Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

۔ایمان خاموشی سے اسے دیکھ کر رہ گئی۔
"چلو جاؤ شاباش اپنے روم میں جاؤ۔۔۔"
وہ اسے غزنوی کے روم تک لے آئیں۔یہی تو ان کا مقصد تھا۔غزنوی اور ایمان کو قریب لانے کا مقصد۔۔تاکہ ایمان ایک بار پھر اپنے فیصلے پہ غور کرے۔وہ جانتی تھی کہ ایمان غزنوی سے الگ رہ کر خوش نہیں رہ سکتی۔
"آپی۔۔پلیز آپ۔۔۔"پریشانی اسکے چہرے پہ دِکھنے لگی تھی۔
"کچھ نہیں ہوتا۔۔تمھیں پتہ ہے وہاں اور میٹریسز نہیں ہیں۔۔تم کہاں سوؤ گی؟ اچھا چلو تم نہیں چاہتی تو میں مصطفی کو لڑکوں کے روم میں بھیج دیتی ہوں۔وہ وہاں سو جائیں گے۔"پرخہ نے اسے پریشان دیکھکر کہا۔
"نہیں کوئی بات نہیں۔۔۔آپ جائیں سو جائیں۔۔میں یہاں سو جاؤں گی۔"

Mirh@_Ch
 

ایمان کو بھی نیند آ رہی تھی اس لئے وہ کچن سے باہر آئی اور لاونج کے صوفے کیطرف بڑھی۔
فائقہ کی طرف سے دھیان ہٹا تو اب یہاں اسے اپنی موجودگی نے شرمندگی سے دوچار کر دیا۔
وہ لاؤنج میں آ گئی۔
"تم اب تک یہاں کیوں بیٹھی ہو؟"
اپنے کمرے کیطرف جاتی پرخہ نے اسے لاؤنج میں بیٹھے دیکھا تو اس کے پاس آ کر ہوچھا۔
"آپکا انتظار کر رہی تھی۔"
وہ اٹھ کھڑی ہوئی۔پرخہ نے مسکرا کر اسے دیکھا اور پھر دونوں کمرے کیطرف بڑھیں۔
"تم یہاں کہاں جا رہی ہو۔۔اپنے کمرے میں جاؤ نا۔"
پرخہ نے اسے غزنوی کے روم کے ساتھ والے روم میں جاتے دیکھ کر کہا۔ایمان خاموشی سے اسے دیکھ کر رہ گئی۔

Mirh@_Ch
 

سحرش نے ان سب سے کہا تو وہ سب سر ہلا کر اپنی اپنی جگہ پہ لیٹ گئیں۔۔ایمان نے میٹریسز بچھا کر ان کے لئے سونے کی جگہ بنائی تھی۔سحرش انہیں سونے کا کہتی روم سے باہر آ گئی۔
"چلو نا سونا نہیں ہے کیا؟"وہ دونوں کچن میں چائے ختم ہونے کے بعد بھی باتوں میں مگن تھیں جب سحرش کچن میں آئی۔
"ہاں بس جا ہی رہے تھے۔"
پرخہ ایمان کے سامنے سے کپ اٹھا کر سنک کی طرف بڑھی۔
"ہییم۔۔۔!! میں بھی سونے جا رہی ہوں۔"
سحرش واپس پلٹ گئی۔
"جاؤ تم بھی آرام کرو۔۔"
پرخہ نے کپ دھوتے ہوئے پلٹ کر ایمان کیطرف دیکھا۔
"جی۔۔۔"

Mirh@_Ch
 

یار تم بڑی زبردست ایکٹریس نکلیں۔۔۔آج تو تم نے سبھی ایکٹریسز کو پیچھے چھوڑ دیا۔"لاریب نے فائقہ کی پیٹھ تھپتھپائی۔
"تم لوگوں کو کیا پتہ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے تو میری جان نکلی جا رہی تھی لیکن تھینک گاڈ پرخہ آپی نے بچا لیا۔ورنہ تو بچُو۔۔!! گئے تھے تم سب۔۔۔"
فائقہ اپنی گردن پہ چھری پھیرنے کے انداز میں انگلی پھیرتے ہوئے بولی۔
"چلو شکر ہے۔۔سب ٹھیک سے ہو گیا۔۔اب آرام کرتے ہیں اگلا پلان کل۔۔۔"ارفع نے شرارتی انداز میں آنکھ ماری تو سبھی ہنس دیں۔
"اور ہاں یار۔۔۔ایمان کو زرا سا بھی شک نہ ہو کہ یہ سب ہماری پلاننگ تھی۔"

Mirh@_Ch
 

اب اس وقت تو واپس جانا مناسب نہیں۔۔۔گھر فون کر کے بتا دو کہ تم لوگ یہاں ہو اور آج واپس نہیں آ پاؤ گے۔"
غزنوی نے ایک نظر فائقہ کے پاس بیٹھی اس دشمنِ جاں پر ڈالی اور مصطفیٰ سے کہا۔
"بھائی میں نے کر دیا ہے۔"
فروز نے مصطفیٰ کو موبائل نکالتے دیکھ کر کہا۔۔
"ٹھیک ہے تو پھر آرام کرو تم سب۔۔"
غزنوی نے ان سب سے کہا اور اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔وہ سب بھی سونے کے لئے اٹھ گئے۔ایمان اور پرخہ کچن میں تھیں۔پرخہ کو چائے کی طلب ہو رہی تھی۔اس لئے وہ اسکے لئے چائے بنا رہی تھی۔باقی لڑکیاں جیسے ہی ایمان کے بتائے ہوئے کمرے میں پہنچیں۔۔ایک ہنسی کا فوارہ تھا جو پھوٹ پڑا تھا۔

Mirh@_Ch
 

غزنوی اور مصطفیٰ جب فائقہ کو لئے واپس آئے تو وہ سب وہیں لاؤنج میں ان کا انتظار کر رہے تھے۔فائقہ اب تھوڑی بہتر لگ رہی تھی۔پرخہ نے اسے وہیں بٹھایا۔ایمان اس کے پاس آئی اور اس سے طبیعت کا پوچھا۔فائقہ نے اسے بتایا کہ اب وہ بہتر محسوس کر رہی ہے۔اسے بہتر دیکھ کر ایمان کے چہرے سے پریشانی کے بادل چھٹے تھے۔
سبھی لڑکیاں پریشانی سے پرخہ کی جانب دیکھ رہی تھیں۔اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں سب ٹھیک رہنے کا اشارہ کیا تو وہ ریلیکس ہو گئیں۔
جاری ہے۔۔

Mirh@_Ch
 

وہاں دیکھکر حیران رہ گیا تھا۔۔
"تم سب یہاں کیسے۔۔۔؟؟"
غزنوی نے مصطفیٰ کے گلے ملتے ہوئے پوچھا۔
"یار فلحال اس بات کو چھوڑو۔۔۔فائقہ کی طبیعت ٹھیک نہیں۔۔اسے ڈاکٹر پہ لے کر جانا ہے۔"
مصطفیٰ نے غزنوی کا دھیان فائقہ کی طرف دلایا۔جو لان میں کین کی کرسی پہ بیٹھی مسلسل روئے جا رہی تھی۔ایمان بھی چہرے پہ پریشانی لئے اسی کے ساتھ تھی۔
"اچھا ٹھیک ہے۔۔چلو۔۔۔۔"
غزنوی گاڑی کی طرف بڑھا تو مصطفیٰ نے پرخہ اور ایمان کو اشارہ کیا۔وہ دونوں فائقہ کو سہارا دیئے گاڑی تک لائیں۔پرخہ بھی ساتھ ہی بیٹھ گئی اور گاڑی تیزی سے گیٹ سے نکل گئی۔
جیسے ہی گاڑی گیٹ سے نکلی وہ ساری اندر کی جانب بڑھیں۔
"بھابھی۔۔۔!! اچھی سی چائے پلوا دیں۔"
مرتضیٰ نے صوفے پہ بیٹھتے ہوئے ایمان سے کہا تو وہ سر ہلاتی کچن کی جانب بڑھ گئی۔

Mirh@_Ch
 

سحرش جو اسکے پاس ہی بیٹھی تھی۔پریشانی سے پوچھنے لگی۔
"آپی پیٹ میں شدید درد ہو رہا ہے۔"
وہ پیٹ پکڑ کر دوہری ہوتے ہوئے بولی۔ایمان بھی پریشانی سے اسے دیکھ رہی تھی۔مصطفی نے گاڑی رکوائی۔سبھی فائقہ کی طرف متوجہ تھے۔
"اس کی حالت تو بہت خراب ہو رہی ہے مصطفیٰ۔۔۔ڈاکٹر کو دکھانا پڑے گا۔"
پرخہ نے اپنے سینے سے لگی روتی فائقہ کو دیکھ کر مصطفیٰ سے کہا۔
"ہاں کچھ کرتے ہیں۔"
مصطفیٰ نے ڈرائیور کو چلنے کا اشارہ کیا۔
"کیوں نا ہم غزنوی بھائی کی طرف چلیں۔۔۔"
عنادل کا مشورہ سبھی کو پسند آیا اور مصطفیٰ ڈرائیور کو گائیڈ کرنے لگا۔کچھ دیر بعد وہ غزنوی کے گھر پہنچ گئے تھے۔غزنوی ان سب کو وہاں دیکھکر حیران رہ گیا تھا۔۔

Mirh@_Ch
 

ہاں گڑیا۔۔۔ہم پہنچ گئے ہیں اسلام آباد۔۔"
مصطفیٰ نے جواب دیا۔
"اچھا۔۔۔۔۔غزنوی بھائی کا گھر یہاں سے قریب ہے؟"
اگلا سوال لاریب کی جانب سے آیا۔
"نہیں۔۔۔"
مصطفیٰ کا مختصر جواب آیا۔
"ہییم۔۔۔"
لاریب نے عنادل کو دیکھا۔۔
ابھی بیس منٹ کا سفر مزید کیا تھا کہ فائقہ پیٹ پکڑ کر رونے لگی۔سب ہی اسکی طرف متوجہ ہو گئے۔
"کیا ہوا فائقہ۔۔۔؟"

Mirh@_Ch
 

کچھ دیر بعد جب شگفتہ انہیں رات کے کھانے کے لئے بلانے آئی تو ان کی یہ کھسر پھسر بند ہوئی۔
⁦❇️⁩
مری میں ان سب نے بہت انجوائے کیا۔صرف دو ہی دن تھے اس لئے وہ سب خوب گھومے پھرے۔۔جگہ کی تبدیلی نے ایمان پہ اچھا اثر ڈالا تھا۔ان سب نے بھی اسے ایک پل کے لئے بھی اکیلا نہیں چھوڑا تھا۔جو بھی اُوٹ پٹانگ حرکتیں کرتیں ساتھ میں اسے بھی شامل رکھتی۔آج شام کے بعد ان کی واپسی تھی۔ان کا جی تو نہیں چاہ رہا تھا مگر پلان نمبر ٹو پہ عمل بھی تو کرنا تھا۔اس لئے انہوں جانے سے پہلے کچھ شاپنگ کی اور پھر روانہ ہوئے۔
"یار یہ تم لوگ کیا کر رہی ہو۔۔۔چپ کر بیٹھو۔۔۔کان کھا لئے ہمارے۔۔اب اگر چُوں چُوں کی نہ تو یہیں گاڑی سے اتار دوں گا۔"
ان کی ہنسی کو بریک لگانے کے لئے مرتضیٰ نے پیچھے مڑ کر انہیں ہلکی پھلکی ڈانٹ سے نوازا۔
"مصطفیٰ بھائی۔۔۔۔کیا ہم اسلام آباد پہنچ گئے ہیں؟

Mirh@_Ch
 

ایمان نے پرخہ کو اتنے زیادہ کپڑے بیگ میں رکھتے دیکھ کر کہا۔
"یار کیا پتہ ہم زیادہ دن کے لئے رک جائیں۔"
سحرش نے کہا تو وہ مزید کچھ نہ کہہ سکی۔اگلے دن ان کی روانگی تھی۔
"یہ تم لوگ کیا کھسر پھسر کر رہی ہو؟"
ایمان نے فائقہ، لاریب اور ملائکہ کو دیکھ کر کہا۔وہ کتنی دیر سے انہیں نوٹ کر رہی تھی کہ وہ ایک دوسرے کے کان میں کچھ کہتیں اور پھر ہنسنے لگتیں۔
"ہماری آپس کی بات ہے۔"
فائقہ نے ہنستے ہوئے کہا۔
"اچھا۔۔۔۔؟؟"
ایمان نے غیر مطمئن انداز میں کہا۔
"جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

Mirh@_Ch
 

وہاں خلاء سے خلائی مخلوق کا بچہ گرا ہے اور ہم گود لینے جا رہے ہیں۔"
عنادل نے نہایت معصومیت سے کہا۔۔باقی سب کے لبوں پہ دبی دبی مسکان سج گئی۔۔ایمان بھی اسکی بتائی وجہ سن کر مسکرا دی۔
"یار ہم نے سوچا تھوڑی آوٹنگ شاوٹنگ ہو جائے۔اس لئے ہم نے مری جانے کا پلان بنایا ہے۔"
ارفع نے کہا۔
"تم لوگ جاو یار۔۔۔مجھے نہیں جانا۔"
یہ کہتی وہ بیڈ پہ جا بیٹھی۔
"کوئی بہانا نہیں۔۔۔تم ہمارے ساتھ چل رہی ہو۔"
سحرش اسکے پاس آ کر بیٹھ گئی اور باقی سب بھی اسکے سر ہو گئیں اور اسے منا کر ہی دم لیا۔ساتھ ہی ساتھ مل کر اسکی پیکنگ بھی کروا لی۔۔
"ارے یہ اتنے سارے کپڑے۔۔۔ہم تو صرف دو دن کے لئے تو جا رہے ہیں۔"

Mirh@_Ch
 

وہ انہی سوچوں میں غلطاں تھی وہ ساری کسی ہجوم کی مانند کمرے میں داخل ہوئیں۔
"چلو لڑکی پیکنگ کرو۔۔۔ہم جا رہے ہیں۔"
پرخہ نے قریب آ کر اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔ایمان نے ناسمجھی سے پہلے پرخہ اور باقی سب کی جانب دیکھا۔
"ارے یار۔۔۔میں نے بہت سادہ الفاظ کا استعمال کیا ہے۔تم تو مجھے یوں دیکھ رہی ہو جیسے میں نے فارسی بولی ہو۔"
پرخہ نے اسکی حیران نظروں کے جواب میں کہا۔
"مگر کہاں۔۔۔؟؟"
ایمان نے پوچھا۔
"مری۔۔۔"
لاریب اور عنادل ایک آواز ہو کر بولیں۔
"مری۔۔۔کس لئے۔۔؟"

Mirh@_Ch
 


یہ کیا کہ چند ہی قدموں پہ تھک کے بیٹھ گئے
تُمھیں تو ساتھ میرا دُور تک نِبھانا تھا
مجھے، جو میرے لہو میں ڈبو کے گزُرا ہے
وہ کوئی غیر نہیں، یار اِک پُرانا تھا
خود اپنے ہاتھ سے شہزاد اُس کو کاٹ دِیا
کہ جس درخت کی ٹہنی پہ آشیانہ تھا۔۔
عابدہ پروین کی درد میں لپٹی آواز غزل کے بول اسکے دل کی چبھن کو بڑھا رہے تھے۔آنکھیں تو اب ہر پل چھلکنے کو بیتاب رہنے لگیں تھیں۔اس وقت بھی اسکی آنکھیں بھیگ گئی تھیں۔اس نے غزنوی سے الگ ہونے کا فیصلہ تو لے لیا تھا مگر اس سے الگ ہونا آسان نہیں تھا۔اس کمرے کی ہر اک شے میں اسکی یاد جھلکتی تھی۔کمرے میں رہتی تو دل کا درد سوا ہو جاتا اور غزنوی کی موجودگی کا احساس اسے کمرے سے باہر جانے نہیں تھا۔
اس کا حال پنجرے میں قید اس پنچھی جیسا تھا جسے اسکی قید سے محبت ہو گئی ہو۔۔

Mirh@_Ch
 

ایک دو دن میں آ جائے گی۔"
اس نے اس موضوع سے جان چھڑائی۔
"ہییم۔۔۔اچھی بات ہے۔۔"
کمیل نے اسنیکس کی پلیٹ اپنی جانب کھینچی۔۔غزنوی نے بھی شکر ادا کیا ورنہ کب سے اسکی دوربین جیسی آنکھوں کو خود پہ محسوس کر رہا تھا۔وہ بھی خاموشی سے چائے پینے لگا لیکن دماغ نے پھر سے ایمان کی یادوں کے چکر لگانا شروع کر دیئے تھے۔
⁦❇️⁩
کُھلی جو آنکھ ، تو وہ تھا، نہ وہ زمانہ تھا
دہکتی آگ تھی، تنہائی تھی، فسانہ تھا
غموں نے بانٹ لیا ہے مجھے یوں آپس میں
کہ جیسے میں کوئی لُوٹا ہُوا خزانہ تھا

Mirh@_Ch
 

کمیل نے کپ اسکے ہاتھ سے لے کر واپس ٹیبل پر رکھا۔
"تمھیں تو یونہی خواہ مخواہ تجسس کا بخار چڑھ جاتا ہے۔۔میں بالکل ٹھیک ہوں۔"
اس نے کہا تو کمیل ہنس دیا۔
"ویسے ایک بات کہوں۔۔بالکل مجنوں لگ رہا ہے۔"
کمیل کی مسکراہٹ گہری ہوئی۔
"یونہی بے پَر کی اڑانا چھوڑو اور کام پہ دھیان دو۔۔۔مجھ پہ ریسرچ کرنے سے کچھ نہیں ملنا۔"
وہ چائے کا کپ اٹھاتا بولا۔
"اچھا۔۔۔ٹھیک ہے میں بے پر کی اڑا رہا ہوں۔۔۔تم یہ بتاؤ کہ بھابھی کو ساتھ کیوں نہیں لائے؟"
کمیل نے بے خیالی میں اسکی دکھتی رگ پہ ہاتھ رکھ دیا۔

Mirh@_Ch
 

مگر پھر بھی اسے گھر کے ہر ایک کونے میں اسکی موجودگی کا احساس ہوتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے آفس میں زیادہ وقت گزارنا شروع کر دیا تھا۔
"کیا سوچ رہا ہے۔۔؟؟"
وہ آنکھیں بند کیے گہری سوچ میں گم تھا کہ کمیل نے ٹیبل بجا کر اسے متوجہ کیا۔
"کچھ نہیں۔۔۔۔ہارون صاحب کو کہتے کہ ایک بار اچھے سے اسٹڈی کر لیں۔"
وہ سیدھا ہوا۔۔اسی دوران پیون چائے اور اسنیکس لیے انٹر ہوا۔
"ہاں کہہ دیا ہے۔"
کمیل اسے بغور دیکھتے ہوئے بولا۔
"گُھور کیوں رہا ہے؟"
غزنوی نے چائے کا کپ اسکی جانب بڑھایا۔
گُھور نہیں رہا۔۔۔دیکھ رہا ہوں کہ ایسی کون سی بات ہے جو تم مجھے بتا نہیں پا رہے ہو۔"

Mirh@_Ch
 

غزنوی دوبارہ فائل کھول کر اس پہ جھک گیا۔
"ٹھیک ہے تم نہیں بتانا چاہتے تو نہ بتاؤ۔"
کمیل نے اس کے ہاتھ سے فائل لے لی اور پھر دونوں ہونے والی میٹنگ کے اہم پوائنٹس ڈسکس کرنے لگے۔
"ٹھیک ہے یہ فائل میں ایک بار ہارون صاحب کو دکھا دیتا ہوں۔۔تم تب تک چائے منگواؤ اور ساتھ کچھ کھانے کو بھی منگوانا۔"
کمیل فائل اٹھا کر کیبن سے نکل گیا۔
چائے کی طلب تو اسے بھی ہو رہی تھی، اس لئے اس نے چائے منگوائی اور چیئر سے پشت ٹکا کر ریلکیس ہو کر بیٹھ گیا۔
پھر سے اس نے خود کو کام میں مصروف رکھا تھا۔ایمان کے فیصلے نے اسکے دل و دماغ کا سکون برباد کر رکھا تھا۔گھر میں ہوتا تو اسکی یاد اور شدت اختیار کر لیتی تھی۔ایمان نے یہاں ذیادہ وقت نہیں گزارا تھا

Mirh@_Ch
 


"کیا ہوا۔۔؟؟ کل سے یہ تیری اجڑی شکل دیکھ رہا ہوں۔۔اب تم کچھ بتاو گے یا پھر اس معاملے میں مجھے پولیس کی مدد لینی پڑے گی۔"
کمیل دیکھ رہا تھا کہ جب سے وہ آیا تھا کچھ خاموش سا تھا۔پہلے بھی کوئی اتنا باتونی نہیں مگر کبھی اسطرح چپ بھی نہیں رہا تھا۔وہ انتظار کر رہا تھا کہ کب وہ اس سے شیئر کرتا ہے مگر وہ خاموشی سے اپنے کام میں مصروف رہتا اور کام نہ ہوتا تو خیالوں میں گم رہتا۔
جب اس نے ذکر نہیں کیا تو آج اس نے خود ہی پوچھ لیا۔
"کیا مطلب؟"
غزنوی نے فائل بند کر کے اسکی جانب دیکھا۔
"میں نے کوئی اتنا مشکل سوال نہیں پوچھا کہ تم جواب نہ دے سکو۔۔جبکہ جانتے بھی ہو کہ میں کس بارے میں پوچھ رہا ہوں اور کیوں پوچھ رہا ہوں۔"
کمیل ٹیبل پہ ہاتھ رکھ کر اسکی جانب جھکا تھا۔
"ہم کام کے بارے بات کر رہے تھے اور کام کے بارے میں ہی بات کریں تو اچھا ہو گا۔"

Mirh@_Ch
 

"چلو بندریو۔۔۔!! پیکنگ کرو۔۔اور ساتھ ہی ساتھ بندروں کو بھی اطلاع دے دو۔"
عنادل نے کہا تو سبھی ہنس دیئے۔
"اچھا ہم بندریاں ہیں تو آپ کیا ہیں؟"
ملائکہ نے عنادل سے پوچھا۔
"یہ بندریوں کی شہزادی ہیں۔"
"کانسنٹریٹ گرلز۔۔۔۔شہزادی۔۔۔"
عنادل نے ایک ادا سے اپنی جانب اشارہ کیا۔۔
"جی جی۔۔۔۔شہزادی صاحبہ۔۔۔چلیں ہم پیکنگ کر لیں۔"
لاریب نے عنادل کو بازو سے پکڑا اور وہاں سے چلی گئی۔۔پیچھے وہ سب بھی باری باری نکل گئیں۔
⁦❇️⁩