سعد اچھا رکو میں آرہی ہوں
سب سعد کو مختلف القابات سے نوازتی اس کے پیچھھ چل دی
واپسی پر پورے راستے پری منہ بنا کر باہر دیکھتی رہی
آئس کریم کھائو گی
پری نے سعد کو گھورا اور گویا ہوئی
میں کوئی چھوٹی بچی نہیں ہوں جسے تم لالچ دے کر چپ کروالو گے میں گھر جا کر سب کو تائوں گی کہ تم نے کیا کیا ہے
اگر تمہارا اشرا ڈریس کی طرف ہے تو آئی ایم سوری کیونکہ اگر میں تمہیں ڈریس پسند آنے کا انتظار کرتا تو شادی کی ڈیٹ آجاتی لیکن تمہیں کچھ پسند نہیں آنا تھا اور تم چاہو تو چھوٹی بچی نہ ہونے کا ثبوت دیتی ہوئی شکایت لگا سکتی ہو
سعد نے اس کے بچوں کی طرح شکایت لگانے کی دھمکی پر چوٹ کی
تو یہ کہو نہ کہ تم ڈر گئے ڈاکٹر سعد
ہاں بلکل جیسے باقی سب چیزیں تو میری مرضی سے ہو رہی ہیں نہ
پری نے یہ دل میں کہا اور زبان سے اگر کچھ کہا تو بس اتنا
لیکن مجھے کمپرومائز کرنے کی عادت نہیں ہے ہم کسی اور بوتیک میں چلتے ہیں
ہم کہیں نہیں جا رہے آپ یہ والا پیک کر دیں
سعد نے اپنے سامنے سے ایک ڈریس اٹھا کر پیک کرنے کا کہہ دیا
لیکن مجھے یہ ڈریس نہیں پسند واپس کروائو اسے اور جب تک تم مجھے میری پسند کا ڈریس نہیں دلاوائو گے میں کہیں نہیں جائو گی
سعد نے کائونٹر پر بل پے کر کے ڈریس لیا اور پری سے کہا
ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں جب تمہارا دل کرے آجانا
یہ کہہ کر وہ باہر نکل گیا
میلز مین جو بھی ڈریس دکھاتا پری اس میں کوئی نہ کوئی نقص نکال دیتی آخر جب پری نے کوئی دس ڈریس ریجیکٹ کر دیئے تو سعد تنگ کف بولا
کیا مسئلہ ہے تمہیں تو کوئی ڈریس پسند ہی نہیں آرہا یہ اتنا اچھا تو ہے یہ لےلو
سعد نے سامنے پڑے ڈفیس کی طرف اشارہ کیا
نہیں مجھے اس کی امبرائیڈری نہیں پسند
تو کوئی اور دیکھ لو لیکن پلیز جلدی کرو
جب کوئی ڈریس نہیں پسند آرہا تو کیسے لے لوں
ہر چیز تو تمہاری مرضی کی نہین ہو سکتی تھوڑا بہت تو کمپرومائز تو کرنا پڑے گا نہ
پری نے مڑ کر دیکھا تو سعد کھڑا اسی سے مخاتب تھا
کہاں؟
پری نے حیرت سے سعد سے پوچھا
تم کہاں جانے کے لیے تیار ہوئی ہو
شاپنگ پر
تو ظاہر سی بات ہے وہیں جانے کا کہہ رہا ہوں
اس سے پہلے وہ کچھ کہتی عا بدہ بیگم نے آکر کہا کہ وہ
سعد کے ساتھ جائے گی اور نا اہتے ہوجے بھی اسے جانا پڑا
کیونکہ ان چند دنوں میں اس نے سعد کو بھی یقین دلانے کے لیے سعد کے ساتھ اپ لہجہ کچھ بہتر کر لیا تھا اب وہ ہر بات پر اسے کاٹ کھا نے کو نہین دوڑتی تھی
پری اور سعد بوتیک میں رائیڈل ڈریس لینے آئے
پری تم نے اس رشتے کو دل سے تسلیم کر لیا ہے نہ بیٹا
جی ماما
پری کچھ توقف کے بعد بولی
تمہارے دل میں اگر کوئی بات ہے میری بچی تو اسے نکال دو اور خوش رہو
پری اب تک سب کو یہ یقین دلانےمیں کامیاب ہو گئی تھی کہ وہ اس شادی سے خوش ہے کیونکہ یہی اس کا پلین تھا
اب کہ پری بغیر کسی چوں چراں کے کبڑی ہو گئی کیونکہ اس کا اہسا نہ کرنا انھیں شک میں مبتلہ کر سکتا تھا
پری جب تیار ہو کر آئی تو عا بدہ بیگم کو ادھر ادھر تلاش کر نے لگی کہ تبھی اسے اپنے پیچھے سے آواز آئی
چلیں
پری کی شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں
ہر طرف گہما گہمی تھی پری اپنی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی جب عابدہ بیگم کمرے میں آئیں
کیا کر رہی ہو پری
کچھ نہیں آپ بتائیں کوئی کام تھآ
ہاں تم شادی کی کسی تیاری میں کوئی حصہ نہیں لے رہی ہو تمہارے باقی کپڑے تو میں لے آئی ہوں لیکن بیٹا برائیڈل ڈریس تو اپنی مرضی کا لے آئو
پلیز ماما میرا کوئی موڈ نہیں ہے آپ کو جو پسند آئے لے آئیں
پری یہ کیا بات ہوئی یٹا تمہاری شادی ہے چلو اٹھو
ماما۔۔
پری نے منہ بنا کر احتجاج کرنا چاہا
rکسی کا انتظار کر رہی ہو
اسے اپنے پیچھے سے عالیان کی آواز آئی
نہیں تو
Are you sure?
Yes i am sure
یہ کہہ کر فجر اپنی گاڑی میں یٹھ گئی اور آگےبڑھ گئ
💖💖💖💖💖💖💖💖
پورے راستے فجر سوچتی رہی کہ جو وہ کرنے جا رہی ہے اگر اس کی خبر عالیان کو ہوگئ تو اس کا ریکشن کیا ہوگا کہ تبھی وہ ایک فیصلے پر پہنچی اور ایک جاندار مسکراہٹ اس کے چہرے پر ابھری
اس نے دل ہی دل میں سوچا کہ انتقام کے اس کھیل میں اب اور مزہ آئے گا اور گاڑی کی سپیڈ اور بڑھا دی
💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔💔
عالیان میں تم سے بات کر رہی ہوں
عالیان کے ریکٹ نہ کرنےپر فجر اس کے سامنے چٹکی بجا کر بولی
غصے میں اور بھی پیاری لگتی ہو
فجر اس کی بےتکی بات لر حیران رہ گئی اسے لگا اس نے غلط سنا ہے اس لیے دوبارہ پوچھا
کیا کہا تم نے دوبارہ کہنا
اگر تم چاہتی ہو کہ میں تمہاری تعریف کروں تو ایسے ہی کہہ دو نہ
عالیان تم پاگل ہو چکے ہو
تمہاری ہی صحبت کا اثر ہے
یہ سن کر فجر کر فجر غصے میں اپنی گاڑی کے پاس جا کر شاہ کو فون کرنے لگی تاکہ اسے کہہ سکے کہ وہ نا آئے اورساتھ ساتھ ادھر ادھر نظریں بھی گھما نے لگی
عالیان نہیں عالیان رکو
محسن صاحب کا منہ کیونکہ دوسری طرف تھا اس لیے وہ انھیں دیکھ نہیں سکتے تھے
عالیان اور محسن صاحب کی ٹیبل رائٹ طرف تھی جب کہ فجر لیفٹ طرف
اب وہ لوگ ان کی ٹیبل کے بلکل قریب پہنچ چکے تھے اس سے پہلے عالیان ان کے پاس پہنچتا فجر اس کا بازو پکڑ کر اسے باہر گھسیٹ کر لے گئی
کیفے سے. اہر نکلنے کے بعد فجر گہری سانسیں لینے لگی اور اس کے بعد عالیان پر چیخی جو اسے ہی دیکھ رہا تھا
تم پاگل ہو گئے ہوکیا پتا ہے کیا کرنے والے تھے اگر بابا مجھے دیکھ لیتے تو پتا ہے کیا ہوتا
فجر عالیان کا کالر پکڑ کر اسے جھنجوڑ کر بولی نو ٹکٹکی باندھے اسے دیکھ رہا تھا
میری جان تمہارے ماننے یا نہ ماننے سے کیا فرق پڑتا ہے جو سچ ہے وہ سچ ہے خیر یہ بتاؤ یونی کیوں نہیں آرہی
میری مرضی
My dear wife پہلے تمہاری مرضی ہوتی تھی لیکن اب میری مرضی ہو گی اس لیے تم کل یونی آرہی ہو
اس سے پہلے فجر عالیان کو کوئی جواب دیتی اس کی نظریں عالیان کے پیچھے پڑیں تو پھٹی کی پھٹی رہ گئیں
عالیان نےمڑ کر پیچھے دیکھا اور پھر فجر کو
کیا ہوا
عالیان وہ بابا پلیز چلو یہاں سے
فجر محسن صاحب کو دیکھ کر گبھرا کر بولی جو یہاں شاید کسی میٹنگ کے سلسلے میں آئے تھے
اوہ اچھا ہوا سسر صاحب بھی یہیں آگئے آؤ انسے بھی ملاقات کا شرف حاصل کر لیتے ہیں
یہ کہہ کر عالیان فجر کا ہاتھ پکڑ کر اسے ان کی ٹیبل کی طرف گھسیٹنے لگا
اس کے آگے دو ٹیبلز چھوڑ کر عالیان بیٹھا تھا اور وہ بھی فجر کو دیکھ چکا تھا اور اب اسی کی طرف آ رہاتھا
اسے آتادیکھ کر فجر جانے کے لیے کھڑی ہو گئی
ارے بیٹھو نہ کدھر جا رہی ہو
عالیان نے فجر کا ہاتھ پکڑکر اسے واپس بٹھا دیا اور خود بھی اس کے سامنے والی نشست پر طرجمان ہو گیا
تم یونی کیوں نہیں آرہی میں تو یہی پوچھنے کے لیے اپنے سسرال آ نے کا ارادہ رکھتا تھا میں نے سوچا اسی بہانے اپنے ساس سسر اور پیاری بیوی سے بھی ملاقات ہو جائے گی
عالیان آنکھوں میں شرارت سمو کر بولا
Shutup نہ میں تمہاری بیوی ہوں اور نہ ماما بابا تمہارے ساس سسر میں اس زبردستی کے رشتے کو نہیں مانتی
فجر دبی آواز میں غرائی
میں تم سے ملنا چاہتی ہوں
وائے ناٹ تم مجھے وقت اور جگہ بتادو
وہ چہک کر بولا جوابھی تک اس کایا پلٹ پر حیران تھا
فجر نے اسے وقت اور جگہ بتا کر فون رکھ دیا
کل تک فجر جس شخص سے خوفزدہ تھی آج اسی شخص سے ملنے کی خواہش ظاہر کر رہی تھی کیونکہ وہ عالیان کو بتانا چاہتی تھی کہ وہ بھیفجر ہے اگر عالیان بدلا لینے کے لیے کسی بھی حد تکجا سکتاہے تو وہ بھی جاسکتی ہے
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
اگلے دن فجر نے پری کی شادی کا بہانہ
بنا کر پھر چھٹی کرلی اور مقررہ وقت پر پری کے گھر جانے کا کہہ کر گھر سے نکل گئی
اسے کیفےمیں بیٹھے دس منٹ ہو چکے تھے لیکن شاہ ابھی تک نہیں آیا تھا
اس نے اپنے ہاتھ میں موجود گھڑی پر ٹائم دیکھ کر جیسے ہی نظرہں اٹھائیں وہ ساکت رہ گئی
بولو شاہ
نہیں میں تم سے محبت نہیں کرتا
یہ سن کر فجر مایوس ہو گئ کیونکہ اسے لگا کہ اب اس کا پلین پورا نہیں ہو سکے گا لیکن اس کی اگلی بات سن کر فجر چہک اٹھی
شاہ تم سے محبت نہیں تم سے عشق کرتا ہے
سچ
مچ
مجھے دھوکہ تو نہیں دوگے
کبھی نہیں
شام کو فجر لان میں بیٹھی سوچ رہی تھی کہ محض بدلا لینے کے لیے عالیان کس حد تک چلا گیا
اگر وہ بدلا لینے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے تو وہ بھی جا سکتی ہے
اس نے کچھ سوچ کر اس نمبر پر فون کیا جس سے شاہ کا آخری بار میسج آیا تھا
دوسری طرف چار بیلوں کے بعد فون اٹھا لیا گیا
زہےنصیب آج تو بڑےبڑے لوگوں نے مجھ ناچیز کو فون کر کے عزت بخشی ہے
شاہ مجھے تم سے کچھ پوچھنا ہے
ہاں پوچھو
تم مجھ سے محبت کرتے ہو
یہ سن کر دوسری طرف موجود شخص حیران رہ گیا کہ کچھ بول ہی نہ سکا
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
جبکہ فجر آج عالیان سے سامنہ نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے وہ بھی آج یونی نہیں جا رہی تھی اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اگر وہ ہار گئی ہے اور سب لوگ اسے دیکھ کر اسکا مذاق اڑائیں گے حالانکہ یہ بات کوئی جانتا بھی نہیں تھا لیکن اس وقت فجر کسی کی بھی نظروں کا سامنہ کرنے کے لیے تیار نہیں تھی
جب تک شادی نہیں ہو جاتی تم یونی نہیں جاؤ گی اور میں اپنی بات دہرانے کا قائل نہیں ہوں
کیوں نہیں جاؤں گی آخر شادی کا یونی جانے نہ جانے سے کیا تعلق ہے میں مان تو گئی ہوں شادی کے لیے
تعلق ہے کیونکہ مجھے تم پر بھروسہ نہیں ہے اور جہاں تک ماننے کی بات ہے
تو تم نے مان کر کوئی احسان نہیں کیا کیونکہ تم مانو یا نہ مانو شادی تو تمہیں کرنی پڑے گی
یہ کہہ کر وہ روکا نہیں بلکہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا باہر نکل گیا جبکہ پری کواس کے بھروسہ نہ کرنے والی بات پر ناجانے کیوں کہیں نہ کہیں دکھ ہوا تھا اور کہیں نہ کہیں اسے ایسا بھی لگا کہ اس کا بھروسہ نہ کرنا ٹھیک ہے کیونکہ بہت جلد وہ اس کا بھروسہ سچ میں توڑنے کا ارادہ رکھتی تھی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری کو کہیں جانے کے لیے تیار دیکھ کر اس نے سوال پوچھا تھا
جبکہ پری اس کے سوال کو نظر انداز کر کے سائیڈ سے نکلنے لگی تو سعد نے اس کی کلائی پکڑ کر اسے واپس کھینچا
میں تم سے بات کر رہا ہوں
لیکن مجھے بات نہیں کرنی ہاتھ چھوڑیں میرا
تم میرے سوال کا جواب دے دومیں چھوڑ دوں گا
یونی جا رہی ہوں
میرے منع کرنے کے باوجود
مجں تمہاری پابند نہیں ہوں
تم ہو
یہ کہہ کر وہ پری کو گھسیٹتا ہوا پری کے کمرے میں لے گیا جبکہ وہ چلاتی رہ گئی کہ چھوڑو میرا ہاتھ لیکن سعد نے کمرے میں پہنچ کر ہی ہاتھ چھوڑا
اگلےدن پری یونے جانے لگی تو عابدہ بیگم نے اسے راستے میں روک دیا
پری کہاں جارہی ہو
یونی جا رہیں ہوں اور کہاں جاؤں گی
یہ کہہ کر وہ جانے لگی تو عابدہ بیگم نے اسے پھر سے روکا
پری تم شادی تک یونی مت جاؤ سعد نے منع کیا ہے اور ویسے بھی مہمان آنا شروع ہوگئے ہیں ایسے اچھا نہیں لگتا
کس نے منع کیا ہے اور کوئی کیا سوچتا ہے یہ میرا پرابلم نہیں ہے
پری چبا چبا کر کہتی آگے بڑھ گئ
جیسے ہی پری نے جانے کے لیے دروازہ کھولا سامنے سعد کھڑا نظر آیا جو اندر آ رہا تھا اسے دیکھتے ہی پری نے برا سا منہ بنایا
کہاں جارہی ہو؟
پری نے کچھ سوچ کر فجر کو فون کیا اور وہ جو یونی سے آنے کے بعد سوئی تھی اب پری کے فون پر جا کر اٹھی تھی
پری نے فجر کر سعد سے نکاح سے لے کر اپنے ذہن میں آنے والے خیال تک جس پر وہ بہت جلد عمل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی وہ سب فجر کے گوش گزار دیا جو سن کرفجر بھی حیران ہوگئی
اور سوچنے لگی کہ کیسے کچھ ہی لمحوں میں زندگی بدل جاتی ہے
اس کا دل چاہا کہ وہ اپنے ساتھ ہوئے ستم کے بارے میں بھی پری کو بتائے لیکن پھر اس نے یہ سوچ کر کے پری پہلے ہی پریشان ہے بتانے کا ارادہ ملتوی کردیا لیکن وہ پری کی آخری بات پر الجھ گئی تھی کیونکہ وہ جو سوچ رہی تھی وہ کسی طور بھی آسان نہیں تھا
پری کے اس عمل سے سب کا بہت نقصان ہو سکتا تھا لیکن فجر پری کی بہترین دوست تھی اس لیے اس نے پری کا ساتھ دینے کی حامی بھر لی تھی
فجر گھر میں داخل ہوئیں تو ساجدہ بیگم سامنے ہی لاؤنچ میں بیٹھی تھیں
فجر اتنی دیر کہاں لگا دی تم نے اور تمہارا فون بھی بند جا رہا تھا
ماما وہ آج یونی میں ایک لڑکی کی بڑتھڈے تو اسی لیے دیر ہوگئی اور فون کی چارجنگ ڈیڈ ہو گئی تھی
یہ کہتے ہوئے وہ ساجدہ بیگم کے گلے لگ گئی اور بے اختیار اس کی آنکھیں نم ہو گئیں
وہ اپنےآنسو صاف کرکے پیچھے ہٹی
وہ چاہ کر بھی اپنی ماں کو نہیں بتا سکتی تھی کہ قسمت نے اس کے ساتھ کیا کھیل کھیلا ہے
بیٹا کھانا لگواؤں
نہیں ماما میں بہت تھک گئ ہوں سونا چاہتی ہوں
یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئ
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain