🌹🌹 وہ مشغلے کی طرح سے گذارتا ہے مجھے نہ جب ہو کوئی میسر ، پکارتا ہے مجھے 🌹🌹بگاڑتا ہے مرے خال و خد جفاؤں سے کبھی وہ دے کے محبت سنوارتا ہے مجھے🌹🌹 خزاں کی دھوپ سے جب بھی جھلسنے لگتی ہوں بہار بن کے ہمیشہ نکھارتا ہے مجھے ........🌹🌹 کروں میں اس کی عداوت کا کیا گلہ لوگو🌹جو شخص زہر محبت سے مارتا ہے مجھے 🌹🌹ادائے یار کو مطلوب امتحاں ہے مرا بٹھا کے دل میں ، نظر سے اتارتا ہے مجھے🌹🌹لگا کے شرط مرے نام کی رقیبوں سے وہ کھیل کھیل میں ہر روز ہارتا ہے مجھے🌹🌹سپرد کرتا ہے پہلے وہ مجھ کو موجوں کے دکھاوا کرنے کو خود ہی ابھارتا ہے مجھے🌹🌹نکل نہ پاؤں میں جن پستیوں سے جیون بھر کیوں نفس میرا انہی میں اتارتا ہے مجھے 🌹🌹نہ گل کے ناز اٹھا اس قدر
تمہیں بخشی ہے دل پر حکمرانی اور کیا دیتے یہی تھی بس ہماری راجدھانی، اور کیا دیتے۔۔؟ سجا کر سر ہتھیلی پرگئے تھے کوئے جاناں میں، ہم اپنے عشق میں ان کو نشانی اور کیا دیتے۔۔؟ وہ ہم سے مانگتا تھا عمر کا اک دلنشیں حصّہ نہ دیتے اس کو ہم اپنی جوانی اور کیا دیتے۔۔؟ ستاروں سے کسی کی مانگ بھرنا اک فسانہ ہے تمہارے نام لکھ دی زندگانی اور کیا دیتے۔۔؟ بچھڑتے وقت اس کو اک نہ اک تحفہ تو دینا تھا ہمارے پاس تھا آنکھوں میں پانی اور کیا دیتے۔۔؟ 💔💔Allah Hafiz 💔💔
سُنو تم سے کوئی پوچھے۔۔۔ کبھی مطلب محبت کا۔۔۔۔۔۔ تو اس کو کُچھ بتانے سے۔۔۔ ذرا پہلے ٹھہر جانا۔۔۔ اُٹھا کر خاک سر پر ڈال کر اتنا فقط کہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محبت ابتداء سے انتہا تک درد کا پیکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محبت بے پنہا تکلیف کا اجڑا ہوا منظر۔۔۔۔۔ گلوں کو بھی محبت ۔۔ آرزوئے خار دیتی ہے۔۔۔!! محبت خاموشی سے۔۔۔۔ دھیرے دھیرے مار دیتی ہے۔۔۔۔!!
خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے اور پانی میں ہلچل نہیں ہونے دیتا دھوپ بھی چھاؤں بھی رکھتا ہے سروں پر لیکن آسمان پر کبھی بادل نہیں ہونے دیتا روز ایک لہر اٹھا لاتا ہے بے خوابی میں اور پلکوں کو کو بھی بوجھل نہیں ہونے دیتا پھول ہی پھول کہلاتا ہے سرِ شاخِ وجود اور خوشبو کو مسلسل نہیں ہونے دیتا عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا سلیم کوثر