Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

عقیلہ بیگم گھٹنوں پہ ہاتھ رکھتی اٹھ کھڑی ہوئیں۔
"مجھے بہت افسوس ہے کہ میں نے ایک غلط فیصلہ کیا اور ایک معصوم لڑکی زندگی کو مشکلات سے نکالنے کی بجائے اسے مزید کٹھنائیوں میں دھکیل دیا۔ساری زندگی میری کانٹوں پہ گزرے گی اگر میں ایمان کو انصاف نہ دلا سکا۔"
وہ وہیں صوفے پر ڈھے سے گئے۔
"اللہ سب بہتر کرے گا۔۔آپ اپنے آپ کو الزام مت دیں۔۔آپ نے تو اسکا بھلا ہی سوچ کر فیصلہ کیا تھا۔"
عقیلہ بیگم نے ان کے کندھے پہ ہاتھ رکھ کر انہیں حوصلہ دیا۔
"میں غزنوی کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔"
وہ نہایت دکھ سے بولے۔انہیں غزنوی سے ایسی بے اعتنائی کی امید نہیں تھا۔وہ تو ان کا بہت لاڈلا تھا۔انہیں بہت مان تھا اس پہ کہ وہ کبھی انہیں شرمسار نہیں کرے گا مگر اس نے تو انہیں ایک گہری کھائی میں پھینک دیا تھا جہاں انہیں صرف اندھیرا ہی دکھ رہا تھا

Mirh@_Ch
 

عقیلہ بیگم۔۔!! آپ اب اس بارے میں ایمان سے کوئی بات نہیں کریں گی۔اسے یہ فیصلہ خود کرنے دیں اور مکرم تم بھی شمائلہ بہو سے بات کرو کہ وہ بھی اس بارے میں اسے مجبور نہ کرے۔وہ نہیں چاہتی کہ یہ علیحدگی ہو۔اس لئے وہ ضرور ایمان کو منع کرے گی دستخط کرنے سے۔"
اعظم احمد نے مکرم احمد کی جانب دیکھا جو دروازہ کھولے کھڑے تھے۔انہوں نے پلٹ کر دونوں کی طرف دیکھا اور اثبات میں سر ہلاتے وہاں سے چلے گئے۔
"ظہر کا وقت ہو گیا ہے۔۔۔آپ بھی نماز پڑھ لیجئیے۔۔اللہ نے چاہا تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔"

Mirh@_Ch
 

اس نے ان کی جانب دیکھے بغیر کہا۔بھوری کانچ جیسی آنکھوں میں ڈولتا پانی باہر آنے کو بیتاب ہونے لگا۔
"ٹھیک ہے۔۔۔لیکن یہ پیپرز لے جاؤ اور اگر ہم سے متفق ہو تو سائن کر دینا ورنہ جو تمھارا فیصلہ ہو گا وہی ہمارا فیصلہ ہو گا اور یہ مت سوچنا کہ ہم تمھیں مجبور کر رہے ہیں۔ہم صرف تمھارا بھلا چاہتے ہیں۔۔لیکن یہ طے ہے کہ تم اب یہیں رہو گی۔"
اعظم احمد نے پیپرز اس کی طرف بڑھائے، جو اس نے کپکپاتے ہاتھوں سے تھام لئے اور پھر کسی کی جانب دیکھے بغیر وہاں سے چلی گئی۔ایک بار پھر اسے اپنا وجود آگ کے شعلوں میں خاکستر ہوتا محسوس ہوا تھا۔
"مجھے لگتا ہے ایمان اس کے لئے تیار نہیں ہے۔۔"
ایمان کے جاتے ہی مکرم احمد بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور عقیلہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔عقیلہ بیگم بیٹے کی بات سن کر خاموش رہیں مگر ان کے ماتھے پہ سوچ کی لکیریں ابھری ہوئی تھیں۔

Mirh@_Ch
 

عقیلہ بیگم نے مکرم احمد کی طرف دیکھا۔وہ بھی ماں کی بات سن کر خاموش ہو گئے کیونکہ وہ ٹھیک کہہ رہی تھیں۔
"ایمان یہ خلع کے کاغذات ہیں۔۔اس پہ تمھارے دستخط چاہیئے تاکہ ہم غزنوی کو بھجوا دیں۔"
اعظم احمد نے کہا تو ایمان کو ایسا لگا جیسے آگ کا ایک بھڑکتا شعلہ اس کے ہاتھ میں ہے جس سے اسکا پورا وجود جلنے لگا ہے۔اس نے پیپرز فوراً ٹیبل پر یوں پھینکے جیسے وہ کوئی اچھوت چیز ہوں اور کھڑی ہو گئی۔اس کا یہ رویہ دیکھکر اعظم احمد اور عقیلہ بیگم نے ایک دوسرے کی جانب دیکھا۔
"ایمان۔۔!! بیٹا ہم نے بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔تم ہم پہ بھروسہ کرو۔۔ہم تمھیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔"
اعظم احمد اسکے پاس آئے اور اسکے سر پہ ہاتھ رکھا۔
"مجھے کچھ وقت چاہیئے۔"

Mirh@_Ch
 

"ہم نے یہ فیصلہ دل پہ پتھر رکھ کر کیا ہے۔۔تم دونوں ہی ہمیں بہت عزیز ہو اور میں نہیں چاہتی کہ تم یہ سوچو کہ ہم غزنوی کا ساتھ دے رہے ہیں۔وہ غلطی پر ہے اور ہم اسکی غلطیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔وہ ہماری وجہ سے زبردستی اس رشتے کو نبھا رہا ہے۔"
وہ مزید بولیں۔
"داجی۔۔۔آپ ایک بار مجھے غزنوی سے بات تو کرنے دیں۔۔میں اسکے ہوش ٹھکانے لگا دوں گا۔۔ہم یہ فیصلہ بہت جلدی میں کر رہے ہیں۔۔ہو سکتا ہے کہ وہ ایسا نہ چاہتا ہو۔اس سے ایک بار بات کر لی جائے تو۔۔۔۔"
"سب بتا تو دیا ہے بیٹا تمھیں۔۔۔وہ چاہتا تو اب تک سب ٹھیک ہو جاتا۔جب سے ایمان اس گھر میں آئی ہے میں نے اسکے چہرے پہ حقیقی خوشی نہیں دیکھی۔مجھے نہیں لگتا بات کرنے کا کوئی فائدہ ہو گا۔۔بہتر ہو گا کہ اس قصے کو ختم کیا جائے۔۔"

Mirh@_Ch
 

ایمان نے اعظم احمد کی جانب دیکھا۔
"ہم نے فیصلہ کیا ہے تمھارے اور غزنوی کے مابین جو یہ رشتہ ہے اسے ختم کر دیا جائے۔"
انہوں نے بناء لگی لپٹی رکھے کہا۔
"داجی میں سمجھی نہیں۔"
وہ یا تو سچ میں ان کی بات کا مطلب نہیں سمجھی تھی یا پھر جو وہ کہہ رہے تھے وہ سمجھنا نہیں چاہتی تھی۔
"میں نے اور تمھارے داجی نے تمھاری اور غزنوی کی علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔تم دونوں خوش نہیں ہو تو پھر اس رشتے کی سوکھی بیل کو پانی دے کر پروان چڑھانے کی جدوجہد کیوں۔۔۔سوکھی بیلیں کبھی پروان نہیں چڑھتیں۔میں نہیں چاہوں گی کہ تمھاری ساری زندگی اس سوکھے کو سرسبز کرنے میں گزرے۔"
عقیلہ بیگم کے لہجے میں دکھ بول رہا تھا۔
اس نے ان کے لہجے کی اداسی کو پا لیا تھا۔

Mirh@_Ch
 

ایمان۔۔!! بیٹا جو دل میں ہے وہ کہو۔۔کوئی زبردستی یا زیادتی نہیں ہو گی تمھارے ساتھ۔"
عقیلہ بیگم نے اسکی بےچینی محسوس کرتے ہوئے کہا۔
"داجی۔۔!! آپ سب میرے لئے بہت محترم ہیں۔پہلے بھی آپکے فیصلے پہ مجھے کوئی اعتراض نہیں تھا اور اب بھی آپ جو فیصلہ کریں گے، میرا بھی وہی فیصلہ ہو گا۔"
وہ عقیلہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔
"ہم نے ایک فیصلہ کیا ہے تمھارے لئے اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ تمھارے حق میں بہتر ہو۔"
اعظم احمد نے یہ کہتے ہی سامنے بیٹھے وکیل صاحب کو اشارہ کیا۔وکیل صاحب نے ٹیبل پر سے کچھ پیپرز اٹھا کر ایمان کیطرف بڑھائے۔ایمان نے داجی کیطرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔پھر ان کے اشارہ کرنے پر اس نے پیپرز تھام لئے۔اس تمام عرصے میں غزنوی کے والد بالکل خاموش بیٹھے اس کی جانب دیکھ رہے تھے۔
"یہ کیا ہے؟"

Mirh@_Ch
 

ایمان کو اعظم احمد کا شرمندہ ہونا تکلیف دے رہا تھا۔
"احسان مت کہو اسے بیٹا۔۔۔تم مجھے بہت عزیز ہو۔اسی محبت اور احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اور تمھاری شاہ گل نے تمھارے لئے ایک فیصلہ کیا ہے۔ہم نے تمھیں اسی لئے یہاں بلایا ہے۔۔لیکن اس سے پہلے کہ میں تمھیں ہمارا فیصلہ بتاوں، میں تم سے جاننا چاہتا ہوں کہ تم کیا چاہتی ہو۔میں اس بار اپنا فیصلہ تم پر تھوپنا نہیں چاہتا۔تمھیں یقین دلاتا ہوں کہ جو فیصلہ تمھارا ہو گا، وہی ہمارا فیصلہ ہو گا۔"
اعظم احمد نے اسکے سر پہ ہاتھ رکھا۔
ایمان نے ایک نظر عقیلہ بیگم کو دیکھا۔انہوں نے آنکھوں ہی آنکھوں میں اسے اشارہ کیا۔

Mirh@_Ch
 

مگر تمھاری شاہ گل نے جو کچھ مجھے بتایا اس کے لئے میں تم سے بہت شرمندہ ہوں۔مجھے پتہ تھا کہ وہ ضدی ہے، غصے کا تھوڑا تیز ہے مگر پھر بھی میں نے تمھارے لئے اس کا انتخاب کیا۔اس نے جو کچھ کیا اس کے لیے میں تم سے معافی مانگتا ہوں۔"
وہ سر جھکائے بولے۔
"داجی یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔۔مجھے آپ سے کوئی شکایت نہیں ہے۔آپ نے جو بھی فیصلہ کیا تھا وہ میرے لئے بہت قابلِ احترام ہے۔اپ نے مجھے جو عزت دی، جو پیار اور عزت مجھے یہاں سے ملی، یہ میری خوش قسمتی ہے۔۔کمی شاید مجھ میں ہی تھی۔۔میں ہی اس رشتے کو نہیں نبھا پائی۔آپ سب نے مجھے جو عزت اور محبت دی ہے، اس کا احسان تو میں زندگی بھر نہیں اتار سکتی۔"

Mirh@_Ch
 

"السلام و علیکم۔۔!!"
اس نے اندر بیٹھے افراد کو سلام کیا۔
"وعلیکم السلام۔۔! ایمان یہاں آؤ بیٹا۔۔"
اعظم احمد اسے دیکھ کر اپنی جگہ سے کھڑے ہو گئے اور اسے اپنے پاس بلایا۔وہ کے پاس آئی۔انہوں نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود بھی بیٹھ گئے۔
"بیٹا۔۔!! مجھے بہت افسوس ہے کہ میں تمھارے والد اور جرگے کے بڑوں سے کیا ہوا وعدہ نہیں نبھا پایا۔تمھیں اس گھر میں جو مقام ملنا چاہیئے تھا ہم سب وہ بھی نہیں دے پائے۔میں جانتا ہوں کہ تمھارے ساتھ ساتھ میں نے غزنوی کی زندگی بھی خراب کی۔تم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوش نہیں ہو یہ جان کر مجھے اس قدر تکلیف ہوئی ہے کہ بتا نہیں سکتا۔میں تو تم دونوں کو ہنستا بستا دیکھنا چاہتا تھا۔اسی لئے میں نے غزنوی کو دوسرے شہر میں بزنس کرنے دیا تاکہ تم دونوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے۔

Mirh@_Ch
 

اچھا جاؤ۔۔۔۔لیکن میری ایک بات یاد رکھنا کہ تمھارے ہر فیصلے میں، میں تمھارے ساتھ ہوں۔"
شمائلہ بیگم نے اسکا چہرہ اونچا کیا۔
"مجھے بھروسہ ہے آپ پر۔۔۔"
وہ آنکھوں میں محبت و عقیدت لئے انہیں دیکھ رہی تھی۔شمائلہ بیگم نے اس کا ماتھا چُوما اور اسے لئے کمرے سے نکل آئیں۔
"ایمان بی بی۔۔۔داجی آپکو بلا رہے ہیں۔"
وہ شمائلہ بیگم کے ساتھ داجی کے کمرے کے پاس پہنچی ہی تھی کہ شگفتہ کمرے سے باہر آئی اور اسے وہیں کھڑے دیکھ کر کہا۔
"جاؤ تم۔۔"
شمائلہ بیگم اسے اندر جانے کا کہتیں شگفتہ کے ساتھ وہیں سے پلٹ گئیں۔ایمان کچھ دیر وہیں کھڑی رہی پھر دروازے پہ دستک دی۔اندر سے اجازت ملتے ہی وہ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی۔

Mirh@_Ch
 

جو صرف اپنے بنائے گئے راستے پر چلنا چاہتا ہو۔تم اسے وقت دو، مجھے یقین ہے کہ تم جو اس سے پیچھے رہ گئی ہو، وہ تمھیں ساتھ لے جانے کے لئے لوٹ آئے گا۔"
وہ اسکا حوصلہ بڑھا رہی تھیں۔۔اسے مستقبل کے حسین خواب دکھا رہی تھیں۔
"ایسا کچھ بھی نہیں۔۔۔وہ مجھ سے صرف صرف نفرت کرتے ہیں۔میں کیسے اس انتظار میں کھڑی رہوں کہ وہ میری جانب پلٹیں گے۔میرے پاؤں پہلے ہی اس خاردار راستے پہ چل چل کر چھلنی ہو چکے ہیں۔میں تنہا سفر کرتے کرتے بہت تھک گئی ہوں۔"
وہ ان کے ہاتھوں کو آنکھوں سے لگا کر رو دی۔
"تو تمھارا بھی وہی فیصلہ ہے جو باقی سب کا ہے؟"
انہوں نے اسکی آنکھوں میں جھانکنا چاہا، مگر وہ نظریں جھکا گئی۔

Mirh@_Ch
 

امی یہ انتظار لاحاصل ہے۔۔مجھے نہیں لگتا کہ وہ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔۔میں اگر انتظار کر بھی لوں تو پھر آگے ایک سوالیہ نشان مجھے صاف دکھائی دیتا ہے۔میں رہی ہوں وہاں ان کے ساتھ۔۔وہ مجھ بات تک نہیں کرنا پسند نہیں کرتے۔مجھے اپنا آپ وہاں ایک ایسے سامان کیطرح لگتا ہے جسکی ضرورت کسی کو نہیں۔وہ نہیں رہنا چاہتے میرے ساتھ۔۔"
وہ بلک بلک کر رو دی۔
"میں مانتی ہوں کہ وہ تھوڑا غصیلہ ہے، ضدی ہے۔۔۔مگر ایمان میں نے اسکی آنکھوں میں تمھارے لیے چاہ دیکھی ہے۔وہ اظہار نہیں کر پاتا کیونکہ اپنی نام نہاد ضد اور انا کے آگے گھٹنے ٹیکنا اس جیسے مرد کے لئے آسان نہیں جس کے آگے اپنے فیصلے اہمیت رکھتے ہوں۔

Mirh@_Ch
 

میرے بہت منع کرنے کے باوجود شاہ گل، داجی اور تمھارے بابا نے خلع کے پیپرز بنوا لیے ہیں۔"
انہوں نے اسکے سر پہ بم پھوڑا۔۔۔انکی بات سن کر اسکا دل جیسے دھڑکنا بھول گیا۔وہ منہ کھولے انھیں دیکھ رہی تھی۔اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ شاہ گل اسکے لئے یہ فیصلہ کیے بیٹھیں ہیں۔آنسو پھر ایک تواتر سے اسکی آنکھوں سے بہنے لگے تھے۔
"اب فیصلہ تمھارے ہاتھ میں ہے بیٹا۔۔۔تم بہت اچھی اور صابر بچی ہو۔۔تم مجھے ویسے ہی عزیز ہو جیسے ملائکہ۔۔خدا گواہ ہے میں نے کبھی تمھیں اپنی بہو نہیں بلکہ بیٹی مانا ہے۔مجھے یقین ہے کہ وہ تمھاری طرف ضرور راغب ہو گا۔۔بس تھوڑا سا صبر اور انتظار۔۔۔"
وہ اسکا ہاتھ ہاتھوں میں لیے اسے سمجھا رہی تھیں۔

Mirh@_Ch
 

"اسکا مطلب ہے کہ شاہ گل فیصلہ کر چکی ہیں اور اب تو انھیں داجی اور بابا کی حمایت بھی حاصل ہے۔جبکہ امی کو ان کا یہ فیصلہ بالکل پسند نہیں آیا، ان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں غزنوی سے بات کی جا سکتی ہے۔اسے سدھرنے کا ایک موقع دینا چاہیئے۔۔لیکن شاہ گل اپنے فیصلے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہو رہی ہیں۔ابھی امی نے مجھے بتایا کہ۔۔۔۔"
"ایمان۔۔!! بیٹا تمھیں داجی بلا رہے ہیں۔"
ملائکہ اسے بتا ہی رہی تھی کہ شمائلہ بیگم کمرے میں داخل ہوئی اور ایمان کو مخاطب کیا۔
"مم۔۔۔مجھے۔۔کیوں۔۔؟"
ایمان کا چہرہ سفید پڑا تھا۔
"ملائکہ زرا تم کچن میں جاؤ۔۔شگفتہ سے کہو اگر چائے تیار ہے تو داجی کے کمرے میں دے آئے۔"
شمائلہ بیگم نے ملائکہ کو منظر سے ہٹانا چاہا۔۔وہ سر ہلاتی وہاں سے چلی گئی۔

Mirh@_Ch
 

"اف۔۔۔یہ بھائی بھی نا۔۔۔تو تم کیوں رو رہی ہو۔۔شاہ گل نے تم سے وعدہ کیا ہے نا کہ اب وہ تمھارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہونے دیں گی تو پھر کیوں پریشان ہوتی ہو۔۔۔بھائی اگر گل خان کاکا کو بھیجتے ہیں تو بھیجتے رہیں۔۔شاہ گل تمھیں ان کے ساتھ نہیں جانے دیں گی۔"
ملائکہ نے اسکے آنسو پونچھے۔
اب وہ اسے کیا بتاتی کہ وہ کیوں رو رہی ہے۔۔کیوں اسکا دل درد سے پھٹا جا رہا ہے۔
"اور ہاں ابھی وکیل صاحب بھی آئے ہوئے ہیں، داجی اور شاہ گل نے بلایا ہے انہیں۔۔داجی کے کمرے میں بیٹھیے ہیں۔۔۔بابا بھی وہیں ہیں۔"
ملائکہ نے بتایا تو وہ رونا بھول کر اسے دیکھنے لگی۔
"اسکا مطلب ہے۔۔۔"
اسکے ہاتھ سے فون گود میں جا گرا۔

Mirh@_Ch
 

ایمان۔۔۔کیا ہوا۔۔؟ کیا بھائی نے پھر کچھ کہہ دیا ہے؟"
وہ اسے یوں روتا دیکھ کر اس کے پاس آئی اور اسکے چہرے سے ہاتھوں کو ہٹایا۔اسطرح رونے سے چہرہ بےتحاشا سرخ ہو رہا تھا۔ملائکہ نے اسے گلے سے لگایا اور اسی پیٹھ سہلاتے ہوئے اسے چپ کرانے لگی۔
"آخر پتہ تو چلے۔۔۔کیا کہا ہے بھائی نے؟"
کافی دیر بعد جب اسکے رونے میں کمی آئی تو ملائکہ نے اسے خود سے الگ کیا۔
"وہ گل خان کو مجھے لینے بھیج رہے ہیں۔"
وہ روتے ہوئے بولی۔

Mirh@_Ch
 

غزنوی نے اسکی سختی کے جواب میں نہایت نرمی سے کہا۔۔وہ جواب میں کچھ نہ بولی۔
"ایمان میں کچھ کہہ رہا ہوں۔"
غزنوی کو اسکی خاموشی کھٹکنے لگی۔
"جی۔۔۔۔"
ایمان سے کچھ اور نہ بن پڑا تو دھیرے سے بولی۔
"گڈ۔۔۔اور سنو۔۔اگر شاہ گل تمھیں روکنا بھی چاہیں تو مت رکنا۔۔میں ابھی بھیجتا ہوں گل خان کو۔۔تم اپنی پیکنگ کر لو۔۔اللہ حافظ۔۔!!"
غزنوی نے اپنی بات ختم کرنے کے ساتھ ہی فون بند کر دیا۔وہ اسے کچھ کہنا چاہتی تھی مگر کہہ نہیں پائی۔وہ اسے روکنا چاہتی تھی کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اب عقیلہ بیگم اسے نہیں جانے دیں گی۔
فون بند ہو چکا تھا مگر اسکی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب رواں ہو چکا تھا۔ملائکہ کمرے میں آئی تو وہ چہرہ ہاتھوں میں چھپائے ہچکیوں سے رو رہی تھی۔

Mirh@_Ch
 

اس سے پہلے کہ وہ اپنی بات مکمل کرتا۔۔وہ جھٹ بولی۔اسکے لہجے کی سختی غزنوی کو سُن کر گئی۔وہ آگے کچھ بھی نہ بول سکا۔
"اب اگر آپ نے مزید کچھ نہیں کہنا تو میں فون رکھوں؟"
کچھ پل یونہی خاموشی کے ساتھ گزرے تو ایمان نے پوچھا۔غزنوی جو اس کے اسکے الفاظ کی سختی کی گہرائی کو ناپنے میں لگا تھا، ہوش میں آیا۔
"آئی ایم ایکسٹریملی۔۔۔"
"میں نے کہا نا مجھے اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنی اور نا ہی مجھے آپ کی معافی تلافی کی ضرورت نہیں ہے۔"
ایمان کی سرد آواز اسکے کانوں سے ٹکرائی۔وہ خاموش ہو گیا۔
"اچھا میں گل خان کو بھیج رہا ہوں۔۔تم واپس آ جاو۔۔رمضان شروع ہونے والا ہے۔۔میں اکیلا کیسے گزاروں گا۔"

Mirh@_Ch
 

ایمان کی آواز سن کر اسے لگا جیسے تپتے صحرا سے وہ نخلستان میں آ گیا ہو۔دل کو ایک سکون نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
"ٹھیک۔۔۔آپ کیسے ہیں؟"
آنکھوں میں ڈولتی میں ملکوں کی باڑ کو پار کیا۔
"میں ٹھیک ہوں۔"
وہ اسکے خاموشی سے بہتے آنسوؤں سے بےخبر بولا۔دوسری جانب وہ بالکل خاموش رہی۔
"ایمان۔۔۔اس دن جو کچھ بھی ہوا، وہ ایک غیر ارادی فعل تھا۔میں بہت شر۔۔۔۔"
"مجھے اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنی۔۔میں جانتی ہوں کہ آپکی نظر میں میری کیا وقعت ہے۔غلطی میری ہی تھی۔"