Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

ولیمے کے فنکشن کا انتظام بھی لان میں ہی کیا جانا تھا۔فنکشن چونکہ رات کو تھا اس لئے آہستہ آہستہ سب تیاریوں میں مگن تھے۔وہ سب بھی اس وقت ایک ہی روم میں اکٹھی بیٹھی گپ شپ میں مصروف تھیں۔ایمان بھی ان کے ساتھ ہی تھی لیکن تھوڑی دیر پہلے شگفتہ نے اسے شمائلہ بیگم کا پیغام دیا تو وہ اٹھ کر شمائلہ بیگم کے روم میں آ گئی۔آج چونکہ ایمان اور غزنوی کا بھی ولیمہ تھا اس لئے شمائلہ بیگم نے ایمان کو اپنے روم میں بلوایا تھا۔انھوں نے اس کے لئے ولیمے کی مناسبت سے ڈریس لے رکھا تھا جو ابھی تک انھوں نے اسے دیا نہیں تھا۔وہ کمرے میں آئی تو وہ اسی کا انتظار کر رہی تھیں۔وہ اندر آئی تو انھوں نے اسے اپنے پاس بلایا۔وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی ان کے پاس آ کر بیٹھ گئی۔اس وقت وہ روم میں اکیلی تھیں۔انھوں نے ڈریس اسکے سامنے رکھا تو وہ گم سُم انداز میں اس عروسی جوڑے کو دیکھنے لگی

Mirh@_Ch
 

ایمان۔۔۔۔!! بیٹا تم بھی آ جاؤ۔۔۔۔غزنوی کے ساتھ ہی ناشتہ کر لو۔۔۔تم بھی صبح سے کاموں میں لگی ہوئی ہو اور وہ بھی بناء ناشتہ کیے۔۔میں ناشتہ بنا رکھا ہے تمھارے لئے۔۔"
ایمان نے غزنوی کی جانب دیکھا جو ناشتے میں یوں مگن تھا جیسے اسکے علاؤہ وہاں کوئی اور موجود نہ ہو۔
"میں نے چائے پی لی تھی شاہ گل کے ساتھ۔۔۔اور ابھی بھوک بھی نہیں ہے۔"
وہ قطعی لہجے میں بولی۔۔غزنوی اس کے انداز سے اسکا موڈ بھانپ گیا تھا۔اس نے ایک نظر اس پہ ڈالی تو وہ پلٹ کر جانے لگی۔یوں جیسے کہہ رہی ہو مجھے بھی تمھاری پرواہ نہیں ہے
اگلے دن جب وہ سو کر اٹھا تو ایمان کمرے میں نہیں تھی۔آج ولیمہ تھا۔تمام انتظامات دیکھنے تھے۔وہ جلدی سے فریش ہو کر نیچے آیا۔
"السلام علیکم۔۔!"برنر کے پاس کھڑی شمائلہ بیگم کو سلام کرتا وہ کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔

Mirh@_Ch
 

غزنوی بھی خاموشی سے ناشتہ کرنے لگا۔
"امی۔۔۔وہ شاہ گل۔۔۔۔"
وہ دونوں خاموشی سے ناشتہ کرنے میں مگن تھے کہ ایمان کچن میں داخل ہوئی اور غزنوی کو شمائلہ بیگم کے ساتھ کچن میں بیٹھے دیکھ کر وہ وہیں رک گئی۔غزنوی اور شمائلہ بیگم نے بیک وقت اسکی جانب دیکھا۔بلیک کلر کے سمپل سے ڈریس پہ ریڈ کلر کا ڈوپٹہ اچھی طرح سے اوڑھ رکھا تھا۔۔دھلا دھلایا شفاف چہرہ ایک انجانی سی چمک لئے ہوئے تھا۔غزنوی نے اسکے چہرے سے بمشکل نظریں ہٹائیں اور ناشتے میں مشغول ہو گیا۔
"ہاں بولو بیٹا۔۔۔"شمائلہ بیگم نے چائے کا کپ ٹیبل پہ رکھتے ہوئے ایمان سے پوچھا۔"وہ شاہ گل آپ کو بلا رہی تھیں۔"
یہ کہہ کر وہ پلٹ کر جانے لگی تھی کہ شمائلہ بیگم کی پکار پہ رکی۔

Mirh@_Ch
 

اگلے دن جب وہ سو کر اٹھا تو ایمان کمرے میں نہیں تھی۔آج ولیمہ تھا۔تمام انتظامات دیکھنے تھے۔وہ جلدی سے فریش ہو کر نیچے آیا۔
"السلام علیکم۔۔!"برنر کے پاس کھڑی شمائلہ بیگم کو سلام کرتا وہ کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔
"امی ناشتہ۔۔۔۔"
غزنوی نے جگ سے گلاس میں پانی انڈیلا۔شمائلہ بیگم جو اسی کے لئے ناشتہ بنا رہی تھیں۔انھوں نے جلدی سے اس کے لئے ڈائننگ ٹیبل پہ ناشتہ چن دیا۔
"آج تمھارا ولیمہ ہے۔"شمائلہ بیگم نے چائے کا کپ اسکے سامنے رکھا۔
"جی جانتا ہوں۔۔کمیل اٹھ گیا یا ابھی تک سویا ہوا ہے۔"
اس سے پہلے کہ شمائلہ بیگم مزید اس بارے میں بات کرتیں، اس نے جلدی ٹاپک چینج کیا۔
"اس نے تو کب کا ناشتہ کر لیا ہے۔۔جلدی اٹھ گیا تھا۔۔اب تمھارے دادا کے ساتھ ان کے کمرے میں ہے۔"
شمائلہ بیگم بھی کرسی کھینچ کر بیٹھ گئیں

Mirh@_Ch
 

غزنوی نے اسے بازو سے پکڑ کر اپنے سامنے کھڑا کیا۔ایمان نے جھٹکے سے اپنا بازو اسکی گرفت سے آزاد کیا۔
"لائٹ آف کریں۔۔۔مجھے نیند آ رہی ہے۔"
وہ غصے سے اسکے الفاظ اسی کو لوٹاتی رُخ پھیر کر لیٹ گئی۔غزنوی دونوں ہاتھ کمر پہ رکھ کر کچھ دیر وہیں کھڑا حیرانگی کے سمندر میں غوطے کھاتا رہا۔پھر مزید بات کو بڑھائے بغیر لائٹ آف کی اور بیڈ پہ آ گیا۔تکیے پہ سر رکھ کر اس نے آنکھیں بند کیں تو ایمان کا سجا سنورا چہرہ نگاہوں کے پردے پہ چھا گیا۔نجانے کیوں اس کے لب مسکرا دئیے۔نیند آنکھوں سے کوسوں دور جا کھڑی ہوئی اور ایمان کا ایک ایک روپ بند آنکھوں کے سامنے کسی فلم کی صورت چلنے لگا۔کچھ دیر پہلے والا غصہ بھی کہیں دور جا سویا تھا تو محبت اسکے سامنے کھلکھلا کر ہنس دی۔
🌼🌼

Mirh@_Ch
 

اسکی نظریں ایمان کے چہرے پہ گڑیں ہوئیں تھیں۔
"تو۔۔۔۔میں۔۔۔"ایمان کو لگا کہ اب وہ مزید نہیں بول پائے گی جبکہ وہ اسکے جواب کا منتظر اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑا تھا۔
"اگر میں ابھی پیچھے ہٹ گئی تو یہ یونہی مجھ پہ شیر ہوتا رہے گا۔اب مجھے بھی اِسے بتانا ہے کہ مجھے بھی اِسکے ہونے نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔"
"تو میں آپ کو معاف نہیں کروں گی۔"
وہ پلٹی اور غصیلے انداز میں چلتی صوفے تک آئی۔غزنوی کی حیرانی سَوا ہوئی تھی اور وہ غصے سے اسکی جانب دیکھتا، تیزی سے اسکے پاس آیا۔
"تمھاری ہمت کیسے ہوئی مجھ سے ایسے بات کرنے کی۔۔تم ہوتی کون ہو۔۔۔؟"

Mirh@_Ch
 

اس نے ایمان کو سوئچ بورڈ کے پاس کھڑے دیکھا تو اٹھ بیٹھا اور غصیلے لہجے میں اس سے استفسار کیا۔وہ کچھ نہیں بولی بس یونہی کھڑی سنجیدہ نظروں سے غزنوی کو دیکھتی رہی۔۔اس کے چہرے اور آنکھوں کی سنجیدگی نے غزنوی کو حیران کیا۔
"ایمان لائٹ آف کرو۔۔۔مجھے نیند آ رہی ہے۔"
اس بار وہ قدرے نرم آواز میں بولا تھا۔وہ دھیرے دھیرے قدم اٹھاتی بیڈ کے قریب آئی تھی۔
"میری آپ سے ایک ریکوئسٹ ہے کہ آپ کو مجھ سے جو بھی پرابلم ہے یا مجھ پہ غصہ ہے تو اپنا ارمان یہیں اس کمرے میں پورا کر لیا کریں۔۔کسی کے بھی سامنے میری توہین کرنا۔۔۔اس کی اجازت میں قطعی آپکو نہیں دوں گی۔اگر آئیندہ آپ نے ایسا کیا تو۔۔۔۔۔۔"
ایمان کی آواز دھیمی مگر لہجہ سختی لیے ہوئے تھا۔
"تو۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟"اپنی حیرانگی کو بالائے طاق رکھتا غزنوی بیڈ سے اتر کر اسکے سامنے آ کھڑا

Mirh@_Ch
 

غزنوی نے موبائل سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور لیٹتے ہوئے قدرے بلند آواز میں اس سے کہا۔۔ایمان کے ہاتھ تھم گئے۔۔اسکا جی چاہا اسکی بات کو اگنور کرے اور وہیں بیٹھی رہی مگر وہ الماری کی طرف بڑھ گئی۔اپنے کپڑے لئے اور واش روم میں گھس گئی۔کچھ دیر بعد وہ واش روم سے نکلی تو کمرے میں گھپ اندھیرا تھا۔اس کے واش روم جانے کے بعد غزنوی نے اٹھ کر لائٹ آف کر دی تھی۔ایمان اندھیرے میں اندازے سے چلتی صوفے تک آئی تھی۔
کشن پہ سر رکھتے ہی ایک بار پھر سے وہ منظر اسکی آنکھوں کے آگے گھوم گیا۔وہ اٹھ بیٹھی۔۔۔اسے کمیل کا ہمدردی بھری نگاہوں سے اپنی جانب دیکھنا یاد آیا۔غصے کی ایک شدید لہر اس کے اندر اٹھی۔وہ تیزی سے صوفے سے اتری اور لائٹ آن کی۔ٹیوب لائٹ آن ہوتے ہی وہ پورا کمرہ روشنی سے بھر گیا۔غزنوی ابھی سویا نہیں تھا۔۔اس نے فوراً آنکھیں کھولیں۔
"اب اس وقت کیا پرابلم ہے۔"

Mirh@_Ch
 

وہ کمرے میں آئی تو غزنوی موبائل ہاتھ میں لئے بیڈ پہ نیم دراز تھا۔اس نے بنا آہٹ پیدا کیے دروازہ بند کیا۔غزنوی نے ایک لمحے کو موبائل سے نظر ہٹا کر اسکی جانب دیکھا اور پھر واپس اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔ایمان نے اسکے چہرے پہ بیتے لمحے کی جھلک ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر وہاں ہمیشہ کی طرح اسکا چہرہ سپاٹ تھا۔۔وہ بھی سر جھٹک کر خاموشی سے صوفے کی طرف بڑھ گئی۔صوفے پہ بیٹھ کر اس نے پیروں کو سینڈلز کی قید سے آزاد کیا۔کچھ دیر دونوں ہاتھوں سے پیروں کو دباتی رہی۔۔ہیلز کبھی پہنی نہیں تھیں اس لئے پیر دُکھنے لگے تھے۔
"یہ لائٹ آف کر دو۔۔"

Mirh@_Ch
 

تھوڑی دیر بعد رخصتی کا شور ہوا تو پرخہ اور سحرش کو رخصت کر دیا گیا۔مہمان رخصت ہوئے تو سب تھکے ماندے اپنے اپنے پورشنز میں آرام کی غرض چلے گئے۔لیکن لڑکیاں ابھی تک وہیں گپ شپ لگا رہی تھیں۔ایمان عقیلہ بیگم کے کمرے میں تھی۔
"عائشہ آپی آپ اتنی خاموش کیوں ہیں؟"
عنادل نے عائشہ کو کسی گہری سوچ میں گم دیکھ کر پوچھا۔
"نہیں تو۔۔۔بس تھوڑی تھکاوٹ ہو گئی ہے۔۔میں سونے جا رہی ہوں، تم لوگ بھی سو جاؤ۔"
عائشہ یہ کہہ کر اٹھ گئی۔اس کے لئے وہاں مزید بیٹھنا دوبھر ہو رہا تھا۔وہ سب اسے حیرانی سے جاتے دیکھ رہی تھیں اور عائشہ اندر جاتے ہوئے یہ سوچ رہی تھی کہ وہ اس بارے میں ایمان سے بات کرے گی۔عائشہ کے جانے کے بعد وہ سب وہاں کچھ دیر بیٹھی گپ شپ لگاتی رہیں پھر سب سونے چلی گئیں۔

