میرے پاس لفظ نہیں... باتیں نہیں... شکایتیں نہیں
بس ایک حسرت ہے کہ تیرے سینے سے لگ کر تیری دھڑکن سنوں


ہم اتنے انمول نہیں مگر ہماری قدر کرنا
بارش کے قطرے زمین میں جزب ہونے کے بعد ملا نہیں کرتے
ٹوٹے ہوئے دلوں کو کبھی جوڑ کر تو دیکھو
نیکی یہ مختصر ہے مگر حج سے کم نہیں

بھولنے کی قسمیں کھا کر بھی
میں نے ہر راہ پہ تجھے ہی سوچا ہے

نا کر تنگ سونے دے مجھے
... اے عشق...
تیری قسم میں تجھ سے ہار گیا ہوں

بہت دل کرتا ہے ہنسنے کو
مگر رلا دیتی ہے کمی تیری

کسی کے بچھڑنے سے کوئی مر نہیں جاتا
ہاں مگر! جینے کے انداز بدل جاتے ہیں

لوگ کہتے ہیں کے پتھر دل کبھی رویا نہیں کرتے
انہیں کیا خبر کے پانی کے چشمے ہمیشہ پتھروں سے ہی نکلا کرتے ہیں

دنیا والوں سے کوئی امیدیں نہیں رکھتا ہوں
کرم ہے خدا کا کے وہ کبھی گرنے نہیں دیتا

کتابوں کی اہمیت اپنی جگہ
سبق تو وہی یاد رہتا ہے جو وقت اور لوگ دیتے ہیں

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain