Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

آج ایمان اور ملائکہ صبح ہی سے چھوٹے چچا کے پورشن میں تھیں۔شادی کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں تھیں۔وہ دونوں جیسے ہی فارغ ہوتیں ان کی مدد کے لئے دوڑی جاتیں۔شادی میں پندرہ دن باقی تھے۔اعظم احمد نے شادی کے تمام فنکشنز اپنے پورشن میں ہی رکھے تھے۔باقی سب بھی وہیں اکٹھی ہوتی تھیں۔کام بھی کرتیں اور ہلا گلا بھی مچائے رکھتی تھیں۔جہاں جہاں وہ موجود ہوتیں فائقہ ان کے پیچھے پیچھے رہتی اور کام کے دوران انہیں تنگ کرتی رہتی۔کبھی چیزیں غائب کر دیتی تو کبھی ان کے کاموں میں کیڑے نکالتی۔وہ سب اسکی اس گھر میں آخری شرارتوں کا سوچ کر برداشت کرتیں لیکن چچی باقاعدہ اسے اسکی غیر سنجیدگی پہ ڈانٹتی اور ٹوکتی رہتیں مگر وہ فائقہ ہی کیا جو سنجیدہ ہو جائے۔ان کی نصیحت ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتی اور ہنستی رہتی۔سبھی اسکی مسکراہٹوں کے دائمی ہونے کی دعا کرتیں۔

Mirh@_Ch
 

"اب نہیں بھاگوں گی۔"
ایک گہری مسکراہٹ اسکی جانب اچھالتی وہ کمرے سے نکل گئی جبکہ اس واضح اقرار پہ غزنوی کے لبوں پہ مسکراہٹ آن ٹھہری۔

Mirh@_Ch
 

"میں آپکو اس قابل نہیں چھوڑوں گی کہ کسی اور کے ساتھ فری ہوں۔"
ایمان نے اپنے دل کی بےترتیب دھڑکنوں پہ قابو پاتے ہوئے اسکی آنکھوں میں جھانکا۔
"جب بھی کوشش کی ہے منہ کی کھائی ہے۔"
وہ ہنسا تھا۔۔۔ایمان نے اپنی بند مٹھی اسکے کشادہ سینے پہ ماری۔غزنوی کی آنکھوں میں محبت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اسے اپنے ساتھ بہائے لے جانے لگا۔وہ گھبرا کر اٹھ کھڑی ہوئی۔"بھاگنا تمھارے لئے ہمیشہ سے آسان رہا ہے۔"
وہ صوفے سے پشت ٹکاتا گویا ہوا۔
"میں کیوں بھاگوں گی آپ سے؟"
وہ پلٹ کر سادہ سے لہجے میں کہتی دروازے کی جانب بڑھی۔
"اسے بھاگنا نہیں کہتے تو اور کیا کہتے ہیں۔"
غزنوی کا لہجہ طنزیہ ہوا۔ایمان نے پلٹ کر ایک سرسری سی نظر اس پہ ڈالی۔

Mirh@_Ch
 

غزنوی نے اسکی ننھی سے ناک کو دبا کر چھوڑا۔وہ ریلیکس ہوتی اس سے الگ ہوئی لیکن غزنوی کے بازو ابھی بھی اس کے گرد حصار بنائے ہوئے تھے۔
"کیا؟؟"وہ روٹھے انداز میں آنکھیں گھماتی بولی تھی۔
"یہ تمھارے نخرے کچھ زیادہ بڑھ نہیں گئے؟"
ایمان کے من موہنے چہرے کے گرد جھولتی لٹ کو غزنوی نے انگلی پہ لپیٹتے ہوئے پوچھا۔
"میں نے تو نخرے نہیں کیے لیکن آپ بہت فری ہو رہے ہیں۔"
ایمان نے اسکے سینے پہ انگلی رکھ کر اسے پیچھے کیا۔
"میں اب آپکے ساتھ فری نہیں ہوں گا تو کس کے ساتھ ہوں گا۔اگر آپکو اچھا نہیں لگتا تو مجھے بتایئے میں اسکے ساتھ فری ہو جاوں گا جس سے آپ کہیں گی۔"
غزنوی نے شرارت بھرے لہجے میں کہا۔اس کا گھمبیر لہجہ۔۔ ایمان کا دل ڈوب کر ابھرا۔

Mirh@_Ch
 

کمال کرتی ہو ایمان اب کیا شگفتہ تمھارے ساتھ روم میں جائے گی۔اب آگے طوفان کا سامنا تم نے خود کرنا ہے۔"
اس نے سوچا اور دستک دیئے بغیر روم میں داخل ہو گئی۔
"آپ نے بلایا تھا؟"
وہ سیدھی اسکے سر پہ جا کھڑی ہوئی۔انداز ایسا تھا جیسے کوئی قلعہ فتح کر لیا ہو۔
"جی جی بیگم صاحبہ۔۔! اس ناچیز نے ہی آپکو بلانے کی گستاخی کی ہے۔"
۔ایمان نے اسکے چہرے پہ غ تلاش کرنا چاہا مگر وہاں تو غصے کا شائبہ تک نہ تھا۔ایمان کا ڈر کہیں دور جا سویا۔
"اللہ پوچھے تمھیں شگفتہ۔۔۔"
وہ دل میں شگفتہ کو اچھی خاصی صلواتیں سنانے لگی۔
"یہ کیا طریقہ تھا؟"

Mirh@_Ch
 

اچھا تم جاو۔۔میں آتی ہوں۔"
ایمان نے اسے ٹالا اور پلٹ کر جانے لگی۔
"ارے نہیں باجی۔۔آپ میرے ساتھ چلیں ورنہ میری شامت آ جانی ہے۔انہوں نے کہا ہے آپکو ساتھ لے کر آوں۔"
ایک تو پہلے ہی وہ اپنے کارہائے نمایاں پہ پچھتا رہی تھی اور اب شگفتہ کا انداز اسے مزید ہولائے دے رہا تھا۔
"اچھا چلو۔۔۔"ایمان دل کڑا کر اسکے آگے آگے ہو لی۔
"بہادر بنو ایمان۔۔۔تم بھی ایمان غزنوی احمد ہو، اب تمھیں ڈرنا نہیں ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے۔اب اس محمود غزنوی، چنگیز خان اور ہٹلر کو بتانا ہے کہ تم اب اس سے خائف نہیں ہو۔"
دل ہی دل میں خود کو مضبوط کرتی وہ سیڑھیاں چڑھنے لگی۔دل کو ڈھارس باندھنے کے لئے اس پلٹ کر دیکھا، شگفتہ غائب تھی۔
"یہ کہاں گئی؟"اس نے اردگرد نظر دوڑائی۔

Mirh@_Ch
 

سحرش نے اسے چھیڑا۔ایمان نے جوابا صرف مسکرانے پہ اکتفاء کیا۔اس دوران لاریب کے اچانک کھڑے ہو کر ٹھمکے لگانے پہ وہ دونوں اسکی طرف متوجہ ہوئیں۔شمائلہ بیگم بھی وہیں موجود صائمہ پھپھو کے ساتھ باتوں میں مگن تھیں۔وہ سحرش کو اپنی شاپنگ کے متعلق بتا رہی تھی کہ اندر آتی شگفتہ پہ اسکی نظر پڑی۔شگفتہ بھی اسے ہی دیکھ رہی تھی۔پھر اس نے آواز دے کر اشارے سے اسے باہر بلایا اور خود بھی باہر نکل گئی۔ایمان سحرش کو بتاتی اٹھ کر باہر آ گئی۔
"کیا ہوا شگفتہ؟؟"ایمان نے شگفتہ کے اسقدر رازداری برتتے انداز پہ اسے حیرت سے پوچھا۔
"باجی وہ چھوٹے صاحب بڑے غصے میں ہیں اور انہوں نے مجھے آپکو بلانے بھیجا ہے۔"
شگفتہ نے ایسے کہا جیسے کوئی پہاڑ سر کر لیا ہو۔

Mirh@_Ch
 

"جا کر ایمان کو بلا کر لاو۔۔"
آواز میں غصے کی آمیزش کرتا وہ واپس سیڑھیاں چڑھ گیا۔
"جی صاحب۔۔"وہ کچن کی طرف بڑھ گئی۔
"وہاں کہاں جا رہی ہو؟"
غزنوی شگفتہ کچن کی طرف جاتے دیکھ کر دھاڑا۔
"جج۔۔جی جی۔۔۔۔"شگفتہ باہر کی طرف بھاگی۔ __________________________________________
"اوئے کہاں گم ہو؟"
یہاں سب کے بیچ موجود ہونے کے باوجود اسکا دھیان غزنوی کے اردگرد منڈلا رہا تھا۔اسے گم سم دیکھ کر سحرش نے اسکا کندھا ہلا کر اسے متوجہ کیا تھا۔
"آں۔۔۔!! کہیں نہیں۔۔۔"وہ چونک کر بولی۔
"ارے بھئی کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے۔"

Mirh@_Ch
 

اپنے پیچھے تیز آواز سے بند ہوتے دروازے کی جانب غزنوی نے پلٹ کر دیکھا تھا۔بند دروازے سے ہوتی اس کی نظر واپس بیڈ پہ پڑی شرٹ پہ پڑی۔
"گڈ۔۔!! محترمہ میرے انداز مجھ پہ ہی آزما رہی ہے۔"
وہ خود سے بولا۔۔ساتھ ہی لبوں پہ پھیلتی مسکراہٹ اسکے غصے کے پل بھر میں اُڑنچھو ہونے کا پتہ دے رہی تھی۔
"تو کیا خیال ہے محترم غزنوی احمد۔۔سیر کو تو سوا سیر ہی ہوتا ہے۔"
کچھ سوچ کر وہ کمرے سے نکل آیا۔گھر میں بالکل خاموشی تھی۔اس نے سیڑھیوں سے اترتے ہوئے شگفتہ کو پکارا۔شگفتہ کچن میں تھی اس کی آواز سن کر دوڑی آئی۔
"جی صاحب؟"شگفتہ قریب آئی۔
"کہاں ہیں سب؟"وہ آخری سیڑھی پہ رک گیا۔
"وہ چھوٹے چچا کے گھر ہیں۔"شگفتہ نے جواب دیا۔

Mirh@_Ch
 

ایمان کو ایک پل کو لگا جیسے وہ اسے اٹھا کر پٹخ دے گا لیکن اس کے خوف کے باوجود ایمان نے اپنی نظروں کا زاویہ نہیں بدلا تھا اور اسی طرح اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی رہی۔
"یہ میری تمھیں لاسٹ وارننگ ہے۔"
وہ اسکا ہاتھ جھٹکے سے چھوڑتا صوفے کیطرف بڑھا۔
"یہ شرٹ استری کرو۔"
وہ یوں گویا ہوا جیسے ان کے بیچ سب نارمل ہو۔ایمان بیڈ پہ رکھی شرٹ کی طرف آئی۔شرٹ اٹھا کر مڑی تو غزنوی صوفے پہ بیٹھا شوز اتار رہا تھا۔وہ اسکی جانب متوجہ نہیں تھا۔اس نے غزنوی کے غصے کی پرواہ کیے بغیر شرٹ بیڈ پہ واپس رکھی اور فورا سے پیشتر کمرے سے نکل گئی۔اپنی دلیری دکھانے کی کوشش میں وہ اسکی بات سے انکار کر آئی تھی اور اب ان سب کے بیچ بیٹھی اپنی حرکت پچھتا رہی تھی۔ ____________________________________

Mirh@_Ch
 

ایمان معمول سے زیادہ خاموش بیٹھی تھی۔وہ بار بار اس سے ان کے ساتھ شامل ہونے کو کہتیں مگر مسکرا دیتی۔اسکے لبوں کی مسکراہٹ آنکھوں میں ٹھہری اداسی سے میل نہیں کھا رہی تھیں۔آج صبح جب غزنوی نے اس سے کسی بات کو لے کر بحث کی تو وہ غصے میں ہاتھ میں پکڑی شرٹ وہیں بیڈ پہ پھینکتی روم سے نکل آئی تھی غزنوی اس کے اس انداز پہ بپھر گیا تھا اور اس سے پہلے کہ وہ کمرے سے نکلتی وہ تیزی سے اسکے سامنے آ کر اسکا راستہ روک گیا۔دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے یوں کھڑے تھے جیسے اگر ایک بھی جھکا تو ٹوٹ جائے گا۔ایمان کی نازک کلائی غزنوی کی گرفت میں تھی۔شدید غصے کے باعث غزنوی کے ماتھے کی رگ ابھر آئی تھی اور اسکی یک دم سرخ پڑھتی آنکھیں ایمان کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑا گئی۔سختی سے لب بھینچے غزنوی شاید اپنے غصے پہ قابو پانے کی کوشش کر رہا تھا۔

Mirh@_Ch
 

جیسے جیسے شادی کے دن قریب آتے جا رہے تھے، ویسے ویسے گھر کی چہل پہل اور رونق میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔خیرن بوا شادی کی تیاریوں میں خوب ہاتھ بٹا رہی تھیں اور ساتھ ہی ساتھ لڑکیوں کی بھی اچھی خاصی شامت آئی ہوئی تھی۔عنادل اور ارفع بھی اب یہیں ہوتی تھیں۔جیسے ہی اعظم احمد اپنے کمرے اور باقی مرد آفس کے لئے نکلتے، یہ ساری کبھی ایک پورشن تو کبھی دوسرے پورشن میں دھما چوکڑی مچائے رکھتی تھیں۔مرتضی اور فیروز بھی ان کے پیچھے پیچھے ناک میں دم کیے رہتے یا پھر خیرن بوا کو جھوٹی سچی لگا کر ان کے پیچھے لگائے رکھتے۔ابھی وہ ساری ڈھولک لئے چھوٹے چچا کے پورشن میں جمع تھیں۔خیرن بوا اور عقیلہ بیگم بھی وہیں تھیں۔

Mirh@_Ch
 

عقیلہ بیگم بھی ان کے پیچھے ہی اٹھ کھڑیں ہوئیں۔شمائلہ بیگم نے ایمان کی طرف دیکھا جس کی نظریں سامنے بیٹھے غزنوی کے گرد منڈلا رہیں تھیں۔انہیں خوشگوار حیرت نے آن گھیرا۔
"تم کچھ کھاؤ گی ایمان۔۔۔؟"انہوں نے ایمان کو متوجہ کیا۔
"نہیں۔۔فائقہ نے اسنیکس بنائے تھے۔اب بھوک نہیں، بس ڈنر کروں گی۔"وہ دھیرے سے بولی۔
"اچھا ٹھیک ہے۔"
شمائلہ بیگم اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئیں۔اب لاونج میں صرف وہ اور غزنوی موجود تھے۔وہ اٹھ کر اسکے پاس آ کر بیٹھ گئی۔سنجیدہ چہرہ اور مصروف ہاتھ۔۔۔۔وہ چاہتی تھی کہ وہ اسکی جانب دیکھے مگر وہاں تو یوں ظاہر کیا جا رہا تھا جیسے اسکے سوا وہاں کوئی دوسرا موجود نہ ہو۔

Mirh@_Ch
 

رقیہ کو بھی لے آتی ساتھ۔"ایمان نے ان سے کہا۔
"ائے میری بچی کا تو بہت جی تھا لیکن احمد نے منع کر دیا یہ کہہ کر کہ وہ کام کے فورا بعد واپس آئے گا۔دراصل وہ اپنے دفتری کام کے لئے آیا تھا۔یہاں بھی سلام کیا اور یہ جا وہ جا۔"خیرن بوا نے خالی گلاس ایمان کے ہاتھ میں تھمایا جو اس نے ٹیبل پہ رکھ دیا۔
"تم کہاں تھی؟"
اب سوالنامے کی ابتداء خیرن بوا کی جانب سے ہوئی۔
"میں اور ملائکہ فائقہ کی طرف تھے۔فائقہ اپنی شاپنگ دکھا رہی تھی۔بہت اچھی اور عمدہ شاپنگ کی ہے اس نے۔"
ایمان نے لیپ ٹاپ میں مصروف غزنوی کو کنکھیوں سے دیکھا جو قطعی لاپرواہ دکھائی دے رہا تھا۔
"اچھا کیا۔۔۔میں ذرا ٹانگیں سیدھی کر لوں پھر جاؤں گی ملنے۔"خیرن بوا گھٹنوں پہ ہاتھ رکھتی اٹھ کھڑی ہوئیں۔
"ارے ٹھہرو خیرن میں بھی چلتی ہوں تمھارے ساتھ۔"

Mirh@_Ch
 

"السلام و علیکم بوا۔۔آپ کب آئیں؟"
وہ بڑے پرتپاک انداز میں ان کی طرف بڑھی۔
"ائے دیکھ نہیں رہی۔۔ابھی آئی ہوں۔"
وہ اپنے مخصوص انداز میں بولیں تو وہ سب کے سامنے اس حوصلہ افزائی پر جھنپ گئی۔انہوں نے اسے ساتھ ہی بٹھا لیا۔
"احمد کسی کام سے آ رہا تھا تو میں بھی چلی آئی اسکے ساتھ، بلقیس اور رقیہ تو بہت اسرار کر رہی تھیں کہ رک جاوں لیکن بس گھر کی اور تم لوگوں کی یاد ستانے لگی تھی۔ذرا سا کوئی ذکر چھڑتا تو بس دل ہمکنے لگتا کہ اڑ کر چلی جاوں۔"
وہ پھولی سانسوں کے ساتھ کہہ رہی تھیں۔
"یہ لیں بوا۔۔بہت اچھا کیا جو آپ چلی آئیں۔فائقہ کی شادی کی تاریخ رکھ لی ہے ہم نے۔"
شمائلہ بیگم نے گلاس ان کی طرف بڑھایا۔صندل کا شربت ان کا پسندیدہ مشروب تھا، غٹاغٹ چڑھا گئیں۔

Mirh@_Ch
 

"ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ہو۔"
ایمان نے تعریف کی۔فائقہ مسکرا دی۔
"دراصل علی کو بلیک کلر بہت پسند ہے۔یہ میں نے ان کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے خریدا ہے۔"
فائقہ نے شرمیلی سی مسکان لبوں پہ سجائے کہا۔
"اووووووووو۔۔۔۔"ان" کی پسند سے۔۔واہ واہ۔۔"
لاریب نے اسے چھیڑا۔۔باقی سب بھی اسکی ٹانگ کھینچنے میں لگ گئیں۔ان سب کو شرارتوں میں مشغول دیکھ کر وہ خاموشی سے اٹھ آئی۔ ____________________________________
وہ جب گھر واپس آئی تو لاؤنج سے خیرن بوا کے بولنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔اونچی آواز میں ٹیکسی ڈرائیور کو صلواتیں سنائی جا رہی تھیں اور ساتھ ساتھ سفر نامہ بھی جاری تھا۔ایمان سر کو دائیں بائیں ہلاتی مسکرا دی۔

Mirh@_Ch
 

ایسے گہن دل میں مت پالو اور اپنے دل و دماغ کو ان سے پاک رکھو۔۔اللہ تعالی ہم سب کو ان سب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔۔"
سحرش نے مزید کہا۔
باقی سب نے بھی اسکی بات کی تائید کی۔
"لیکن امی۔۔"
فائقہ نے منہ بسورا۔
"تم ان کی فکر مت کرو، میں سمجھا دوں گی انہیں۔"
پرخہ نے اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔
"ٹھیک ہے۔۔ایمان تم کیوں خاموش بیٹھی ہو۔۔میں کیسی لگ رہی ہوں؟"
فائقہ نے کافی دیر سے خاموش بیٹھی ایمان کا کندھا ہلایا اور اسکے سامنے سیاہ کامدار ڈوپٹہ اوڑھا۔

Mirh@_Ch
 

پرخہ آپی بتایئے نا کیسا رہے گا یہ ڈرہس؟"
فائقہ نے پرخہ کے سامنے سیاہ کامدار سوٹ پھیلایا۔
"بہت اچھا ہے۔"
پرخہ کے ساتھ ساتھ سبھی نے ڈریس کو توصیفی نظروں سے دیکھا تھا۔
"پر امی کہہ رہی ہیں۔۔کالا سوٹ مت رکھو۔۔اچھا نہیں ہوتا۔"
فائقہ نے اپنا مسئلہ بیان کیا۔
"یہ سب دقیانوسی باتیں ہیں۔یہ سارے رنگ اللہ تعالی نے ہماری زندگی خوبصورت بنانے کے لئے بنائے ہیں نا کہ کسی بھی فضول عقیدے سے جوڑنے کے لئے۔اللہ تعالی ایسی باتوں سے ناراض ہوتے ہیں۔تم ضرور یہ ڈریس رکھو۔"
پرخہ نے اسکے دل میں بندھی گرہ کو کھولا۔
آپی بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ہم لوگوں نے اپنی کم عقلی میں نجانے کون کون سی چیزوں، رنگوں اور باتوں کو مختلف عقائد سے جوڑ کر اپنی زندگیوں کو اجیرن بنا لیا ہے۔اب یہ کوئی بات ہوئی بھلا۔۔سیاہ چوڑیاں مت پہنو، سیاہ کپڑے مت خریدو اور ایسی بہت سے فضولیات،

Mirh@_Ch
 

اففف۔۔۔اب اس میں غصہ ہونے والی کیا بات ہے۔وہ دیکھو۔۔وہ آرام سے اپنے کمرے میں جا رہے۔تم نے نا میرے بھائی کو یونہی جن بنا رکھا ہے۔چلو چلیں۔۔"
وہ اس سے کہتی تیزی سے لاونج کا دروازہ پار کر گئی۔اگر ایک بار پلٹ کر بھائی کے ماتھے کے بل دیکھ لیتی تو وہیں ایمان کا ہاتھ چھوڑ کر خود بھاگ کھڑی ہوتی۔ایمان غزنوی کا غصیلہ انداز یاد کر کے مسکرا دی۔اس نے سوچا کچھ پل وہاں گزار کر واپس آ جائے گی۔اب وہ دل ہی دل میں اسے منانے کے طریقے سوچنے لگی پھر احساس ہونے پر اپنی ہی سوچ پہ مسکرا دی۔

Mirh@_Ch
 

"جایئے۔۔۔"
ایمان نے غزنوی سے کہا۔
"ایمان آو ہم فائقہ کیطرف چلتے ہیں۔وہ بلا رہی ہے۔"
ملائکہ غزنوی کی بات کو سمجھنے کی کوشش ترک کرتے ہوئے ایمان کے پاس آئی۔ایمان کو تو موقع چاہیئے تھا، فورا چلنے کے لئے تیار ہوئی۔
"ایمان کھانا کمرے میں لے آو، میں تب تک ذرا فریش ہو لوں۔"
غزنوی ایمان سے کہتا سیڑھیوں کی طرف بڑھ گیا۔
"بھائی شگفتہ لے آئے گی بلکہ آپ ایسا کریں کچن میں ہی چلے جائیں۔"
وہ اس سے کہتی ایمان کا ہاتھ پکڑے باہر کی جانب بڑھ گئی۔ایمان غزنوی کو تیوری چڑھائے اپنی طرف دیکھتا پا کر رک گئی۔
"ملائکہ تمھارے بھائی غصہ ہو رہے ہیں۔۔یوں کرو تم جاو۔۔میں انہیں کھانا دے کر آتی ہوں۔"
ایمان نے ملائکہ سے کہا۔