Mirh@_Ch
 

کہ غزنوی نے ہاتھ اٹھا کر اسے روک دیا۔
"مجھے کوئی شوق نہیں ہے اپنی شادی کا سرٹیفیکیٹ ساتھ ساتھ گھمانے کا۔۔جنھوں نے کروائی ہے انہی کے پاس رہے۔آئی ڈونٹ نِیڈ ہر۔۔۔"
یہ کہہ کر وہ وہاں رکا نہیں۔۔جبکہ کمیل افسوس سے اسے جاتا دیکھتا رہا۔غزنوی تو چلا گیا تھا مگر اسکے رشتے کی حقیقت قریب سے گزرتی عائشہ کے کانوں تک بھی پہنچ گئی تھی۔وہ اب سمجھی تھی ان سب کو کبھی ایمان کے چہرے کے پھیکے رنگ دکھائی ہی نہیں دیئے اور اگر کبھی دکھے بھی تو انھوں نے اِسے ایمان کی سنجیدگی سے مشروط کیا تھا۔کھانے کے دوران عائشہ خاموشی سے ایمان کا جائزہ لیتی رہی۔آج وہ عائشہ کو معمول سے زیادہ خاموش لگی تھی۔

Mirh@_Ch
 

شادی کے بعد۔۔۔۔"
ایمان نے دھیرے سے کہتے ہوئے غزنوی کو دیکھا۔جس نے اس کی جانب دیکھا تک نہ تھا۔
"اس کا وہاں کیا کام۔۔۔۔یہ یہیں رہے گی۔"
کمیل کے سامنے غزنوی کا اسقدر سرد اور ہتک آمیز انداز ایمان کو شرمندگی کے احساس سے دوچار کر گیا۔ اُسے لگا جیسے غزنوی نے اسے ساری دنیا کے بیچ لا کھڑا کر دیا ہو اور سب اسے مذاق اڑاتی نظروں سے دیکھ رہے ہوں۔اس کے اندر چھناکے سے کچھ ٹوٹ گیا۔اُس کے لئے مزید وہاں کھڑے رہنا ممکن نہیں رہا تھا اور اس سے پہلے کہ غزنوی کمیل کی موجودگی کا لحاظ بالاءطاق رکھ کر اسکی مزید بےعزتی کرتا وہ وہاں سے ہٹ گئی۔
"یہ کیا طریقہ تھا۔۔۔؟؟"
کمیل کو اسکا انداز قطعی پسند نہیں آیا تھا۔
"میں نے ایسا کیا کہہ دیا۔"
وہ لاپروائی سے بولا۔کمیل نے اسکے لاپرواہ انداز کو ناپسندیدگی سے دیکھا۔وہ کچھ کہنے ہی والا تھا ۔

Mirh@_Ch
 

الحمداللہ میں بالکل ٹھیک ہوں۔آپ کیسے ہیں؟"
ایمان نے پوچھا۔
"میں بھی بالکل ٹھیک ہوں بھابھی۔۔میں نے آپ کو تنگ تو نہیں کیا۔۔شاید آپ کسی کام سے جا رہی تھیں۔"
کمیل نے غزنوی کی طرف دیکھا۔۔جو ابھی اس کے پاس آ کھڑا ہوا تھا۔
"نہیں نہیں بالکل بھی نہیں۔۔"
ایمان مسکرائی۔۔
"تو پھر بھابھی۔۔۔کب آ رہی ہیں آپ اسلام آباد۔۔؟"
کمیل نے غزنوی کی آنکھوں میں دکھتے غصے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایمان سے کہا۔

Mirh@_Ch
 

کہاں ہے بھابھی۔۔؟"
کمیل نے ادھر ادھر نظریں گھماتے ہوئے پوچھا۔
"یہیں کہیں ہو گی۔۔۔۔وہ رہی۔"
غزنوی نے بھی اردگرد نظر دوڑائی تو ایمان اسے شمائلہ بیگم کے ساتھ کھڑی دکھائی دی۔اس نے جیسے ہی پوائنٹ آوٹ کیا کمیل تیز تیز قدم اٹھاتا ایمان کے پاس پہنچ چکا تھا۔
"اسلام علیکم بھابھی۔۔۔!"
کمیل نے سلام کے ساتھ ساتھ بتیس کے بتیس دانتوں کی نمائش کرنا ضروری سمجھا تھا۔شمائلہ بیگم جو ایمان سے بات کر رہی تھی اس اچانک افتاد پر ہنس دیں جبکہ ایمان نے اشارے سے سلام کا جواب دے کر سوالیہ نظروں سے شمائلہ بیگم کی جانب دیکھا۔
"یہ غزنوی کا بیسٹ فرینڈ ہے۔۔کمیل موسیٰ۔۔۔اسلام آباد میں غزنوی کا بزنس پارٹنر بھی ہے۔"
شمائلہ بیگم نے کمیل کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
"جی بھابھی۔۔۔۔کیسی ہیں آپ؟"
کمیل اب پوری طرح ایمان کی طرف متوجہ تھا۔

Mirh@_Ch
 

اسلام علیکم۔۔!"
اس نے قریب پہنچ کر سلام کیا۔دونوں سلام کا جواب دیا۔وہ عقیلہ بیگم کے ساتھ ہی بیٹھ گئی۔وہ اس سے غزنوی کے متعلق پوچھنے لگیں۔
"ماشاءاللہ۔۔۔ائے یہ غزنوی کی دلہن ہے؟"
بلقیس بیگم نے خیرن بوا کے کان کے قریب ہو کر پوچھا۔
"ہاں۔۔۔بڑی خاموش طبع بچی ہے۔۔اپنے کام سے کام رکھنے والی۔۔بس یوں سمجھو اللہ میاں کی گائے ہے۔"
خیرن بوا اسکی تعریف میں رطب اللسان تھیں۔
"لگتی بھی ہے۔۔۔ویسے چاند سورج کی جوڑی ہے۔اللہ بری نظر سے بچائے۔"
بلقیس بیگم اب قدرے بلند آواز میں بولیں

Mirh@_Ch
 

فائقہ اسے لئے سامنے والی نشست کی جانب آئی، جہاں وہ سبھی بیٹھی تھیں۔
"ماشاءاللہ۔۔۔!! ہماری پیاری بھابھی صاحبہ کس پہ چُھریاں چلانے کا قصد کیے ہوئے ہیں۔"
ملائکہ نے ایمان اور فائقہ کو اپنی جانب آتے دیکھ کر کہا۔رقیہ، عنادل، ارفع، عائشہ اور لاریب نے بھی اسکی نظروں کا پیچھا کیا۔
"واؤ۔۔!! کتنا پیارا ڈریس ہے اور تم لگ بھی بہت پیاری ہو۔"
لاریب نے توصیفی نظروں سے ایمان کو دیکھا۔
"ہاں بالکل۔۔۔"
رقیہ نے بھی اس کی ہاں میں ہاں ملائی۔
"میں ذرا شاہ گل سے مل کر آتی ہوں۔"
ایمان ان سے کہتی پلٹ گئی۔ان سب سے کچھ ہی فاصلے پر عقیلہ بیگم اور بلقیس بیگم بیٹھیں ہوئی تھیں۔

Mirh@_Ch
 

جاؤ۔۔۔میں نہیں جاتی تمھارے ساتھ۔۔۔"
ایمان ناراضگی سے واپس بیڈ پہ جا بیٹھی۔
"اچھا بابا۔۔۔ناراض نہ ہو۔۔۔میں نے آپکی شان میں جو گستاخی کی ہے۔۔ملکہ عالیہ اسکے لئے میں معافی چاہتی ہوں۔چلیئے شاہی سواری نیچے لے چلیئے۔۔۔ہو سکتا ہے آپکے بادشاہ سلامت بھی آپکی راہ دیکھ رہے ہوں۔"
فائقہ نے اسے بازو سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اسی طرح اسے پکڑے پکڑے دروازے کیطرف بڑھی۔تیز تیز قدموں سے چلتی فائقہ تقریباً کھینچتے ہوئے اسے لان میں لائی تھی۔۔جو آج بھی موقع کی مناسبت سے جگمگ جگمگ کر رہا تھا۔آج کی سجاوٹ میں سرخ رنگ اور گلاب کے پھول کا استعمال کیا گیا تھا۔چونکہ بارات نے ایک پورشن سے دوسرے پورشن جانا تھا اسی وجہ سے سبھی ریلکیس تھے۔پرخہ اور سحرش عروسی جوڑے میں ملبوس دلہن بنیں سب کی نگاہوں کا مرکز بنی ہوئیں تھیں۔

