یاد آ ہی جاتا ہے کبھی ناصح کا قول بھی
سب کیجیئے جہاں میں ، محبت نہ کیجیئے
عزیز لکھنویgood night
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے 😢😢😢good night
پہلے پہل تو اس سے میری گفتگو تھی بس
پھر یوں ہوا کے وہ میرے لہجے میں آگیا🖤
Mushk
رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں چلے ہولے سے باد نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے
Good morning
فیض احمد فیض
💖بڑی مُشکل سے ہوتی ہے تجارت تیری یادوں کی,,💖
💖💖💖💖💖
💖مُنافع کم سہی, لیکن ------- گُزارہ ہو ہی جاتا ہے!💖

🌼🌼🌼🌼🌾
بھلا مَیں کیسے تمھیں بتاؤں؟
ہے تُم سے میرا وہی تعلق
جو اپنے سائے سے ہے شجر کا
وہی جو خورشید سے قمرکا
گُلوں سے ہوتا ہے جو مہک کا
کسی کی آنکھوں کے مست ڈوروں سے
اُس کے محبوب کی جھلک کا
میں ہوں بدن تو، تم اس کی جاں ہو
بہار موسم کے ترجماں ہو
لہُو کے صورت مِری رگوں میں
ہر ایک لمحے رواں دواں ہو
زمین ہوں مَیں، تُم آسماں ہو.M
جسے آپ درکار ہوں گے'وہ آپ کو خود رفو کر لے گا،محبّت کا پیوند لگا کر زیب تن کر لے گا۔
پھینکنے والے اور ہوتے ہیں، اوڑھنے والے اور۔۔۔!
ان کا موازنہ نا کیجئے اور خود کو كمتر نا سمجھیں۔
کیونکہ لباس کی اہمیت وہی جانتا ہے جسے تن ڈھانپنے کی عادت ہو۔
کوئی اس شخص سا دنیا میں کہاں ہوتا ہے
لاکھ چہروں میں جسے دل نے چنا ھوتا ھے۔
ہر چیز اپنے وقت پر اچھی لگتی ہے، 🙃
ایک میں ہوں، جو ہر وقت ہی اچھی لگتی ہوں...!! 🙈 😜🙊
ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا
تم مانو یا نہ مانو
تم ہی میری سانس تم ہی میری دھڑکن تم ہی میری دُنیا تو ہی میرے پھپھڑے ہو
میں تمھیں ایک نارمل انسان سے زیادہ پیار کرتی ہوں 🙃🙃🙃مشہک


وہی تکرار لفظوں کی
وہی اندیشے فرصت کے
وہی انجان سی دستک
وہی ہر بات پر رنجش
وہی لکھنا ہمارے نام کو بے رحم موجوں پر
ہمارے سامنے کچے گھڑوں کو توڑ کر ہنسنا
وہی اپنی کتابوں میں گلابی تتلیاں رکھنا
وہی بے نام باتوں پر ہمارا ذکر لے آنا
ہمیں پردے سے چھپ کر دیکھنا اور مسکرا دینا
وہی مسکان دھیمی سی
وہی کچھ بولتی آنکھیں
وہی چپ چاپ سا لہجہ
وہی بے چین سی ہلچل
وہی دوستوں سے کترانا
وہی بے وجہ اٹھلانا
سبھی آثار کہتے ہیں
مجھے تم سے محبت ہے
مجھے تم سے محبت ہے_good morning
یوں تو لمحوں کے اِس تسلسل میں
اب سے پہلے بھی عمر کٹتی تھی
موم بتی کی روشنی میں نظر
حافظے کے ورق اُلٹتی تھی
ریت کے سوگوار ٹیلوں پر
چاندنی رات بھر بَھٹکتی تھی
آج لیکن تھکے ھُوئے دِل پر
جسم کا تار تار بھاری ھے
شام کی دَم بخود ھَواؤں پر
صُبح کا انتظار بھاری ھے
"


لفظوں کے زخم بھولنے کا فن
یا تو پاگل کو آتا ہے۔ یا پھر کامل کو۔
مگر۔
صبر کی ایک بات بہت اچھی ہوتی ہے ۔ جب آ جاتا ہے تو پھر کوئی طلب نہیں رہتی۔
Mushk


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain