(دنیا مسافر خانہ) عبدالله رضي الله عنه روایت کرتےہیں,نبی صلی الله علیہ وسلم نے ایک چٹائی پر آرام فرمایا،آپکے بدن مبارک پر نشان پڑ گیا،عرض کیا:میرے ماں باپ آپ پر قربان،یارسول الله! ہمیں اجازت دیں ہم آپ کیلئے اس پر کچھ بچھا دیں،کہ آپ تکلیف سے بچ جاتے۔ فرمایا:مجھے دنیا سےکیا سروکار،میں تو دنیا میں ایسے ہوں جیسے کوئی مسافر کسی درخت کے سائے میں آرام کرے،پھر اسکو چھوڑ کر چل دے۔ (ابن ماجہ ح4109)
ایسـا عمـل جــس کو لکھنـے کے لئے فرشتـے سبقت کرنا چاہیـں 🌺رفاعہ بن رافع زرقی رضی اللّٰه عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے سر اٹھا کر «سمع الله لمن حمده» کہا تو آپ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے ایک آدمی نے کہا *🍁« اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ»* جب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ابھی ابھی یہ کلمات کس شخص نے کہے ہیں؟ ، اس آدمی نے کہا: میں نے، الله کے رسول! آپ نے فرمایا: *💞میں نے تیس(٣٠) سے زائــد فرشتـــوں کو دیکھا جو ایک دوسرے پر سبــقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون پہلے ان کلمات کو(اُس کے نامہ اعمال میں)لکھے ۔* 📚 #سنن_ابوداود::
السلام علیکم صبح بخیر اے کائِنَات کے مالک صُبّح کے پھّلے پھّر میں میرے پِیارُون کی دِلی مُرَادِین،تَمّنائِین، خُواھِشین پُوری فَرما۔۔ اے"اَللہ"اِن کو عِزّت،صِحّت،مُحّبَت،دولَت،شَفّقَت،رَحّمَت و کُشادَِہّ رِزّق عَطَا فَرما۔۔ اے"اَللہ"اِن کو ھَرّ ڈُکَھ،دَرّدِ،تَکلِیف،ھَرّ۔۔۔ پَرِیشَانِی سے مِحّفُوظ فَرما----آمِین!
درس حدیث: (حکمت ودانش بانٹنے والے) حضرت ابو خلاد رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وآله وسلم نے فرمایا: جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو دنیا کی طرف سے بے رغبت ہے، اور کم گو بھی، تو اس سے قربت رکھو، کیونکہ وہ حکمت و دانائی کی باتیں بتائے گا۔ (ابن ماجہ حدیث 4101)
*🪴مصر کے مشہور عالم حضرت علامہ شیخ علی طنطاوی رحمہ اللہ علیہ نے ایک جگہ بڑی قیمتی بات لکھی ھے، فرماتے ہیں۔۔۔۔🪴* *1• جو لوگ ہمیں نہیں جانتے ان کی نظر میں ہم عام ہیں۔* *2• جو ہم سے حسد رکھتے ہیں ان کی نظر میں ہم مغرور ہیں۔* *3• جو ہمیں سمجھتے ہیں ان کی نظر میں ہم اچھے ہیں۔* *4• جو ہم سے محبت کرتے ہیں ان کی نظر میں ہم خاص ہیں۔* *5• جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں ان کی نظر میں ہم برے ہیں۔* *ہر شخص کا اپنا ایک الگ نظریہ اور دیکھنے کا طریقہ ہے۔ لہذا دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے پیچھے اپنے آپ کو مت تھکائیے۔ اللہ آپ سے راضی ہو جائے یہی آپ کے لئے کافی ہے۔* *لوگوں کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ اللہ کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے جس کو چھوڑا نہیں جا سکتا
درس حدیث: (قسم پر یقین کریں،معاملہ الله کے سپرد کر دیں) ابو ھریرہ رضي الله عنه سے روایت ہے،نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھا پھر اس سے دریافت فرمایا:تو نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا ہرگز نہیں،اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں الله پر ایمان لاتا ہوں اور اپنی آنکھوں کو جھوٹا کہتا ہوں۔ (بخاری حدیث 3444)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا ، جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا، اور چھینک پر ( اس کے «الحمدلله» کے جواب میں ) «يرحمک الله» کہنا۔ (صحیح بخاری ، ١٢٤٠)