Damadam.pk
Mirh@_Ch's posts | Damadam

Mirh@_Ch's posts:

Mirh@_Ch
 

وہ کمرے میں غصے سے یہاں وہاں چکر لگا رہا تھا اور انتظار کر رہا تھا کہ شکار کب پکڑ میں آتا ہے۔آج رات کا ڈنر اس نے دوستوں کے ساتھ پلان کر رکھا تھا مگر اسکا موڈ سخت خراب ہو چکا تھا۔اس نے انھیں کال کر کے پروگرام کینسل کروا دیا تھا۔یہ بات اس کے لئے انسلٹنگ تھی کہ ماں اور دادی اس بات سے واقف تھیں کی وہ ایمان کے ساتھ اپنے اس رشتے کو قبول نہیں کر پایا تھا۔وہ تو ناچاہتے ہوئے بھی ایمان کو برداشت کر رہا تھا تاکہ گھر والوں کو ان کے بیچ کی اس تلخی کی بِھنک بھی نہ پڑے۔اس کے نزدیک سارا قصور ایمان کا تھا۔وہی ہر وقت مظلوم شکل بنائے رکھتی تھی۔اسکی ظاہری صورت حال باہر کی سچویشن سے الگ نہیں تھی۔اب اسکا غصہ تبھی اترے گا جب وہ غصے سے بھرا کٹورا ایمان پہ خالی نہ کر دے۔وہ کمرے میں ٹہل ٹہل کر اسی کا انتظار کر رہا تھا۔

Mirh@_Ch
 

"صاحب زادے کا موڈ خراب ہو گیا ہے۔۔جاتے ہوئے غصے میں لگ رہا تھا۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ ایمان کو اٹھا کر باہر لے جائے اور اپنا سارا غصہ اِس پہ اتار دے۔"
شمائلہ بیگم ہنسی روکتے ہوئے بولیں۔ان کی بات پہ ایمان نے فوراً شاہ گل کیطرف دیکھا۔
"لیکن ہم اسے یہ موقع نہیں دیں گے۔کتنے دنوں سے سحرش ایمان کو رات ان کی طرف رہنے کے لئے کہہ رہی تھی۔میں اور ایمان آج رات مظفر کی طرف رہیں گے۔۔کیوں ایمان۔۔۔؟؟"
شمائلہ بیگم سے کہتے کہتے انھوں نے ایمان سے پوچھا۔اس نے جھٹ اثبات میں سر ہلایا۔اس کے فوراً سے پیشتر سر ہلانے پر وہ دونوں مسکرا دیں۔
"چلو پھر دیر کس بات کی ہے۔"
شاہ گل اسے اشارہ کرتی بیڈ سے اُتر گئیں۔ایمان بھی بیڈ سے اُتر آئی تھی۔شمائلہ بیگم دونوں کی افراتفری دیکھ کر مسکرا دیں۔

Mirh@_Ch
 

وہ ان کے پاس بیڈ پہ بیٹھ گئی۔غزنوی بھی ایمان پہ نظریں جمائے ہوئے تھا اور اس انتظار میں تھا کہ کب وہ اسکی طرف دیکھے اور وہ اسے خبردار کرے مگر ایمان شاہ گل سے بات کرنے کے بہانے خود کو لاپرواہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔وہ بڑبڑاتا پلٹ کر جانے لگا۔
"غزنوی خیرن سے کہو کہ ایمان کے لئے جو یخنی بنوائی تھی وہ لے کرلائے۔"عقیلہ بیگم کی بات سن کر وہ پلٹا اور پھر بِنا کچھ کہے تن فن کرتا کمرے سے نکل گیا۔اُس کے جاتے ہی شمائلہ بیگم کی ہنسی چُھوٹ گئی۔وہ ایمان کے کمرے میں داخل ہونے سے لے کر اب تک کے اسکے چہرے کے سارے انداز ملاحظہ کر رہی تھیں۔
"کیا ہوا بہو۔۔۔؟"
عقیلہ بیگم ایمان سے بات کرتے کرتے اُنکی طرف چونک کر دیکھنے لگی تھیں۔ایمان کو اندازہ تھا کہ وہ کیوں ہنس رہی ہیں۔اس لئے سر جھکا گئی۔

Mirh@_Ch
 

"لیں آ گئی ہے آپکی بہو بیگم۔۔۔پوچھ لیں اِس سے۔"
وہ نظریں ایمان کے چہرے پہ جمائے اس کے قریب آیا۔
"ارے بیٹا تم کیوں آ گئیں۔۔آرام کرتی۔۔"
عقیلہ بیگم نے ایمان کی جانب فکرمندی سے دیکھا۔غزنوی اس کا راستہ روکے کھڑا تھا۔وہ بغور ایمان کو دیکھ رہا تھا۔ملاحت بھرا چہرہ ابھی بھی بخار کی سُرخی لئے ہوئے تھا۔گلابی لب بھی سرخی مائل ہو رہے تھے۔
"ہیم۔۔۔تو میڈم کی طبیعت واقعی خراب ہے۔"
وہ بڑبڑایا۔
"میں ٹھیک ہوں شاہ گل۔۔۔بس ملائکہ پڑھ رہی تھی تو میں آپکے پاس آ گئی۔"وہ غزنوی کی چبھتی نظریں خود پہ محسوس کر رہی تھی۔اسی لئے وہ اسکی طرف دیکھنے سے گریز برتتی تیزی سے شاہ گل کیطرف بڑھی۔
"اچھا کیا۔۔۔آ جاؤ۔۔۔"

Mirh@_Ch
 

غزنوی نے اپنے اندر اٹھتے غصے کو دبوچا۔
"تمھاری بیوی رات سے بخار کی شدت سے تکلیف میں تھی اور تم نے ہمیں بتایا تک نہیں یا پھر تم نے جان بُوجھ کر اگنور کیا۔"
"مجھے پتہ تھا کہ اسکی طبیعت ناساز تھی۔میں نے باہر نکلتے ہوئے سوچا تھا کہ آپ کو کہوں گا کہ ڈاکٹر عارف کو بلوا لیں۔مگر میں نیچے آیا تو دماغ سے نکل گیا۔"
غزنوی نے جلدی سے جھوٹ کا سہارا لیا۔
"واہ بیٹا کمال ہے۔۔۔یہ تربیت کی ہے میں نے تمھاری۔"
شمائلہ بیگم نے اسے آڑے ہاتھوں لیا۔
"امی میں سچ کہہ رہا ہوں۔۔میں نے ایمان سے بھی کہا تھا کہ اگر اسکی طبیعت زیادہ خراب ہے تو میں ڈاکٹر کو بُلا لاتا ہوں مگر اس نے یہ کہہ کر مجھے روک دیا کہ وہ کچھ دیر آرام کرے گی تو ٹھیک ہو جائے گی۔آپ پوچھ لیں اُس سے۔۔"
وہ دونوں اسے دیکھ رہی تھیں کہ اتنے میں ایمان کمرے میں داخل ہوئی۔

Mirh@_Ch
 

نہیں شاہ گل۔۔۔ایسا کچھ نہیں ہے۔آپ کو یقیناً کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔"اس نے دادی اور ماں کے سامنے اپنا دفاع کرنا چاہا۔
"اگر ایسی بات نہیں ہے تو ہمیں ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ تم ایمان کی جانب سے لاپرواہ ہو یا پھر ہمیں یہ جتانا چاہتے ہو کہ وہ تمھارے لئے اہمیت نہیں رکھتی۔وہ خوش نہیں ہے اور نہ ہی تم دونوں کے درمیان نوبیاہتا جوڑے جیسی کوئی بات ہے۔"عقیلہ بیگم اس کے چہرے کے پل پل بدلتے تاثرات دیکھ کر خاموش ہوئیں۔
"کیا ایسا آپ سے ایمان نے کہا ہے؟"اسکی آواز دھیمی مگر لہجہ سخت تھا۔
"نہیں وہ ہمیں کیا کہے گی الٹا وہ تو تمھارے رویے پر پردہ ڈالتی ہے۔مگر بیٹا ہم نے یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کیے۔ہمیں سب دِکھتا بھی ہے اور ہم سب سمجھتے بھی ہیں۔"
شمائلہ بیگم نے بیٹے کو کڑی نظروں سے دیکھا۔

Mirh@_Ch
 

عقیلہ بیگم نے کہا۔
"جی شاہ گل کہئیے۔"عقیلہ بیگم کے چہرے کی سنجیدگی دیکھکر اس کا ماتھا ٹَھنکا تھا۔
"غزنوی۔۔۔بیٹا تمھارے داجی نے تم پر اعتماد ظاہر کر کے تمھیں ایمان کی ذمہ داری سونپی تھی۔اللہ جانتا ہے یا تم، کہ تم نے کس دل سے اور کیا سوچ کر ان کے فیصلے کا مان رکھا۔مگر بیٹا تمھارا رویہ، تمھارا انداز صاف ظاہر کرتا ہے کہ تم اس رشتے سے خوش نہیں ہو۔"
وہ ایک لمحے کو خاموش ہوئیں۔۔غزنوی کے چہرے پر بھی سنجیدگی کا خول چڑھ گیا تھا۔

Mirh@_Ch
 

وہ شکریہ ادا کر کے پلٹ کر جانے لگی تھی کہ عقیلہ بیگم نے اسے آواز دی۔
"یہاں آؤ۔۔۔" عقیلہ بیگم نے اسے قریب بلایا۔وہ ان کے پاس آئی۔انھوں نے سائیڈ ٹیبل کی دراز سے اپنا چھوٹا سا گلابی پرانے اسٹائل کا پرس نکالا۔پرس کھول کر انھوں نے دو نیلے نوٹ نکال کر شگفتہ کی جانب بڑھائے۔
"بچی کو کسی صحیح ڈاکٹر کو دکھانا اور اسکے لئے کچھ پھل بھی لے لینا۔"شگفتہ نے پیسے تھام لئے اور انھیں دعائیں دیتی کمرے سے نکل گئی۔تھوڑی دیر بعد ہی غزنوی سلام کرتا کمرے میں داخل ہوا۔
"واعلیکم السلام۔۔!"وہ دھیرے دھیرے قدم اٹھاتا ان کے پاس آ کر جھکا۔عقیلہ بیگم نےاسکے سر پہ ہاتھ پھیرا۔
"شاہ گل آپ نے مجھے بلایا تھا۔۔"
اس نے شمائلہ بیگم سے آنکھوں کے اشارے سے پوچھتے ہوئے عقیلہ بیگم کی جانب دیکھا۔
"ہاں بیٹا۔۔تم سے کچھ ضروری بات کرنی تھی۔"

Mirh@_Ch
 

"شگفتہ غزنوی آ گیا ہے آفس سے؟"
عقیلہ بیگم اور شمائلہ بیگم غزنوی اور ایمان کے بارے ہی بات کر رہی تھیں کہ شگفتہ کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر عقیلہ بیگم نے پوچھا۔
"جی شاہ گل ابھی آئے ہیں۔۔مصطفی بھائی بھی ساتھ ہیں ان کے۔۔وہ دونوں غزنوی صاحب کے کمرے میں ہیں۔"
شگفتہ نے جواب دیا۔
"اچھا۔۔غزنوی سے کہو کہ شاہ گل بلا رہی ہیں۔"
انھوں نے اس سے غزنوی کو بلانے کو کہا۔
"جی۔۔۔اور شاہ گل میں اپنے کواٹر میں چلی جاؤں۔کرن کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا ہے۔شام تک واپس آ جاؤں گی۔"شگفتہ جاتے جاتے پلٹی۔
"اچھا ٹھیک ہے چلی جاو۔"عقیلہ بیگم کی بجائے شمائلہ بیگم نے کہا۔
"شکریہ بیگم صاحبہ۔۔کلثوم کو میں نے باقی کے کام بتا دئیے ہیں وہ کر لے گی۔خیرن بُوا بھی وہیں موجود ہیں۔"

Mirh@_Ch
 

دوسری جانب عقیلہ بیگم کو ان دونوں کی ازدواجی زندگی کسی سہی رخ پہ جاتی نہیں دکھائی دے رہی تھی۔انہوں نے سوچ لیا تھا کہ آج وہ ہر صورت غزنوی سے بات کریں گی۔اس سے پہلے کہ یہ بات اعظم احمد تک پہنچے وہ خود غزنوی سے بات کر لیں گی ورنہ اعظم احمد پہلے ہی اس رشتے کو لے کر دل میں ہلکا سا پچھتاوا رکھتے تھے۔اگر انھیں معلوم ہو گیا تو وہ کوئی بھی فیصلہ کر لیں گے اور وہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ ایسا کوئی بھی فیصلہ کریں جس کے نتائج سنگین ہوں۔
_________________________________________

Mirh@_Ch
 

ڈاکٹر عارف احمد الوداعی کلمات ادا کرتے دروازے کی طرف بڑھ گئے۔ان کے جانے کے بعد وہ تینوں ایمان کی تیمارداری میں لگ گئیں۔ملائکہ اور عقیلہ بیگم نے تو ایک پل کے لیے بھی اسے اکیلا نہیں چھوڑا۔ایمان انھیں پریشان دیکھ کر شرمندہ ہوتی رہی کہ اسکی وجہ سے ان کےآرام میں خلل آیا تھا۔کچھ گھنٹوں تک اسکی طبیعت تھوڑی سنبھلی تو وہ عقیلہ بیگم کے سینے سے لگ گئی۔انھوں نے بھی اسے بانہوں میں سمیٹے رکھا۔ان کی مامتا بھری نرم آغوش میں اسے سکون مل رہا تھا۔وہ دل ہی دل میں اللہ کا شکر ادا کر رہی تھی کہ اس نے اسے اتنا پیار کرنے والے لوگوں کے بیچ لاکھڑا کیا تھا

Mirh@_Ch
 

آپ منگوا لیجیئے۔انشاء اللہ شام تک بہتر ہوں گی۔اگر پھر بھی بخار نہ اترا تو کلینک لے آئیے گا۔"
ڈاکٹر عارف احمد نے ایمان کو انجیکشن لگایا اور ایک نسخہ لکھ کر عقیلہ بیگم کی جانب بڑھایا۔
"شکریہ بیٹا۔"عقیلہ بیگم دوا کا نسخہ لیتے ہوئے بولیں۔
"اب مجھے اجازت۔۔میں چلتا ہوں۔"
ڈاکٹر عارف احمد اٹھ کھڑے ہوئے۔
"بیٹھو بیٹا چائے پی کر جانا۔۔ملائکہ جاؤ بیٹا ڈاکٹر صاحب کے۔۔۔۔"
"ارے نہیں شاہ گل مجھے دیر ہو رہی ہے ہاسپٹل جانا ہے۔انشاء اللہ پھر کبھی سہی۔۔اللہ حافظ۔۔"

Mirh@_Ch
 

اٹھو بیٹا۔۔ملائکہ بھابھی کی اٹھنے میں مدد کرو۔"
انھوں نے ملائکہ سے کہا۔اس نے ایمان کو سہارا دے کر بٹھایا اور پھر اسکے نہ نہ کرنے کے باوجود عقیلہ بیگم نے گلاس اس کے لبوں سے لگایا۔ایک گھونٹ پی کر ایمان نے منہ پیچھے کر لیا تھا۔"بس شاہ گل۔۔"ایمان نے مزید پینے سے انکار کیا۔
"پی لو بیٹا تاکہ تھوڑی طبیعت سنبھلے۔"
انھوں نے ایک بار پھر گلاس اس کے لبوں سے لگایا۔ان کے اسرار پر وہ آہستہ آہستہ دودھ پینے لگی۔دودھ ختم کرنے کے بعد وہ ایک بار پھر لیٹ گئی۔تھوڑی دیر میں شمائلہ بیگم ڈاکٹر عارف احمد کے ساتھ روم میں انٹر ہوئیں۔
"السلام علیکم۔۔!"ڈاکٹر عارف احمد نے با آواز بلند سلام کیا تھا اور پھر عقیلہ بیگم سے خیر خیریت دریافت کرنے کے بعد انھوں نے ایمان کا چیک اپ کیا۔
"پریشانی کی کوئی بات نہیں۔میں یہ میڈیسن لکھ کے دے رہا ہوں

Mirh@_Ch
 

انھیں نہیں پتہ تھا شاہ گل۔۔۔میں خود بھی سو رہی تھی۔وہ بھی سمجھے ہوں گے کہ میں سو رہی ہوں اور سچ میں مجھے معلوم ہی نہیں پڑا کہ وہ کس وقت کمرے سے گئے ورنہ میں ان سے خود کہہ دیتی۔"وہ بمشکل آنکھیں کھولتی آہستہ آہستہ کہہ رہی تھی۔
"تم اسکی سائیڈ مت لو۔۔ہم جیسے اندھے ہیں۔پتہ ہے مجھے کہ اسے بالکل تمھاری پرواہ نہیں ہے۔"وہ بولیں تو ایمان خاموش ہو رہی۔
"یہ لیجیئے دودھ اور ناشتہ۔۔"ملائکہ ناشتے کی ٹرے لئے کمرے میں داخل ہوئی۔
"یہ ٹرے یہاں رکھو بیٹا اور یہ دودھ کا گلاس مجھے پکڑاو۔"
عقیلہ بیگم نے ملائکہ سے کہا۔اس نے ٹرے ان کے قریب رکھی اور دودھ کا گلاس انھیں تھمایا۔

Mirh@_Ch
 

انھوں نے پریشانی سے ایمان کی طرف دیکھا جو اس وقت آنکھیں موندے ہوئے تھی۔ملائکہ بھی کمرے سے جا چکی تھی۔
"ایمان۔۔۔بچے آنکھیں کھولو۔"عقیلہ بیگم نے اسکی دہکتی پیشانی کو چوما۔ایمان نے بمشکل آنکھیں کھولیں۔
"شاہ گل میں ٹھیک ہوں۔۔آپ یونہی پریشان ہو رہی ہیں۔"
وہ نقاہہت بھری مہین سی آواز میں بولی۔
"میرے بچے۔۔۔تم ٹھیک ہوتی تو کیا ایسے پڑی رہتی۔۔آ جائے یہ لڑکا۔۔۔ٹھیک کرتی ہوں اسے۔غضب خدا کا بچی بخار میں پڑی ہے اور ہمیں بتایا تک نہیں۔"عقیلہ بیگم کی آواز سے غصہ چھلک رہا تھا۔

Mirh@_Ch
 

"کیا ہوا بیٹا۔۔؟ طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو بتایا کیوں نہیں۔"
شمائلہ بیگم نے آگے بڑھ کر اسکی پیشانی پہ ہاتھ رکھا جو بخار سے تپ رہی تھی۔
"اسے تو بہت تیز بخار ہے۔"شمائلہ بیگم نے شاہ گل کی جانب دیکھا۔عقیلہ بیگم ایمان کے قریب بیٹھ گئیں۔
"بہو۔۔ڈاکٹر صاحب کو فون کرو۔"
شمائلہ بیگم سر ہلاتی کمرے سے نکل گئیں۔
"ملائکہ بیٹا۔۔جاو تم ایمان کے لئے دودھ گرم کر کے لاؤ اور ہلکا پھلکا سا ناشتہ بھی بنواؤ شگفتہ سے کہہ کر۔۔پتہ نہیں بچی کب سے بخار میں پُھنک رہی ہے اور اس لڑکے کو دیکھو نا بتایا تک نہیں ہمیں۔"

Mirh@_Ch
 

کیسے ٹھیک ہو۔۔۔چلو شاباش فورا اٹھو۔"
ملائکہ نے اسے ذبردستی اٹھایا اور اسے بیڈ پہ لے آئی۔
"میں امی کو بتا کر آتی ہوں۔"
ملائکہ اسے لیٹنے کا اشارہ کرتی کمرے سے چلی گئی۔اسے بہت عجیب سا لگا۔غزنوی کی غیر موجودگی میں بھی وہ کبھی بیڈ پہ بیٹھی تک نہیں تھی۔چار و ناچار اسے لیٹنا پڑا۔تھوڑی دیر بعد ملائکہ، شمائلہ بیگم اور عقیلہ بیگم کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئی۔دونوں کے چہرے پہ پریشانی دکھ رہی تھی

Mirh@_Ch
 

وہ کمبل کو درست کرتے ہوئے بولی۔
"مگر یہاں تو تم مزید بےآرام ہو جاو گی میری پیاری بھابھی۔۔چلو اٹھو بیڈ پہ لیٹو اور یہ غزنوی بھائی کو دیکھو نا بتایا بھی نہیں کہ تمھاری طبیعت درست نہیں ہے۔امی پریشان ہو رہی تھیں کہ تم اب تک نیچے کیوں نہیں آئی۔اس لئے مجھے تمھیں اٹھانے بھیجا۔اٹھو تم بیڈ پہ لیٹو، میں امی کو بتاتی ہوں تمھاری طبیعت کا۔"
ملائکہ اسے سہارا دینے کے لیے کھڑی ہوئی۔
"میں یہیں ٹھیک ہوں۔"
ایمان سُستی سے لیٹی رہی۔

Mirh@_Ch
 

ایمان۔۔! کیا ہوا ہے تمھیں۔۔؟"
ملائکہ نے اسے پکارا۔اس نے ذرا سی آنکھ کھول کر دیکھا ملائکہ اسکے پاس بیٹھ گئی۔
"ملائکہ تم۔۔۔کوئی کام تھا کیا؟"
ایمان صوفے کا سہارا لئے اٹھ بیٹھی۔۔اسے اچھا نہیں لگا کہ ملائکہ نےاسے ایسے صوفے پہ لیٹے دیکھ لیا ہے اس لئے اپنی خِفت مٹانے کو بولی۔آواز میں نقاہہت صاف محسوس کی جا سکتی تھی۔ملائکہ نےاسکا ماتھا چُھوا۔
"تمھیں تو بہت تیز بخار ہے اور یہاں کیوں لیٹی ہو۔۔کیا غزنوی بھائی سے کوئی جھگڑا ہوا ہے؟"
ملائکہ نے اسکے سرخ چہرے کو بغور دیکھتے ہوئے پوچھا۔
"نہیں۔۔بس دھیان نہیں رہا۔۔طبیعت میں بےچینی سی تھی۔نماز پڑھ کر یہیں سو گئی تھی۔"

Mirh@_Ch
 

امی ناشتہ۔۔۔"
ملائکہ کچن میں داخل ہوئی۔
"بنا رہی ہوں میں۔۔تم زرا جا کر ایمان کو بلا لاؤ۔۔ابھی تک نہیں آئی نیچے۔"
اس سے پہلے کہ وہ چیئر سنبھالتی شمائلہ بیگم نے اس سے کہا۔وہ سر ہلاتی کچن سے نکل گئی۔وہ کمرے کے کھلے دروازے سے اندر داخل ہوئی۔اسے یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ ایمان بیڈ کی بجائے صوفے پہ سو رہی تھی۔میرون بلینکٹ سے جھانکتا چہرہ سرخی لئے ہوئے تھا۔