پری کپڑے بدل کر اور فریش ہو کر باہر آئی اور کچن میں فائزہ بیگم۔کے منع کرنے کے باوجود ان کے ساتھ ناشتہ بنوانے لگی
ناشتے کے بعد وہ فائزہ بیگم سے اجازت لے کر سعد کے ساتھ اپنے گھر چلی گئ جہاں اس کا شام تک رہنے کا ارادہ تھا
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
فجر کو بھی پری نے فون کر کے گھر بلا لیا اس لیے وہ شاہ سے ملنے کے بعد پری کے گھر آگئی
سب کے پاس کچھ دیر بیٹھ کر فجر اور پری پری جے کمرے میں آگئی اور باتوں ہی باتوں میں فجر نے پری کو اپنے اور شاہ کے رشتے کے بارے میں بتایا جس پر وہ بہت خوش ہوئی
اس طرح باتوں باتوں میں وقت کا پتا نہیں چلا شام ہونے پر فجر اپنے گھر چلی گئی تو پری بھی اٹھ کر لان میں آگئی
کچھ دیر بعد پری کو سعد کی گاڑی گھر میں داخل ہوتی نظر آئی تو اس نے برا سا منہ بنایا
سعد گاڑی سے نکل کر اس کی طرف آیا
تھینک یو سومچ مجھ پر بھروسہ کرنے کے لیے میری محبت پر یقین کرنے کے لیے مجھ سے شادی کے لیے ہاں کرنے کے لیے
شاہ آنکھوں میں محبت کا سمندر لیے کہنے لگا جس پر فجر مسکرا دی یہ جانے بغیر کہ کوئی انھیں دیکھ رہا ہے
یوں ہی باتوں باتوں میں انہوں نے لنچ کیا اور پھر فجر گھر چلی گئی
واپسی پر وہ بہت مطمئن تھی کہ اس کا فیصلہ غلط نہیں ہے
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
سعد جب نہا کر واشروم سے نکلا تو پری بیڈشیٹ چینج کر رہی تھی
اسے ایسا کرتا دیکھ کر سعد یہ سوچ کر مسکرا دیا کہ جب پری بیڈ پر سپرے کر رہی تھی تب سعد کمرے میں داخل ہوا تھا اور پری کو ایسا کرتا دیکھ کر وہ فائزہ بیگم کے کمرے میں چلا گیا اور پری کا منہ چونکہ دوسری طرف تھا اس لیے وہ سعد کو نہ دیکھ سکی اور تھوڑی دیر بعد وہ کمرے میں آیا جب وہ ٹیرس پر تھی
تم شاہ ہو
فجر نے اس کی بات نظرانداز کر کے ایکسائیٹڈ ہو کر پوچھا
کوئی شک
نہیں میں بس کنفرم کر رہی تھی
اب بتاؤ کیسے ہو
فجر نے کال پر ہاتھ رکھ کر اس کا جائزہ لیتے ہوئے کہا جس نے بلیو جینز کے اوپر بلیو شرٹ پہن رکھی تھی
میں تو ٹھیک ہوں جناب تم بتاؤ ہاں کب کرو گی
میں نے تو ماما کو ہاں میں جواب دے دیا ہے شاید تمہارے گھر والوں کو ابھی بتایا نہ ہو یا پھر تمہارے گھر والوں نے ابھی تمہیں نہ بتایا ہو
ہمممم ہوسکتا ہے
شاہ نے گہری سانس بھر کر ٹیبل پر پڑے فجر کے ہاتھ پکڑے اور کہا
اس پر پری نے کرنٹ کھا کر سعد کو دھکا دیا اور بیٹھ کر اپنی سانسیں ہموار کیں جبکہ سعد ابھی تک لیٹا اسے دیکھ رہا تھا
پری جب اٹھنے لگی تو سعد نے کھینچ کر اسے بٹھایا
تم میری ملکیت ہو پری اور میں جب مرضی جیسے مرضی اپنا حق تم سے لے سکتا ہوں اگر تمہیں کچھ نہیں کہہ رہا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ کہہ نہیں سکتا
میں صرف تمہیں ٹائم دے رہا ہوں سو گیٹ ریڈی فور دیٹ
یہ کہہ کر سعد نے پری کا بازو چھوڑا اور واشروم میں گھس گیا اور پری حق دہق وہیں بیٹھی رہی
-------------------------
فجر شاہ سے تہہ کردہ ہوٹل میں اس کا ابتظار کر رہی تھی
پانچ منٹ انتظار کے بعد اسے اپنے پیچھے سے آواز آئ
ہیلو بیوٹیفل
یہ کہتے ہوئے وہ جو کوئی بھی بہت ہینڈسم لڑکا تھا فجر کے سامنے بیٹھ گیا
صبح پری کی جب آنکھ کھلی تو اس نے خود کو سعد کی مضبوط گرفت میں پایا
سعد کا منہ اس کے بالوں میں تھا اور اس کی گرم گرم سانسیں اسے
اپنے بالوں میں محسوس ہو رہی تھیں
اس نے سعد کی گرفت سے نکلنا چاہا لیکن سعد کا بازو اس کے اوپر تھا اس لیے وہ اٹھ نہیں پا رہی تھی
آخر اس کے مسلسل ہلنے سے سعد نے ہلکا سا منہ اٹھایا اور کہا
پری سو جاؤ
سعد پلیز مجھے چھوڑو
پری سعد کا ہاتھ ہٹاتے ہوئے بولی
ششش
جس پر سعد نے اس کے منہ پر انگلی رکھ دی اور اس کے رخسار پر اپنے لب رکھ دیئے
سعد نے
شرارت سے اس کے کان میں سرگوشی کی جبکہ پری نے نظرانداز کر کے آنکھیں موند لیں کیونکہ ان پر غور کرنے سے صرف یہی ہوتا کہ اسے غصہ آتا اور اسے دور ہو کر دوسری سائیڈ پر سونا پڑتا اس لیے اس نے بغیر سوچے سمجھے آنکھیں موند لیں کیونکہ وہ سعد کو اس طرف نہ سونے کی وجہ نہیں بتا سکتی تھی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
اگلے دن سیٹرڈے تھا اور یونی کی
چھٹی تھی
فجر نے ساجدہ اور محسن کے ساتھ ناشتہ کیا اور ناشتے پر ہی یہ خبر سنائی کہ وہ شادی کے لیے تیار ہے جس پر وہ دونوں ہی بہت خوش تھے
ناشتے کے بعد فجر نے شاہ کو فون کیا اور اس سے کہا کہ وہ اس سے ملنا چاہتی ہے جس پر وہ رضامند ہوگیا اور آج لنچ وہ اس کے ساتھ کرنے والی تھی
💝💝💝💝💝💝💝💝💝
سعد کے اس طرح کہنے پر پری ہونٹ کاٹنے لگی اور آخر بیڈ سے تکیہ اٹھا کر صوفے پر جانے لگی جب سعد نے اس کی کلائی پکڑ کر
کھینچا جس پر وہ سپرے والی سائیڈ پر گری
کہاں جا رہی ہو ؟
وہ۔۔۔۔۔
پری پریشانی میں ہکلانے لگی کہ کیا کہے
کیا وہ لیٹو یہاں پر
سعد نے مضبوطی سے اس کا ہاتھ پکڑ کر لٹاتے ہوئے کہا
سعد مجھے نہیں سونا ہاتھ چھوڑو میرا
جب سعد نے ہاتھ نہیں چھوڑا اور پری کو خارش ہونے لگی تو وہ سعد کی سائیڈ پر ہو گئی اور اپنا سر اس کے سینے پر رکھ لیا کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا
اگر تمہیں میرے ساتھ سونا تھا تو ایسے ہی کہہ دیتی نہ اتنا ڈراما کرنے کی کیا ضرورت تھی
یہ کیا بدتمیزی ہے ؟
پری غصے میں بولی
بدتمیزی نہیں ہے بس مجھے یہاں سونا ہے تم بھی آ کر سو جاؤ اور پلیز لیمپ اوف کر دینا
سعد نے یہ کہہ کر آنکھیں موند لیں
پری نے پریشانی سے ادھر ادھر
دیکھا
سعد تم پلیز اٹھ جاؤ مجھے بیڈشیڈ چینج کرنی ہے
کیوں کیا مسلہ ہے اس بیڈشیٹ کے ساتھ ٹھیک تو ہے کیا رات کو تمہے
بیڈشیٹ چینج کرنے کا خیال آ گیا ہے
سعد نے کمبل سے منہ نکل کر اکتا کر کہا
ابھی پری کو آنکھیں موندے پانچ ہی گزرے تھے کہ اسے سعد کی آواز آئی
پری پری اٹھو
کیا ہے؟
پری نے منہ سے کمبل اتار کر اکتائے ہوئے لہجے میں کہا
تم اس سائیڈپر سو جاؤ مجھے اس سائیڈ پر سونے کی عادت نہیں ہے کل بھی مجھے نیند نہیں آ رہی تھی
سعد کا یہ کہنے پر پری نے بوکھلا کر اس طرف دیکھا
نہیں پلیز تم اس طرف سو جاؤ میں یہیں سووں گی
پری میں کیا کہہ رہا ہوں اٹھو فوراً
کیوں او۔۔۔۔
اس سے پہلے پری کچھ کہتی سعد اسے بازوؤں سے پکڑ کر کھڑا کر چکا تھا
خداحافظ
یہ کہہ کر فجر نے فون بند کر دیا اور مسکرا دی
عالیان میں دیکھنا چاہوں گی کہ تم ہارتے ہوئے کیسے لگو گے
فنر زیرلب بول کر مسکرا دی
اور عالیان ہار جائے گا
یہ فجر نے دل میں کہا
اور کیا فجر
شاہ نے پھر پوچھا
اور ہم بہت خوش رہیں گے
وہ تو ہے بس اب تم جلدی سے مجھے ہاں میں جواب دو اب مجھ سے مزید انتظار نہیں ہو رہا
ٹھیک ہے میں کل ہی ہاں کر دوں گی
خداحافظ
فجرنے اپنے کمرے میں پہنچ کر سب سے پہلے شاہ کو فون کیا اور دوسری طرف سے فون اٹھاتے ہی وہ پرجوش ہو کر بولی
shah thankyou thankyou thankyou so much for this amazing surprise
my pleasure
تم کم از کم مجھے بتا تو دیتے
اگر بتا دیتا تو سرپرائز کیسے ہوتا
اور اگر سرپرائز نہ ہوتا تو تمہیں اتنا خوش کیسے کرتا
شاہ بہت اچھے ہو میں ہاں کر دوں گی اور ہماری شادی ہو جائے گی اور
اور کیا
شاہ نے تجسس سے پوچھا
اتنی دیر سے کہاں تھے تم
بلکل ٹپیکل بیویوں کی طرح بیہیو کر رہی ہو
سعد شرارت سے بولا
مجھے بیویوں کی طرح بیہیو کرنے کا کوئی شوق نہیں ہے میں صرف اس لیے پوچھ رہی ہوں کہ اگر تمہیں یاد ہو تو تم نے صبح مجھ سے کہا تھا کہ تم شام کو مجھے گھر لے کر جاؤ گے
پری نے چبا چبا کر کہا
اوہ ہ ہ ہ میں سچ میں بھول گیا تھا وہ ہاسپٹل میں ایمرجنسی ہوگئی تھی اور کوئی اور ڈاکٹر اویلیبل نہیں تھا اس لیے مجھے ایمرجنسی میں جانا پڑا میں تمہیں کل لے جاؤں گا
کوئ ضرورت نہیں ہے میں کل یونی سے سیدھا گھر ہی جاؤں گی اب میں تمہارے آسرے پر رہنے کی غلطی نہیں کر سکتی
یہ کہہ کر پری کمرے میں چلی گئی اور چینج کر کے اپنی سائیڈ پر کونے میں سمٹ کر لیٹ گئی جبکہ سعد واشروم میں تھا
اس کے انجام کا سوچ کر پری نے مسکرا کر آنکھیں موند لیں
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری رات کا کھانا بھی کھا چکی تھی لیکن سعد اطھی تک نہیں آیا تھا پری کو رہ رہ کر اس پر غصہ آ رہا تھا کیونکہ اس نے کہا تھا کہ آج وہ پری کو گھر لے کر جائے گا
پری نے اسے فون کیا جو مسلسل اوف جا رہا تھا
جب دس بجے تک وہ نہیں آیا تو پری اپنی الماری کی طرف بڑھی اور اس میں سے کھجلی سپرے نکال کر بیڈپر سعد کی سائیڈ پر آئی اور وہاں پر سپرے کر کے خود آرام سے اپنے لیے چائے بنا کر بالکونی کی طرف بڑھ گئی اور مزے سے چائے کی چسکیاں لینے لگی اور سعد کے حال کے بارے میں سوچ کر مسکرانے لگی
وہ اپنی سوچوں میں اس قدر مگن تھی کہ اسے پتا ہی نہیں چلا کہ کب سعد اس کے پیچھے آکر کھڑا ہوگیا
وہ چونکی تب جب سعد پیچھے سے اس کے گرد اپنے بازو حائل کر چکا تھا
یہاں کیا کر رہی ہو کہیں میرا انتظار تو نہیں کر رہی
خوش فہمی
یہ کہتے ہوئے پری نے سعد کے بازو ہٹائے
ساجدہ بیگم نے لاڈ سے بیٹی کو دیکھ کر کہا
تم بتاؤ بیٹا تمہارا کیا فیصلہ ہے
اب کہ محسن نے کہا
بابا i want some time
ٹھیک ہے بیٹا ہم شاہ کی فیملی سے کچھ وقت مانگ لیں گے کیونکہ جو میری بیٹی چاہے گی وہی ہوگا
جبکہ فجر جو اٹھ کر جانے لگی تھی شاہ کے نام پر ایک دم چونکی اور اس کے ذہن میں شاہ کے الفاظ گونجے
میرے پاس تمہارے لیے ایک سرپرائز ہے
بابا میں آپ کو سوچ کر بتاؤں گی
یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
وہ بھی چائے لے کر فائزہ بیگم کی طرف بڑھ گئی اور پھر باتوں کے ساتھ ساتھ دونوں چائے سے لطف اندوز ہوئیں
💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر سو کر اٹھی اور شدید بھوک کی تاب نہ لاتے ہوئے کھانا کھانے چلی گئی اس سب کے درمیان اس کا دماغ لاشعوری طور پر شاہ کے سرپرائز کامنتظر تھا
کھانا کھانے کے بعد وہ ساجدہ اور محسن کے پاس جا کر بیٹھ گئی جو ٹی وی دیکھ رہے تھے
کچھ دیر وہ محسن صاحب کے پاس بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے کے ساتھ ساتھ باتیں کرتی رہی پھر ساجدہ بیگم نے اسے مخاتب کر کے کہا فجر بیٹا آج ایک فیملی آئی تھی تمہارا رشتہ لے کر لوگ بہت خاندانی تھے اور لڑکا بھی بہت اچھا تھا
ساجدہ بیگم کہہ رہی تھیں اور فجر ان کی بات سن کر بلکل سن ہو گئی تھی کچھ دیر بعد بڑی ہمت کرکے فجر بولی
تو آپ نے کیا کہا
ہم نے کیا کہنا تھا تم سے پوچھے بغیر ہم کوئی فیصلہ تھوڑی کر سکتے ہیں
سوری جلدی جلدی میں پتا ہی نہیں چلا
یہ کہہ کر سعد نے مسکراتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کر لی
_________________
گھر پہنچ کر فجر اپنے کمرے میں آئی اور بیڈ پر لیٹ کر شاہ کے سرپرائز کے بارے میں سوچنے لگی
اور اسے پتا ہی نہیں چلا کب سوچتے سوچتے وہ نیند کی وادیوں میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖
گھر آ کر پری نے کھانا کھایا اور سو گئی
شام کو جب وہ اپنی نیند پوری کر کے اٹھی تو اسے فائزہ بیگم لان میں بیٹھی نظر آئیں
وہ بھی سلام کر کے وہیں بیٹھ گئی کچھ دیر باتوں کے بعد وہ چائے بنانے چلی گئی
چائے لے کر جب وہ دوبارہ لان میں آئی تو اسے سعد تیزی سےکہیں جاتا ہوا ہوا نظر آیا
کیا پری
اب کہ وہ چیخی تھی اور سرخ چہرے کے ساتھ اسے گھورنے لگی
اچھا i am sorry
سعد نے پری کا ہاتھ پکڑ کر نرمی سے کہا
مجھے جلدی آنا چاہیے تھا لیکن راستے میں ایک ایکسیڈینٹ ہو گیا تھا اس لیے میں لیٹ ہوگیا
سعد کے نرمی سے بتانے پر وہ تھوڑی شرمندہ ہوگئی
لیکن ظاہر کیے بغیر بولی
تو کم از کم فون تو ریسیو کر لیتے
_
فجر نے کھوئے ہوئے لہجے میں بائے کہا اور سرپرائز کے بارے میں سوچنے لگی
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
پری کو سعد کا انتظار کرتے ہوئے آدھا گھنٹا گزر گیا تھا اور اس دوران وہ اسے کئ بار فون کر چکی تھی لیکن اس نے ایک دفعہ فون اٹھانے کی بھی زحمت نہیں کی تھی
اب اس کا چہرہ غصے اور گرمی سے سرخ ہو گیا تھا
ابھی وہ غصے میں سعد کو دوبارہ فون کرنے ہی والی تھی کہ اسے سعد سامنے سے آتا ہوا نظر آیا
وہ غصے میں گاڑی کی طرف بڑھی اور گاڑی میں بیٹھ کر غصے میں زور سے گاڑی کا دروازہ بند کیا اور غصے سے سرخ ہوتا چہرہ لے کر اس کی طرف مڑی
اب بھی آنے کی کیا ضرورت تھی تمہیں جب میں یہاں کھڑے کھڑے گرمی سے مر جاتی تب آ جاتے اگر نہیں لے کر جانا تھا تو پہلے ہی بتا دیتے
پری
سعد نے کچھ کہنے کی کوشش کی جس پر پری نے بیچ میں ہی روک دیا
لیکچر لینے کے بعد پری نے سعد کو فون کر دیا جبکہ فجر اپنے ڈرائیور کے ساتھ چلی گئی
ابھی فجر آدھے راستے میں ہی پہنچی تھی کہ اسے شاہ کا فون آنے لگا
فجر نے مسکراتے ہوئے فون اٹھا لیا
شاہ کدھر غائب تھے تم اتنے دنوں سے
فجر نے فون اٹھاتے ہی شکوہ کیا
سوری میں بہت بزی تھا لیکن اب میرے پاس تمہارے لیے ایک سرپرائز ہے
کیسا سرپرائز
یہ تو تمہیں گھر جا کر پتا چلے گا
بائے
بائے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain