اطاعت فرض کی یوں دل پہ تیری جانِ جاں ہم نے
خدا کی بندگی واجب ہے جیسے ہر مسلمان پر
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
اک گنہگار نظر آتا ہے لاکھوں جلاد
کہہ کے قاتل کسے مقتل میں پکارے بسمل؟
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
کسی کا دل نہ جلا میری بیکسی پہ کبھی
اگر جلا تو جلا دل میرا بجائے چراغ
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
کسی کا دل نہ جلا میری بیکسی پہ کبھی
اگر جلا تو جلا دل میرا بجائے چراغ
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
بیکسوں کی آہ سے ظالم کو لازم ہے گریز
آتشِ قہرِ خدا ہے ہر شرارہ آہ کا
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
بیکسوں کی آہ سے ظالم کو لازم ہے گریز
آتشِ قہرِ خدا ہے ہر شرارہ آہ کا
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
کوئی سوزن تھی جو اک مالا پروئے جا رہی تھی
ایک دھاگا تھا جو سینوں سے گزرتا جا رہا تھا
اسامہ خالد
عشق نے ایسا مجھے محوِ رُخِ جاناں کیا
میں ہوں سجدے میں خدا کے دل ہے اُس کی یاد میں
مرزا حسین بیگ جرارؔ
📚 دیوانِ جرارؔ ✍
ہم ایسے لوگ مزاروں کی چادروں سے ہیں!
ہماری آنکھیں تبرّک سمجھ کے لے جانا!!
شوزب
لگی ہوئی تھی پرندوں سے کھیلنے تم اور!
تمہاری یاد کے گلشن میں دربدر تھا میں!!
شوزب
اُس نے دِل سے مانگا ہی کب تھا ورنہ!
پیار کہاں رد ہوتا ہے درباروں پر!
شوزب حکیم
ہم باوفا تھے اور نبھا بھی رہے تھے پھر!
سب عہدِ ناتمام کی چکّی میں پِس گیا!!
شوزب حکیم
غم کا ادراک کر لیا جائے
دل کو پھر خاک کر لیا جائے
پھر گھٹن ہو گئی گریباں میں
پھر اسے چاک کر لیا جائے
عاطف جاوید عاطف
اس سے پہلے کہ چھوڑ جاؤں تجھے
زیست آ پھر سے آزماؤں تجھے
تیری عادت ہے زخم دینے کی
میری خواہش ہے مسکراؤں تجھے
اتباف ابرک
دل دھڑکتا ہے نام پر تیرے
پر وہ پہلے سا ولولہ نہ رہا
جی رہا ہوں میں زندگی اب وہ
جس کو جینے میں کچھ مزہ نہ رہا
اتباف ابرک
بعد مدت کے یہ اے داغ سمجھ میں آیا
وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا
داغ دہلوی
نکلا تھا تجھے ڈھونڈنے اک ہجر کا تارا
پھر اس کے تعاقب میں گئی ساری جوانی
امجد اسلام امجد