڈنر کے وقت پری نے فائزہ بیگم اور سعد کی طرف دیکھا کہ شاید وہ بتائیں کہ کیسا بنا ہے
بہت برا
سعد نے بغیر لحاظ کے کہا
اس نے شاید صبح ناشتہ نہ بنانے والی بات کا بدلہ لیا تھا
جس پر پری کا منہ اتر گیا تو فائزہ
بیگم نے سعد کو گھورا اور کہا
فجر نے اس کے ہاتھ جھٹکے اور تیزی سے گاڑی سے نکلی
عالیان نے شیشے سے اسے دیکھا اور بولا
فجر کل سے میرے لاسٹ سمیسٹر کے پیپرز ہیں مجھے زیادہ تنگ مت کرنا
فجر نے اس کی طرف ایسے دیکھا جیسے کہہ رہی ہو میں تمہیں تنگ کرتی ہوں اور غصے میں مڑ کر یونی کے گیٹ کے اندر چلی گئی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
تھوڑی دیر میں ڈرائیور آگیا تو فجر ڈرائیور کے ساتھ گھر چلی گئی
ساجدہ بیگم کے دیر سے آنے کی وجہ پوچھنے پر فجر نے کہا کہ اسے لائبریری سے کچھ کتابیں لینی تھیں اسی لیے لیٹ ہوگئی
یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں آگئی
وہ آج بری طرح ڈر گئی تھی
اس نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ عالیان اسے اور شاہ کو دیکھ لے گا
باہر ویٹ کر رہا ہوں تمہارا
فجر کے آنسوؤں کی پروا کیے بغیر عالیان یہ کہتا ہوا باہر نکل گیا
فجر بھی اپنے آنسو صاف کرتی اس کے پیچھے چل دی
---------------------------------------
عالیان نے گاڑی فجر کی یونی کے باہر روکی اور اس کی طرف دیکھا جو پورے راستے نظریں جھکائے روتی رہی تھی
فجر شورٹ سی شرٹ پر جینز پہنے گلے میں مفلر کی طرح دوپٹا لٹکائے بیٹھی تھی
دوپٹا کھول کر سر پر لو
عالیان نے سپاٹ لہجے میں حکم صادر کیا تو فجر نے ڈبڈباتی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھا
تو عالیان نے اس کا دوپٹا کھول کر اس کے سر پر اوڑھایا اور اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے کہنے لگا
ایسی حرکتیں کیوں کرتی ہو جن سے مجھے غصہ آتا ہے
کیا وہ
عالیان کی دھاڑ پر فجر ایک پل کے لیے سہم گئی
عالیان نے جھٹکے سے اسے کھینچا
اور خود پیچھے ہوگیا اور فجر گر جاتی اگر وہ عالیان کو کندھوں سے بہ تھام لیتی
عالیان نے سپنے کندھے پر موجود فجر کے ہاتھ اس کی کمر کے پیچھے مڑوڑے اور اس کے کان میں سرگوشی کی
اگر آج کے بعد تم مجھے کسی اور کے ساتھ نظر آئی نہ تو اسی وقت اپنے ساتھ اٹھا کر لے جاؤں گا تمہیں
یہ کہتے ہوئے عالیان نے فجر کے ہاتھ ایک جھٹکے سے چھوڑے
آہ
جس پر اس کی سسکی نکلی
وہ میرا کک کزن تھا
فجر نے کچھ عالیان کی قربت اور دوسرا اس کے سوال سے گھبرا کر ہکلاتے ہوئے کہا
اچھا کزن تھا
یہ کہتے ہوٙے عالیان مزید جھکا تو فجر نے اسے دھکا دے کر دور کیا
تو عالیان نے اس کے دونوں ہاتھ پکڑے
کزن کو ہاتھ پکڑنے سے نہیں روکا تھا تو میں تو تمہارا شوہر ہوں نہ
عالیان نے فجر کے ہاتھ پر اپنی گرفت تیز کرتے ہوئے کہا
عالیان وہ
فجر نے تکلیف سے روتے ہوئے کہا
نوکر نہیں ہو لیکن بیوی تو ہو نہ اس لیے تمہیں میری بات ماننی چاہیے تھی
سنجیدگی سے کہتا ہوا وہ اسے فلیٹ کے اندر لے گیا جو نہ زیادہ بڑا تھا نہ چھوٹا لیکن خوبصورت تھا
عالیان یہ کہاں لے کر آئے ہو مجھے نیچے اتارو
میں نے تم سے کہا تھا نہ کہ اگر تم نہ آئی تو انجام کے لیے تیار رہنا
یہ کہتے ہوئے عالیان نے جھک کر اسے بیڈ پر لٹایا اور بیڈ پر اس کے قریب بیٹھ کر ہی اس کی دونوں طرف ہاتھ رکھ لیے اور اس پر جھک کر اس کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا
پرسوں ریسٹرونٹ میں کس کے ساتھ تھی تم
عالیان کے اس سوال پر فجر کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا فجر نے دل میں سوچا تو عالیان نے اسے اور شاہ کو دیکھ لیا
تھ
اپنے ڈرائیور کو فون کرو اور اس سے کہو کہ تمہیں ایک گھنٹے بعد لینے آئے
میں ایسا کچھ نہیں کروں گی گاڑی روکو
جتنی دیر تم فون کرنے میں لگاؤ گی اتنی زیادہ دیر تمہیں میرے ساتھ رہنا پڑے گا
فجر نے غصے میں اسے گھورا اور ڈرائیور کو فون کرکے ایک گھنٹے بعد آنے کا کہا
فجر کے فون بند کرتے ہی عالیان نے کہا
گڈ اب یہ بتاؤ کل آئی کیوں نہیں تم
میں تمہاری نوکر نہیں لگی ہوئی کہ تم بلاؤ اور میں آ جاؤں
عالیان نے ایک فلیٹ کے باہر گاڑی روکی اور گاڑی سے اتر کر فجر کی طرف آیا اور اسے گود میں اٹھا کر پاؤں سے درعازہ بند کیا اور دیکھتا ہوا بولا
پری اور فجر یونی کے گیٹ پر کھڑی تھیں کیونکہ چھٹی ہو چکی تھی
سعد کے آنے پر پری فجر سے مل کر
پری سعد کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گئی
فجر بھی اپنے ڈرائیور کا انتظار کرنے لگی مزید پانچ منٹ انتظار کرنے کے بعد پری ڈرائیور کو فون کرنے لگی کہ تبھی ایک گاڑی اس کے بلکل آگے رکی تو فجر اچھل کر پیچھے ہٹی
عالیان گاڑی سے نیچے اترا اور فجر کا ہاتھ پکڑ کر گاڑی میں بٹھانے لگا
عالیان ہاتھ چھوڑو میرا
فجر کہتی رہ گئی لیکن عالیان
نے سنی ان سنی کرتے ہوئے اسے گاڑی میں بٹھایا اور خود آکر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا
ٹنگ ٹونگ
تبھی بیل کی آواز پر پری نے پٹ سے آنکھیں کھولیں وہیں سعد کی گرفت بھی ڈھیلی پڑی
پری سعد کو دھکا دے کر اندر بھاگی جبکہ سعد مسکراتا ہوا دروازے کی طرف بڑھ گیا جہاں فائزہ بیگم کھڑی تھیں
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
فجر نے شاہ سے فون پر بات کرکے ٹائم دیکھا جس کی فیملی کچھ دنوں میں شادی کی تاریخ رکھنے آ رہی تھی تو شام کے پانچ بج رہے تھے
اسے عالیان کی رات کی کال یاد آئی
تو اسے یاد آیا کہ عالیان نے اسے ملنے کے لیے بلایا تھا تو فجر نے سر جھٹک دیق کیونکہ اس کا جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
سعد نے ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے کہا جبکہ پری اب تک سامنے دیکھ رہی تھی اور اب سعد اس کے بلکل سامنے کھڑا تھا
سوچ لیا
پری اسے دیکھ کر گڑبڑبائی لیکن پھر لہجے کو مضبوط بنا کر بولی
تو سعد نے پری کے گرد اپنابازو حائل کرکے خود سے قریب کیا
جس پر پری چیخی
سعد
اور اسے دھکا دیا لیکن سعد پر کوئی اثر نہیں ہوا تو پری منمنائی
اچھا میں بنا دیتی ہوں پلیز چھوڑ دو
نہیں اب مجھے ناشتہ نہیں کرنا
نے ڈر کر زور سے آنکھیں بند کرلیں
کیوں باقی سب بھی تو پری کہتے ہیں
سعد نے ایک آبرو اٹھا کر پوچھا
وہ سب پیار سے کہتے ہیں
ہاں تو میں بھی پیار سے کہہ رہا ہوں میں کونسا غصے میں کہہ رہا ہوں
تم نہ پیار سے کہا کرو نہ غصے سے
یہ کہہ کر پری سامنے دیکھنے لگی
یعنی کہ تم نہیں بنا کر دے رہی
سعد نے پری کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے کہا
نہیں
سوچ لو
ہاں ظاہر سی بات ہے تم ہی کوئی اور نظر آ رہا ہے تمہیں یہاں
تمہارے پاس ہاتھ بھی ہیں اور پاؤں بھی جا کر خود بنا لو
پری نے دانت پیس کر کہا
ہاتھ پاؤں تو ہیں لیکن میں اتنی اچھی بیوی کے ہوتے ہوئے انھیں زحمت کیسے دے سکتا ہوں
سعد نے معصومیت سے کہا
بلکل ویسے جیسے تم اپنی زبان اور دماغ کا استمعال کرتے ہو
یہ کہہ کر پری جانے لگی تو سعد نے پیچھے سے ہانک لگائی
یار پری بنا دو نہ
جس پر پری مڑ کر واپس آئی اور بولی
پہلی بات تو یہ کہ میں تمہاری کوئی یار وار نہیں ہوں اور دوسرا تم مجھے پریشے کہا کرو
سعد خلاف معمول لیٹ سو کر اٹھا تو پری کمرے میں نہیں تھی
کل واپس آنے کے بعد دونوں میں کوئی بات نہیں ہوئی تھی
سعد فریش ہو کر باہر آیا تو اسے فائزہ بیگم جہیں نظر نہ آئیں
انھیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ لان میں آ گیا جہاں پری کھڑی آسمان کو گھور رہی تھی
پری ماما کہاں ہے کہیں نظر نہیں آرہیں
وہ ساتھ والی آنٹی آئی تھیں آج ان کے گھر گئیں ہیں
پری نے مڑ کر پہلے سعد کو دیکھا اور پھر جواب دیا
ہمممم تو ایک کام کرو تم مجھے ناشتہ بنا دو
میں
پری نے اپنی طرف اشارہ کرکے حیرانی سے کہا
ہاں پتا ہے تم سو رہی ہو اور ڈونٹ وری اگلی بار منہ اٹھائے بغیر فون کروں گا اور جہاں تک بات ہے کہ میں کون ہوں تو تمہاری اطلاع کے لیے عرض کرتا چلوں کہ تمہارا اکلوتا شوہر بات کر رہا ہوں اور جہاں تک مسئلے کی بات ہے تو وہ میں تمہیں کل بتاؤں گا تمہیں ایڈریس اور ٹائم میسج کر رہا ہوں کل پہنچ جانا اور نہ آنے کی صورت میں جو ہوگا اس کی ذمہ دار تم ہوگی اور اپنی اس بغیر سوچے سمجھے بولنے کی عادت بدلو میرے ساتھ ایسے نہیں چلے گا
دوسری طرف عالیان بغیر رکے بولا اور اپنی کہہ کر فون بند کردیا اور پری جو عالیان کو پہچان کر سیدھی ہوکر بیٹھی تھی اب ہکا بکا فون کو دیکھ رہی تھی
رجیب انسان ہے میں کیا اس کی نوکرانی ہوں جو حکم صادر کرکے چلتا بنا ہے
فجر منہ ہی منہ میں بڑبڑائی اور کمبل تان کر پھر سے سو گئی
-------------------------------
یہ کہہ کر باہر نکل گیا
پری بھی دل ہی دل میں سعد کو باتیں سناتے ہوئے عابدہ اور زاہد سے مل کر گاڑی میں بیٹھ گئی
جبکہ سارا راستہ خاموشی سے گزرا
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
پری کے گھر سے آنے کے بعد فجر نے کھانا کھایا اور یونی کا کام کرنے کے برد جب وہ تھک گئی تو سونے کے لیے لیٹ گئی
رات کا ناجانے کون سا پہر تھا جب اس کا فون بجنے لگا
کافی دفعہ فون بج کر بند ہوچکا تھا لیکن فون کرنے والا بھی کافی ڈھیٹ تھا
آخر تنگ آکر فجر نے نیند میں فون کان سے لگایا
کون ہے کیا مسئلہ ہے پتا نہیں ہے میں سو رہی ہوں منہ اٹھا کر فون کر لیا ہے
یہ جانے بغیر کے دوسری طرف کون ہے وہ بولتی رہی
چلیں
پری کے قریب پہنچ کر اس نے کہا
اس سے پہلے پری کچھ کہتی عابدہ بیگم لان میں آگئیں اور سعد کو اندر چلنے کے لیے اسرار کرنے لگی
جس پراسےناچارہ ماننا پڑا چائے پینے اور کچھ دیر باتیں کرنے کےبعد سعد کھڑا ہوتے ہوئے پری سےکہا
چلو
آج پلیز میں یہیں رک جاؤں
پری نے معصومیت کے سارے ریکارڈ توڑتے ہوئے آہستہ سے سعد سے کہا
جس پر سعد نے اسے گھورا
دو منٹ میں باہر آؤ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain