🥀 _*ہر قسم کی جسمانی درد کے لیے کارآمد گھریلو ٹوٹکے*_ 🥀
درد کوئی بھی ہو ایک تو بتا کر نہیں آتا اور دُوسرا تکلیف اور بےسکونی پیدا کرتا ہے خاص طور پر رات کے وقت جب گھر میں کوئی دوا موجود نہ ہو اس آرٹیکل میں جسم کی ہر قسم کی درد کے لیے طب آیورویدک اور یُونانی کے صدیوں سے آزمودہ گھریلو علاج کو شامل کر رہے ہیں جو ان دردوں میں آپ کے بہت کام آسکتے ہیں
*نمبر:1 سر درد*
سر کا درد کئی وجوہات کی وجہ سے ہو سکتا ہے جس میں ہائی بلڈ پریشر ڈپریشن لو بلڈ پریشر پریشانی بُھوک وغیرہ شامل ہیں
ایک سے چار لہسن کے جوئے لیکر اسے تھوڑا سا نمک لگا کر کھا لیں یہ پیٹ سے مُنسلک سر درد کا خاتمہ کر دے گا اور اگر تیز بُخار کی وجہ سے سر درد ہو رہا ہے تو سُوکھے دہنیے کو پیس کر ہلکا سا پانی لگا کر پیسٹ بنا لیں اور ماتھے پر لگائیں اس سے درد میں آرام ملے گا
تُلسی کے تازہ
مہینہ مقرر کرنا بھی عمررضی الله تعالی عنہ کے دورخلافت میں ہوا ۔*
(مصدر : یہ جواب موسوعہ اللقاء الشھری والباب المفتوح سوال نمبر ( 853 ) اصدار اول ناشر مکتب الدعوۃ الارشاد عنیزہ القصیم سے لیا گیا ہے،)
📙امام احمد رحمہ الله تعالی کہتےہیں :
*میں مبارکباد دینے میں ابتداء نہيں کرونگا ، لیکن اگر مجھے کوئي مبارکباد دے تو میں اسے جواب ضرور دونگا ، اس لیے کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے ، لیکن مبارکباد دینے کی ابتداء کرنا سنت نہيں نہ جس کا حکم دیا گيا ہو اورنہ ہی اس سے روکا ہی گيا ہے ۔*
┄┄┅✵✰✿🍂end
خود پہل نہ کرو ، مثلا اگر کوئي شخص آپ کویہ کہتا ہے کہ 
*ہم آپ کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہیں ، توآپ اسے جواب میں یہ کہیں : الله تعالی آپ کو خیروبھلائي دے اوراسے خيروبرکت کا سال بنائے ، لیکن آپ لوگوں کونئے سال کی مبارکباد دینے میں پہل نہ کریں ، اس لیے کہ میرے علم میں نہیں کہ سلف رحمہم الله تعالی میں سے کسی ایک سے یہ ثابت ہو کہ وہ نئے سال پر کسی کومبارکباد دیتے ہوں ۔*
*📍بلکہ یہ بات بھی آپ کے علم میں ہونا ضروری ہے کہ سلف رحمہ الله تعالی نے تومحرم کے مہینہ کو نئے سال کی ابتداء نہیں بنایا،*
*📍بلکہ محرم کے مہینے کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ مقرر کرنا بھی عمررضی الله تع
"کل عام وانت بخیر" یا "فی کل عام وانت بخیر" (یعنی مکمل سال آپ خیر و بھلائی سے رہیں) کہے تو کوئی مانع نہیں کہ تم بھی اسے "وانت کذلک" کہو (یعنی تم بھی ہرسال بخیر رہو) اور ہم الله تعالی سے ہر بھلائی کے اپنے اور تمہارے لئے دعاگو ہیں یا اسی سے ملتا جلتا کوئی جملہ کہہ دے۔ البتہ خود اس میں پہل کرنے کے بارے میں مجھے کوئی اصل بنیاد (دلیل) نہیں معلوم۔*
*📙اسی طرح جب یہی سوال،*
*📍شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ الله تعالی سے پوچھاگیا کہ نئے سال کی مبارکباد دینے کا حکم کیا ہے اورمبارکباد دینے والے کوکیا جواب دینا چاہیے ؟*
*توشيخ رحمہ الله تعالی کا جواب تھا 
*📍اس مسئلہ میں صحیح یہی ہے کہ 
*📌اگرکوئي شخص آپ کومبارکباد دیتا ہے تواسے جوابا مبارکباد دو لیکن اسے نئے سال کی مبارکباد دینے میں خود پہل نہ کرو ،
*📍نئے اسلامی سال کی مبارک دینا۔۔۔؟؟؟*
*اس حوالے سے!👇*
*دیارِ حرمین کے سابق مفتی اعظم اور استاذ العلماء سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبدالله بن بازرحمہ الله کا فتویٰ*
*📙سوال: فضیلۃ الشیخ نئے سال کی آمد آمد ہے اور بعض لوگ آپس میں مبارکبادیوں کا تبادلہ کررہے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ"كل عام وأنتم بخير"
آپ ہرسال یا صدا بخیر رہیں)،اس (طرح یا اس سے ملتے جلتے مبارکباد کے طریقوں) کا شرعی حکم کی*
*🌾نئے سال کی مبارکباد دینے کی ہم سلف صالحین (یعنی امتِ مسلمہ کے نیک و بزرگ لوگ) سے کوئی اصل (دلیل و ثبوت) نہیں جانتے، اور نہ ہی سنت نبوی صلی الله علیہ وسلم یا کتاب عزیز (قرآن کریم) اس کی مشروعیت (جائز ہونے پر) پر دلالت کرتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی آپ سے اس کی پہل کرے تو اس کے جواب میں خیرمبارک کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اگرکوئی آپ سے کہے کہ "کل عام وانت بخیر" ی
🥀 _*برادری اتنی کمزور بھی نہیں ہونی چاہیے کہ کتے اسکا فائدہ اٹھانے لگے*_ 🥀
کسی جنگل میں دو شیر رہتے تھے ایک شیر جوان تھا تو دوسرا بوڑھا دونوں میں بہت اچھی دوستی تھی پھر ایک دن دونوں میں کچھ غلط فہمی ہو گئی جس کی وجہ سے وہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہو گیے ایک دن بوڑھے شیر کو 25 سے 30 کتوں نے گھیر لیا اور کاٹنا شروع کیا تبھی اچانک وہ جوان شیر اپنے کسی ساتھی شیر کے ساتھ وہاں آ گیا اور ایسے زور سے دہاڑا کہ سارے کتے وہاں سے بھاگ گئے اور پھر وہ جوان شیر وہاں سے چلا گیا یہ سب دیکھ کر دوسرے شیر نے اس جوان شیر سے پوچھا کہ تم ایک دوسرے سے بات تک نہیں کرتے ہو تو پھر اسے بچایا کیوں؟
تب اُس جوان شیر نے کہا آپس میں ناراضگی بھلے ہی کتنی ہو لیکن ہمارے سماج ہماری برادری میں ایسی کمزوری نہیں ہونی چاہیے کہ کتے بھی اس کا فائدہ اٹھانا شروع کر دیں.
🌹🌹🌹🌹
دوست كى ذمہ داریاں*_ 🥀
جس شخص نے آپ كو *خامى* سے آگاہ كیا اس نے آپ كو دوست بنانے كى كوشش كى اور جس نے آپ كى غلطیوں اور كوتاہیوں كو معمولى سمجھا اس نے آپ سے *بے نیازى* كا اظہار كیا.
دوست كى *سرزنش* ایسے ہى ہے جیسے سونے كى ڈلى كو بھٹى میں ڈالا جائے یا تو وہ نكھر كر سامنے آئے گا یا ختم ہو جائے گى.
آپ كے دوستوں مىں سے جو شخص اپنے ایسے *راز* چھپاتا ہے جس كا آپ سے گہرا تعلق ہو وہ اس شخص كى نسبت زیادہ خائن ہے جو آپ كا راز فاش كرتا ہے كیونكہ جس نے آپ كا راز فاش كیا اس نے خیانت كى اور اور جس نے آپ سے متعلقہ راز كو چھپا لیا اس نے خیانت بھى كى اور خیانت كرنے پر آمادہ بھى كیا.
📗 *(تزکیه نفس لابن حزم : ٧٥)*
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
، ادا رنگین
یہ اتھلانا ، یہ شرمانا
یہ ، یہ تنہائی
یہ ترسا کر ، چلے جانا
بنا دے گا نہیں کس کو
جواں جادو یہ دیوانہ
لکھے جو خط تجھے . .
جہاں تو ہے ، وہاں میں ہوں
میرے دِل کی تو ہے
مسافر میں تو منزل ہے
میں پیاسا ہوں تو ساون ہے
میری دُنیا یہ نظری ہیں
میری جنت یہ دامن ہے
لکھے جو خط تجھے . . .
لکھے جو خط تجھے
وہ تیری یاد میں
ہزاروں رنگ كے
نظارے بن گئے
سویرا جب ہوا
تو پھول بن گئے
جو رات آئی تو
ستارے بن گئے
کوئی نغمہ کہیں
کہاں دِل میں
یہ تو آئی
کہیں چٹکی کلی کوئی
میں یہ سمجھا ، تو
کوئی خوشبو کہیں بکھری
لگا یہ زلف لہرائی
لکھے جو خط تجھے . . .
فضا رنگین ، ادا رنگین
خوشبُو چرائیں
میرے گھر لے آئیں
کبھی یوں بھی تو ھو
سُونی ھر منزل ھو
کوئی نہ میرے ساتھ ھو
اور تم آؤ
کبھی یوں بھی تو ھو
یہ بادل ایسا ٹُوٹ کے برسے
میرے دل کی طرح ملنے کو
تمہارا دل بھی ترسے
تم نکلو گھر سے
کبھی یوں بھی تو ہھو
تنہائی ھو ، دل ھو
بوندیں ھوں ، برسات ھو
اور تم آؤ
کبھی تو یوں بھی ھو......
”کبھی یوں بھی تو ھو“
دریا کا ساحل ھو
پُورے چاند کی رات ھو
اور تم آؤ
کبھی یوں بھی تو ھو
پریوں کی محفل ھو
کوئی تمہاری بات ھو
اور تم آؤ
کبھی یوں بھی تو ھو
یہ نرم ملائم ٹھنڈی ھوائیں
جب تمہارے گھر سے گزریں
تمہاری خوشبُو چرائیں
میرے گھر لے آئیں
کبھی یوں بھی تو ھو
کی مَوجُوں نے
بَڑی ہَلچَل مَچائی ہے
تَیری تَصوِیر،سُوکھے پُھول اَور تحفے
تَیری چاہَت کی خُوشبُو میں
اَبھی تَک سانس لَیتے ہیں
وہ سَب رَستے کہ جِن پَر تُم ہَمارے ساتھ چَلتے تھے
وہ سَب رَستے جَہاں تَیری ہَنسی کے پُھول کِھلتے تھے
جَہاں پَیڑُوں کی شاخُوں پَر
ہَم اَپنا نام لِکھتے تھے
اُداسی سے بَھرے مَنظَر
تُمہارے لَوٹ کَر آنے کی اُمِیدَیں دِلاتے ہیں
سُنو کُچھ بھی نَہیں بَدلا
تُمہارے پاؤں کی آواز سُننے کی
مَیرے کَمرے کی بے تَرتِیب چِیزَیں مُنتظِر ہیں
سُنو !
تَکمِیل پاتی چاہتُوں کَو یُوں اَدھُورا تَو نَہیں چَھوڑَو
مُجھے مَت آزماؤ تمُ
چَلو اَب لَوٹ آؤ تُم__😘😘😘
چَلو اَب لَوٹ آؤ تُم____
سُنو تُم نے کَہا تھا نا
مُجھے جَذبہ مُحَبّت سے کَبھی جَو تُم پُکارَو گے
میں اُس دِن لَوٹ آؤں گا
تَو دَیکَھو نا
کَئی لَمحُوں
کَئی سالُوں
کئی صَدِیُوں
سے تَیرا رَستہ تَکتی
یہ مَیری مُنتظِر آنکَھیں
مَیرے دِل کی یہ دَھڑکَن اَور سانسَیں
بَس تُمہارا نام لَیتی ہیں
وَہی اِک وِرد کَرتی ہیں
مَیری آنکُھوں کے ساحِل پَر
تَیری خَواہِش کی مَوجُوں نے
بَڑی ہَلچَل مَچائی ہے
تَیری تَصوِیر،سُوکھے پُھول اَور تحفے
تَیری چاہَت کی خُوشبُو میں
ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺳﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ، ﺩﮬﻮﭖ ﺍﻭﮌﮬﮯ ....
ﺟﺴﻢ ﻭ ﺟﺎﮞ ﭘﺮ ﺷﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ .....
ﻣﯿﺮﮮ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺼﺮﻋﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ....
ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﮞ ﯾﺎ ..... ﺍُﺩﺍﺳﯽ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻮﺳﻢ ﺳﮯ لپٹی ﮨﻮﮞ ....
ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺤﻔﻞ ﮨﻮ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﺎ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮩﺎ ﮨﻮﮞ ....
ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺁﮒ ﻣﯿﮟ ﺑﺠﮫ ﺑﺠﮫ ﮐﮯ جلتی ﮨﻮﮞ ....
ﻣﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ، ﻣﺮﮮ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺭﻭﭨﮫ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ....ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﮧ ﻧﮩﯿﮟ سکتا....ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮫ ﻧﮩﯿﮟ سکی ....
ﺍُﺩﺍﺳﯽ ﺍﻭﮌﮪ لیتا ﮨﻮﮞ ....
ﺍﻭﺭﺍﻥ ﻟﻤﺤﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﭩﮭﯽ ﻣﯿﮟ .....
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﮯ ﺟﮕﻨﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺟﮕﻤﮕﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﭼﺎﮨﻮﮞ ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ....
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺳـــــﻮﭺ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ....
ﮨﺮ ﺍﮎ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﯽ ﺩﺳﺘﮏ ﺳﮯ ....
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻋﮑﺲ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ .....
ﺷﺒﻨﻤﯽ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻠﺘﯽ ﮨﮯ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺭﺍﺗﯿﮟ ....
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺮﺩ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﺎ .....
ﺩﮨﮑﺘﺎ ﻟﻤﺲ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﭘﺖ ﺟﮭﮍ ....
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ....
ﺭﻭﻧﺪﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯﯾﮟ ﺳﻨﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺳﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻮﺳﻢ ﮔﻼﺑﻮﮞ ﮐﺎ .....
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﮐﮯ ....
ﺳﺒﮭﯽ ﻣﻨﻈﺮ ﺟﮕﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺳﺘﺎﺗﺎ ﮨﮯ ....
ﮐﺒﮭﯽ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ
سن کر
تمہیں لگے گا میں بے وفا ہوں
اُداس کلیوں کو چھوڑ کر میں
نئی بہاروں کو ڈھونڈتا ہوں
مگر حقیقت میں اس چمن کے
تمام پھولوں کی خواہشوں کا
اور ان کی ناکام کاوشوں کا
حسین موسم کی بارشوں کا
نہ میرے دل پر اثر ہوا تھا
نہ میرے دل پر اثر ہوا ہے
میں آج بھی اک نئے چمن میں
پُرانے قصّے سنا رہا ہوں
جو میری چاہت کا دیوتا تھا
میں آج بھی اس کو پوجتا ہوں
یقین نہیں تو پلٹ کے دیکھو
وہیں کھڑا تھا ، وہیں کھڑا ہوں😘😘😘
😘😘😘😘
کبھی جو مجھ کو تلاش کرنا
تو چاند راتوں کی چاندنی میں
گلِ چمن سے سوال کرنا
اُداس کیوں ہو ؟
کیوں اوس قطروں میں اپنے آنسو
چُھپا رہے ہو
حسین موسم میں کس کی یادوں میں
اپنے دل کو جلا رہے ہو
گلِ چمن یہ سوال سن کر
تمہاری آمد کا حال سن کر
کہے گا تم جس کو کھوجتے ہو
وہ ان بہاروں کی ساری خوشبو
چُرا کے اب اک نئے چمن میں
مہک رہا ہے
اُداس کر کے یہاں پہ ہم کو
کسی چمن میں چہک رہا ہے
گلِ چمن کا یہ حال سن کر
تمہیں لگے گا میں بے وفا ہوں
ا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain