Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

اب فجر اپنی جون میں واپس آ گئی تھی کیونکہ اسے اب کسی بات کاڈر نہیں تھا اور یہ کہہ کر زن سے گاڑی بھگا کر لے گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری اپنے کمرے میں آکر سعد کی باتیں یاد کرنے لگی کچھ دیر تک اس پر غصہ کرتے رہنے کے بعد اسے بھوک کا احساس ہوا تو اسے یاد آیا کہ اس نے کل رات سے کچھ نہیں کھایا تو وہ کچن کی طرف بڑھ گئی اور کھانا کھانے کے بعد اب اسے اپنے اندر ایک بار پھر سے طاقت محسوس ہو رہی تھی
اب اس کا دماغ تیزی سے کام کر رہا تھا اس مسئلے سے نکلنے کے لیے کہ تبھی اس کے دماغ میں جھماکہ ہوا اس نے فیصلہ کر لیا تھا
بے شک یہ مشکل فیصلہ تھا لیکن وہ سعد سے شادی بھی تو نہیں کر سکتی تھی
اس فیصلے کے بعد وہ پر سکون ہو گئی اور مسکرا دی
اس پورے دن میں وہ آج پہلی دفعہ مسکرائی تھی
---

Mirh@_Ch
 

فجر نے تمیز کے دائرے میں رہ کر پوچھا کیونکہ اس وقت بدتمیزی اسے مہنگی پڑ سکتی تھی کہ کہیں وہ اسے گھر چھوڑنے کا ارادہ موخر نہ کر دے
چلو
یہ کہہ کر عالیان فجر کو لے کر باہر چلا گیا اور وہ لوگ گیراج میں پہنچے جو شاید کوئی فارم ہاؤس تھا
وہاں پر فجر کی گاڑی کھڑی تھی
عالیان نے فجر کو اس کی گاڑی میں گھر چھوڑا
راستہ خاموشی سے گزرا
فجر کے گھر سے کچھ سے دور عالیان نے گاڑی روک دی اور نیچے اتر گیا تو فجر ڈرائونگ سیٹ پر آ کربیٹھ گئی
اپنا خیال رکھنا
عالیان نے گاڑی کے شیشے سے کہا
مجھے تمہارے مشورے کی ضرورت نہیں ہے

Mirh@_Ch
 

روتے روتے فجر نے عالیان کے سینے پر مکوں کی برسات کر دی اور آخر تھک کر ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر رونے لگی
عالیان. ے فجر کے چہرے سے ہاتھ ہٹا کر کہا
گھر نہیں جانا
فجر نے چہرہ اٹھا کر دیکھا اور کہا
جانا ہے
ایسے جاؤ گی
عالیان نے فجر کے حلیے کی طرف اشارہ کیا جس کے بال الجھے ہوئے آنکھیں رونے کی وجہ سے لال تھیں
میرے ساتھ آؤ
یہ کہہ کر عالیان فجر وہ دوسرے کمرے میں لے مر آیا جہاں پر وہ فریش ہوئی اور بال بنائے
چلیں

Mirh@_Ch
 

فجر نے ڈر کے سائن کر دئیے
سائن کروانے کے بعد عالیان باہر چلا گیا اور فجر وہیں زمین پر بیٹھ کر سسکیوں کے ساتھ رونے لگی
عالیان جب دوبارہ آیا تو فجر زمین پر بیٹھی رو رہی تھی
عالیان چلتا ہوا اس کے قریب آیا اور اس کے سامنے گھٹنوں کےبل بیٹھ گیا تو اس کی نظر فجر کے گال پر پڑی جہاں اس کے تھپڑ کا نشان ابھی تک موجود تھا
جیسے ہی فجر نے عالیان کے گالوں کو چھوا وہ کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی
ہاتھ مت لگانا مجھے نفرت ہے تم سے جو صرف اپنی انا کی خاطر کسی کی بھی کی زندگی برباد کردیتے ہیں میں نے تمہارا تھوڑا سا تماشہ کیا بنا دیا تم نے میری زندگی کو ہی تماشہ سمجھ لیا کیوں کیا تم نے ایسا

Mirh@_Ch
 

Shutup اب اگر ایک اور لفظ منہ سے نکالا تو زبان کاٹ کے پھینک دوں گا تمہاری
عالیان حلق کے بل دھاڑا اور فجف کو بازوءوں سے پکڑ کف گھسیٹتا کو واپس اس کرسی پر لا کر پھینکا اور اس کے سر پر دوپٹا اوڑھایا اور بولا
ابھی ہمارا نکاح ہوگا اور بغخر کسی چوں چراں کے نکاح کے پیپرز پر سائن کر دینا
میں نہیں کروں گی تم سے نکاح تم نے جو کرنا ہے کر لو
ابھی فجر نے یہ کہا ہی تھا کہ عالیان نے اپنی پوکٹ سے ریوالور نکالا اقر فائر کر دیا
فجر نے گولی کی آواز سن کر آنکھیں بند کر لیں
گولی فجر کے پیچھے والی دیوار پر لگی تھی
اب اگر تم نے انکار کیا نہ تو میرا اگلا ٹارگٹ تم ہوگی
یہ کہہ کر عالیان چلا گیا اور کچھ منٹ بعد نکاح کے پیپرز لے کر آیا اور کہا سائن کرو ان پر
جب کچھ دیر تک فجر نے پین نہیں اٹھایا تو عالیان نے فجر کے سر پر گن رکھی اور دھاڑا سائن کرو

Mirh@_Ch
 

اس نے اپنے پاوءں کی رسیاں کھولیں اور کھڑکی کی طرف بڑھی اور اسے کھول ے کی کوشش کی جو شاید کافی عرصے سے بند تھی اس لیے کھل نہیں رہی تھی آخر بہت مہنت کے بعد تھوڑی سی کھڑکی کھل گئی
ابھی وہ یہ دیکھ کر ٹھیک سے خوش بھی نہیں ہوئی تھی کہ دروازہ کبول کر عالیان اندر داخل ہوا
یہ دیکھ کر فجر ادھ کھلی کھڑکی سے کودنے ہی لگی تھی کہ عالیان نے اسے کھینچ لیا اور وہ عالیان کے چوڑے سینے سے آلگی
فجر نے نظر اٹھا کر دیکھا تو عالیان آنکھوں میں غیض وغضب لیے کھڑاتھا
عالیان نے بہت مضبوطی سے اس کے بازو تھام رکھے تھے
اور فجر اس کی گرفت سے آزاد ہونے کے لیے مچل رہی تھی
اور ساتھ ساتھ چلا رہی تھی
عالیان چھوڑو مجھے
کہ تبھی عالیان نے ایک تھپڑ فجر کے چہرے پر مارا جس پر فجر منہ پر ہاتھ رکھے بےیقینی سے اسے دیکھنے لگی

Mirh@_Ch
 

عالیان کے جانے کے بعد فجر سوچ کی وادیوں میں چلی گئ کہ آیا وہ اس کی بات مانے یا نہیں
کبھی وہ سوچتی کہ بابا اسے بچا لیں گے لیکن پھر اسے عالیان کی باتیں یاد آنے لگتی اور وہ سوچتی کہ وہ ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا انھیں کیسے علم ہوگا کہ میں یہاں ہوں
لیکن وہ عالیان کی بات بھی تو نہیں مان سکتی تھی
اب وہ یہاں سے بھاگنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنے لگی اس نے کمرے میں چاروں طرف نظریں دوڑائیں اب چونکہ کمرا رون تھا اس لیے وہ دیکھ سکتی تھی
یہ ایک چھوٹا سا کمرا تھا جس کے بیچ میں کرسی رکھی تھی جس پر اسے باندھا ہوا تھا اور کمرے میں ایک کھڑکی تھی اب اگر وہ اپنی رسیاں کھول لے تو یہاں سے بھاگ سکتی تھی
فجر ے اپنے منہ سے رسیاں کھولنے کی کوشش کی اور تھوڑی بہت محنت کے بعد رسیان کھل گئیں

Mirh@_Ch
 

عالیان دیکھو اگر میرے بابا کو پتا چلا نہ تو وہ تمہیں چھوڑیں گے نہیں تم مجھے اس طرح قید نہیں رکھ سکتے
جبکہ فجر کی بات سنتے ہی عالیان نے ایک زوردار قحقہ لگایا
تمہارے بابا کو یہ بتائے گا کون کہ تم میرے پاس ہو اور بلفرض انھیں یہ پتا لگ بھی جائے تو بھی وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تمہارے پاس فیصلہ کرنے کے کیے آدھا گھنٹا ہے کہ تم آزاد ہونا چاہتی ہو یا پوری زندگی قید رہنا چاہتی کیونکہ تم یہاں ہو اس بات کا علم تمہارے باپ کے فرشتوں کو بھی نہیں ہے
یہ کہہ کر عالیان کمرے سے باہر نکل گیا
------

Mirh@_Ch
 

اور چونکہ ان کی بھی یہ دلی خواہش تھی اس لیے انھوں نے بھی اعتراض نہ کیا اگرچہ اتنی جلدی کرنے پر انھیں اعتراض تھا لیکن سعد نے اس اس بات کے لیے بھی انھیں کنونس کر لیا
پری سعد پر ایک نفرت بھری نگاہ ڈال کر بھاگتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
تمہیں مجھ سے نکاح کرنا ہوگا
عالیان نے ہی کہہ کر اس کے سر پر بم پھوڑا تھا
میں ایسا ہر گز نہیں کروں گی
ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی لیکن بس اتنا یاد رکھنا کہ بعد تمہارا یہاں سے آزاد ہونا ناممکن ہے

Mirh@_Ch
 

تمہارے تو اچھےبھی کریں گے
یہ سوچ ہے تمہاری میں اس رشتے کو نہیں مانتی یہ ڈائیورس صرف میرے لیے ایک فارمیلیٹی ہے تم نہیں دو گے تو بھی مجھے فرق نہیں پڑتا میں زہر کھا لوں گی لیکن تم سے شادی نہیں کروں گی
تم مانتی ہو یا نہیں مانتی یہ میرا پرابلم نہیں ہے لیکن اگر تم نے شادی میں کوئی بھی تماشہ کیا تو میں تمہارا وہ حشر کروں گا کہ تم یاد کرو گی
تم میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے
مجھے ایسا کرنے پر تم نے ہی مجبور کیا ہے میں نے تو تمہیں پہلے ہی وارن کیا تھا یہ تمہاری من مانی کا ہی صلہ ہے بہت شوق تھا نہ تمہیں میری بات کے خلاف جانے کا اب بھکتو
سعد یاد اس وقت کو یاد کر کے بولا جب اسے پری کے پارٹی میں جا نے کاپتا چلا تھا تو رات کو ہی اس نے فائزہ بیگم کے پاس جا کر رخصتی کی بات کی تھی

Mirh@_Ch
 

یہ سنتے ہی سعد نے ایک جھٹکے سے پری کی کلائی مڑوری جس پر وہ صرف کراہ کر رہ گئی
آج کے بعد اگر یہ بات تم اپنی زبان پر لائی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا
تم سے برا کوئی ہو بھی نہیں سکتا اور میں کہوں گی اور تمہیں دینی پڑے گی
یہ سنتے ہی سعد. ے پری کے ہاتھوں پر اپنی گرفت اور تیز کر دی جس سے اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے
مجھے لگتا ہے کہ کسی نے تمہیں بتایا نہیں ہے کہ اگلے ہفتے ہماری شادی ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ یہ خناس تم اپنے دماغ سے نکال دو
میں نہیں کروں گی تم سے شادی
پری بھی اب کہ چیخی تھی

Mirh@_Ch
 

اس پر جان چھڑکنے والے ماں باپ اب اس کی بات کو کوئی اہمیت نہیں سے رہے تھے
اس وقت اسے سعد سے شدید نفرت محسوس ہو رہی تھی آخر یہ سب اسی کی وجہ سے تو ہو رہا تھا
ابھی وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ اس کی نظر نیچے کان میں پڑی جہاں سعد بیٹھا کافی پی رہا تھا
اسے دیکھتے ہی غصے کی ایک شدید لہر اس کے اندر سراہیت کر گئ
وہ تیز تیز قدم اٹھاتی کان میں پہنچی اور سعد کے سر پر پہنچ کر بولی
مجھے تم سے بات کرنی ہے
پری کی آواز سنتے ہی سعد کھڑا ہو گیا اور اس کی طرف ایک طنزیہ مسکراہٹ اچھال کر بولا
زہے نصیب آج تو بڑے بڑے لوگ ہم سے بات کرنے آئے ہیں آؤ بیٹھو
میں یہاں بیٹھ کر تمہاری بکواس سننے نہیں آئی بس اتنا کہنے آئی ہوں کہ جتنی جلدی ہو سکے مجھے ڈائیورس دے دو

Mirh@_Ch
 

کیسی بات ؟
اس کے بعد عالیان نے جو کہا وہ ان کر فجر کو لگا کہ کسی نے آسمان اس کے سر پر گرا دیا ہو
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
کافی دیر روتے رہنے کے بعد پری اٹھی اور کسی کو تلاشنے لگی لیکن کچھ دیر بعد ناکام ہو کر واپس اپنے کمرے میں آ گئی
وہ اس وقت خود کو بہت ہارا ہوا محسوس کر رہی تھی
کافی دیر روتے رہنے کے بعد وہ نیند کی گولیاں کھا کر سو گئی
------------------------------------
پری کی جب آنکھ کھلی تو گھڑی آٹھ بجے کا پتا دے رہی تھی
رات کے سائے گہرے ہو رہے تھے
وہ بھی اٹھ کر بالکونی میں آگہی اور یاد کرنے لگی کہ کل سے پہلے اس کی زندگی کتنی مکمل تھی وہ خوش تھی اب کچھ تو تھا اس کے پاس لیکن کل اس کے ماضی کی ایک تلخ حقیقت نے کیسے اس کی زندگی بدل دی

Mirh@_Ch
 

Seriously تم نے کیا بگاڑا ہے سب کے سامنے میرا تماشہ بنوا کر تم کہہ رہی
ہو کہ کیا بگاڑا ہے
عالیان فجر کےانجان بننے پر دھاڑا تھا
جس سے ایک پل کے لیے فجر بھی سہم گئی
تمہیں کیا لگا تھا کہ مجھے پتا نہیں چلے گا پلیننگ تو تم نے بہت اچھی جی تھی لیکن تمہاری بدقسمتی تھی کہ تمہارا ایئر رنگ میرے بٹن میں رہ گیا تھا اب تم سوچو کہ میں تمہارے ساتھ کیا کروں گا
عالیان I am sorry
فجر نے آخر ہار مان کر معافی مانگ لی
اگر تم چاہتی ہو کہ میں تمہیں معاف کر دوں اور جانے دوں تو تمہیں میری ایک بات ماننی پڑے گی

Mirh@_Ch
 

تبھی کمرے کی لائن آن ہو گئیں پہلے فجرکی آنکھیں چندھیا گئیں لیکن جن منظر صاف ہوا تو فجر کی آنکھیں پھٹی کہ پھٹی رہ گئیں کیونکہ اس کے سامنے اور کوئ نہیں عالیان کھڑا تھا
تم ؟
بلکل میں
تم میرے ساتھ ایسا کیوں کر رہے ہو
بہتر ہوگا کہ یہ سوال تم خود سے پوچھو
یہ سنتے ہی فجر گڑبڑا گئی لیکن پھر فوراً خود پر قابو پا کر بولی
دیکھو عالیان مجھے جانے دو ورنہ تمہارے ساتھ اچھا نہیں ہو گا
تم میری فکر چھوڑو اپنی فکر کرو
میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے تم نے کیوں مجھے باندھ کر رکھا ہے

Mirh@_Ch
 

کوئی ہے؟ وہ بھیگی آواز کے ساتھ چلانے لگی
کافی دیر چلانے کے بعد جب کوئی نہ آیا تو وہ اپنی رسیاں کھولنے کی کوشش کرنے لگی
تبھی اسے باہر سے باتوں جی آوازیں آنے لگیں اور کچھ پل بود کوئی کمرے میں داخل ہوا
باہر سے آنے والی روشنی کی وجہ سے فجر نے آنکھیں میچ لیں اور جب آنکھیں کھولی تو دروازہ بند ہوچکا تھا اور کمرے میں ایک بار پھر اندھیرا پھیل گیا تھا
اب کوئی چلتا ہوا فجرکے قریب آکھڑا ہو تھا
کون ہو تم اور مجھے یہاں کیوں لائے ہو
میں تمہیں یہاں نہیں لایا تم خود اپنے آپ کو یہاں لائی ہو
میں. فجر نے کچھ ناسمجھ آنے والے انداز میں کہا

Mirh@_Ch
 

فجر کی جب آنکھ کھلی تو اس نے خود کو ایک تاریک کمرے میں پایا
کچھ دیر وہ اپنے ہواس بہال کرنے کی کوشش کرتی رہی
اس کا سر بری طرح چکرا رہا تھا اس نے اٹھنے کی کوشش. کی تو اسے محسوس ہوا کہ اس کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں
اب اسے اپنی ماں کی بات یاد کر کے افسوس ہو رہا کہ اس نے ان کی بات کیوں نہیں مانی جو اسے کہہ رہیں تھی کہ ڈرائیور کے ساتھ چلی جائے لیکن اسی نے ضد کی تھی کہ آج وہ خود ڈرائیو کر کے جائے گی
آنسو تواتر اس کے چہرے کو بھگو رہے تھے

Mirh@_Ch
 

پری پر بم گرا کر وہ چلی گئی اور پری ابهی بهی بے یقینی سے اس جگہ دیکه رہی تهی جہاں وہ کچه دیر پہلے کهڑی تهی
ابهی اسے نکاح کی بات هضم نہیں ہوئی تهی اور اب اس کے سر پر رخصتی کا بم گرا دیا وہ وہیں گهٹنوں میں سر دے کر رونے لگی

Mirh@_Ch
 

ماما آپ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں آپ سعد سے کہیں کے مجهے ڈائیوس دے دے
پری نے روتے روتے کہا جسے سن کر فائزہ بیگم حیران رہ گئیں
پری یہ تم کیا کہہ رہی ہو ایسا سوچنا بهی مت تمہیں پتا ہے کہ اگر یہ بات تمہارے بابا کو پتا چلی تو انہیں کتنا دکه ہوگا اگر ایسی کوئی بات تمہارے دماغ میں ہے بهی تو نکال دو
لیکن ماما
پری کچه کہنے لگی کہ عابدہ بیگم نے اسے ٹوک دیا
بس پری میں اب تمہاری کوئی بات نہیں سننے والی
یہ کہہ کر عابدہ بیگم جانے لگی تو
پری نے ڈگمگاتی آنکهوں سے ان کی طرف دیکها جو جاتے جاتے ایک دم پلٹی اور کہا
اگلے ہفتے ماہم کے ساته تمہاری بهی رخصتی ہے اور میں کوئی تماشہ نہیں چاہتی اس لیے ایسی کوئی حرکت مت کرنا جس سے تمہارے ماں باپ کا سر جهکے

Mirh@_Ch
 

بامشکل خود کو گهسیٹے ہوئے وہ واش روم تک گئی اور فریش ہونے کے بعد وہیں بیڈ پر بیٹه گئی اور ایک بار پهر کل رات ہونے والے واقع کے بارے میں سوچنے لگی ابهی کچه دیر ہی گزری تهی کہ اس کے کمرے کا دروازہ بجا اس نے اٹه کر دروازہ کهولا تو سامنے عابدہ بیگم کهڑی تهیں
انهیں دیکهتے ہی پری ان کے گلے لگ کر پهوٹ پهوٹ کر رو دی
ماما کیوں کیا میرے ساته ایسا
پری نے روتے روتے ماں سے شکوہ کیا
عابدہ بیگم اسے ساته لگائے لگائے بیڈ تک لائیں اور پیار سے اس کا ہاته تهام کر اسے سمجهایا
دیکهو پری یہ تمہارے دادا کی آخری خواہش تهی ہم اسے رد نہیں کر سکتے تهے سمجهنے کی کوشش کرو میری بچی تمہارے دادا تم سے بہت پیار کرتے تهے انهوں نے یقینا تمہارے بهلے کا ہی سوچا ہوگا سعد اچها بچہ ہے تمہیں خوش رکهے گا اور فائزہ بهی تو تم سے پیار کرتی ہے