Mirh@_Ch
 

فائقہ نے ساتھ ہی بے ہوش ہونے کی ایکٹنگ بھی کر ڈالی۔غزنوی کا نام سن کر ایمان کا دل زور سے دھڑکا تھا۔حالانکہ کل کے واقعے سے تو اس کی رہی سہی امید بھی ٹوٹ گئی تھی۔کبھی کبھار غزنوی کی آنکھوں میں اسے اپنے لئے جذبے تیرتے دکھائی دیتے تھے۔اب وہ بھی کہیں گم ہو گئے تھے۔
"بہت بھاری ہے۔۔خاص طور پر یہ ڈوپٹہ۔۔۔"
ایمان نے الجھن بھرے انداز میں ڈوپٹہ سنبھالا۔
"یار تم نے کون سی کیٹ واک کرنی ہے۔۔نیچے جا کر ایک چیئر پہ فکس ہو جانا اور وہیں جمی رہنا جب تک مہمان چلے نہیں جاتے۔۔۔"
فائقہ کے شرارتی انداز پہ ایمان نے اسے گھورا۔
"اور پھر جب لان خالی ہو جائے گا تو میں غزنوی بھائی کو بھیج دوں گی وہ تمھیں اپنی بانہوں میں اٹھا کر منزلِ مقصود تک لے جائیں گے۔"
فائقہ اسکی گھورتی آنکھوں کی پرواہ کیے بغیر ہنستے ہوئے کہنے لگی۔

Mirh@_Ch
 

ایسا کچھ نہیں ہے۔۔بس یہ ڈریس۔۔۔مجھے بہت الجھن ہو رہی ہے۔"
ایمان اٹھ کھڑی ہوئی۔اس وقت وہ ڈل گولڈن اور ڈارک گرین کلر کے فراک اور ڈارک گرین چوڑی دار پاجامے میں ملبوس تھی۔کپڑوں کے رنگوں سے میچ کرتی جیولری پہنے وہ چہرے الجھن سجائے بیٹھی تھی۔بیوٹیشن کے نفاست سے کیے گئے میک اپ نے اسکے تیکھے نقوش کو مزید ابھارا تھا۔بالوں کی ڈھیلی سی چوٹی جس کے ہر بل میں چنا ایک ایک موتی یوں لگ رہے تھے جیسے ستارے چمک رہے ہوں۔
"کوئی نہیں۔۔۔یوں ہی تمہیں لگ رہا ہے اچھا بھلا تو ہے بلکہ تم اس ڈریس میں بہت پیاری لگ رہی ہو۔بس میں بھی بھائی دیکھیں گے نہ تو بے ہوش ہو جائے اور تین دن تک بے ہوشی میں ایمان ایمان پکارتے رہیں گے۔۔پکا۔۔۔"

Mirh@_Ch
 

چلو نا ایمان۔۔اور کتنا ٹائم لگے گا تمھیں تیار ہونے میں۔۔۔تمہارا ولیمہ کل ہے آج نہیں۔۔"
فائقہ تیزی سے کمرے میں داخل ہوئی۔۔
"ماشاءاللہ۔۔۔!!"
ایمان کی سج دھج دیکھ کر فائقہ کے منہ سے بے ساختہ ماشاءاللہ نکلا۔وہ اس وقت بالکل تیار بیڈ پہ بیٹھی ہوئی تھی۔اس کے چہرے چھائے تاثرات کو فائقہ کوئی نام نہیں دے پائی۔فائقہ کو وہ تھوڑی سی کنفیوز لگی۔
"اس طرح منہ بنائے کیوں بیٹھی ہو۔۔کیا ابھی کسی اور کیل کانٹے سے لیس ہونا باقی ہے؟"
فائقہ اس کے پاس آ کر بیٹھ گئی۔۔ایمان نے کوئی جواب نہیں دیا مگر گھبرائے ہوئے چہرے پہ زبردستی کی مسکان سجا کر نفی میں سر ہلایا۔
"اچھا تو لگتا ہے کہ ہماری پیاری بھابھی صاحبہ ہمارے بھائی کا انتظار کر رہی ہیں۔۔ہممم۔۔۔بولو نا۔۔"
فائقہ نے اس کے کندھے سے کندھا ٹکرایا