سچا ولی وہ ہوتا ہے جو نفس کا بندہ نہ ہوا اور صبر و تحمل کے ساتھ خداوند تعالیٰ کے ساتھ اوامر و نواہی کی تعمیل کرے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جو شخص اتباع سنت کے بغیر خود کو صاحب طریقت کہتا ہے وہ کاذب ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جو خدا سے محبت کرتا ہے تو وہ خدائے یکتا کی طرح یکتا ہوجاتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
حق تعالی نے اپنی مخلوق کو اپنے عشاق پر چھوڑ رکھا ہے تاکہ مخلوق اُنہیں تنگ کرے۔اور اللہ تعالی یہ نہیں چاہتا کہ مخلوق اس کے ولی کو پہچان سکے
حضرت بایزید بسطامیؒ
میں نے توبہ کی اور توبہ کرنے سے بھی توبہ کی کیونکہ توبہ کرنے والا اپنا وجود مان کر توبہ کرتا ہے اور اس مقام پر اپنے وجود کا ثابت کرنا بھی شرک ہے
مکہ و کعبہ میں سب سے ذیادہ اندھیرا ہوتا ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
جب بندہ مکاشف ہوجاتا ہے تو تمام چیزیں اس کے لئے حرم مکہ و کعبہ بن جاتی ہیں
حضرت بایزید بسطامیؒ
وہ بندہ جس کے لئے جہان کی ہر چیز اللہ تعالی کی قربت و محبت اور انس و خلوت کا باعث نہیں بنتی تو وہ اللہ تعالی کی دوستی کے ذروں سے بھی کہیں دور ہوتا ہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
حرم وہ جگہ نہی جہاں مجاہدہ ہوتا ہے بلکہ حرم وہ جگہ ہے جہاں اللہ تعالی کا مشاہدہ اور اُسکی تعظیم ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
سچا ولی وہ ہوتا ہے جو نفس کا بندہ نہ ہ
ئے تو اجابت فوراَ ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
اللہ تعالی کو خواہ کسی نام سے پکارا جائے مگر پکارنے کا انداز درست ہونا چاہئے
حضرت بایزید بسطامیؒ
حضرت بایزیدؒ کو اُنکی وفات کے بعد کسی نے خواب میں دیکھا تو پوچھا آپ کا کیا حال ہے ؟
بایزیدؒ نے فرمایا مجھے اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گیا۔ اللہ تعالی نے پوچھا '' اے پیرچہ آوری'' (اے بوڑھے کیا لایا ہے؟)
میں نے کہا فقیر جب بادشاہ کے دربار میں ائے تو اسے یہ نہیں کہا کرتے کہ تو کیا لایا بلکہ کہتے ہیں کہ تو کیا مانگتا ہے۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
بندہ جب حجاب میں ہوتا ہے یعنی جب اسکی دل کی آنکھ بند ہوتی ہے تو اس وقت اس کے لئے حرم مکہ و کعبہ میں سب
ے کہ تو نے فلاں کام کیوں نہ کیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ تعالی فقط میلانِ قلب کو دیکھتا ہے۔ اگر یہ حالت ہو جائے تو وظیفہ اپنے اثر سے ہمکنار ہوجاتا ہے۔اور اس میں زمانی تقدیم اور تاخیر نہیں ہوتی۔
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر سالک اپنی ظاہرہ حالت کو درست کرے تو رقتِ قلب خدا کی طرف سے مل جاتی ہے
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر سالک کے دل میں عجز و نیاز ہو تو سمجھ لو اُس نے اپنا پیغام اللہ تعالی کو پہنچا دیا
حضرت بایزید بسطامیؒ
اگر گریہ کی کیفیت ہوجائے تو اجابت فوراَ ہوتی ہے
حضرت بایزید بسطا
بنا ہوا تھا وہ جب بھی سامنے آتا تو آپؒ پوچھتے کہ تیرا نام کیا ہے ؟
ایک مرتبہ اُس نے عرض کی کہ آپؒ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ کہ جب بھی میں سامنے آتا ہوں تو آپؒ نام پوچھتے ہیں۔
آپؒ نے فرمایا میں مذاق نہیں کرتا بلکہ میرے قلب و روح میں اس طرح اللہ تعالی کا نام جاری و ساری ہے کہ اس کے نام کے سوا مجھے کسی کا نام یاد نہیں رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا پوری زندگی میں مجھ سے ایک بھی نیک کام ہو جاتا تو میں خوف ذدہ نہ رہتا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ روز محشر یہ سوال کیا جائے کہ تو نے فلاں کام کیوں کیا تو میں اس کو بہتر تصور کرتا ہوں کہ پوچھا جائے کہ تو نے
خلافی کرتے ہوئے ایک شخص کو فریب دینے کے لئے بسطام میں آگیا۔ اور اسی کی سزا میں میں نے اسے پھانسی پر لٹکا دیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں سردیوں کی رات میں گدڑی اوڑھے ہوئے ایک جنگل میں سویا ہوا تھا۔ کہ مجھے غسل کی حاجت پیش آگئی۔ لیکن شدت سردی کی وجہ سے میرے نفس میں کاہلی پیدا ہوگئی۔مگر میں نے بھی گدڑی اوڑھے ہوئے یک بستہ پانی سے غسل کر کے صبح تک وہی بھیگی ہوئی گدڑی اِس نیت سے اوڑھے رکھی کی کاہلی کے جرم میں نفس کو اور بھی ذیادہ سردی کا سامنا کرنا پڑے۔اور اُس دن سے یہ معمول بنا لیا کہ دن میں ستر مرتبہ غسل کرتا ہوں اور ہر مرتبہ بے ہوش ہوجاتا ہوں۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
منقول ہے کہ حضرت بایزیدؒ ریاضت میں اس درجہ مستغرق رہتے تھے کہ ایک ارادت مند جو تیس سال سے آپؒ کا خادم بنا ہوا تھا وہ
عارف وصال الٰہی کے سوا اور کسی بات سے خوش نہیں ہوتا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک بندے کے واسطے بجز اِسکے کہ ہیچ ہو (یعنی زہد،علم، عمل کا کوئی غرور اس میں نہ ہو) اور کوئی بات بہتر نہیں ہے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
جب عاشق چپ ہوتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ خدا سے بات کر رہا ہے، جن آنکھوں کو بند کرتا ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ دیدارِ حق میں گم ہے، اور سر بازانو ہونے کے وقت اسکی خواہش ہوتی ہے کہ صور پھوکنے تک سر نہ اُٹھائے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ تعالی کا کونسا اسم، اسمِ اعظم نہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ سے حضرت احمدؒ نے سوال کیا کہ میں نے آپؒ کے مکان کے سامنے شیطان کو پھانسی پر لٹکے دیکھا ہے وہ کیا چیز ہے ؟
حضرت بایزیدؒ نے فرمایا میں نے اُس سے وعدہ لیا تھا کہ کبھی بسطام میں داخل نہ ہوگا لیکن وہ وعدہ خلافی کرتے ہ
اور چند منزلیں طے کرنے کے بعد واپس آگئے اور جب لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ راستے میں مجھے ایک حبشی مل گیا اور اُس نے مجھے اصرار کے ساتھ کہا کہ خدا کو بسطام میں چھوڑ کر کہاں جاتا ہے ؟ چنانچہ میں واپس آگیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی ؒ مسجد میں داخلے سے قبل دروازے میں کھڑے ہو کر گریہ و زاری کرتے رہتے تھے اور جب وجہ دریافت کی جاتی تو فرماتے کہ میں خود کو حائضہ عورت کی طرح نجس تصور کر کے روتا ہوں کہ کہیں میرے داخلے سے مسجد نجس نہ ہو جائے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عورتیں مجھ سے اس لئے افضل ہیں کہ وہ ماہواری کے بعد غسل کر کے پاک و صاف ہو جاتی ہیں لیکن میری تمام عمر غسل کرتے بیت گئی مگر پاکی حاصل نہ ہو سکی۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف وصال الٰہی کے سوا اور کس
سخت نہ پایا جیسا کہ علم اور اُس پر عمل کو۔
حضرت بایزید بسطامیؒ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے معرفت کیسے حاصل کی تو آپؒ نے جواب دیا '' بھوکے پیٹ اور ننگے بدن سے''
حضرت بایزید بسطامیؒ ایک روز ایک امام کے پیچھے نماز ادا کر رہے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو امام نے آپ سے پوچھا کہ اے شیخ آپ کوئی کسب نہیں کرتے نہ ہی کسی سے سوال کرتے ہیں تو آپ کھاتے کہاں سے ہیں؟
آپؒ نے فرمایا ٹھہرو میں نماز کا اعادہ کر لوں، کیونکہ جو شخص روزی دینے والے کو نہیں جانتا اُس کے پیچھے ادا کرنا جائز نہیں۔
حضرت بایزید ؒ سے لوگوں نے پوچھا کہ امیر کون ہوتا ہے ؟
آپؒ نے جواب دیا امیر وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئی اختیار نہ ہو اور اللہ تعالی کا اختیار اسُ کا اختیار ہو۔
حضرت بایزید بسطامیؒ حج پر روانہ ہوئے اور چند منزلیں طے کرنے کے بعد واپس آگئے اور جب لوگوں نے وجہ پوچھی
لہٰذا اُن کی دعا کی بدولت مجھے بھی بخش دیا گیا۔
حضرت بایزیدؒ ایک مرتبہ ذکر کے دوران روحانی انداز میں آسمانوں پر پہنچے تو فرشتوں کی تسبیح سنی جس کی نورانی شعائیں دور تک گئیں مگر جس وقت حضرت بایزیدؒ نے تسبیح کی تو اس کے نور سے تمام آسمان جگمگا اُٹھا اور آپؒ کی ایک تسبیح تمام فرشتوں کی تسبیح پر غالب آگئی۔
حضرت بایزیدؒ نے فرمایا کہ مجھ پر اُس وقت تک اللہ تعالی کے قرب کا دروازہ نہیں کھلا جب تک نیند کا دروازہ بند نہ ہوا۔
حضرت بایزید نے فرمایا کہ اسلام میں شریعت کی پابندی کے بغیر کوئی چارہ نہیں
حضرت بایزید سے لوگوں نے پوچھا آپ نے جو کچھ پایا کس طرح پایا؟
آپؒ نے جواب دیا کہ ظاہر اور باطن میں یکساں رہ کر۔
حضرت بایزید بسطامیؒ نے فرمایا میں نے تیس سال مجاہدے میں گزارے اور اس عرصہ میں کسی چیز کو اپنے اوپر ایسا سخت
حضرت بایزید بسطامی ؒ
خدا نے مجھے اپنی خوشی سے اپنے دیدار سے مشرف فرمایا اس لئے کہ بندہ ہونے کی حیثیت سے کس طرح اس کے دیدار کی تمنا کر سکتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
پوری دنیا کے بزرگ معمولی سی چیزوں پر ہی خدا سے راضی ہو گئے لیکن میں نے راضی ہونے کے بجائے خود کو اُس پر قربان کردیا ہے اور مجھے وہ اوصاف حاصل ہوئے کہ اگر میں ان میں سے ایک دانہ کے برابر بھی سامنے لے آوں تو نظامِ عالم برہم ہو جائے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
کسی نے ایک ایسے شخص کو مرنے کو بعد دیکھ اجو اعمالِ صالحہ سے بہت دور تھا اور پوچھا کہ تیرا کیا حال ہے؟ تو اس نے کہا کہ اگرچہ میں بہت گناہگار انسان تھا مگر اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا ۔ پوچھا گیا کہ کس وجہ سے بخشش ہوئی توجواب ملا کہ ایک روز حضرت بایزید ؒ اپنے رب کے حضور دعا مانگ رہے تھے اور میں نے اُنکی دعا میں آمین کہا ۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
مجھے خدائی بارگاہ سے حیرت و ہیبت کے علاوہ کچھ نہ مل سکا
حضرت بایزید بسطامی ؒ
تیس سال تک اللہ تعالی میرا آئینہ بنا رہا لیکن اب میں کود آئینہ بن گیا ہوں اس لئے کہ میں نے اُس کی یاد میں خود کو بھی اس طرح فراموش کردیا ہے
کہ اب اللہ تعالی میری زبان بن چکا ہے یعنی میری زبان سے نکلنے والے کلمات گویا زبانِ خداوندی سے عطا ہوتے ہیں اور میرا وجود درمیان سے ختم ہوجاتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
چالیس سال میں نے مخلوق کو نصیحت کرنے میں گزارے لیکن سب بے سود ثابت ہوا اور جب رضائے خداوندی ہوئی تو میری نصیحت کے بغیر ہی لوگ سیدھے رستے پر آگئے
حض
ہے جو آتشِ محبت میں جلتا رہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اگر اللہ تعالی مجھے جہنم میں جھونک دے اور میں صبر کر لوں تب بھی اس کی محبت کا حق ادا نہیں ہوتا اور اللہ تعالی مجھکو پوری کائینات بخش دے تب بھی اُس کی رحمت کے مقابلے میں قلیل ہے۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف کا ادنیٰ مقام یہ ہے کہ صفات خداوندی کا مظہر ہو
حضرت بایزید بسطامی ؒ
اللہ نے مجھے وہ مقام عطا کیا ہے کہ کل کائینات کو اپنی اُنگلیوں کے درمیان دیکھتا ہوں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک ر ات صبح تک اپنے قلب کی جستجو کرتا رہا لیکن نہیں ملا اورصبح
کو یہ ندائے غیبی آئی کہ تجھے دل سے کیا غرض تو ہمارے سوا کسی کو تلاش نہ کر
ح
حبت یہ ہے کہ بندہ اپنی بہت ذیادہ عبادت کو بلکل معمولی سمجھے اور دوست کی تھوڑی سی عطا کو بہت ذیادہ جانے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے خود فرمایا ہے کہ محبت میں سالک کو چاہئے کہ وہ اپنے (عمل و نفاق) کے بہت کچھ کو کم سمجھے اور محبوب کی جانب سے تھوڑی سی عطا کو ذیادہ تصور کرے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک شخص بایزید ؒ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے بایزید مجھکو اللہ تعالی نے ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے جس تک دنیا کے کسی آدمی کی رسائی نہیں آپؒ نے پوچھا آخر وہ کیا اور کیسا مقام ہے۔ تو اُس شخص نے کہا عرش سے فرش تک جو کچھ بھی ہئ سب میرے لئے مسخر ہے ۔ اس پر بایزید ؒ نے فرمایا یہ تو سب سے کم تر درجہ ہے۔ جس سے اہلَ معرفت سرفراز ہوتے ہیں
حضرت بایزید بسطامی ؒ
عارف کامل وہی ہے جو
اور دوسرا اللہ تعالی کے حکم کے مطابق رکھا جاتا ہے
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ ساری عمر میری یہی تمنا رہی کہ ایک نماز تو ایسی ادا کروں کہ جو خداوند تعالی کے شایانِ شان ہو۔لیکن افسوس میں ایسا نہ کر سکا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص حضرت بایزید ؒ کی ذیارت کو آیا اور جب واپس جانے لگا تو کہنے لگا کہ میں نے آپؒ کی کوئی کرامت نہیں دیکھی۔حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ تم نے اپنے قیام کے دوران میرا کوئی عمل خلافِ سنت دیکھا ؟ تو اُس شخص نے نفی میں جواب دیا ۔
پھر آپؒ نے فرمایا اس سے بڑھ کر اور کیا کرامت چاہتے ہو ؟
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامی ؒ فرماتے ہیں محبت
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامیؒ نے فرمایا اگر میں اعلیٰ مجاہدات کا ذکر کروں تو تمہارے فہم سے بالاتر ہے لیکن میرا معمولی مجاہدہ یہ ہے کہ ایک دن میں نے اپنے نفس کو عبادت کے لئے آمادہ کرنا چاہا تو وہ منحرف ہوگیا لیکن میں نے بھی اُسے سزا کےطور پر پورے ایک سال تک پانی سے محروم رکھا اور کہا تم عبادت کے لئے تیار ہوجاو ورنہ اسی طرح پیاس سے تڑپاتا رہوں گا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید بسطامیؒ سے روایت ہے آپؒ نے فرمایا کہ درویش کا بغیر مراقبہ کے چلنا نشانِ غفلت ہے ۔یعنی چلتے وقت بھی قدموں کے ساتھ اللہ ھو کہے، ایک قدم اُٹھائے تو (اللہ) اور دوسرے کو اُٹھائے تو ھو کہے۔آپؒ فرماتے ہیں جو کچھ حاصل ہوتا ہے وہ دو قدموں میں ہی حاصل ہوتا ہے، کیونکہ ایک قدم اپنے حصہ کی تلاش کے لئے رکھا جاتا ہے اور د
ایک شب حضرت بایزیدؒ کو عبادت میں لذت محسوس نہ ہوئی تو خادم سے فرمایا دیکھو گھر میں کیا چیز موجود ہے۔ چنانچہ انگور کا ایک خوشہ نکلا تو آپؒ نے فرمایا یہ کسی کو دے دو۔ اس کے بعد آپؒ کے اوپر انوار کی بارش ہونے لگی اور ذکر و شغل میں لذت محسوس ہونے لگی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
منقول ہے کہ حضرت بایزیدؒ ریاضت میں اس درجہ مستغرق رہتے تھے کہ ایک ارادت مند جو تیس سال سے آپؒ کا خادم بنا ہوا تھا وہ جب بھی سامنے آتا تو آپؒ پوچھتے کہ تیرا نام کیا ہے ؟
ایک مرتبہ اُس نے عرض کی کہ آپؒ میرے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ کہ جب بھی میں سامنے آتا ہوں تو آپؒ نام پوچھتے ہیں۔
آپؒ نے فرمایا میں مذاق نہیں کرتا بلکہ میرے قلب و روح میں اس طرح اللہ تعالی کا نام جاری و ساری ہے کہ اس کے نام کے سوا مجھے کسی کا نام یاد نہیں رہتا۔
نی معرفت سے مجھکو حیات نو عطا کردی۔۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ مغرور اِس کو کہتے ہیں جو دوسروں کو کم تر تصورکرے اور مغرور کو کبھی معرفت حاصل نہیں ہوتی
حضرت بایزید بسطامی ؒ
ایک مرتبہ حضرت بایزید ؒ کہیں تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک ارادت مند آپؒ کے تقشِ پا پر قدم رکھ کر چلتے ہوئے کہنے لگا مرشد کے نقشِ قدم پر چلنا اسکو کہتے ہیں۔ پھر اِسی مرید نے استدعا کی کہ مجھے اپنی پوستین کا ایک ٹکڑا عنایت فرما دیں۔ تاکہ مجھے بھی برکت حاصل ہو سکے۔ آپؒ نے فرمایا اس وقت تک میری کھال بھی سودمند نہیں جب تک مجھ جیسا عمل نہ ہو۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ کچھ عرصہ سے نماز میں مجھے خیال آتا ہے کہ میرا قلب مشرک ہے اور اس کو زنار کی ضرورت ہے۔
حضرت بایزید بسطامی رح
فرمایا کہ خدا شناسی کے بعد میں نے خدا کو اپنے لئے کافی سمجھ لیا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ نے فرمایا کہ مجھے یہ مرتبہ پہلے حاصل ہوا کہ جس عضو کو رجوع الا اللہ پایا تو اس سے کنارہ کش ہر کر دوسرے عضو سے کام نکالا،
حضرت بایزید بسطامی ؒ
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے خدا سے سوائے خدا کہ کچھ طلب نہیں کیا اور فرمایا کہ مخلوق نے مجموعی طور پر جتنا خدا کو یاد کیا ہے میں نے تنہا یاد کیا ہے۔ جس کی وجہ سے خدا نے مجھکو یاد فرمایا اور اپنی معرفت سے مج
﷽
حضرت بایزید ؒ فرماتے ہیں کہ ایک شب فلک اول کے ملائکہ جمع ہو کر میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپؒ کے ہمراہ عبادت کرنا چاہتے ہیں، میں نے اُن سے کہا کہ میری زبان میں طاقت نہیں جس سے میں ذکرِ الہی کر سکوں ۔ لیکن اس کے باوجود رفتہ رفتہ ساتوں آسمان کے ملائکہ میرے پاس جمع ہوگئے۔اور سب سے وہی خواہش ظاہر کی جو فلک اول کے فرشتوں نے کی تھی۔اور میں نے سب کو پہلے ہی جیسا جواب دیا۔ اور جب پوچھا کہ ذکرِ الہی کی طاقت آپ میں کب تک پیدا ہو گی تو میں نے کہا کہ قیامت میں جب سزا و جزا ختم ہو جائیں گے اور طواف عرش کرتا ہوا اللہ اللہ کہہ رہا ہوں گا۔
حضرت بایزید بسطامی ؒ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain