*﷽ 🇵🇰 آج کا کیلنڈر* 🌤 🔖 *03 جمادی الاول 1445ھ* 💎 🔖 *18 نومبر 2023ء* 💎 🔖 *03 مگھر 2080ب* 💎 🌄 *بروز ہفتہ Saturday* 🌄 🥀 *جنت کے باغوں میں باغ!* 🥀 نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان (والی جگہ) جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض (کوثر) پر ہو گا. 📗 *صحیح البخاری:1888* *دعـــــاؤں کا طلبگار.!* 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
ماہرہ ہو یوں اولاد محدث و فقیہ پیدا ہوں گے☺ فقہ چار ہیں حنفی شافعی مالکی حنبلی تو ایک حنفیہ ہو دوسری شافعیہ تیسری مالکیہ چوتھی حنبلیہ تاکہ اصول و فروع ایک چھت تلے جمع ہوں☺ طریقت کے سلسلے بھی چار ہیں چشتی سہروردی نقشبندی قادری بیویاں بھی چار ہوں قادریہ"چشتیہ"نقشبندیہ"سہروردیہ تاکہ ایک ہی گھر میں مراقبہ و محاسبہ اور فیض عام ہو جائے😍😘 لیکن یہ سب تب کریں جب شوقِ شہادت ہو😂😂😂 ✍️
اڑا دے ایک مٹی سے جو دفنا دے😂😜😂 اعضاء اربعہ دو ہاتھ دو پاؤں بھی کل چار ہیں ایک بیوی ایک ہاتھ دبائے دوسری دوسرا ہاتھ تیسری ایک پاؤں کی مالش کرے چوتھی دوسرے پاؤں کی مالش کرے یوں بندہ پرسکون رہے😘😍😘 اصولِ دین چار ہیں قرآن"سنت"اجماع"قیاس ایک بیوی قرآن کی ماہرہ ہو دوسری حدیث کی عالمہ تیسری اجماعِ امت کی چوتھی قیاس و عقل کی ماہرہ ہو یوں اولاد محدث و فقیہ پیدا ہوں گے☺
چار عدد کا کمال""""""" ایک شیرنی کا مالک سینہ تان کے چلتا ھے سوچو چار شیرنیاں رکھنے والا کتنا بہادر ہوگا😂 پاکستان کے چار صوبے ہیں ہر صوبے سے ایک شیرنی ہو تو قوم میں اتحاد و اتفاق کی فضاء قائم ہوجائے یوں لسانیت و قوم پرستی جڑ سے اُکھڑ جائے گی😂 موسم چار ہیں ایک شیرنی بہار کی طرح ہو ایک خزاں کی طرح ایک گرمی جیسی اور ایک سردی جیسی تاکہ ایک ہی گھر میں جنت کا مزہ ملے☺ چار سمتیں ہیں ایک شیرنی آگے ہو ایک پیچھے ایک دائیں ایک بائیں جانب ہو تاکہ لومڑیاں دور رہیں😳 بیوی ویسے بھی ایمان کی محافظہ ہوتی ہے تو کیسا مضبوط و محفوظ ایمان ہوگا کہ اگر چاروں جانب محافظ ہوں☺ انسان چار چیزوں سے مرکب ہے آگ"ہوا"پانی"مٹی چار بیویاں اِن چاروں جیسی ہوں ایک آگ سی جو جلا دے ایک پانی سے جو بجھا دے ایک ہوا سے جو اڑا دے ایک مٹی سے جو دفنا دے😂😜😂 اعضاء اربعہ دو ہات
فقط اتنا مقصد ہے کہ، کیا مجھ سمیت ہم میں سے کسی مسلمان کا اخلاق و عادات و اطوار و کردار " انکل_ابراہیم "جیسا ہے کہ کوئی غیر مسلم جاد ہم سے متاثر ہو کر " جاد_اللہ_القرآنی " بن کر میرے مذہب اسلام کی اس عمدہ hoطریقے سے خدمت کر سکے ... اللہ تعالٰی مجھ گناہ گار و سیاہ کار سمیت ہم سب مسلمانان عالم پر بےحد رحم فرمائے اور عین صراط مستقیم پر چلنے کی کامل توفیق عطا فرمائے *=========================* _سب دوست ایک بار درودشریف پڑھ لیں_ _ایک بار درودشریف پڑھنے سے_ _ﷲ تعالیٰ دس مرتبہ رحمت فرماتے ہے_ *❣اردو تحـــــــاریــــــر 🌙* *┅┄┈•※ ͜✤✤͜※┅┄┈•۔* *┊ ┊ ┊ ┊ ۔* *┊ ┊ ┊ ☽۔* *┊ ┊ ☆۔*
نہ ہچکچایا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ہاتھوں ساٹھ لاکھ انسانوں کو دین اسلام کی روشنی سے نوازا ...! جاد اللہ نے افریقہ کے کٹھن ماحول میں اپنی زندگی کے تیس سال گزار دیئے۔ سن 2003ء میں افریقہ میں پائی جانے والی بیماریوں میں گھر کر محض چوئن سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی کو جا ملے ...! جاد اللہ کی محنت کے ثمرات ان کی وفات کے بعد بھی جاری رہے۔ وفات کے ٹھیک دو سال بعد ان کی ماں نے ستر سال کی عمر میں اسلام قبول کیا ...! جاد اللہ اکثر یاد کیا کرتے تھے کہ انکل ابراہیم نے اس کے سترہ سالوں میں کبھی بھی اسے غیر مسلم محسوس نہیں ہونے دیا اور نہ ہی کبھی کہا کہ اسلام قبول کر لو۔ مگر اس کا رویہ ایسا تھا کہ جاد کا اسلام قبول کیئے بغیر چارہ نہ تھا ...! آپ کے سامنے اس واقعے کے بیان کرنے کا فقط اتنا مقصد ہے کہ، کیا مجھ سمیت ہم میں سے کسی مسلمان کا اخلاق و عا
شروع کی ...! یورپ میں اس کے ہاتھ پر چھ ہزار سے زیادہ لوگوں نے اسلام قبل کیا۔ ایک دن پرانے کاغذات دیکھتے ہوئے جاد اللہ کو انکل ابراہیم کے دیئے ہوئے قرآن میں دنیا کا ایک نقشہ نظر آیا جس میں براعظم افریقہ کے اردگرد لکیر کھینچی ہوئی تھی اور انکل کے دستخط کیے ہوئے تھے۔ ساتھ میں انکل کے ہاتھ سے ہی یہ آیت کریمہ لکھی ہوئی تھی: " ادع إلى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة " " اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ ...! " جاد اللہ کو ایسا لگا جیسے یہ انکل کی اس کیلئے وصیت ہو۔ اور اسی وقت جاد اللہ نے اس وصیت پر عمل کرنے کی ٹھانی، اور ساتھ ہی جاد اللہ نے یورپ کو خیرباد کہہ کر کینیا، سوڈان، یوگنڈہ اور اس کے آس پاس کے ممالک کو اپنا مسکن بنایا، دعوت حق کیلئے ہر مشکل اور پرخطر راستے پر چلنے سے نہ ہچکچایا اور اللہ تعالیٰ
ر اپنے تیونسی عرب دوست کے پاس گیا اور اُسے کہا کہ : " مجھے اس میں سے دو صفحے پڑھ کر سناؤ " مطلب پوچھا اور اپنے مسئلے کا اپنے تئیں حل نکالا۔ واپس جانے سے پہلے اُس نے اپنے دوست سے پوچھا : " یہ کیسی کتاب ہے ...؟" تیونسی نے کہا : " یہ ہم مسلمانوں کی کتاب قرآن ہے ...! " جاد نے پوچھا : " مسلمان کیسے بنتے ہیں ...؟ " تیونسی نے کہا : " کلمہ شہادت پڑھتے ہیں اور پھر شریعت پر عمل کرتے ہیں ...! " جاد نے کہا : " تو پھر سن لو میں کہہ رہا ہوں أَشْهَدُ أَنّ لَّا إِلَٰهَ إِلَّإ الله و أَشْهَدُ ان محمد رسول الله ...! " جاد مسلمان ہو گیا اور اپنے لئے "جاد اللہ القرآنی" کا نام پسند کیا۔ نام کا اختیار اس کی قرآن سے والہانہ محبت کا کھلا ثبوت تھا۔ جاد اللہ نے قرآن کی تعلیم حاصل کی، دین کو سمجھا اور اور اس کی تبلیغ شروع کی ...! یورپ میں
ی، اُن کی وصیت تھی کہ : " اس کے مرنے کے بعد یہ صندوقچی اس یہودی نوجوان جاد کو تحفہ میں دیدی جائے ...! " جاد کو جب انکل کے بیٹوں نے صندوقچی دی اور اپنے والد کے مرنے کا بتایا تو جاد بہت غمگین ہوا، کیونکہ انکل ہی تو اسکے غمگسار اور مونس تھے۔ جاد نے صندوقچی کھول کر دیکھی تو اندر وہی کتاب تھی جسے کھول کر وہ انکل کو دیا کرتا تھا ...! جاد، انکل کی نشانی گھر میں رکھ کر دوسرے کاموں میں مشغول ہو گیا۔ مگر ایک دن اُسے کسی پریشانی نے آ گھیرا، "آج انکل ہوتے تو وہ اُسے کتاب کھول کر دو صفحے پڑھتے اور مسئلے کا حل سامنے آجاتا" جاد کے ذہن میں انکل کا خیال آیا اور اُس کے آنسوؤں نکل آئے ...! "کیوں ناں آج میں خود کوشش کروں ...!" کتاب کھولتے ہوئے وہ اپنے آپ سے مخاطب ہوا، لیکن کتاب کی زبان اور لکھائی اُس کی سمجھ سے بالاتر تھی۔ کتاب اُٹھا کر اپنے تیونسی
ی محبت گہری سے گہری ہوتی چلی گئی۔ بلکہ ایسا ہو گیا کہ انکل ابراہیم ہی جاد کیلئے باپ، ماں اور دوست کا درجہ اختیار کر چکا تھا۔ جاد کو جب کبھی کسی مسئلے کا سامنا ہوتا یا پریشانی ہوتی تو انکل ابراہیم سے ہی کہتا، ایسے میں انکل میز کی دراز سے ایک کتاب نکالتے اور جاد سے کہتے کہ کتاب کو کہیں سے بھی کھول کر دو۔ جاد کتاب کھولتا اور انکل وہیں سے دو صفحے پڑھتے، جاد کو مسئلے کا حل بتاتے، جاد کا دل اطمینان پاتا اور وہ گھر کو چلا جاتا ...! اور اسی طرح ایک کے بعد ایک کرتے سترہ سال گزر گئے۔ سترہ سال کے بعد جب جاد چوبیس سال کا ایک نوجون بنا تو انکل ابرہیم بھی اس حساب سے سڑسٹھ سال کے ہوچکا تھے ۔ داعی اجل کا بلاوا آیا اور انکل ابراہیم وفات پا گئے ...! اُنہوں نے اپنے بیٹوں کے پاس جاد کیلئے ایک صندوقچی چھوڑی تھی، اُن کی وصیت تھی کہ : " اس کے مرنے ک
انکل ابراہیم نے جاد کو پیچھے سے آواز دیتے ہوئے کہا : " جاد ...! آج چاکلیٹ نہیں اُٹھاؤ گے کیا ...؟ " انکل ابراہیم نے یہ بات محبت میں کی تھی یا دوستی سے مگر جاد کیلئے ایک صدمے سے بڑھ کر تھی۔ جاد آج تک یہی سمجھتا تھا کہ اس کی چوری ایک راز تھی مگر معاملہ اس کے برعکس تھا۔ جاد نے گڑگڑاتے ہوئے انکل ابراہیم سے کہا کہ : " آپ اگر مجھے معاف کر دیں، تو آئندہ وہ کبھی بھی چوری نہیں کروں گا " مگر انکل ابراہیم نے جاد سے کہا : "اگر تم وعدہ کرو کہ اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی کی چوری نہیں کرو گے تو روزانہ کا ایک چاکلیٹ میری طرف سے تمہارا ہوا، ہر بار دکان سے جاتے ہوئے لے جایا کرنا۔" اور بالآخر اسی بات پر جاد اور انکل کا اتفاق ہو گیا ...! وقت گزرتا گیا اور اس یہودی بچے جاد اور انکل ابراہیم کی محبت گہری سے گہری ہوتی چلی گئی۔ بلکہ ایسا ہو
ہندو لڑکے کا اسلام قبول کرنا* 👉 یہ تقریباً 1957ء کی بات ہے، کہ فرانس میں کہیں ایک رہائشی عمارت کی نکڑ میں ترکی کے ایک پچاس سالہ بوڑھے آدمی نے چھوٹی سی دکان بنا رکھی تھی۔ اردگرد کے لوگ اس بوڑھے کو "انکل ابراہیم" کے نام سے جانتے اور پکارتے تھے۔ انکل ابراہیم کی دکان میں چھوٹی موٹی گھریلو ضروریات کی اشیاء کے علاوہ بچوں کیلئے چاکلیٹ، آئسکریم اور گولیاں، ٹافیاں دستیاب تھیں ...! اسی عمارت کی ایک منزل پر ایک یہودی خاندان آباد تھا جن کا ایک سات سالہ بچہ (جاد) تھا۔ جاد تقریباً روزانہ ہی انکل ابراہیم کی دکان پر گھر کی چھوٹی موٹی ضروریات خریدنے کیلئے آتا تھا۔ دکان سے جاتے ہوئے انکل ابراہیم کو کسی اور کام میں مشغول پا کر جاد نے کبھی بھی ایک چاکلیٹ چوری کرنا نہ بھولی تھی، ایک بار جاد دکان سے جاتے ہوئے چاکلیٹ چوری کرنا بھول گیا۔ انکل ابراہیم نے جاد کو
کیوں نہیں رکھا؟ وہ کہنے لگی بادشاہ سلامت میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ آپ نے یہ کہا ہے نا کہ جو جس چیز پر ہاتھ رکھے گا وہ اسی کی ہو جائے گی بادشاہ نے کہا ہاں یہ ہی تو میں نے کہا تھا۔ اس نے یہ تصدیق سنی تو آگے بڑھی اور بادشاہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی بادشاہ سلامت مجھے تو آپ چاہئیں جب آپ میرے ہوگے تو پھر سارا خزانہ میرا ہوگیا بادشاہ نے اس کی یہ بات سنی تو باقی بیویوں سے کہا دیکھو اس کی اسی عقل مندی اور محبت کی وجہ سے میں اس سے زیادہ محبت رکھتا ہوں۔ اسی طرح جب انسان محبت الٰہی کو تھام لیتا ہے تو کائنات کی چیزیں اس کے لئے مسخر ہو جاتی ہیں۔ اگر کسی کو میری پوسٹ بری لگی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔آپ کے الفاظ آپ کی پہچان ہے
ے کہا کہ اس میں جس بیوی کو جو چیز زیادہ پسند ہے وہ دوڑ کر اس پہ ہاتھ رکھے وہ چیز اس کی ہو جائے گی چنانچہ جس وقت میں اشارہ کروں تم اپنی پسند کی چیز پر ہاتھ رکھ دینا بیویاں تیار ہوگئیں اور انہوں نے اپنی اپنی چیزوں پر نگاہیں جما لیں جیسے ہی بادشاہ نے اشارہ کیا سب بیویوں نے دوڑ کر اپنی اپنی پسند کی چیز پر ہاتھ رکھ دیا۔ لیکن! وہ بیوی جس سے اس کو زیادہ محبت تھی وہ اپنی جگہ کھڑی رہی سب بیویاں اس کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگیں اور کہا کہ بادشاہ سلامت ہم کہتے تھے نا کہ یہ بے وقوف ہے اور آج اس کے عقل کی کمی کھل کر سامنے آ گئی یہ تو بس سوچتی ہی رہی لہٰذا آج اس کو کچھ نہیں ملنے والا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا اے اللہ کی بندی تم نے
🥀 _*بادشاہ کی اپنی بیوی سے محبت*_ 🥀 سبکتگین بادشاہ اپنی ایک بیوی سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا ایک مرتبہ اس کی دوسری بیویوں نے اس سے کہا کہ آپ فلاں بیوی سے زیادہ محبت رکھتے ہو حالانکہ حسن میں ہم اس سے زیادہ ہیں سمجھداری میں بھی ہم اس سے زیادہ ہیں آخر اس میں ایسی کون سی خاص بات ہے کہ تم ہم سب سے زیادہ اسے پسند کرتے ہو؟ بادشاہ نے کہا اچھا میں کبھی اس بات کا جواب آپ کو دے دوں گا کافی عرصہ گزر گیا کسی نے اس بات کو نہ دہرایا اس کی بیویاں یہ بات بھول گئیں۔ ایک دن سبکتگین اپنے گھر میں بیٹھا تھا کہ اس نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آج تمام بیویوں کو اچھے اچھے انعامات سے نوازوں وہ یہ سن کر خوش ہوگئیں کہ آج ہمیں شاہی خزانے سے انعام ملے گا صحن میں سونے چاندی کے ڈھیر لگا دیئے گئے بادشاہ نے کہا کہ اس میں جس بیوی کو جو چیز زیاد
مہارا کوئی ایسا سوال رہ گیا ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہو ۔ انہوں نے کہا نہیں ۔ سب سوالوں کے صحیح جواب دیے ہیں تو آپ نے اس بڑےپادری سے فرمایا کہ میں تم سے صرف ایک بات پوچھتا ہوں اس کا جواب دو۔ وہ یہ ہے کہ آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی کون سی چیز ہے۔ تو وہ پادری سر بگر یباں ہوکر خاموش ہو گیا سب پادری اس سے کہنے لگے کہ اس شیخ نے تمہارے اس قدر سوالوں کے جواب دیئے لیکن آپ اس کے ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتے وہ بولا کہ جواب مجھے آتا ہے۔ اگر میں وہ جواب بتاؤں تو تم لوگ میری موافقت نہیں کرو گے۔ سب نے بیک زباں کہا کہ آپ ہمارے پیشوا ہیں۔ ہم ہر حالت میں آپ کی موافقت کریں گے۔ تو بڑے پادری نے کہا آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی لَا اِلٰہَ اِلَّ اللہ مُحَّمدُ رَّسُولُ اللہ ہے ۔ تو سب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے اور اپنے اپنے زنار وہیں توڑ ڈالی
ا ہیسُبْحَانَ الْمَعْبُودِ فِیْ البَرَارِیْ وَالْقِفَارِ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْجَبَّارِ ( سورة نحل آیت ۸۶) اور ناقوس جب بجتا ہے تو کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ حَقَّا حَقَّا اُنْظُرْ یَاْبنَ اٰدَمَ فِی ھٰذِہِ الدُّنْیَا غَرْبًا وَّشَرْقًا مَّاتَرٰی فِیْھَا اَحَدًایَّبْقٰی۔ اور تم نے وہ قوم پوچھی ہے جن پر وحی آئی حالانکہ وہ نہ انسان ہیں نہ فرشتے اور نہ جن۔ وہ شہد کی مکھیاں ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة نحل آیت ۸۶) تم نے پوچھا ہے کہ جب رات ہوتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے اور جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں ہوتی ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے جب دن ہوتا ہے تورات اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلی جاتی ہے ۔ اور جب رات ہوتی ہے تو دن اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وہ غامض علم کہ جہاں کسی مقرب نبی یا فرشتہ کی رسائی نہیں ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain