عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق
عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق
عشق معشوق عشق عاشق ہے
یعنی اپنا ہی مبتلا ہے عشق
گر پرستش خدا کی ثابت کی
کسو صورت میں ہو بھلا ہے عشق
دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاں
مدعی ہے پہ مدعا ہے عشق
ہے ہمارے بھی طور کا عاشق
جس کسی کو کہیں ہوا ہے عشق
کوئی خواہاں نہیں محبت کا
تو کہے جنس ناروا ہے عشق
میرؔ جی زرد ہوتے جاتے ہو
کیا کہیں تم نے بھی کیا ہے عشق
مير تقی مير
کیا بات ہے بڑے چپ چاپ سے بیٹھے ہو 💔💞
کوئی بات دل پر لگی ہے یا پھر کہیں دل لگا بیٹھے ہو 💔
نفرتوں کے بازار میں جینے کا الگ ہی مزہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!💔💔💔
لوگ رلانا نہیں چھوڑ تے اور ہم مسکرانا نہیں چھوڑتے۔۔۔۔۔۔!!!!!!