یار کہتے مجھے نا تھکتاتھا
اس لیے میں غلام تھا اس کا
ایک مدت کے بعد معلوم پڑا
یار تکیہ کلام تھا اس کا
علی بابا 🖤
خاموشی سے جب بھر جاؤگے
چیخ لینا____ ورنہ مر جاؤگے
علی بابا 🖤
تیری خوشبو سے سجا ہے ____ یہ میرا شہرِ محبت
میری شاعری میں جو مہک اٹھتا ہے، وہ لہجہ تُو ہے
علی بابا 🖤
ہمیں پتا تھا انجام عشق کیا ھوگا
بس جوانی عروج پر تھی زندگی تبا کر بیھٹے
علی بابا 🖤
سر ہو سجدے میں دل میں دغا بازی ہو
ایسے سجدے سے بھلا کیسے خدا راضی ہو
علی بابا 🖤
ہم سے کھیلو گے ہمی سے سیکھ کر
واہ صاحب__ کمال کرتے ھو
علی بابا 🖤
محبت اندھی ہونے کے ساتھ ساتھ عقل مند بھی ہوتی ہے
خوبصورتی اور دولت دیکھ ہی لیتی ہے
علی بابا 🖤
مرشد آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا
علی بابا 🖤
کافر ہوئے تھے جسکی محبت کے پیچھے ہم
سنا ہے وہ کسی اور کے عشق میں مسلمان ہو گئے
علی بابا 🖤
ﮐﭧ ﺗﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﻓﻄﺮﺕ ﮨﮯﻋﺠﯿﺐ،
ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼُﭗ ﭼﺎﭖ ﺟﻮ ﮐﺎﭨﻮ۔۔۔۔۔۔۔ ﺗﻮ ﺻﺪﯼ ﺑﻦ ﺟﺎﺋﮯ
مجھے آج بھی یاد ھیں اس کے آخری الفاظ
کہ اگر جی پائے تو جی لینا ورنہ مر جاؤتو اچھا ھے
علی بابا 🖤
سر طور ہو۔۔۔ سر حشر ہو۔۔۔۔ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں،وہ کہیں ملیں،وہ کبھی سہی،وہ کہیں سہی
علی بابا🖤
ذرا سی بات کہی اُس نے تلخ لہجے میں
ذرا سی بات پہ تکیہ بھگو دیا ہم نے
علی بابا 🖤
یقین کرو اگر درد تحریر ھو سکتا نا
تو میں لفظوں کے جنازے اٹھا دیتا
علی بابا 🖤
جا قاسد اب اُن کو کہہ کے آ
چار قُل بغیر آنسوؤں کے پڑھ لیں
علی بابا 🖤