اب فجر اپنی جون میں واپس آ گئی تھی کیونکہ اسے اب کسی بات کاڈر نہیں تھا اور یہ کہہ کر زن سے گاڑی بھگا کر لے گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری اپنے کمرے میں آکر سعد کی باتیں یاد کرنے لگی کچھ دیر تک اس پر غصہ کرتے رہنے کے بعد اسے بھوک کا احساس ہوا تو اسے یاد آیا کہ اس نے کل رات سے کچھ نہیں کھایا تو وہ کچن کی طرف بڑھ گئی اور کھانا کھانے کے بعد اب اسے اپنے اندر ایک بار پھر سے طاقت محسوس ہو رہی تھی
اب اس کا دماغ تیزی سے کام کر رہا تھا اس مسئلے سے نکلنے کے لیے کہ تبھی اس کے دماغ میں جھماکہ ہوا اس نے فیصلہ کر لیا تھا
بے شک یہ مشکل فیصلہ تھا لیکن وہ سعد سے شادی بھی تو نہیں کر سکتی تھی
اس فیصلے کے بعد وہ پر سکون ہو گئی اور مسکرا دی
اس پورے دن میں وہ آج پہلی دفعہ مسکرائی تھی
---
فجر نے تمیز کے دائرے میں رہ کر پوچھا کیونکہ اس وقت بدتمیزی اسے مہنگی پڑ سکتی تھی کہ کہیں وہ اسے گھر چھوڑنے کا ارادہ موخر نہ کر دے
چلو
یہ کہہ کر عالیان فجر کو لے کر باہر چلا گیا اور وہ لوگ گیراج میں پہنچے جو شاید کوئی فارم ہاؤس تھا
وہاں پر فجر کی گاڑی کھڑی تھی
عالیان نے فجر کو اس کی گاڑی میں گھر چھوڑا
راستہ خاموشی سے گزرا
فجر کے گھر سے کچھ سے دور عالیان نے گاڑی روک دی اور نیچے اتر گیا تو فجر ڈرائونگ سیٹ پر آ کربیٹھ گئی
اپنا خیال رکھنا
عالیان نے گاڑی کے شیشے سے کہا
مجھے تمہارے مشورے کی ضرورت نہیں ہے
روتے روتے فجر نے عالیان کے سینے پر مکوں کی برسات کر دی اور آخر تھک کر ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر رونے لگی
عالیان. ے فجر کے چہرے سے ہاتھ ہٹا کر کہا
گھر نہیں جانا
فجر نے چہرہ اٹھا کر دیکھا اور کہا
جانا ہے
ایسے جاؤ گی
عالیان نے فجر کے حلیے کی طرف اشارہ کیا جس کے بال الجھے ہوئے آنکھیں رونے کی وجہ سے لال تھیں
میرے ساتھ آؤ
یہ کہہ کر عالیان فجر وہ دوسرے کمرے میں لے مر آیا جہاں پر وہ فریش ہوئی اور بال بنائے
چلیں
فجر نے ڈر کے سائن کر دئیے
سائن کروانے کے بعد عالیان باہر چلا گیا اور فجر وہیں زمین پر بیٹھ کر سسکیوں کے ساتھ رونے لگی
عالیان جب دوبارہ آیا تو فجر زمین پر بیٹھی رو رہی تھی
عالیان چلتا ہوا اس کے قریب آیا اور اس کے سامنے گھٹنوں کےبل بیٹھ گیا تو اس کی نظر فجر کے گال پر پڑی جہاں اس کے تھپڑ کا نشان ابھی تک موجود تھا
جیسے ہی فجر نے عالیان کے گالوں کو چھوا وہ کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی
ہاتھ مت لگانا مجھے نفرت ہے تم سے جو صرف اپنی انا کی خاطر کسی کی بھی کی زندگی برباد کردیتے ہیں میں نے تمہارا تھوڑا سا تماشہ کیا بنا دیا تم نے میری زندگی کو ہی تماشہ سمجھ لیا کیوں کیا تم نے ایسا
Shutup اب اگر ایک اور لفظ منہ سے نکالا تو زبان کاٹ کے پھینک دوں گا تمہاری
عالیان حلق کے بل دھاڑا اور فجف کو بازوءوں سے پکڑ کف گھسیٹتا کو واپس اس کرسی پر لا کر پھینکا اور اس کے سر پر دوپٹا اوڑھایا اور بولا
ابھی ہمارا نکاح ہوگا اور بغخر کسی چوں چراں کے نکاح کے پیپرز پر سائن کر دینا
میں نہیں کروں گی تم سے نکاح تم نے جو کرنا ہے کر لو
ابھی فجر نے یہ کہا ہی تھا کہ عالیان نے اپنی پوکٹ سے ریوالور نکالا اقر فائر کر دیا
فجر نے گولی کی آواز سن کر آنکھیں بند کر لیں
گولی فجر کے پیچھے والی دیوار پر لگی تھی
اب اگر تم نے انکار کیا نہ تو میرا اگلا ٹارگٹ تم ہوگی
یہ کہہ کر عالیان چلا گیا اور کچھ منٹ بعد نکاح کے پیپرز لے کر آیا اور کہا سائن کرو ان پر
جب کچھ دیر تک فجر نے پین نہیں اٹھایا تو عالیان نے فجر کے سر پر گن رکھی اور دھاڑا سائن کرو
اس نے اپنے پاوءں کی رسیاں کھولیں اور کھڑکی کی طرف بڑھی اور اسے کھول ے کی کوشش کی جو شاید کافی عرصے سے بند تھی اس لیے کھل نہیں رہی تھی آخر بہت مہنت کے بعد تھوڑی سی کھڑکی کھل گئی
ابھی وہ یہ دیکھ کر ٹھیک سے خوش بھی نہیں ہوئی تھی کہ دروازہ کبول کر عالیان اندر داخل ہوا
یہ دیکھ کر فجر ادھ کھلی کھڑکی سے کودنے ہی لگی تھی کہ عالیان نے اسے کھینچ لیا اور وہ عالیان کے چوڑے سینے سے آلگی
فجر نے نظر اٹھا کر دیکھا تو عالیان آنکھوں میں غیض وغضب لیے کھڑاتھا
عالیان نے بہت مضبوطی سے اس کے بازو تھام رکھے تھے
اور فجر اس کی گرفت سے آزاد ہونے کے لیے مچل رہی تھی
اور ساتھ ساتھ چلا رہی تھی
عالیان چھوڑو مجھے
کہ تبھی عالیان نے ایک تھپڑ فجر کے چہرے پر مارا جس پر فجر منہ پر ہاتھ رکھے بےیقینی سے اسے دیکھنے لگی
عالیان کے جانے کے بعد فجر سوچ کی وادیوں میں چلی گئ کہ آیا وہ اس کی بات مانے یا نہیں
کبھی وہ سوچتی کہ بابا اسے بچا لیں گے لیکن پھر اسے عالیان کی باتیں یاد آنے لگتی اور وہ سوچتی کہ وہ ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا انھیں کیسے علم ہوگا کہ میں یہاں ہوں
لیکن وہ عالیان کی بات بھی تو نہیں مان سکتی تھی
اب وہ یہاں سے بھاگنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنے لگی اس نے کمرے میں چاروں طرف نظریں دوڑائیں اب چونکہ کمرا رون تھا اس لیے وہ دیکھ سکتی تھی
یہ ایک چھوٹا سا کمرا تھا جس کے بیچ میں کرسی رکھی تھی جس پر اسے باندھا ہوا تھا اور کمرے میں ایک کھڑکی تھی اب اگر وہ اپنی رسیاں کھول لے تو یہاں سے بھاگ سکتی تھی
فجر ے اپنے منہ سے رسیاں کھولنے کی کوشش کی اور تھوڑی بہت محنت کے بعد رسیان کھل گئیں
عالیان دیکھو اگر میرے بابا کو پتا چلا نہ تو وہ تمہیں چھوڑیں گے نہیں تم مجھے اس طرح قید نہیں رکھ سکتے
جبکہ فجر کی بات سنتے ہی عالیان نے ایک زوردار قحقہ لگایا
تمہارے بابا کو یہ بتائے گا کون کہ تم میرے پاس ہو اور بلفرض انھیں یہ پتا لگ بھی جائے تو بھی وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تمہارے پاس فیصلہ کرنے کے کیے آدھا گھنٹا ہے کہ تم آزاد ہونا چاہتی ہو یا پوری زندگی قید رہنا چاہتی کیونکہ تم یہاں ہو اس بات کا علم تمہارے باپ کے فرشتوں کو بھی نہیں ہے
یہ کہہ کر عالیان کمرے سے باہر نکل گیا
------
اور چونکہ ان کی بھی یہ دلی خواہش تھی اس لیے انھوں نے بھی اعتراض نہ کیا اگرچہ اتنی جلدی کرنے پر انھیں اعتراض تھا لیکن سعد نے اس اس بات کے لیے بھی انھیں کنونس کر لیا
پری سعد پر ایک نفرت بھری نگاہ ڈال کر بھاگتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
تمہیں مجھ سے نکاح کرنا ہوگا
عالیان نے ہی کہہ کر اس کے سر پر بم پھوڑا تھا
میں ایسا ہر گز نہیں کروں گی
ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی لیکن بس اتنا یاد رکھنا کہ بعد تمہارا یہاں سے آزاد ہونا ناممکن ہے
تمہارے تو اچھےبھی کریں گے
یہ سوچ ہے تمہاری میں اس رشتے کو نہیں مانتی یہ ڈائیورس صرف میرے لیے ایک فارمیلیٹی ہے تم نہیں دو گے تو بھی مجھے فرق نہیں پڑتا میں زہر کھا لوں گی لیکن تم سے شادی نہیں کروں گی
تم مانتی ہو یا نہیں مانتی یہ میرا پرابلم نہیں ہے لیکن اگر تم نے شادی میں کوئی بھی تماشہ کیا تو میں تمہارا وہ حشر کروں گا کہ تم یاد کرو گی
تم میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے
مجھے ایسا کرنے پر تم نے ہی مجبور کیا ہے میں نے تو تمہیں پہلے ہی وارن کیا تھا یہ تمہاری من مانی کا ہی صلہ ہے بہت شوق تھا نہ تمہیں میری بات کے خلاف جانے کا اب بھکتو
سعد یاد اس وقت کو یاد کر کے بولا جب اسے پری کے پارٹی میں جا نے کاپتا چلا تھا تو رات کو ہی اس نے فائزہ بیگم کے پاس جا کر رخصتی کی بات کی تھی
یہ سنتے ہی سعد نے ایک جھٹکے سے پری کی کلائی مڑوری جس پر وہ صرف کراہ کر رہ گئی
آج کے بعد اگر یہ بات تم اپنی زبان پر لائی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا
تم سے برا کوئی ہو بھی نہیں سکتا اور میں کہوں گی اور تمہیں دینی پڑے گی
یہ سنتے ہی سعد. ے پری کے ہاتھوں پر اپنی گرفت اور تیز کر دی جس سے اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے
مجھے لگتا ہے کہ کسی نے تمہیں بتایا نہیں ہے کہ اگلے ہفتے ہماری شادی ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ یہ خناس تم اپنے دماغ سے نکال دو
میں نہیں کروں گی تم سے شادی
پری بھی اب کہ چیخی تھی
اس پر جان چھڑکنے والے ماں باپ اب اس کی بات کو کوئی اہمیت نہیں سے رہے تھے
اس وقت اسے سعد سے شدید نفرت محسوس ہو رہی تھی آخر یہ سب اسی کی وجہ سے تو ہو رہا تھا
ابھی وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ اس کی نظر نیچے کان میں پڑی جہاں سعد بیٹھا کافی پی رہا تھا
اسے دیکھتے ہی غصے کی ایک شدید لہر اس کے اندر سراہیت کر گئ
وہ تیز تیز قدم اٹھاتی کان میں پہنچی اور سعد کے سر پر پہنچ کر بولی
مجھے تم سے بات کرنی ہے
پری کی آواز سنتے ہی سعد کھڑا ہو گیا اور اس کی طرف ایک طنزیہ مسکراہٹ اچھال کر بولا
زہے نصیب آج تو بڑے بڑے لوگ ہم سے بات کرنے آئے ہیں آؤ بیٹھو
میں یہاں بیٹھ کر تمہاری بکواس سننے نہیں آئی بس اتنا کہنے آئی ہوں کہ جتنی جلدی ہو سکے مجھے ڈائیورس دے دو
کیسی بات ؟
اس کے بعد عالیان نے جو کہا وہ ان کر فجر کو لگا کہ کسی نے آسمان اس کے سر پر گرا دیا ہو
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
کافی دیر روتے رہنے کے بعد پری اٹھی اور کسی کو تلاشنے لگی لیکن کچھ دیر بعد ناکام ہو کر واپس اپنے کمرے میں آ گئی
وہ اس وقت خود کو بہت ہارا ہوا محسوس کر رہی تھی
کافی دیر روتے رہنے کے بعد وہ نیند کی گولیاں کھا کر سو گئی
------------------------------------
پری کی جب آنکھ کھلی تو گھڑی آٹھ بجے کا پتا دے رہی تھی
رات کے سائے گہرے ہو رہے تھے
وہ بھی اٹھ کر بالکونی میں آگہی اور یاد کرنے لگی کہ کل سے پہلے اس کی زندگی کتنی مکمل تھی وہ خوش تھی اب کچھ تو تھا اس کے پاس لیکن کل اس کے ماضی کی ایک تلخ حقیقت نے کیسے اس کی زندگی بدل دی
Seriously تم نے کیا بگاڑا ہے سب کے سامنے میرا تماشہ بنوا کر تم کہہ رہی
ہو کہ کیا بگاڑا ہے
عالیان فجر کےانجان بننے پر دھاڑا تھا
جس سے ایک پل کے لیے فجر بھی سہم گئی
تمہیں کیا لگا تھا کہ مجھے پتا نہیں چلے گا پلیننگ تو تم نے بہت اچھی جی تھی لیکن تمہاری بدقسمتی تھی کہ تمہارا ایئر رنگ میرے بٹن میں رہ گیا تھا اب تم سوچو کہ میں تمہارے ساتھ کیا کروں گا
عالیان I am sorry
فجر نے آخر ہار مان کر معافی مانگ لی
اگر تم چاہتی ہو کہ میں تمہیں معاف کر دوں اور جانے دوں تو تمہیں میری ایک بات ماننی پڑے گی
تبھی کمرے کی لائن آن ہو گئیں پہلے فجرکی آنکھیں چندھیا گئیں لیکن جن منظر صاف ہوا تو فجر کی آنکھیں پھٹی کہ پھٹی رہ گئیں کیونکہ اس کے سامنے اور کوئ نہیں عالیان کھڑا تھا
تم ؟
بلکل میں
تم میرے ساتھ ایسا کیوں کر رہے ہو
بہتر ہوگا کہ یہ سوال تم خود سے پوچھو
یہ سنتے ہی فجر گڑبڑا گئی لیکن پھر فوراً خود پر قابو پا کر بولی
دیکھو عالیان مجھے جانے دو ورنہ تمہارے ساتھ اچھا نہیں ہو گا
تم میری فکر چھوڑو اپنی فکر کرو
میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے تم نے کیوں مجھے باندھ کر رکھا ہے
کوئی ہے؟ وہ بھیگی آواز کے ساتھ چلانے لگی
کافی دیر چلانے کے بعد جب کوئی نہ آیا تو وہ اپنی رسیاں کھولنے کی کوشش کرنے لگی
تبھی اسے باہر سے باتوں جی آوازیں آنے لگیں اور کچھ پل بود کوئی کمرے میں داخل ہوا
باہر سے آنے والی روشنی کی وجہ سے فجر نے آنکھیں میچ لیں اور جب آنکھیں کھولی تو دروازہ بند ہوچکا تھا اور کمرے میں ایک بار پھر اندھیرا پھیل گیا تھا
اب کوئی چلتا ہوا فجرکے قریب آکھڑا ہو تھا
کون ہو تم اور مجھے یہاں کیوں لائے ہو
میں تمہیں یہاں نہیں لایا تم خود اپنے آپ کو یہاں لائی ہو
میں. فجر نے کچھ ناسمجھ آنے والے انداز میں کہا
فجر کی جب آنکھ کھلی تو اس نے خود کو ایک تاریک کمرے میں پایا
کچھ دیر وہ اپنے ہواس بہال کرنے کی کوشش کرتی رہی
اس کا سر بری طرح چکرا رہا تھا اس نے اٹھنے کی کوشش. کی تو اسے محسوس ہوا کہ اس کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں
اب اسے اپنی ماں کی بات یاد کر کے افسوس ہو رہا کہ اس نے ان کی بات کیوں نہیں مانی جو اسے کہہ رہیں تھی کہ ڈرائیور کے ساتھ چلی جائے لیکن اسی نے ضد کی تھی کہ آج وہ خود ڈرائیو کر کے جائے گی
آنسو تواتر اس کے چہرے کو بھگو رہے تھے
پری پر بم گرا کر وہ چلی گئی اور پری ابهی بهی بے یقینی سے اس جگہ دیکه رہی تهی جہاں وہ کچه دیر پہلے کهڑی تهی
ابهی اسے نکاح کی بات هضم نہیں ہوئی تهی اور اب اس کے سر پر رخصتی کا بم گرا دیا وہ وہیں گهٹنوں میں سر دے کر رونے لگی
ماما آپ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں آپ سعد سے کہیں کے مجهے ڈائیوس دے دے
پری نے روتے روتے کہا جسے سن کر فائزہ بیگم حیران رہ گئیں
پری یہ تم کیا کہہ رہی ہو ایسا سوچنا بهی مت تمہیں پتا ہے کہ اگر یہ بات تمہارے بابا کو پتا چلی تو انہیں کتنا دکه ہوگا اگر ایسی کوئی بات تمہارے دماغ میں ہے بهی تو نکال دو
لیکن ماما
پری کچه کہنے لگی کہ عابدہ بیگم نے اسے ٹوک دیا
بس پری میں اب تمہاری کوئی بات نہیں سننے والی
یہ کہہ کر عابدہ بیگم جانے لگی تو
پری نے ڈگمگاتی آنکهوں سے ان کی طرف دیکها جو جاتے جاتے ایک دم پلٹی اور کہا
اگلے ہفتے ماہم کے ساته تمہاری بهی رخصتی ہے اور میں کوئی تماشہ نہیں چاہتی اس لیے ایسی کوئی حرکت مت کرنا جس سے تمہارے ماں باپ کا سر جهکے
بامشکل خود کو گهسیٹے ہوئے وہ واش روم تک گئی اور فریش ہونے کے بعد وہیں بیڈ پر بیٹه گئی اور ایک بار پهر کل رات ہونے والے واقع کے بارے میں سوچنے لگی ابهی کچه دیر ہی گزری تهی کہ اس کے کمرے کا دروازہ بجا اس نے اٹه کر دروازہ کهولا تو سامنے عابدہ بیگم کهڑی تهیں
انهیں دیکهتے ہی پری ان کے گلے لگ کر پهوٹ پهوٹ کر رو دی
ماما کیوں کیا میرے ساته ایسا
پری نے روتے روتے ماں سے شکوہ کیا
عابدہ بیگم اسے ساته لگائے لگائے بیڈ تک لائیں اور پیار سے اس کا ہاته تهام کر اسے سمجهایا
دیکهو پری یہ تمہارے دادا کی آخری خواہش تهی ہم اسے رد نہیں کر سکتے تهے سمجهنے کی کوشش کرو میری بچی تمہارے دادا تم سے بہت پیار کرتے تهے انهوں نے یقینا تمہارے بهلے کا ہی سوچا ہوگا سعد اچها بچہ ہے تمہیں خوش رکهے گا اور فائزہ بهی تو تم سے پیار کرتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain