Damadam.pk
MushtaqAhmed's posts | Damadam

MushtaqAhmed's posts:

MushtaqAhmed
 

پاس اپنے حکمرانو ں اور اداروں پر اعتماد کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے کیونکہ مہذب شہری اپنے اداروں پر ہی اعتماد کرتے ہیں اور کبھی کسی اجنبی لشکر کے حمایتی یا سپاہی نہیں بنتے۔ بلاشبہ یہ درست ہے کہ ہم زندگی کے بہت سے اہم معاملات میں عالمی ریٹنگ میں کسی اچھے مقام پر فائز نہیں ہیں لیکن ایک فہرست اِن اداروں نے کبھی جاری نہیں کی جو دنیا میں ہمارے مقام و مرتبے کو پہلے نمبر پر لا کھڑا کرتی ہے۔جس سے ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے سر فخر سے بلند ہو جاتے ہیں۔ جو قوموں کی حقیقی حیات کی رگوں میں خونِ تازہ کا سا کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان دنیا بھر میں شہیدوں کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے اور یہ شہادتیں ہم نے کسی ایسی جنگ میں حاصل نہیں کیں جو ہمیں کسی ازلی اور ابدی دشمن کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے نصیب ہوئی ہوں بلکہ اِس کیلئے ہم نے دنیا بھر کی ریاستوں

MushtaqAhmed
 

دنیا بھر کے ریسرچ اداروں سے جاری ہونے والی فہرستوں کوغور سے دیکھنے کے بعد یہی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان معاشی حوالے سے کون سے نمبر پر ہے یا پھر عدل فراہم کرنے والے عالمی انصاف کے اداروں کی دوڑ میں کس مقام پر کھڑے ہیں۔ یہ تحقیقی مراکز خطِ افلاس سے لے کر ہماری تعلیمی اہلیت اور پاکستان میں کرپشن کے حوالے سے ہمارے مقام و فضیلت کے علاوہ امن کے وکٹری سٹینڈ پر ہماری عدم موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے ہمیں کسی بے امن و بے اماں سرزمین کے حوالے سے یاد کرتا ہے۔ اِن اداروں سے ہرگز یہ گلے نہیں کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں کہ یہ اُن کی ذمہ داری ہے جسے وہ خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے ہیں اس سے ہمیں اپنے حکمرانوں کی کارکردگی کے ارتقائی عمل کا گراف سمجھنے میں مد د مل جاتی ہے۔ گو کہ اُس کو سمجھنے کے بعد بھی پاکستانی عوام کے پاس اپنے حکمرانو ں اور اداروں پر اعتماد ک

MushtaqAhmed
 

جائز نہیں ہے۔
افطار کی دعا
افطار کے وقت جو نیک اور جائز دعا بھی آپ مانگیں گے،اللہ قبول فرمائے گا۔قرآنی اور مسنون دعائیں اللہ کو زیادہ محبوب ہیں۔ روزہ کھلنے کے وقت کی ایک مسنون دعا ہے۔”اَللّٰھُمَّ اِنِّی لَکَ صُمتُ وَ عَلٰی رِزقِکَ اَفطَرتُ“ یعنی اے اللہ،میں نے تیری ہی رضا کی خاطر روزہ رکھا اور تیری ہی عطا کردہ روزی سے افطار کیا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم افطار کے بعد یہ کلمات پڑھا کرتے تھے۔ ”ذَھَبَ الظَّمَاُ وَابتَلَّتِ العُرُوقُ وَ ثَبَتَ الاَجرُ اِن شَاءَ اللّٰہُ“ یعنی پیاس بجھ گئی، رگیں تروتازہ ہوگئیں اور اللہ نے چاہا تو اجر و ثواب ضرور ملے گا۔
end

MushtaqAhmed
 

ثواب ہے۔
امام بیہقی کی ایک روایت کے مطابق ”کسی روزے دار کا روزہ کھلوانے والے یا کسی مجاہد فی سبیل اللہ کو سامان جہاد فراہم کرنے والے کو روزے دار اور مجاہد کے برابر اجروثواب ملتا ہے جبکہ ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔“
افطار کا وقت خصوصی طور پر قبولیت دعا کا وقت ہے۔افطار سے پہلے انتظار کے لمحات میں تلاوت،ذکرالٰہی اور دعا کا اہتمام بڑی سعادت ہے۔جو خواتین اپنے کام اور سامانِ افطار تیار کرنے میں لگی ہوتی ہیں وہ اسی دوران اللہ کی حمد و تسبیح اور تکبیر پڑھتی رہیں تو انہیں بڑا اجر ملے گا۔
بہترین افطار وہ ہے، جس میں غربا و مساکین کو روزہ کھلوایا جائے۔ اسراف، نمائش اور ریاکاری نیز کھاتے پیتے لوگوں تک افطاریوں کو محدود کردینا اسلام کے بنیادی فلسفے اور روح کے منافی ہے۔افطار کی وجہ سے نماز مغرب باجماعت میں تساہل یا قیام اللّیل میں سستی

MushtaqAhmed
 

ھایا کرو کیونکہ اس میں بڑی برکت ہے“ (بروایت ابن ماجہ)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے ”سحری کھانے والوں پر اللہ رحمت فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں“ (بحوالہ مسند احمد)۔ سحری آدھی رات کو کھانے کے بجائے صبح صادق سے قبل متصل وقت کھانا زیادہ افضل ہے۔یہی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا معمول تھا۔
افطار
افطار کا لفظی معنٰی روزہ کھولنا یا کھلوانا ہے۔ افطار میں تاخیر کرنا غلط ہے۔ سورج غروب ہوتے ہی فوراً افطار آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہی اللہ کو محبوب ہے۔ایک متفق علیہ روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”میری امت کے لوگ خیر کی حالت میں رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کیا کریں گے“۔ افطار کرانا یعنی کسی روزے دار کا روزہ کھلوانا بہت بڑا ثواب

MushtaqAhmed
 

قیام کرے گا،اس کے بھی سارے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ جو شخص لیلۃ القدر کو ایمان و احتساب کے ساتھ قیام کرے گا اس کے سب پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ احتساب کا مطلب یہ ہے کہ صیام و قیام میں خالص اللہ کی رضا اور اجرِ آخرت مطلوب ہو اور ان تمام غلط کاموں سے صیام و قیام کو پاک رکھا جائے، جو اللہ کو نا پسند اور قیام و صیام کی روح کے منافی ہیں۔گویا جس صیام و قیام کے بدلے اتنا بڑا انعام بتایا گیا ہے وہ پوری روح کے ساتھ جلوہ گر ہو گا تو بندہ اس بشارت کا مستحق قرار پائے گا۔ محض مشقت اور چند حرکات اس کے لیے کافی نہیں۔
سحری کی فضیلت
روزہ آیت قرآنی کے مطابق تمام امتوں پر فرض رہا ہے۔یہودیوں نے روزے کے دوران سحری کو ممنوع قرار دے دیا تھا۔آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ”سحری کھایا کرو کیونکہ اس

MushtaqAhmed
 

حدیث اور کئی دیگر احادیث میں صیام کے ساتھ قیام اللّیل کا بھی ذکر ہے۔ رمضان کا روزہ تو فرض ہے جبکہ قیام اللیل مسنون بدرجہئ سنت مؤکدہ ہے اور بعض ائمہ کے نزدیک واجب کے درجے میں شامل ہے۔قیام اللیل کا عمل آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق اللہ کو اتنا پسندیدہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے اس کی فرضیت کا اندیشہ ہوا اور خیال گزرا کہ امت کے لیے کہیں یہ مشقت نہ بن جائے۔ہر چند کہ اسے فرض قرار نہیں دیا گیا مگر اس کا اجر فرض کے برابر بتایا گیا ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ کی روایت کے مطابق امام بخاری ومسلم نے بیان کیا ہے کہ جو شخص ایمان واحتساب کے ساتھ روزہ رکھے گا،اس کے سارے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرے گا

MushtaqAhmed
 

حضرت عبداللہؓ بن عمروؓ بن العاص کی روایت امام بیہقیؒ نے اپنی سنن میں نقل کی ہے،جس کے مطابق روزہ اور قرآن دونوں بندے کے حق میں روزِ محشر سفارش کریں گے۔روزہ کہے گا: ”اے میرے رب! میں نے تیرے اس بندے کو کھانے پینے اور خواہشاتِ نفس کی تسکین سے روکے رکھا تھا۔آج میں اس کے حق میں شفاعت کرتا ہوں، تو اسے قبول فرما لے“۔ اسی طرح قرآن بھی عرض کرے گا ”پروردگار! میں نے تیرے اس بندے کو رات کے وقت نیند اور استراحت سے روکے رکھا تھا، اس کے حق میں میری سفارش کو شرفِ قبولیت عطا فرما“ اور اللہ، روزے اور قرآن کی سفارش اپنے بندے کے حق میں قبول فرما لے گا۔
اس حدیث اور کئی

MushtaqAhmed
 

اور دوسری اسے اس روز ملے گی، جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔ روزے دار کے منہ سے آنے والی بو اور بساند خدا کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی محبوب تر ہے اور روزہ ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کوئی روزے سے ہوتو وہ بے حیائی کے ہر کام، شوروغل اور ہنگامہ آرائی سے مجتنب رہے۔اگر کوئی اس کو گالی گلوچ بھی دے یا لڑائی جھگڑا کرنے لگے تو وہ جواب میں کہے”اَنَا صَاءِمٌ“ یعنی ”میں روزے سے ہوں“۔

MushtaqAhmed
 

آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابی حضرت ابو امامہؓ کو روزے کی فضیلت بتاتے ہوئے فرمایاکہ روزہ رکھا کرو، اس کی مثل کوئی دوسرا عمل نہیں ہو سکتا (بروایت نسائی)۔ایک اورحدیث قدسی میں،جو متفق علیہ ہے،آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ رب العزت فرماتا ہے:”آدمی کے ہر اچھے عمل کا بدلہ دس سے ستر گنا تک بڑھا کر دیا جاتا ہے مگر روزے کا معاملہ الگ ہے۔وہ خالص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔بندے نے میری رضا کی خاطر اپنی خواہشات اور کھانے پینے کا عمل چھوڑ دیا،روزے دار کو دو مسرتوں کی بشارت ہے، ایک وہ جو روزہ کھلنے کے وقت اسے حاصل ہوتی ہے اور دوسری

MushtaqAhmed
 

جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوا کا بلیڈر چین کے روایتی کھانوں میں استعمال ہوتا ہے، جب کہ ادویات اور سرجری میں استعمال ہونے والے دھاگے بھی اس سے بنائے جاتے ہیں۔
سوا مچھلی کے بلیڈر سے چین، سنگا پور اور ہانگ کانگ میں خاص قسم کی یخنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
معظم خان کا کہنا تھا کہ سوا مچھلی کا سائز ڈیڑھ میٹر اور وزن 30 سے 40 کلو گرام تک ہو سکتا ہے اور یہ پورا سال پکڑی جاتی ہے۔ تاہم نومبر سے مارچ تک اس کی دستیابی آسان ہو جاتی ہے کیونکہ یہی اس کا بریڈنگ سیزن ہے۔

MushtaqAhmed
 

اس مچھلی کو سندھی میں ’سوّا‘ اور بلوچی میں ’کر‘ کہا جاتا ہے جبکہ اس کا نباتاتی نام ارگائیروسومس جیپونیکس ہے۔
کمال شاہ کا کہنا تھا کہ سوا مچھلی کا شکار ایک کٹھن کام ہے، جس میں ماہی گیر سمدنر میں ڈیزل پھینکتے ہیں تاکہ شکار کو بے ہوش کیا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جب ادھ مری سوا مچھلیاں پانی کی سطح پر تیرنے لگتی ہیں تو مچھیرے انہیں پکڑ لیتے ہیں۔‘
ماحول کی بقا کے لیے کام کرنے والے ادارے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے معاون محمد معظم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سوا مچھلی کے مہنگے ہونے کی وجہ اس میں موجود ایئر بلیڈر ہے جسے مقامی زبان میں پوٹا کہتے ہیں۔ اس کے ذریعے یہ پانی میں اوپر اور نیچے آ جا سکتی ہے۔

MushtaqAhmed
 

معظم خان نے مزید بتایا کہ مارچ اور اپریل میں یہ مچھلی انڈے دینے کے لیے جمع ہوتی ہیں اور اس وقت اس کا شکار سوا مچھلی کو معدوم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
کمال شاہ کا کہنا تھا کہ 40 کلو نر سوا مچھلی (جسے گولڈن سوا بھی کہا جاتا ہے) کی مالیت سوا کروڑوں روپے ہے، جب کہ مادہ سوا کی قیمت زیادہ سے زیادہ 50 لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماہی گیروں نے ایک وقت میں چھوٹی بڑی تقریباً پانچ ہزار سوا مچھلیاں پکڑی اور اس میں مچھیروں کی کئی کشتیوں نے حصہ لیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 20 مارچ کو پکڑی جانے والی سوا مچھلی کی مجموعی قیمت کا تخمینہ تقریباً ایک ارب روپے لگایا گیا ہے۔

MushtaqAhmed
 

کوسٹل میڈیا سینٹر کے ترجمان کمال شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’یہ کوئی بندرگاہ یا جے ٹی نہیں بلکہ کیٹی بندر حجامڑو کری کا کھلا سمندر ہے اور یہاں تین سے چار کشتیاں جمع ہو گئیں تھیں اور بڑی تعداد میں ’سوا‘ مچھلی کا شکار کیا گیا۔‘
تاہم جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے معاون محمد معظم کے مطابق کروکر نسل سے تعلق رکھنے والی سوا مچھلی کا بڑے پیمانے پر شکار اس کی نسل کے معدوم ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔
معظم خان نے مزید بتایا کہ مارچ اور اپریل میں یہ مچھلی انڈے دینے کے لیے جمع ہوتی ہیں اور اس وقت اس کا شکار سوا مچھلی کو معدوم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

MushtaqAhmed
 

ڈبلیو ایف کے مطابق مارچ اور اپریل سوا مچھلی کے لیے افزائش نسل کا موسم ہے اور ایسے میں ان کا شکار اس آبی جانور کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
سندھ کی قدیم بندرگاہ کیٹی بندر کے ماہی گیروں کے لیے 20 مارچ کسی طور عید سے کم ثابت نہیں ہوا کیوں کہ اس دن بحیرہ عرب کی کائنر کریک میں ان کے جال میں بڑی تعداد میں قیمتی اور نایاب مگر معدومی کے خطرے سے دوچار ’سوا‘ مچھلی پھنسی۔

MushtaqAhmed
 

دن میں کم از کم چند بار اپنے ساتھی کے ساتھ جسمانی طور پر قریب ہونا جیسے بوسہ لینا یا گلے لگانا نہ صرف تناؤ کو کم کرتا ہے بلکہ ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو بھی بڑھاتا ہے، تھکاوٹ کو کم کرتا ہے، انفیکشن کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ اور بے چینی یا ڈپریشن کو روکتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ہمیں صرف جینے کے لیے دن میں 4 بار ، صحت مند رہنے کے لیے 8 بار اور زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے 12 بار گلے لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ماہرین کے مطابق جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند رہنے کے لیے ہمیں ہفتے میں کم از کم دو بار سیکس کرنا چاہیے۔ آپ کو اپنے ساتھی کو ہفتے میں کم از کم 30 بار کس کرنا چاہیے۔

MushtaqAhmed
 

تحقیق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوڑے کو 6 سیکنڈ تک کسن کرنا یا 20 سیکنڈ تک گلے لگانا دونوں کے جسموں میں آکسیٹوسن کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ یہ آکسیٹوسن ہیپی ہارمون کہلاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ جب یہ ہارمون جسم میں بڑھتا ہے تو ہمارا تناؤ کم ہوجاتا ہے اور ہمارا دماغ پرسکون اور مستحکم ہوجاتا ہے۔آکسیٹوسن ہارمون جسم میں ایک اور ہارمون کورٹیسول کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور بلڈ پریشر کے لیے بھی اچھا رہتا ہے۔

MushtaqAhmed
 

محققین کے مطابق ہر جوڑے یا کسی بھی بالغ کو دن میں کم از کم 3 سے 5 بار بوسہ لینا چاہیے، بوسہ کافی شدید ہونا چاہیے اور یہ کم از کم 6 سیکنڈ تک جاری رہنا چاہیے۔فیملی ڈاکٹر جان گوٹ مین اور ان کی اہلیہ ماہر نفسیات جولی سوارٹز گوٹ مین نے ‘کسنگ رول’ کے بارے میں بتایا ہے۔ اسے ‘سکس سیکنڈ کس رول’ کہا جاتا ہے۔ یہ رول نہ صرف یہ کہتا ہے کہ ہر جوڑے کو اپنے ساتھی کو دن میں کم از کم 6 سیکنڈ تک بوسہ دینا چاہیے، وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ دن میں کتنی بار کس کرنا جسم اور دماغ کے لیے اچھا ہوتا ہے۔

MushtaqAhmed
 

ڈاکٹروں سے لے کر ریلیشن شپ ایکسپرٹس تک، سبھی کہتے ہیں کہ ساتھی کے ساتھ باقاعدہ جسمانی قربت ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے اہم ہے۔ اس میں صرف جسمانی تعلقات ہی شامل نہیں ہے، بلکہ عام طور پر پیار کرنا، گلے لگانا اور بوسہ لینا بھی شامل ہے۔ہم کبھی بھی اپنی ذہنی اور جسمانی صحت یا اپنے پیاروں کی صحت کی پرواہ نہیں کرتے لیکن صحت مند زندگی گزارنے کے لیے بوسہ لینا اور گلے لگانا کم از کم روزانہ تو کرنا ہی چاہیے۔ ویسے وہ رولز کیا ہیں؟

MushtaqAhmed
 

آج کل ہم اپنے کام میں بہت مصروف رہتے ہیں، خاص کر ہم اپنی نوکری اور اپنے کام کاج میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ اپنی صحت کو اہمیت دینا بھول جاتے ہیں۔ پورا دن باس کو خوش کرنے میں گزر جاتا ہے۔ جب لوگ پورا دن کام کرنے کے بعد تھکے ہارے گھر واپس آتے ہیں تو اس عمل میں وہ میاں بیوی کے درمیان محبت کو بھول جاتے ہیں، اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