اور اس سے پہلے وہ کچه کہتا عابدی اور فائزہ بیگم وہاں آدهمکیں
ارے سعد تم تم تو ایک گهنٹے بعد آنے والے تهے نہ
جی آنا تو ایک گهنٹے بعد ہی تها لیکن کیا ہے نہ کہ کل کسی بےوقوف چوہیا نے میرے میرے سارے کپڑے کتر دئیے تو میں نے سوچا میں بهی شاپنگ کر لوں اس لیے جلدی آگیا
بات تو وہ عابدہ بیگم سے کر رہا تها لیکن دیکه پری کو رہا تها
اچها ویسے گهر میں چوہے ہیں تو نہیں لیکن خیر تم بی شاپنگ کر لو ہم بهی تهوڑی دیر میں فارغ ہونے والے هیں
تم سے کسی نے مشورہ مانگا
مشورہ نہیں دے رہا بتا رہا ہوں تم پنک والی ہی لو گی
اب تو میں بلیک والی ہی لوں گی
وہ بهی سعد کی آنکهوں میں آنکهیں ڈال کر بولی اور پنک میکسی واپس لٹکائی اور بلیک میکسی لےکر کائونٹر کی طرف بڑهنے لگی کہ سعد نے اس سے بهی برق رفتاری سے پنک میکسی ہینگر سے اٹهائی اور پری کو کلائی سے پکڑ کر پیچهے کیا اور خود کائونٹر کی طرف بڑه گیا اور پری منہ کهولے سعد کی کارروائی دیکهنے لگی
جو اب اس میکسی کا بل پے کروا کر اسی کی طرف بڑه رہا تها
یہ کیا بدتمیزی ہے
اس کے قریب پہنچنے پر پری دبی آواز میں غرائی اور سعد نے اس کی بات کا اثر لیے بغیر شاپنط بیگ زبردستی اس کے ہاته میں تهمایا
ڈرائیور انهیں چهوڑ کر چلا گیا تها
انهیں شاپنگ کرتے ہوئے ایک گهنٹہ گزر گیا تها
اب وہ لوگ کپڑوں کی شاپ پر ماہم کی شادی کے لیے کپڑے سیلیکٹ کر رہے تهے
پری دو میکسیز اٹها کر لائی اور اپنے ساته لگا کر شیشے میں دیکهنے لگی ایک میکسی بلیک اور دوسری پنک کلر کی تهی
ابهی وہ دیکه ہی رہی تهی کہ اسے اپنے پیچهے سے آواز آئی
پنک والی
پری نے مڑ کر دیکها تو سعد کهڑا تها
پری پہلے تو اسے دیکه کر حیران ہوئی لیکن پهر ناگواری سے بولی
یہ سنتے ہی فجر کا غصے سے چہرہ لال ہوگیا
اپنی بکواس بند کرو اور آئندہ مجهے فون مت کرنا میں کوئی گری پڑی لڑکی نہیں ہوں تم جیسوں کو سبق سکهانا مجهے اچهی طرح آتا ہے اس لیے آج کے بعد میرے ساته فلرٹ کرنے کی کوشش مت کرنا ورنہ تمہارے ساته اچها نہیں ہوگا
یہ کہتے ہی فجر نے کهٹاک سے فون بند کر دیا
پتا نہیں سمجهتا کیا ہے اپنے آپ کو اور اس کے پاس میرا نمبر کیسے آیا یہ تو میرا نیا نمبر ہے اور زیادہ لوگوں کے پاس ہے بهی نہیں
💖💖💖💖💖💖❤❤
اگلے دن پری اپنی ماں اور پهپهو کے ساته شاپنگ پر گئی
کیونکہ اگلے ہفتے ماہم کی شادی تهی اور وہ لوگ اسی سلسلے میں شاپنگ پر آئے تهے
فجر شام کو پودوں کو پانی دیتے ہوئے گنگنا رہی تهی کہ تبهی اس کا فون بج اٹها جہاں پرائیویٹ نمبر کا لنک جگمگا رہا تها
کچه دیر تو وہ اگنور کرتی رہی لیکن پهر مسلسل فون بجنے پر اس نے اٹها لیا
میں کب سے تمہیں فون کر رہا ہوں فون کیوں نہیں اٹها رہی تم میرا
دوسری طرف سے ایسے کہا گیا جیسے ان کی صدیوں کی دوستی ہو
او ہیلو مسٹر تم ہوتے کون ہو مجه پر حکم چلانے والے بهائی ہو شوہر ہو کون ہو جو میں تمہاری بات مانوں
ابهی کا تو پتا نہیں لیکن مستقبل قریب میں ضرور تمہارا شوہر ہوں گا اس لیے ابهی سے عادت ڈال لو اور آج کے بعد میرا فون اگنور کرنے کی غلطی مت کرنا ورنہ اچها نہیں ہوگا
میں خود کو وہی سمجھتی ہوں جو میں ہوں پریشے زاہد
یہ سنتے ہی سعد نے ایک جھٹکے سے پری کا بازو چھوڑا
مجھے بہت افسوس ہوا یہ جان کر کے تم تو اپنی پہچان بھی نہیں جانتی
But you know what
یہ غلطی تمہیں بہت مہنگی پڑے گی
یہ کہتے ہی سعد لمبے لمبے ڈگ بھرتا ہوا وہاں سے نکل گیا اور پری اس کی باتوں کے بارے میں سوچنے لگی
---
تمہیں پتا بھی ہے کہ تم نے کیا حرکت کی ہے مجھے ہاسپٹل جانا ہے اور میرے پاس ایک بھی صحیح سلامت نہیں بچی
وہ تقریباً دھاڑا تھا
پری پہلے تو اس کی دھاڑ سن کر سہم گئی لیکن پھر اپنے اندر ہمت پیدا کر کے بولی
ہاں تو ابھی میں نے کیا کیا ہے تم نے مجھے تھپڑ مارا اور کیا کہہ رہے تھے کہ میں بغیر وجہ کے گاڑی سے اتر گئی تھی بابا کے سامنے تو ایسے بن رہے تھے جیسے تم سے بڑا شریف تو اس دنیا میں ہے ہی نہیں تم جھوٹ بول سکتے ہو اور میں یہ بھی نہیں کر سکتی
تم سمجھتی کیا ہو اپنے آپ کو
سعد نے ضبط سے کہا
پری بکھلا کر کھڑی ہوگئ کیونکہ اسے امید نہیں تھی کہ سعد کو اتنی جلدی پتا چل جائے گا
میں کیوں تمہاری شرٹ کینچی سے کاٹوں گی؟
گڑبڑا کر جو جو اس کے منہ میں آیا بول دیا
اوہ تو کینچی سے کاٹی تھی تم نے میری شرٹ
میں نے نہیں کاٹی
اچھا تو تمہاری رنگ میرے کمرے میں کیا کر رہی تھی
تبھی پری نے اپنی انگلی کی طرف دیکھا جہاں اس کی رنگ موجود نہیں تھی جو وہ ہر وقت پہن کر رکھتی تھی
وہ............
اس سے پہلے وہ کچھ کہتی سعد نے اسے بازوؤں سے پکڑ کر اسے جھنجوڑا
اگلے دن سیٹرڈے تھا اور پری کی یونی سے چھٹی تھی
تو صبح وہ اچھی طرح نیند پوری کر کے اٹھی تو سعد ٹی وی لاؤنچ میں صوفے پر بیٹھا تھا
اس نے رات والا ٹراؤزر شرٹ پہنا ہوا تھا اس کا مطلب تھا کہ اس نے ابھی تک اپنے کپڑوں کا حشر نہیں دیکھا تھا
پری لاؤنچ سے گزرتی ہوئی کچن کی طرف بڑھ گئ اور ناشتہ کرنے کے بعد لان میں بیٹھ کر کافی پینے لگ گئ
ابھی اسے بیٹھے ہوئے پندرہ منٹ ہی گزرے تھے کہ سعد دندناتا ہوا اس کے سر پر آپہنچا
یہ تمہاری حرکت ہے نہ ؟
سعد نے اپنی شرٹ پری کے سامنے لہرائی جو جگہ جگہ سے ایسے کٹی ہوئی تھی جیسے کسی چوہے نے کاٹا ہو
میں کیوں کروں گی بھلا ایسا ؟
سعد کمرے میں موجود نہیں تھا لیکن واش روم سے پانی گرنے کی آوازیں آ رہیں تھی غالباً وہ نہا رہا تھا
بیڈ پر اس کی شرٹ اور ٹراؤزر پڑا ہوا تھا جو غالباً وہ نہانے کے بعد پہننے والا تھا
تبھی پری کہ دماغ میں ایک شرارتی آئیڈیا آیا
اس نے ٹیبل پر پڑے باکس سے کینچی نکالی اور سعد کی وارڈروب کی طرف بڑھ گئ اور اپنا کام کرنے کے بعد فاتح مسکراہٹ نے اس کے چہرے کا احاطہ کیا
وہ کمرے پر ایک طائرانہ نظر ڈال کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئ
اسے یقین تھا کہ اب اسے پرسکون نیند آئے گی
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
سعد نے پاکستان میں ہی اپنا کلینک کھولنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اب وہ اپنی ماں سے دور نہیں جانا چاہتا تھا
اور فائزہ بیگم سعد کے اسرار کے باوجود لندن جانے کے لیے تیار نہیں ہوئی تھی
ں سعد بھی اوپر ہی کہ کمرے میں رہائش پزیر تھا
پری جب بھی سونے کی کوشش کرتی تو اسے اپنی بےعزتی یاد آنے لگتی
آخر غصے میں وہ اٹھ کر بیٹھ گئ اور سعد کو سنانے کے لیے اوپر کی طرف بڑھ گئ
سعد کے کمرے کے باہر پہنچی تو کمرے کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا
پری ہلکا سا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئ
اب اسے سعد سے اور نفرت ہو رہی تھی
کیونکہ آج اس کی وجہ سے زاہد صاحب نے اپنی نازوں میں پلی لاڈلی بیٹی کو ڈانٹا تھا
I hate you saad .I just hate you
پری غصے میں روتے ہوئے چیخی تھی
اب کہ عابدہ بیگم نے اسے لتاڑا
تو پری نے بے یقینی سے ان کی طرف دیکھا
عابدہ جانے دو بچی ہے
فائزہ بیگم نے پری کا تقریباً رونے لے قریب ہوتا چہرہ دیکھ کر اس کی حمایت کی
کیا جانے دیں حد ہوتی ہے بدتمیزی کی
اب جاؤ اپنے کمرے میں اور آج کے بعد ایسی حرکت نہ ہو
عابدہ بیگم نے اسے گھورتے ہوئے کہا
تو وہ ان پر ایک پر شکوہ نظر ڈال کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئ
اب اسے سعد سے اور نفرت ہو رہی تھی
بچہ.. اس بچے کی حرکتیں معلوم ہوں نہ آپکو تو پتا چلے
پری یہ سوچتے ہوئے سعد کو گھورنے لگی جس نے بے نیازی سے کندھے اچکا دیے
اسے مت گھورو وہ تو مجھے بتا بھی نہیں رہا تھا تمہاری اس حرکت کے بارے میں وہ تو میرے اسرار کرنے پر اس نے بتایا کیونکہ ڈرائیور نے بتایا کہ گاڑی کہیں اور کھڑی تھی اور اسی لیے تم فجر کے ساتھ گئی زاہد صاحب نے اسے ٹوکا
بابا میری بات...
کیا بات سنوں یہ جاننے کے بعد کہ گاڑی خراب ہونے پر تم سعد سے بدتمیزی کرکے وہاں سے چلی گئ
بابا یہ جھوٹ بول رہا ہے
پری حد ہوتی ہے ایک تو آپ نے غلطی کی ہے اور اب آپ اپنی غلطی مان بھی نہیں رہی حد ہوتی ہے سوری بولو سعد سے
جی بابا
وہ بھی زاہد صاحب کے سامنے والے صوفے پر ٹک گئ جبکہ سعد زاہد صاحب کے ساتھ بیٹھا تھا کہ وہ آرام سے اسے دیکھ سکتی تھی
پری یہ میں کیا سن رہا ہوں یہ تم نے آج کیا حرکت کی ہے
جس پر پری حیران پریشان زاہد صاحب کو دیکھنے لگی
میں نے ...
پری نے اپنی طرف اشارہ کیا پری ایسے ظاہر مت کرو جیسے آپ کو کچھ پتا ہی نہیں اگر گاڑی خراب ہو گئ تھی تو آپ گاڑی سے کیوں اتری آپ کو اندازہ بھی ہے کہ آپ کی اس حرکت کی وجہ سے سعد کتنا پریشان ہوا ہے
بابا میں نے....... پری ابھی کچھ کہنے ہی لگی تھی کہ عابدہ بیگم نے اسے بیچ میں ٹوک دیا ایک تو وہ بچہ تمہیں چھوڑنے گیا اور تم اسی کی ساتھ بدتمیز کرکے آ گئ ہو یہ کوئ طریقہ ہوتا ہے
ہیلو
فجر نے پریشان سے کہا لیکن دوسری طرف موجود شخص فون کاٹ چکا تھا
پتا نہیں کون پاگل تھا فجر بڑبڑاتی ہوئی آگے بڑھ گئ
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
پری گھر آتے ہی اپنے کمرے میں چلی گئ اور آتے ہی سو گئ
شام کو جب اس کی آنکھ کھلی تو اسے سخت بھوک کا احساس ہوا کیونکہ اس نے ناشتہ بھی نہیں کیا تھا
فریش ہونے کے بعد پری نے کھانا کھایا اور ابھی وہ کچن سے نکل ہی رہی تھی کہ زاہد صاحب کی آواز اس کی سماعتوں سے ٹکڑائی
پری بات سنو
پری بھی لاؤنچ کی طرف بڑھ گئ جہاں زاہد صاحب ,فائزہ بیگم, عابدہ بیگم اور سعد بیٹھے تھے
سعد کو دیکھتے ہی اس کے اندر ناگواری کی لہر سراہیت کر گئ
ابھی وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ اس کے فون پر پرائیویٹ نمبر سے کال آنے لگی
اس نے کچھ سوچتے ہوئے فون اٹھا لیا
ہیلو! کون بات کر رہا ہے
وہی جس کے خیالوں میں تم گم ہو
فجر ادھر ادھر دیکھنے لگی کہ کہیں کسی نےاس کی سوچ تو نہیں پڑھ لی
کون؟ اس نے پریشانی سے کہا تو دوسری طرف موجود شخص نے زوردار قہقہ لگایا
ابھی کا تو پتا نہیں لیکن بہت جلد ایسا وقت آئے گا جب تم صرف اور صرف مجھے ہی سوچو گی
یہ کہتے ہوئے دوسری طرف موجود شخص نے فون کاٹ دیا
ہاں لیکن اب میں چلتی ہوں خدا حافظ
تو فجر نے بھی اسے کریدا نہیں اور اسے چھوڑنے کےلیے باہر کی طرف بڑھ گئ کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ کسی کی وجہ سے ان کی دوستی خراب ہو
💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖💖
فجر پری کو باہر چھوڑ کر آئی تو اسے ایک بار پھر عالیان کی کی ہوئی حرکت یاد آئی جو وہ پری کی پریشانی میں کچھ دیر کے لیے بھول گئی تھی تو ایک بار پھر غصے کی لہر اس کے اندر سراہیت کر گئ
تبھی اس نے ایک بار پھر خود سے عہد کیا کہ وہ عالیان کو نہیں چھوڑے گی
تبھی اس کے دماغ میں ایک شرارتی آئیڈیا آیا اب اسے پارٹی کا بےصبری سے انتظار تھا
فجر اس نے خود مجھے جانے کا کہا تھا اور تو اور اس نے مجھے تھپڑ بھی مارا تھا اور تم اسی کی سائیڈ لے رہی ہو
فجر پلیز تم مجھےگھر بھجوا دو
پری کھڑی ہوتے ہوئے بولی
لیکن پری...
فجر نے اسے روکنا چاہا
پلیز فجر میں اس وقت کچھ نہیں سننا چاہتی اور تم نے اگر مجھ سے سعد کی وکالت کے علاوہ کوئی بات کرنی ہو تو کرنا
اچھا ٹھیک ہے نہ سوری بابا تم اپنے کزن کی وجہ سے مجھ سے کیوں ناراض ہو رہی ہو
یہ کہتے ہوئے فجر پری کے گلے لگ گئ جس پر پری مسکرا دی
فجر پری کو لے کر اپنے کمرے میں چلی گئ اور آتے ہی اس سے پوچھا
اب بتاؤ کیا ہوا ہے
تو پری نے اسے ساری تفصیل بتا دی
جس پر فجر نے افسوس سے سر نفی میں ہلایا
پری تمہیں ایسے نہیں کرنا چاہئے تھا
I can't believe this fajar تمہیں بھی لگتا ہے کہ وہ صحیح ہے اور میں غلط
پری میں تمہیں غلط نہیں کہہ رہی لیکن تمہیں اس طرح جانا نہیں چاہئے تھا
فجر اس نے خود مجھے جانے کا کہا تھا اور تو اور اس نے مجھے تھپڑ بھی مارا تھا اور تم اسی کی سائیڈ لے رہی ہو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain